Tag: کپاس

  • رواں سیزن میں کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی

    رواں سیزن میں کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: رواں سیزن ملکی کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، رواں برس ہونے والی کپاس کی پیداوار گزشتہ سیزن سے 8 لاکھ بیلز کم رہی۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ رواں سیزن میں کپاس کی پیداوار میں 8 لاکھ 27 ہزار بیلز کی کمی دیکھی گئی۔

    رواں برس ہونے والی کپاس کی پیداوار کا حجم 1 کروڑ 6 لاکھ بیلز رہا جبکہ گزشتہ سیزن میں کپاس کی پیداوار کا حجم 1 کروڑ 14 لاکھ بیلز سے زائد رہا تھا۔

    رواں سیزن کی پیداوار میں سے ٹیکسٹائل کمپنیوں نے 90 لاکھ بیلز جبکہ برآمد کنندگان نے 1 لاکھ بیلز خریدیں۔

    خیال رہے کہ موجوہ حکومت نے پہلے ہی سال میں کپاس کی درآمدات پر ٹیکس چھوٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کپاس کی درآمدات پر سیلز ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹیز ختم کردیں تھی، کپاس پر ٹیکسوں میں دی گئی چھوٹ کا اطلاق یکم فروری سے ہوگیا اور یہ مراعات 30 جون 2019 تک جاری رہے گی۔

    ماہرین کے مطابق ٹیکسوں میں مراعات سے ٹیکسٹائل برآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔

  • بارشوں کے باعث روئی کی قیمت میں اضافہ

    بارشوں کے باعث روئی کی قیمت میں اضافہ

    کراچی : صوبہ سندھ اور پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے کئی علاقوں میں بارشوں کے باعث روئی کے بھاوٴ میں اضافہ ہوگیا۔

    مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھاوٴ میں مجموعی طور پر استحکام رہا روئی کے بھاوٴ میں فی 100 روپے کا اضافہ ہوا جبکے صوبہ سندھ میں پھٹی کے بھاوٴ مے فی 40 کلو 100 روپے کا اضافہ ہوگیا۔

    صوبہ سندھ اور پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے کئی علاقوں میں بارشوں کے باعث پھٹی کی ترسیل محدود ہونے کے سبب بھاوٴ میں اضافہ ہو کر سیزن کی ابتک کی بلند ترین سطح 40کلوگرام 3550 روپے کے بھاوٴ پر پہنچ گیا۔

    صوبہ بلوچستان میں محدود پیمانے پر پھٹی کی رسد ہوتی ہے، جس کی وجہ سے پھٹی کا بھاوٴ فی 40 کلو 3700 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، بارشوں اور ہندو برادری کے تہواروں کے وجہ سے لیبر کی کمی ہے۔

    کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بارشوں کے باعث کپاس کی پیداوار پر مثبت اثر ہوگا روئی کی پیداوار تقریبا ایک کروڑ 20 لاکھ گانٹھیں ہونے کی توقع ہے۔

  • عالمی منڈی میں کپاس کی قیمت میں اضافہ

    عالمی منڈی میں کپاس کی قیمت میں اضافہ

    اسلام آباد: عالمی منڈی میں کپاس کی بڑھتی ہوئی قیمت کے اثرات نظر آنا شروع ہوگئے۔ پاکستان میں جلد ہی ہر قسم کا کپڑا مزید مہنگا ہونے کا امکان ہے۔

    حال ہی میں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق عالمی منڈی میں کپاس 12 فیصد تک اور پاکستان میں یارن 13 فیصد مہنگا ہوچکا ہے۔

    مہنگے خام مال کا ٹیکسٹائل سیکٹر کی شرح منافع پر اثر تو ہورہا ہے مگر مارکیٹ میں یارن کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے نقصان محدود رہے گا جس کا ہمیشہ کی طرح بوجھ عام صارف کو ہی اٹھانا پڑے گا۔

    اس سے قبل گزشتہ 8 ماہ سے یارن کی قیمتیں جمود کا شکار تھیں جس کے باعث خام مال مہنگا ہونے کی وجہ سے صنعتوں کے منافع میں کمی ہو رہی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں سال کپاس کی پیداوار میں 40 لاکھ بیلز کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی جس سے مجموعی قومی پیداوار میں نصف فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

  • کپاس کی قیمت میں اضافہ، ٹیکسٹائل سیکٹر کے شرح منافع میں کمی

    کپاس کی قیمت میں اضافہ، ٹیکسٹائل سیکٹر کے شرح منافع میں کمی

    کراچی: ٹیکسٹائل سیکٹر کی مشکلات کم نہ ہوئیں کپاس تو مہنگا ہوگی مگر یارن کی قیمت نہ بڑھی جس کے باعث صنعتوں کی شرح منافع میں کمی واقع ہوگئی۔

    گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بین الاقوامی مارکیٹ میں کپاس کی قیمت پانچ فیصد تک بڑھ چکی ہے،کپاس کی قیمت اٹھتر سینٹ فی پاونڈ سے بھی تجاوز کرچکی ہے،جو جولائی 2014ءکے بعد بلند ترین قیمت ہے۔

    گزشتہ آٹھ ماہ سے یارن کی قیمتیں جمود کا شکار ہیں، خام مال مہنگا ہونے کی وجہ سے صنعتوں کے منافع میں کمی ہورہی ہے۔

    مارکیٹ میں روئی کی فی من قیمت 6 ہزار 2 سو روپے ہو گئی،جو دو سال کی بلند ترین سطح ہے۔چین کی طرف سے پاکستان اور دوسرے ممالک سے سوتی دھاگے کی خریداری دوبارہ شروع کر دی گئی، جس کے باعث بھارت، امریکا اور چین میں روئی کی قیمت تقریبا سات سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

    چئیرمین کاٹن جینرز فورم احسان الحق کے مطابق دنیا بھرمیں کپاس کے زیر کاشت رقبے میں کمی اور روئی کی کھپت زیادہ ہونے کی رپورٹس نے بھی مارکیٹ میں غیر معمولی طور پر تیزی کا رجحان پیدا کیا۔

  • پھٹی کی نئی قیمت سے کاشت کاروں کی حوصلہ افزائی

    پھٹی کی نئی قیمت سے کاشت کاروں کی حوصلہ افزائی

    اسلام آباد : حکومت کی طرف سے پھٹی (کپاس) کی نئی قیمت 3000 روپے فی من مقرر کرنے سے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور قیمتوں کے ممکنہ اتاڑ چڑاؤ سے ہونے والے نقصان میں مدد ملے گی ۔

    وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مطابق حکومت نے کپاس کی پیداوار بڑھانے اور کاشتکاروں کی سہولت کیلئے موثر اقدامات اٹھائے ہیں، حکام کے مطابق پیداوار میں بہتری لانے کیلئے کپاس کے تصدیق شدہ بیج کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے موثر حکمت عملی اپنائی گئی ہے ۔

    متعلقہ محکمے نے بی ٹی کاٹن سمیت کپاس کی 21 نئی اقسام کی منظوری دی ہے جبکہ سیلاب کے باوجود گزشتہ سیزن کے مقابلے میں زیادہ رقبے پر کپاس کاشت کی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال کے دوران حکومتی اقدامات کے باعث کپاس کی پیداوار میں بہتری کے امکانات روشن ہیں، رواں سیزن کے دوران کپاس کی پیداوار کا ہدف 1 کروڑ 35 لاکھ 39 ہزار گانٹھیں مقرر کیا گیا ہے جو گزشتہ سال 1 کروڑ 20 لاکھ گانٹھیں تھا۔