Tag: کویت

  • کویت: رہائشی اقاموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے نئی ڈیڈ لائن

    کویت: رہائشی اقاموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے نئی ڈیڈ لائن

    کویت سٹی: کویتی حکام نے رہائشی اقاموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے نئی ڈیڈ لائن کا اعلان کر دیا، رہائشی اقامہ کی تجدید کے لیے یکم دسمبر سے لے کر 31 دسمبر تک ایک ماہ کی مدت دی گئی ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے رہائشی اقاموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے نئی ڈیڈ لائن کا اعلان کر دیا ہے۔

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ رہائشی اقاموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے تقرریوں کی بکنگ کا پلیٹ فارم وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر شروع کردیا گیا ہے۔

    رہائشی اقامہ کی تجدید کے لیے یکم دسمبر سے لے کر 31 دسمبر تک ایک ماہ کی مدت دی گئی ہے۔

    وزارت داخلہ کے مطابق اگر خلاف ورزی کرنے والا تفتیشی حکام کے حوالے کیے بغیر رہائش پذیر وصول کرنا اور جرمانے ادا کرنا چاہتا ہے تو اسے پلیٹ فارم میں داخل ہو کر رہائشی امور کے متعلقہ شعبے کا جائزہ لینے کے لیے ملاقات کرنی ہوگی۔

    وزارت کی جانب سے کہا گیا کہ اگر محکمہ داخلہ کی ویب سائٹ پر تاریخوں کی دستیابی کے مطابق تقرری کے حصول کے لیے محکمہ میں تقرری دستیاب نہیں ہے تو اس کا تقرر حاصل کرنے کے لیے کسی دوسرے محکمے میں منتقل کردیا جاتا ہے۔

    وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ اگر خلاف ورزی کرنے والے کا کفیل کویتی ہے تو جائزہ سروس مراکز کے ذریعے ہوتا ہے اور باقی مضامین کا رہائشی امور کے محکموں کی طرف سے اپنے بیان میں تقرری لینے کے بعد جائزہ لیا جاتا ہے۔

    وزارت نے تصدیق کی کہ پلیٹ فارم میں ایسے ہر قسم کے رہائشی اقاموں اور انٹری ویزا کی خلاف ورزی کرنے والوں کو شامل کیا گیا ہے جن کے رہائشی اقامے یا داخلہ ویزا کی میعاد یکم جنوری 2020 یا اس قبل ختم ہوچکی ہے۔

  • کویت میں گھریلو ملازمین کے لیے ایک اور سہولت

    کویت میں گھریلو ملازمین کے لیے ایک اور سہولت

    کویت سٹی: کویتی حکام نے کویت میں کام کرنے والے گھریلو ملازمین کے لیے نئی سہولت کا آغاز کردیا۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے گھریلو ملازمین کو ڈرائیور کے اقامے کی منتقلی کی اجازت دے دی ہے۔

    سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ نے گھریلو ملازمین یا اس پیشے سے ملتی جلتی حیثیت رکھنے والے افراد کے اقاموں کو ڈرائیور کے اقامے پر منتقلی کی اجازت دے دی ہے اس سے قطع نظر کہ اس کے آبائی ملک میں ڈرائیونگ کا لائسنس جاری ہوا ہے یا نہیں۔

    ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ریذیڈنسی امور بریگیڈیئر جنرل حماد التوالہ نے ایک سرکلر جاری کیا جس میں کہا گیا کہ انہیں ڈرائیور کے پیشے میں گھریلو ملازمین کی منتقلی کی منظوری اور دستخط کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

  • کویت جانے کے منتظر تارکین وطن کے لیے اہم خبر

    کویت جانے کے منتظر تارکین وطن کے لیے اہم خبر

    کویت سٹی: کویت ایئر ویز کارپوریشن ایک اجلاس منعقد کرے گی جس میں 34 کالعدم ممالک سے تارکین وطن کی واپسی کے لیے موزوں طریقہ کار طے کیا جائے گا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق 34 ممنوعہ ممالک میں پھنسے تارکین وطن کی واپسی کے پیکج اس قدر مہنگے ہو چکے ہیں کہ زیادہ تر تارکین وطن کویت واپس آنے کے لیے تیار ہی نہیں۔

    کویت ایئر ویز کارپوریشن (کے اے سی) آئندہ ہفتے نیشنل ایوی ایشن سروسز (این اے ایس) کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کرے گی جس میں 34 کالعدم ممالک سے تارکین وطن کی واپسی کے لیے موزوں طریقہ کار اور گھریلو ملازمین کی وطن واپسی کے حتمی منصوبے کے لیے بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    اس پر عمل درآمد قومی اسمبلی کے انتخابات کے بعد کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں کمپنیوں کے عہدیداروں اور ایگزیکٹو انتظامیہ اجلاس میں شرکت کریں گے، اجلاس کے ایجنڈے میں 14 روزہ قرنطینہ کی لازمی مدت، کرونا ٹیسٹ اور ریٹرن فلائٹ کے لیے پیکج کی قیمت کا تعین کرنا شامل ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزرائے کونسل ڈی جی سی اے، کے اے سی، جزیرا ایئر ویز اور این اے ایس کے واپسی کے منصوبے کا جائزہ لینے کے بعد ممنوعہ ممالک سے تارکین وطن کی واپسی کی اجازت دینے کا فیصلہ جاری کرے گی۔

  • کویت: اے ٹی ایم کے ذریعے رقم نکلوانے پر نئے چارجز لاگو

    کویت: اے ٹی ایم کے ذریعے رقم نکلوانے پر نئے چارجز لاگو

    کویت سٹی: کویت میں اے ٹی ایم کے ذریعے رقم نکلوانے پر نئے چارجز لاگو کردیے گئے، مقامی بینکوں نے اپنے صارفین کو اس حوالے سے باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق کویت میں بینکس کی جانب سے اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے پر نئے چارجز لاگو کر دیے گئے، نئے چارجز کا اطلاق اگلے ماہ سے اے ٹی ایم خدمات کے ذریعے ملک سے باہر کیش نکالنے پر ہوگا۔

    مقامی بینکوں نے اپنے صارفین کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا ہے کہ اے ٹی ایم کارڈز کا استعمال کرتے ہوئے کویت ریاست سے باہر کی جانے والی ہر نقد رقم کی واپسی کے عمل کے لیے اضافی رقم چارج ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق نئے چارجز کا اطلاق حفاظتی طریقہ کار اور ضروری تحفظ کے لحاظ سے اے ٹی ایم کارڈز کے ذریعے بینکوں کی فراہم کردہ خدمات کے ساتھ ساتھ دنیا کی کسی بھی جگہ سے نقد رقم نکالنے کے امکان کے مطابق ہے۔

  • کویت میں مقیم تارکین وطن کے لیے خوشخبری

    کویت میں مقیم تارکین وطن کے لیے خوشخبری

    کویت سٹی: کویتی وزارت داخلہ نے ملک میں مقیم تارکین وطن کو اقامے میں بچوں کا اندراج کروانے کے لیے مہلت دے دی۔

    کویتی جریدے میں شائع رپورٹ کے مطابق کویتی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ 8 ہزار سے زائد غیرملکی بچے بغیر اندراج کے کویت میں رہائش پذیر ہیں، ان بچوں کے والدین نے پیدائش کے بعد ان کا اندراج نہیں کرایا، کویتی قانون کے بموجب یہ بچے نامعلوم کے خانے میں چلے گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کویتی حکومت اقامہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں سے خود کو قانون کے دائرے میں لانے کی ہدایت کررہی ہے۔

    غیر قانونی تارکین کے بچوں کے بارے میں حکام کی جانب سے یکم دسمبر 2020 سے شروع ہونے والی نئی مہلت سے فائدہ اٹھانے کی تاکید کی گئی ہے۔

    کویتی وزارت داخلہ نے توجہ دلائی ہے کہ وہ جلد ہی وزارت صحت کے تعاون سے بچوں کی رجسٹریشن خودکار سسٹم کے تحت کرانے کا انتظام کرے گی ۔

    اس کے تحت وزارت صحت یا پرائیویٹ سیکٹر کے کسی بھی اسپتال میں بچے کی پیدائش پر اس کا اندراج خودکار نظام کے تحت وزارت داخلہ کے ڈیٹا میں ہو جائے گا۔

    رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے بچوں کے اندراج کے حوالے سے جاری کیا جانے والے نئے منصوبے کے تحت بچے کی پیدائش سے 4 ماہ کے اندر اقامے میں اندراج کرانا لازمی ہوگا بصورت دیگر4 دینار ہر روز کے حساب سے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    کویتی میڈیا کے مطابق سابق قانون میں جرمانہ یومیہ نہیں بلکہ 600 دینار سے زیادہ نہیں ہوتا تھا جس کے لیے مدت کا بھی کوئی تعین نہیں تھا اسی لیے بعض غیر ملکیوں نے بچوں کو اس وقت تک اقامہ میں شامل نہیں کرایا جب تک انہیں کوئی خاص مجبوری لاحق ہوئی۔

    کویتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بہت سارے ایسے غیر ملکی ریکارڈ پر آئے ہیں جنہوں نے اپنے بچوں کا اندراج نہیں کرایا اور اسپتال سے برتھ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے پر ہی اکتفا کیا، تارکین وطن اپنے بچوں کے اندراج سے اس لیے گریز کرتے رہے ہیں کہ وہ اقامہ فیس اور ہیلتھ انشورنس کی فیس بچانا چاہ رہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بعض غیر ملکی ایسے بھی ہیں جو غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں، انہوں نے اس ڈر سے اپنے بچوں کا اندراج نہیں کرایا کہ کہیں ایسا کرنے پر گرفتار نہ کر لیے جائیں۔

    خیال رہے کہ ابھی تک کویت میں سرکاری و نجی اسپتالوں میں پیدا ہونے والے بچوں کے اندراج کا خودکار نظام نہ ہونے کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے۔

  • کویت: قرنطینہ پیکجز کیا ہوں گے؟

    کویت: قرنطینہ پیکجز کیا ہوں گے؟

    کویت سٹی: ڈی جی سی اے کو مختلف کمپنیوں کی طرف سے قرنطینہ کے لیے پیکج آفرز موصول ہونے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل سول ایوی ایشن کو حال ہی میں ہوٹلوں اور رہائشی عمارتوں سمیت قرنطین خدمات فراہم کرنے میں مہارت رکھنے والی کمپنیوں کی جانب سے پیکج آفرز موصول ہوئی ہیں تاہم سول ایوی ایشن نے یہ آفرز مہنگی ہونے کی وجہ سے تاحال قبول نہیں کیں۔

    رپورٹس کے مطابق ڈی جی سی اے نے قرنطینہ مراکز کی ذمہ داری اٹھانے سے انکار کر دیا تھا، اس سلسلے میں جمعرات کو وزرا کونسل کے اجلاس میں 34 ممالک پر عائد پابندی کے خاتمے کی تجویز پر غور کیا گیا، ڈی جی سی اے نے اجلاس میں قرنطینہ مراکز کی مینٹی نینس کی ذمہ داری اٹھانے سے انکار کیا۔

    ڈی جی سی اے نے کابینہ سے ان مراکز کے انتظام میں حصہ لینے کی درخواست بھی کی، بتایا گیا ہے کہ سول ایوی ایشن کی ذمہ داریاں ایئرپورٹس کو چلانے اور طیاروں کی فراہمی کے لیے مختص ہیں۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ کویت اور پابندی والے ممالک کے درمیان پروازوں کے دوبارہ آغاز سے متعلق ڈی جی کی تجویز پر وزرا کونسل نے رضامندی ظاہر کی ہے۔

    کویت: پھنسے ہوئے تارکین کے لیے اچھی خبر

    بتایا جا رہا ہے کہ پروازوں کی بحالی کے سلسلے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، قومی ایئرلائنز بھی طیاروں میں کرونا ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے پوری طرح تیار ہیں، طیاروں کی آمد پر سخت چیکنگ اور قرنطینہ کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

    فی الوقت قرنطینہ مراکز کے سلسلے میں فیصلہ کیا جانا ہے، جس کے انتظام سے سول ایوی ایشن نے معذرت کر لی ہے، جب کہ مختلف کمپنیوں کی جانب سے اس کے لیے پیکج آفرز موصول ہو رہی ہیں، تاہم یہ پیش کشیں مہنگی ہیں، ان میں 14 دن کے قرنطینے کے لیے فی فرد 600 دینار سے 700 دینار تک کی لاگت رکھی گئی ہے۔

    اس پیکج میں فلائٹ ٹکٹ، پی سی آر ٹیسٹ، رہائش اور دن میں تین وقت کا کھانا شامل ہے، دوسری طرف کچھ ہم سایہ ممالک نے 300 سے 350 کویتی دینار والے پیکج آفر کیے ہیں۔

    اس پس منظر میں یہ توقع کی جا رہی ہے کہ کمپنیوں کی جانب سے نئی اور کم قیمتوں کے ساتھ پیکج آفرز کیے جائیں گے، تاہم اس سلسلے میں کسی مناسب فیصلے اور تعین کے طریقہ کار کا انحصار وزرا کونسل پر ہے۔

  • کویت: پھنسے ہوئے تارکین کے لیے اچھی خبر

    کویت: پھنسے ہوئے تارکین کے لیے اچھی خبر

    کویت سٹی: کویت نے پھنسے ہوئے تارکین وطن کو ورک پرمٹ جاری کرنا شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کویت سے باہر پھنسے ہوئے تارکین وطن کے لیے ورک پرمٹ جاری ہونا شروع ہو گیا۔

    پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کے ذرایع کا کہنا ہے کہ پھنسے ہوئے غیر ملکی ملازمین کو کویت واپس آنے کی اجازت دینے کے لیے ورک پرمٹ جاری کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔

    ذرایع کے مطابق ورک پرمٹ جاری کرنے کا یہ قدم کابینہ ہیلتھ کمیٹی کے فیصلے کے عین مطابق ہے، جس کے تحت مالکان کو ضروری غیر ملکی کارکنوں کی فہرست سیکورٹی سے منظوری کے حصول کے لیے وزارت داخلہ کو بھجوانی ہوگی۔

    وزارت سے سیکورٹی کی منظوری کے حصول کے بعد پھنسے ہوئے تارکین وطن کارکنوں کو ورک پرمٹ کے اجرا کے لیے کفیل کو پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کو بھی درخواست پیش کرنی ہوگی۔

    کویت: گاڑیوں کی انشورنس سے متعلق خوش خبری

    اس کے بعد کفیل ان دستاویزات کو تارکین وطن کو ان کے ممالک بھجوائیں گے جہاں وہ دیگر ضروری طریقہ کار مکمل کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ اس فیصلے سے کرونا وائرس کے بحران کی وجہ سے کویت کے ایئرپورٹ پر پروازوں کی 8 ماہ سے جاری معطلی کا خاتمہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے تارکین وطن مزدوروں بالخصوص مصری اور شامی شہریوں کے لیے ورک پرمٹ جاری کیے جانے کی اجازت دی گئی تھی، تاہم اس فیصلے پر سابق ممبر پارلیمنٹ صالح عاشور نے سخت تنقید کی ہے۔

    ان کا مؤقف تھا کہ حال ہی میں آبادیاتی ڈھانچے کے معاملے کو حل کرنے کے لیے قانون منظور کیا گیا ہے، یہ فیصلہ اس قانون کے منافی ہے، انھوں نے خبردار کیا کہ جلد ہی حکومت کو اس سلسلے میں سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

  • کویت: گاڑیوں کی انشورنس سے متعلق خوش خبری

    کویت: گاڑیوں کی انشورنس سے متعلق خوش خبری

    کویت سٹی: کویت میں حادثے کی شکار ہونے والی گاڑیوں کی انشورنس کے معاملات میں پیش رفت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کویت میں لائسنس کی تجدید کے دوران گاڑیوں کے حادثات اور انشورنس کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات شروع کر دیے گئے۔

    کویت حکام کا کہنا ہے کہ لائسنس کی تجدید کے دوران گاڑیوں کے حادثات سے پیدا ہونے والے انشورنس مسائل کو حل کرنا ضروری ہے، اس لیے اس سلسلے میں وزارت داخلہ کے سیکریٹری لیفٹیننٹ جنرل عصام النہام نے انشورنس ریگولیٹری یونٹ کے سربراہ محمد الاطبی کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کر دیے۔

    وزارتِ داخلہ کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جس مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں اس کا مقصد یہ ہے کہ گاڑیوں کے لائسنس کی تجدید کے دوران ہونے والے حادثات سے پیدا شدہ شہری ذمہ داری کے مطابق انشورنس کو منظم کیا جا سکے۔ وزارت داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ گاڑیوں کی تجدید باقاعدہ طور پر آرٹیکل 6 کے قانون نمبر 1967/67 کے تحت کی جاتی ہے۔

    محکمے کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ میمورنڈم وزارت داخلہ اور انشورنس ریگولیٹری یونٹ کی مشترکہ دل چسپی سے آیا ہے، جس کا مقصد ریاستی ایجنسیوں کے مابین کام کے طریقہ کار کی تکمیل اور مؤثر کنٹرول حاصل کرنا ہے، تاکہ سارے کام آسانی سے یقینی ہوں۔

    لیفٹیننٹ جنرل النہام نے شہریوں اور تارکین وطن کی سہولت کے لیے وزارت داخلہ کے ساتھ مستقل کوششوں اور مشترکہ تعاون پر ریگولیٹری یونٹ کے سربراہ اور دیگر ارکان کی تعریف بھی کی۔

  • کویت واپس آنے والوں کے لیے بڑی خبر

    کویت واپس آنے والوں کے لیے بڑی خبر

    کویت سٹی: کویت نے 34 پابندی والے ممالک سے واپس آنے والے گھریلو ملازمین کے یومیہ اخراجات کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کویت میں کرونا وبا کے باعث پابندی والے ممالک سے لوٹنے والے گھریلو ملازمین کی واپسی پر انھیں قرنطینہ ہونا پڑے گا جس کے لیے ادارہ جاتی طور پر یومیہ 30 کویتی دینار کا اعلان کیا گیا ہے۔

    ادھر جن ممالک پر پابندی عائد کی گئی ہے، ان پر سے پابندی ہٹانے کے لیے وزرا کونسل کے فیصلے کا شدت سے انتظار کیا جا رہا ہے، اس کے لیے کویت ایئرویز اور جزیرہ ایئرویز نے بھی اعلان کر دیا ہے کہ ان کی جانب سے پروازیں بحال کرنے کی تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں۔

    کویت کی سول ایوی ایشن انتظامیہ اور وزرا نے اس سلسلے میں دونوں ایئرویز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز علی محمد الدوخان اور مروان بودیا کے ساتھ ہفتے کے روز تفصیلی ملاقات بھی کی۔ دوسری طرف وزارتِ صحت کے اس اعلان کا بھی انتظار کیا جا رہا ہے کہ وہ طبی عملہ ہزاروں غیر ملکی کارکنوں کی جانچ پڑتال اور ان کے تعاقب کا طریقہ کار بنانے کے بعد اب مکمل طور پر تیار ہیں۔

    ادارہ جاتی قرنطینہ کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے گھریلو ملازمین کے لیے تیاریاں مکمل ہیں، یومیہ لاگت 30 کویتی دینار سے زیادہ نہیں ہوگی، جس میں 14 دن کی مدت کے لیے تین وقت کا کھانا شامل ہے، منفی رپورٹ آنے پر یہ مدت کم کر کے نصف کر دی جائے گی۔

    پابندی والے ممالک کے لیے ایئرلائن ٹکٹس کے حوالے سے ذرایع کا کہنا ہے کہ حکومت کارکنوں پر کوئی اضافی بوجھ ڈالنے کی خواہاں نہیں ہے، موجودہ اخراجات والا نظام منصفانہ اور متوازن ہے، تاہم جس طرح معمول کے مطابق قیمتوں میں معمولی اضافہ کیا جاتا ہے، ویسے معمولی اضافے کا امکان موجود ہے۔

    واضح رہے کہ گھریلو ملازمین کے کویت واپسی کے اخراجات میں ٹکٹ کی قیمت، ادارہ جاتی قرنطینہ کی لاگت، اور پی سی آر ٹیسٹس کی قیمت شامل ہے۔ خیال رہے کہ گھریلو ملازمین کے لیے ابھی جو فیصلہ کیا گیا ہے، اس میں انھیں پی سی آر ٹیسٹ فیس سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔

  • کویت: شناختی کارڈ گھروں پر پہنچانے کی سروس شروع

    کویت: شناختی کارڈ گھروں پر پہنچانے کی سروس شروع

    کویت سٹی: کرونا وائرس کے باعث حکام نے لوگوں کے شناختی کارڈ ان کے گھروں پر پہنچانے کی سروس شروع کردی، سروس کا آغاز آج سے ہوگا۔

    کویتی میڈیا کے مطابق کویت کی پبلک اتھارٹی برائے سول انفارمیشن نے آج سے سول شناختی کارڈز لوگوں کے گھروں تک پہنچانے کی سروس کا آغاز کیا ہے۔ پی اے سی آئی نے تفصیلات کے ساتھ اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے۔

    پبلک اتھارٹی برائے سول انفارمیشن کے ڈائریکٹر جنرل مساعد الاسوسی کا کہنا ہے کہ اب شہری اور غیر ملکی رہائشی کسی بھی برانچ کا دورہ کیے بغیر بہت آسانی سے سول شناختی کارڈ (بطاقہ) حاصل کر سکتے ہیں جس کی وجہ سے برانچوں میں بھیڑ بھی کافی حد تک کم ہوجائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ اس نئی خصوصیت سے وقت اور مشقت کی بچت ہوگی اور صحت سے متعلق اقدامات کو محفوظ رکھنے اور کرونا وائرس کا انفیکشن پھیلنے سے بچنے کے لیے سماجی فاصلہ بھی برقرار رہے گا۔

    ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اتھارٹی نے سول شناختی کارڈز کی فراہمی کے لیے ایک لیڈنگ کمپنی سے معاہدہ کیا ہے۔ ایک کارڈ ڈلیوری سروس کی فیس 2 دینار ہے جبکہ اسی پتے پر فراہمی کے لیے اضافی 250 فلس وصول کیے جائیں گے۔

    یہ خدمت کارڈ کی ترسیل کی ویب سائٹ سے حاصل کی جاسکتی ہے جو درخواست اور سول کارڈ کی فراہمی کے مراحل کو قابل عمل بنائے گی، تیار شدہ کارڈ کمپنی کے حوالے کرنے کی تاریخ سے 2 دن کے اندر صارف کو فراہم کردیا جائے گا۔

    الاسوسی نے مزید بتایا کہ اتھارٹی اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ کارڈز کو خفیہ حیثیت میں مہر بند لفافے میں پہنچایا جائے جس میں اتھارٹی کا لوگو موجود ہو۔ نیا سول کارڈ حاصل کرنے کے لیے کمپنی کو دستاویزات کی اجازت دے کر ڈلیوری کمپنی کے نمائندے کو پرانا سول کارڈ مہیا کرنا ضروری ہے۔