Tag: کپڑے کا ماسک

  • پچاس فی صد سے زائد کرونا کیسز کی وجہ کیا ہے؟ جواب مل گیا

    پچاس فی صد سے زائد کرونا کیسز کی وجہ کیا ہے؟ جواب مل گیا

    واشنگٹن: کرونا وائرس کے 50 فی صد سے زیادہ کیسز کی بڑی وجہ سامنے آگئی ہے، امریکی ادارے سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ پچاس فی صد سے زیادہ کیسز میں وائرس ایسے افراد سے دوسروں کو منتقل ہوتا ہے جن میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

    سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے بیش تر کیسز کا سبب وہ افراد ہوتے ہیں جن میں کو وِڈ 19 کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، یہ وہ بڑی وجہ ہے جو فیس ماسک کے استعمال کی اہمیت کو مزید نمایاں کر دیتی ہے۔

    سی ڈی سی کے مطابق کم از کم 50 فی صد نئے کیسز کے پیچھے ایسے افراد ہوتے ہیں جن کو علم نہیں ہوتا کہ وہ دوسروں تک وائرس منتقل کر رہے ہیں، ماہرین نے مختلف مطالعوں میں یہ معلوم کیا کہ بیماری کے 5 دن بعد ایک مریض سب سے زیادہ متعدی ہوتا ہے، اس تصور کو مدنظر رکھا جائے تو 59 فی صد کیسز کی وجہ ایسے افراد ہوتے ہیں جن میں اس وقت تک علامات ظاہر نہیں ہوئی ہوتیں۔

    تحقیقی رپورٹس کے مطابق دوسروں کو وائرس منتقل کرنے والے 24 فی صد افراد میں کبھی علامات ظاہر نہیں ہوتیں جب کہ 35 فی صد میں کچھ دنوں بعد ظاہر ہو جاتی ہیں، اور 41 فی صد افراد علامات کا شکار ہونے کے بعد دوسروں کو اس بیماری سے متاثر کرتے ہیں۔

    کرونا ویکسین: ٹویٹر، فیس بک اور گوگل کا مشترکہ اہم قدم

    وائرس کیسے پھیلتا ہے، اس بارے میں سی ڈی سی نے بتایا کہ کسی متاثرہ فرد کے سانس لینے، بات کرنے، کھانسی، چھینک یا گانے کے دوران منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ذرات دوسروں کو بیمار کرنے کا مرکزی ذریعہ ہے، بات کرنے یا اونچی آواز میں گانے کے دوران زیادہ مقدار میں ذرات خارج ہوتے ہیں۔

    امریکی ادارے کا کہنا ہے کہ کپڑے کے فیس ماسکس لوگوں کو ان وائرل ذرات سے تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔ سی ڈی سی نے کرونا وائرس کی ترسیل کو روکنے کے لیے ماسک بالخصوص نان والوڈ ملٹی لیئر کپڑوں کے ماسکوں کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔

  • کپڑے کے ماسک سے متعلق پریشان کن انکشاف

    کپڑے کے ماسک سے متعلق پریشان کن انکشاف

    سڈنی: کرونا وائرس سے بچنے کے لیے فیس ماسک کی اہمیت پر دنیا بھر کے طبی ماہرین اور ڈاکٹرز زور دیتے آ رہے ہیں، لیکن اب طبی ماہرین نے کپڑے سے بنے ماسک سے متعلق ایک پریشان کن انکشاف کیا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کپڑے کے ماسک کے بار بار غیر محفوظ استعمال سے کرونا وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے وہ کہتے ہیں کہ اگر کرونا سے بچنا چاہتے ہیں توکپڑے کے ماسک کا استعمال احتیاط کے ساتھ کریں۔

    ماہرین یہ تو کہتے ہیں کہ کپڑے سے بنے فیس ماسک نئے کرونا وائرس سے بچانے میں مؤثر ہوتے ہیں مگر اس کی ایک شرط ہے، اور وہ یہ ہے کہ ہر بار استعمال کرنے کے بعد انھیں درست طریقے سے ضرور دھو لیں۔

    طبی جریدے بی ایم جے اوپن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ضروری ہے کہ فیس ماسک کو خاص درجہ حرارت پر دھوئیں تاکہ وہ جراثیموں سے صاف ہو جائیں۔ اس سلسلے میں سڈنی کی نیو ساؤتھ ویلز یونی ورسٹی کے کیربی انسٹیٹوٹ نے ایک تحقیق کی۔ اس دوران 2015 کی ایک تحقیق کا تجزیہ کیا گیا۔ جس میں دیکھا گیا تھا کہ کپڑے کے فیس ماسک کس حد تک نظام تنفس کے وائرسز جیسا کہ فلو، رینو وائرسز اور سیزنل کرونا وائرسز سے تحفظ فراہم کرنے میں مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔

    معلوم ہوا تھا کہ کپڑے سے بنے 2 تہوں والے ماسک اسپتالوں میں استعمال ہونے والے سرجیکل ماسکس جتنے مؤثر نہیں ہوتے بلکہ ان سے بیماری کا خطرہ ماسک نہ پہننے کے مقابلے میں زیادہ ہو سکتا ہے۔ تاہم اب محققین کا کہنا ہے کہ اس پرانی تحقیق میں کپڑے سے بنے فیس ماسک کو دھونے کے انداز پر روشنی نہیں ڈالی گئی تھی۔

    پانچ سال پرانی تحقیق میں طبی عملے کے ان افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 77 فی صد اپنے ماسک ہاتھ سے دھوتے تھے، اب نئے تجزیے میں محققین نے معلوم کیا کہ اس طریقے سے بیماری کا خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گرم پانی میں واشنگ مشین میں فیس ماسک کو دھویا جائے تو یہ بیماری کے خلاف زیادہ مؤثر بن جاتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران کپڑے کے فیس ماسک پہننے والے افراد کو انھیں روزانہ دھونا چاہیے اور مشین میں دھونے سے ہی وہ سرجیکل ماسک جتنے مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں، اگر مشین نہ ہو تو بہت زیادہ گرم پانی میں اسے دھونا چاہیے۔

    واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او نے بھی اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ کپڑے کے ماسک کو 60 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت والے پانی میں دھونا چاہیے۔