Tag: کوشاں

  • ٹرمپ انتظامیہ کانگریس کی اجازت کے بغیر سعودیہ کو اسلحہ کی فروخت کے لیے کوشاں

    ٹرمپ انتظامیہ کانگریس کی اجازت کے بغیر سعودیہ کو اسلحہ کی فروخت کے لیے کوشاں

    واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ مشرق وسطیٰ میں اپنے اہم اتحادی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو 7 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ اس نے کانگریس کو بتا دیا ہے کہ وہ ہنگامی حالات کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کانگریس کی منظوری کے بغیر سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت یقینی بنائے گی۔

    امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو 7 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرے گی۔

    وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور دیگر سینیر حکام سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت روکنے کے بل کو غیر موثر کرنے اور روکی گئی دفاعی مصنوعات سعودی عرب کو مہیا کرنے کے لیے ہنگامی پلان پرعمل درآمد کرنا چاہتے ہیں۔

    امریکی سینیٹر باب مینینڈیز کا کہنا تھا کہ کانگریس کو بتایا گیا کہ امریکی انتظامیہ سعودی عرب کو ہنگامی بنیادوں پر اسلحہ کی فروخت کا ارادہ رکھتی ہے۔ کانگریس میں اعتراضات کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ملکوں کو اسلحہ کی فروخت جاری رکھے گی۔

    خیال رہے کہ امریکی وزارت خارجہ کو اسلحہ کی فروخت کی مانیٹرنگ پر اعتراض کا اختیار حاصل ہے۔ کانگریس کے قانون کے تحت امریکی انتظامیہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسی بھی ملک کو اسلحہ کی فروخت سے قبل کانگریس کو مطلع کرے۔

    تاہم ہنگامی حالت میں صدر کو یہ اختیار ہے کہ وہ کانگریس کو بتائے بغیر امریکا کے قومی سلامتی کے مفاد کے پیش نظر کسی بھی ملک کو اسلحہ فروخت کرے۔

  • جرمن حکومت ایران اور جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے کوشاں

    جرمن حکومت ایران اور جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے کوشاں

    برلن : جرمن وزارت خارجہ کے پولیٹیکل ڈائریکٹر ینس بلوٹنر نے دورہ تہران کے دوران ثالثی کا کردار ادا کرنے کی یقین دھانی کرائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی حکومت ایران کے ساتھ بحران میں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہتی ہے، جرمن اخبار کے مطابق جرمن وزارت خارجہ کے پولیٹیکل ڈائریکٹر ینس بلوٹنر نے تہران کا دورہ کیا۔

    اس دوران انہوں نے ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس اراگشی سے ملاقات میں جوہری بحران پر تبادلہ خیال کیا۔ اراگشی سال 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی مذاکراتی ٹیم میں شامل تھے۔

    جرمن وزارت خارجہ کے مطابق خلیج اور خطے میں صورت حال نہایت خطر ناک ہے۔ اسی طرح 2015 مین ویانا میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدہ بھی خطرے میں ہے۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ یکم مئی کو ایران کے نائب وزیر خارجہ نے متنبہ کیا تھا کہ امریکی پابندیاں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کردیں گی۔

    امریکی پابندیوں کے باعث جوہری ڈیل کو خطرہ ہے، نائب ایرانی وزیر خارجہ

    ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا تھا کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں عالمی قوتوں کے ساتھ سن 2015 میں طے شدہ جوہری ڈیل ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

  • بریگزٹ: تھریسامے دوبارہ مذاکرات کیلئے کوشاں، یورپی یونین کا انکار

    بریگزٹ: تھریسامے دوبارہ مذاکرات کیلئے کوشاں، یورپی یونین کا انکار

    لندن : یورپی یونین نے بریگزٹ معاہدے پر نئے مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب بریگزٹ پر مزید مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز میں گزشتہ روز بریگزٹ معاہدے پر ارکان پارلیمان نے حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے سات میں سے دو ترامیم منظور کی ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایم پیز کی جانب سے بریگزٹ معاہدے پر دوبارہ گفت و شنید کے مشورے کے بعد وزیر اعظم تھریسامے یورپی یونین کے رہنماؤں سے دوبارہ مذاکرات کی امید کررہی ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 317 میں کل 301 ممبران پارلیمنٹ نے بریگزٹ مسودے میں آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے کو تبدیل کرنے کے حق میں ووٹ دیا تھا لیکن یورپی یونین نے برطانوی وزیر اعظم سے طےشدہ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی سے انکار کردیا ہے۔

    وزیر اعظم تھریسامے نے ایم پیز کی جانب سے بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں ترمیم کو مسترد کیے جانے کے بعد اپوزیشن رہنما جیریمی کوربن کو معاملے پر گفتگو کی دعوت دی ہے۔

    وزیر اعظم تھریسامے کا کہنا تھا کہ ایم پیز کی اکثریت معاہدے کے ساتھ یورپی یونین سے انخلاء چاہتے ہیں لیکن معاہدے کے مسودے میں ترمیم آسان نہیں ہوگی۔

    سابق سیکریٹری امور برائے بریگزٹ امور ڈومینک راب نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یورپی یونین نے خود کہا تھا کہ ’بتائیں آپ کیا چاہتے ہیں‘۔

    ڈومینک راب کا کہنا تھا کہ ہم نے بیک اسٹاپ کے معاملے پر عقل مندی سے نمایاں تبدیلیاں کرکے وزیر اعظم کے ہاتھوں کو مضبوط کیا تھا۔

    سابق سیکریٹری برائے بریگزٹ امور ڈومینک راب نے اصرار زور دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے میں تبدیلی کی جاسکتی ہے ’سوال یہ نہیں ہے کہ یورپی یونین یہ کرسکتی ہے، بلکہ کیا وہ یہ کریں گے‘۔

    دوسری جانب سے یورپی یونین کے رہنما نے معاہدے پر مزید مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آئرش بیک اسٹاپ یورپی یونین سے انخلاء کے معاہدے کا حصّہ ہے‘ اور انخلاء کے معاہدے دوبارہ مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    یورپی یونین کونسل کے ایک ترجمان کے مطابق ڈونلڈ ٹسک نے برطانیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ جلد از جلد ممکنہ اقدامات کے حوالے سے اپنے ارادے واضح کرے۔

    فرانسیسی صدر ایمینئول میکرون نے بھی بریگزٹ معاہدے پر گفتگو سے انکار کردیا ہے جبکہ آئرش وزیر خارجہ نے سیمون کوینی نے کہا ہے کہ ’ووٹنگ کے باوجود بیک اسٹاپ معاہدہ ضروری ہے‘۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل مسترد، تھریسامے کو تاریخی شکست

    خیال رہے کہ دو ہفتے قبل بریگزٹ معاہدے پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوئی تھی جس میں برطانوی حکومت کوشکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔حکومت کی شکست کے بعد اپوزیشن نے وزیراعظم تھریسا مے کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی گئی تھی جوناکام رہی۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔