Tag: کوہستان کرپشن اسکینڈل

  • کوہستان کرپشن اسکینڈل میں مزید تین ملزمان کے نام سامنے آگئے، اہم انکشافات

    کوہستان کرپشن اسکینڈل میں مزید تین ملزمان کے نام سامنے آگئے، اہم انکشافات

    پشاور: کوہستان کرپشن اسکینڈل میں نئے تین ملزمان بینک کیشئر مشرف، آڈیٹر اے جی آفس عالم زیب اور کنٹریکٹر شفیق کے اکاؤنٹس سے اربوں روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق کوہستان کرپشن اسکینڈل میں مزید تین ملزمان کے نام سامنے آگئے ہیں۔ نیب ذرائع نے بتایا کہ بینک کیشئر مشرف، آڈیٹر اے جی آفس عالم زیب اور کنٹریکٹر شفیق کے اکاؤنٹس سے اربوں روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا ملزمان کے بینک اکاؤنٹس میں مجموعی طور پر 2 ارب 3 کروڑ روپے سے زائد کی ٹرانزیکشن کی گئی، جبکہ آڈیٹر عالم زیب کے بھائی کے اکاؤنٹ میں بھی کروڑوں روپے منتقل ہوئے۔

    نیب نے احتساب عدالت پشاور میں ملزمان کے بینک ریکارڈ پیش کردیے ہیں۔ عدالت نے تینوں ملزمان کی عبوری ضمانت کی درخواستوں میں کل تک توسیع کردی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان گزشتہ روز نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے اور پلی بارگین کے لیے بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔

    مزید پڑھیں : کوہستان کرپشن کیس میں نئے انکشافات، بڑے نام بے نقاب ہوگئے

    یاد رہے کوہستان کرپشن کیس میں گرفتار کنٹریکٹر محمد ایوب نے دوران تفتیش اعظم سواتی سمیت دیگر بااثر افراد سے ڈیلز کا انکشاف کیا تھا۔

    بعد ازاں نیب نے کارروائی کرتے ہوئے اربوں روپے کے اثاثے برآمد، گاڑیاں، سونا اور نقدی ضبط کرلی۔

    نیب نے کارروائی کے دوران 25 ارب روپے مالیت کے اثاثے برآمد اور منجمد کیے گئے، ایک ارب سے زائد نقد رقم، غیرملکی کرنسی، تین کلو سونا برآمد کرکے ضبط کرلیا گیا تھا جبکہ ؤ 73 بینک اکاؤنٹس منجمد، 5 ارب روپے کی رقم برآمد کی، 77 لگژری گاڑیوں کی کل مالیت 94 کروڑ روپے سے زائد ہے۔

  • کوہستان کرپشن اسکینڈل : 9 ملزمان نے نیب کو پلی بارگین کیلئے درخواستیں دے دیں

    کوہستان کرپشن اسکینڈل : 9 ملزمان نے نیب کو پلی بارگین کیلئے درخواستیں دے دیں

    پشاور : ککوہستان کرپشن اسکینڈل کے 9 ملزمان نے پلی بارگین کیلئے درخواستیں دے دیں ، رقم کے تعین کے بعدملزمان کی درخواستیں چیئرمین نیب کو بھیجی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق کوہستان کرپشن اسکینڈل کے 9 ملزمان نے نیب کو پلی بارگین کیلئےدرخواستیں دیدیں، ذرائع نے بتایا کہ ملزمان کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثوں کی چھان بین بھی جارہی ہے۔

    ذرائع نیب کا کہنا تھا کہ ملزمان کے ذمے رقم کا تعین کیا جا رہا ہے، رقم کے تعین کے بعد ملزمان کی درخواستیں چیئرمین نیب کو بھیجی جائیں گی۔

    چیئرمین نیب کی پلی بارگین کی منظوری کے بعد احتساب عدالت میں درخواست دائر ہوگی۔

    مزید پڑھیں : کوہستان کرپشن کیس میں نئے انکشافات، بڑے نام بے نقاب ہوگئے

    یاد رہے کوہستان کرپشن کیس میں گرفتار کنٹریکٹر محمد ایوب نے دوران تفتیش اعظم سواتی سمیت دیگر بااثر افراد سے ڈیلز کا انکشاف کیا تھا۔

    بعد ازاں نیب نے کارروائی کرتے ہوئے اربوں روپے کے اثاثے برآمد، گاڑیاں، سونا اور نقدی ضبط کرلی۔

    نیب نے کارروائی کے دوران 25 ارب روپے مالیت کے اثاثے برآمد اور منجمد کیے گئے، ایک ارب سے زائد نقد رقم، غیرملکی کرنسی، تین کلو سونا برآمد کرکے ضبط کرلیا گیا تھا جبکہ ؤ 73 بینک اکاؤنٹس منجمد، 5 ارب روپے کی رقم برآمد کی، 77 لگژری گاڑیوں کی کل مالیت 94 کروڑ روپے سے زائد ہے۔

  • کوہستان کرپشن اسکینڈل :  8 اہم ملزمان  گرفتار

    کوہستان کرپشن اسکینڈل : 8 اہم ملزمان گرفتار

    پشاور : قومی احتساب بیورو (نیب) نے 40 ارب روپے کے کوہستان میگا کرپشن اسکینڈل کے 8 اہم ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کوہستان کرپشن اسکینڈل میں میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، قومی احتساب بیورو (نیب) نے اربوں روپے کی خورد برد میں ملوث دو اعلیٰ سرکاری افسران، دو بینکرز اور چار ٹھیکیداروں سمیت آٹھ اہم ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

    اس سکینڈل کو خیبرپختونخوا کی تاریخ کا سب سے بڑا مالیاتی کرپشن کیس قرار دیا جا رہا ہے۔

    یہ گرفتاریاں تفتیش کاروں کی جانب سے جعلی ٹریژری چیکس، جعلی کنسٹرکشن فرموں اور بے نامی (فرضی) کھاتوں کے ذریعے سرکاری رقوم کی غیر قانونی منتقلی میں شامل بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کے مضبوط شواہد سامنے آنے کے بعد عمل میں لائی گئیں۔

    خیال کیا جاتا ہے کہ ملزمان نے محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس (سی اینڈ ڈبلیو) کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر اپر کوہستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص اربوں روپے کا خرد برد کیا۔

    گرفتار ہونے والوں میں ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر شفیق الرحمان قریشی بھی شامل ہیں، جن کی شناخت ترقیاتی سکیموں کے لیے بجٹ ہیڈ G-10113 کے تحت جعلی ٹریژری چیکوں کی منظوری اور دستخط کرنے میں مرکزی شخصیت کے طور پر کی گئی ہے۔

    دیگر گرفتار افراد میں محمد ریاض شامل ہیں، ایک سابق بینک کیشیئر جو ایک ڈمی کنٹریکٹر کے طور پر بھی کام کرتا تھا جبکہ فضل حسین، پشاور میں اے جی آفس کے آڈیٹر؛ طاہر تنویر، ایک سابق بینک منیجر؛ اور چار ٹھیکیداروں کی شناخت دراج خان، عامر سعید، صوبیدار اور محمد ایوب کے نام سے ہوئی۔

    تحقیقات میں جعلی بلنگ، منی لانڈرنگ اور مالی فراڈ پر مشتمل ایک منظم نیٹ ورک کا انکشاف ہوا۔

    بینک ملازمین نے مبینہ طور پر سرکاری رقوم کی غیر قانونی منتقلی میں سہولت فراہم کی جبکہ غیر موجود منصوبوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے ڈمی کنسٹرکشن فرمیں بنائی گئیں۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری دستاویزات اور مالیاتی ریکارڈ سے واضح طور پر گرفتار افراد کے ملوث ہونے کا پتہ چلتا ہے۔

    انسداد بدعنوانی کے نگران ادارے نے اپنی تحقیقات کو وسعت دی ہے اور اشارہ دیا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید گرفتاریوں کا امکان ہے کیونکہ اس اسکینڈل میں گہرے روابط اور وسیع تر ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    دوسری جانب کوہستان کرپشن اسکینڈل میں گرفتار 4 ملزمان کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے 4 ملزمان کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔

    پراسیکیوشن نے بتایا کہ ملزمان نے ملی بھگت سے سرکاری اکاؤنٹ سے 36 ارب روپے سے زائد رقم نکلوائی۔

  • کوہستان کرپشن اسکینڈل :  ہیڈ کلرک کے گھر سے کروڑوں روپے کی کرنسی اور سونا  برآمد

    کوہستان کرپشن اسکینڈل : ہیڈ کلرک کے گھر سے کروڑوں روپے کی کرنسی اور سونا برآمد

    ایبٹ آباد : نیب نے سی این ڈبلیو کے ہیڈکلرک کے گھر سے کروڑوں روپے کی کرنسی ، سونا، گاڑیاں ودیگر سامان برآمد کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کوہستان کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی، نیب نے ایبٹ آباد میں اسٹیڈیم روڈ پر چھاپہ مار کر سی این ڈبلیو کے ہیڈکلرک کے گھر سے نقدی، سونا، گاڑیاں ودیگر سامان برآمد کرلیا۔

    مرکزی کردار ڈمپر ڈرائیور کی چیک بک بھی برآمد ہوئی ، نیب نے ہیڈ کلرک کو رشتے دارسمیت حراست میں لے لیا۔

    اس حوالے سے مشتاق غنی نے کہا کہ دوہزار انیس سے چوبیس تک یہ سب سے بڑی کرپشن ہے سی اینڈ ڈبلیو،بینک سمیت دیگرمحکموں کےافسران ملوث ہوسکتے ہیں۔

    پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات کررہی ہے، نیب نے اٹھارہ ارب روپے برآمد کرلیے، خیبر پختونخوا کے انتیس اضلاع میں کرپشن کی خبریں زیرگردش ہیں، ان کی بھی تحقیقات کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق مالیاتی اسکینڈل میں صوبے کے خزانے سےچالیس ارب روپے نکالنے کا انکشاف ہوا ہے۔