Tag: کویت

  • کویت میں تارکین وطن کے لیے بینکوں کی نئی پالیسی

    کویت میں تارکین وطن کے لیے بینکوں کی نئی پالیسی

    کویت سٹی: کویت میں بینکوں نے تارکین وطن صارفین کے لیے سخت پالیسی اپناتے ہوئے متعدد کریڈٹ کارڈ منجمد کردیے۔

    کویتی میڈیا کے مطابق بینکوں نے اپنے ایسے تارکین وطن صارفین کے لیے، جن کی تنخواہ 3 ماہ سے زائد عرصے سے معطل ہے، سخت پالیسی اپنا لی ہے۔

    یہ اقدامات صرف ان ملازمین کو، جو برطرف ہوچکے ہیں نئے قرضوں کی فراہمی روکنے تک محدود نہیں، بلکہ ان کے کریڈٹ کارڈ خاص طور پر ماسٹر اور ویزا کارڈ بند کرنا بھی شامل ہیں۔

    بینکوں کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ ان صارفین میں وہ صارفین بھی شامل ہیں جن کی تنخواہوں میں 6 ماہ سے زائد عرصے کے دوران کمی ہوئی ہے اور وہ ابھی اس حد پر واپس نہیں آئے جن کی بنیاد پر ان کو دیے گئے کریڈٹ کارڈ کی رقم کی حد کا اندازہ لگایا گیا تھا۔

    ایسے اکاؤنٹ ہولڈرز جن کی تنخواہ 90 دن گزر جانے کے بعد بھی اکاؤنٹ میں جمع نہیں ہوئی، ایسے صارفین کے کریڈٹ کارڈز کو نئی بینکاری پالیسی کے تحت منجمد کرنے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔

    کچھ بینکوں نے محتاط پالیسی کا سہارا لیتے ہوئے کریڈٹ کارڈز کو ازخود منجمد کردیا، خاص طور پر ایسے تارکین وطن جو طویل عرصے سے کویت سے باہر ہیں اور ان کے کریڈٹ کارڈز میں ابھی بیلنس باقی ہے۔

    اس سلسلے میں بعض صارفین کا کہنا تھا کہ وہ لگاتار 5 مہینے سے ملک سے باہر تھے اور انہیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ان کے کریڈٹ کارڈ کی توثیق کی تاریخ ختم نہ ہونے اور ان کی تنخواہیں اکاؤنٹ میں مسلسل جمع ہونے کے باوجود کریڈٹ کارڈ معطل کردیے گئے۔

    کویت واپسی کے بعد انہیں بینک کی جانب سے بتایا گیا کہ ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ ان کی تنخواہوں میں کمی آئی ہے اور ہر ماہ ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جانے والی رقم اس طے شدہ رقم سے کم تھی جو کارڈ جاری کرنے سے پہلے تھی لہٰذا کریڈٹ کارڈ میں ترمیم ضروری تھی۔

    صارفین کی جانب سے یہ ثابت کیے جانے کے باوجود، کہ وہ ابھی بھی ملازمت پر موجود ہیں، بینکوں نے کریڈٹ کارڈز کی تجدید سے انکار کردیا اور نئے کریڈٹ کارڈز کی پیشکش کی۔

  • کویت میں ملازمتوں کے حوالے سے نیا بل پیش

    کویت میں ملازمتوں کے حوالے سے نیا بل پیش

    کویت سٹی: کویت کے ایک رکن اسمبلی نے نوکریوں کے لیے نیا بل پیش کردیا جس سے تارکین وطن کے لیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔

    کویتی میڈیا کے مطابق رکن قومی اسمبلی ہاشم الصالح نے سرکاری شعبے کی ملازمتوں کو قومیانے کے لیے سول سروس قانون نمبر 1976/15 میں ترمیم کا بل پیش کیا ہے۔

    بل کے مطابق ملازمین کی تقرری، رد و بدل اور ترقی متعلقہ ایگزیکٹو ادارے کے فیصلے پر مبنی ہونی چاہیئے۔

    بل میں یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ تارکین وطن کی بھرتی عارضی بنیادوں پر ہونی چاہیئے اور صرف اسی صورت میں ہو جب کوئی کویتی شہری یا دیگر مندرجہ ذیل افراد ملازمتوں کے لیے دستیاب نہ ہوں۔

    کویتی شہری

    ایسی کویتی خواتین کے بچے جنہوں نے غیر کویتیوں سے شادی کی ہوئی ہو

    بدون

    خلیج تعاون کونسل ممالک کے شہری

    آخری کیٹگری کے ملازمین اگر 750 دینار سے زیادہ تنخواہ کے ساتھ ملازمت پر رکھے گئے ہیں تو ان کے نام اور ملازمت کی تفصیل سرکاری گزٹ میں شائع کی جانی چاہیئے۔

    کیٹگری 4 کے تحت ملازمین کی تقرری سے قبل متعلقہ ادارے کو سول سروس کمیشن سے مشورہ کرنا ہوگا تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ درخواست دہندگان میں سے مندرجہ بالا کیٹگریز میں سے کوئی بھی اس ملازمت کے لیے دستیاب نہیں۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی انتظامی حکم نامے کی خلاف ورزی کرے اسے زیادہ سے زیادہ 3 ماہ کی قید اور 1 ہزار دینار یا ان میں کوئی بھی ایک سزا دی جائے گی۔

  • کویت میں کرونا ٹیسٹ کی قیمت مقرر

    کویت میں کرونا ٹیسٹ کی قیمت مقرر

    کویت سٹی: وزارت صحت کویت نے کہا ہے کہ پی سی آر ٹیسٹ کی قیمت 30 دینار مقرر کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کویت کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ سرکاری اور نجی اسپتالوں اور نجی طبی مراکز کے لیے کرونا وائرس کا پی سی آر ٹیسٹ کی فیس 30 دینار مقرر کی گئی ہے۔

    وزیر صحت شیخ ڈاکٹر باسل الصباح کا ویکسی نیشن سے متعلق کہنا تھا کہ ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ان افراد کو خارج کرے گی جو ویکسین لینے کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتے۔

    بدھ کو کویت کے وزیر اعظم شیخ صباح خالد الحمد الصباح نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ویکسی نیشن کے لیے مقرر کیے جانے والے نظام الاوقات کے تحت اب تک 35 ہزار شہریوں کو کرونا ویکسین دی جا چکی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ویکسین کی ترسیل پوری دنیا میں رک چکی ہے کیوں کہ سپلائی کرنے والے ضرورتوں کا دوبارہ جائزہ لے رہے ہیں، ہمیں امید ہے کہ 15 فروری تک ویکسین کی نئی کھیپ کویت پہنچ جائے گی، انھوں نے کہا کہ کویت کرونا کے خلاف ویکسین دینے والے تمام ریاستوں میں سر فہرست ہے۔

    ادھر وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر عبداللہ السند نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ویکسین کی دوسری خوراک لینے والے افراد میں وائرس کا کوئی انفیکشن نہیں پایا گیا، ویکسی نیشن کے بعد انفیکشن کا امکان 95 فی صد کم ہو جاتا ہے۔

    محکمہ صحت لائسنسنگ کے ڈائریکٹر سعود ابیل نے اسپتالوں اور نجی مراکز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ کرونا کے ٹیسٹ کے لیے 30 دینار کی فیس مقرر کی گئی ہے، انھوں نے واضح کیا کہ میڈیکل لائنسنسگ کمیٹی نے اس کی منظوری دی۔

  • کویت: اقامہ منسوخ ہونے والے غیر ملکیوں کے لیے خوشخبری

    کویت: اقامہ منسوخ ہونے والے غیر ملکیوں کے لیے خوشخبری

    کویت سٹی: کویت کی پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت (پی اے ایم) نے غیر ملکی کارکنان کے حقوق کے لیے خصوصی پاور آف اٹارنی کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت وہ اپنے مالی واجبات وصول کرسکیں گے۔

    کویتی میڈیا کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے خصوصی پاور آف اٹارنی جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اتھارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کویت سے باہر پھنسے افراد جن کے ورک پرمٹ (اقامہ) منسوخ کردیے گئے ہیں، وہ اپنے مالی واجبات ایک خصوصی پاور آف اٹارنی کے ذریعے حاصل کرنے کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔

    اس پاور آف اٹارنی کے اجرا کے بعد کارکنان اپنے مالی واجبات حاصل کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ غیر ملکی جو ملک سے باہر پھنسے ہوئے ہیں اور ان کے ورک پرمٹ منسوخ کردیے گئے ہیں، اپنے ثبوت کے ساتھ خصوصی وکیل کے ذریعے لیبر کا مقدمہ دائر کرسکتے ہیں۔

    ترجمان نے واضح کیا کہ ورک پرمٹ کی تجدید نہ ہو پانا کارکن اور کفیل کے درمیان متعلقہ معاملہ ہے جبکہ ویزا کی تجدید قانون میں موجود قانونی ضوابط اور دونوں فریقین کی خواہش سے مشروط ہے جو ایک فریق دوسری پارٹی پر مسلط نہیں کرسکتا۔

  • کویت: مسافروں کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ، مسافر اور ایئر لائنز شدید مشکلات کا شکار

    کویت: مسافروں کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ، مسافر اور ایئر لائنز شدید مشکلات کا شکار

    کویت سٹی: کویت کی سول ایوی ایشن کی جانب سے مسافروں کی تعداد کو کم کرنے کے فیصلے سے مسافر اور ایئر لائنز شدید مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں۔

    کویتی میڈیا کے مطابق اتوار سے کویت کے بین الاقوامی فضائی اڈے پر آنے والے مسافروں کی تعداد کو کم کر کے 1 ہزار تک محدود کرنے کے اچانک فیصلے نے نہ صرف مسافروں کو الجھن کا شکار بنا دیا بلکہ ایئر لائنز اور ٹریول آپریٹرز بھی شدید مشکلات سے دو چار ہوگئے۔

    کویت ایوی ایشن ذرائع کے مطابق اس فیصلے سے 21 ہزار ایسے مسافر متاثر ہوں گے جنہوں نے فیصلہ آنے سے قبل اپنے ٹکٹ خرید لیے تھے۔

    مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعے کے روز جمعے اور ہفتے کی پروازوں کے لیے ٹکٹس کی طلب میں اضافہ ہوگیا تھا جس نے ٹکٹوں کی قیمت میں 300 فیصد اضافہ کردیا تھا۔

    قریبی ممالک کے لیے کچھ ٹکٹ 500 دینار سے بھی تجاوز کر گئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق ایئر لائنز اور ٹریول ایجنٹس نے اپنی پروازوں کو نئی ضروریات کے مطابق دوبارہ طے کرنا شروع کردیا ہے، اس سے قبل اگر ایئر لائنز کویت ایئرپورٹ پر روزانہ 3 پروازیں آپریٹ کر رہی تھیں تو اب 2 پروازیں منسوخ کر کے صرف ایک پرواز کی اجازت دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق کویت جانے والے مسافروں میں اچانک 80 فیصد کمی کرنا سفر و سیاحت کی کمپنیوں اور ایئر لائنز کے لیے مکمل تباہی ہے، اس سے ایئر لائن کی ایندھن کی قیمت بھی پوری نہیں ہوگی جبکہ مسافر بھی نہایت مہنگے ٹکٹس استطاعت نہ ہونے کے باعث خرید نہیں سکیں گے۔

  • کویت: 60 ہزار ہوائی ٹکٹیں کینسل

    کویت: 60 ہزار ہوائی ٹکٹیں کینسل

    کویت سٹی: ہوائی ٹکٹوں کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے، جب کہ 60 ہزار ٹکٹیں منسوخ کر دی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کویت کی سول ایوی ایشن نے بین الاقوامی ایئر پورٹ پر آنے والی پروازں کی آپریشنل صلاحیت میں ترمیم کر دی ہے، جس کے تحت آج سے ہر پرواز میں صرف 35 مسافر ہی سفر کر سکیں گے اور اس تعداد سے تجاوز نہیں کیا جا سکے گا۔

    اس فیصلے کے بعد کویت میں ہوائی ٹکٹوں کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے قریبی ممالک کے سفر کے لیے بھی ہوائی ٹکٹوں کی قیمتیں ایک ہزار دینار تک جا پہنچی ہیں۔

    نیز، کمرشل آپریشن میں میں ترمیم کے باعث ایئر لائنز کو اپنی کچھ شیڈول پروازیں منسوخ بھی کرنی پڑی ہیں، جس کی وجہ کاروبار کے لیے معاشی عدم استحکام ہے، چناں چہ مختلف ایئر لائنز نے تقریباً 60 ہزار ٹکٹیں منسوخ کر دی ہیں۔

    سول ایوی ایشن نے ایئر لائنز کو ایک سرکلر ارسال کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آج 24 جنوری سے نئی آپریشنل ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پروزاوں کی آپریٹنگ گنجائش میں ترمیم کی جا رہی ہے۔

    گھریلو کارکنوں اور ٹرانزٹ مسافروں کو اس فیصلے سے استثنیٰ دیا گیا ہے، سول ایوی ایشن کے اس فیصلے کا اطلاق 6 فروری تک جاری رہے گا۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وبا کی دوسری لہر کے دوران برطانیہ سے کویت آنے والے دو افراد میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق ہو گئی تھی، جس کے بعد صحت حکام نے ایئر پورٹ پر حفاظتی اقدامات سخت کر دیے ہیں اور کویت پہنچنے والوں پر سخت کنٹرول رکھا جا رہا ہے۔

    سول ایوی ایشن کی جانب سے اس فیصلے کی تین وجوہ منظر عام پر آئی ہیں، جو مندرجہ ذیل ہیں:

    کرونا وائرس کے نئے اسٹرین کا پھیلاؤ جس نے کئی ممالک میں تیزی سے پنجے گاڑنا شروع کر دیا ہے۔ چند ممالک سے آنے والے مسافروں کے پی سی آر ٹیسٹ میں دھوکا دہی کا شبہ، جس کی وجہ سے کم تعداد لوگوں کی مکمل اور سخت جانچ ممکن ہوگی۔ کویت آنے والوں کی وزارت صحت کے ذریعے نگرانی۔

  • کویت: فضائی آپریشن کے دوسرے مرحلے میں تاخیر کا امکان

    کویت: فضائی آپریشن کے دوسرے مرحلے میں تاخیر کا امکان

    کویت سٹی: کویت ایئرپورٹ پر فضائی آپریشن کے دوسرے مرحلے کے آغاز میں تاخیر کے امکانات کی توقع کی جارہی ہے۔

    کویتی میڈیا کے مطابق کویت بین الاقوامی ہوائی اڈے سے فضائی آپریشن کے دوسرے مرحلے کے آغاز میں چند روز ہی باقی رہ گئے ہیں تاہم مذکورہ مرحلے کے آغاز میں تاخیر کا امکان دکھائی دے رہا ہے۔

    کویت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کام کرنے والی ایئر لائنز بھی، تجارتی پروازوں کی واپسی کے آپریشنل منصوبے کے دوسرے مرحلے میں کام کے آغاز کی منتظر ہیں، توقع ہے کہ مرحلہ 2021 فروری کے اوائل میں شروع ہوگا جس کے بعد فضائی آپریشن 60 فیصد گنجائش کے ساتھ کام کرے گا۔

    اگست 2021 کے اواخر میں اختتام پذیر ہونے والے اس مرحلے میں 20 ہزار مسافروں کی روزانہ گنجائش ہوگی اور روزانہ 200 پروازیں چلائی جائیں گی۔

    ایئر لائنز دوسرے مرحلے کے آغاز کا انتظار کر رہی ہیں تاکہ پروازوں کی تعداد میں اضافہ کیا جاسکے اور موجودہ صلاحیت سے دوگنی صلاحیت پر دوبارہ آپریشن شروع کیا جائے تاہم ذرائع کے مطابق 2 نئے کرونا کیسز کے انکشاف کے ساتھ ہی اعداد و شمار کے مطابق دوسرے مرحلے کے آغاز میں تاخیر کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    ملک میں آنے والی کرونا وائرس کی نئی لہر اور کویت ویکسی نیشن سینٹر میں وزارت صحت کے ذریعہ ویکسی نیشن کے عمل میں اضافے تک فضائی آپریشن کے دوسرے مرحلے میں تاخیر کا خدشہ ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کا انحصار وزارت صحت کی سفارشات اور وزرا کی کونسل کے فیصلوں پر ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کویت بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آنے والے مسافروں اور زائرین کی اعلیٰ سطح کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے صحت کے تقاضوں کے لحاظ سے ممالک کے متعدد ہوائی اڈوں کے قوانین پر بھی غور کیا جائے گا۔

    کویت ایئر ویز کے ذرائع کے مطابق کمپنی کارگو پروازوں کے علاوہ کویت بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روزانہ تقریباً 8 سے 10 پروازیں چلائی جاتی ہیں اور موجودہ پروازوں کی تعداد دوگنا کرنے کے لیے پروازوں کی تعداد میں اضافے کی توقع کی جارہی ہے۔

  • کویت سے رقم بھیجنے والوں کے حوالے سے اہم فیصلہ

    کویت سے رقم بھیجنے والوں کے حوالے سے اہم فیصلہ

    کویت سٹی: کویتی حکام ملک سے باہر رقم بھیجنے و ترسیلات زر پر 1 فیصد ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے پر غور کر رہے ہیں۔

    کویتی میڈیا کے مطابق کویت کی قانون ساز کمیٹی کا اگلے ہفتے پیر کے روز اجلاس منعقد ہوگا جس میں متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ان میں سب سے نمایاں ملک سے باہر ترسیلات زر پر ٹیکس عائد کرنا ہے۔

    کمیٹی آئندہ نسلوں کے لیے مہذب زندگی کے تحفظ، وزارت داخلہ کے ملازمین کے لیے نجی اسپتال کے قیام، اور عراقی جارحیت کے خاتمے اور کویت کو آزاد کروانے میں اپنا کردار ادا کرنے میں غیر کویتی فوجی اہلکاروں کے بارے میں ایک تجویز پر بھی غور کر رہی ہے۔

    اجلاس میں ملک کے معاشی منصوبوں کے لیے مالیاتی اداروں کے لیے قرضوں سے متعلق ایک قانون پر گفت و شنید بھی کی جائے گی۔

    علاوہ ازیں صحت انشورنس کے ریٹائرڈ مستفید افراد کا دائرہ بڑھانے اور اس میں گھریلو خواتین اور معذور افراد کو شامل کرنے کی تجویز بھی پیش کرے گی۔

  • کویت: 17 سو سے زائد ورک پرمٹ منسوخ

    کویت: 17 سو سے زائد ورک پرمٹ منسوخ

    کویت سٹی: کویت میں نئے آن لائن سسٹم کے آغاز کے بعد جہاں ہزاروں لین دین ہوئے وہیں 17 سو سے زائد ورک پرمٹ منسوخ بھی ہوئے۔

    کویت کی پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت (پی اے ایم) کے 12 جنوری سے نئے آن لائن سسٹم کے آغاز کے بعد پہلے 7 دنوں میں تقریباً 25 ہزار 565 لین دین ہوئے۔

    اعداد و شمار کے مطابق جن مختلف لین دین پر کارروائی ہوئی ان میں سے 17 سو 74 تارکین وطن کے ورک پرمٹ کی منسوخی بھی شامل تھی۔

    1 ہزار 86 تارکین وطن کے اقامے سفر کی اجازت سے قبل مستقل طور پر منسوخ کر دیے گئے، 127 ورک پرمٹ متعلقہ رہائشیوں کی وفات کی وجہ سے ختم کر دیے گئے۔

    بیرون ممالک پھنسے ہوئے 561 تارکین کے ورک پرمٹ ختم ہوگئے کیونکہ ان کے رہائشی اقاموں کی تجدید نہیں ہوسکی تھی، اس کے علاوہ 10 ہزار 461 تارکین وطن کے ورک پرمٹ کے اجازت ناموں کی تجدید کردی گئی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ نئے سسٹم کے لانچ کے بعد سے 24 ہزار 639 کمپنیوں نے آن لائن سروس سے فائدہ اٹھایا جبکہ 523 ٹرانزیکشن گاڑیوں کے اندراج کے لیے تھیں، اس کے علاوہ 4 ہزار 638 زائرین فائل پر دستخط سرٹیفکیٹ، 720 پرنٹنگ سرٹیفکیٹ اور 261 رجسٹرڈ کارکنان کی فہرست پرنٹ کی گئی۔

    اس کے بعد زائرین نے تعلیمی قابلیت کی 3 ہزار 301 منظوری، قومی کارکنان کے 3 ہزار 637 تجدید نوٹس، 112 قومی لیبر رجسٹریشن نوٹس اور 41 افراد نے اپنے فون نمبر درج کیے جو اپنی کمپنیوں کی طرف سے دستخط کرنے کے مجاز ہیں۔

    پی اے ایم کا کہنا ہے کہ کاروباری مالکان پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ صرف ویب سائٹ کے ذریعے درخواستیں جمع کریں اور ویب سائٹ انکوائری سروس کے ذریعے انکوائری بھیجیں۔

  • کویت میں عجیب معاملہ، حکومت حیران

    کویت میں عجیب معاملہ، حکومت حیران

    کویت سٹی: کویت میں حکومت کو عجیب معاملہ درپیش ہے، کئی شعبوں میں ملازمتوں کی اسامیاں خالی ہیں لیکن شہری ملازمتوں کے لیے تیار نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں کویتائزیشن کے بعد جہاں سرکاری اور نجی شعبہ جات میں کویتی شہریوں کی بڑی تعداد دیکھنے میں آ رہی ہے، وہاں کچھ مخصوص ملازمتیں ایسی بھی ہیں جن سے کویتی شہری گریز کر رہے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق سرکاری ایجنسیوں میں کویتی ملازمین کی تعداد میں اضافے کے باوجود شہریوں کے لیے موجود ملازمتوں کی اسامیاں تاحال خالی ہیں، اگرچہ سرکاری محکموں میں ناقص تقسیم کا عمل بھی بے روزگاری کا سبب بنی ہوئی ہے تاہم یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ چند ملازمتیں ایسی ہیں جن پر کویتی شہری کام نہیں کرنا چاہتے۔

    سول سروس کمیشن کو چند ملازمتوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان میں بھرتیوں کے لیے درخواستیں بہت ہی کم آئی ہیں، حالاں کہ ہر سال ہزاروں شہری متعلقہ ملازمتوں کے مطابق تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

    بتایا گیا ہے کہ طب کے شعبے میں افرادی قوت کی شدید قلت ہے، بالخصوص ڈاکٹرز، ڈینٹسٹس، نرسز، اسسٹنٹ نرسز، اور لیبارٹری کے شعبوں ریڈیولوجی، فزیوتھراپی، پروفیشنل تھراپی، دانتوں کی لیبارٹری، نس بندی، سانس کی تھراپی، اور نیوکلیئر میڈیسن کے شعبوں کے ساتھ ساتھ ویٹرنری میڈیسن گروپ میں بھی اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں۔

    سرکاری اداروں میں انفارمیشن سسٹمز اینڈ ٹیکنالوجی گروپ میں پروگرام ڈیزائنر، جونیئر دستاویز اور انفارمیشن تجزیہ کار، کمپیوٹر آپریٹر اور سائبر سیکورٹی ماہر کی ضرورت ہے۔

    ٹیچنگ کے شعبے میں کیمسٹری، فزکس، ریاضی، عربی، فرانسیسی، بائیولوجی اور آرٹ کے اساتذہ کی ضرورت ہے جب کہ ریاضی اور شماریات گروپ کے لیے اعداد و شمار کے تجزیہ کاروں کی ضرورت ہے۔

    اس کے علاوہ سرکاری اداروں کو انسپکشن گروپ میں بھی ڈپلومہ ہولڈرز کی ضرورت ہے جیسا کہ فوڈ انسپکٹرز، ایڈمنسٹریٹو سپورٹ گروپ میں سیکریٹری اور ٹائپسٹ، انجینئرنگ گروپ میں اسسٹنٹ کمپیوٹر انجینئر، ٹیکنیشن اور دوسرا الیکٹرانکس یا آلات ٹیکنیشن جب کہ لا گروپ میں قانونی کلرک کی ضرورت ہے۔

    لیکن شہریوں کے لیے ملازمتوں کے لامحدود مواقع اور کثیر اسامیوں کے باوجود وہ ان ملازمتوں پر کام نہیں کرنا چاہتے اور یہ اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں۔