Tag: کورٹ مارشل

  • فیض حمید کیخلاف چارج شیٹ ، فوج میں کورٹ مارشل کا کیا طریقہ کار ہے؟

    فیض حمید کیخلاف چارج شیٹ ، فوج میں کورٹ مارشل کا کیا طریقہ کار ہے؟

    اسلام آباد : سینئر وکیل انعام الرحیم  نے فوج میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا طریقہ کار بتاتے ہوئے کہا کہ فیض حمید کے خلاف ثبوت اور گواہان ایک درجن سے زائد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینئر وکیل انعام الرحیم نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں فیض حمید کو چارج شیٹ کئے جانے پر فوج میں کورٹ مارشل کے طریقہ کار کے حوالے سے بتایا کہ ملٹری کورٹ بھی عام عدالتوں کی طرح ہوتی ہے، فوج میں جب کسی کے خلاف شکایت آتی ہے تو کمانڈنگ افسر انکوائری کرتے ہیں۔

    انعام الرحیم نے کہا کہ انکوائری کی سفارش میں کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی جاتی ہے، گواہ ملزم کی موجودگی میں بیان ریکارڈ کراتے ہیں اور ثبوتوں کی سمری کی بنیاد پر ملزم کو چارج شیٹ کیا جاتا ہے ساتھ کوشش کی جاتی ہےکہ ٹرائل کرنے والا افسر ملزم سے زیادہ سینئر ہو۔

    سینئر وکیل نے مزید بتایا کہ کورٹ مارشل کیلئے ملٹری کورٹ بینچ میں 3 جج اور ایک لیگل ایڈوائزرہوتا ہے ، فارمیشن کمانڈرز کورٹ مارشل کے لیے بینچ بناتے ہیں، ملزم کو پیش کرکے چارج شیٹ پڑھ کر سنائی جاتی ہے، ملزم کوچارج شیٹ پڑھاکرجواب دینےکےلیے24گھنٹےکا وقت دیاجاتاہے اور 24 گھنٹے بعد جب ٹرائل شروع ہو توملزم کو کونسل سے رجوع کرنے کاحق ہوتا ہے۔

    فیض حمید کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید کے خلاف ثبوت اور گواہان ایک درجن سے زائد ہیں، چارج شیٹ کےبعد بھی نتیجہ آنے تک زیادہ سے زیادہ 3 ماہ لگتےہیں اور جرم ثابت ہو جائے توجج سزا لکھ کر متعلقہ اتھارٹی کو بھیج دیتے ہیں جس کے بعد متعلقہ اتھارٹی ثبوت اور سزا دیکھ کر کارروائی کو کنفرم کرے گی۔

    انھوں نے ماضی میں دی جانے والی سزاؤں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی ایک بریگیڈیئر رضوان کوسیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پرسزائےموت دی گئی ، لیفٹیننٹ جنرل جاوید کاٹرائل ہوا،انہیں 14سال کی سزادی گئی جبکہ 2سویلینز کوبھی سیکرٹ ایکٹ کےتحت ٹرائل میں سزائے موت دی گئی۔

    سینئر وکیل کا مزید بتانا تھا کہ غلط معلومات پھیلا کر حکومت کو عدم استحکام کاشکارکرنے پر بھی سزائے موت ہوسکتی ہے، سیکرٹ ایکٹ کے تحت کم سے کم سزا 10سے14سال کے درمیان ہوتی ہے،اگر کسی افسر کو سزا ہوتو اسے آرمی چیف ہی کنفرم کرتے ہیں اور آرمی چیف کےپاس اختیارہیں کہ کسی بھی اسٹیج پرسزا کم یاختم کرسکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ملٹری کورٹ سے سزا ہو تومجرم کو جیل بھیج دیاجاتا ہے اوروہاں اپیل کا حق ہوتاہے ، جیل میں مجرم 40دنوں کےاندر اندر آرمی کورٹ آف اپیل میں درخواست دی جاسکتی ہے۔

  • افغانستان سے شرمناک انخلاء : ٹرمپ کا فوجی افسران کے کورٹ مارشل کا عندیہ

    افغانستان سے شرمناک انخلاء : ٹرمپ کا فوجی افسران کے کورٹ مارشل کا عندیہ

    امریکی فوج کی افغانستان سے شرمناک واپسی اور عبرتناک شکست پرنو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ذمہ دار فوجی افسران کا کورٹ مارشل کرنے کا امکان ہے۔

    اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی عبوری ٹیم مبینہ طور پر 2021میں افغانستان سے انخلا میں ملوث سینئر فوجی افسران کے خلاف کورٹ مارشل کرنے کے امکان پر غور کر رہی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوج کے ان افسران کی فہرست مرتب کی جارہی ہے جو افغانستان سے افراتفری کے عالم میں انخلا میں براہ راست ملوث تھے۔

    ترک نیوز ایجنسی ’انادولو‘ نے امریکی نشریاتی ادارے ’این بی سی نیوز‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم 2021 میں افغانستان سے انخلا کی تحقیقات کرنے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دینے کے امکان کا جائزہ لے رہی ہے۔

    این بی سی نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ معاملہ ان کے لیے انتہائی سنجیدہ ہے اور بتایا کہ میٹ فلین جو منشیات کے خلاف اقدامات اور عالمی خطرات کے لیے دفاعی امور کے سابق نائب معاون وزیر ہیں اس اقدام کی سربراہی کررہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اس اقدام کا مقصد فیصلہ سازی میں براہ راست شامل لوگوں کی شناخت کرنا، انخلاء کے طریقہ کار کا جائزہ لینا اور فوجی افسران پر غداری اور اس کے علاوہ دیگر الزامات عائد کرنا ہے۔

    یاد رہے کہ 20 سال بعد2021میں امریکی فوج افغانستان سے جس حال میں نکلی اس پر اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس میں کابل کے ہوائی اڈے سے آخری امریکی فوجی کی واپسی کی یادگار تصویر اور مایوسی کے دیگر مناظر بھی شامل ہیں۔

  • برطانیہ کی 200 سالہ تاریخ میں پہلی بار حاضر سروس میجر جنرل کا کورٹ مارشل

    برطانیہ کی 200 سالہ تاریخ میں پہلی بار حاضر سروس میجر جنرل کا کورٹ مارشل

    لندن: برطانیہ کی تاریخ میں پہلی بار ایک حاضر سروس میجر جنرل کا کورٹ مارشل کیا جارہا ہے، میجر جنرل نک ویلش کو بچوں کی تعلیم پر حد سے زائد اخراجات کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی 200 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک حاضر سروس میجر جنرل کو کورٹ مارشل کا سامنا ہے، فراڈ کے جرم میں برطانوی فوج کے میجر جنرل نک ویلش کا کورٹ مارشل کیا جائے گا۔

    نک ویلش پر جمعہ کے روز فوجی عدالت نے فرد جرم عائد کی، میجر جنرل نک ویلش کو بچوں کی تعلیم پر حد سے زائد اخراجات کرنے کے جرم میں فوجی عدالت نے چارج لگا کر کورٹ مارشل کر دیا۔

    قانون کے مطابق بچے کی تعلیم پر سالانہ 23 ہزار پاونڈز سے زائد رقم خرچ نہیں کی جاسکتی تاہم نک ویلش پر اپنے زیر تعلیم بچے پر 50 ہزار پاونڈز خرچ کیے جانے کا الزام ہے۔

    نک ویلش برطانوی افواج اور وزارت دفاع کے اہم عہدوں پر فائض رہ چکے ہیں، وہ افغانستان میں برطانوی فوج کے سیکنڈ کمانڈ تھے اور امریکن فورسز کے ساتھ مشترکہ کاروائیوں میں حصہ بھی لے چکے ہیں۔

    شواہد کی روشنی میں نک ویلش کا اگلے سال باقاعدہ ٹرائل شروع کیا جائے گا۔

  • مسافروں سے لڑنے والے اے ایس ایف اہلکاروں کا کورٹ مارشل

    مسافروں سے لڑنے والے اے ایس ایف اہلکاروں کا کورٹ مارشل

    اسلام آباد: اسلام آباد ایئرپورٹ پر مسافروں سے لڑنے والے اے ایس ایف اہلکاروں کا کورٹ مارشل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ایئرپورٹ پر مسافروں سے ہاتھا پائی کرنے والے والے اے ایس ایف اہلکاروں کا آرمی ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کر دیا گیا۔ ڈی جی اے ایس ایف میجر جنرل ظفرالحق نے سینیٹ قائمہ کمیٹی میں رپورٹ جمع کرا دی۔

    رواں سال اکتوبر میں نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اے ایس ایف اہلکاروں کی جانب سے مسافروں سے بد اخلاقی کے واقعے پر وزیرِ اعظم عمران خان نے سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ افسران کے خلاف سخت ایکشن لینے کی ہدایت کی تھی۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل ریاض سے پشاور آنے والی پی آئی اے کی پرواز موسم کی خرابی کے باعث اسلام آباد ائیرپورٹ پر اتار لی گئی تھی۔

    اے ایس ایف اہلکاروں کی بدتمیزی: واقعے پر تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم

    موسم کی خرابی کے باعث پرواز کی روانگی میں کئی گھنٹے تاخیر پر مسافروں نے احتجاج کیا جس کو روکنے کے لیے اے ایس ایف اہلکاروں کو طلب کیا گیا۔

    اے ایس ایف اہلکاروں نے معاملہ حل کرنے کے بجائے مسافروں پر تھپڑ اور گھونسوں کی بارش کردی لیکن واقعے کے بعد اے ایس ایف اور سی اے اے کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا جس کے بعد ہنگامے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

  • سچ بولنے پربھارتی ڈی آئی جی کوسٹ گارڈ کا کورٹ مارشل

    سچ بولنے پربھارتی ڈی آئی جی کوسٹ گارڈ کا کورٹ مارشل

    ممبئی : پاکستان پر جھوٹے الزامات کا بھانڈا پھوڑنے والے بھارتی کوسٹ گارڈ کے سربراہ کیخلاف کورٹ مارشل کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مبطابق بھارت کا مکردہ چہرہ بے نقاب ہوگیا، سچ بولنے پر بھارتی ڈی آئی جی کوسٹ گارڈ کے کورٹ مارشل کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    لوشالی نے بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے کشتی کو دہشت گردوں کی جانب سے اڑانے کا پول ایک انٹرویو میں کھول دیا تھا۔

    لوشالی نے اعتراف کیا تھا کہ مبینہ طور پاکستان کی طرف سے بھارتی سمندری حدود میں داخل ہونے والی کشتی کو ’اڑانے کا حکم‘خود انھوں نے دیا تھا۔

    بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ کشتی میں دہشت گردسوار ہیں جو بھارت میں داخل ہونا چاہتے ہیں، کشتی کو ممبئی کی سمندری حدود میں بھارتی نیوی نے تباہ کردیا تھا۔