Tag: کپڑے

  • کپڑے کی اسمگلنگ، 25 ہزار کلو وزنی کھیپ پکڑی گئی

    کپڑے کی اسمگلنگ، 25 ہزار کلو وزنی کھیپ پکڑی گئی

    کراچی: کسٹمز حکام نے کراچی میں کپڑے کی اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنا دی، اور 25 ہزار کلو وزنی کھیپ پکڑ لی۔

    تفصیلات کے مطابق کسٹمز انفورسمنٹ کے اینٹی اسمگلنگ اسکواڈ نے کراچی کے علاقے مواچھ گوٹھ چیک پوسٹ پر ایک کارروائی میں بلوچستان سے کراچی میں داخل ہونے والے ٹرالر سے اسمگل شدہ کپڑے کی بڑی کھیپ پکڑ لی ہے۔

    ترجمان کسٹمز نے بتایا کہ ضبط شدہ کپڑا 25 ہزار کلو وزنی ہے اور ٹرالر سمیت اس کی مالیت 7 کروڑ روپے ہے، ملزمان نیلامی کے جعلی دستاویزات کے ذریعے کپڑا اسمگل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

    ویڈیوز: سائٹ ایریا میٹروول میں شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ سے علاقہ گونج اٹھا

    ترجمان کے مطابق اسمگل ہونے والے کپڑے کو کسٹم نے اپنی تحویل میں لے کر ضبط کر لیا ہے، اور کسٹمز ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

  • موسم سرما میں گرم کپڑوں کی تقسیم، سعودی حکام کی ضروری ہدایت

    ریاض: موسم سرما میں مستحق افراد کو گرم کپڑوں کی تقسیم کے حوالے سے سعودی حکام نے کچھ ہدایات جاری کی ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے قومی مرکز برائے غیر منافع بخش شعبے نے اجازت نامے کے بغیر استعمال شدہ کپڑے جمع کرنے سے منع کیا ہے۔

    مرکز کا کہنا ہے کہ عوام سے براہ راست استعمال شدہ کپڑے جمع کرنا خلاف قانون ہے۔

    مرکز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عوام سے استعمال شدہ کپڑے جمع کرنے کا اختیار اجازت یافتہ مقامی خیراتی اداروں کے سوا کسی کو نہیں، اجازت یافتہ مقامی خیراتی ادارے طے شدہ ضوابط کے تحت عوام سے براہ راست استعمال شدہ کپڑے جمع کرسکتے ہیں۔

    مرکز کا کہنا ہے کہ بعض تجارتی اداروں نے اجازت کے بغیر استعمال شدہ کپڑے جمع کرنے کے لیے مختلف محلوں میں ڈبے رکھوا دیے ہیں، یہ عمل غیر قانونی ہے اور اس کا مقصد ان کپڑوں کی ری سائیکلنگ کے علاوہ کچھ نہیں۔

  • ابو ظہبی: بالکونیوں پر کپڑے سکھانے پر پابندی، بھاری جرمانہ عائد

    ابو ظہبی: بالکونیوں پر کپڑے سکھانے پر پابندی، بھاری جرمانہ عائد

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں حکام نے رہائشی بالکونیوں پر کپڑے سکھانے سے ممانعت کی ہدایت کردی، خلاف ورزی کرنے والوں کو 1 ہزار درہم جرمانہ عائد ہوسکتا ہے۔

    اماراتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ابو ظہبی کی شہری بلدیہ نے رہائشیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپارٹمنٹس کی بالکونی میں کپڑے سکھانے سے باز رہیں، کھڑکیوں اور دیواروں سے کپڑے لٹکائے رکھنے سے شہر کی خوبصورتی میں بگاڑ آتا ہے۔

    یہ وارننگ ابو ظہبی کی شہری بلدیہ کی طرف سے ایک آگاہی مہم کے دوران جاری کی گئی ہے تاکہ شہریوں میں شہر کی خوبصورتی برقرار رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے۔

    حکام نے اسے خلاف آداب بھی قرار دیا ہے اور اس حوالے سے گائیڈ لائن پر عمل درآمد کی ہدایت کی ہے۔

    شہری بلدیہ نے خبردار کیا ہے کہ بالکونیوں کے غلط استعمال پر 1 ہزار درہم جرمانہ عائد کیا جائے گا، حکام کے مطابق اس پابندی کا ایک مقصد لانڈری کو خشک کرنے کے غیر صحت مندانہ طریقے کا سدباب کرنا بھی ہے۔

    حکام کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کے دور میں کپڑوں کو خشک کرنے کے نئے طریقے موجود ہیں، الیکٹرانک ڈرائر اور کپڑے خشک کرنے والے ریک اس کا بہترین متبادل ہوسکتے ہیں۔

  • کپڑوں میں سانپ اور چھپکلیاں چھپا کر اسمگلنگ کرنے والا شخص گرفتار

    کپڑوں میں سانپ اور چھپکلیاں چھپا کر اسمگلنگ کرنے والا شخص گرفتار

    امریکا کی سرحد پر کپڑوں میں درجنوں سانپ اور چھپکلیاں چھپا کر لے جانے والے شخص کو حکام نے گرفتار کرلیا، مذکورہ شخص میکسیکو سے آرہا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مذکورہ شخص گذشتہ ماہ میکسیکو سے امریکا میں داخل ہوا تھا اور وہ پک اپ ٹرک چلا رہا تھا جب اسے پوچھ گچھ کے لیے باہر نکالا گیا۔

    سرحد پر پیٹرولنگ ایجنٹ کے مطابق وہاں موجود افسران نے 43 سینگ والی چھپکلیاں اور 9 سانپ پلاسٹک کے ان تھیلوں سے برآمد کیے جو اس شخص نے اپنی جیکٹ، پینٹ کی جیبوں میں اور پیٹ کے نچلے حصے میں چھپا رکھے تھے۔

    30 سالہ امریکی شہری کو جنگلی حیات کی غیر قانونی اسمگلنگ کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ اسمگلر ہر ممکن کوشش کرتے ہیں اور ہر طریقہ اختیار کرتے ہیں تاکہ وہ مختلف اشیا یا زندہ رینگنے والے جانوروں کو سرحد کے دوسری جانب لے جا سکیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسمگلر نے جانوروں کی صحت اور حفاظت کو نظر انداز کرتے ہوئے ان جانوروں کو امریکا لا کر افسران کو دھوکا دیا۔

  • کپڑوں سے چکنائی کے داغ کیسے دور کیے جائیں؟

    کپڑوں سے چکنائی کے داغ کیسے دور کیے جائیں؟

    اکثر اوقات کپڑوں پر چکنائی یا تیل کے داغ دھبے لگ جاتے ہیں جو دھونے سے بھی نہیں جاتے، تاہم ان دھبوں کو دھونے سے قبل نہایت آسانی سے ختم کیا جاسکتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں کپڑوں سے چکنائی کے داغ ہٹانے کا نہایت آسان طریقہ بتایا گیا۔

    ایسے کپڑے جن پر تیل کے داغ لگے ہوں، دھونے سے قبل ان دھبوں پر ٹیلکم پاؤڈر چھڑکیں، اچھی طرح چھڑکنے کے بعد کپڑوں کو 15 سے 20 منٹ کے لیے رکھ دیں۔

    ٹیلکم پاؤڈر ساری چکنائی کو جذب کرلے گا۔

    آدھے گھنٹے بعد کپڑوں کو حسب معمول کسی ڈٹرجنٹ سے دھو لیں، تیل کے دھبے غائب ہوجائیں گے۔

  • کیا کرونا وائرس ہمارے کپڑوں میں بھی زندہ رہ سکتا ہے؟

    کیا کرونا وائرس ہمارے کپڑوں میں بھی زندہ رہ سکتا ہے؟

    دنیا بھر کو متاثر کرنے والا کرونا وائرس مختلف اشیا کے ذریعے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہورہا ہے، ماہرین کے مطابق کپڑے بھی اس وائرس کی افزائش کا سبب بن سکتے ہیں۔

    آسٹریلیا کی ایک وائرولوجسٹ پروفیسر ساشا بریڈ کا کہنا ہے کرونا وائرس ہمارے کپڑوں میں بھی گھر بنا سکتا ہے اور اس کے بعد ہمیں اپنا نشانہ بنا سکتا ہے تاہم کپڑوں سے کرونا وائرس کا خطرہ ختم کرنے کے لیے انہیں معمول کے مطابق دھو لینا کافی ہے۔

    پروفیسر ساشا کے مطابق 56 سینٹی گریڈ تک گرم کیے ہوئے پانی سے کپڑوں کو دھو لینا بہتر رہے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ وائرس کسی زندہ خلیے میں ہی زندہ رہ سکتا ہے، اگر وہ کسی بے جان سطح پر موجود ہوگا تو یا تو کسی کو متاثر کردے گا ورنہ اگر اسے میزبان نہ ملا تو وہ کچھ وقت میں مر جائے گا۔

    پروفیسر ساشا کے مطابق کرونا وائرس نرم بے جان سطح پر سخت بے جان سطح کی نسبت کم وقت کے لیے زندہ رہتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نرم اشیا جیسے کپڑے اپنے اندر سے نمی کو گزرنے دیتی ہیں جس سے وائرس کے زندہ رہنے کا امکان کم ہوجاتا ہے۔

    اس کے برعکس سخت اشیا جیسے موبائل فون کی سطح یا دروازے کا ہینڈل نمی کو جذب نہیں کرتا اور وائرس کو پھلنے پھولنے کے لیے بہتر ماحول فراہم کرتا ہے، نمی کی وجہ سے نرم سطح پر وائرس کی عمر 24 گھنٹے جبکہ سخت سطح پر 72 گھنٹے ہوجاتی ہے۔

    کوئنز لینڈ کی گرفتھ یونیورسٹی کے پروفیسر مک میلن نے بھی اس کی تصدیق کی۔ ان کے مطابق کپڑوں کو معمول کے مطابق دھو لینا انہیں کرونا وائرس سے پاک کر سکتا ہے۔

    پروفیسر مک میلن کا کہنا ہے کہ وائرس پروٹین اور چکنائی کا بنا ہوا ہوتا ہے، گھریلو استعمال میں آنے والا صابن اور ڈٹرجنٹ اسے ختم کرسکتا ہے۔

    ان کے مطابق گرم پانی سے کپڑوں کو دھونا انہیں مکمل طور پر وائرس اور جراثیم سے پاک کرسکتا ہے تاہم اگر ٹھنڈے پانی سے دھو لیا جائے اور ڈٹرجنٹ استعمال کیا جائے تب بھی یہ وہی نتائج دے گا۔

  • لکڑی سے تیار کیا گیا لباس

    لکڑی سے تیار کیا گیا لباس

    زمین پر بڑھتی ہوئی آلودگی اور کچرے کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر میں ماحول دوست اشیا تیار کی جارہی ہیں۔ ایسی ہی ایک نئی شے لکڑی سے بنا ہوا لباس ہے۔

    فن لینڈ کی آلتو یونیورسٹی کے طلبا اور سائنسدانوں نے ایسا لباس تیار کیا ہے جو براہ راست لکڑی سے تیار کیا گیا ہے اور اس میں کسی بھی قسم کے ماحول کو آلودہ کرنے والے اجزا شامل نہیں ہیں۔

    اس لباس کو تیار کرنے کے لیے سب سے پہلے تمام خام اشیا کا گودا بنایا جاتا ہے۔ اس کے بعد پودوں سے نکلنے والا ایک مادہ سیلولوز، جس میں چپکنے کی خاصیت ہوتی ہے اس میں شامل کیا جاتا ہے۔

    اس کے بعد اسے عام کپڑے کی طرح کاتا جاتا ہے۔

    یونیورسٹی کے طلبا اور سائنسدانوں کی جانب سے تیار کردہ اس لباس کو فن لینڈ کی خاتون اول جینی ہوکیو نے بھی ایک تقریب میں زیب تن کیا۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل کی صنعت سے نکلنے والے فضلے اور زہریلے پانی کا حصہ تمام صنعتی فضلے کا 20 فیصد ہے۔

    یہ صنعت دیگر صنعتوں سے کہیں زیادہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرتی ہے۔

    اسی طرح اس صنعت میں ٹیکسٹائل کے زیاں کی شرح بھی بہت زیادہ ہے جو بالآخر کچرا کنڈیوں کی زینت بنتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق ٹیکسٹائل انڈسٹری ہر ایک سیکنڈ میں ضائع شدہ کپڑوں کا ایک ٹرک کچرے میں پھینکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ لکڑی سے بنے یہ کپڑے جلد زمین میں تلف ہوجائیں گے یوں ٹیکسٹائل کے کچرے میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    کیا آپ لکڑی سے بنا لباس زیب تن کرنا چاہیں گے؟

  • کپڑے دھونے کے بعد تہہ کرنے میں بہت وقت لگتا ہے؟

    کپڑے دھونے کے بعد تہہ کرنے میں بہت وقت لگتا ہے؟

    ایک خاتون خانہ کو اندازہ ہے کہ کپڑے دھونے کے بعد انہیں تہہ کر کے واپس رکھنا کتنا وقت طلب کام ہے، خصوصاً اگر گھر میں افراد زیادہ ہوں تو یہ کام کئی گھنٹوں پر محیط ہوجاتا ہے۔

    یہی نہیں کپڑے عموماً ہفتے میں ایک یا 2 بار دھوئے جاتے ہیں لہٰذا یہ کام بھی اتنی ہی بار کرنا پڑتا ہے۔

    اگر کپڑوں کو تہہ کر کے نہ رکھا جائے تو بکھرے کپڑوں کا ایک ڈھیر گھر کے کسی کونے میں پڑا آپ کی سلیقہ مندی کو منہ چڑا رہا ہوتا ہے۔

    تاہم اب خواتین کے لیے ایسی مشین ایجاد کرلی گئی ہے جو دھلے ہوئے کپڑوں کو تہہ بھی کردے گی۔

    فولڈی میٹ نامی یہ مشین خواتین کا وقت بچانے کے لیے بہت معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ بس آپ کو ایک کے بعد ایک کر کے اس میں کپڑے رکھتے جانے ہوں گے جو تہہ ہوکر باہر آتے جائیں گے۔

    مائیکرو ویو اوون کی شکل کی یہ مشین آپ کی زندگی کو آسان اور گھر کو سمٹا ہوا بنا سکتی ہے۔

  • گرم موسم سے لڑنے کے لیے پلاسٹک کا لباس تیار

    گرم موسم سے لڑنے کے لیے پلاسٹک کا لباس تیار

    واشنگٹن: امریکی سائنسدانوں نے ایک ایسا کم قیمت لباس تیار کیا ہے جو پلاسٹک بیس سے تیار کیا گیا ہے اور یہ پہننے کے بعد ٹھنڈک فراہم کرے گا۔

    ماہرین کے مطابق یہ لباس ان افراد کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا جو گرم خطوں میں رہتے ہیں اور گرم موسم کا مقابلہ کرتے ہیں۔

    اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر یی کوئی کا کہنا ہے کہ گرم موسموں سے لڑنے کے لیے عمارتوں کو ٹھنڈا رکھنے کے بجائے افراد کو ٹھنڈک پہنچانے پر کام کیا جائے۔

    clothes-1

    پلاسٹک کی آمیزش سے تیار کردہ یہ لباس کاٹن کی طرح نہ صرف جسم سے پسینہ کو خارج کرے گا بلکہ جسم سے نکلنے والی حرارت کو بھی خارج کرے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے جسم سمیت تمام اشیا حرارت کو خارج کرتی ہیں اور یہ حرارت روشنی کی نادیدہ لہروں کی صورت میں ہوتی ہے۔ جسم پر پہنے ہوئے کپڑے اس حرارت کو باہر نہیں جانے دیتے لیکن ان پلاسٹک کے کپڑوں کے ساتھ معاملہ برعکس ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ کپڑے زیب تن کرنے کے بعد لوگوں کو پنکھے یا ایئر کنڈیشن چلانے کی ضرورت کم پڑے گی جس سے توانائی کی بھی بچت ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔