Tag: کوٹ لکھپت جیل

  • نیب نے نوازشریف کو اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا

    نیب نے نوازشریف کو اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا

    لاہور: احتساب عدالت سے سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کردیا۔

    نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ لایا گیا اور انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچایا گیا، سابق وزیراعظم کے ہمراہ نیب کی ٹیم بھی موجود تھی۔

    احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد سابق وزیراعظم نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ انہیں اڈیالہ جیل کے بجائے کوٹ لکھپت بھیجنے کے احکامات جاری کیے جائیں جس پر معزز جج نے ان کی درخواست منظور کرلی تھی۔

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا


    خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا تھا۔

    العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف پر ڈیڑھ ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر یعنیٰ لگ بھگ 5 ارب روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

    نواز شریف کو جیل میں کیا سہولیات حاصل ہوں گی؟


    یاد رہے کہ احتساب عدالت کے معزز جج محمد ارشد ملک نے نوازشریف کے خلاف دونوں ریفرنسز پر 19 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    کیس کا پس منظر


    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں، جب 4 اپریل 2016 کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کے نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے کالے دھن کو بیرون ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

    پاناما لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرون ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں اس وقت کے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل تھا۔

    کچھ دن بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ (موجودہ وزیر اعظم) عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں۔

    درخواستوں پر سماعتیں ہوتی رہیں اور 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی قومی ادارہ احتساب (نیب) کو حکم دیا گیا کہ وہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔

    بعد ازاں نیب میں شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ مریم نواز کو 7 سال قید مع جرمانہ اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

  • نواز شریف کو جیل میں کیا سہولیات حاصل ہوں گی؟

    نواز شریف کو جیل میں کیا سہولیات حاصل ہوں گی؟

    لاہور: محکمۂ داخلہ کی جانب سے العزیزیہ کیس میں 7 سات سزا پانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کو جیل میں سہولیات کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کی جانب سے سزا یافتہ قائدِ ن لیگ نواز شریف کو جیل میں بنیادی سہولیات حاصل ہوں گی، اس سلسلے میں نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”نواز شریف کے لیے کھانا گھر سے آئے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    محکمہ داخلہ کے اعلامیے کے مطابق بنیادی سہولیات میں میز، 3 کرسیاں، گدا، اخبار اور دیگر ضروری چیزیں شامل ہیں۔

    نواز شریف کے کپڑے، برتن اور کھانا ان کے گھر سے آئے گا، ان کے لیے بیرک کی صفائی بھی کر دی گئی ہے۔

    محکمۂ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق پاکستان جیل خانہ جات قوانین 1978 کے رول 242 کے تحت نواز شریف کو سہولیات دی گئی ہیں۔

    سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل نے رات گئے تک عملے سے سیکورٹی سے متعلق میٹنگ کی، اور جیل کے داخلی و خارجی راستوں پر پولیس پہرہ سخت کرنے کی ہدایات کی۔


    یہ بھی پڑھیں:  العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار


    ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو کل صبح خصوصی طیارے سے لاہور لایا جائے گا، کسی بھی نا خوش گوار واقعے سے نمٹنے کے لیے رینجرز کو طلب کر لیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے سات سال قید اور ساڑھے تین ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں انھیں بری کیا گیا ہے۔

    نواز شریف نے استدعا کی تھی کہ انھیں لاہور  کے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جائے، احتساب عدالت نے ان کی درخواست قبول کرلی اور انھیں اب اڈیالہ کے بجائے لاہور منتقل کیا جائے گا۔

  • شہباز شریف کو کوٹ لکھپت جیل میں بی کلاس دے دی گئی

    شہباز شریف کو کوٹ لکھپت جیل میں بی کلاس دے دی گئی

    لاہور: اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو کوٹ لکھپت سینٹرل جیل میں بی کلاس دے دی گئی، شہباز شریف کو گھر کا کھانا کھانے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز شریف کو آج احتساب عدالت کے حکم پر کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا ہے، جیل میں انھیں بی کلاس کی سہولتیں دی گئی ہیں، محکمہ داخلہ نے نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔

    [bs-quote quote=”کمر درد کی وجہ سے میٹریس کی جگہ خصوصی چارپائی دی جائے گی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”جیل ذرائع”][/bs-quote]

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کو گھر کا کھانا کھانے کی اجازت ہے، وہ ادویات بھی منگوا سکتے ہیں، کمر درد کی وجہ سے میٹریس کی جگہ خصوصی چارپائی بھی دی جائے گی۔

    محکمہ داخلہ کے نوٹی فکیشن کے مطابق شہباز شریف کو ٹی وی، اخبار، میز کرسی کی سہولت حاصل ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کو جیل کچن کے ساتھ بیرک میں رکھا گیا ہے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ شہباز شریف کو فی الحال صرف اہلِ خانہ سے ملاقات کی اجازت ہوگی، وزارتِ داخلہ کی اجازت پر دیگر افراد سے ملاقات کر سکیں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ اجازت ملنے کے بعد ملاقات کے لیے خصوصی دن مقرر کیا جا سکتا ہے، جیل میں شہباز شریف کی سیکورٹی کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ آج آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں احتساب عدالت نے شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا اور نیب کی جانب سے مزید ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔


    یہ بھی پڑھیں:  اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا


    جیل حکام کا کہنا ہے کہ جیل میں اپوزیشن لیڈر کو خصوصی سیل میں رکھا جا رہا ہے، سابق صدر آصف علی زرداری جس سیل میں بند تھے، شہباز شریف کو اسی میں رکھا جائے گا۔

    آج احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر نیب نے تفتیشی رپورٹ میں کہا کہ شہباز شریف بیٹوں کو تحائف کی مد میں 17 کروڑ کے ذرائع آمدن نہ بتا سکے، اکاؤنٹ میں 2011 سے 2017 کے دوران 14 کروڑ آئے، مسرور انور اور مزمل رضا متعدد بار شریف فیملی کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کرتے رہے۔

  • اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا

    اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا

    لاہور : اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا، جیل حکام کا کہنا ہے کہ آصف زرداری جس سیل میں بند تھے، شہباز شریف کو اسی میں رکھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈرشہبازشریف کوکوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا ہے، شہباز شریف کو پہلے کیمپ جیل بعد میں کوٹ لکھپت جیل منتقل کیاگیا، جیل کےاندراورباہراضافی سیکیورٹی تعینات کردی گئی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ جیل قوانین کےمطابق شہبازشریف کی ملاقات اہل خانہ سے ہوسکتی ہے، جیل میں اپوزیشن لیڈرکو خصوصی سیل میں رکھا جائے گا، آصف زرداری جس سیل میں بند تھے، شہبازشریف کو اسی میں رکھا جائے گا۔

    خیال رہے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں احتساب عدالت نے شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا اور نیب کی جانب سے مزید ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی تھی۔

    مزید پڑھیں : آشیانہ اسکینڈل کیس، شہبازشریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم

    نیب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے ملازم کی جانب سے دونوں اکاونٹس میں ڈالی گئیں رقوم مشکوک ہیں،ملک مقصود نے اپنا جو پتہ لکھوایا وہ شہباز شریف کا ایڈریس ہے۔

    دوسری جانب نیب نے تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف بیٹوں کوتحائف کی مدمیں 17 کروڑ کے ذرائع آمدن نہ بتا سکے، اکاؤنٹ میں 2011 سے 2017 کے دوران 14 کروڑ آئے، مسرور انور اور مزمل رضا متعدد بارشریف فیملی کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کرتے رہے۔

    واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    اگلے روز شہبازشریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔

    جس کے بعد 16 اکتوبر کو ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا گیا تو احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع کردی تھی۔

    ریمانڈ ختم ہونے پر شہبازشریف کو 29 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا گیا تو (نیب) نے آشیانہ اسکینڈل کیس کے ملزم اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے مزید 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی ، جس پر عدالت نے ان کے ریمانڈ میں مزید توسیع کردی تھی۔

  • گورنر پنجاب نے اپنی جیب سے جرمانے کی رقم ادا کرکے 32 قیدیوں کو رہائی دلوادی

    گورنر پنجاب نے اپنی جیب سے جرمانے کی رقم ادا کرکے 32 قیدیوں کو رہائی دلوادی

    لاہور : گورنر پنجاب چودھری سرور نے جرمانے کی رقم ادا کرکے 32 قیدیوں کو رہائی دلوادی اور کہا کہ بروقت فیصلوں کے لئے عدلیہ میں اسپیڈی سسٹم لانا ہوگا، نبی کریم ﷺ پر گورنرکاعہدہ سوبار قربان کرسکتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کوٹ لکھپت جیل کے مختلف شعبہ جات کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے 32 قیدیوں کے جرمانے کی رقم اپنی جیب سے ادا کر کے انہیں آزادی دلائی۔

    قیدیوں کی رہائی کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے جیل انتظامات پر اطمینا ن کا اظہار کرتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زوردیا۔

    چودھری محمد سرور کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جیلوں میں قیدیوں کو سہولتیں یورپی ممالک سے کم نہیں ہیں، سرور فاؤنڈیشن جیلوں میں فلٹریشن پلانٹ، ہیپا ٹائٹس سی کے علاج اور قیدیوں کی رہائی کے لئے کوشش کرے گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ بروقت فیصلوں کیلئےعدلیہ میں اسپیڈی سسٹم لانا ہوگا،پولیس کے ساتھ پراسیکیوشن کو بھی بہترکرنا ہوگا۔

    گورنرپنجاب کا کہنا تھا کہ حکومت ناموس رسالت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرےگی، نبی کریم ﷺ پر گورنرکاعہدہ سوبار قربان کرسکتا ہوں، ہم اپنی جانیں بھی قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔

    گورنرپنجاب آئی جی جیل خانہ جات شاہد سلیم بیگ نے گورنر کی طرف سے قیدیوں کی فلاح و بہبود کے اقدامات پر شکریہ ادا کیا، آئی جی جیل خانہ جات اس موقع پر  قیدیوںمیں تحائف ، مختلف کورسز میں پوزیشن حاصل کرنے والے اورپولیس کے بچوں میں انعامات تقسیم بھی کئے گئے۔

  • کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے مجرم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

    کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے مجرم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے ایک اور مجرم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ جیل ذرائع کے مطابق ننکانہ صاحب کے رہائشی عمران ولد عبدالرحمان نامی شخص نے معمولی تنازع پر ایک شخص کو قتل کیا تھا۔

    جس کے بعدمجرم کو انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے الزام ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی تھی۔جبکہ اعلیٰ عدلیہ نے ماتحت عدلیہ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    صدر مملکت نے مجرم عمران کی رحم کی اپیل مسترد کر دی تھی۔ گزشتہ روز مجرم کی اس کے اہلخانہ سے آخری ملاقات کروانے کے بعد آج صبح پھانسی دے دی گئی۔

    واضح رہے کہ 16 دسمبر2014 کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد سے پھانسی پر غیر اعلانیہ عائد پابندی ختم کر دی گئی تھی۔ رواں سال اگست  تک 200  سے افراد کو پھانسی کی سزا  دی جاچکی ہے۔

  • لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے ایک اور مجرم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے ایک اور مجرم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے ایک اور مجرم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

    جیل زرائع کے مطابق جاوید عرف جیدا نامی مجرم نے کینٹ کچھری میں دو افراد کو قتل کیا تھا، جس کے بعد انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے مجرم کو 1987 میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

    جاوید نامی مجرم کی رحم کی اپیلیں بھی مسترد کر دی گئی تھیں، جاوید عرف جیدا کی اہلخانہ سے ملاقات کروانے کے بعد آج صبح تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

    گزشتہ روز بھی ساہیوال، سرگودھا ، میانوالی اور اٹک میں چار مجرموں کو تختہ دار پر لٹکادیا گیا۔

    عدالتوں سے سزائے موت پانے والے مزید چار مجرم انجام کو پہنچے، سرگودھا سینٹرل جیل میں علی الصبح مجرم محمد خان کو پھانسی دے دی گئی، مجرم نے انیس سو اٹھانوے میں کراچی میں ڈکیتی کےدوران مزاحمت کرنے پر دو خواتین کو قتل کردیا تھا۔

    میانوالی سینٹرل جیل میں مجرم خضر حیات کو پھانسی پر لٹکایا گیا، خضر حیات نے انیس سو اٹھانوے میں ایک بچے کی جان لی تھی۔

    ساہیوال سنٹرل جیل میں سزائے موت کے قیدی محمد سرور کو پھانسی دی گئی ،مجرم نے انیس سو ترانوے میں غیرت کے نام پر دوست کی ماں کا قتل کیا تھا۔

    اٹک سینٹرل جیل میں دو افراد کے قاتل کو پھانسی پر لٹکایا گیا، پولیس نے پھانسی کے بعد مجرمان کی میتیں لواحقین کے حوالے کردیں ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 16 دسمبر کو پشاور آرمی پبلک اسکول پر دہشتگردوں نے حملہ کیا تھا ، جس کے نتیجے میں 132 بچوں سمیت 141 افراد شہید ہوگئے تھے ، جس کے بعد وزیرِاعظم نے پھانسی پر عملدرآمد کا حکم دیا تھا، اب تک 143 مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

  • لاہور:کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے مجرم کو پھانسی

    لاہور:کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے مجرم کو پھانسی

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں سزائے موت کے قیدی کو پھانسی دے دی گئی۔

    لاہور میں ایک اور مجرم اپنے منطقی انجام کو پہنچ گیا، قتل کے جرم میں موت کی سزا یافتہ قیدی کو پھانسی دے دی گئی۔

    لاہور کے کوٹ لکھپت جیل میں علی الصبح سزائے موت کے منتظر قیدی احمد خان کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ، مجرم احمد نے دو ہزار آٹھ میں ایک شخص کو اغوا ء کرکے قتل کیا تھا۔

    جیل انتظامیہ کے مطابق پھانسی سے قبل مجرم کا طبی معائنہ کرایا گیا جبکہ گزشتہ روز اہلخانہ سے ملاقات بھی کرائی گئی، پھانسی کے بعد میت لواحقین کے حوالے کردی گئی۔

  • سیٹھ عابد کے بیٹے کے قاتل سمیت 4 قیدیوں کے ڈیتھ وارنٹ جاری

    سیٹھ عابد کے بیٹے کے قاتل سمیت 4 قیدیوں کے ڈیتھ وارنٹ جاری

    لاہور : سیٹھ عابد کے بیٹے ایاز کے قاتل سمیت سزائے موت کے مزید چارقیدیوں کےڈیتھ وارنٹ کوٹ لکھپت جیل کو موصول ہوگئے۔ مجرموں کو اکیس اور بائیس اپریل کی صبح تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔

    صدر مملکت نےسزائے موت کے منتظر مزید چار قیدیوں کی اپیلیں مسترد کردیں۔ جس کےبعد مجسٹریٹ نےبھی انکے موت کے پروانوں پر دستخط کردیئےہیں۔

    جیل انتظامیہ کے مطابق چار قاتلوں کے ڈیتھ وارنٹ مل گئے ہیں۔اور مقتولین کے ورثاء نے بھی مجرموں کو معاف کرنے سے انکار کر دیاہے۔ جس کے بعد اللہ رکھا اور غلام نبی کو اکیس اپریل کی صبح پھانسی دی جائیگی۔

    دونوں کو قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔جبکہ رضوان اور معظم خان کو بائیس اپریل کی صبح تختہ دار پر لٹکایا جائےگا۔رضوان نے ملک کی معروف شخصیت سیٹھ عابد کے بیٹے ایاز کو قتل کیا تھا۔

  • لاہور: اکرام الحق عرف لاہوری کو پھانسی دے دی گئی

    لاہور: اکرام الحق عرف لاہوری کو پھانسی دے دی گئی

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں اکرام الحق عرف لاہوری کو پھانسی دے دی گئی۔

    جھنگ کے رہائشی اکرام الحق عرف لاہوری کو فیصل آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے شور کوٹ میں نیر عباس نامی شخص کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر قتل کرنے کے جرم میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

    آٹھ جنوری کو مقدمہ مدعی الطاف حسین نے پھانسی سے کچھ دیر قبل انہیں معاف کردیا تھا ، جس کے بعد پھانسی کو روک دیا گیا اور کیس کو دوبارہ ٹرائل کورٹ بھجوا دیا گیا۔ جہاں پر عدالت نے سزا کو برقرار رکھا۔

    عدالت نے اکرام الحق عرف لاہوری کے دوبارہ ڈیتھ وارنٹ جاری کرتے ہوئے سترہ جنوری کو پھانسی لگانے کا حکم دیا تھا، مختلف عدالتوں میں اکرام الحق کی اپیلیں مسترد ہو چکی تھیں، جس کے بعد صدر مملکت نے بھی ان کی رحم کی اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔

    کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی کے موقع پر جیل اور اطراف میں سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ آٹھ جنوری کو اکرام الحق کی پھانسی ملتوی کر دی گئی تھی

    سزائے موت پر عملدرآمد پر سے پابندی اٹھائے جانے کے بعد یہ بیسویں پھانسی ہے۔

    واضح رہے کہ وزیرِ اعظم نواز شریف نے پشاور میں گذشتہ ماہ 16 دسمبر کو آرمی پبلک اسکول میں طالبان کے حملے میں 132 بچوں سمیت 150 افراد کی ہلاکت کے بعد سزائے موت کے عمل درآمد پر پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔