Tag: کورونا ویکسین

  • آسٹرازینیکا نے دنیا بھر سے اپنی کرونا ویکسین واپس لینے کا اعلان کر دیا

    آسٹرازینیکا نے دنیا بھر سے اپنی کرونا ویکسین واپس لینے کا اعلان کر دیا

    لندن: برطانوی دوا ساز کمپنی آسٹرازینیکا نے دنیا بھر سے اپنی کرونا ویکسین واپس لینے کا اعلان کر دیا۔

    روئٹرز کے مطابق برطانوی دوا ساز کمپنی آسٹرازینیکا نے کہا ہے کہ چوں کہ اس وقت دنیا بھر میں اپ ڈیٹ شدہ کرونا ویکسینز کی ایک کھیپ موجود ہے جو وائرس کی نئی اقسام کو نشانہ بناتی ہیں، اس لیے اس نے اپنی کووِڈ ویکسین Vaxzevria واپس لینا شروع کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ کرونا ویکسین کے مضر اثرات کی وجہ سے آسٹرازینیکا کو برطانیہ میں 100 ملین پاؤنڈ کے مقدمے کا سامنا ہے، برطانوی دوا ساز کمپنی نے عدالتی دستاویزات میں اعتراف کیا تھا کہ اس کی کرونا ویکسین خون کے لوتھڑے اور خون میں پلیٹ لیٹس کی کمی جیسے مضر اثرات کا باعث بنتی ہے۔

    کمپنی نے مؤقف اپنایا ہے کہ نئی اپ ڈیٹ ویکسینز کی بھرمار کی وجہ سے اس کی کرونا ویکسین کی مانگ میں کمی آ گئی ہے، جس کی وجہ سے اس کی ویکسین کی پروڈکشن اور سپلائی بھی روک دی گئی ہے۔

    ٹیلی گراف کے مطابق کمپنی کی جانب سے کرونا ویکسین کو واپس لینے کی درخواست 5 مارچ کو دی گئی تھی اور یہ 7 مئی کو نافذ العمل ہوئی ہے۔ کمپنی کے ایک بیان کے مطابق اس کرونا ویکسین کے استعمال کے صرف پہلے سال میں عالمی سطح پر 3 ارب سے زیادہ خوراکیں فراہم کی گئیں۔

    دی گارڈین کے مطابق دوسرے ممالک نے پہلے ہی اس ویکسین کی فراہمی روک دی تھی، آسٹریلیا میں اس کا استعمال مارچ 2023 سے مکمل طور پر روک دیا گیا ہے، جب کہ جون 2021 سے مرحلہ وار اس کا استعمال ختم کیا جا رہا تھا۔

    آسٹرازینیکا نے 2021 میں اپنی کووِڈ ویکسین کا نام تبدیل کر کے Vaxzevria رکھا تھا، ویکسین کو 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی، اسے کچھ ممالک نے بوسٹر شاٹ کے طور پر بھی استعمال کیا۔

  • حج 2024 کیلئے کورونا ویکسین کی شرط ختم کردی گئی

    حج 2024 کیلئے کورونا ویکسین کی شرط ختم کردی گئی

    اسلام آباد: وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے کہ حج 2024 کیلئے کورونا ویکسین کی شرط ختم کردی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سرکاری اسکیم کے تحت ملک میں حج کے لیے درخواستوں کی وصولی کا عمل جاری ہے، وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے کہ حج درخواستوں کے لیے 15 بینکوں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، حج درخواستیں 15 بینکوں میں جمع کروائی جا سکتی ہیں۔

    وزارت مذہبی امور کے مطابق آئندہ سال 89 ہزار 605 پاکستانی سرکاری اسکیم کے تحت فریضہ حج ادا کریں گے۔سرکاری اسکیم کے تحت حج درخواستوں کی وصولی کا عمل 12 دسمبر تک جاری رہے گی۔

    وزارت مذہبی امور کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ حج 2024 کیلئے کورونا ویکسین کی شرط ختم کردی گئی ہے اور عازمین حج کو کورونا سرٹیفکیٹ جمع کرانے کی ضرورت نہیں۔

    دوسری جانب سرکاری اسکیم کے تحت حج درخواستوں کی وصولی میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، 6 دن میں ملک بھر سے صرف چھ ہزار حج درخواستیں جمع ہوئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سرکاری حج اسکیم کے تحت 6 دن میں صرف 6 ہزار حج درخواستیں جمع ہوئی ہیں، 15 نامزد بینکوں میں حج درخواستوں کی وصولی 12 دسمبر تک جاری رہے گی۔

    پاکستان سے حج کرنے والوں کیلئے بڑی خوشخبری

    ذرائع کے مطابق آئندہ برس تقریباً 89 ہزار 605 پاکستانی سرکاری اسکیم کے تحت فریضہ حج ادا کریں گے، مقررہ تعداد سے زائد درخواستیں موصول ہونے کی صورت میں قرعہ اندازی کی جائے گی، خواتین پہلی بار محرم کے بغیر حج ادا کرسکیں گی۔

  • پاکستان میں کورونا ویکسین بوسٹر ڈوز لگوانے کا عمل شدید سست روی کا شکار

    پاکستان میں کورونا ویکسین بوسٹر ڈوز لگوانے کا عمل شدید سست روی کا شکار

    اسلام آباد : پاکستان میں کورونا ویکسین بوسٹر ڈوز لگوانے کا عمل شدید سست روی کا شکار ہے، صرف 5 کروڑ 21 لاکھ 76755 افراد کو بوسٹر ڈوز لگائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں کورونا ویکسین بوسٹر ڈوز لگوانے کا عمل شدید سست روی کا شکار ہے، ذرائع نے بتایا کہ ملک میں 5 کروڑ 21 لاکھ 76755 بوسٹر ڈوز لگائی جا چکی ہیں، جس میں پنجاب پہلےاور بلوچستان آخری نمبر پر ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کی 41 فیصد اہل آبادی کو کورونا بوسٹر ڈوز لگ چکی ہے، آزاد کشمیر کی 45 فیصد ، گلگت بلتستان کی 45 فیصد ، سندھ کی 27، کے پی کی 24 فیصد ، اسلام آباد کی 26 اور بلوچستان 14 فیصد آبادی کو بوسٹر ڈوز لگ چکی ہے۔

    اس کے علاوہ پنجاب میں 3 کروڑ 66 لاکھ 89748 افراد ، سندھ میں 95 لاکھ 29972 افراد ، خیبرپختونخوا میں 37 لاکھ 88464 افراد ، آزادکشمیر میں 8 لاکھ 64333 افراد کو کورونا بوسٹر ڈوز لگائی جا چکی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق بلوچستان میں بھی 6 لاکھ 65318 افراد اور اسلام آباد میں 3 لاکھ 40895 کورونا بوسٹر ڈوز لگ چکی ہے۔

  • پاکستان میں ہزاروں سرنجیں اور کورونا ویکسین ضائع ہونے کا انکشاف

    لاہور : پاکستان میں کورونا ویکسین کا ہدف پورا نہ ہونے پر ہزاروں سرنجیں اور ویکسین ضائع ہونے کا انکشاف ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ ہیلتھ کی نااہلی کی وجہ سے ہزاروں سرنجیں اور کورونا ویکسین ضائع ہوگئیں۔

    کورونا ویکسین کا ہدف پورانہ ہونے پر ہزاروں سرنجیں اور ویکسین ضائع کردی گئیں ، ڈی ڈی او ہیلتھ سمن آباد کی زیر نگرانی سرنجیں اورویکسین کو ضائع کیا گیا۔

    خیال رہے گزشتہ 2 سال میں پاکستان کو دنیا بھر سے موصول ہونے والی کرونا وائرس ویکسین کے اعداد و شمار سامنے آئے تھے۔

    اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ پاکستان کو کرونا ویکسین کی 30 کروڑ 50 لاکھ ڈوزز موصول ہوچکی ہیں جبکہ پاکستان نے 184.6 ملین ویکسین ڈوزز کی خریداری کی تھی۔

  • انجکشن کے خوف کا شکار افراد کیلئے خوشخبری

    انجکشن کے خوف کا شکار افراد کیلئے خوشخبری

    چین نے کورونا ویکسین کے انجکشن کے متبادل کے طور ایک دوائی متعارف کرائی  ہے۔

    چینی حکومت کے مطابق اب کورونا ویکسین کے لیے انجکشن لگوانے کی ضرورت نہیں رہے گی، اور پہلے سے کورونا کے ڈورز لگوانے والے افراد کو بوسٹر ڈوز کے طور پر مفت دوائی پینے کے لیے دی جائے گی۔

    چینی حکومت نے کورونا  انجیکشن کے متبادل کے طور پر ایک ایسی دوائی متعارف کرائی ہے، جسے سانس کے ذریعے لی جا سکتی ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی سوئی سے پاک ویکسین کمزور صحت کے نظام والے ممالک میں ویکسینیشن کو مزید قابل رسائی بنائیں گی۔جو لوگ انجکشن لگوانا پسند نہیں کرتے اب وہ اس دوائی سے آپنے آپ کو کورونا سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

    چینی سرکاری میڈیا کی جانب سے پوسٹ کی گئی جس  میں کمیونٹی ہیلتھ سینٹر میں لوگوں کو اپنے منہ میں ایک سفید کپ کی چھوٹی نوزل ​​چپکتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    اس دوائی کو آہستہ آہستہ سانس لینے کے بعد پانچ سیکنڈ سائنس کو روک  کر رکھنا ہے، یہ سارا عمل 20 سیکنڈ میں مکمل ہو جاتا ہے۔

    شنگھائی کے ایک رہائشی نے کہا کہ یہ ایک کپ دودھ کی چائے پینے کی طرح تھا، جب میں نے اسے سانس لیا تو اس کا ذائقہ قدرے میٹھا تھا۔

    یاد رہے کہ بنا انجکشن کی ویکسین کی تاثیر پوری طرح سے دریافت نہیں کی گئی ہے۔

    چینی ریگولیٹرز نے ستمبر میں سانس کے ذریعے لینے والی دوائی کی منظوری دی تھی، لیکن صرف ایک بوسٹر شاٹ کے طور پر مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ اس دوائی نے ان لوگوں میں مدافعتی نظام کے ردعمل کو متحرک کیا جنہوں نے پہلے ایک مختلف چینی ویکسین کے دو شاٹس حاصل کیے تھے۔

    ایک چینی ماہر نے کہا کہ سانس کے زریعے لی جانے والی ویکسین وائرس کو سانس کے باقی نظام تک پہنچنے سے پہلے ہی روک سکتی ہے۔

  • سندھ میں کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز کے تیسرے مرحلے کا  آغاز

    سندھ میں کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز کے تیسرے مرحلے کا آغاز

    کراچی : سندھ میں کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز کے تیسرے مرحلے کا آج سے آغاز ہوگیا، جس میں 80لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں کورونا ویکسین کے بوسٹر ڈوز کے تیسرے مرحلے کا آغاز کردیا گیا ، بوسٹرڈوز کیلئے تیسرے مرحلے میں کورونا سے بچاؤ کی ویکسین گھر گھر لگائی جائے گی۔

    آج سے 19 جون 2022 تک بوسٹر ڈوزکی مہم جاری رہے گی ، اس مہم میں 80لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جائے گی۔

    وزیرصحت عذراپیچوہو کا کہنا ہے کہ سندھ میں بروقت ویکسین کی وجہ سے کورونا پر قابو پانےمیں مدد ملی ہے بہتر حکمت عملی کی وجہ سے99فیصدافرادکی ویکسین مکمل کی جاچکی ہے۔

    عذراپیچوہو نے کہا کہ عوام بوسٹر ڈوز لگوا کر خود کو کورونا سے مزید محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

    خیال رہے پاکستان میں اگست تک کرونا کی 3 کروڑ سے زائد ویکسینز ایکسپائر ہونے کا خدشہ سامنے آیا تھا ، حکام کا کہنا تھا کہ اگست کے آخر تک ایکسپائر ہونے والی ویکسینز میں امریکی موڈرنا اور فائزر ویکسینز شامل ہیں۔

    حکام کے مطابق پیر سے پورے ملک میں کرونا ویکسین کے بوسٹر ڈوز لگانے کی مہم شروع کی جا رہی ہے، اب تک پاکستان میں 12 کروڑ افراد نے کرونا ویکسین مکمل طور پر لگائی ہوئی ہے، جب کہ پورے ملک میں صرف 9 لاکھ افراد نے کرونا ویکسین کا پہلا بوسٹر ڈوز لگوایا ہے۔

  • امریکا میں 5 سے 11 سال کے بچوں کو کرونا ویکسین لگانے کا فیصلہ

    امریکا میں 5 سے 11 سال کے بچوں کو کرونا ویکسین لگانے کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکا میں 5 سے 11 سال کے بچوں کو کرونا ویکسین لگانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے ایڈوائزری بورڈ میں ووٹنگ کے بعد سی ڈی سی بورڈ کی اکثریت نے بچوں کو کرونا ویکسین لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    اجلاس میں ماہرین نے مایوکارڈائٹس (دل کی سوزش) کے حوالے سے بھی سوالات کیے، بچوں کو ویکسین دینے کے بعد دل کی سوزش کے مسائل سامنے آئے تھے، تاہم 18 کروڑ بچوں میں 20 میں مایوکارڈائٹس کی شکایات سامنے آئی تھیں، جب کہ مایوکارڈائٹس سے ایک بچے کی موت بھی واقع ہوئی تھی۔

    سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے سے بچوں کو کرونا ویکسین کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔

    امریکا میں 6 ماہ سے 5 سال کے بچوں کو موڈرنا ویکسین دینے کا فیصلہ جلد متوقع

    واضح رہے کہ امریکا میں ویکسین بنانے والی فارماسیوٹیکل کمپنی موڈرنا نے 6 ماہ سے 5 سال کے چھوٹے بچوں کو کرونا ویکسین دینے کی ایمرجنسی اجازت کی درخواست دی ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا میں 5 سال سے کم عمر بچوں کو ویکسین لگانے کی اجازت نہیں ہے، جب کہ 5 سال سے کم ایک کروڑ 80 لاکھ بچے بغیر ویکسین کے ہیں، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایف ڈی اے اگر اجازت دے تو جون میں بچوں کو ویکسین شروع کی جا سکتی ہے۔

  • امریکا میں 6 ماہ سے 5 سال کے بچوں کو موڈرنا ویکسین دینے کا فیصلہ جلد متوقع

    امریکا میں 6 ماہ سے 5 سال کے بچوں کو موڈرنا ویکسین دینے کا فیصلہ جلد متوقع

    واشنگٹن: امریکا میں 6 ماہ سے 5 سال کے بچوں کو موڈرنا ویکسین دینے کا فیصلہ جلد متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ویکسین بنانے والی فارماسیوٹیکل کمپنی موڈرنا نے 6 ماہ سے 5 سال کے چھوٹے بچوں کو کرونا ویکسین دینے کی ایمرجنسی اجازت کی درخواست دے دی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق چھوٹے بچوں کو ویکسین دینے پر ایف ڈی اے کا فیصلہ جلد متوقع ہے، موڈرنا کا کہنا ہے کہ ان کی کرونا ویکسین چھوٹے بچوں کو کرونا سے محفوظ رکھے گی۔

    خیال رہے کہ امریکا میں 5 سال سے کم عمر بچوں کو ویکسین لگانے کی اجازت نہیں ہے، جب کہ 5 سال سے کم ایک کروڑ 80 لاکھ بچے بغیر ویکسین کے ہیں، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایف ڈی اے اگر اجازت دے تو جون میں بچوں کو ویکسین شروع کی جا سکتی ہے۔

    موڈرنا نے بچوں پر کلینیکل ٹرائلز بھی مکمل کر لیے ہیں، 6 ماہ سے 5 سال کے 2500 بچوں پر کلینیکل ٹرائل کیے گئے، جب کہ 2 سے 5 سال کے 4200 بچوں کے ٹرائل کیے گئے۔

    موڈرنا کا کہنا ہے کہ پچیس مائیکرو گرام کی ڈوز نے بچوں کی قوت مدافعت میں اضافہ کیا ہے، اور کرونا ویکسین بچوں کے لیے انتہائی محفوظ ہے۔

  • پودوں سے تیار ہونے والی دنیا کی پہلی کرونا ویکسین

    پودوں سے تیار ہونے والی دنیا کی پہلی کرونا ویکسین

    تین بین الاقوامی کمپنیوں نے مل کر پودوں سے دنیا کی پہلی کرونا ویکسین تیار کر لی ہے۔

    سائنس دانوں نے دنیا کی ایسی پہلی کووِڈ ویکسین تیار کر لی ہے جو پودوں پر مبنی ہے، جب کہ کینیڈا اس ویکسین کے استعمال کی اجازت دینے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔

    کینیڈا کے ریگولیٹرز نے جمعرات کو کہا کہ میڈیکاگو کی 2 ڈوز کی ویکسین 18 سے 64 سال کی عمر کے بالغوں کو دی جا سکتی ہے، تاہم بتایا گیا ہے کہ 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں شاٹس کے بارے میں بہت کم ڈیٹا موجود ہے۔

    ان کمپنیوں میں جاپان کی میٹسوبشی کیمیکل ہولڈنگز کارپوریشن کی ذیلی شاخ میڈیکاگو، برطانوی کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن اور سوئس امریکی کمپنی فلپ مورس انٹرنیشنل شامل ہیں۔

    پودوں سے تیار کردہ اس ویکسین کو کووفینز کا نام دیا گیا ہے، ماہرین نے بتایا کہ اس ویکسین کو کسی جگہ پہنچانا اور محفوظ کرنا کسی ایم آر این اے ویکسین سے زیادہ آسان ہے کیوں کہ اسے بہت کم درجہ حرارت میں رکھنے کی ضرورت نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اس ویکسین کی درآمد اور برآمد میں آسانی اور کم خرچ آئے گا۔

    ماہرین کے مطابق اس ویکسین کو پودوں میں پائے جانے والے ایسے پروٹینز سے تیار کیا گیا ہے جو مدافعتی نظام کو کرونا وائرس کی طرح نظر آتے ہیں تاکہ وہ اس سے مقابلے کے لیے تیار ہو سکے، ویکسین میں مدافعتی نظام کے ردعمل کو بڑھانے کے لیے گلیکسو اسمتھ کلائن کے ایک خاص pandemic adjuvant کو بھی استعمال کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کینیڈا کو اس ویکسین کی 7 کروڑ 60 لاکھ ڈوز فراہم کرنے کا معاہدہ بھی طے ہو چکا ہے جب کہ میڈیکاگو کی جانب سے دیگر ممالک سے بھی بات کی جا رہی ہے، یہ ویکسین کرونا وائرس کی متعدد اقسام سے تحفظ فراہم کرنے میں 71 فی صد تک مؤثر ہے۔

  • کیا ویکسین سے طویل کووِڈ کا امکان کم ہو جاتا ہے؟

    کیا ویکسین سے طویل کووِڈ کا امکان کم ہو جاتا ہے؟

    کیا ویکسین سے طویل کووِڈ کا امکان کم ہو جاتا ہے؟ متعدد تحقیقی مطالعات نے اس اہم سوال کا جواب فراہم کر دیا ہے۔

    برطانوی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کے ایک جائزے سے پتا چلتا ہے کہ جن لوگوں کو ویکسین لگائی گئی ہے، ان میں طویل کووِڈ ہونے کا امکان کم ہوتا ہے چاہے وہ وائرس سے متاثر ہی کیوں نہ ہوں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل کووِڈ (Long COVID) ایک اصطلاح ہے، جب کرونا انفیکشن کی علامات سارس کووِڈ 2 انفیکشن کے ابتدائی مرحلے کے بعد بھی برقرار رہتی ہیں، تو یہ اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

    مذکورہ تحقیق کے دوران دنیا بھر میں 15 اسٹڈیز سے آج تک دستیاب شواہد کا جائزہ لیا گیا، نتائج بتاتے ہیں کہ ویکسین انفیکشن کے خطرے اور بیماری کو کم کرتی ہے، بشمول تھکاوٹ جیسی علامات، جب کہ وہ لوگ جنھیں ویکسین نہیں لگی، انھیں جب کووِڈ لاحق ہوتا ہے، تو ان میں طویل کووِڈ کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

    برطانوی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کا کہنا تھا کہ وہ افراد جنھوں نے فائزر، آسٹرازینیکا یا موڈرنا ویکسین کی 2 ڈوز یا سنگل شاٹ جانسن اینڈ جانسن کی ایک ڈوز لگوائی ہو، ان میں طویل مدت کووِڈ کی علامات پنپنے کے امکانات غیر ویکسین شدہ لوگوں کی نسبت کم ہوتے ہیں۔

    ادارے کی ہیڈ آف امیونائزیشن ڈاکٹر میری رامسے کا کہنا تھا کہ یہ مطالعے کووڈ-19 ویکسینیشن کا مکمل کورس کروانے کے ممکنہ فوائد میں اضافہ کرتے ہیں۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اکثر لوگوں میں طویل مدت کووِڈ والی علامات تھوڑے عرصے کے لیے ہوتی ہیں، اور پھر ختم ہوجاتی ہیں، لیکن کچھ لوگوں میں یہ علامات شدید ہو سکتی ہیں اور روز مرّہ کی زندگی میں خلل ڈال سکتی ہیں۔

    ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر آپ غیر معمولی علامات کو انفیکشن کے چار ہفتے بعد بھی محسوس کر رہے ہوں تو آپ کو اپنے جنرل فزیشن سے رابطہ کرنا چاہیے۔