Tag: کپ

  • چائے کا انوکھا کپ جسے چائے پینے کے بعد کھایا جاسکتا ہے

    چائے کا انوکھا کپ جسے چائے پینے کے بعد کھایا جاسکتا ہے

    بھارتی نوجوانوں نے ایسا کپ تیار کرلیا جس میں چائے پینے کے بعد اسے کھایا جاسکتا ہے، اسے بسکٹ کپ کا نام دیا گیا ہے۔

    بھارتی شہر کولہاپور سے تعلق رکھنے والے 3 نوجوانوں نے کچرے میں کمی اور آلودگی پر قابو پانے کے لیے ایک انوکھا قدم اٹھایا ہے، تینوں دوستوں نے چائے کا ایسا کپ تیار کیا ہے جسے کھایا بھی جاسکتا ہے۔

    اس کپ کو بسکٹ کپ کا نام دیا گیا ہے۔ بسکٹ اور دیگر اجزا پر مشتمل اس کپ سے چائے پینے کے بعد اسے کھایا جاسکتا ہے۔

    ان نوجوانوں نے ایڈیبل کٹلری کے نام سے ایک برانڈ قائم کیا ہے جس میں وہ ایسے برتن تیار کرتے ہیں جنہیں کھایا جاسکے، تاکہ ڈسپوزیبل کپوں اور پلیٹوں سے ہونے والے کچرے میں کمی کی جاسکے۔

    اگر کوئی کپ نہیں کھانا چاہتا تو اسے جانوروں کو کھلایا جاسکتا ہے یوں یہ کچرا پھیلانے کا سبب نہیں بنے گا۔

    ماحولیاتی تحفظ کے لیے کیے جانے والے نوجوانوں کے اس اقدام کو بے حد سراہا جارہا ہے۔

  • ’’بیرون ملک سے کھلاڑی پاکستان آرہے ہیں‘‘

    ’’بیرون ملک سے کھلاڑی پاکستان آرہے ہیں‘‘

    لاہور: وزیرکھیل پنجاب رائے تیمور بھٹی کا کہنا ہے کہ بیرون ملک سے کھلاڑی پاکستان آرہے ہیں اس کا ثبوت عالمی کبڈی کپ میں دنیا بھر سے کھلاڑیوں کی شرکت کرنا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گورنرہاؤس پنجاب میں کبڈی ورلڈکپ جیتنے والی ٹیم کے اعزاز میں تقریب منعقد کی گئی، گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کبڈی کھلاڑیوں کی دستاربندی کی، گورنر پنجاب نےکبڈی ٹیم کے کھلاڑیوں کو مبارکباد دی۔

    اس موقع پر وزیرکھیل رائے تیمور بھٹی کا کہنا تھا کہ عالمی مقابلے کرانے کا کریڈٹ پنجاب حکومت کو جاتا ہے، سری لنکا اور بنگلادیش کی کرکٹ ٹیمیں پاکستان آئیں، پاکستان میں کبڈی ورلڈکپ کو بہت زیادہ دیکھا گیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کبڈی ورلڈکپ پاکستان میں 2دن ٹاپ ٹرینڈ رہا۔

    پاکستان بھارت کو ہرا کر پہلی بار کبڈی ورلڈ کپ کا چیمپئن بن گیا

    دریں اثنا گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہا کہ کبڈی فائنل میں پہلے ہاف میں سب نروس تھے، کھلاڑیوں کی محنت کی بدولت کامیابی ہمارا مقدر بنی، سرلنکا ٹیم پر حملے کے وقت سنگاکارا بھی موجود تھے۔

    انہوں نے بتایا کہ سنگاکارا کی بہادری پر داد دیتا ہوں کہ وہ دوبارہ آئے، قذافی اسٹیڈیم کے قریب ہوٹل بنانے کا سوچ رہے ہیں، سیکیورٹی اداروں کاشکریہ،آج سکون کا سانس لے رہے ہیں، عمران خان کے ویژن کے مطابق پاکستان آگے بڑھ رہا ہے۔

  • کاغذ سے بنا کافی کپ 30 سال میں گلنے کا انکشاف

    کاغذ سے بنا کافی کپ 30 سال میں گلنے کا انکشاف

    دنیا بھر میں پلاسٹک کے مضر اثرات سے واقف ہونے کے بعد اب بڑی بڑی فوڈ چین کوشش کر رہی ہیں کہ اپنے گاہکوں کو ٹیک اوے یعنی لے کر جانے والا کھانا کاغذ سے بنے برتنوں میں فراہم کیا جائے۔

    اس سلسلے میں سب سے زیادہ کھپت موٹے کاغذ سے بنے کافی کے کپوں کی ہے۔ امریکہ اور برطانیہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں اکثر افراد دفاتر تک جانے کے دوران راستوں سے کافی لے لیتے ہیں۔ اسی طرح اکثر دفاتر میں بھی کاغذ سے بنے کپ ہی استعمال کیے جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: فرانس کا پلاسٹک سے بنے برتنوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

    لیکن ماہرین نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کاغذ سے بنے یہ کپ ٹوٹنے اور اس کے بعد زمین کا جزو بننے میں 30 سال کا عرصہ لے سکتے ہیں۔

    cup-2

    برطانیہ میں کیے جانے والے ایک تحقیقی سروے میں دیکھا گیا کہ لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں کہ ان کے استعمال شدہ کاغذ کے کپ ری سائیکل کر لیے جائیں گے یعنی دوبارہ استعمال کے قابل بنا لیے جائیں گے۔ یہی سوچ کر وہ ہر سال اربوں کی تعداد میں ان کپوں کا استعمال کرتے ہیں۔

    لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جب ان کپوں کو ری سائیکل مشین میں ڈالا جاتا ہے تو وہ اس میں لگی ہوئی پلاسٹک کی لائننگ کو الگ نہیں کر پاتی جس کے باعث کاغذ کے کپ کافی یا پانی کو جذب نہیں کرتے۔

    پلاسٹک کی اس آمیزش کی وجہ سے یہ کپ دوبارہ استعمال کے قابل نہیں بنائے جا سکتے اور مجبوراً انہیں واپس پھینکنا پڑتا ہے۔

    cup-3

    لندن کے امپیریل کالج کی ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ پلاسٹک زمین میں آسانی سے حل نہیں ہو پاتا۔ اس کی وجہ سے کاغذ کے اس کپ کو گلنے اور زمین کا حصہ بننے میں 30 سال کا عرصہ لگ جاتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر یہ پلاسٹک ان کپوں میں نہ شامل کیا جائے تب بھی ان کاغذوں کی موٹائی کی وجہ سے یہ ٹوٹنے میں کم از کم 2 سال کا عرصہ لگاتے ہیں جس کے بعد ان کا زمین میں ملنے کا عمل شروع ہوتا ہے۔

    یاد رہے کہ حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کپوں کو بنانے کے لیے بالکل نئے کاغذ استعمال کیے جاتے ہیں جو اس سے پہلے استعمال نہ کیے گئے ہوں۔

    cup-4

    ماہرین کے مطابق برطانوی شہریوں کے کافی کے چسکے کو پورا کرنے کے لیے ہر سال تقریباً 1 لاکھ درخت کاٹے جاتے ہیں تاکہ ان سے کاغذ بنایا جاسکے۔

    برطانیہ سمیت دنیا بھر میں ماحول دوست افراد اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ کاغذ اور پلاسٹک کے استعمال پر بھاری ٹیکس نافذ کیا جائے تاکہ ان کا استعمال کم ہوسکے۔

    واضح رہے کہ کچرے میں پھینکی جانے والی کاغذ یا پلاسٹک سے بنی یہ اشیا دنیا بھر کی آلودگی میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔ سمندر کنارے پھینکی جانے والی یہ اشیا اکثر اوقات سمندر میں چلی جاتی ہیں جس سے سمندری حیات کی زندگی کو سخت خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔