Tag: کورونا وائرس

  • کرونا وائرس علامات پر برطانوی عوام کو گھروں میں رہنے کی ہدایت

    کرونا وائرس علامات پر برطانوی عوام کو گھروں میں رہنے کی ہدایت

    آکسفورڈ: برطانیہ میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے عوام کو نئی ہدایات جاری کر دی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق مہلک کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے برطانوی عوام کے لیے نئی ہدایات جاری کی گئی ہیں، ترجمان محکمہ صحت نے کہا ہے کہ وائرس کی علامات کی صورت میں گھروں میں ہی رہا جائے۔

    عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ اگر کسی شہری کو کرونا وائرس کی علامات کا شبہ ہے تو اسپتال جانے کی بہ جا ئے ٹریپل ون پر کال کی جائے۔ محکمہ صحت برطانیہ کا کہنا ہے کہ وائرس کے شبہے میں اب تک 2521 افراد کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں، جن میں سے 9 افراد کے ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے۔

    کروناوائرس کا پارلیمنٹ تک پہنچنے کا خطرہ

    کرونا وائرس برطانوی پارلیمنٹ تک پہنچنے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے، لیبر پارٹی کے 2 ممبران پارلیمنٹ کے کرونا وائرس ٹیسٹ مکمل کر لیے گئے ہیں تاہم ابھی رپورٹ سامنے نہیں آئی، مہلک وائرس کے خطرے کے پیش نظر دونوں ممبران پارلیمنٹ کو علیحدہ مقام پر منتقل کیا گیا۔

    دوسری جانب لیڈز نارتھ ویسٹ اسمبلی رکن الیکس سوبل نے انکشاف کیا ہے کہ انھوں نے کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروایا جس کا رزلٹ مثبت آ گیا ہے، الیکس سوبل نے تصدیق کی کہ انھیں اپنی طبیعت اچھی محسوس نہیں ہو رہی تھی جس کے بعد انھوں نے ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کیا تھا۔ ایک کانفرنس میں جانے سے قبل کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروایا جس میں مرض کی تشخیص ہو گئی۔ بعد ازاں برطانوی محکمہ صحت نے لندن میں منعقدہ کانفرنس میں شریک ہونے والے سیکڑوں لوگوں سے رابطے شروع کیے۔

  • کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد1500  ہوگئی

    کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد1500 ہوگئی

    بیجنگ : چین میں کرونا وائرس 1500 زندگیاں نگل گیا جبکہ 65 ہزار سے زیادہ افراد اس جان لیوا وائرس کا شکار ہیں ، عالمی ادارہ صحت نے وائرس کو دنیا بھر کیلئے سنگین خطرہ قرا ردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہر گزرتے دن کیساتھ کرونا وائرس سے ہلاکتوں میں اضافہ ہورہا ہے، دسمبر سے پھیلے اس جان لیوا وائرس سے اب تک 1500 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد 65 ہزار ہوگئی ہے اور دو لاکھ سے زیادہ افراد طبی نگرانی میں ہیں۔

    چینی صوبے ہوبے میں ایک ہی دن میں ایک سو سولہ افراد جان سے گئے، چینی شہرچونگ چنگ میں ڈس انفیکشن ٹنل بنادی ہے ، بیس سیکنڈ میں لوگ اس کے ذریعے انفیکشن پیدا کرنے والے جراثیم سے چھٹکارا پاسکتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت نے وائرس کو دنیا بھر کیلئے سنگین خطرہ قرا ردیا ہے، وائرس دنیا بھر میں بھی تیزی پھیل رہا ہے اب تک 28 ممالک میں 500 سے زیادہ کیسز رپورٹ سامنے آچکے ہیں جبکہ ہانگ کانگ، فلپائن اور جاپان میں ایک ایک ہلاکت ہوئی۔

    ویتنام نے دارلحکومت ہنوئی میں وائرس کا پھیلاو روکنے کیلئے دس ہزارافراد پر مشتمل کمیونیٹی کو قرنطنیہ کردی جبکہ کروز شپ میں متاثرین کی تعداد دو 1800 ہوگئی اور امریکا میں پندرہواں کیس سامنے آگیا ہے۔

    برطانوی محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ اب تک برطانیہ میں 1358افراد کے ٹیسٹ کیے گئے، برطانیہ میں اب تک 9 افراد میں کروناوائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    یاد رہے عالمی ادارہ صحت نے وائرس کو ‘کووِڈ 19’ کا نام دیتے ہوئے کہا تھا کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین 18 ماہ میں دستیاب ہوگی۔

    خیال رہے کہ ہلاکت خیز کرونا وائرس چین کے انڈسٹریل شہر ووہان سے پھیلا ہے جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، یہ وائرس سانس کے نظام میں شدید انفیکشن کا باعث بنتا ہے، اس کی علامات میں بخار اور خشک کھانسی شامل ہیں۔

  • چینی شہروں میں کھانسی اور بخار کی دوا فروخت کرنے پر پابندی عائد

    چینی شہروں میں کھانسی اور بخار کی دوا فروخت کرنے پر پابندی عائد

    بیجنگ: چین نے مہلک کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں ایسے اقدامات بھی اٹھانا شروع کر دیے ہیں جو ممکنہ طور پر پُر خطر ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے کرونا وائرس کی وبا کے شکار مزید مریضوں کی تشخیص کے لیے ممکنہ پُر خطر اقدامات بھی شروع کر دیے ہیں، اس سلسلے میں چین کے تین شہروں میں کھانسی اور بخار کی دواؤں کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران تین شہروں نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ بخار اور کھانسی کی دوائیں فروخت کرنے پر پابندی لگا رہی ہیں، چوں کہ بخار اور کھانسی نئے وائرس کی بڑی علامات ہیں، اس لیے لوگ ان کے علاج کے لیے گھر میں رہتے ہوئے اپنا علاج خود کرنے کی بہ جائے اسپتالوں کا رخ کریں گے، جس سے کرونا وائرس کے مریضوں کی فوراً نشان دہی ہو سکے گی۔

    چین میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 1360 ہو گئی

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی دیگر علامات میں پھٹوں کا درد اور سانس کی تنگی شامل ہیں، جو شدت اختیار کر کے سانس کی نالی کی شدید تکلیف کا سبب بن جاتی ہیں۔

    اس سلسلے میں 10 ملین آبادی کے شہر ہانگجو (Hangzhou) نے جمعے کو اعلان کیا کہ کرونا وائرس منیجمٹ ٹیم کی تجویز پر شہر کی تمام فارمیسیوں میں بخار اور کھانسی کی دواؤں کی فروخت روک دی گئی ہے، اس پابندی پر تب تک عمل کیا جائے گا جب تک شہر صحت عامہ کے خطرے سے دوچار ہے۔ بخار اور کھانسی میں مبتلا شہریوں سے کہا گیا کہ وہ علاج کے لیے اسپتال جائیں۔

    اس کے بعد جنوبی چین کے دو مزید شہروں، ننگبو اور سانیا نے بھی اعلان کیا کہ وہ کھانسی اور بخار کی ادویہ کی فروخت پر پابندی لگا رہی ہیں، تاکہ کرونا وائرس کو بہتر طور پر ٹریک کیا جا سکے اور بروقت علاج ہو۔ دوسری طرف جنوبی گوانگ ڈونگ صوبے نے اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ میڈیکل اسٹورز پر کھانسی اور بخار کے لیے ادویہ خریدتے وقت اپنے اصل نام ضرور لکھوائیں تاکہ حکام اس کا فالو اپ کر سکیں۔

    یاد رہے کہ چین کا ہیلتھ کمیشن پہلے ہی یہ اعلان کر چکا ہے کہ بخار میں متبلا لوگ اگر ٹیسٹ کے دوران وائٹ بلڈ سیلز (خون کے سفید ذرات) میں کمی دیکھیں، یا انھیں نمونیا تشخیص ہو تو انھیں اسپتال کا رخ کرنا چاہیے۔ ڈبلیو ایچ او (عالمی ادارہ صحت) نے بھی اعلان کیا تھا کہ چین میں لوگ اگر بخار، کھانسی اور سانس میں تنگی محسوس کریں تو انھیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال جانا چاہیے۔

  • چین میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 1360 ہو گئی

    چین میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 1360 ہو گئی

    چین: مہلک کرونا وائرس سے چین میں مزید 245 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جس کے بعد مہلک وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 1360 ہو گئی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق کرونا وائرس (COVID-19) کی ہلاکت خیزی جاری ہے، وائرس سے چین کے اندر مجموعی ہلاکتوں کی تعداد تیرہ سو سے بھی بڑھ گئی، جب کہ کرونا وائرس کے مزید 14886 نئے کیسز رپورٹ ہو گئے ہیں، وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 59539 ہو گئی ہے۔

    دوسری طرف مہلک وائرس سے لڑنے کے لیے کوششیں بھی جاری ہیں، برطانوی سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وائرس کی ویکسین تیار کر لی گئی ہے، اور چوہوں پر اس کی آزمایش کی جا رہی ہے، عالمی ادارہ صحت نے بھی وائرس کے سلسلے میں پیش رفت کی ہے، ادارے نے وائرس کو ‘کووِڈ 19’ کا نام دے دیا ہے اور کہا کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین 18 ماہ میں دستیاب ہوگی۔

    کرونا وائرس کی ویکسین کا چوہوں‌ پر تجربہ

    جاپانی بندرگاہ پر کھڑے کروز شپ میں وائرس متاثرین کی تعداد 174 ہو گئی ہے، یہ کروز شپ ایک ہفتے سے قرنطینہ میں ہے، جس میں تین ہزار افراد موجود ہیں۔ دوسری جانب دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، 27 ممالک میں 250 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جاپان میں 90، سنگاپور میں 40، جنوبی کوریا میں 25، بھارت میں 3 اور فرانس میں 4 شہری کرونا وائرس سے متاثر ہوئے۔

    خیال رہے کہ ہلاکت خیز کرونا وائرس چین کے انڈسٹریل شہر ووہان سے پھیلا ہے جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، یہ وائرس سانس کے نظام میں شدید انفیکشن کا باعث بنتا ہے، اس کی علامات میں بخار اور خشک کھانسی شامل ہیں۔

  • کرونا وائرس: اموات کی تعداد 722، امریکی شہری بھی ہلاک، دنیا کا بڑا آٹو پلانٹ بند

    کرونا وائرس: اموات کی تعداد 722، امریکی شہری بھی ہلاک، دنیا کا بڑا آٹو پلانٹ بند

    بیجنگ: چین میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 722 ہو گئی ہے، غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ وائرس سے چین میں 34 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جن میں 2 ہزار سے زائدکی حالت تشویش ناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں مہلک کرونا وائرس سے ہونے والی اموات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مختلف اور مؤثر اقدامات کے باوجود وائرس کی ہلاکت خیزی پر تاحال قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

    چینی صوبے ووہان میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والا امریکی شہری بھی دم توڑ گیا ہے۔ یہ کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والا پہلا امریکی شہری ہے، رپورٹس کے مطابق ہلاک شہری ایک 60 سالہ خاتون تھی جس نے جمعرات کو دم توڑا۔ جاپان کی بندرگاہ پر روکے گئے کروز میں 64 افراد میں وائرس کی تشخیص ہو گئی، سنگاپور میں مریضوں کی تعداد 33 ہو گئی جس کے بعد سنگاپور میں ہائی الرٹ کر دیا گیا، کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے امریکا نے چین کو 100 ملین ڈالر امداد کی پیش کش کر دی ہے۔

    ادھر کرونا وائرس کے اثرات کے پیش نظر دنیا کا سب سے بڑا آٹو پلانٹ بند کر دیا گیا ہے، غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سیئول میں واقع ساؤتھ کورین کار ساز کمپنی یونڈے کا پلانٹ بند کر دیا گیا ہے، اس آٹو پلانٹ میں سالانہ 14 لاکھ گاڑیاں بنائی جاتی ہیں، پلانٹ بڑی تعداد میں آٹو پارٹس درآمد کرتا ہے، اور یہاں 25 ہزار ملازمین کام کرتے ہیں۔

    کرونا وائرس سے خبردار کرنے والا ڈاکٹر دم توڑ گیا

    کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس بچاؤ کے پیش نظر ایشیائی ترقیاتی بینک نے 20 لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کر دیا ہے، یہ رقم تکنیکی اور تحقیقاتی سپورٹ اور وائرس سے بچاؤ کے اقدامات پر استعمال ہوگی، رقم کمبوڈیا، چین، لاؤ، میانمار، تھائی لینڈ اور ویتنام کے لیے جاری کی گئی ہے، خیال رہے کہ وائرس سے بچاؤ کے لیے اے ڈی بی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ساتھ کام کر رہا ہے۔

  • کرونا وائرس کا خطرہ شمالی آئرلینڈ بھی پہنچ گیا

    کرونا وائرس کا خطرہ شمالی آئرلینڈ بھی پہنچ گیا

    لندن: چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے مہلک کرونا وائرس کا خطرہ ناردرن آئرلینڈ بھی پہنچ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی آئرلینڈ کے ایک 6 ماہ کے بچے اور اس کی ماں کے لیے شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انھیں مہلک وائرس لگ گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آئرلینڈ کے حکام نے مذکورہ ماں بیٹے کو ایمرجنسی پروٹوکول کے ساتھ اسپتال منتقل کر دیا ہے، جہاں ان کے ٹیسٹ کیے گئے، تاہم اس سلسلے میں مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    بتایا گیا کہ ماں اور بچہ ہانگ کانگ گئے تھے اور حال ہی میں برطانیہ لوٹے ہیں، ان میں ایسی علامات پائی گئیں جو مہلک وائرس کرونا کے ساتھ مطابقت رکھتی ہیں۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال یہ کنفرم نہیں کر سکتے کہ بچے اور اس کی ماں کو کرونا وائرس لگ چکا ہے یا نہیں۔

    بری خبر، کروناوائرس کے تیسرے کیس کی تصدیق ہوگئی

    دوسری طرف یہ بھی کہا گیا ہے کہ عوام کے لیے فی الحال خطرہ بہت کم ہے، کیوں کہ شمالی آئرلینڈ میں تا حال ایسا کوئی کیس سامنے نہیں آیا جس کی تصدیق کی جا چکی ہو۔

    خیال رہے کہ متعدد آئرش باشندے چین میں وبا کے دوران کرونا وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں، دوسری طرف آئرلینڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک کرونا وائرس کے 15 مشتبہ کیسز سامنے آ چکے ہیں، جن کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں تاہم کوئی کنفرم کیس سامنے نہیں آیا۔ آئرلینڈ کے ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے چیف نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح بین الاقوامی سطح پر کیسز بڑھتے جا رہے ہیں، اسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آئرلینڈ میں ایک کرونا وائرس کیس ممکن ہے۔

    ادھر آئرلینڈ میں یہ بھی مشہور ہو گیا ہے کہ کرونا وائرس چینی بیماری ہے، جس پر رد عمل دیتے ہوئے آئرلینڈ کے ہیلتھ سروس ایگزیکٹو نے کہا کہ یہ توہین آمیز طرز اظہار ہے، اس سے مہلک وائرس کو دی جانے والی توجہ میں کمی کا بھی خدشہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ چینی بیماری نہیں ہے، یہ دنیا بھر کے لوگوں کو لاحق ہو رہا ہے، اور ہم نہیں چاہتے کہ کوئی ایک کیس بھی نظر انداز ہو۔

  • کورونا وائرس: حیاتیاتی دہشت گردی کیا ہوتی ہے؟

    کورونا وائرس: حیاتیاتی دہشت گردی کیا ہوتی ہے؟

    آپ "بائیو ٹیررازم” کی اصطلاح سے واقف ہیں؟

    وائرس، بیکٹیریا اور مختلف قسم کے مضر اور مہلک مادّوں کو حیوانات، نباتات اور انسانوں کو بیمار اور مفلوج کردینے کے لیے استعمال کرنا مذکورہ اصطلاح میں داخل ہے۔

    دنیا بھر میں مختلف وائرس اور بیکٹیریا سے بخار اور اموات کے بعد یہ بحث بھی سامنے آرہی ہے کہ کیا انسان ہی مضرِ صحت اور مہلک جراثیم کو دنیا بھر میں پھیلا کر کرہ ارض کو تباہی کی طرف دھکیل رہا ہے۔ اس کی ایک مثال ملیریا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مچھروں پر تجربات کر کے انھیں مہلک اور مضرِ صحت بنانے کے بعد دشمن کے خلاف استعمال کیا گیا تھا۔ اسی طرح فصلوں کو بھی تباہی اور بربادی سے دوچار کیا جاتا ہے۔

    ایسا دورانِ جنگ یا کسی خاص مقصد کے حصول کے لیے کیا جاسکتا ہے۔

    اس حیاتیاتی دہشت گردی کی نشان دہی کرنے یا اس کی طرف توجہ دینے کا مطالبہ کرنے والے تاریخ سے اس کی مثال دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ افواج نے مخالفین کو زیر کرنے کے لیے پینے کے پانی میں زہر یا ایسے جراثیم ملائے جو ان کو پیٹ کی بیماری میں مبتلا کردیتے اور یہ بہت ہی سادہ اور عام طریقہ تھا۔

    اکثر جنگوں کے دوران دریا، نہروں اور تالابوں کے پانی میں جانوروں کا فضلا اور دوسری آلائشیں پھینک دی جاتی تھیں اور یوں آلودہ پانی مہلک ثابت ہوتا، لیکن موجودہ دور میں سائنسی ترقی نے اس کے نت نئے طریقے ایجاد کرلیے ہیں۔

    کہتے ہیں بیسویں صدی میں جرمنی نے تجربہ گاہ میں مہلک جراثیم کی افزائش کے بعد مخالف فوجوں کے زیرِ استعمال جانوروں کو اس سے متاثر کیا تھا۔

    گذشتہ ماہ چین میں سامنے آنے والا کورونا وائرس اس وقت دنیا کے 20 سے زائد ممالک تک پہنچ چکا ہے۔ خدشہ ہے کہ یہ اس سے کہیں زیادہ پھیل سکتا ہے اور ایک بڑی تعداد اس سے متاثر ہو سکتی ہے۔

    کورونا وائرس کے حملے کے بعد سوشل میڈیا پر یہ بحث چلی ہے کہ کیا اس طرح چین کو نشانہ بنایا گیا ہے؟ اس وائرس کے بعد چین میں زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور اس کی معاشی و اقتصادی سرگرمیاں ماند پڑگئی ہیں، کئی ممالک نے چین سے تجارت اور آمدورفت کا سلسلہ روک دیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے کوئی حتمی بات نہیں کہی جاسکتی۔

  • کورونا وائرس سے کئی سال پہلے کا چین

    کورونا وائرس سے کئی سال پہلے کا چین

    عمر بھر سنتا چلا آیا تھا کہ عورت و مرد، زندگی کی گاڑی کے دو پہیے ہیں اور اگر یہ ساتھ ساتھ چلیں تو زندگی خوش گوار و تیز رفتار ہو جاتی ہے۔ عملاََ اس کا مظاہرہ چین میں دیکھا۔ ہر شعبہ زندگی میں عورت مرد ایک دوسرے کے شانہ بہ شانہ کام کرتے نظر آئے۔

    اسپتالوں اور زچہ خانوں سے لے کر بچوں کے اسکولوں، تعلیم و تدریس کے تربیتی اداروں، تیار شدہ ملبوسات و اشیا کی دکانوں، کپڑے کے بڑے بڑے اسٹوروں، گھریلو اشیا کی فروخت کے مراکز اور کتابوں کی دکانوں، غرض عورت و مرد برابر نہیں بلکہ عورتوں کی تعداد مردوں سے کچھ زیادہ ہی تھی۔

    کمال کی بات یہ ہے کہ ہوٹل میں دوسرے کاموں کے علاوہ سیکیورٹی گارڈ، ایئرپورٹ کے حفاظتی و انتظامی عملے اور شہر کے ٹریفک نظام میں زیادہ عمل دخل خواتین ہی کا نظر آیا۔ سڑک کے بڑے بڑے چوراہوں پر ٹریفک کے جو بوتھ بنے ہیں، ان میں بھی عموماَ عورتیں ہی کام کرتی دکھائی دیں۔ بڑی بڑی پبلک بسیں بھی عورتیں چلا رہی تھیں، ایسی شائستگی، مستعدی اور کردار کی پاکیزگی و استقامت کے ساتھ کہ ان کے حسنِ عمل کا قائل ہونا پڑتا ہے۔

    (ڈاکٹر فرمان فتح‌ پوری کے سفر نامہ چین سے انتخاب، یہ ٹکڑا ایک ادبی جریدے کے 1993 کے شمارے سے لیا گیا ہے)

  • بھارتی ریاست کیرالہ بھی کرونا وائرس کی زد میں؟

    بھارتی ریاست کیرالہ بھی کرونا وائرس کی زد میں؟

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وائرس کے تیسرے مریض کی تصدیق ہوگئی، پچھلے 2 مریضوں کی طرح یہ مریض بھی کرونا سے متاثرہ شہر ووہان سے کیرالہ واپس آیا تھا۔

    بھارت میں اب تک کرونا وائرس کے 3 کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور تینوں اس وقت ریاست کیرالہ میں ہیں۔ متاثرہ طالبعلم ووہان میں زیر تعلیم تھا اور بھارتی حکومت کے خصوصی طیارے میں کیرالہ واپس آیا تھا۔

    ریاستی وزیر صحت نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ طالبعلم کی حالت خطرے سے باہر ہے اور ڈاکٹرز اس کی سخت نگرانی کر رہے ہیں، ان کے مطابق اس کے علاوہ کرونا کا شکار بقیہ دونوں مریض بھی روبصحت ہیں۔

    وزیر صحت کے مطابق اس وقت چین سے آنے والے 1 ہزار 925 افراد کو ان کے گھروں پر جبکہ مزید 25 افراد کو مختلف اسپتالوں میں قرنطینیہ میں رکھا گیا ہے۔

    کیرالہ کے 14 ضلعوں میں آئسولیشن وارڈز قائم کردیے گئے ہیں جبکہ گھروں پر قرنطینیہ میں رکھے گئے افراد کی نگرانی مقامی ہیلتھ سینٹرز کر رہے ہیں۔ ان تمام افراد کو 14 کے بجائے 28 دنوں تک زیر نگرانی رکھا جائے گا۔

    وزیر صحت کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ تھا کہ کیرالہ میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ ہوسکتا ہے کیونکہ ووہان میں کیرالہ سے گئے طلبا کی بڑی تعداد زیر تعلیم ہے، ان کے مطابق ووہان سے واپس آنے والے طلبا جو اس وقت کیرالہ میں زیر نگرانی ہیں، میں سے کئی کرونا وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس کرونا وائرس کی دوائیں موجود نہیں تاہم وہ عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ گائیڈ لائنز کی پاسداری کر رہے ہیں اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

    دوسری جانب بھارتی محکمہ صحت کے مطابق ووہان سے صرف انہی بھارتی شہریوں کو نکالا جائے گا جن میں فلو کی علامات موجود نہیں تاکہ وہ وطن واپس آکر اس خطرناک وائرس کے پھیلاؤ کا سبب نہ بنیں۔

    ادھر چین میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، سب سے زیادہ ہلاکتیں ووہان شہر میں ہورہی ہیں جہاں مرنے والوں کی تعداد 361 تک جا پہنچی ہے۔

    چین میں کرونا وائرس سے اب تک 17 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

    چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کا کہنا تھا کہ نئی 57 ہلاکتیں اتوار کو صوبے ہوبائی میں ہوئی ہیں جسے گزشتہ ایک ہفتے سے باقی ملک سے کاٹ کر مکمل طور پر سیل کیا جا چکا ہے۔

  • چین سے پاکستانیوں کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے: ظفر مرزا

    چین سے پاکستانیوں کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے: ظفر مرزا

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہے، کورونا کے مشتبہ 7 لوگوں کے نمونے نیگٹیو آنا خوش آئند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور پاکستان میں چینی سفیر یاؤ ژنگ نے نیوز کانفرنس کی۔

    نیوز کانفرنس میں ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے متعلق حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہے، ایئرپورٹ پر آنے والے مسافروں سے متعلق ایس او پیز جاری کردیے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق وزارت صحت کی ٹیمیں تمام ایئرپورٹس پر جائیں گی، وزارت صحت کی ٹیمیں صوبائی عملے کے ساتھ مل کر کام کریں گی، کورونا وائرس کی تشخیص کی کٹس پاکستان میں آچکی ہیں۔ کورونا وائرس کے مشتبہ 7 لوگوں کے نمونے نیگٹیو آنا خوش آئند ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چین سے پاکستانیوں کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، چین سے آنے والے مسافروں کا خود استقبال کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔ چین سے آنے والا کوئی مسافر ایسا نہیں جسے آبزرویشن کی ضرورت ہو، ایئرپورٹ پر جو سسٹم لگائے ہوئے تھے ان کا خود جائزہ لیا۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ چین سے کوئی بھی پاکستانی یا چینی 14 دن اسکریننگ سے گزر کر آتے ہیں۔ ہم اپنے نظام اور پورٹ آف انٹریز کو مزید بہتر کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا تاحال کوئی علاج دریافت نہیں ہو سکا، حکومت وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے بھرپور اقدامات کر رہی ہے، مشتبہ مریضوں کو زیر علاج رکھنے کا مقصد مانیٹرنگ کرنا ہے۔ قوت مدافعت بڑھنے پر کورونا وائرس کا مریض صحت یاب ہونے لگتا ہے۔

    چینی سفیر یاؤ ژنگ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے چین میں 371 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، چین میں صورتحال کافی سنگین ہے، پر امید ہیں وبا سے نمٹ لیں گے۔ پاکستان کی حمایت کو سراہتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے چینی صدر کو خط بھی لکھا۔

    انہوں نے کہا کہ چیلنج سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، مشکلات وقتی ہیں۔ ملک میں تمام تقریبات کو منسوخ کر دیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے ہمارے اقدامات کو سراہا ہے۔

    چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین میں پاکستانیوں کی کثیر تعداد ہے، تمام پاکستانیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ چین میں پاکستانی شہریوں کو اپنا ہم وطن سمجھتے ہیں۔ سفر کے لیے 2 ہفتے معائنے میں رکھا جاتا ہے۔ 8 شہروں میں پاکستانی طلبا موجود ہیں۔ 100 سے زائد ممالک کے شہری ابھی تک چین میں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وبا کا آغاز اسپرنگ فیسٹول کے دوران ہوا، 21 جنوری سے چینی حکومت نے سخت اقدامات کرنا شروع کر دیے۔ ہم ہر حکمت عملی کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ علاج نکالا جا سکے۔

    چینی سفیر کا کہنا تھا کہ 12 چینی شہریوں سمیت 130 شہری آج صبح چین سے پاکستان پہنچے ہیں، 12 چینی شہریوں کا تعلق کورونا سے متاثرہ صوبوں سے نہیں۔