Tag: کورونا کی دوا

  • کرونا کے علاج کے لیے دوا کی تیاری میں آسٹرازینیکا نے بڑی کامیابی حاصل کر لی

    کرونا کے علاج کے لیے دوا کی تیاری میں آسٹرازینیکا نے بڑی کامیابی حاصل کر لی

    لندن: آسٹرازینیکا اینٹی باڈی کاکٹیل کووِڈ 19 کے علاج کے لیے آخری مرحلے کے مطالعے میں بھی کامیاب رہا۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس انفیکشن کے علاج کے لیے تیار کی جانے والی آسٹرازینیکا کی تجرباتی دوا ٹرائلز کے دوران نہایت کامیاب رہی اور اس نے کرونا کے شدید مرض یا اس سے موت کے خطرے کو کافی حد تک کم کیا۔

    پیر کو دوا ساز ادارے آسٹرازینیکا نے بتایا کہ اس اسٹڈی کے نتائج سے ویکسین کی جگہ کرونا وائرس دوا کی تیاری کی ان کی کوششوں کو تقویت ملی ہے۔

    اس دوا نے، جو کہ دو اینٹی باڈیز کا کاکٹیل ہے جسے AZD7442 کہا جاتا ہے، ان مریضوں میں جو اسپتال میں داخل نہ تھے، کرونا کے شدید مرض یا موت کے خطرے کو 50 فی صد تک کم کیا، یہ وہ مریض تھے جن کو کرونا کی علامات 7 دن یا اس سے مدت رہی تھیں۔

    آسٹرازینیکا کا یہ علاج، جو ایک انجیکشن کی صورت میں ہے، اپنی نوعیت کی پہلی دوا ہے، جس نے متعدد تجربات کے دوران نہ صرف کرونا انفیکشن کے علاج کے طور پر بلکہ کرونا سے بچاؤ کے طور پر بھی مؤثر نتائج دکھائے، یہ دوا ان لوگوں کی حفاظت کے لیے تیار کی گئی ہے، جو ویکسین کے لیے کافی مضبوط مدافعتی ردعمل کے حامل نہیں ہیں۔

    ٹرائلز کے مرکزی محقق ہف مونٹگمری نے ایک بیان میں کہا کہ یہ مثبت نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ AZD7442 کی ایک آسان ڈوز (بازو یا کولہے میں انجیکشن کے طور پر) اس تباہ کن وبا سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

  • جاپان: انسانوں پر کرونا کی دوا کے تجربات شروع

    جاپان: انسانوں پر کرونا کی دوا کے تجربات شروع

    ٹوکیو: جاپان میں انسانوں پر کرونا وائرس کے خلاف دوا کے تجربات شروع کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی ادویہ ساز کمپنی کی جانب سے کووِڈ 19 کی دوا کے انسانوں پر تجربات کا آغاز ہو گیا ہے، فارماسیوٹیکل کمپنی شی اونوگی نے اس سلسلے میں تجربات کے پہلے مرحلے کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کر دیا ہے۔

    کمپنی کی جانب سے ایک اینٹی وائرل دوا پر تجربات ہو رہے ہیں، کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ اینٹی وائرل دوا مریض منہ کے ذریعے لیں گے،دوا کے تجربات جمعرات کے روز 75 مردوں پر شروع کیے گئے ہیں، جن کی عمریں 20 سے 55 سال کے درمیان ہیں۔

    کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تجربات کے ذریعے صحت مند بالغ افراد کے لیے دوا کے محفوظ ہونے کی تصدیق کی جائے گی۔

    شی اونوگی کے مطابق انفیکشن کے ابتدائی مراحل میں استعمال کرنے کی صورت میں یہ دوا وائرس کو دگنا ہونے اور بیماری کی علامات کو شدت اختیار کرنے سے روک سکتی ہے۔ یہ دوا دن میں ایک بار دی جائے گی، اور یہ ایک ہفتے سے کم وقت میں کرونا وائرس کو جسم کے اندر کے بے اثر کر دے گی۔

    واضح رہے کہ امریکا کی بڑی ادویات ساز کمپنی مرک، کووِڈ 19 کے مریضوں کے لیے منہ سے لی جانے والی ایک اور دوا کے انسانوں پر تجربات کے حتمی مرحلے میں ہے۔

  • پاکستانی فارماسیوٹیکل کمپنی کا کورونا کی دوا بنانے والی کمپنی سے معاہدہ

    پاکستانی فارماسیوٹیکل کمپنی کا کورونا کی دوا بنانے والی کمپنی سے معاہدہ

    اسلام آباد : پاکستان کی فارماسیوٹیکل کمپنی کا  بنگلادیش کی کمپنی سے کورونا وائرس کے علاج میں مددگار دوا ’ریمڈیسور‘ کی تیاری کیلئے معاہدہ ہوگیا، کمپنی کورونا کی دوا کی پاکستان میں مارکیٹنگ کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی فارماسیوٹیکل کمپنی سرل نے کورونا وائرس کے علاج میں مددگار دوا ’ریمڈیسور بنانے کا معاہدہ کرلیا، کمپنی کامعاہدہ بنگلادیش کی کمپنی بیزیم کو فارما سیوٹیکلز سے ہوا ہے،بنگلادیش کی کمپنی کورونا کی دوا’’ریمڈیسور‘‘بناتی ہے، سرل تیاردوا خرید کر پاکستان میں فراہم کرے گی۔

    خیال رہے بیزیمکو دنیا کی پہلی کمپنی ہے جس نے COVID-19 کے علاج کے لئے جینریک دوا ریمڈیسور تیار کی اور اسے متعارف کرایا، اس شراکت سے تیار شدہ مصنوعات کو فوری طور پر سستی قیمت پر فراہمی کیا جائے گا ، جس سے پاکستان میں کوویڈ 19 کے مریضوں کا علاج کرنے میں مدد ملے گی۔

    اس سے قبل پاکستانی کمپنی فیروز سننز لیبارٹریز نے اعلان کیا تھا کہ اس کی ذیلی کمپنی بی ایف بائیو سائنسز لمیٹڈ (بی ایف بی ایل) کا کورونا کے خلاف بہتر نتائج دینے والی دوا ریمڈیسیور کی تیاری اور اسے پاکستان سمیت 127 ممالک کو فروخت کے لیے امریکی کمپنی گیلیڈ سائنسز انکارپوریشن کے ساتھ معاہدہ ہوگیا ہے۔

    مزید پڑھیں : بڑی پیش رفت، امریکی کمپنی نے پاکستان کو کرونا کی مؤثر دوا بنانے کی اجازت دے دی

    بعد ازاں معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے میں بریفنگ میں بتایا تھا کہ امریکی کمپنی گِلی یَڈ نے پاکستان کو اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور بنانے کی اجازت دے دی ہے، یہ دوا اب پاکستان میں بی ایف بائیو سائنسز تیار کرے گی۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ پہلے یہ دوائی امریکا میں کمپنی جی ایس آئی تیار کرتی تھی، دنیا میں 2 ممالک کو یہ دوا بنانے کی اجازت ہے، پاکستان ان میں سر فہرست ہے، گِلی یڈ نے جنوبی ایشیا کے 5 مینوفیکچررز سے معاہدہ کیا ہے، لوکل مینوفیکچرر بی ایف بائیو سائنسز لمیٹڈ نے بھی گِلی یڈ سے اس سلسلے میں معاہدہ کر لیا ہے۔

    ظفر مرزا نے بتایا کہ حکومت پاکستان گِلی یڈ سائنسز کے لائسنسنگ کے اہم اقدام کی تعریف کرتی ہے، پاکستانی ادارہ معاہدے کے تحت 127 ممالک کو یہ دوا فراہم کرے گا۔ پاکستان میں منظوری کے بعد 6 سے 8 ہفتوں میں اس کی تیاری شروع ہو جائے گی، اور یہ دوا ٹیکے کی صورت میں ہے۔

    خیال رہے کورونا ائرس کے علاج کے لیے ایک اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور کو مؤثر قرار دیا گیا ہے، وائرس کو ختم کرنے والی یہ دوا اصل میں ایبولا کے علاج کے طور پر تیار کی گئی تھی، یہ دوا انسانی جسم میں موجود ان اینزائم یا خامرہ کو ختم کرتی ہی جن کی خلیوں میں توالید کے لیے اس وائرس کو ضرورت ہوتی ہے۔