Tag: کوٹ لکھپت جیل

  • سرکار ی گاڑیوں کا ذاتی استعمال: نیب ٹیم کی  کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے تفتیش

    سرکار ی گاڑیوں کا ذاتی استعمال: نیب ٹیم کی کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے تفتیش

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب ) کی تحقیقاتی ٹیم نے نواز شریف سے سرکار ی گاڑیوں کے ذاتی استعمال پر کوٹ لکھپت جیل میں تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، نواز شریف سے20 بلٹ پروف سرکاری گاڑیوں کےذاتی استعمال پر ڈھائی گھنٹے تفتیش ہوئی ۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب ) کی تحقیقاتی ٹیم نواز شریف سے تحقیقات کرنے کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئی ، ٹیم میں ایڈیشنل ڈائریکٹرحمادحسن ،ڈپٹی ڈائریکٹرانویسٹی گیشن عبدالماجدشامل ہیں۔

    نیب ٹیم نے سرکار ی گاڑیوں کے ذاتی استعمال پر نوازشریف سے سپرنٹنڈنٹ کےکمرے میں ڈھائی گھنٹے تک تفتیش کی اور کیس سےمتعلق سوالات کیے، بعدازاں نیب ٹیم جیل سےروانہ ہوگئی، نیب ٹیم کی روانگی کے بعد نوازشریف کو سیکیورٹی سیل میں منتقل کردیا گیا۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے احتساب عدالت سے اجازت ملنے کے بعد ٹیم کوٹ لکھپت جیل پہنچی ہے، نیب کی تحقیقات کے مطابق سرکاری گاڑیوں کا غیر قانونی استعمال کیا گیا ، 33 میں سے 20 گاڑیاں نواز شریف کےذاتی استعمال میں رہناخلاف قانون ہے، نواز شریف سے20 بلٹ پروف سرکاری گاڑیوں کےذاتی استعمال پرتفتیش ہوگی۔

    مزید پڑھیں : بلٹ پروف گاڑیوں کا ذاتی استعمال، میاں نواز شریف نیب کے ریڈار پر آگئے

    یاد رہے 21 مئی کو احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے نیب کو سابق وزیراعظم نواز شریف سے جیل میں تفتیش کرنے کی اجازت دی تھی۔

    نیب کے مطابق سارک کانفرنس کے لیے جرمنی سے 34 بلٹ پروف گاڑیاں بغیر ڈیوٹی ادائیگی کے خریدی گئیں، جنہیں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے استعمال کیا جبکہ جرمنی سے درآمد شدہ گاڑیاں سارک کانفرنس 2016 میں شرکت کے لیے آنے والے غیر ملکی مہمانان کے استعمال میں آنا تھیں۔

    خیال رہے کہ چند ماہ قبل میاں‌ صاحب کو طبی بنیادوں پر ضمانت دی گئی تھی، مدت ختم ہونے کے بعد انھیں دوبارہ گرفتار کیا گیا. اس وقت وہ کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔

  • کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف نے ن لیگ کوحکومت کیخلاف احتجاج کی اجازت دے دی

    کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف نے ن لیگ کوحکومت کیخلاف احتجاج کی اجازت دے دی

    لاہور : کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف نے ن لیگ کوحکومت کے خلاف احتجاج کی اجازت دے دی ، ن لیگ ڈالرکی قیمت اورمہنگائی کےخلاف تحریک کا آغاز عید کے بعد کرے گی، نواز شریف نے کہا اخبارات میں مہنگائی اورڈالرکی اڑان کاپڑھ کرپریشان ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی نواز شریف سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ، ذرائع کا کہنا ہے نوازشریف کی ن لیگ کوحکومت کےخلاف احتجاج کی اجازت دے دی ہے، ن لیگ ڈالرکی قیمت اورمہنگائی کےخلاف تحریک کاآغاز کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کی جانب سےحکومت کیخلاف تحریک کاآغازعیدکےبعدہوگا۔

    نوازشریف نے قیادت کو احتجاجی لائحہ عمل کیلئے اجلاس طلب کرنے کی ہدایت کردی ہے، احتجاج کس نوعیت کا ہوگا، آئندہ ملاقات میں نوازشریف کو بریفنگ دی جائے گی۔

    نواز شریف کی شاہدخاقان عباسی کو حکومت کیخلاف لائحہ عمل بنانے کی ہدایت

    نواز شریف نے شاہدخاقان عباسی کو حکومت کیخلاف لائحہ عمل بنانے کی ہدایت کردی ہے ، شاہد خاقان عباسی مرکز اور صوبوں میں پارٹی میٹنگز بلائیں گے۔

    اس موقع پر نوازشریف نے کہا مسلم لیگ ن اب مہنگائی پرمزیدخاموش نہیں رہےگی، حکومت نےعوام کیساتھ جورویہ اپنایاوہ کسی صورت قبول نہیں، اخبارات میں مہنگائی اورڈالرکی اڑان کاپڑھ کرپریشان ہوں۔

    مسلم لیگ ن اب مہنگائی پرمزیدخاموش نہیں رہےگی

    نوازشریف نے جیل واپسی پر لاہورکی ریلی پرشکریہ اداکیا اور نئے عہدیداران کو پارٹی منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا ن لیگ کےمرکزی اورصوبائی عہدیداران مہنگائی پرعوام کی آوازبنیں، ایمنسٹی اسکیم کوبرابھلاکہنےوالاکس منہ سےاپنی اسکیم لارہاہے، اس حکومت کی عوام کوریلیف دینےکی نیت ہی نہیں۔

    حکومت کی عوام کوریلیف دینےکی نیت ہی نہیں

    انھوں نے مزید کہا آج اوپن مارکیٹ میں فارن کرنسی نہیں مل رہی ہماری بدقسمتی ہے، ہم نے ڈالر کی قیمت کو مستحکم رکھا اور ملک میں ترقی کاپہیہ چلایا۔

  • جیل میں میاں صاحب سے ملاقات کی، نواز شریف نے مہنگائی پر اظہار تشویش کیا: مریم نواز کا ٹویٹ

    جیل میں میاں صاحب سے ملاقات کی، نواز شریف نے مہنگائی پر اظہار تشویش کیا: مریم نواز کا ٹویٹ

    لاہور: مریم نواز شریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ انھوں نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم کی صاحب زادی مریم نواز نے ٹویٹ کے ذریعے کہا ہے کہ انھوں نے کوٹ لکھپت جیل میں میاں صاحب سے ملاقات کی، نواز شریف نے مہنگائی اور عوام کی مشکلات پر تشویش کا اظہار کیا۔

    ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف سانحہ داتا دربار میں انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھی ہیں۔

    مریم نواز نے ٹویٹ میں لکھا کہ عوامی حکومتیں عوام کی خواہشات پر چلتی ہیں، نالائقوں کی حکومتیں دوسروں کی شرائط پر چلتی ہیں، 9 مہینے سے پاکستان کے حوالے سے ایک بھی اچھی خبر نہیں آئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  پی ٹی آئی نے مریم نواز کو ن لیگ کا نائب صدر بنانے کا فیصلہ چیلنج کردیا

    مریم نواز نے کہا کہ حکمران اپنے محلوں سے نکل کر عوام میں جا کر دیکھیں، وہ کیسے سسک رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ آج پی ٹی آئی نے مریم نواز کو پارٹی عہدہ ملنے کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کر دی ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز احتساب عدالت سے سزا یافتہ ہیں، احتساب عدالت ان کو عوامی عہدے کے لیے نا اہل قرار دے چکی ہے۔

    چند دن قبل شاہ محمود قریشی نے بھی کہا تھا کہ سزا یافتہ کو پارٹی عہدہ نہیں دیا جا سکتا، مریم نواز کو سزا معطلی کا عارضی ریلیف ملا ہے، سزا برقرار ہے۔

  • نواز شریف رات بارہ بجے سے پہلے کوٹ لکھپت جیل پہنچ جائیں گے، ن لیگ

    نواز شریف رات بارہ بجے سے پہلے کوٹ لکھپت جیل پہنچ جائیں گے، ن لیگ

    لاہور : ڈی سی لاہور نے نواز شریف کو یاد دہانی کرائی ہے کہ وہ مغرب سے پہلے جیل آجائیں، جبکہ ن لیگ لاہور کے جنرل سیکرٹری کا کہنا ہے کہ نواز شریف رات بارہ بجے سے پہلے سرنڈر کردیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لیگی رہنماﺅں کو جیل حکام نے پیغام دیا ہے کہ نواز شریف جیل قوانین کے مطابق شام 6 بجے سے پہلے سرنڈر کر دیں، جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) لاہور کے جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر نے کہا ہے کہ کارکن جیل انتظامیہ کی نوازشریف کو شام چھ بجے کے بعد قبول نہ کرنے والی افواہوں پر کان نہ دھریں۔

    نواز شریف طے شدہ شیڈول کے مطابق اپنی رہائش گاہ سے روانہ ہوں گے اور رات بارہ بجے سے پہلے سرنڈر کر دیں گے۔ ذرائع کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے لیگی رہنماﺅں کو یہ پیغام پہنچایا تھا کہ نواز شریف جیل قوانین کے مطابق 7مئی شام چھ بجے سے پہلے سرنڈر کر دیں اور کوٹ لکھپت جیل پہنچ جائیں۔

    جیل میں انہیں نیا قیدی نمبر الاٹ کیا جائے گا۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن)کے رہنماﺅ ں نے اس حوالے سے انتظامیہ کو اپنے موقف سے آگاہ کر دیا ہے جسے انہوں نے جیل حکام تک پہنچا دیا ہے۔

  • نوازشریف کل شام خود کو کوٹ لکھپت جیل حکام کے حوالےکریں‌ گے

    نوازشریف کل شام خود کو کوٹ لکھپت جیل حکام کے حوالےکریں‌ گے

    لاہور : سابق وزیراعظم نوازشریف کل شام خودکو کوٹ لکھپت جیل حکام کےحوالےکریں گے، کارکنان کو نوازشریف سے اظہار یکجہتی کے لئے پہنچنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کی 45 روزہ ضمانت کی مدت کل ختم ہوگی، جس کے بعد نوازشریف خود کو کل شام کوٹ لکھپت جیل حکام کے حوالے کریں گے ، وہ افطار کے بعد جاتی امرا سے کوٹ لکھپت جیل جائیں گے، پارٹی رہنمااورکارکنان بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کارکنان کو نواز شریف سے اظہار یکجہتی کے لئے پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے اور مختلف مقامات پر کارکنوں کو اکٹھا کرنے کی حکمت عملی بھی تیار کرلی ہے، اڈہ پلاٹ، فیروزپور روڈ پر کارکنا ن کو جمع ہونے کی ہدایت کی ہے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے 6 ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے دائر کی گئی درخواست مسترد کردی تھی، چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ضمانت علاج کے لیے دی تھی، آپ نے ٹیسٹ پر صرف کردی، ہم تو یہ سمجھیں گے ان کی جان کو خطرہ نہیں ہے۔

    خیال رہے نواز شریف کو علاج کے لئے سپریم کورٹ سے 6 ہفتے کی ضمانت ملی تھی لیکن انہوں نے علاج نہ کرایا، 6 ہفتے میں نواز شریف صرف طبی معائنے کے لئے 7مرتبہ اسپتال گئے اور ایک دن بھی اسپتال میں داخل نہیں ہوئے۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد، گرفتاری دینا ہوگی

    واضح رہے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ گزشتہ برس 24 دسمبر کو سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید اور جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کر دیا گیا تھا۔

    26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

  • علیم خان کی  ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کی قیمتی گھڑی کوٹ لکھپت جیل سے چوری

    علیم خان کی ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کی قیمتی گھڑی کوٹ لکھپت جیل سے چوری

    لاہور : کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید پی ٹی آئی رہنماء علیم خان کی قیمتی گھڑی چوری ہوگئی، عبدالعلیم خان نے جیل حکام کو ذمہ دار قرار دیا جبکہ جیل ذرائع نے واقعہ کو علیم خان کی ذاتی غفلت قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء عبدالعلیم خان کی قیمتی گھڑی کوٹ لکھپت جیل سے چوری ہوگئی، جس پر جیل میں کھلبلی مچ گئی۔

    آئی جی جیل خانہ جات نے واقعہ کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے ، ذرائع کے مطابق گھڑی کی مالیت ڈیڑھ کروڑ روپے ہے، علیم خان کو یہ گھڑی ان کے والد نے تحفے میں دی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے عبدالعلیم خان نے جیل حکام کو ذمہ دار قرار دیا ہے، جیل مینوئل کے مطابق قیدی قیمتی اشیا نہیں رکھ سکتے جبکہ جیل ذرائع نے واقعہ کو علیم خان کی ذاتی غفلت قرار دیا ہے، جس کی تحقیقات جاری ہیں۔

    یاد رہے لاہور کی احتساب عدالت میں عبدالعلیم خان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں اور آف شور کمپنی کیس کی سماعت ہوئی ، علیم خان کو جج جواد الحسن کے روبرو پیش کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13 مئی تک توسیع

    عدالت نے نیب سے استفسار کیا کہ حتمی رپورٹ کب جمع کروائیں گے، جس پر نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ابھی رپورٹ تیار ہو رہی ہے۔ عدالت نے دوبارہ پوچھا کہ بندہ جیل میں ہے، بتائیں رپورٹ کب تک پیش کرنی ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کیس کے بہت سے ملزمان ملک سے فرار ہیں، اس لیے تفتیش مکمل نہیں ہوئی۔

    عدالت نے عبدالعلیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13 مئی تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کروائی جائے۔

  • عدالتی وقت کے بعد نواز شریف کی رہائی کے فیصلے کی ترسیل کرنے والے سپریم کورٹ ملازمین معطل

    عدالتی وقت کے بعد نواز شریف کی رہائی کے فیصلے کی ترسیل کرنے والے سپریم کورٹ ملازمین معطل

    لاہور: نواز شریف کی کوٹ لکھپت جیل سے ضمانت پر رہائی کا عدالتی فیصلہ غیر قانونی طور پر جیل پہنچانے والے دونوں ڈسپیچرز کو معطل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی کوٹ لکھپت جیل سے راتوں رات رہائی کے معاملے کی حقیقت سامنے آ گئی، سپریم کورٹ کے 2 ملازم فیصلے کی غیر قانونی ترسیل کے الزام میں معطل کر دیے گئے۔

    سپریم کورٹ سے علی اور لاہور رجسٹری سے شہزاد نامی ملازم کو معطل کیا گیا ہے، دونوں ملازمین نے عدالتی وقت ختم ہونے کے با وجود فیصلے کی ترسیل کی۔

    خیال رہے کہ عدالتی اوقات کار سہ پہر ساڑھے 3 بجے تک ہیں، جب کہ سپریم کورٹ کا ضمانت کا فیصلہ رات 9 بجے لاہور بھجوایا گیا تھا، سپریم کورٹ کے معطل ہونے والے دونوں ملازمین ڈسپیچر ہیں۔

    نواز شریف کی رہائی میں جیل مینوئل کی بھی خلاف ورزی کی گئی، جیل مینوئل کے مطابق مغرب کے بعد دروازے نہیں کھولے جا سکتے۔

    دوسری طرف مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما طارق فضل چوہدری نے سپریم کورٹ کے دونوں ملازمین سے اظہار لا تعلقی کر دیا ہے، انھوں نے کہا وہ سپریم کورٹ کے دونوں ملازمین کو نہیں جانتے۔

    یہ بھی پڑھیں:  عدالتی فیصلے کے بعد نوازشریف کی کوٹ لکھپت جیل سے ضمانت پر رہائی

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف کے وکیل نے ضمانتی مچلکے جمع کرائے جس کے بعد سابق وزیر اعظم کی رہائی کا روبکار جیل سپرٹنڈنٹ کو ارسال کیا گیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری روبکار لے کر جیل پہنچے، تام میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’ضمانت کے لیے 50 ، 50 لاکھ کے 2 مچلکے جمع کرا چکے، روبکار لانا سرکاری اہل کاروں کا کام ہے وہ خود ہی لے کر آئیں گے‘۔

  • مریم نواز کی کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات ، ن لیگی کارکنوں کی ہلڑ بازی

    مریم نواز کی کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات ، ن لیگی کارکنوں کی ہلڑ بازی

    لاہور : مریم نواز نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی ، اس موقع پر گلو بٹ سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد جیل کے باہر موجود رہی اور ہلڑ بازی کی ، جیل حکام نے لیگی کارکنان کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کرنے کی سفارش کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مریم نواز اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کیلئے کوٹ لکھپت جیل پہنچیں تو نون لیگی کارکنان نے ان کا زبردست استقبال کیا اور نعرہ بازی کی۔ کارکنوں نے مریم نواز کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑا بھی ڈالا۔

    کارکن مریم نواز کے ساتھ پولیس رکاوٹیں توڑتے ہوئے جیل کی طرف چل پڑے تو جیل انتظامیہ نے مریم نواز کو کارکنوں کے ساتھ آنے پر اندر جانے سے روک دیا، جیل حکام نے مریم نواز کو کہا کہ وہ کارکنوں کو واپس بھیجیں ورنہ انہیں بھی اندر نہیں جانے دیا جائے گا۔

    جس کے بعد مریم نواز نے کارکنوں کو واپس بھیج دیا اور خود ملاقات کیلئے چلی گئیں۔

    اس دوران جیل کے باہر نون لیگی کارکنان نے ہلڑ بازی شروع کر دی، ٹریفک جام ہو گئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ مظاہرین نے جیل کے باہر کھڑی گاڑیوں کے شیشے اتار لئے۔

    مسلم لیگی کارکنان نے کراچی سے آنے والی ٹرین بھی روک لی، گلو بٹ سمیت متعدد کارکنان انجن پر چڑھ گئے، سیلفیاں بنائیں جبکہ مسافروں سے بھی چھیڑ خانی کرتے رہے، لیگی کارکنوں نے ٹرین کو پندرہ منٹ تک روکے رکھا جبکہ موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔

    مریم نواز والد سے ملاقات کے بعد سیکورٹی کے ہمراہ جیل کے دوسرے گیٹ سے نکل گئیں اور کارکنان ان کی راہ دیکھتے رہ گئے۔

    دوسری جانب جیل ذرائع کے مطابق جیل حکام نے لیگی کارکنان کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کرنے کی سفارش کی ہے۔

    مزید پڑھیں : مجھے نواز شریف سے ملنے نہیں دیا تو جیل کے باہرکھڑی ہوجاؤں گی، مریم نواز

    یاد رہے گذشتہ روز مسلم لیگ ن نے نوازشریف سے ملاقات کے لئے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کو خط لکھا تھا ، جس کے بعد مریم نواز اور ذاتی معالج ڈاکٹر کو ملنے کی اجازت مل گئی تھیں۔

    اس سے قبل مریم نواز نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ نوازشریف کی گردوں کی بیماری اسٹیج تھری کی ہے، ڈاکٹرزکولگتاہے ان کودردگردوں کی بیماری کی وجہ سے ہے، نواز شریف کا یوریا لیول چیک ہونا چاہئے۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ اگر مجھےاوران کےڈاکٹرکوملنے نہیں دیاتوکل جیل کےباہرکھڑی ہوجاؤں گی، جب تک ملنے کی اجازت نہیں دی جائےگی جیل کےباہرکھڑی رہوں گی۔

  • والد کی صحت پر سیاست نہ کریں، شہباز گل کا مریم نواز کو مشورہ

    والد کی صحت پر سیاست نہ کریں، شہباز گل کا مریم نواز کو مشورہ

    لاہور: ترجمان وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز گل نے مریم نواز کے ٹویٹ پر جوابی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل تک تو آپ کہہ رہی تھیں کہ نواز شریف سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے والد سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبیعت خراب ہے جس کے باعث وہ جیل میں کسی سے ملاقات نہیں کر سکتے۔

    مریم نواز نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’نواز شریف طبیعت خرابی کے باعث کسی سے ملاقات نہیں کریں گے، اللہ تعالیٰ میاں نواز شریف کو لمبی زندگی، اچھی صحت عطا فرمائے، ہم سب اور پاکستان کو ان کی ضرورت ہے۔‘

    مریم نواز نے ٹویٹ میں کارکنوں کی مستقل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا، اور لکھا کہ کارکنوں کی محبت ہمارے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : جی آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

    مریم نواز کے ٹویٹ کے جواب میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے ترجمان نے جوابی ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ کل تک آپ کہہ رہی تھیں نواز شریف سے ملنے نہیں دیا جا رہا، ملاقات کا دن آیا ہے تو آپ خود ملاقات سے روک رہی ہیں۔

    شہباز گل نے لکھا گزارش ہے آپ والد کی صحت پر سیاست نہ کریں، ہم نواز شریف کی صحت کے لیے دعا گو ہیں، انھیں ہر طرح کی طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔

    ایک اور ٹویٹ میں ترجمان نے کہا کہ جیل حکام کے مطابق آج نواز شریف نے ناشتے میں دو انڈے اور روٹی کھائی، لنچ میں کریلے، چکن اور تازہ سلاد لیا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : جی آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : جی آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں جی آئی ٹی کےارکان نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا، گزشتہ روز محکمہ داخلہ پنجاب نے نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں آئی جی موٹر وے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی لاہور کی کوٹ لکھپت جیل پہنچی ، تفتیشی ٹیم نےنواز شریف سے دوگھنٹے سے زائد پوچھ گچھ کی اور نواز شریف نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

    گذشتہ روز جے آئی ٹی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں سابق وزیر اعلی شہباز شریف کا بیان ریکارڈ کیا تھا جبکہ اس سے قبل خواجہ آصف، رانا ثناء اللہ اور پرویز رشید سے بھی پوچھ گچھ کی جاچکی ہے۔

    جے آئی ٹی پچاسی سے زائد عینی شاہدین اور نوے پولیس اہلکاروں اور افسران کے بیان ریکارڈ کرچکی ہے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    یاد رہے 14 مارچ کو احتساب عدالت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال نے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کیلئے اجازت کی درخواست کی تھی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف ماڈل مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ماڈل ٹاون واقعے کی تفتیش سے متعلق نواز شریف سے جیل میں ملنے کی اجازت دی جائے۔

    جس کے بعد عدالت نے درخواست گزار ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال کی استدعا منظور کرتے ہوئے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی تھی۔

    خیال رہے پہلے بنی جی آئی ٹی پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات  کے  لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی  تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139  ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔