Tag: کپاس

  • کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں 48 فی صد کی ریکارڈ کمی

    کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں 48 فی صد کی ریکارڈ کمی

    کراچی: کاٹن جنرز فورم کے مطابق کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں 48 فی صد کی ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں ابتدائی طور پر ریکارڈ کمی سامنے آئی ہے، 15 جولائی تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں روئی کی 4 لاکھ 42 ہزار بیلز کی آمد ہوئی۔

    پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں کپاس کی یہ آمد ریکارڈ 48 فی صد کم ہے، پنجاب میں کپاس کی آمد میں 42 فی صد جب کہ سندھ میں 50 فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔

    کپاس کی ملکی پیداوار میں ریکارڈ کمی کی بڑی وجہ کم کاشت اور انتہائی منفی موسمی اثرات بتائے جا رہے ہیں۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کا کہنا ہے کہ فروری/مارچ میں درجہ حرارت میں ریکارڈ کمی جب کہ مئی/جون میں ریکارڈ اضافے کے باعث کپاس کی کاشت اور اس کی پیداوار شدید متاثر ہوئی ہے۔

  • روئی کی قیمت میں زبردست تیزی کا رجحان، نئے کاٹن جننگ سیزن کا آغاز

    روئی کی قیمت میں زبردست تیزی کا رجحان، نئے کاٹن جننگ سیزن کا آغاز

    کراچی: روئی کی قیمت میں زبردست تیزی کا رجحان پیدا ہوا ہے، جب کہ نئے کاٹن جننگ سیزن کا بھی آغاز ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کپاس کی نئی فصل کی چنائی اور نئے کاٹن جننگ سیزن کا آغاز ہو گیا، ملک کے مختلف شہروں میں 7 جننگ فیکٹریاں فعال ہیں، کپاس کی نئی فصل سے تیار نئی روئی کی پیداوار بھی شروع ہو گئی ہے۔

    روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے، روئی کی قیمتیں ریکارڈ ایک ہزار 500 روپے اضافے کے ساتھ 22 ہزار روپے فی من تک پہنچ گئی ہیں۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کے مطابق پھٹی کی قیمت ایک ہزار روپے اضافے کے ساتھ دس ہزار 600 روپے فی 40 کلو گرام تک پہنچ گئی ہے۔

  • کپاس کا پیداواری ہدف ایک کروڑ 8 لاکھ بیلز مقرر

    کپاس کا پیداواری ہدف ایک کروڑ 8 لاکھ بیلز مقرر

    کراچی: وفاقی حکومت نے کاٹن سیزن 25۔2024 کے لیے کپاس کا پیداواری ہدف ایک کروڑ 8 لاکھ بیلز مقرر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس کپاس کا پیداواری ہدف 12.27 ملین بیلز تھا جب کہ پیداوار 10 ملین بیلز کے قریب رہی تھی، رواں برس کے لیے حکومت نے ہدف 10.08 ملین بیلز مقرر کر دیا ہے۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کے مطابق وفاقی حکومت نے ابھی تک کپاس کی امدادی قیمت کا تعین نہیں کیا، جس کی وجہ سے کاشت کاروں میں تشویش کی لہر ہے، موسمی حالات کے باعث ملک بھر میں کپاس کی کاشت کافی متاثر ہے۔

    احسان الحق نے کہا کہ سندھ کے ساحلی شہروں میں کپاس کی جزوی چنائی شروع ہو گئی ہے، اور کپاس کی نئی فصل کے سودے 10 ہزار روپے فی 40 کلو گرام تک ہو رہے ہیں، جب کہ روئی کی نئی فصل کے سودے 21 ہزار روپے فی من تک ہو رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں گندم کے سنگین بحران کے باعث کپاس کی کاشت بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

  • کپاس کے پیداواری اہداف کا تعین نہیں ہو سکا، اسٹیک ہولڈرز میں تشویش کی لہر

    کپاس کے پیداواری اہداف کا تعین نہیں ہو سکا، اسٹیک ہولڈرز میں تشویش کی لہر

    کراچی: ملک میں کپاس کے پیداواری اہداف کا تعین تاحال نہیں ہو سکا ہے، جس سے اسٹیک ہولڈرز میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فروری میں مقرر ہونے والے کپاس کے پیداواری اہداف تاحال مقرر نہیں ہوئے، وفاقی حکومت نے رواں سال کے لیے ابھی تک کپاس کے پیداواری و کاشت کے اہداف مختص نہیں کیے ہیں۔

    کاٹن ایئر 2024-25 کے لیے کپاس کی مداخلتی یا امدادی قیمت کا بھی ابھی تک تعین نہیں کیا گیا، قبل ازیں کئی دہائیوں سے یہ اہداف فروری کے دوسرے ہفتے تک مختص کیے جاتے تھے۔

    موجودہ صورت حال پر کاٹن اسٹیک ہولڈرز میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، منفی موسمی حالات کے باعث ملک بھر میں کپاس کی کاشت بھی شدید متاثر ہے۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کے مطابق بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کی قیمتوں میں زبردست مندی کے رجحان اور توانائی کی قیمتوں میں ریکارڈ تیزی کے باعث پاکستان میں روئی کی خرید فروخت تعطل کا شکار ہے۔

    یاد رہے کہ پیر کو سندھ کے وزیر زراعت محمد بخش مہر نے وفاق سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ کپاس کی امدادی قیمت 10 سے 11 ہزار روپے من مقرر کرے، کیوں کہ مناسب قیمت نہ ملنے سے کاشت کار کپاس نہیں لگا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا رواں سال سندھ میں کپاس کی فصل کا ٹارگٹ 6 لاکھ 40 ہزار ہیکٹرز رکھا گیا، اور اس وقت کپاس کی بوائی 20 فی صد ہو چکی ہے۔

  • موسلا دھار بارش اور ژالہ باری سے کپاس کی فصل کو نقصان

    موسلا دھار بارش اور ژالہ باری سے کپاس کی فصل کو نقصان

    لاہور / بہاولنگر: صوبہ پنجاب کے شہر بہاولنگر میں موسلا دھار بارش، آندھی اور ژالہ باری سے کپاس کی فصل کو نقصان پہنچا ہے، مختلف حادثات میں 2 افراد جاں بحق بھی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر بہاولنگر میں گرج چمک کے ساتھ بارش، آندھی اور ژالہ باری جاری ہے۔

    ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں 2 روز کے دوران مختلف حادثات میں 2 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوگئے، حادثات دیواریں، چھتیں، درخت، سائن بورڈز اور پولز گرنے سے پیش آئے۔

    شدید بارش سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے سے آمد و رفت متاثر ہوگئی، متعدد فیڈرز کی بندش سے شہر میں بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    آندھی، موسلا دھار بارش اور ژالہ باری سے باغات بھی متاثر ہوئے ہیں، جبکہ کپاس کی فصل کو بھی نقصان پہنچا۔

  • سندھ میں گنا، کپاس اور چاول کی فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ

    سندھ میں گنا، کپاس اور چاول کی فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ

    کراچی: وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی جانب سے کم پانی دینے کی وجہ سے رواں سال تینوں کیش کراپ گنا، کپاس اور چاول کی فصلیں متاثر ہو سکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی جانب سے سندھ کو اس کے حصے کا پانی کم دینے کی وجہ سے گنے، چاول اور کپاس کی فصلوں کو نقصان کا خدشہ ہے۔

    اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو خدشہ ہے کہ رواں سال تینوں کیش کراپ گنا، کپاس اور چاول کی فصلیں متاثر ہو سکتی ہیں، سندھ میں پانی کی قلت 40 فیصد تک ہے جس میں سے کوٹری بیراج پر یہ قلت 60 فیصد تک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گڈو بیراج، سکھر بیراج اور کوٹری بیراج کے کمانڈ ایریا میں اس وقت تین فصلیں خطرے میں ہیں، گنا پانی نہ ملنے کی وجہ سے سوکھ رہا ہے، چاول کے بعد یہ دوسری فصل ہے جس کو زیادہ پانی درکار ہوتا ہے۔

    اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ دوسرے نمبر پر کپاس ہے جو پہلے ہی ٹارگٹ سے کم لگائی گئی تھی، وہ بھی پانی کی قلت سے متاثر ہے۔

    وزیر زراعت کے مطابق تیسری فصل چاول ہے جس کی نرسری مئی میں لگ جاتی ہے اور اس میں بیج لگایا جاتا ہے، لیکن پورے سندھ میں ابھی تک بیج نہیں لگایا جا سکا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چاول کی فصل کا انحصار موسمی نہروں پر ہوتا ہے لیکن وہ کاشت کار جو صرف خریف کی فصل لیتا ہے وہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔

  • ملک میں کپاس کی قیمت 11 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    ملک میں کپاس کی قیمت 11 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    کراچی: پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے، کاٹن جینرز ایسوسی ایشن پاکستان کا کہنا ہے کہ رواں برس ملک میں روئی کی قیمت 11 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کاٹن جینرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین احسان الحق کا کہنا ہے کہ پاکستان میں روئی کی قیمت میں 200 روپے فی من اضافہ ہوگیا ہے۔

    احسان الحق کا کہنا ہے کہ روئی کی قیمت 11 سال کی بلند ترین سطح 11 ہزار 500 روپے فی من تک پہنچ گئی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ امریکا میں بھی روئی کی قیمتیں پچھلے 3 سال کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

    احسان الحق کا کہنا تھا کہ سندھ کے ساحلی شہروں میں کپاس کی بوائی شروع ہوگئی ہے، وفاق نے سفید مکھی کے خاتمے کے لیے کسانوں کو 12 سو روپے فی ایکڑ سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس فصلوں پر ٹڈی دل کے حملے کے باعث کپاس کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

    احسان الحق کے مطابق نہری پانی کی دستیابی کے باعث کپاس کی ریکارڈ کاشت ہونے کا امکان تھا، تاہم ٹڈی دل کے حملے کے باعث رواں سال پاکستان میں روئی کی صرف 1 کروڑ 50 لاکھ بیلز پیدا ہوئیں۔

  • ای سی سی نے کپاس کی درآمد پرعائد 3 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کردی

    ای سی سی نے کپاس کی درآمد پرعائد 3 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کردی

    اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کپاس کی درآمد پرعائد 3 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کردی، خام کپاس درآمد کرنے کی اجازت سے متعلقہ قوائد میں ترامیم کی بھی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مشیر خزانہ ڈاکٹرعبد الحفیظ شیخ کی زیرصدارت ای سی سی کا اجلاس ہوا جس میں اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن نارتھ کے لیے 6 ارب 21 کروڑ روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ منظور کی گئی۔

    اجلاس میں کمیونٹی بنکرز کی تعمیر کے لیے 50 کروڑ کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت تجارت کے دو کیسز کی منظوری دی۔

    ڈاکٹر حفیظ شیخ کی زیر صدارت اجلاس میں طورخم بارڈر سے 15جنوری سے خام کپاس کی درآمد کی اجازت دے دی گئی، وسطی ایشیائی ریاستوں اور افغانستان سے خام کپاس درآمد کی جاسکے گی۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کپاس کی درآمد پرعائد 3 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کردی، خام کپاس درآمد کرنے کی اجازت سے متعلقہ قوائد میں ترامیم کی بھی منظوری دے دی گئی۔ رواں سال کپاس کی پیداوار15ملین کے بجائے10.20 ملین گانٹھیں رہیں گی۔

    اجلاس میں پی پی ایل کنسورشیم کو ابوظبی میں ایک بلاک میں سرمایہ کاری کے لیے بولی کی اجازت دی گئی، پی پی ایل کنسورشیم اوجی ڈی سی ایل،ایم پی سی ایل اورجی ایچ پی ایل پر مشتمل ہے۔

  • بہتر پالیسی نہ ہونے سے کپاس کی صنعت کو نقصان پہنچ رہا ہے: چیئرمین کاٹن ایسوسی ایشن

    بہتر پالیسی نہ ہونے سے کپاس کی صنعت کو نقصان پہنچ رہا ہے: چیئرمین کاٹن ایسوسی ایشن

    اسلام آباد: کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین احسان الحق کا کہنا ہے کہ بہتر پالیسی نہ ہونے سے کپاس کی صنعت کو نقصان پہنچ رہا ہے، کپاس کی درآمدات کے باعث بھاری زر مبادلہ بیرون ممالک جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین احسان الحق کا کہنا ہے کہ ہمارے کاٹن زونز میں شوگر ملز لگانے پر زیادہ زور لگا، گنے کی کاشت کی وجہ سے کپاس کی کاشت میں کمی ہوئی۔

    احسان الحق کا کہنا ہے کہ بہتر پالیسی نہ ہونے سے کپاس کی صنعت کو نقصان پہنچ رہا ہے، کپاس کی درآمدات کے باعث بھاری زر مبادلہ بیرون ممالک جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیکس اور فنڈز نہ ملنے کے باعث بھی کپاس کی صنعت متاثر ہو رہی ہے۔ پالیسیوں میں تسلسل نہ ہونے سے ٹیکسٹائل سیکٹرز کو مسائل ہیں۔احسان الحق نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹرز کے لیے بیل آؤٹ پیکج ہونا چاہیئے۔

    واضح رہے کہ رواں سیزن ملکی کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، رواں برس ہونے والی کپاس کی پیداوار گزشتہ سیزن سے 8 لاکھ بیلز کم رہی۔

    رواں برس ہونے والی کپاس کی پیداوار کا حجم 1 کروڑ 6 لاکھ بیلز رہا جب کہ گزشتہ سیزن میں کپاس کی پیداوار کا حجم 1 کروڑ 14 لاکھ بیلز سے زائد رہا تھا۔

    موجوہ حکومت نے اپنے پہلے ہی سال میں کپاس کی درآمدات پر ٹیکس چھوٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔

    خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل پہلی بار کاشت کاروں کے مسائل کے حل کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی بھی بنائی گئی تھی، خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں تمام جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں۔

    اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، کپاس ملک کی سب سے زیادہ نقد آور فصل ہے۔ کپاس کا پیداواری ہدف 2 کروڑ گانٹھ مقرر کیا گیا ہے۔

  • کپاس کے کاشت کاروں کے مسائل پر تھنک ٹینک تشکیل دیا ہے: اسد قیصر

    کپاس کے کاشت کاروں کے مسائل پر تھنک ٹینک تشکیل دیا ہے: اسد قیصر

    اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ کاشت کاروں کی فلاح کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، کپاس کے کاشت کاروں کے مسائل پر تھنک ٹینک تشکیل دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پریس کانفرنس کی، انھوں نے کہا کہ پہلی بار کاشت کاروں کے مسائل کے حل کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی ہے۔

    اسد قیصر کا کہنا تھا کہ اس خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں تمام جماعتوں کے نمایندے شامل ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، آج کے اجلاس میں کپاس کے کاشت کاروں کے مسائل کا جائزہ لیا گیا۔

    قومی اسمبلی کے اسپیکر نے کہا کہ کپاس کے کاشت کاروں کے مسائل کے حل کے لیے تھنک ٹینک تشکیل دیا ہے، کپاس ملک کی سب سے زیادہ نقد آور فصل ہے، کپاس کا پیداواری ہدف 2 کروڑ گانٹھ مقرر کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سیزن ملکی کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، رواں برس ہونے والی کپاس کی پیداوار گزشتہ سیزن سے 8 لاکھ بیلز کم رہی۔

    رواں برس ہونے والی کپاس کی پیداوار کا حجم 1 کروڑ 6 لاکھ بیلز رہا جب کہ گزشتہ سیزن میں کپاس کی پیداوار کا حجم 1 کروڑ 14 لاکھ بیلز سے زاید رہا تھا۔

    رواں سیزن کی پیداوار میں سے ٹیکسٹائل کمپنیوں نے 90 لاکھ بیلز جب کہ برآمد کنندگان نے 1 لاکھ بیلز خریدیں، خیال رہے کہ موجوہ حکومت نے پہلے ہی سال میں کپاس کی درآمدات پر ٹیکس چھوٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔