Tag: کویت

  • کویت میں زلزلے کے جھٹکے

    کویت میں زلزلے کے جھٹکے

    کویت سٹی: کویت کے مختلف علاقوں میں گزشہ شام زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، کویتی رصد گاہ کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 4.1 ریکارڈ کی گئی۔

    کویتی میڈیا کے مطابق کویت کے مختلف علاقوں میں گزشہ شام زلزلہ محسوس کیا گیا، کویت انسٹی ٹیوٹ برائے سائنسی تحقیق کے مطابق ام القدیر کے علاقے میں ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 4.1 ریکارڈ کی گئی تھی۔

    کویتی قومی رصد گاہ کا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکز 11 کلو میٹرکی گہرائی میں ام القدیر کے علاقے میں تھا۔ یہ علاقہ کویت کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔

    زلزلے کے جھٹکے احمدی، رومیثیہ، محبولہ اور سالمیہ کے علاقوں کے علاوہ کویت کے متعدد علاقوں میں محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے بعد لوگ خوفزدہ ہو کر عمارتوں سے باہر نکل آئے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق زلزلے کے جھٹکے مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بج کر 58 منٹ پر محسوس کیے گئے تھے، زلزلے سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔

  • کویتی اقامے رکھنے والے افراد کے لیے وضاحت جاری

    کویتی اقامے رکھنے والے افراد کے لیے وضاحت جاری

    کویت سٹی: کویتی حکام نے واضح کیا ہے کہ کویت کے اقامے رکھنے والے افراد کسی بھی وقت کویت میں داخل ہوسکتے ہیں، کسی بھی فرد کو روکے جانے کے حوالے سے پھیلنے والی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں۔

    کویتی میڈیا کے مطابق رہائشی امور کی عمومی انتظامیہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزارت داخلہ کی طے شدہ صحت کی ضروریات کے مطابق جائز رہائشی اقامہ رکھنے والے افراد کو کویت میں داخلے کا حق حاصل ہے۔

    محکمہ ریزیڈنسی کے امور نے ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ کویت سے باہر دوسرے ممالک میں پھنسے ہوئے تارکین وطن اگر 31 دسمبر تک کویت میں داخل نہیں ہوئے تو انہی 31 دسمبر کے بعد ملک میں داخلہ نہیں ملے گا۔

    محکمے کا کہنا ہے کہ جو لوگ کویت سے باہر ہیں وہ اپنے رہائشی اجازت نامے کی آن لائن تجدید کر سکتے ہیں جس کے لیے رہائشی امور کے محکمہ سے نظر ثانی کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

    اگر وزارت داخلہ نے ملک سے باہر پھنسے تارکین وطن کے لیے نئے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا بھی تو وزارت داخلہ میں تعلقات عامہ کی عام انتظامیہ کے ذریعہ اس بات کا باضابطہ طور پر اعلان کیا جائے گا۔

    جنرل ریذیڈنسی امور کا کہنا ہے کہ کوئی بھی رہائشی جس کے پاس جائز رہائشی اقامہ ہے، چاہے وہ عمر کے کسی بھی حصے میں ہو کویت میں داخل ہونے کا حق دار ہے بشرطیکہ صحت سے متعلق احکامات اور ضروریات پوری کی جائیں، خاص طور پر 34 ممنوعہ ممالک کے شہریوں کے لیے کویت میں داخل ہونے سے پہلے 14 دن غیر پابندی والے ملک میں رہنا ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق تمام اقامتی رہائشی اجازت ناموں خاص طور پر آرٹیکل 22 کی آن لائن تجدید کی گئی ہے جس سے ان والدین کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اگر ان کے بچے بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہیں، تو 6 ماہ سے زیادہ کویت سے باہر رہنے کے باوجود ان کے رہائش اقامے منسوخ ہونے کا خدشہ نہیں ہے۔

    ذرائع نے وزٹ یا انٹری ویزا کے بارے میں بتایا کہ اس بارے میں ابھی تک کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئیں جبکہ اس طرح کا فیصلہ عام طور پر وزرا کی کونسل کے ذریعے جاری کیا جاتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزٹ ویزا کے فیصلے میں توسیع انسانی بنیادوں پر جاری کی گئی تھی، یکم ستمبر 2020 کو جاری کردہ وزارتی قرارداد کے تحت دیے گئے رہائشی اقاموں اور وزٹ ویزوں میں 3 ماہ کی توسیع کی شرط رکھی گئی ہے جو اس ماہ 30 نومبر 2020 کو اختتام پذیر ہوگی۔

    اس میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی لہٰذا میعاد ختم ہونے والے ویزا پر رہنے والے افراد کو اپنی حیثیت میں ترمیم کرنی ہوگی، علاوہ ازیں ان کو قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے ملک چھوڑنا ہوگا۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ تارکین وطن اپنے پاسپورٹ کی میعاد کی مدت چیک کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ان کے اقامے کی تجدید کی جاسکے، پاسپورٹ کی میعاد رہائش کی مدت سے زیادہ ہونی چاہیئے۔

  • کویت سفر کرنے والوں کے لیے خوشخبری

    کویت سفر کرنے والوں کے لیے خوشخبری

    کویت سٹی: کویتی حکام نے بین الاقوامی ایئرپورٹ 24 گھنٹے فعال رکھنے کا اعلان کردیا، ایئرپورٹ پر 24 گھنٹے فضائی آپریشن کا آغاز 17 نومبر سے ہوگا۔

    کویتی میڈیا کے مطابق سول ایوی ایشن کی جنرل ایڈمنسٹریشن نے کویت بین الاقوامی ہوائی اڈے کو 24 گھنٹوں فعال رکھنے کا اعلان کر دیا ہے جس کا آغاز 17 نومبر سے ہوگا۔

    سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل انجینئر سلیمان الفوزان نے ایئرپورٹ پر صحت کی ضروریات کے جائزے سے متعلق وزارت صحت کو ایک خط ارسال کیا۔

    خط میں انہوں نے وضاحت کی کہ وزارت صحت کے نمائندے نے گذشتہ روز تجارتی پروازوں کی دوبارہ بحالی کے لیے ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے دوران کہا کہ اگر رجسٹریشن اور تنظیم کے عملے کی مطلوبہ تعداد اس کے لیے مکمل طور پر تیار ہے تو وزارت صحت کو اس بات پر قطعی اعتراض نہیں ہے کہ ہوائی اڈہ 24 گھنٹے کام کرے۔

    یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ناس اور کویت ایئر ویز عملہ فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں اور ہوائی اڈہ بھی 17 نومبر سے 24 گھنٹے کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

    ذرائع کے مطابق ہوائی اڈے کو دن میں 24 گھنٹوں کے لیے چلنے کی اجازت دینے کا مقصد رات کی پروازوں پر پابندی منسوخ کر کے روزانہ 24 گھنٹے پروازوں کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

    اس اعلان کے بعد پہلے سے طے شدہ پروازوں کے شیڈول اور تعداد پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ذرائع کے مطابق سول ایوی ایشن انتظامیہ وزارت صحت کے جواب کا انتظار کر رہی ہے۔

  • کویت: قانون کی خلاف ورزیاں روکنے کے لیے بڑا قدم

    کویت: قانون کی خلاف ورزیاں روکنے کے لیے بڑا قدم

    کویت سٹی: اب کویت میں سڑکوں پر قانون کی خلاف ورزی نہیں ہو سکے گی، کویت میں جدید ٹریفک کیمرے لگانے کی منظوری لے لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کویت میں محکمہ ٹریفک کی جانب سے جدید کیمروں کی تنصیب کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزارتِ داخلہ نے اس سلسلے میں منظوری بھی حاصل کر لی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کویت میں پہلی بار کار پلیٹوں کی تیزی کے ساتھ نشان دہی کرنے اور گاڑیوں کا رنگ ریکارڈ کرنے کے لیے نئے ٹریفک کیمروں کی تنصیب کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ان جدید کیمروں کی مدد سے اب کرونا وائرس کیسز اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حرکت کو کنٹرول کیا جائے گا۔

    کویت: شہری نے ہزاروں دینار کوڑے دان میں پھینک دیے

    یہ کیمرے چند منٹوں میں سیکڑوں کار پلیٹس پڑھنے کی صلاحیت کے حامل ہیں، یہ پلیٹ نمبر کے ساتھ ساتھ کار کا رنگ بھی نوٹ کریں گے، ان کی مدد سے ڈیٹا بیس میں جائے وقوع، تاریخ اور وقت کا تمام ڈیٹا محفوظ ہوتا رہے گا، اور کسی بھی حادثے کی صورت میں اس ڈیٹا تک رسائی کر کے مدد لی جا سکے گی۔

    یہ کیمرے ممکنہ طور پر ٹریفک لائٹس یا روڈ سائنز پر نصب کیے جائیں گے، ان کے ذریعے نہ صرف ٹریفک رولز کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کی جا سکے گی بلکہ کاروں کی نقل و حرکت پر بھی نگاہ رکھنے میں یہ مدد گار ہوں گے۔

    ذرایع کے مطابق وزارت داخلہ نے یہ کیمرے لانے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط بھی کرنے کی منظوری حاصل کر لی ہے، اس منصوبے کی لاگت 7 لاکھ 88 ہزار 700 دینار ہے۔

  • کویت میں بڑی پابندی عائد

    کویت میں بڑی پابندی عائد

    کویت سٹی: کویت نے انسانیت اور مذہبی لبادے کی آڑ میں چندہ جمع کرنے والوں کے خلاف اہم فیصلہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کویت کی وزارت برائے سماجی امور نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ کویت کے علاقوں حولی اور فراوانیہ کچھ ایسے افراد جو خیراتی سوسائیٹز اور مقامی فاؤنڈیشن سے وابستہ نہیں ہے، وہ چندا جمع کررہے ہیں۔

    حکام کے مطابق چندہ جمع کرنے والے افراد انٹر نیٹ یا بیرونی نمبرز کے زریعے مقامی نمبرز پر کال کرتے ہیں ، تاکہ جانچ کے عمل کو مشکل بنایا جائے اور کوئی ثبوت حاصل نہ ہوں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کویت میں داخلے پر پابندی اور قرنطینہ کے حوالے سے بڑی خبر

    وزارت برائے سماجی امور کی جانب سے جاری بیان میں کہا کیا ہے کہ اسلامی کمپنیوں اور سوسائٹوں کی جانب سے انسانیت یا مذہبی لبادے کی آڑ میں فنڈز جمع کرنے والوں کو متبنہ کیا جاتا ہے کہ اس طرح کے عمل کی ملکت میں سختی سے ممانعت ہے، ان افراد کی تلاش جاری ہے، جلد ہی ان کی شناخت کرلی جائے گی، ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور انہیں قانونی کارروائی کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

  • کویت: شہری نے ہزاروں دینار کوڑے دان میں پھینک دیے

    کویت: شہری نے ہزاروں دینار کوڑے دان میں پھینک دیے

    کویت سٹی: کویت میں ایک مصری شہری نے 8 ہزار کویتی دینار کوڑے دان میں پھینک دیے۔

    تفصیلات کے مطابق کویت میں مقیم ایک مصری تارک وطن نے غلطی سے بڑی رقم کوڑے دان میں پھینک دی، بعد ازاں اسے غلطی کا احساس ہوا لیکن بہت دیر ہو چکی تھی۔

    مصری شہری کو جب غلطی کا احساس ہوا تو وہ فوراً کوڑے دان کے مقام پر گیا لیکن اسے وہاں رقم نہیں ملی، معلوم ہوا کہ میونسپل ٹرک نے آکر کوڑا اٹھا لیا تھا۔

    مقامی ذرایع ابلاغ کے مطابق یہ واقعہ کویت کے علاقے الجابریہ میں پیش آیا تھا، جس میں ایک مصری تارک وطن کو اپنی غلطی کا بڑا خمیازہ بھگتنا پڑا۔

    مصری شہری نے پولیس اسٹیشن جا کر اپنی رپورٹ درج کرائی کہ انھوں نے غلطی سے نقدی سے بھرا تھیلا کوڑے دان میں پھینکا لیکن جائے وقوعے سے میونسپلٹی کا ٹرک کوڑے دان کو خالی کر کے جا چکا تھا، شہری نے پولیس اسٹیشن میں 8 ہزار دینار کے چیک کی کاپی بھی دکھائی جو اس نے ایک بینک سے کیش کیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق پولیس نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ مصری شہری سچ بول رہا ہے، واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، پولیس کا کہنا تھا کہ مصری کی رقم تلاش کرنے کے لیے اس کی بھرپور مدد کی جائے گی۔

  • کویتی نوجوان کا کرونا وائرس کا علاج دریافت کرنے کا دعویٰ

    کویتی نوجوان کا کرونا وائرس کا علاج دریافت کرنے کا دعویٰ

    کویت سٹی: کویت کے ایک نوجوان ماہر سمیات نے دنیا بھر میں تباہی مچانے والے کرونا وائرس کا علاج دریافت کرنے کا دعویٰ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں یونی ورسٹی آف لیڈز میں کو وِڈ 19 کے وبائی مرض سے متعلق اپنے آخری سال کے مطالعے کے دوران کویتی نوجوان ابراہیم المسعود نے کرونا وائرس سے چھٹکارا حاصل کرنے کا طریقہ دریافت کر کے ماہرین کو حیران کر دیا ہے۔

    ابراہیم المسعود کا ڈاکٹریٹ پروگرام کرونا وائرس کی نقل و حرکت، اور جسم کے خلیوں میں اس کے چھپ جانے سے اسے روکنے پر مبنی ہے، اور وہ اس پر اپنے سپروائزر کے ساتھ کام کر رہے ہیں، اگر یہ پروگرام مکمل طور پر ڈیولپ ہو جاتا ہے تو کرونا وائرس خلیوں میں چھپ نہیں سکے گا اور باہر نکل کر جسم کے مدافعتی نظام کا شکار بنے گا۔

    کویتی نوجوان نے اس سے متعلق ایک انٹرویو میں خوش خبری دی کہ وہ اپنی تحقیق کے ابتدائی نتائج تک پہنچ چکے ہیں، توقع ہے کہ علاج 2 ماہ کے اندر سامنے آ جائے گا، جس دوا پر کام جاری ہے وہ جسم میں جا کر وائرس سے ٹکرائے گی اور وہ خلیوں میں چھپ کر نہیں رہ سکے گا، وائرس خلیے سے باہر نکلے گا تو مدافعتی نظام کا سامنا کرے گا۔

    واضح رہے کہ کرونا وائرس مدافعتی نظام سے بچنے کے لیے خلیوں میں گھس جاتے ہیں، اگر وہ خلیے کی جھلی یا خون میں ظاہر ہوتے ہیں تو سفید خون کے خلیات (وائٹ بلڈ سیلز) ان پر قابو پانے کے لیے حملہ آور ہوتے ہیں، اور انھیں ختم کر دیتے ہیں۔

    المسعود کا کہنا تھا کہ ان کے تجربات کا تعلق وائرس کے سیل کے کسی بھی حصے سے لف ہونے کو روکنے سے ہے، کہ وائرس خلیے میں نہ چھپ سکے، اگر اس ربط کو روکا گیا تو مدافعتی نظام دوسرے وائرسز کی طرح اس سے بھی لڑنے کے قابل ہو جائے گا۔

  • کویت: ٹریفک خلاف ورزیوں پر کارروائیاں، ایک غیر ملکی ملک بدر

    کویت: ٹریفک خلاف ورزیوں پر کارروائیاں، ایک غیر ملکی ملک بدر

    کویت سٹی: کویت کے محکمہ ٹریفک نے 17 کمسن ڈرائیورز کو ٹریفک کورٹ بھیج دیا جبکہ ایک تارکین وطن کو بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ کرنے پر ملک بدر کر دیا گیا۔

    کویتی میڈیا کے مطابق ٹریفک سیکٹر نے ٹریفک کنٹرول اور رابطے کے حصول کے لیے اپنی ٹریفک مہمات جاری رکھی ہوئی تھیں جس کے نتیجے میں 24 سے 30 اکتوبر کے درمیان 25 ہزار 309 خلاف ورزیوں کے واقعات اور بغیر لائسنس گاڑی چلانے والے 17 نابالغ نوجوانوں کو ٹریفک کورٹ کے حوالے کردیا گیا۔

    اس دوران ایک غیر ملکی کو بھی ملک بدر کیا گیا ہے جبکہ مزید 83 افراد کو خلاف ورزیاں کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے، 9 مطلوبہ گاڑیاں ضبط کرنے کے علاوہ 15 سول اور مجرمانہ مطلوب افراد کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ 23 گاڑیوں کو ضبط کر کے گیراج میں بھیج دیا گیا ہے۔

    آپریشنز اور ٹریفک سیکٹر کے سیکریٹری اطلاعات میجر جنرل جمال السائغ کی نگرانی میں اس ٹریفک مہم کی مکمل تفصیلات کے بارے میں ایک سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ محکمہ ٹریفک آپریشن نے 4 ہزار 791 خلاف ورزیاں جاری کیں۔

    13 گاڑیوں کو ریزرویشن گیراج کے حوالے کیا گیا جبکہ 22 قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مہم کے دوران بغیر لائسنس کے گاڑی چلانے والے افراد کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا جبکہ 2 مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث مطلوب افراد بھی موقع پر گرفتار کیے گئے۔

    مبارک الکبیر ٹریفک محکمے نے کل 13 سو 71 خلاف ورزیوں کے کیس درج کیے جن میں سے خلاف ورزی کرنے والوں کو تھانے منتقل کیا گیا اور مطلوبہ گاڑی قبضے میں لے لی گئی۔

    مبارک الکبیر ٹریفک افسران نے ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانے والے ایک غیر ملکی کو روکا اور اسے جلا وطن کردیا، ٹاسک فورس کے اہلکار 184 خلاف ورزیاں جاری کرنے اور ایک مطلوبہ شخص گرفتار کرنے میں کامیاب رہے۔

  • کویت: تارکین وطن کے لئے پریشان کن خبر

    کویت: تارکین وطن کے لئے پریشان کن خبر

    کویت سٹی: کویت نے تارکین وطن کے لئے فلو ویکسینیشن معطل کردی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کویتی وزیر داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ فلو ویکسین کی قلت ہونے پر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے، ابھی تک 55000 ویکسین وصول کیں گئیں ہیں ، جن میں 11000 انفلوائنزا بچاؤ مراکز میں تقسیم کی جاچکی ہے۔

    دوسرے مرحلے میں طبی عملے ، نرسنگ باڈیز، رسک عوامل، بزرگ افراد اور دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد کو ویکسین دی جائے گی۔

    کویت کے وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ابھی فلو ویکسینشن کا پہلا مرحلہ جاری ہے، نیموکول نامی ویکسین فی الحال چھ سے سولہ سال تک کے ان بچوں کو دی جارہی ہے، جنہوں نے پہلے کبھی ویکسینشن نہیں کرائی، اس کے علاوہ صحت کے خطرے سے دوچار افراد کو بھی یہ ویکسیشن دی جارہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کویت میں شہریوں کے لیے نیا انتباہ!

    تارکین وطن کے لئے فلو ویکسینشن کا عمل تیسرے مرحلے میں اس وقت شروع کیا جائے گا جب فلو ویکسین کی دوسری کھیپ کویت پہنچے گی، تارکین وطن کو ویکسینشنز پیشگی ادائیگی کے بعد دی جائے گی۔دوسری جانب کویت کے محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صحت کے شعبے پر پڑنے والے بوجھ کو کم کرنے کے لئے موسمی انفلوائنزا کی ویکسینش کرانی بہت ضروری ہے، کیونکہ اس کی علامات کووڈ نائنٹین انفکیشن سے بہت ملتی جلتی ہے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کویت کی نجی اسپتالوں اور طبی مراکز میں ابھی تک موسمی انفلوائزا کی ویکسین موجود نہیں ہے، کیونکہ جو کمپنیاں ویکسین تیار کررہی ہے ، انہیں دنیا کے تمام ممالک کی جانب سے زیادہ مانگ کے باعث بہت سی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

  • کویت: تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ

    کویت: تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ

    کویت سٹی: کویت نے آئندہ 5 سال کے اندر 70 فی صد تارکین وطن کو ان کے ملک واپس بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کویت نے تارکین وطن کے حوالے سے ایک نیا منصوبہ بنا لیا ہے جس کے تحت پانچ سال کے اندر ستر فی صد غیر ملکیوں کو ان کے ملک واپس بھیجا جائے گا۔

    یہ فیصلہ کویت میں آبادیاتی عدم توازن کے ٹھوس حل کے لیے کیا گیا ہے، اس سلسلے میں کویتی قومی اسمبلی کو حکومتی ارادے کی یقین دہانی بھی حاصل ہو گئی ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ستر فی صد تارکین وطن کی ملک بدری کے لیے ڈیموگرافک قانون کے آرٹیکل 5 کو ختم کیا جائے گا، اس میں ایسی شقیں شامل ہیں جن کے تحت مجموعی طور پر 10 لاکھ سے زائد تارکین وطن کو استثنیٰ حاصل ہے۔

    قانون کے تحت جن تارکین وطن کو استثنیٰ حاصل ہے ان میں گھریلو ملازمین سمیت طبی اور تعلیمی شعبہ جات کی ملازمتیں شامل ہیں۔

    اس منصوبے کے اگلے مرحلے پر کارکنوں کی اسمارٹ بھرتیوں کی اہمیت کو بھی واضح کیا گیا ہے، تاہم اس سے قبل غیر ہنر مند اور ناخواندہ کارکنوں کو ملک بدر کیا جائے گا جب کہ 1 لاکھ 60 ہزار نئی اسمارٹ بھرتیاں کی جائیں گی۔

    اس سلسلے میں ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ کمیٹی نے قانون میں ترمیم کے مسودے اور اس کے حوالے سے قومی اسمبلی کے فیصلے کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس بھی منعقد کیا، مسودے کے مطابق حکومت قومی اسمبلی میں سالانہ رپورٹ پیش کرنے کی پابند رہے گی، یہ مسودہ فی الوقت قانون ساز کمیٹی کے پاس ہے۔

    کمیٹی کے چیئرمین خلیل الصالح کا کہنا تھا کہ اس قانون کا مقصد یہ ہے کہ حکومت کویت میں غیر ملکی کارکنوں کے لیے ایک حد مقرر کرنے کا طریقہ کار وضع کرے، کرونا کی وبا نے کویت میں آبادیاتی امور کے مسئلے کو اجاگر کیا، نئی قانون سازی کا مقصد بھی یہ ہے کہ آئندہ ایسے مسائل پیدا نہ ہوں، انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس قانون کے متعدد فوائد ہیں جن میں غیر ملکی ملازمین کو کنٹرول کرنا سرفہرست ہے۔

    انھوں نے کہا یہ قانون کویت میں غیر ملکی کارکنوں کی کارکردگی کی ضمانت فراہم کرے گا، سیکورٹی کی صورت حال بہتر بنائے گا، کارکنوں کی وجہ سے پیش آنے والی پریشانیوں کو کم کرے گا، اور خود کشیوں، قتل اور دھوکا دہی کے واقعات میں کمی آئے گی۔

    الصالح کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ اس قانون کا نفاذ حقیقی طور پر کیا جائے گا اور بات صرف کاغذات تک محدود نہیں رہے گی۔