Tag: کویت ویزا

  • کویت: کیا 2024 میں غیر ملکیوں کو ویزہ جاری ہوگا یا  نہیں؟

    کویت: کیا 2024 میں غیر ملکیوں کو ویزہ جاری ہوگا یا نہیں؟

    کویت کی وزارت داخلہ فی الحال 2024 کے آغاز تک آرٹیکل 22 ویزا (فیملی یا منحصر) درخواست دہندگان کے لیے کویت کے دروازے کھولنے کے امکانات پر غور کررہی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے فوری طور پر یہ واضح کیا کہ ایسا صرف ڈاکٹروں، یونیورسٹیوں اور اپلائیڈ ایجوکیشن کے پروفیسرز، کونسلرز اور دیگر جیسے تارکین وطن کی مخصوص قسموں کے لیے ہوگا جن کا تعین کئی عوامل کی بنیاد پر کیا جائے گا تاہم، ذرائع نے عوامل کے بارے میں ابھی تک وضاحت جاری نہیں کی۔

    رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وزارت جلد ہی ایک کمیٹی تشکیل دینے کا سوچ رہی ہے جو تارکین وطن کے زمرے کے لیے حالات کا تعین کرے گی۔

    کمیٹی کویت کے پہلے نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ شیخ طلال الخالد الصباح کی سربراہی اور نگرانی میں نافذ کی جانے والی آبادیاتی حکمت عملی کے مطابق اپنی فیملی کو ملک لانے کی اجازت دے گی۔

    کویت: جعلسازوں نے دھوکہ دہی کا جدید طریقہ ڈھونڈ لیا

    ذرائع کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ خلیج تعاون کونسل (GCC) ممالک کا ایک ہی خلیجی ویزا میکانزم کسی بھی وزیٹر کے لیے ملک میں قیام کی مدت کے لیے ہیلتھ انشورنس اور ہوٹل ریزرویشن کی دفعات کے علاوہ یومیہ 100 دینار جرمانہ مقرر کرتا ہے جو ویزا کی میعاد ختم ہونے پر ملک سے باہر نہیں جاتا ہے۔

  • کویت: ویزوں اور اقاموں کا بڑا اسکینڈل سامنے آگیا

    کویت: ویزوں اور اقاموں کا بڑا اسکینڈل سامنے آگیا

    کویت سٹی: کویت میں ویزوں اور اقاموں کا بڑا اسکینڈل سامنے آگیا ہے۔

    روزنامہ الجریدہ کے مطابق نائب وزیراعظم، وزیر داخلہ اور قائم مقام وزیر دفاع شیخ طلال الخالد الصباح کی جانب سے قائم کردہ سیکیورٹی کمیٹی نے گزشتہ عرصے کے دوران اقامتی امور کے شعبے ہیر پھیر کا پتہ لگایا۔

    جس میں الجہرہ ریذیڈنسی ڈپارٹمنٹ کے چار سو افراد کا جعلی ریکارڈ بھی شامل ہے۔

    حکام نے واضح کیا کہ اعلیٰ افسران پر مشتمل کمیٹی نے وزارت کے ڈاک ٹکٹوں کے غبن اور لین دین کے معاملات کا پردہ فاش کیا جو کمپیوٹرائز کئے گئے تھے تاہم انتظامیہ کے پاس ان کا کوئی ریکارڈ نہ تھا۔

    کمیٹی نے جہرا ریزیڈنس ڈپارٹمنٹ کی ایک خاتون ملازمہ کی موجودگی کا بھی انکشاف کیا جس کے پاس گھر نہ ہونے کے باوجود اس کے نام پر رجسٹرڈ سات مردوں کے رہائشی اجازت نامے تھے۔

    اسی طرح ایک اور خاتون ملازمہ نے اپنے نام پر پانچ ڈرائیور رجسٹرڈ کرائے ہیں، حالانکہ وہ ایک شہری سے شادی شدہ ہے اور اسے اپنے نام سے ورک ویزا جاری کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

    کمیٹی نے دریافت کیا کہ ایک خلیجی شہری نے اپنے نام پر سات بنگلہ دیشی تارکین وطن کا اندراج کیا ہے، اور ان کی فیس جمع نہیں کرائی۔

    اس کے علاوہ کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مختلف قومیتوں کے تارکین وطن کے وزٹ ویزوں کے ساتھ ساتھ تجارتی وزٹ ویزوں میں بھی توسیع دی گئی۔

    ذرائع نے تصدیق کی کہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ فرسٹ ڈپٹی پرائم منسٹر کو پیش کی کہ وہ بیس ملازمین بشمول مختلف رینک کے افسران کو تمام غیر قانونی طور پر مکمل ہونے والے لین دین کے دستاویزی ہونے کے بعد جہرا ریذیڈنسی ڈپارٹمنٹ میں تفتیشی حکام کے حوالے کریں۔

  • کویت آنے کیلئے چال چلن کی سند لازمی قرار

    کویت آنے کیلئے چال چلن کی سند لازمی قرار

    کویت سٹی: حکام نے کویت آنے والے غیر ملکیوں کے لیے نئی شرط رکھ دی، ملک میں داخل ہونا ہے تو چال چلن کی سند(کریکٹر سرٹیفکیٹ) لازمی ہونی چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق کویت حکام نے پہلی بار اقامہ ویزے پر آنے غیرملکیوں کے لیے نیا قانون نافذ کردیا، اب غیر ملکیوں کے کریکٹر کا جائزہ لیا جائے گا، کسی بھی قسم کے جرائم میں ملوث افراد کویت کا ویزا حاصل کرنے سے محروم رہیں گے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق کویت آنے کے خواہش مند افراد اپنے ہی ملک سے کریکٹر کا سرٹیفکیٹ حاصل کرسکتے ہیں جبکہ ملک میں داخل ہونے کے بعد کویت کے متعلقہ اداروں سے بھی اعلیٰ اخلاق کی سند حاصل کرنا ہوگی۔

    کویت وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں تمام کویت سفارت خانوں اور قونصلیٹ کو مذکورہ قوانین کی تفصیلات فراہم کردی گئی ہیں جس میں پہلی بار اقامہ ویزے پر آنے والے غیر ملکیوں کے لیے چال چلن کی سند اپنے ہمرا رکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

    کویت آنے والے امیدواروں کی سند کویتی سفارتخانے یا قونصلیٹ سے تصدیق کروائی جائے۔ چال چلن کا سرٹیفکیٹ 3 ماہ سے زیادہ پرانا نہ ہو، ورنہ قابل قبول تصور نہیں کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ کویت میں کریکٹر سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے مخصوص پولیس اسٹیشن سے رابطہ کیا جاتا ہے جس کے بعد امیدوار کی فنگر پرنٹ لی جاتی ہے اور باریک بینی سے جائزہ لیا جاتا ہے کہ مذکورہ شخص کسی قسم کے جرائم میں ملوث تو نہیں ہے، بعد ازاں سرٹیفکیٹ کا اجرا ہوتا ہے۔