Tag: کوٹ لکھپت جیل

  • نواز شریف کو مسلسل انجائنا کی تکلیف ہے، سنجیدگی نہیں دکھائی جا رہی: احسن اقبال

    نواز شریف کو مسلسل انجائنا کی تکلیف ہے، سنجیدگی نہیں دکھائی جا رہی: احسن اقبال

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ نواز شریف مسلسل انجائنا کی تکلیف میں مبتلا ہیں، حکومت کی جانب سے ان کے علاج کے سلسلے میں سنجیدگی نہیں دکھائی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل میں کئی مرتبہ انجائنا کی تکلیف اٹھی، جس کے باعث انھیں جیل سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کیا جا رہا ہے۔

    سابق وزیرِ اعظم کی صاحب زادی مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کو گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 4 بار انجائنا کا درد اٹھا مگر حکومت انھیں کوئی طبی امداد فراہم نہیں کر رہی۔

    سابق وزیرِ داخلہ احسن اقبال نے حکومت پر تنقید کی ہے کہ حکومت نواز شریف کی صحت سے کھیل رہی ہے، نواز شریف کو مسلسل انجائنا کی تکلیف ہے لیکن حکومت کی جانب سے سنجیدگی نہیں دکھائی جا رہی۔

    یہ بھی پڑھیں:  نواز شریف نے جیل سے اسپتال جانے سے انکار کر دیا: ذرائع

    رہنما ن لیگ نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کو انتقامی پالیسی کے تحت نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نوازشریف کو ایک ہفتے میں چار بار درد اٹھا، حکومت طبی سہولیات نہیں دے رہی، مریم

    دوسری طرف جب کہ حکومت نواز شریف کو دل کے علاج کے لیے اسپتال منتقل کر رہی ہے، ایسے میں نواز شریف نے اسپتال جانے سے انکار کر دیا ہے۔

    وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی نواز شریف کی فوری اسپتال منتقلی کی ہدایت کی تھی۔

  • حکومت کا نواز شریف کو جیل سے اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ، سابق وزیر اعظم کا انکار: ذرائع

    حکومت کا نواز شریف کو جیل سے اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ، سابق وزیر اعظم کا انکار: ذرائع

    لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف کو جیل سے اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اب سے کچھ دیر میں انھیں جیل سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کر دیا جائے گا۔

    تاہم ذرایع نے کہا ہے کہ نواز شریف نے جیل سے اسپتال منتقل ہونے سے انکار کر دیا ہے، دوسری طرف وزیرِ اعظم عمران خان نے نواز شریف کی فوری اسپتال منتقلی کی ہدایت دی تھی۔

    [bs-quote quote=”وزیرِ اعظم عمران خان نے نواز شریف کی فوری اسپتال منتقلی کی ہدایت دی تھی۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    مریم نواز نے کہا تھا کہ نواز شریف کو انجائنا کی تکلیف ہے مگر وہ اسپتال سے انکاری ہیں، مریم نواز سمیت لیگی رہنما نواز شریف کی صحت پر اظہار تشویش کرتے رہتے ہیں، نواز شریف بھی بیماری کو جواز بنا کر ضمانت پر رہائی چاہتے ہیں۔

    اس صورت حال میں یہ نازک سوال اٹھا ہے کہ اگر نواز شریف کے اسپتال جانے سے انکار کے باعث طبیعت بگڑی تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟

    ذرایع نے بتایا ہے کہ نواز شریف ناشتے میں 4 دیسی انڈوں کا آملیٹ خود بناتے ہیں، نواز شریف کھانے پینے میں کوئی خاص پرہیز بھی نہیں کرتے۔

    جیل ذرایع نے مزید بتایا کہ نواز شریف کے علاج اور دل کے تمام ٹیسٹ کیے جائیں گے، نواز شریف کو جیل میں 3 بار دل کی تکلیف ہوئی، وہ جیل میں پرہیزی کھانا بھی کھا رہے ہیں۔

    اس سے قبل جیل حکام کا کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ کی اجازت کے بعد ہی نواز شریف کو اسپتال منتقل کیا جائے گا، تاہم نواز شریف کے ڈاکٹرز نے ان کو جیل میں ابتدائی طبی امداد دی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نوازشریف کو ایک ہفتے میں چار بار درد اٹھا، حکومت طبی سہولیات نہیں دے رہی، مریم

    نواز شریف کو جیل سے پی آئی سی منتقل کرنے کی تیاریاں اور انتظامات مکمل کر لی گئیں، انھیں پی آئی سی کے سی سی یو میں رکھا جائے گا، سی سی یو تھری کے انچارج چیئرمین پی آئی سی ڈاکٹر ندیم حیات ملک ہیں۔

    نواز شریف کے علاج کے لیے ڈاکٹرز کی ٹیم کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے، ڈاکٹرز کی ٹیم میں پروفیسر ندیم حیات، پروفیسر شاہد حمید اور پروفیسر حامد خلیل شامل ہیں۔

  • نواز شریف جناح اسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل، ذاتی استعمال کی اشیا پہنچا دی گئیں

    نواز شریف جناح اسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل، ذاتی استعمال کی اشیا پہنچا دی گئیں

    لاہور: سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بیماری کی بنیاد پر ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد جناح اسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف نے اپنی بیماری کی بنیاد پر ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دی تھی جسے مسترد کر دیا گیا، جس کے بعد نواز شریف کو جناح اسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”قیدی نواز شریف کا کمرہ صاف کر دیا گیا تھا، میٹریس، برتن، کھڑکیوں کے پردے بھی مہیا کر دیے گئے ہیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”جیل ذرایع”][/bs-quote]

    جناح اسپتال سے نواز شریف کی کوٹ لکھپت جیل منتقلی کے وقت مریم نواز اور مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی اسپتال کے باہر موجود تھی۔

    خیال رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کے تحریری فیصلے میں کہا کہ نواز شریف کو ایسی کوئی بیماری نہیں جس کا علاج ملک میں نہ ہو سکے، یہ کیس غیر معمولی نوعیت کا نہیں، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے نتیجے میں ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ یہاں پڑھیں

    تحریری فیصلے کے مطابق نیب نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کی مخالفت کی، نواز شریف کے وکلا میڈیکل گراؤنڈ پر نواز شریف کی رہائی چاہتے ہیں، نواز شریف کی فریش میڈیکل رپورٹ عدالت کے سامنے لائی گئی، عدالت یہ نہیں سمجھتی کہ نواز شریف کو طبی بنیادوں پر رہائی دینی چاہیے۔

    ادھر جیل ذرایع کا کہنا ہے کہ قیدی نواز شریف کا کمرہ صاف کر دیا گیا تھا، ان کے لیے میٹریس، برتن، کھڑکیوں کے پردے بھی مہیا کر دیے گئے ہیں، تمام اشیا نواز شریف کی جیل منتقلی سے کچھ دیر قبل پہنچائی گئیں۔

    جیل ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نواز شریف کے لیے کھانے میں سوپ مٹن اور گاجر کا حلوہ آیا، جب کہ نواز شریف کے کپڑوں کے علاوہ کتابیں بھی جیل پہنچائی گئی ہیں۔

  • نواز شریف کے لیے جناح اسپتال کا پرائیویٹ وارڈ سب جیل قرار

    نواز شریف کے لیے جناح اسپتال کا پرائیویٹ وارڈ سب جیل قرار

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل کے قیدی سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے لیے جناح اسپتال لاہور کا نجی وارڈ سب جیل قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دل کی بیماری میں مبتلا نواز شریف کو علاج کے لیے جناح اسپتال لاہور منتقل کرنے کے سلسلے میں اسپتال کے نجی وارڈ کو سب جیل کا درجہ دے دیا گیا ہے۔

    اسپتال میں جیل کے 6 افسران اور ملازمین کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔

    [bs-quote quote=”نواز شریف اسپتال نہیں جانا چاہتے تھے، یہ بتایا جائے کہ اسپتال اس نہج پر کس نے پہنچائے؟ ” style=”style-8″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”یاسمین راشد” author_job=”صوبائی وزیرِ صحت”][/bs-quote]

    ذرایع کا کہنا ہے کہ انچارج سب جیل اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ امین صادق ڈیوٹی پر مامور کر دیے گئے ہیں، افسران و ملازمین سیکورٹی سمیت دیگر امور سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کریں گے۔

    دریں اثنا وزیرِ صحت پنجاب یاسمین راشد نے جناح اسپتال کے حوالے سے کہا کہ یہ کوئی لندن نہیں ہے، یہاں کوئی زخمی بھارتی فوجی بھی آئے گا تو علاج پہلی ذمہ داری ہوگی۔

    یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو دل کے مرض کے ساتھ ساتھ دیگر مسائل بھی لا حق ہیں، اس لیے انھیں ملٹی ڈسپلن اسپتال میں رکھا گیا، انھیں دل کے اسپتال منتقل کرنا چاہتے تھے لیکن وہ جیل جانے کی ضد کر گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نواز شریف کو کوئی خطرناک بیماری نہیں: ڈاکٹر عارف تجمل

    وزیر صحت نے مزید کہا کہ نواز شریف کارڈیالوجی جانا چاہتے ہیں تو ایک لمحے میں بھیج دیں گے، مریم نواز اسپتال کے حوالے سے بیان تو دیتی ہیں مگر یہ نہیں بتاتیں کہ اسپتال اس نہج تک کس نے پہنچائے، نواز شریف کی فیملی سے پوچھا گیا ہے کہ کیا سہولیات چاہئیں۔

    یاسمین راشد نے کہا ’میں نے بھی تو 4 بچوں کو پاکستان کے اسپتالوں میں جنم دیا ہے۔‘

  • نوازشریف کوٹ لکھپت جیل سے جناح اسپتال منتقل

    نوازشریف کوٹ لکھپت جیل سے جناح اسپتال منتقل

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں قید سابق وزیراعظم نوازشریف کو ایک بار پھر طبی معائنے کے لیےجناح اسپتال منتقل کردیا گیا، نواز شریف کو کارڈیک سرجری وارڈ میں رکھاجائےگا ۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کو سخت سیکیورٹی کے حصار میں کوٹ لکھپت جیل سےجناح اسپتال پہنچا دیا گیا، اس موقع پر جناح اسپتال کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔

    اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نوازشریف کوکارڈیک سرجری وارڈ میں رکھاجائےگا، کارڈیک سرجری وارڈ تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔

    جناح اسپتال منتقل کرنےسے جیل کے ڈاکٹرزنے نوازشریف کا طبی معائنہ کیا، ان کا بلڈ پریشر،شوگرسمیت دیگرٹیسٹ کیےگئے ، ڈاکٹرز کے مطابق نوازشریف کو آج بھی ہلکا بخار ہے۔

    محکمہ داخلہ پنجاب نے کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کو جناح اسپتال منتقل کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔

    اسپتال انتظامیہ نے تمام تر تیاریاں مکمل کرلیں ہیں اور نواز شریف کے علاج کیلئے پرائیویٹ روم تیارکرلیا گیا ہے، پروفیسرعارف تجمل کا کہنا ہے کہ اسپتال میں ہرعلاج کی سہولت ہے،چیک اپ سے پہلےکچھ کہناقبل ازوقت ہے، کارڈیالوجی کی سہولت ہے اور اچھے پروفیسرز ہیں۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی اسپتال منتقلی، لاہور پولیس نے سیکورٹی پلان ترتیب دے دیا

    دوسری جانب لاہور پولیس نے نواز شریف کی اسپتال منتقلی اور سیکیورٹی کیلئے پلان تشکیل دے دیا ہے، اسپتال میں تین شفٹوں میں اہلکار تعینات کئے جائیں گے، ایک ڈی ایس پی، دو انسپکٹر اور 80 اہلکار ایک شفٹ میں تعینات ہوں گے۔

    ایلیٹ فورس اور سادہ لباس میں الگ الگ نفری تعینات ہو گی اور سیکیورٹی کے انچارج ایس پی ماڈل ٹاؤن علی وسیم ہوں گے، نوازشریف کےکمرےکوسب جیل ڈکلیئرکردیاجائےگا اور وارڈکےباہرجیل عملہ تعینات ہوگا۔

    صرف حکومت کے تشکیل کردہ ڈاکٹرز کے بورڈ کو کمرہ تک رسائی ہو گی اورنواز شریف کے کمرے کو جانے والے راستے پر تمام ڈاکٹرز اور رشتہ داروں کی تین جگہ چیکنگ کی جائے گی۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتے نوازشریف کو طبیعت ناسازی کے باعث سروسز اسپتال منتقل کیا گیا تھا ، جہاں 6 روز بعد نواز شریف نے پی آئی سی اسپتال جانے سے انکار کرتے ہوئے جیل جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا، جس پر محکمہ داخلہ پنجاب نے انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا تھا۔

    ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی روشنی میں جیل منتقل کیا گیا، جس میں واضح لکھا گیا کہ نوازشریف کو مزید اسپتال میں نہ رکھا جائے۔

    میاں نواز شریف کا معائنہ کرنے والے خصوصی میڈیکل بورڈ نے دل کے اسپتال منتقل کرنے کی سفارش بھی کی تھی۔

    واضح رہے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے سات سال قید اور ساڑھے تین ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد ان کی درخواست پر اڈیالہ کے بجائے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • نوازشریف محبوب ہیں، اس لئے ان کے ساتھ ویلنٹائن ڈے منایا،  سینیٹر مشاہداللہ

    نوازشریف محبوب ہیں، اس لئے ان کے ساتھ ویلنٹائن ڈے منایا، سینیٹر مشاہداللہ

    لاہور : سینیٹر مشاہداللہ خان کا کہنا ہے کہ نوازشریف محبوب ہیں، اس لئے نوازشریف کے ساتھ جیل میں ویلنٹائن ڈےمنایا، نوازشریف ملک کو دوبارہ جمہوریت کے راستے پر گامزن کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کے دن سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملنے اہل خانہ اور پارٹی رہنما پہنچے، اس موقع پر جیل کےباہرسیکیورٹی کےسخت انتظامات کئے گئے تھے۔

    مشاہداللہ خان نے جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا نوازشریف محبوب ہیں، اس لئے ان کے ساتھ جیل میں ویلنٹائن ڈے منایا، کارکنان اور رہنماؤں نے نواز شریف سے اظہار محبت کیاہے، وہ ملک کو دوبارہ جمہوریت کے راستے پر گامزن کریں گے۔

    [bs-quote quote=”نواز شریف ملک کو دوبارہ جمہوریت کے راستے پر گامزن کریں گے” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    یاد رہے گذشتہ ہفتے نوازشریف نے سروسز اسپتال سے پی آئی سی اسپتال جانے سے انکار کرتے ہوئے جیل جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر محکمہ داخلہ پنجاب نے انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا تھا۔

    ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی روشنی میں جیل منتقل کیا گیا، جس میں واضح لکھا گیا کہ نوازشریف کو مزید اسپتال میں نہ رکھا جائے۔

    میاں نواز شریف کا معائنہ کرنے والے خصوصی میڈیکل بورڈ نے دل کے اسپتال منتقل کرنے کی سفارش بھی کی تھی۔

    واضح رہے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے سات سال قید اور ساڑھے تین ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد ان کی درخواست پر اڈیالہ کے بجائے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • نوازشریف آج اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے

    نوازشریف آج اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں قید سابق وزیراعظم نوازشریف آج اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرِاعظم نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کے لیے جمعرات کا دن مختص کیا گیا ہے، جس کے تحت نواز شریف کے اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں ان سے ملاقات کریں گے۔

    جیل انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ فہرست میں شامل افراد ہی مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف سے ملاقات کرسکتے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کا وقت دوپہر 2 بجے تک ہے اور اس دوران ان کے اہل خانہ اور پارٹی رہنما ملاقات کریں گے۔

    لاہور میں بارش اورسردی کے باعث اب تک کوئی رہنما یا کارکن ملاقات کے لیے نہیں پہنچا۔

    نوازشریف کوامراض قلب کےاسپتال میں منتقل کیا جائے‘ میڈیکل بورڈ

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے میاں نواز شریف کا معائنہ کرنے والے خصوصی میڈیکل بورڈ کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عارضہ قلب میں مبتلا ہیں، انہیں ہمہ وقت ماہرامراض قلب کی ضرورت ہے۔

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا

    واضح رہے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے سات سال قید اور ساڑھے تین ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے، انہیں ان کی درخواست پر اڈیالہ کے بجائے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا جہاں انہیں اہل ِ خانہ سےملاقات اور گھر کے کھانے کی سہولت میسر ہے۔

  • کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کو آج سروسز اسپتال منتقل کئے جانے کا امکان

    کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کو آج سروسز اسپتال منتقل کئے جانے کا امکان

    لاہور : کوٹ لکھپت جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف کو آج سروسز اسپتال منتقل کئے جانے کا امکان ہے، میڈیکل بورڈ نے اسپتال منتقلی کی سفارش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیکل بورڈ کی تجویز پر کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کو آج جیل سے سروسز اسپتال منتقل کیے جانے کا امکان ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں وی آئی پی کمرہ تیار کرلیاگیا ہے، نئی میڈیکل رپورٹ کے مطابق نوازشریف کوپیچیدہ مسائل کا سامنا ہے۔

    گذشتہ روز پنجاب حکومت کی جانب سے امراض قلب کے ماہرین پر قائم کردہ چھ رکنی میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی صحت سے متعلق رپورٹ محکمہ داخلہ کو بھجوائی تھی، رپورٹ میں میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کو اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی تھی۔

    پورٹ میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کی ناسازی طبیعت کے سبب انہیں پی آئی سی شفٹ کرنا ان کی صحت کے مفاد میں اقدام ہو گا۔

    یاد رہے 30 جنوری کو چھ رکنی میڈیکل بورڈ نے دو گھنٹے تک کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا تھا، میڈیکل بورڈ میں ڈاکٹر طلحہ بن زبیر ،پروفیسر ڈاکٹر شاہد حمید ،ڈاکٹر سجاد احمد اور دیگر ڈاکٹر کی ٹیم شامل تھی جبکہ میڈیکل چیک اپ کے موقع پر نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی موجود تھے۔

    مزید پڑھیں : میڈیکل بورڈ نےکوٹ لکھپت جیل میں قیدنوازشریف کواسپتال منتقل کرنےکی سفارش کردی

    میڈیکل بورڈ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا بلڈ پریشر ، ای سی جی اور خون کے نمونے حاصل کیے جبکہ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے میڈیکل بورڈ کو نواز شریف دل کی بیماری سے متعلق ہسٹری پر بریفنگ دی تھی۔

    جمعرات کو کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف نے پارٹی رہنماؤں سے گفتگو میں کہا تھا مشکل وقت ضرور ہے، یہ بھی گزرجائےگا، اب میں وہ نوازشریف نہیں، حالات کا مقابلہ کروں گا۔

    خیال رہے نوازشریف دل سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور انھوں نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کے لئے درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے ، جس پر سماعت میں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں ہیں۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • میڈیکل بورڈ نےکوٹ لکھپت جیل میں قیدنوازشریف کواسپتال منتقل کرنےکی سفارش کردی، ذرائع

    میڈیکل بورڈ نےکوٹ لکھپت جیل میں قیدنوازشریف کواسپتال منتقل کرنےکی سفارش کردی، ذرائع

    لاہور:میڈیکل بورڈنےکوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف کواسپتال منتقل کرنےکی سفارش کردی  اور رپورٹ محکمہ داخلہ کوبھجوادی،نوازشریف دل سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے امراض قلب کے ماہرین پر قائم کردہ چھ رکنی میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی صحت سے متعلق رپورٹ محکمہ داخلہ کوبھجوادی، رپورٹ میں میڈیکل بورڈنے نوازشریف کواسپتال منتقل کرنےکی سفارش کردی۔

    محکمہ داخلہ پنجاب سفارشات کی روشنی میں علاج کا فیصلہ کرے گا۔

    یاد رہے 30 جنوری کو چھ رکنی میڈیکل بورڈ نے دو گھنٹے تک کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا تھا، میڈیکل بورڈ میں ڈاکٹر طلحہ بن زبیر ،پروفیسر ڈاکٹر شاہد حمید ،ڈاکٹر سجاد احمد اور دیگر ڈاکٹر کی ٹیم شامل تھی جبکہ میڈیکل چیک اپ کے موقع پر نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی موجود تھے۔

    میڈیکل بورڈ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا بلڈ پریشر ، ای سی جی اور خون کے نمونے حاصل کیے جبکہ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے میڈیکل بورڈ کو نواز شریف دل کی بیماری سے متعلق ہسٹری پر بریفنگ دی تھی۔

    مزید پڑھیں : محکمہ داخلہ پنجاب نواز شریف کے علاج سے متعلق فیصلہ کرے گا

    گزشتہ روز کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف نے پارٹی رہنماؤں سے گفتگو میں کہا تھا مشکل وقت ضرور ہے، یہ بھی گزرجائےگا، اب میں وہ نوازشریف نہیں، حالات کا مقابلہ کروں گا۔

    خیال رہے نوازشریف دل سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور انھوں نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کے لئے درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے ، جس پر سماعت میں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں ہیں۔

    مزید پڑھیں : مشکل وقت ضرور ہے، یہ بھی گزر جائےگا،  نواز شریف

    یاد رہے گذشتہ ہفتے جمعرات کو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں والدہ ، بیٹی مریم نواز سمیت لیگی رہنماؤں نے ملاقات کی تھی ، ملاقات میں نواز شریف نے بازو اور سینے میں تکلیف کی شکایت سے آگاہ کیا اور کہاکہ علاج ہر قیدی کا حق ہے لیکن مجھے اس حق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔

    ملاقات کے بعد لیگی رہنماؤں نے بھی نواز شریف کی صحت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا تھا جبکہ حکومتی ارکان کہہ چکے ہیں نواز شریف بالکل ٹھیک ہیں خطرےکی بات نہیں، چکنائی سے پرہیز کریں۔

    بعد ازاں وزیراعظم نواز شریف کے طبی معائنے کیلئے نیا میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا تھا۔

  • مشکل وقت ضرور ہے، یہ بھی  گزر جائےگا، کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف

    مشکل وقت ضرور ہے، یہ بھی گزر جائےگا، کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف

    لاہور : کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف نے پارٹی رہنماؤں سے گفتگو میں کہا مشکل وقت ضرور ہے، یہ بھی گزرجائےگا، اب میں وہ نوازشریف نہیں، حالات کا مقابلہ کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف سے ملاقات کے دن مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف،مشاہد حسین سید اور جاوید ہاشمی سمیت بڑے رہنما جیل پہنچے۔

    نوازشریف نے کوٹ لکھپت جیل میں ن لیگ کے رہنماؤں سےگفتگو میں کہا مشکل وقت ضرور ہےیہ بھی گزرجائےگا،مجھےعلاج کی سہولت نہیں دی جارہی دیگر کی طرح میرے بھی حقوق ہیں۔

    [bs-quote quote=”اب میں وہ نوازشریف نہیں، حالات کامقابلہ کروں گا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”نواز شریف "][/bs-quote]

    رہنماؤں ن ے سوال کیا ڈاکٹرز کیا کہتے ہیں ، جس پر نواز شریف نے کہا ڈاکٹرز کہتے ہیں آپ کا دل بڑھا ہوا ہے، میں نے ڈاکٹروں سے کہا میرا دل تو ویسے ہی بڑا ہے، کھلے دل کا انسان ہوں۔

    سابق وزیراعظم کا اعلی احمدکرد سے مکالمے کہنا تھا کہ عدلیہ کی بحالی کیلئےجدوجہد کی دیکھ لیں کیا ہورہاہے، آپ کاجوش وجذبہ مجھے بہت پسند ہے، آپ جمہوری سوچ کے مالک ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ علی احمدکرد صاحب آپ مشکل وقت میں ملنے آئے آپ کا مشکور ہوں ، ہم محنت سے ملک کو آگے لے جاتے ہیں کچھ قوتیں یہ نہیں چاہتیں ، اب میں وہ نوازشریف نہیں، حالات کامقابلہ کروں گا۔

    گذشتہ روز پنجاب حکومت کی جانب سے امراض قلب کے ماہرین پر قائم کردہ چھ رکنی میڈیکل بورڈ نے دو گھنٹے تک کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا  تھا، میڈیکل بورڈ نوازشریف کی صحت سے متعلق سفارشات محکمہ داخلہ پنجاب کودے گا، جس کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب سفارشات کی روشنی میں علاج کا فیصلہ کرے گا۔

    مزید پڑھیں : محکمہ داخلہ پنجاب نواز شریف کے علاج سے متعلق فیصلہ کرے گا

    یاد رہے گذشتہ ہفتے جمعرات کو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں والدہ ، بیٹی مریم نواز سمیت لیگی رہنماؤں نے ملاقات کی تھی ، ملاقات میں نواز شریف نے بازو اور سینے میں تکلیف کی شکایت سے آگاہ کیا اور کہاکہ علاج ہر قیدی کا حق ہے لیکن مجھے اس حق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔

    ملاقات کے بعد لیگی رہنما وں نے بھی نواز شریف کی صحت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا تھا جبکہ حکومتی ارکان کہہ چکے ہیں نواز شریف بالکل ٹھیک ہیں خطرےکی بات نہیں، چکنائی سے پرہیز کریں۔

    بعد ازاں وزیراعظم نواز شریف کے طبی معائنے کیلئے نیا میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کے لئے درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے ، جس پر سماعت میں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں ہیں۔