Tag: کوٹہ سسٹم

  • کوٹہ سسٹم کا آغاز لیاقت علی خان نے کیا تھا تاکہ بنگالیوں کو نوکریاں مل سکیں، سعید غنی

    کوٹہ سسٹم کا آغاز لیاقت علی خان نے کیا تھا تاکہ بنگالیوں کو نوکریاں مل سکیں، سعید غنی

    کراچی: وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے ایم کیو ایم کے بیان پر رد عمل میں کہا ہے کہ کوٹہ سسٹم کا آغاز لیاقت علی خان نے کیا تھا تاکہ بنگالیوں کو نوکریاں مل سکیں۔

    آج منگل کو کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا ’’1956 کے آئین میں بھی کوٹہ سسٹم شامل تھا، جنرل یحییٰ نے جب مارشل لا لگایا اس میں بھی کوٹہ سسٹم تھا، اور 1973 کے آئین میں کوٹہ سسٹم کیری آن ہوا ہے۔‘‘

    سعید غنی نے کہا کہ 40 فی صد کوٹہ سسٹم ان لوگوں کے حق میں ہے جو ہم پر تنقید کرتے ہیں، ہمارا ووٹ بینک رورل میں ہے، جس کی بنیاد پر ہم حکومت میں آتے ہیں، لیکن چاہتے نہ چاہتے ہمیں 40 فی صد ملازمتیں اربن ایریاز کو دینی پڑتی ہیں۔

    انھوں نے کہا نوکریوں کا بٹوارہ کرنا ہوتا تو بہترین راستہ یہ تھا کہ 60 ہزار ٹیچرز کی نوکریاں ہم بانٹ دیتے تو سب خوش ہو جاتے، جب کہ میرے اپنے خاندان کے لوگ فیل ہوئے اور اس وقت میں وزیر بھی تھا، جو الزام لگا رہے تھے اور اسے متنازع بنا رہے تھے ان کے رشتے دار بھرتی ہوئے۔

    وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ اس وقت پورے پاکستان میں سکھر آئی بی اے سے اچھا ٹیسٹنگ محکمہ کوئی نہیں، سندھ ہائیکورٹ نے جب لوئر کورٹ ججز بھرتی کیے تو اس کے ٹیسٹ بھی سکھر آئی بی سے کرائے گئے، لیکن ایم کیو ایم نے محض سکھر کا نام لگنے کی وجہ سے اس پورے ادارے کو متنازع بنا دیا، حالاں کہ سندھ حکومت نے سب سے پہلے کراچی آئی بی اے کو اپروچ کیا تھا لیکن اس نے معذرت کی کہ اتنے بڑے پیمانے پر ٹیسٹ لینے کی اس کی صلاحیت نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا خالد مقبول صدیقی اردو بولنے والے بھائیوں کو ڈرا کر اپنے ساتھ ملانے کی کوشش اور ان کے ذہنوں میں نفرت گھول رہے ہیں، دراصل ایم کیو ایم پی ایس پی کے نرغے میں ہے، یہ اصل میں مصطفیٰ کمال ہے، خالد مقبول صدیقی تو صرف دکھانے کے لیے ہے، مصطفیٰ کمال کہتے تھے خالد مقبول بھارتی ایجنٹ ہے۔

  • تعلیمی اداروں اور ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم ختم کرنے کا بل مسترد

    تعلیمی اداروں اور ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم ختم کرنے کا بل مسترد

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے تعلیمی اداروں اور ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم ختم کرنے کا بل مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں اقلیتوں اور دیگر کے کوٹے ختم کرنے سے متعلق آئینی ترمیمی بل پر بحث کی گئی، اراکین نے بل کو مسترد کر دیا۔

    نصرت واحد نے بل کے حق میں بحث کرتے ہوئے کہا آئین میں اقلیتوں سمیت کوٹہ سسٹم کا اطلاق 40 سال تک کا تھا، اب یہ سسٹم غیر مؤثر ہو گیا ہے، اس لیے امتحانات برابری کی بنیاد پر ہونے چاہیئں۔

    نفیسہ شاہ نے کہا میں بل کی مخالفت کرتی ہوں، ریاست اقلیتوں کے لیے قانون سازی کر سکتی ہے، ممبر کمیٹی سعد رفیق نے کہا شہر آبادیوں کے جنگل اور جھنڈ میں بدل رہے ہیں، کوٹہ سسٹم کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا چاہیے۔

    سعد رفیق نے کہا دیگر شہروں کو کراچی لاہور کے برابر لانے کے لیے کوٹہ ختم کر کے کوئی اور حل لایا جا سکتا ہے۔ قادر مندوخیل نے کوٹہ سسٹم کے حق میں کہا کہ کوٹہ تب ختم کریں جب آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہریوں کو برابر حقوق ملیں، اسے ختم کرنا ہے تو مخصوص نشستیں بھی ختم کریں ایسے تو اوپن میرٹ ہونا چاہیے۔

    نصرت واحد نے کہا کوٹے کے تحت تعلیمی اداروں میں کم نمبروں والے طلبہ کو بھی داخلہ مل جاتا ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے بحث کے بعد کہا کہ اگر کوٹے میں 20 سال کے لیے توسیع دی جائے، تو آپ سب کی کیا رائے ہے، حق اور مخالفت میں ووٹ کر لیتے ہیں۔

    جس کے بعد کوٹہ سسٹم ختم کرنے کا بل اکثریتی بنیاد پر مسترد ہو گیا۔

    نیب قانون پر اتفاق رائے

    چیئرمین قائمہ کمیٹی نے نیب قانون پر اتفاق رائے کے لیے سب کمیٹی بنانے کی تجویز دی، ریاض فتیانہ نے کہا کہ کوشش ہے کہ اتفاق رائے پیدا ہو جائے، سعد رفیق نے کہا نیب ترامیم کا جائزہ لیا ہے، بات چیت وہاں ہوتی ہے جہاں گنجائش ہو، اپوزیشن کو سزا دلوانے کے لیے ریٹائر ججز کو مراعات دے کر لایا جا رہا ہے۔

    سعد رفیق نے کہا سال 2020-21 کے بعد کسی بھی اقدام پر کیس نہیں بن سکتا، ترمیمی آرڈیننس اپوزیشن کا گلا کاٹنے کے مترادف ہے، حکومتی کوشش ہے آٹھ 10 اپوزیشن رہنماؤں کو الیکشن سے پہلے سزا ہو، حکومت نیب ترمیمی قانون سے پیچھے ہٹنا چاہتی ہے تو بات ہو سکتی ہے، لیکن اسپیکر بے اختیار ہیں ان سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

    انھوں نے مزید کہا ترمیمی آرڈیننس میں چیئرمین نیب آفس کو حکومت نے جکڑ رکھا ہے، بات چیت سے انکار کرنے والا سیاست دان نہیں ہو سکتا، جب بلڈوزر پھیرا جا رہا ہو تو ہمارے پاس کیا آپشن ہو سکتا ہے؟ مناسب ہوگا پہلے حکومت سے پوچھ لیں وہ کیا چاہتی ہے، ہم اپنی جماعت سے پوچھ کر ہی سب کمیٹی کے حوالے سے رائے دیں گے۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ نیب ترمیمی بلز پر آئندہ اجلاس میں بحث ہوگی۔

  • کوٹہ سسٹم اور خود مختار بلدیاتی نظام نہ ملا تو صوبے کا مطالبہ کرینگے، فیصل سبزواری

    کوٹہ سسٹم اور خود مختار بلدیاتی نظام نہ ملا تو صوبے کا مطالبہ کرینگے، فیصل سبزواری

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ کوٹہ سسٹم اور خود مختار بلدیاتی نظام نہ ملا تو علیحدہ صوبے کا مطالبہ کریں گے، متحدہ نے شہری سندھ کے استحصال کا مقدمہ عدالتوں میں لے جانے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے کوٹے کے نام پر پیپلز پارٹی کی جانب سے شہری سندھ کے استحصال کا مقدمہ عدالتوں میں لے جانے کا اعلان کردیا۔

    ایم کیو ایم نے ایک بار پھر سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے ملازمتوں میں نوکریاں نہ دینے ، میرٹ کا قتل کرنے ، متعصبانہ کوٹہ سسٹم، پبلک سروس کمیشن کی غیر جانب داری اور شہری سندھ کو زیادتی کا نشانہ بنانے پر سوالات اٹھا دئیے۔

    فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ کوٹہ سسٹم پر عدالتی کمیشن بنایا جائے اگر خود مختار بلدیاتی نظام نہ ملا تو صوبے کا مطالبہ بھی آئے گا۔ ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے عدالتوں سے شہری سندھ کے معاشی و سیاسی تجاوزات کو روکنے کا مطالبہ کردیا۔

    فیصل سبزواری نے  مزید کہا کہ ہمیں احساس نہ دلایا جائے کہ اٹھارہویں ترمیم کا ساتھ دے کر ایم کیو ایم نے غلطی کی، انہوں نے شہری سندھ کا مقدمہ لے کر دوبارہ عدالتوں میں جانے اور کوٹہ سسٹم پر عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔

    ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ عدالتیں اگر کراچی کو چالیس سال پرانی شکل میں لانا چاہتی ہیں تو پھر شہری سندھ پر قائم سیاسی و معاشی تجاوزات کا خاتمہ بھی کرنا ہوگا، شہری سندھ کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ نہ روکا تو صوبے کا مطالبہ آئے گا۔

    ایم کیو ایم رہنمائوں نے سندھ حکومت کو الٹی میٹم دیا کہ شہری سندھ کا لوٹا گیا پیسہ واپس کرکےزیادتیوں کا سلسلہ روکا جائے ورنہ دما دم مست قلندر ہوگا۔