Tag: کوویڈ 19

  • بھارتی وزیر کا پاپڑ سے کرونا وائرس کے علاج کا دعویٰ: اڑا سوشل میڈیا پر مذاق

    بھارتی وزیر کا پاپڑ سے کرونا وائرس کے علاج کا دعویٰ: اڑا سوشل میڈیا پر مذاق

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وائرس کی صورتحال تشویشناک ہوچکی ہے اور 13 لاکھ کیسز کے ساتھ بھارت دنیا کا تیسرا ملک بن چکا ہے، اس کے باوجود بھارتی سیاستدان اپنے مضحکہ خیز ردعمل اور دعووں سے دنیا بھر میں اپنا مذاق اڑوا رہے ہیں۔

    حال ہی میں ایک بھارتی وزیر کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وزیر موصوف پاپڑ کے ذریعے کرونا وائرس بھگانے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔

    بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ریاستی وزیر ارجن رام میگھوال کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

    ویڈیو میں ارجن رام ایک پاپڑ کے برانڈ کی تشہیر کرتے ہوئے بتا رہے ہیں کہ اس پاپڑ میں ایسے اجزا شامل ہیں جو انسانی جسم میں اینٹی باڈیز پیدا کرتے ہیں جس سے انسان کرونا وائرس سے محفوظ رہتا ہے۔

    اس ویڈیو میں وہ یہ بھی کہتے دکھائی دے رہے ہیں کہ یہ پاپڑ مرکزی حکومت کے اقدامات کے تحت بنائے جارہے ہیں۔ مذکورہ پاپڑ کا نام بھابھی جی پاپڑ ہے۔

    مذکورہ ویڈیو واٹس ایپ کے ذریعے پھیلی اور دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وزیر پر تنقید اور طنز کا طوفان امڈ آیا۔

    ایک صارف کا کہنا تھا کہ یہ پاپڑ دراصل اس لیے ہیں کہ انہیں تل کر اپنے گھر کے ارد گرد پھیلا دیں، جیسے ہی کوئی آپ کے گھر قریب آئے گا پاپڑوں کے کرکرانے کی آواز سے آپ کو خبر ہوجائے گی، تب باہر جا کر گھر آنے والوں کو سماجی فاصلوں کے بارے میں بتائیں، یوں آپ کرونا وائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

    ایک ٹویٹر صارف نے کہا کہ جب بھابھی جی پاپڑ موجود ہیں تو ڈر کس بات کا ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت میں اس وقت کرونا وائرس کے 13 لاکھ 39 ہزار 176 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ وائرس سے اب تک 31 ہزار سے زائد افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

  • کرونا وائرس کی 6 نئی علامات سامنے آگئیں

    کرونا وائرس کی 6 نئی علامات سامنے آگئیں

    لندن: برطانوی ماہرین نے کرونا وائرس کی 6 مزید علامات کی طرف اشارہ کیا ہے، ماہرین کے مطابق ان علامات کو نظر میں رکھتے ہوئے کرونا وائرس کے مریضوں کی جلد تشخیص کی جاسکتی ہے۔

    لندن کے کنگز کالج کی ٹیم نے ایک تحقیق کے بعد 6 مزید علامات کو کرونا وائرس سے لاحق ہونے والے مرض کوویڈ 19 سے جوڑا ہے۔

    اب تک کرونا وائرس کی علامات میں کھانسی، بخار، سونگھنے اور ذائقے کی حس سے محرومی شامل تھی۔ اب حالیہ تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ سر درد، مسلز میں درد، ڈائریا، کنفیوژن، بھوک میں کمی اور تھکاوٹ بھی کرونا وائرس کا شکار ہونے کا اشارہ ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی مریض کے خون میں آکسیجن اور شوگر کی سطح کو مانیٹر کیا جائے اور ضرورت پڑنے پر اسے ضروری منرلز فراہم کیے جائیں تو اس کی بیماری کا عرصہ مختصر ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ایسے مریض جن میں سر درد، سینے میں درد، تھکاوٹ، ڈائریا اور سانس کی تکلیف کی علامات ایک ساتھ ظاہر ہوں انہیں جلد اسپتل منتقل کیا جانا اور مصنوعی سانس فراہم کرنا ضروری ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ تحقیق مستقبل میں کرونا وائرس کے ممکنہ دوبارہ پھیلاؤ کے وقت مددگار ثابت ہوسکیں گی اور اس سے دنیا بھر کے طبی نظام کو اپنی حکمت عملی کو بہتر کرنے کا موقع مل سکے گا۔

  • کرونا وائرس کے حوالے سے حوصلہ افزا تحقیق

    کرونا وائرس کے حوالے سے حوصلہ افزا تحقیق

    برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث انتہائی نگہداشت کے وارڈ یعنی آئی سی یو میں داخل مریضوں کی شرح اموات میں ایک تہائی کمی دیکھی گئی ہے۔

    جرنل اینستھیزیا میں دنیا بھر میں کوویڈ 19 کے پھیلاؤ کے مشاہدات اور نتائج پر مبنی ایک تحقیق شائع کی گئی۔ تحقیق کی سربراہی انگلینڈ کے رائل یونائیٹڈ اسپتال کے ماہرین نے کی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وبا کے آغاز سے لے کر اب تک کرونا وائرس کے باعث انتہائی نگہداشت کے وارڈ یعنی آئی سی یو میں داخل مریضوں کی شرح اموات میں 60 فیصد کمی دیکھ گئی ہے۔

    تحقیق کے مطابق رواں برس مارچ کے اختتام تک یہ شرح 42 فیصد تھی جو مئی کے اختتام تک 60 فیصد ہوگئی۔

    ماہرین نے اس کی کئی وجوہات پیش کیں جن میں حکومتی اقدامات اور بہتر سائنسی تحقیق شامل ہیں۔

    یہ بھی کہا گیا کہ وبا کے شروع کے دنوں میں آئی سی یوز پر بہت زیادہ دباؤ تھا جو بتدریج کم ہوا جس کے بعد ان کی کارکردگی میں بھی بہتری آئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے بڑی وجہ اس مرض کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پھیلنا ہے، باوجود اس کے کہ مرض کی ویکسین تیار ہونا باقی ہے جبکہ علاج کے حوالے سے بھی کافی پیشرفت کی ضرورت ہے، تاہم صرف مؤثر آگاہی نے بھی اس کے پھیلاؤ میں کمی کی۔

    تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ جیسے جیسے وبا کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے ویسے ویسے ہم اس سے نمٹنے کے طریقوں کے حوالے سے بھی ترقی یافتہ ہوتے جارہے ہیں۔

  • امریکا، برازیل اور بھارت میں کرونا وائرس کی صورتحال بے قابو

    امریکا، برازیل اور بھارت میں کرونا وائرس کی صورتحال بے قابو

    نئی دہلی / واشنگٹن: کووڈ 19 کی عالمگیر وبا نے 213 ممالک میں 5 لاکھ 87 ہزار سے زائد انسانی جانیں نگل لیں، وائرس سے اب تک 1 کروڑ 37 لاکھ 7 ہزار 69 افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد ایک کروڑ 37 لاکھ سے تجاوز کر گئی، دنیا بھر میں وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 5 لاکھ 87 ہزار 145 ہوچکی ہے۔

    امریکا، برازیل اور بھارت میں کرونا وائرس کی صورتحال بے قابو ہوچکی ہے، تینوں ممالک کرونا وائرس کیسز اور اموات کے حوالے سے بالترتیب پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔

    امریکا میں متاثرین کی تعداد 36 لاکھ 17 ہزار ہوگئی جبکہ 1 لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    برازیل کے صدر کا دوسرا ٹیسٹ بھی مثبت آگیا۔ برازیل میں متاثرین کی تعداد 19 لاکھ 70 ہزار سے بھی بڑھ گئی جبکہ مجموعی اموات 75 ہزار سے تجاوز کر گئیں۔

    بھارت میں ایک دن میں 32 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد بھارت میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 9 لاکھ 70 ہزار ہوگئی۔ بھارت میں اب تک کرونا وائرس سے 24 ہزار 935 اموات ہوچکی ہیں۔

    اسپین، برطانیہ اور اٹلی میں کئی دن سے کرونا وائرس کا کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ چین میں کرونا وائرس کا صرف ایک نیا کیس رپورٹ کیا گیا۔

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کی گھٹتی بڑھتی شرح کے ساتھ لاک ڈاؤن میں نرمی کا سلسلہ بھی جاری ہے، متعدد ممالک لاک ڈاؤن اور کرفیو ختم کر کے احتیاطی تدابیر کے ساتھ معمولات زندگی بحال کرچکے ہیں۔

  • کرونا وائرس: پودے سے بنائی جانے والی ویکسین تیاری کے مراحل میں

    کرونا وائرس: پودے سے بنائی جانے والی ویکسین تیاری کے مراحل میں

    دنیا کی سب سے بڑی ویکسین بنانے والی برطانوی فارما سیوٹیکل کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن (جی ایس کے) کرونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کے لیے اپنی ویکسین بوسٹر ٹیکنالوجی فراہم کر رہی ہے۔

    دنیا بھر میں ویکسین بنانے کی دوڑ میں شامل اداروں کی طرح جی ایس کے اپنی ویکسین بنانے کے بجائے مختلف اداروں کے ساتھ ویکسین بنانے میں انہیں مدد فراہم کر رہا ہے۔

    جی ایس کے نے جن اداروں کے ساتھ اشتراک کیا ہے ان کی تعداد 7 ہے جن میں فرانسیسی فارماسیوٹیکل کمپنی صنوفی اور چینی بائیو فارما سیوٹیکل کمپنی کلوور شامل ہیں۔ کینیڈین بائیو ٹیکنالوجی کمپنی میڈیکیگو بھی اس فہرست میں شامل ہے۔

    میڈیکیگو ایک پودے کے ذریعے ویکسین تیار کر رہی ہے اور جی ایس کے اپنی ویکسین بوسٹر ٹیکنالوجی کے ذریعے اس ویکسین کی کارکردگی بڑھانے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔

    جی ایس کے کا کہنا ہے کہ مذکورہ ویکسین اگلے سال کے نصف تک تیار ہوجائے گی جبکہ سال 2021 کے آخر تک اس کی 10 کروڑ ڈوزز تیار ہوجائیں گی، ویکسین کے ٹرائلز اسی ماہ سے شروع ہوجائیں گے۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تاحال کسی ویکسین یا دوا کی حتمی منظور نہیں دی گئی، تاہم اب تک دنیا بھر میں 19 ویکسینز اپنی تیاری اور ٹرائلز کے مرحلے میں ہیں۔

  • ایک اور ویکسین کی آزمائش کامیاب

    ایک اور ویکسین کی آزمائش کامیاب

    فرینکفرٹ: جرمنی کی بائیو ٹیک فرم بائیو این ٹیک اور امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کی تیار کردہ ویکسین کی مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    فائزر کی تیار کردہ ویکسین دنیا بھر میں اس وقت تیاری اور ٹیسٹ کے مراحل میں موجود 17 ویکسینز میں سے ایک ہے، ان ویکسینز میں ماڈرینا، کین سینو بائیو لوجکس اور انوویو کی بنائی گئی ویکسین شامل ہے۔

    بائیو این ٹیک کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی ویکسین 24 صحت مند افراد پر ٹیسٹ کی اور 28 دن بعد ان کے جسم میں کرونا وائرس کے خلاف وہ اینٹی باڈیز پیدا ہوئیں جو کرونا سے صحتیاب مریضوں کے خون میں پیدا ہوتی ہیں۔

    مذکورہ افراد کو اس ویکسین کی 2 خوراکیں 3 ہفتے کے اندر دی گئیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کے نتائج سے ثابت ہوا کہ ان کی تیار کردہ ویکسین قوت مدافعت میں اضافے کے لیے معاون ثابت ہو رہی ہے۔

    اس سے قبل انوویو کی تیار کردہ ویکسین ٹیسٹ کے نتائج بھی جاری کیے گئے تھے، انسانی آزمائش کے دوران ویکسین محفوظ اور مؤثر ثابت ہوئی۔

    کمپنی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ویکسین نے 36 میں سے 34 صحت مند رضا کاروں میں قوت مدافعت میں اضافہ کیا۔

    کمپنی نے بتایا کہ جن صحت مند رضا کاروں پر ویکسین کی آزمائش کی گئی ہے ان کی عمریں 18 سے 50 سال کے درمیان تھیں، تاہم کمپنی نے مزید تفصیل بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس آزمائش کا مکمل ڈیٹا بعد میں میڈیکل جنرل میں شائع کیا جائے گا۔

  • کرونا وائرس: پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 500 سے زائد نئے کیسز کی تصدیق

    کرونا وائرس: پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 500 سے زائد نئے کیسز کی تصدیق

    لاہور: صوبہ پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کرونا وائرس کے 576 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں کرونا کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 74 ہزار 778 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران صوبے میں کرونا وائرس کے مزید 8 مریض جاں بحق ہوگئے ہیں جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 16 سو 81 ہوگئی ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کرونا وائرس کے 576 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں کرونا کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 74 ہزار 778 ہوگئی۔

    ترجمان کے مطابق اب تک 4 لاکھ 85 ہزار 496 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں، صوبے میں کرونا وائرس کو شکست دینے والے افراد کی تعداد 26 ہزار 62 ہوچکی ہے۔

    پنجاب سمیت ملک بھر میں کرونا وائرس کیسز میں اضافہ ہورہا ہے، کیسز کی تعداد کے لحاظ سے 213 ممالک میں پاکستان دنیا کا 12 واں ملک بن گیا ہے۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 3 ہزار 557 نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 2 لاکھ 6 ہزار 512 ہوگئی۔

    اس عرصے میں کرونا کے مزید 49 مریض جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد بھی 4 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

    گزشتہ چند دنوں میں 10 لاکھ آبادی میں اموات کی شرح 18 سے بڑھ کر 19 فیصد ہو گئی ہے، جبکہ 10 لاکھ آبادی میں کیسز کی تعداد بھی بڑھ کر 935 ہوگئی۔

  • کراچی میں کرونا بے قابو، صورت حال تشویشناک، اسپتالوں میں گنجائش ختم

    کراچی میں کرونا بے قابو، صورت حال تشویشناک، اسپتالوں میں گنجائش ختم

    کراچی: شہر قائد میں کرونا وائرس کا مرض تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے اسپتالوں میں مریضوں کے لیے گنجائش ختم ہوگئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں کرونا بے قابو ہوگیا اور تیزی سے نئے کیسز رپورٹ ہونے لگے جس کے بعد  اسپتالوں میں مریضوں کے لیے گنجائش ختم ہوگئی۔

    کراچی کے تقریباً تمام ہی بڑے اسپتالوں نے عوام کے لیے اسپتالوں کے باہر بینرز آویزاں کردیے جس پر درج کیا گیا ہے کہ ’ہمارے پاس مزید گنجائش نہیں ہے‘۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق کرونا علاج کے لیے مختص کیے جانے والے نجی اسپتال (انڈس، ڈاؤ) نے بھی مزید مریض لینے سے انکار کردیا جبکہ آغا خان اسپتال نے پہلے ہی عوام سے معذرت کرلی۔

    مزید پڑھیں: کرونا وائرس، کراچی میں صورت حال بگڑنے لگی

    ڈاؤ یونیورسٹی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے پاس مریضوں کی گنجائش ختم ہوگئی مگر مریضوں کے کرونا ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق کرونا کے لیے مختص کے جانے والے تمام ہی اسپتالوں کے وارڈز ، آئی سی یو مریضوں سے بھر چکے جبکہ وینٹی لیٹر بھی نایاب ہوگئے ہیں۔

    متاثرہ مریضوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ اسپتال انتظامیہ مریض کو داخل کرنے سے انکار کررہی ہے۔ دوسری جانب اسپتال انتظامیہ کی جانب سے مریضوں کو مطلع کردیا گیا ہے کہ اسپتال کا کووڈ وارڈ مکمل طور پر بھر چکا ہے۔

    یاد رہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کراچی میں کرونا کے کیسز تیزی سے رپورٹ ہوئے جبکہ اموات میں بھی بے تحاشہ اضافہ دیکھا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: سندھ میں 1600 بچے کورونا سے متاثر

    ڈاکٹرز نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کرونا کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور فوری طور پر لاک ڈاؤن میں سختی کرے۔

  • نئی تحقیق میں کرونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے خوشخبری

    نئی تحقیق میں کرونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے خوشخبری

    شکاگو: امریکا میں حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کرونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے، ماہرین نے اسے خوشخبری قرار دیا ہے۔

    امریکا میں بندروں پر کی جانے والی 2 ریسرچز نے، جس کے نتائج جرنل سائنس میں شائع ہوئے، ماہرین میں کرونا وائرس کے خاتمے کے حوالے سے نئی امید پیدا کردی ہے۔

    ان ریسرچز سے پہلی بار سائنسی ثبوت ملا ہے کہ کرونا وائرس سے صحتیاب جسم میں اس وائرس کے خلاف حفاظتی ڈھال پیدا ہوجاتی ہے جو انہیں دوبارہ اس سے متاثر ہونے سے محفوظ رکھتی ہے۔

    پہلی تحقیق میں ماہرین نے 9 ایسے بندروں کا جائزہ لیا جو کرونا وائرس سے متاثر تھے۔ صحتیابی کے بعد جب ان بندروں کو دوبارہ متاثرہ بندروں کے ساتھ رکھا گیا تو وائرس ان پر بے اثر رہا اور وہ دوبارہ کوویڈ 19 کی بیماری میں مبتلا ہونے سے محفوظ رہے۔

    تحقیق میں شامل ڈاکٹر ڈین کا کہنا ہے کہ ان بندروں میں اس وائرس کے خلاف قدرتی مدافعت پیدا ہوگئی جس سے وہ دوبارہ متاثر نہیں ہوئے، ‘یہ ایک نہایت حوصلہ افزا خبر ہے’۔

    دوسری تحقیق میں ماہرین نے 25 بندروں پر 6 اقسام کی ویکسینز آزمائیں اور جائزہ لیا کہ آیا ان ویکسینز کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اینٹی باڈیز کرونا وائرس کے دوسرے حملے کو روک سکتی ہیں یا نہیں۔

    اس کے بعد ان تمام بندروں اور مزید 10 جانوروں (جنہیں ویکسین نہیں دی گئی) کو کرونا وائرس سے متاثر کیا گیا۔ ماہرین نے دیکھا کہ غیر ویکسی نیٹڈ جانوروں کے پھیپھڑوں اور ناک میں وائرس شدت کے ساتھ موجود تھا۔

    تاہم ویکسین دیے جانے والے بندروں میں وائرس کم شدت کے ساتھ موجود تھا، ان میں سے 8 بندر وائرس سے مکمل طور پر محفوظ تھے۔

    ماہرین کے مطابق اس تحقیق سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آیا انسانوں میں بھی ویکسین کے یہی نتائج آئیں گے اور وہ کرونا وائرس کے دوبارہ حملے کے خلاف مدافعت پیدا کرسکیں گے، اور اگر ہاں، تو یہ مدافعت کتنے عرصے تک کے لیے ہوگی۔

    تاہم ماہرین پرامید ہیں کہ اس ڈیٹا سے اس مہلک وائرس کے خلاف مزید تحقیق میں مدد ملے گی۔

  • بھارت: کرونا وائرس کے مریض کی اسپتال کی ساتویں منزل سے کود کر خودکشی

    بھارت: کرونا وائرس کے مریض کی اسپتال کی ساتویں منزل سے کود کر خودکشی

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وائرس کے مریض نے اسپتال کی ساتویں منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی، مذکورہ شخص کرونا وائرس کے ساتھ نمونیہ، ہیپاٹائٹس اور گردوں کے عارضے کا شکار تھا۔

    یہ اندوہناک واقعہ بھارتی شہر بنگلورو میں پیش آیا، مذکورہ مریض کی عمر 50 سال تھی اور اسے 24 اپریل کو کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

    مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ مریض میں بظاہر کرونا وائرس کی علامات نہیں تھیں، تاہم اندرونی طور پر وہ سخت بیمار تھا۔ کرونا وائرس کے علاوہ اسے نمونیہ، ہیپاٹائٹس اور گردوں کا عارضہ بھی لاحق تھا۔

    مریض کو وکٹوریہ اسپتال کے ٹراما کیئر سینٹر میں آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہاں سے وہ کسی طرح باہر نکلا اور فائر ایگزٹ کا راستہ کھولنے میں کامیاب ہوگیا۔

    مریض نے وہاں سے چھلانگ لگائی اور نیچے ویٹنگ ایریا کی چھت پر جا گرا، زور دار آواز سن کر اسپتال کا عملہ وہاں پہنچا تو مریض ہلاک ہوچکا تھا۔

    پولیس کے مطابق اس بات کا حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے کہ آیا یہ خودکشی ہی تھی یا کوئی حادثہ تھا۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص کی گزشتہ چند ماہ میں کوئی ٹریول ہسٹری نہیں تھی اور نہ ہی وہ کرونا وائرس میں مبتلا کسی شخص سے ملا تاہم پہلے ہی کئی بیماریاں لاحق ہونے کی وجہ سے اس کی حالت بگڑی۔

    اتنظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ ریاست کرناٹک میں ہلاک ہونے والا کرونا وائرس سے متاثرہ بیسواں شخص ہے تاہم اس ہلاکت کی وجہ کرونا وائرس نہیں۔

    کرناٹک سمیت پورے بھارت میں اب تک کرونا وائرس کے 28 ہزار مریض سامنے آچکے ہیں جبکہ 884 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔