Tag: کچرا

  • خلا سے گرتا کچرا کہاں جارہا ہے؟

    خلا سے گرتا کچرا کہاں جارہا ہے؟

    گزشتہ کچھ عرصے میں خلا میں ہونے والی سرگرمیوں میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے، تاہم اب خلا میں موجود کچرا زمین کے سمندروں کے لیے خطرہ بنتا جارہا ہے۔

    بین االاقوامی ویب سائٹ کے مطابق خلائی تحقیق میں ہونے والی پیش رفت اور خلا میں کی جانے والی کمرشل سرگرمیوں نے دنیا بھر کے سمندروں کو زمینی آلودگی کے ساتھ ساتھ خلائی آلودگی کے خطرے سے بھی دو چار کردیا ہے۔

    انسانوں کی خلا میں بڑھتی ہوئی سرگرمیوں سے وہاں خلائی کچرے کی مقدار میں بھی دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے، خلا میں ناکارہ ہونے والے بڑے جہاز، راکٹ اور دیگر ملبے کے لیے زمین پر پہلے ہی آلودگی کے شکار سمندروں کو قبرستان میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔

    روس گزشتہ کئی دہائیوں سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے پیدا ہونے والے ٹنوں وزنی ملبے کو بحرالکاہل میں ڈبو رہا ہے۔

    لیکن یہ معاملہ صرف روس یا بحر الکاہل تک ہی محدود نہیں ہے، ماضی میں روس کے خلائی اسٹیشن اور چین کے تیانگ گونگ ون کی زندگی کا اختتام بھی سمندر کے پانیوں میں کیا گیا۔

    اسی طرح 1979 میں امریکا کا تجرباتی خلائی اسٹیشن اسکائی لیب بھی ٹکڑوں کی شکل میں آسٹریلیا کے ساحلوں پر بکھر گیا تھا۔ آنے والے چند سالوں میں خلائی کچرے کا ایک اور بڑا ٹکڑا زمین پر واپس آنے والا ہے۔

    سائنس دان 2030 میں اپنی عمر تمام کرنے والے 500 ٹن وزنی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کو بحرالکاہل کے جنوبی حصے میں اس جگہ گرانے کی تیاری کر رہے ہیں جسے پوائنٹ نیمو کے نام سے جاتا ہے۔

    یہ دنیا کا سب سے غیر آباد اور ناقابل رسائی علاقہ تصور کیا جاتاہے، اس جگہ سے قریب ترین سمندری حصہ بھی 1450 ناٹیکل میل (2 ہزار 685 کلو میٹر) کے فاصلے پر ہے۔

  • بزنس مین نے 31 لاکھ کی رقم کچرے میں پھینک دی

    بزنس مین نے 31 لاکھ کی رقم کچرے میں پھینک دی

    مہنگائی کے اس دور میں معمولی رقم سے بھی ہاتھ دھونا خاصے افسوس میں مبتلا کرسکتا ہے، لیکن اگر آپ کو معلوم ہو کہ آپ 31 لاکھ سے زائد کی رقم سے محروم ہوگئے ہیں تو آپ کو کیسا لگے گا؟

    ایسی ہی کچھ صورتحال ایک یونانی بزنس مین کے ساتھ پیش آئی جو 31 لاکھ سے زائد کی رقم غلطی سے کچرے میں ڈال آیا۔

    مذکورہ بزنس مین ایک بیگ میں کچرا اور ایک بیگ میں 19 ہزار یوروز (31 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) کی رقم لے کر کام کے لیے نکلا، راستے میں ایک کوڑے دان میں بھولے سے اس نے دونوں بیگز پھینک دیے۔

    تھوڑی دیر بعد اسے اپنی فاش غلطی کا احساس ہوا، وہ گھبرا کر واپس کوڑے دان کی طرف بھاگا جہاں سے دونوں بیگز غائب تھے۔

    بزنس مین نے قریب موجود پولیس اہلکاروں سے مدد لی اور انہیں بتایا کہ وہ اپنی خطیر رقم سے محروم ہوچکا ہے۔ پولیس نے فوری طور پر وہاں سے کچرا اٹھانے والے ٹرک کو لوکیٹ کیا اور اسے روک لیا، ٹرک کچرا لے کر اسے جلانے کے مقام پر لے کر جارہا تھا۔

    پولیس اور بزنس مین نے مل کر کچرے کے بیگز چھانے تو پہلے کچرے والا بیگ مل گیا، مزید ایک گھنٹے کی تلاش کے بعد بزنس مین کو اپنی رقم کا تھیلا بھی مل گیا جس کے بعد اس نے سکون کی سانس لی اور پولیس کا شکریہ ادا کر کے گھر لوٹ آیا۔

  • 34 قیراط کا خوبصورت ہیرا جسے خاتون کچرے میں پھینکنے جارہی تھیں

    34 قیراط کا خوبصورت ہیرا جسے خاتون کچرے میں پھینکنے جارہی تھیں

    برطانیہ میں ایک خاتون گھر میں بیکار پڑی انگوٹھی کو پھینکنے جارہی تھیں جب اتفاق سے انہیں علم ہوا کہ اس انگوٹھی میں 34 قیراط کا ہیرا جڑا ہے جس کی مالیت 20 لاکھ پاؤنڈز ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق مذکورہ خاتون جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، گھر سے غیر ضروری سامان نکال رہی تھیں جس میں مصنوعی زیورات بھی شامل تھے۔

    خاتون ان زیورات کو پھینکنے جارہی تھیں جب ایک پڑوسی نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ پھینکنے سے قبل احتیاطاً ان زیورات کی قیمت معلوم کروا لیں۔

    علاقے میں موجود مقامی جیولر کا کہنا ہے کہ بعد ازاں وہ خاتون وہاں سے گزرتی ہوئی ان کے پاس آئیں اور اس بیش قیمت انگوٹھی سمیت مختلف مصنوعی زیورات ان کے حوالے کیے اور ان کی ویلیو جاننی چاہی۔

    جیولر کا کہنا ہے کہ پاؤنڈ کے سکے سے بھی بڑے اس ہیرے کو وہ ایک نظر میں پہچان گئے تھے تاہم مزید تصدیق کے لیے انہوں نے اسے ماہرین کے پاس بھیجا۔

    ماہرین نے تصدیق کی کہ شیشے کا یہ شفاف ٹکڑا 34 قیراط کا ہیرا ہے جس کی مالیت اندازاً 20 لاکھ پاؤنڈز یعنی 47 کروڑ سے زائد پاکستانی روپے ہے۔

    انگوٹھی کی مالک مذکورہ خاتون کا کہنا ہے کہ انہیں قطعی یاد نہیں کہ یہ انگوٹھی انہوں نے کب اور کہاں سے خریدی یا کسی نے انہیں تحفہ دی۔

    مذکورہ انگوٹھی کو 30 نومبر کو نیلام کیا جائے گا جہاں سے اس کی خطیر رقم ملنے کی توقع کی جارہی ہے۔

  • گھر کے کچرے سے پیسے بنانا آسان، تھوڑی سی محنت درکار!

    گھر کے کچرے سے پیسے بنانا آسان، تھوڑی سی محنت درکار!

    لاہور: کراچی سمیت ملک کے کئی شہروں میں عوام سڑکوں پر بکھرے کچرے سے پریشان رہتے ہیں، لیکن اسی کچرے کو ری سائیکل کر کے پیسے بھی کمائے جا سکتے ہیں۔

    اس سلسلے میں لاہور میں قائم آبرو فاؤنڈیشن نامی ادارے کی سی ای او روبینہ شکیل قریشی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کچرے سے لوگ پریشان ہیں لیکن اس کا حل آسانی سے نکالا جا سکتا ہے۔

    روبینہ قریشی نے بتایا کہ کچرے کو صحیح طرح سے ٹھکانے لگانے پر ایک گھر 2 ہزار روپے تک کما سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا لوگ کراچی میں کچرے کے مسئلے سے پریشان ہیں، اس مسئلے کا حل نہیں نکل رہا لیکن اس مسئلے کے حل کے لیے کوئی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے، بہت آسانی سے اور اچھے طریقے سے اس کا انتظام کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ ہم نے لاہور میں کیا۔

    انھوں نے کہا ہم اس سلسلے میں لوگوں کی کاؤنسلنگ کرتے ہیں، انھیں سمجھاتے ہیں کہ آپ کے گھروں میں جو کوڑا پیدا ہو رہا ہے اسے اپنے گھروں ہی میں فیبریکیٹ کریں، باہر گلیوں اور سڑکوں پر اس کے پیکٹ بنا کر نہ رکھیں، کیوں کہ کچرا چننے والے لوگ ان تھیلیوں کو کھول کر اپنی مطلب کی چیزیں نکال کر باقی ویسے ہی بکھرا چھوڑ دیتے ہیں، جس کی وجہ سے نالیاں بھی بند ہو جاتی ہیں، گٹر بند ہو جاتے ہیں، اور یہ بیماریاں پھیلنے کا سبب بھی بنتا ہے۔

    آرزو ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر آرگنائزیشن کی سی ای او روبینہ شکیل قریشی نے بتایا کہ گھروں میں جو کوڑا بنتا ہے، ان میں سے سوکھا کوڑا تو ان تھیلیوں میں بالکل نہ ڈالا جائے جو سڑک پر پھینکی جاتی ہیں، کیوں کہ اسے ری سائیکل کر کے پیسے کمائے جا سکتے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ پلاسٹک کی تھیلیاں بھی دیگر کچرے سے الگ رکھیں، اس سے اینٹ نما سخت بنڈل بنائے جا سکتے ہیں جو مختلف جگہوں پر استعمال ہو سکتے ہیں، یہاں لاہور میں بہت سے لوگ جھگیوں میں رہتے ہیں، یہ پلاسٹک اینٹ ان کے کام آ سکتی ہے۔

    روبینہ قریشی کا یہ بھی کہنا تھا کہ لاہور میں ہمارے پاس اس وقت 5 ہزار سے زائد بچے مفت پڑھ رہے ہیں، جن کے لیے 30 فی صد فنڈ اسی سوکھے کوڑے سے پیدا ہو رہا ہے، اس سلسلے میں سات آٹھ ہزار سے زائد لوگ ہماری مدد کر رہے ہیں، ہماری ٹیم چھوٹی ہے، وسائل کم ہیں، اگر وسائل بڑھائے جائیں تو مزید بہتر کام کر سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ موجودہ صورت حال میں اپنے علاقوں کو صاف رکھنے کے لیے ہمیں خود ہی کچھ کرنا ہوگا، کراچی کے کچرے کا حل لاہور کے ماڈل کے ذریعے ممکن ہے، لاہور میں سینکڑوں گھرانے کچرا ری سائیکل کر رہے ہیں، اس لیے اپنی گلی اور سڑک کو بھی گھر سمجھیں، کچرا نہ پھینکیں۔

  • کچرا اٹھانے پر 12 سالہ بچے کو قتل کرنے والا گرفتار

    کچرا اٹھانے پر 12 سالہ بچے کو قتل کرنے والا گرفتار

    پھالیہ: منڈی بہاؤالدین کے شہر پھالیہ میں 12 سال کے ایک بچے کے قتل کیس میں پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پھالیہ میں بارہ سالہ بچے کو کچرا اٹھانے کے تنازع پر قتل کرنے والے ملزم امیر گل کو منڈی بہاؤالدین پولیس نے گرفتار کر لیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول صدر گل کچرا اٹھاتا تھا، ایک ہفتہ قبل اسے قتل کیا گیا، یہ اندھے قتل کا واقعہ تھا کیوں کہ قاتل کا کچھ اتا پتا نہیں تھا، قتل کا واقعہ موضع کیلو میں پیش آیا تھا۔

    ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر منڈی بہاؤالدین ناصر سیال کا کہنا ہے کہ پولیس نے قتل رپورٹ ہونے کے بعد تفتیش شروع کی آخر کار بچے کے قاتل کا سراغ مل گیا، معلوم ہوا کہ مقتول صدر گل کو کوڑا اٹھانے کے تنازع پر قتل کیا گیا۔

    ڈی پی او کا کہنا ہے کہ کیلو کے بانس کے کھیت میں ملزم امیر گل نے صدر گل کو سر کچل کر مارا، یہ بھی معلوم ہوا کہ ملزم امیر گل مقتول کا رشتہ دار ہے، ملزم کا مقتول کے ساتھ کچرے کی تقسیم پر جھگڑا ہوا تھا۔

    ڈی پی او ناصر سیال نے بتایا کہ اس اندھے قتل کیس میں ملزم کو سی آئی اے پولیس نے گرفتار کیا۔

  • فیصلوں سے قبل شہر کی درست معلومات لی جائیں، فوج کی نگرانی میں ادارے کب تک کام کریں گے؟ مصطفیٰ کمال

    فیصلوں سے قبل شہر کی درست معلومات لی جائیں، فوج کی نگرانی میں ادارے کب تک کام کریں گے؟ مصطفیٰ کمال

    کراچی: سابق میئر کراچی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ کراچی شہر سے متعلق فیصلوں سے قبل شہر سے متعلق درست معلومات لی جائیں، فوج کی نگرانی میں ادارے کتنے دن تک کام کریں گے؟

    پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال آج صبح اے آر وائی نیوز سے کراچی سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے حالیہ بڑے فیصلے سے متعلق گفتگو کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی نیت ٹھیک ہی ہوگی، مجھے کوئی اعتراض نہیں، لیکن فوج کی نگرانی میں کام کرنے والے ادارے کتنے دن تک کام کریں گے؟

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا 2 سے 3 ماہ پہلے ایک وزیر آئے، انھوں نے کہا کہ کراچی کو صاف کر دیں گے، وہ وزیر بھی کراچی کی صفائی میں ناکام ہو گئے تھے، خیال رہے کہ ان کا اشارہ پاکستان تحریک انصاف کے وفاقی وزیر علی حیدر زیدی کی طرف تھا۔

    وزیراعظم نے کراچی کی صفائی کیلئے فوج کو طلب کرلیا

    سابق سٹی ناظم نے کہا کہ وزیر اعظم مسائل سے متعلق صحیح معلومات لیں، صحیح معلومات نہ ہوں اور فیصلے کرتے جائیں گے تو معاملات حل نہیں ہوں گے، وزیر اعظم اور آرمی چیف کراچی آ کر وزیر اعلیٰ ہاؤس آئیں۔

    مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کی وجہ سے کراچی کے لوگ بد ظن ہو رہے ہیں، 2015 سے 2020 تک کراچی کو تباہ و برباد کر دیا گیا ہے، آپ کہتے ہیں سندھ کی تقسیم نا منظور ہے تو پھر تو کراچی کی تقسیم بھی نا منظور ہے۔

    انھوں نے کہا کراچی میں روزانہ 12 ہزار ٹن کچرا پھینکا جاتا ہے، فوج کی نگرانی میں کچھ دن صفائی ہو جائے گی لیکن یہ تو روزانہ کا کام ہونا چاہیے، میرے دور میں کچرا اٹھانے کے لیے کوئی کمیٹی نہیں بنائی گئی، اور کراچی میں روزانہ کچرا اٹھایا جاتا تھا۔

  • امریکی ماں نے نومولود بچہ کچرے میں پھینک دیا

    امریکی ماں نے نومولود بچہ کچرے میں پھینک دیا

    امریکا میں 21 سالہ ماں نے اپنا نومولود بچہ کچرے کے ڈبے میں پھینک دیا، پولیس نے ماں کو حراست میں لے لیا جبکہ بچے کو محفوظ مقام پر متقل کردیا گیا۔

    یہ واقعہ امریکی ریاست نارتھ کیرولینا میں پیش آیا جہاں 21 سالہ ماں نے مبینہ طور پر اپنے نومولود کو کچرے کی نذر کردیا۔

    نومولود کو سب سے پہلے ایک خاتون نے دریافت کیا جو اپنے کتے کو ٹہلانے کے لیے وہاں سے گزر رہی تھیں، انہوں نے کچرے کے ڈرم میں بچے کے رونے کی آواز سنی تو911 کو کال کی۔

    پولیس کے آنے سے قبل ہی وہ نومولود کو کچرے سے نکال چکی تھیں۔ خوش قسمتی سے بچہ محفوظ رہا اور اسے کوئی چوٹ نہیں پہنچی۔ نومولود کو بچوں کے حفاظتی ادارے کی تحویل میں دے دیا گیا۔

    پولیس نے ماں پر اقدام قتل کی دفعات عائد کی ہیں، بذریعہ ویڈیو عدالت کے سامنے پیش کیے جانے پر ماں نے وکیل فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔

  • کراچی: وزیراعلیٰ سندھ کا مختلف علاقوں میں صفائی کی صورت حال کا جائزہ

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ کا مختلف علاقوں میں صفائی کی صورت حال کا جائزہ

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہر قائد کے مختلف علاقوں میں صفائی کی صورت حال کا جائزہ لیا، وزیراعلیٰ الیکٹرونک مارکیٹ پر گاڑی سے اترے اور روڈ پر کچرا دیکھ کر برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سعید غنی اور مرتضی وہاب کے ہمراہ کراچی کے مختلف علاقوں میں صفائی کی صورت حال کا جائزہ لیا۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ جو دکان دار روڈ پر کچرا پھینکے اس کےخلاف کاروائی کریں ، کوڑا دان رکھے ہیں تو کچرا روڈ پر کیوں پھینک رہے ہیں۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعلیٰ الیکٹرونک مارکیٹ پر گاڑی سے اترے اور روڈ پر کچرا دیکھ کر برہمی کا اظہار کیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 24 ستمبر کو وزیراعلیٰ سندھ نے صفائی مہم کے سلسلے میں گلشن اقبال بلاک 6 کا دورہ کیا تھا جہاں دورے کے موقع پر کچرے کو ڈمپنگ کرنے کے لیے ٹرک میں بھرا گیا تھا جس کو ڈمپنگ پوائنٹ پر جا کر خالی کرنا تھا لیکن جیسے ہی وزیراعلیٰ علاقے کا دورہ ختم کرکے وہاں سے روانہ ہوئے تو کچرے سے بھرا ٹرک عملے نے دوبارہ اسی جگہ پر سڑک کنارے پھینک دیا تھا۔

    مراد علی شاہ نے کراچی صفائی مہم کا جائزہ لینے کے لیے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا تھا، لوگوں سے مسائل سنے اور موقع پر متعلقہ افسران کو ہدایت بھی جاری کیں تھی۔

  • کچرا اٹھانا سندھ حکومت اور میئر کا کام ہے، انہی سے لیا جانا چاہیئے: گورنر سندھ

    کچرا اٹھانا سندھ حکومت اور میئر کا کام ہے، انہی سے لیا جانا چاہیئے: گورنر سندھ

    کراچی: گورنر سندھ عمران اسمعٰیل کا کہنا ہے کہ کچرا اٹھانا یا شہر کی صفائی سندھ حکومت اور میئر کا کام ہے، پوری دنیا میں لوکل گورنمنٹ کی ذمہ داری ہے شہر صاف کرے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ عمران اسمعٰیل کا کہنا تھا کہ کچرا اٹھانا یا شہر کی صفائی سندھ حکومت اور میئر کا کام ہے، کچرا اٹھانے کا کام انہی سے لیا جائے تو بہتر ہے۔

    گورنر سندھ نے کہا کہ پوری دنیا میں لوکل گورنمنٹ کی ذمہ داری ہے شہر صاف کرے، فضل الرحمٰن عرصے سے کوشش کر رہے ہیں نظام کو پٹڑی سے اتاریں، فضل الرحمٰن کی اپنی حریف جماعتیں ان کے ساتھ آنے سے گھبرا رہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مولانا کو سوچنا چاہیئے کیا کشمیر معاملے کو نقصان پہنچائیں گے، موجودہ حکومت 5 سال کہیں نہیں جارہی۔ سڑکوں پر اس لیے نکل رہے ہیں جو کرپشن کر رہے ہیں ان کو نہ پکڑیں۔

    گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی سندھ میں حکومت نہیں، بہت جلد چیزیں بہتر ہوتے ہوئے نظر آئیں گی۔ مولانا فضل الرحمٰن کا دھرنا کامیاب نہیں ہوگا۔ جب تک سنگل اتھارٹی قائم نہیں ہوگی وہاں ڈلیور کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

  • کچرے سے آلودہ کراچی کے لیے سنگاپور بہترین مثال

    کچرے سے آلودہ کراچی کے لیے سنگاپور بہترین مثال

    کراچی کے کچرے نے نہ صرف شہریوں بلکہ ارباب اختیار کو بھی پریشان کر رکھا ہے کہ روزانہ پیدا ہونے والے لاکھوں ٹن کچرے کو کیسے اور کہاں ٹھکانے لگایا جائے۔

    نہ صرف کراچی بلکہ کچرے سے پریشان دنیا کے ہر شہر کو اس معاملے میں سنگاپور کے نقش قدم پر چلنا چاہیئے۔

    براعظم ایشیا کا سب سے جدید، ترقی یافتہ اور خوبصورت ترین ملک سنگاپور نہایت چھوٹا سا ملک ہے اور یہاں کچرے کے بڑے بڑے ڈمپنگ پوائنٹس بنانے کی قطعی جگہ نہیں۔

    سنگاپور کی صفائی ستھرائی مغربی ممالک کو بھی پیچھے چھوڑ دیتی ہے، آئیں دیکھتے ہیں کہ سنگاپور اپنے کچرے کو کس طرح ٹھکانے لگاتا ہے۔

    سنگاپور میں روزانہ کی بنیاد پر ہر جگہ سے کچرا اکٹھا کیا جاتا ہے۔ پورے ملک سے اکٹھا کیا جانے والا کچرا ایک بڑی سی عمارت میں لایا جاتا ہے۔

    اس عمارت میں اس کچرے کو جلایا جاتا ہے، یہاں جلنے والی آگ سال کے 365 دن جلتی رہتی ہے، 1000 ڈگری سیلسیئس پر جلنے والی یہ آگ سب کچھ جلا دیتی ہے۔

    کچرے جلانے کے اس عمل سے بجلی پیدا کی جاتی ہے، یہ عمارت سنگاپور میں توانائی پیدا کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

    اور سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ اس عمارت سے نکلنے والا دھواں ماحول کو ذرہ برابر بھی نقصان نہیں پہنچاتا۔

    دراصل اس عمارت میں صرف مزدور یا کاریگر موجود نہیں ہوتے جو آگ جلا کر کچرا اس میں پھینک دیں، یہاں سائنسدان اور اپنے شعبے کے ماہرین موجود ہوتے ہیں جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ یہاں سے نکلنے والا دھواں صاف ستھرا ہو۔

    زہریلے دھوئیں کو صاف یا فلٹر کرنے کا عمل جدید سائنسی بنیادوں پر استوار اور نہایت پیچیدہ ہے، اور اس مشکل عمل کے بعد اس عمارت کی چمنیوں سے خارج سے ہونے والی ہوا بالکل صاف ستھری ہوتی ہے۔

    اس عمارت میں 90 فیصد کچرا جل کر غائب ہوجاتا ہے، صرف 10 فیصد راکھ کی صورت میں باقی رہ جاتا ہے۔ اس راکھ کو دور دراز واقع انسانی ہاتھوں سے بنائے گئے ایک جزیرے پر لے جایا جاتا ہے اور پانی میں ڈال دیا جاتا ہے۔

    یہ پانی سمندر اور دریاؤں سے بالکل الگ تھلگ ہے لہٰذا اس میں ڈالی جانے والی راکھ یہیں رہتی ہے۔

    سنگاپور کی اس حکمت عملی سے وہ پلاسٹک جسے غائب ہونے میں 500 برس لگتے ہیں، 1 دن میں غائب ہوجاتا ہے۔

    اور یہ سارا عمل اس قدر صاف ستھرا ہے کہ سنگاپور کا قدرتی ماحول اور حسن برقرار ہے، جنگلی و آبی حیات اور نباتات تیزی سے نشونما پا رہے ہیں اور جنگل سرسبز ہیں۔