Tag: کووڈ 19

  • کیا کرونا وائرس کا مریض صرف بات کرنے سے بھی وائرس پھیلا سکتا ہے؟ ویڈیو نے سوال کھڑے کردیے

    کیا کرونا وائرس کا مریض صرف بات کرنے سے بھی وائرس پھیلا سکتا ہے؟ ویڈیو نے سوال کھڑے کردیے

    اب تک کرونا وائرس کو چھونے، چھینکنے یا کھانسنے سے پھیلنے والا وائرس سمجھا جاتا رہا تاہم حال ہی میں انکشاف ہوا کہ کووڈ 19 سے متاثرہ شخص صرف بات کرنے سے بھی اس وائرس کو پھیلا سکتا ہے۔

    حال ہی میں جاپانی سائنسدانوں نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ باتوں کے دوران کسی شخص کے منہ سے خارج ہونے والی ہوا کس طرح دوسروں کو کرونا وائرس کا شکار بنا سکتی ہے۔

    مذکورہ سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں کہا کہ ہیئر ڈریسرز، بیوٹیشنز اور میڈیکل پروفیشنلز اس ذریعے سے کرونا وائرس کو اپنے کلائنٹس اور مریضوں تک منتقل کرسکتے ہیں۔

    سائنسدانوں نے اس کے لیے اسموک اور لیزر لائٹ کے ذریعے منہ سے خارج ہونے والی سانس کو جانچا۔

    انہوں نے بتایا کہ جب ایک مخصوص انداز میں کسی شخص پر جھکا جائے، جیسے کوئی ہیئر ڈریسر بال دھونے یا کوئی ڈینٹسٹ مریض کے دانتوں کے معائنے کے لیے اس پر جھکتا ہے تو بہت امکان ہے کہ صرف اس کے بات کرنے سے بھی اس کی سانس کے ذریعے مضر ذرات دوسرے شخص کے قریب جاسکتے ہیں۔

    اس تجربے کے لیے دونوں افراد کا ماسک سمیت اور بغیر ماسک کے تجزیہ کیا گیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ماسک نہ پہننے والے کی سانس کشش ثقل کی وجہ سے نیچے کی طرف جاتی ہے، ماسک پہننے کی صورت میں وہ اوپر ہی رہتی ہے اور قریب موجود شخص کے گرد ایک ہالہ سا قائم کرلیتی ہے، دونوں صورتوں میں سامنے والا شخص متاثر ہوسکتا ہے۔

    اس سے قبل یہ دیکھا گیا تھا کہ کووڈ 19 سے متاثرہ شخص کے کھانسنے یا چھینکنے کے دوران اس کے منہ سے نکلنے والے ذرات اور لعاب دہن کے قطرے دوسرے شخص تک باآسانی پہنچ سکتے ہیں۔

    اب بات کرنے کے دوران ہونے والی ذرات کی اس منتقلی نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

  • کرونا وائرس ویکسین لگوانے سے انکار پر بھاری جرمانہ عائد

    کرونا وائرس ویکسین لگوانے سے انکار پر بھاری جرمانہ عائد

    جکارتہ: انڈونیشی دارالحکومت جکارتہ میں کرونا ویکسین لگوانے سے انکار کرنے والے شہریوں کو 50 لاکھ انڈونیشی روپے کا جرمانہ عائد کرنے کی دھمکی دے دی گئی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اتنا غیر معمولی سخت جرمانہ عائد کرنے کا مقصد نئے ضابطوں کی پابندی پر عملدر آمد یقینی بنانا ہے۔

    جکارتہ کے نائب گورنر احمد رضا پتریہ کا کہنا ہے کہ شہر کے حکام محض اصولوں کی پیروی کر رہے ہیں اور شہر میں اس طرح کی پابندیاں آخری حربہ ہیں۔

    یاد رہے کہ ملک میں اب تک 12 لاکھ سے زائد کرونا وائرس کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ اب تک 34 ہزار اموات ہوچکی ہیں۔

    رضا پتریہ کا کہنا ہے کہ اگر آپ اس حکم نامے کو مسترد کرتے ہیں تو 2 باتیں ہوں گی، ایک یہ کہ سماجی امداد روک دی جائے گی اور دوسرا یہ کہ جرمانہ کیا جائے گا۔

    انڈونیشیا نے گزشتہ ماہ شروع کیے جانے والے ویکسی نیشن پروگرام کے تحت 15 ماہ کے اندر اندر اپنی 27 کروڑ کی آبادی میں سے 18 کروڑ 15 لاکھ افراد کو ویکسین لگانے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔

    انڈونیشیا نے رواں ماہ کے شروع میں ایک صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں واضح کہا گیا تھا کہ جو شخص ویکسین لگوانے سے انکار کرے گا، اس کو سماجی امداد یا سرکاری خدمات کی فراہمی سے انکار کیا جا سکتا ہے یا پھر وہ جرمانہ ادا کرنے کا پابند ہوگا۔

    دوسری جانب وزارت صحت کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سےعائد کی جانے والی پابندیاں ویکسی نیشن پروگرام میں لوگوں کی شرکت ممکن بنانے اور اس حوالے سے ان کی حوصلہ افزائی کی آخری کوشش ہیں۔

    یہ نیا ضابطہ لوگوں کے شکوک و شبہات کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا جا رہا تھا کہ آیا کرونا ویکسین محفوظ، مؤثر اور حلال ہے یا نہیں؟ نیز کیا یہ اسلامی لحاظ سے جائز ہے۔

    صحت عامہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے بارے میں عوام میں پائی جانے والی بے چینی راستے کی رکاوٹ بن سکتی ہے۔

  • کووڈ 19 کا ایک اور ذہنی نقصان سامنے آگیا

    کووڈ 19 کا ایک اور ذہنی نقصان سامنے آگیا

    کرونا وائرس جہاں ایک طرف تو مجموعی طور پر جسمانی صحت کو متاثر کرتا ہے، وہیں ذہنی صحت کو بھی اپنا نشانہ بناتا ہے، کووڈ کے مریضوں میں ڈپریشن کے مرض میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    حال ہی میں برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں پتہ چلا کہ کووڈ 19 کے مریضوں میں دیگر علامات کے ساتھ ڈپریشن کی شکایت بہت زیادہ عام ہوتی ہے۔

    تحقیق میں بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے 18 سے 81 سال کی عمر کے 1 ہزار سے زائد کووڈ مریضوں کو شامل کیا گیا تھا، جن کی حالت پر ستمبر اور اکتوبر 2020 کے دوران نظر رکھی گئی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 48 فیصد افراد کو معتدل سے سنگین ڈپریشن کا سامنا ہوا، یہ خطرہ ایسے افراد میں زیادہ ہوتا ہے جن میں کووڈ کی علامات کا تسلسل برقرار رہے، اور جو کم آمدنی والے طبقے سے ہوں اور ان کی مجموعی صحت پہلے سے خراب ہو۔

    محققین کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ کووڈ 19 سے متاثر 20 فیصد امریکی مریضوں میں ڈپریشن کی بیماری بھی پیدا ہوگئی تھی، انہوں نے کہا کہ ہماری تحقیق سے انکشاف ہوتا ہے کہ درحقیقت یہ شرح کووڈ 19 کے مریضوں میں کافی زیادہ ہوتی ہے۔

    تحقیق میں شامل ہر 5 میں سے ایک مریض نے مختلف علامات کی بدستور موجودگی کو رپورٹ کیا جن میں سب سے عام ہیضہ اور تھکاوٹ جیسی علامات تھیں۔ ایک چوتھائی افراد نے طبی ماہرین سے رجوع کرنے کی بجائے اپنا علاج بازاروں میں دستیاب ادویات سے کرنے کی کوشش کی۔

    اس سے قبل جنوری 2021 میں سنگاپور میں ہونے والی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ ہر 3 میں سے ایک بالغ فرد بالخصوص خواتین، جوان اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والوں کو کووڈ 19 کے نتیجے میں ذہنی مسائل کا سامنا ہو رہا ہے۔

    تحقیق کے مطابق کووڈ 19 کی وبا دنیا بھر میں اب بھی تیزی سے پھیل رہی ہے جس کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤنز، قرنطینہ اور سماجی دوری کے اقدامات کیے جارہے ہیں، جس سے لوگوں کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

  • کرونا ویکسینیشن: پاکستان میں 65 سال سے زائد عمر کے افراد کی رجسٹریشن کا آغاز

    کرونا ویکسینیشن: پاکستان میں 65 سال سے زائد عمر کے افراد کی رجسٹریشن کا آغاز

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس ویکسی نیشن کے لیے 65 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کی رجسٹریشن کا آغاز کردیا گیا، چین سے آنے والی ویکسین اب تک ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے کو لگائی جاچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ کرونا ویکسی نیشن کے لیے 65 سال اور اس سے زائد عمر کے شہریوں کی رجسٹریشن کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    اسد عمر نے کہا کہ اپنا شناختی کارڈ نمبر ٹائپ کر کے 1166 پر ایس ایم ایس کردیں، اس گروپ کے لیے ویکسی نیشن کا آغاز مارچ سے ہو جائے گا۔

    خیال رہے کہ چین سے آنے والی کووڈ 19 ویکسین ملک بھر کے ہیلتھ ورکرز، ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس کو لگائی جارہی ہے، اس کی افادیت 79 سے 86 فیصد کے درمیان ہے۔

    پاکستان کو جلد کوویکس پلیٹ فارم سے فائزر ویکسین بھی مل جائے گی، اس کی اسٹوریج کے لیے 21 جدید ریفریجریٹرز خریدنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    جدید ریفریجریٹرزمیں فائزر کرونا ویکسین ذخیرہ کی جائے گی، ریفریجریٹرز منفی 70 سینٹی گریڈ پر ویکسین اسٹوریج کے حامل ہوں گے، پاکستانی ویکسین کولڈ چین سسٹم منفی 20 سینٹی گریڈ پر اسٹوریج کا حامل ہے۔

  • سعودی عرب: کرونا کے علاج کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے کا عبرت ناک انجام

    سعودی عرب: کرونا کے علاج کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے کا عبرت ناک انجام

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس کے علاج کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے کا عبرت ناک انجام سامنے آگیا، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق قصیم ریجن میں پولیس نے کرونا وائرس کا علاج کرنے کے دعوے دار کو گرفتار کرلیا، ملزم نے سوشل میڈیا پر کرونا وائرس کا کامیاب علاج کرنے کے لیے اشتہاری مہم شروع کی تھی۔

    قصیم ریجن کے پولیس ترجمان کرنل بدر السحیبانی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایک سعودی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے پاس کرونا وائرس کا شافی علاج ہے، کرونا وائرس کے علاج کے لیے ملزم نے فیس بھی مقرر کر رکھی تھی۔

    ریجنل ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے ملزم کی جانب سے جاری کیے گئے اشتہار کی مدد سے اس کی شناخت کر کے حراست میں لے لیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم جس کی عمر 30 برس کے قریب ہے، کے خلاف دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کرنے کے بعد متعلقہ ادارے کے حوالے کر دیا گیا جہاں اس سے مزید تحقیقات کے بعد کیس عدالت میں بھیجا جائے گا۔

    یاد رہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کے علاج کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دی گئی ہے جو ہر شخص مفت حاصل کر سکتا ہے، کرونا ویکسین لگانے کے لیے صحتی ایپ پر رجسٹر کروانے کے بعد متعلقہ سینٹر جا کر ویکسین لگوائی جاسکتی ہے۔

  • کرونا وائرس سے صحت یاب خاتون کے ہاتھ کی انگلیاں کاٹ دی گئیں

    کرونا وائرس سے صحت یاب خاتون کے ہاتھ کی انگلیاں کاٹ دی گئیں

    کرونا وائرس کے دیرپا اور طویل المدتی نقصانات کی فہرست طویل ہے اور اب حال ہی میں ایک خاتون کی کیفیت نے ماہرین کو پریشان کردیا۔

    اٹلی کی رہائشی 86 سالہ خاتون کچھ عرصہ قبل کرونا وائرس سے صحت یاب ہوئی تھیں تاہم اس وائرس کی وجہ سے وہ گینگرین کا شکار ہوگئیں جس میں ان کے ہاتھ کی 3 انگلیوں تک خون کی رسائی رک گئی جس کے بعد ڈاکٹرز نے ان انگلیوں کو کاٹ دیا۔

    ڈاکٹرز کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے ان کی خون کی نالیوں کو سخت نقصان پہنچا جس کا نتیجہ گینگرین کی شکل میں نکلا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والا بدترین طبی نقصان ہے۔

    مذکورہ خاتون کچھ عرصہ قبل کرونا وائرس کا شکار ہوئی تھیں تو ان میں بخار یا کھانسی سمیت کوئی عام علامات نہیں دیکھی گئیں، تاہم ڈاکٹرز نے دیکھا کہ ان کے جسم میں گردش خون کی رفتار سست ہوگئی ہے جس سے خون میں لوتھڑے بننے کا خدشہ ہے، چنانچہ انہیں خون پتلا کرنے والی دوائیں دی گئیں۔

    صحت یابی کے کچھ عرصے بعد خاتون کے دائیں ہاتھ کی 3 انگلیاں سیاہ پڑنے لگیں، جب وہ ڈاکٹرز کے پاس گئیں تو پتہ چلا کہ ان کے ہاتھ کی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بن گئے تھے جس کی وجہ مذکورہ انگلیوں تک خون لانے والی باریک نسوں تک خون کی رسائی بند ہوگئی تھی۔

    ڈاکٹرز کو خاتون کی تینوں انگلیاں کاٹنی پڑیں، بعد ازاں ڈاکٹرز نے کٹی ہوئی انگلیوں کے مردہ ٹشوز کا جائزہ لیا تو انہوں نے خون کی نالیوں میں رکاوٹ بھی دیکھی۔

    یہ پہلا واقعہ نہیں جس میں کرونا وائرس کے مریضوں میں خون کے لوتھڑے بننے کا انکشاف ہوا ہو، گزشتہ برس فروری میں ایک 54 سالہ امریکی شخص بھی اسی تکلیف کا شکار ہوا جس کے بعد اس کے ہاتھ کی 2 انگلیاں کاٹ دی گئی تھیں۔

    کرونا وائرس نے اس شخص کے مسلز اور ٹشوز کو سخت نقصان پہنچایا تھا۔

    ماہرین اس سے قبل یہ متنبہ کرچکے ہیں کہ کرونا وائرس خون کی نالیوں میں رکاوٹ اور خون کے لوتھڑے پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے، اس کی وجہ ممکنہ طور پر یہ ہوسکتی ہے کہ وائرس کی وجہ سے قوت مدافعت اوور ری ایکشن کرتی ہے جس سے جسم کے صحت مند ٹشوز کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    علاوہ ازیں خون کی نالیوں سے خون بھی رس سکتا ہے جس سے بلڈ پریشر گرنے کا خطرہ رہتا ہے۔

    لندن میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق مئی 2020 میں کرونا وائرس کے 30 فیصد مریضوں میں خون کے لوتھڑوں کی نشونما دیکھی گئی جنہیں فور طور پر دواؤں سے کنٹرول کیا گیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے مریضوں میں خون میں لوتھڑے بننے کی شرح بڑھ رہی ہے۔

  • عالمی ادارہ صحت کی یورپ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے وارننگ

    عالمی ادارہ صحت کی یورپ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے وارننگ

    عالمی ادارہ صحت نے یورپ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے خبردار کردیا اور کہا کہ یورپ میں لوگ کرونا وائرس کے خلاف تحفظ کے جعلی احساس میں مبتلا نہ ہوں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے جمعرات کو کہا ہے کہ یورپی ممالک میں کیسز کی تعداد میں کمی کے باوجود کرونا وائرس کا خطرہ ٹلا نہیں ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے یورپ کے ڈائریکٹر ہنس کلوج کا کہنا ہے کہ کیسز میں کمی وبا کی نئی اقسام اور کمیونٹی میں پھیلاؤ کو چھپاتی ہے۔

    یاد رہے کہ یورپی خطے کے 53 ممالک میں ہر ہفتے 10 لاکھ سے زائد کرونا وائرس کے کیسز سامنے آتے رہے ہیں لیکن گذشتہ 4 ہفتوں سے کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے، اموات کی تعداد میں بھی گذشتہ 2 ہفتوں سے کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    اس صورتحال پر کلوج کا کہنا تھا کہ اس مرحلے پر یورپی ممالک کی اکثریت خطرے میں ہے اور اب ویکسین کی امید اور تحفظ کے احساس کے درمیان ایک پتلی لکیر موجود ہے۔

    یورپ میں اب کرونا ویکسین کی خوراکوں کی تعداد 4 کروڑ 10 لاکھ ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر کے مطابق ویکسی نیشن کا آغاز کرنے والے 37 ممالک میں سے 29 کے ڈیٹا کے مطابق 78 لاکھ لوگوں کو ویکسین کی دونوں خوراکیں لگ چکی ہیں۔

    انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعداد ان ممالک کی آبادی کا صرف 1.5 فیصد ہے، ویکسین ضروری ہے لیکن وہ ابھی تک وبا پر قابو پانے کے لیے کافی نہیں ہے۔

  • کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے کیا اس کی دوسری قسم سے بھی متاثر ہوسکتے ہیں؟

    کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے کیا اس کی دوسری قسم سے بھی متاثر ہوسکتے ہیں؟

    کرونا وائرس کے بارے میں عموماً یہ کہا جارہا تھا کہ اس کی ایک قسم سے متاثر ہونے والے دوسری قسم سے متاثر نہیں ہوسکتے، تاہم اب نئی تحقیق نے اس حوالے سے خدشات پیدا کردیے ہیں۔

    حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے علم ہوا کہ جن افراد کا مدافعتی نظام کمزور ہے وہ کرونا کی جس پرانی قسم سے پہلے بیمار ہوئے تھے، دوسری بار بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    کووڈ 19 سے صحت یاب افراد میں اس بیماری کے خلاف مدافعت کتنے عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے، یہ اب تک واضح نہیں۔

    سائنسدانوں کا خیال تھا کہ ایک فرد کا 2 بار کووڈ 19 کا شکار ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے اور دوسری بار بیماری کی شدت زیادہ نہیں ہوتی، مگر حالیہ پیشرفت سے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

    جنوبی افریقہ میں نووا واکس کی تجرباتی ویکسین کے ٹرائل کے دوران دریافت کیا گیا تھا کہ 2 فیصد افراد وہاں دریافت ہونے والی نئی قسم سے متاثر ہوئے ہیں جو اس سے قبل بھی وائرس کی پہلی قسم کا شکار ہوئے تھے۔

    برازیل میں بھی نئی قسم سے دوسری بار بیمار ہونے کے متعدد کیسز کو دریافت کیا گیا ہے۔

    امریکا کے ایشکن اسکول آف میڈیسین کی نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 1 فیصد میرین ریکورٹس دوسری بار کووڈ 19 کا شکار ہوئے۔

    اس تحقیق پر کام نئی اقسام کی دریافت سے پہلے مکمل کرلیا گیا تھا اور محققین کا کہنا تھا کہ پہلی بار بیماری کا مطلب یہ نہیں کہ اب آپ اس سے محفوظ ہوگئے ہیں، بلکہ ری انفیکشن کا خطرہ موجود رہتا ہے۔

    دوسری بار کووڈ 19 کے شکار افراد میں اس کی شدت معمولی ہو یا علامات ظاہر نہ ہوں، مگر وہ وائرس کو آگے پھیلا سکتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ ماہرین کی جانب سے ویکسی نیشن کو طویل المعیاد حل قرار دیا جارہا ہے جبکہ لوگوں پر فیس ماسک پہننے، سماجی دوری اختیار کرنے اور ہاتھوں کو اکثر دھونے پر زور دیا جارہا ہے۔

  • کویت: 3 ماہ میں کتنے افراد کو کرونا ویکسین لگا دی جائے گی؟

    کویت: 3 ماہ میں کتنے افراد کو کرونا ویکسین لگا دی جائے گی؟

    کویت سٹی: کویت میں 3 ماہ کے دوران 8 لاکھ سے زائد کویتی شہریوں کو کرونا ویکسین لگا دی جائے گی، ممکنہ طور پر ستمبر تک ویکسین کا ہدف پورا ہوجائے گا۔

    کویت کے وزیر صحت باسل الصباح کا کہنا ہے کہ 3 ماہ کے دوران 8 لاکھ سے زائد کویتی شہریوں کو کرونا ویکسین لگائی جائے گی، ان کے مطابق کویت میں قائم ویکسین سینٹرز ماہانہ 3 لاکھ کرونا ویکسین خوراکیں فراہم کر سکتے ہیں۔

    کویتی وزیر صحت نے کہا کہ اگر مطلوبہ مقدار میں ویکسین مہیا ہوگئی تو ایسی صورت میں ستمبر تک ویکسین کا ہدف پورا ہوجائے گا اور تمام ضرورت مند افراد کو ویکسین دی جاسکے گی۔

    وزیر صحت نے یہ نہیں بتایا کہ ویکسین مہم کب سے شروع کی جائے گی۔

    دوسری جانب اتوار کے روز پچھلے 24 گھنٹے کے دوران کرونا وائرس کے 962 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد متاثرین کی مجموعی تعداد بڑھ کر 1 لاکھ 70 ہزار 998 ہوگئی ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق پچھلے 24 گھنٹے میں زیر علاج مریضوں میں سے مزید 445 مریض صحت یاب ہوگئے، صحت یاب ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 1 لاکھ 61 ہزار 538 ہوگئی ہے۔

    اب تک کویت میں کرونا وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 966 ہو چکی ہے۔

  • کووڈ 19 سے صحت یابی کے بعد نیا خطرہ سامنے آگیا

    کووڈ 19 سے صحت یابی کے بعد نیا خطرہ سامنے آگیا

    ویسے تو شوگر کو کووڈ 19 کے حوالے سے اہم خطرہ سمجھا جاتا رہا اور یہ مانا گیا کہ شوگر یا ذیابیطس کا مریض کووڈ 19 کے خطرے اور اس کی شدت کو بڑھا سکتا ہے، تاہم اب نئی تحقیق میں انکشاف ہوا کہ کووڈ 19 سے صحت یابی کے بعد شوگر کا مرض لاحق ہونے کا بھی خطرہ ہے۔

    طبی جریدے ڈائبٹیز، اوبیسٹی اینڈ میٹابولزم میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہر 10 میں سے ایک سے زائد کرونا وائرس کے مریضوں میں ذیابیطس کی تشخیص کووڈ 19 سے صحت یابی کے بعد ہوئی۔

    اس تحقیق میں 8 مختلف تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا تھا جس میں 3 ہزار 711 کرونا وائرس کے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا، تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ کے مریضوں میں اس وبائی مرض کے باعث ہونے والا ورم اور انسولین مسائل ذیابیطس کے نئے کیسز کی وجہ ہوسکتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ کم از کم ان میں سے کچھ کیسز میں ہوسکتا ہے کچھ مریض پہلے سے ذیابیطس کے شکار ہوں مگر اس کا علم کووڈ کے باعث اسپتال پہنچنے کے بعد ہوا ہو۔

    شواہد سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 میٹابولک صحت کے مسائل کو اس حد تک بدتر کرسکتا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص ہوجائے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ جسمانی تناؤ ان ریگولیٹری ہارمونز کی سطح کو بڑھانے کا باعث بنتا ہے جس سے بلڈ شوگر لیول بڑھتا ہے تاکہ جسم درپیش مسئلے کا مقابلہ کرسکے، تو ایسے افراد جو پہلے ہی ہائی بلڈ شوگر کے مسئلے سے دوچار ہوں، ان میں ذیابیطس کا مرض تشکیل پاجاتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق ان مسائل کے نتیجے میں انسولین کے حوالے سے جسمانی ردعمل کمزور ہوتا ہے اور بلڈ شوگر کنٹرول میں نہیں رہتا۔

    محققین کا کہنا ہے کہ آٹو امیون امراض کے شکار یا مدافعتی مسائل کا سامنا کرنے والے بزرگ افراد میں کووڈ کے نتیجے میں ذیابیطس کی تشخیص کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔