Tag: کووڈ 19

  • کرونا وائرس ویکسین کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ گئی

    کرونا وائرس ویکسین کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ گئی

    اسلام آباد: چین سے بطور تحفہ دی جانے والی کرونا وائرس ویکسین کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ گئی، اگلے چند دنوں میں ملک بھر میں ویکسی نیشن کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فضائیہ کا خصوصی طیارہ چین سے کرونا وائرس ویکسین لے کر نور خان ایئر بیس پہنچ گیا، پہلی کھیپ میں کرونا ویکسین کی 5 لاکھ خوراکیں لائی گئی ہیں۔

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت فیصل سلطان بھی نور خان ایئر بیس پہنچے، بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الحمد اللہ، سائینو فارم ویکسین کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ گئی۔

    ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ چین اور ان سب کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس عمل کو ممکن بنایا، این سی او سی اور صوبوں نے کرونا وائرس کنٹرول کرنے میں کردار ادا کیا۔

    انہوں نے کہا کہ تمام فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو سلام پیش کرتا ہوں، فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو سب سے پہلے ویکسین لگائی جائے گی۔

    دوسری جانب این سی او سی پہلے ہی ایک مربوط اور جامع حکمت عملی مرتب کرچکی ہے، ملک بھر میں ویکسین کی ترسیل کے تمام انتظامات کو مکمل کرلیا گیا ہے، سندھ اور بلوچستان میں کرونا ویکسین بذریعہ ہوائی جہاز بھجوائی جائے گی۔

    ویکسین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے این ڈی ایم اے کنٹینرز، کولڈ باکسز اور ڈرائی آئس فراہم کرےگی۔ این سی او سی میں خصوصی ویکسین نرو سینٹر قائم کردیا گیا ہے جبکہ صوبائی اور ضلعی سطح پر ویکسین مراکز قائم ہوں گے۔

    این سی او سی کے مطابق اگلے چند دنوں میں ملک بھر میں ویکسی نیشن کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

  • کرونا وائرس کا ایک اور نقصان سامنے آگیا

    کرونا وائرس کا ایک اور نقصان سامنے آگیا

    کرونا وائرس کے طویل المدتی اثرات آہستہ آہستہ سامنے آرہے ہیں اور حال ہی میں ماہرین نے دریافتت کیا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ذہنی مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔

    حال ہی میں سنگاپور میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق سے علم ہوا کہ ہر 3 میں سے 1 بالغ فرد بالخصوص خواتین، جوان اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والوں کو کووڈ 19 کے نتیجے میں ذہنی مسائل کا سامنا ہورہا ہے۔

    طبی جریدے جرنل پلوس ون میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ لاک ڈاؤنز، قرنطینہ اور سماجی دوری کے اقدامات نے ذہنی دباؤ کو بڑھا کر لوگوں میں ذہنی بے چینی، ڈپریشن اور بے خوابی جیسے مسائل میں اضافہ کردیا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ان عوامل کو سمجھنا ذہنی صحت کے پروگرامز کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

    اس تحقیق کے دوران 68 تحقیقی رپورٹس کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا جن میں 19 ممالک کے 2 لاکھ 88 ہزار سے زائد افراد شامل تھے اور ان عناصر کا تجزیہ کیا گیا جو ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کا خطرہ عام آبادی میں بڑھاتے ہیں۔

    محققین نے دریافت کیا کہ خواتین، نوجوان اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کوویڈ، دیہی آبادی اور کوویڈ کے زیادہ خطرے سے دوچار افراد اس بیماری سے جڑے ڈپریشن یا ذہنی بے چینی سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ خواتین میں نفسیاتی مسائل کا امکان مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق خواتین کے لیے طبی سہولیات کی فراہمی کو زیادہ ترجیح نہ دینا ممکنہ طور پر ان میں منفی ذہنی اثرات کا باعث بنتا ہے، 35 سال سے کم عمر افراد میں ذہنی مسائل کا تجربہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے، تاہم اس کی وجہ واضح نہیں۔

  • کراچی کے سرکاری کالجز میں کرونا وائرس کیسز میں خطرناک اضافہ

    کراچی کے سرکاری کالجز میں کرونا وائرس کیسز میں خطرناک اضافہ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے سرکاری کالجز میں کرونا وائرس کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، کوویڈ کے کیسز رپورٹ ہونے کے باوجود متاثرہ سرکاری کالجز میں تدریس کا عمل جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے سرکاری کالجز میں کرونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوگیا، محکمہ صحت کی جانب سے کیے گئے کوویڈ ٹیسٹس کی رپورٹ کالجز کو ارسال کردی گئی ہے۔

    سرسید گرلز کالج عملے کے 59 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی، سر سید گرلز کالج کے 130 عملے کے کرونا وائرس ٹیسٹ کیے گئے تھے۔

    کراچی کے شہید ملت گرلز کالج کے عملے اور گورنمنٹ ریاض گرلز کالج کے عملے کے 21، 21 افراد کرونا وائرس کا شکار ہوگئے جبکہ دہلی کالج کے 3 افراد میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    آغا خان گورنمنٹ کالج میں بھی ایک خاتون کوویڈ 19 کا شکار ہوچکی ہیں۔

    کوویڈ کے کیسز رپورٹ ہونے کے باوجود متاثرہ سرکاری کالجز میں تدریس کا عمل جاری ہے تاہم کرونا مثبت آنے والے افراد کو گھروں میں قرنطینہ کردیا گیا ہے، مذکورہ کالجز کے علاوہ کراچی کے متعدد کالجز میں کرونا وائرس ٹیسٹ کا مرحلہ مکمل ہونا ابھی باقی ہے۔

    یاد رہے کہ ملک بھر میں 18 جنوری سے نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعتوں میں تدریس کا آغاز ہوا تھا۔

  • کراچی کے 4 اضلاع میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح بے حد کم

    کراچی کے 4 اضلاع میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح بے حد کم

    کراچی: محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ کراچی کے کچھ ضلعوں میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح بے حد کم ہوگئی ہے، تاہم ضلع شرقی میں یہ شرح 33 فیصد تک جا پہنچی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ کراچی کے 4 اضلاع میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح سنگل ڈیجیٹ میں آگئی، سب سے کم شرح ضلع ملیر اور کورنگی میں دیکھی گئی جہاں مثبت کیسز کی شرح 2 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ ضلع غربی میں 3 فیصد، ضلع وسطی میں 4 فیصد جبکہ ضلع شرقی میں مثبت کیسز کی شرح 33 فیصد تک جا پہنچی۔

    محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ضلع جنوبی میں مثبت کیسز کی شرح 15 فیصد ریکارڈ کی گئی، علاوہ ازیں حیدر آباد میں مثبت کیسز کی شرح 12 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    خیال رہے کہ صوبہ سندھ سمیت ملک بھر میں کرونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 5 لاکھ 34 ہزار 41 ہوچکی ہے جبکہ مجموعی اموات 11 ہزار 318 ہوچکی ہیں۔

    ملک میں فعال کیسز کی تعداد 33 ہزار 820 جبکہ صحت مند افراد کی تعداد 4 لاکھ 88 ہزار 903 ہوگئی۔

  • کرونا وائرس کی نئی اقسام سے ماہرین پریشان

    کرونا وائرس کی نئی اقسام سے ماہرین پریشان

    کرونا وائرس کو دنیا کو اپنا شکار بنائے ایک سال سے زیادہ ہوچکا ہے اور اس کی ویکسین بھی تیار کی جاچکی ہے، تاہم اب اس کی نئی اقسام بھی سامنے آرہی ہیں جنہوں نے ماہرین کو پریشان کر رکھا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کی کم از کم 4 نئی اقسام نے سائنسدانوں کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے، ان میں سے ایک تو وہ ہے جو سب سے پہلے جنوب مشرقی برطانیہ میں سامنے ٓئی اور اب تک کم از کم 50 ممالک میں پہنچ چکی ہے۔

    یہ قسم بظاہر پرانی اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت سے لیس نظر آتی ہے، 2 اقسام جنوبی افریقہ اور برازیل میں نمودار ہوئیں جو وہاں سے باہر کم پھیلی ہیں مگر ان میں آنے والی میوٹیشنز نے سائنسدانوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی ہے۔

    ایک اور نئی قسم امریکی ریاست کیلی فورنیا میں دریافت ہوئی ہے جس کے بارے میں بہت زیادہ معلومات ابھی حاصل نہیں۔ اب تک سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ نئی اقسام بیماری کی شدت کو بڑھا نہیں سکیں گی جبکہ ویکسین کی افادیت بھی متاثر نہیں ہوگی۔

    بی 1.1.7

    سائنسدانوں کی توجہ سب سے زیادہ بی 1.1.7 پر مرکوز ہے جو سب سے پہلے برطانیہ میں دریافت ہوئی تھی۔ امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن نے حال ہی میں خبردار کیا گیا تھا کہ اس نئی قسم کا پھیلاؤ وبا کو بدترین بناسکتا ہے۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اب تک جو معلوم ہوا ہے وہ یہ ہے کہ انسانی مدافعتی نظام نئی اقسام کو ہینڈل کرسکتا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ بیماری کی شدت میں اضافے یا کمی کا باعث نہیں، یہ اسپتال میں زیر علاج افراد کی تعداد یا اموات میں بھی تبدیلی نہیں لاتی، اب تک ہم نے جو جانا ہے وہ یہ ہے کہ اس کا پھیلاؤ بالکل پرانی اقسام کی طرح ہے۔

    جو اقدامات اس وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کیے گئے ہیں وہ نئی اقسام کی روک تھام میں بھی مددگار ہوں گے، جیسے فیس ماسک کا استعمال، سماجی دوری، ہجوم میں جانے سے گریز اور اکثر ہاتھ دھونا۔

    بی 1.3.5.1

    جنوبی افریقہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم کو بی 1.3.5.1 یا 501Y.V2 کا نام دیا گیا ہے، جس میں میوٹیشنز برطانوی قسم سے مختلف ہیں، جس کی وجہ سے اسپائیک پروٹین کی ساخت میں زیادہ تبدیلیاں آئی ہیں۔

    ایک اہم میوٹیشن E484K سے ریسیپٹر کو جکڑنے کی صلاحیت بہتر ہوئی ہے جو کہ وائرس کو خلیات میں داخل ہونے میں مدد دینے والا اہم ترین حصہ ہے۔

    اس سے وائرس کو جزوی طور پر ویکسینز کے اثرات سے بچنے میں بھی مدد مل سکتی ہے تاہم ابھی اس حوالے سے شواہد سامنے نہیں آئے ہیں۔

    ویکسینز تیار کرنے والی کمپنیاں اور محققین کی جانب سے اس قسم کے نمونوں پر آزمائش کی جارہی ہے، تاکہ دیکھا جاسکے کہ کیا واقعی یہ قسم ویکسین کے مدافعتی ردعمل کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہے یا نہیں۔

    پی 1 اور پی 2

    یہ دونوں اقسام سب سے پہلے برازیل میں نمودار ہوئی تھیں، جن میں سے پی 1 قسم کو ایک سروے میں برازیل کے شہر میناوس میں 42 فیصد کیسز میں دریافت کیا گیا اور جاپان میں بھی برازیل سے آنے والے 4 مسافروں میں اسے دیکھا گیا۔

    سی ڈی سی کے مطابق یہ نئی قسم کرونا وائرس سے بیمار ہونے والے افراد کو دوبارہ بیمار کرنے یا تیزی سے پھیلنے کی ممکنہ صلاحیت رکھتی ہے۔ اس قسم میں بھی E484K میوٹیشن کو دیکھا گیا ہے۔

    پی 2 بھی سب سے پہلے برازیل میں نظر آئی اور جنوری میں اسے 11 افراد میں دریافت کیا گیا۔

    ایل 425 آر

    یہ نئی قسم امریکی ریاست کیلی فورنیا میں نمودار ہوئی ہے جس کے بارے میں ابھی تحقیقی کام کیا جارہا ہے۔ تاہم اب تک عندیہ ملتا ہے کہ اس کے اسپائیک پروٹین میں میوٹیشن ہوئی ہے تاہم ابھی واضح نہیں کہ یہ زیادہ آسانی سے پھیل سکتی ہے یا نہیں۔

    ایک تحقیق میں لاس اینجلس کی تحقیقی ٹیم نے نومبر کے آخر اور دسمبر میں 192 مریضوں میں سے 36 فیصد میں اس نئی قسم کو دریافت کیا، جبکہ جنوبی کیلی فورنیا میں یہ شرح 24 فیصد تھی۔

  • کووڈ 19 کی اہم ترین علامت کون سی ہے؟

    کووڈ 19 کی اہم ترین علامت کون سی ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی کووڈ 19 کی اہم علامت ہوسکتی ہے اور بعض مریضوں میں یہ اس مرض کی واحد علامت بھی ہوسکتی ہے۔

    آراہوس یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ کووڈ 19 کا شکار ہوتے ہیں تو سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی کا دورانیہ کئی ہفتوں تک ہوسکتا ہے۔ تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ کووڈ 19 کے ہر 100 میں سے لگ بھگ 80 مریضوں کو سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے۔

    تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ سونگھنے کی حس سے اچانک محرومی کووڈ 19 کی پیشگوئی کا بہترین ذریعہ ثابت ہوسکتی ہے، خاص طور پر نظام تنفس کی علامات سامنا کرنے والے مریضوں میں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ نتائج سے اس بات کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے کہ اس علامت کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا کتنا ضروری ہے کیونکہ بیشتر افراد میں تو یہ بیماری کی واحد علامت بھی ہوسکتی ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا کرنے والے 50 فیصد مریضوں میں یہ حس 40 دن بعد واپس آئی، یہ علامت دیگر وائرل بیماریوں سے الگ ہے اور مریضوں میں طویل المعیاد عرصے تک باقی رہ سکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق سونگھنے کے ساتھ ساتھ ہر 100 میں سے 69 مریضوں کو چکھنے کی حس میں کمی یا محرومی کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    محققین نے وضاحت کی کہ اس وقت جب سونگھنے کی حس سے غذا کی مہک کی صلاحیت کام نہیں کرتی، اس کے ساتھ ساتھ چکھنے کی حس کے کام نہ کرنے سے پتہ نہیں چلتا کہ ہم کیا کھا رہے ہیں، جو کوئی زیادہ اچھا تجربہ نہیں ہوتا۔

    تحقیق کے دوران دنیا بھر کے ساڑھے 4 ہزار کووڈ 19 کے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کووڈ 19 کی مخصوص نشانی ہے، جو عندیہ دیتی ہے کہ کرونا وائرس کس طرح جسم کو متاثر کرتا ہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کووڈ 19 کی معتدل سے سنگین شدت کے مقابلے میں معمولی شدت والے مریضوں میں زیادہ عام ہوتی ہے، اور 95 فیصد افراد میں 6 ماہ تک یہ حس بحال ہوجاتی ہے۔

  • اسمارٹ واچز کووڈ 19 کی تشخیص کرنے میں مددگار

    اسمارٹ واچز کووڈ 19 کی تشخیص کرنے میں مددگار

    کووڈ 19 کی تشخیص کرنے کے نئے نئے طریقے سامنے آرہے ہیں، اب حال ہی میں ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ اسمارٹ واچز بھی کووڈ 19 کی قبل از وقت تشخیص کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

    حال ہی میں سامنے آنے والی طبی تحقیق کے مطابق اسمارٹ واچز اور فٹنس ٹریکرز ممکنہ طور پر کووڈ 19 کی جلد تشخیص میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

    امریکا کے ماؤنٹ سینائی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایپل واچ صارف کے دل کی دھڑکن کی رفتار میں معمولی تبدیلیوں کو شناخت کر کے کرونا وائرس کا عندیہ بیماری ظاہر ہونے سے ایک ہفتہ قبل دے سکتی ہے۔

    ایک کمپنی نے تو کووڈ 19 کی تشخیص کرنے والے ایک کاسٹیوم ویئرایبل ڈیوائس کو بھی تیار کیا ہے۔ ان سب کی مدد سے بغیر علامات والے مریضوں کو بیماری آگے بڑھانے سے روکا جاسکتا ہے۔

    ماؤنٹ سینائی کی تحقیق میں 298 طبی ورکرز کے ایک گروپ کو شامل کر کے ان کا جائزہ 29 اپریل سے 29 ستمبر 2020 تک لیا گیا۔ ان افراد کو ایپل واچز پہنائی گئی تھیں، جن میں ایسی خصوصی ایپس موجود تھیں جو دل کی دھڑکن میں تبدیلیوں کی جانچ کرسکتی تھیں۔

    محققین نے بتایا کہ ایپل واچز سے ایسے افراد کی دھڑکنوں کی رفتار میں نمایاں تبدیلیاں دریافت ہوئیں جن میں ایک ہفتے بعد پی سی آر ٹیسٹ سے کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی۔

    اس سے ملتی جلتی ایک تحقیق امریکا کی اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کی جانب سے بھی کی گئی جس میں رضا کاروں کو گرامین، فٹ بٹ، ایپل اور دیگر کمپنیوں کے متعدد ٹریکرز پہنائے گئے۔

    تحقیق میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے 81 فیصد سے زائد مریضوں میں علامات ظاہر ہونے سے قبل کی دھڑکنوں کی رفتار میں تبدیلی کو اوسطاً ساڑھے 9 دن پہلے دریافت کیا گیا۔

    تحقیقی ٹیم کی قیادت کرنے والے رابرٹ پی ہرٹین کا کہنا ہے کہ لوگوں میں بیماری کا علم کئی دن پہلے ہونا کووڈ 19 کی وبا کی روک تھام کے لیے اہم پیشرفت ہے، یہ ٹیکنالوجی ہمیں نہ صرف نتائج کی پیشگوئی اور ٹریکنگ میں مدد فراہم کرتی ہے بلکہ ایسا بروقت دور رہ کر بھی ممکن ہوتا ہے۔

  • کووڈ 19 کا شکار ہونے کے بعد کن مسائل کا سامنا ہوتا ہے؟

    کووڈ 19 کا شکار ہونے کے بعد کن مسائل کا سامنا ہوتا ہے؟

    کراچی: معروف اداکارہ روبینہ اشرف نے بتایا کہ کووڈ 19 کا شکار ہونے کے بعد انہیں مختلف کیفیات کا سامنا کرنا پڑا تھا، 5 دن بالکل ٹھیک رہنے کے بعد اچانک ان کی حالت شدید خراب ہوگئی اور انہیں اسپتال منتقل ہونا پڑا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں روبینہ اشرف نے اپنی بیٹی کے ساتھ شرکت کی اور کووڈ 19 کے دوران اپنی حالت کے بارے میں بتایا۔

    روبینہ کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کے دوران اگر کسی کو ہلکی علامات بھی ہوں تو اس کے بعد انہیں مختلف مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے، جیسے ان کے ایک عزیز کو کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے کے بعد امراض قلب کے شدید مسائل ہوگئے۔

    انہوں نے بتایا کہ ٹیسٹ پازیٹو آنے کے بعد وہ 5 دن تک بالکل ٹھیک رہیں اس کے بعد جب وہ آئی سی یو منتقل ہوگئیں تو اس دوران کی انہیں کوئی بات یاد نہیں تھی۔

    روبینہ کی بیٹی نے بتایا کہ اسپتال میں داخل کرلینے کے بعد گھر والوں کا کوئی ملنا جلنا نہیں تھا، اس کے بعد انہیں ایک رات اسپتال سے کال آئی کہ والدہ کو سانس لینے میں تکلیف کا سامنا ہے لہٰذا انہیں آئی سی یو میں منتقل کیا جارہا ہے۔

    روبینہ کا کہنا تھا کہ اس دوران ان کا بیٹا آ کر وہاں بیٹھا رہتا تھا انہیں بالکل یاد نہیں کہ وہ کب آتا تھا یا ان کی بیٹے سے کیا بات ہوتی تھی۔

    روبینہ کی بیٹی نے بتایا کہ والدہ کو ہیلوسی نیشن بھی ہونے لگی تھی اور وہ پرانی باتیں یاد کرنے لگی تھیں، بعد ازاں ان کے پھیپھڑوں کی حالت بہتر کرنے کے لیے لائف سیونگ انجیکشنز بھی لگائے گئے۔

  • اسٹیٹ بینک ویکسین آنے تک معاشی استحکام کی جانب پیش رفت بنائے رکھے گا: گورنر

    اسٹیٹ بینک ویکسین آنے تک معاشی استحکام کی جانب پیش رفت بنائے رکھے گا: گورنر

    اسلام آباد: گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے باوجود معاشی اعداد و شمار بہتر ہوئے ہیں، اسٹیٹ بینک ویکسین آنے تک معاشی استحکام کی جانب پیش رفت بنائے رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے رائٹرز نیکسٹ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے اقتصادی اصلاحات پر بات چیت جاری ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ہم جلد مارکیٹ اور دنیا کو اپنا پروگرام جاری رکھنے کی اچھی خبر دیں گے، فنڈ کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ پاکستان کو اپنا ٹیکس جی ڈی پی تناسب بہتر بنانا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا وبا کی دوسری لہر کے باوجود معاشی استحکام ہے، ابھی تک کرونا کی دوسری لہر میں ویکسین کے بغیر ہیں، ویکسین آجانے سے حالات مزید بہتر ہوں گے۔ اسٹیٹ بینک ویکسین آنے تک معاشی استحکام کی جانب پیش رفت بنائے رکھے گا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید بتایا کہ کرونا وبا کے باوجود معاشی اعداد و شمار بہتر ہوئے ہیں، پاکستانی معاشی نمو رواں مالی سال 1.5 سے 2.5 فیصد رہنے کی امید ہے، آئندہ 2 سے 3 سال معیشت کے لیے بہتر ہوں گے۔

  • جیلوں میں موجود متعدد قیدی کرونا وائرس کا شکار

    جیلوں میں موجود متعدد قیدی کرونا وائرس کا شکار

    اسلام آباد: جیلوں میں قید خواتین کی حالت زار سے متعلق از خود نوٹس کیس میں وفاقی محتسب نے پیش رفت رپورٹ میں بتایا کہ متعدد قیدی کرونا وائرس کا شکار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جیلوں میں قید خواتین کی حالت زار سے متعلق از خود نوٹس کیس میں وفاقی محتسب نے آٹھویں پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی، رپورٹ میں سینکڑوں کرونا کا شکار قیدی جیلوں میں قید ہونے کا انکشاف ہوا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ کی جیلوں میں سب سے زیادہ 291 کرونا مثبت قیدی موجود ہیں، پختونخواہ میں 126، بلوچستان میں 80، پنجاب کی جیلوں میں 3 کرونا مثبت قیدی موجود ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے علاوہ تینوں صوبوں کی جیلوں میں استعداد سے زیادہ قیدی موجود ہیں، صوبوں میں سب سے زیادہ خواتین پنجاب کی جیلوں میں قید ہیں۔

    وفاقی محتسب نے رپورٹ میں ہر ضلع اور اسلام آباد میں جیل قائم کرنے کی تجویز دی، محتسب کی جانب سے کہا گیا کہ جیلوں میں خواتین، کمسن اور نشے کے عادی قیدیوں کے لیے الگ جگہ مختص ہونی چاہیئے۔ قیدیوں کی فلاح اور تعلیم کے لیے مناسب انتظام کیا جائے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ وفاق اور صوبوں کے ہر ضلع میں جیلیں قائم کرنے کا کام جاری ہے، وفاق اور صوبوں نے انڈر ٹرائل قیدیوں کی قانونی امداد کے لیے کمیٹیاں قائم کر دی ہیں، قیدیوں کی تعلیم اور ہنر سکھانے پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔