Tag: کچرا

  • کراچی: کچرے سے پریشان شہری عدالت پہنچ گیا

    کراچی: کچرے سے پریشان شہری عدالت پہنچ گیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں سٹرکوں کے کنارے لگے کچرے کے ڈھیر سے پریشان شہری نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔ رخواست گزار کا کہنا ہے کہ صفائی مہم کے 100 دن مکمل ہوگئے ہیں لیکن صفائی کہیں نظر نہیں آرہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کچرے سے پریشان کراچی کا شہری سندھ ہائی کورٹ پہنچ گیا۔

    درخواست گزار شہری کا کہنا ہے کہ پہلے محتسب آفس سے رجوع کیا تھا۔ محتسب نے 100 روز میں صفائی کا حکم دیا پر عمل نہیں ہوا۔

    شہری کی درخواست پر عدالت نے وفاق اور صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔ درخواست میں چیف سیکریٹری کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

    گزشتہ روز میئر کراچی وسیم اختر نے اے آر وائی نیوز کے صحافی وسیم بادامی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ جو اختیارات اس وقت میرے پاس ہیں، ان میں، میں کچھ نہیں کرسکتا تھا۔ لیکن محدود اختیارات کے باوجود ہم کام کررہے ہیں۔

    دوسری جانب پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ جب تک منتخب نمائندے کچرے میں اپنا مال ڈھونڈیں گے تب تک کراچی کچرے کا ڈھیر رہے گا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کا کون سا قانون ہے جو صحت اور صفائی کا کام کرنے سے روکتا ہے، اس کام کے لیے کسی قسم کے اختیار کی ضرورت نہیں ہے۔

  • جاپان کے جنگجو سمورائی کچرا اٹھانے کی مہم پر

    جاپان کے جنگجو سمورائی کچرا اٹھانے کی مہم پر

    کیا آپ جاپان کے سمورائی جنگجوؤں کے بارے میں جانتے ہیں؟

    سمورائی ایک زمانے میں جاپان کا طاقتور ترین اور انتہائی بااثر طبقہ تصور کیا جاتا تھا۔ یہ طبقہ اپنی جنگجوئی اور بہادری کے لیے مشہور تھا۔

    انیسویں صدی کے اواخر میں جاپانی شہنشاہ میشی نے جدید فوجی ضروریات کے تحت جدید افواج اور اسلحہ پر انحصار بڑھانے کے لیے ان کے اثر و رسوخ کا مکمل خاتمہ کر دیا تھا۔

    لیکن کیا واقعی یہ جنگجو ختم ہوگئے؟ کم از کم جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں تو یہ اب بھی سڑکوں پر گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں۔

    japan-3

    اور آپ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ اب یہ لڑائی بھڑائی میں حصہ نہیں لیتے، بلکہ شہر کا کچرا صاف کر کے دوسرے شہریوں کو بھی صفائی رکھنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

    japan-6

    japan-4

    japan-2

    دراصل یہ اصل سمورائی نہیں ہیں، بلکہ ان کا روپ دھارے ہوئے علامتی جنگجو ہیں جو اپنے شہر کے کچرے کے خلاف برسر پیکار ہیں۔

    japan-7

    japan-8

    japan-5

    یہ جہاں کہیں بھی کچرا دیکھتے ہیں وہاں سے سمورائیوں کے قدیم انداز میں اٹھانا شروع کردیتے ہیں۔ ان لوگوں سے متاثر ہو کر آس پاس موجود افراد بھی ان کے ساتھ کچرا اٹھانا شروع کر دیتے ہیں۔

    اپنے کام کے ذریعہ یہ جدید سمورائی نہ صرف جاپان کی آلودگی و گندگی بلکہ دیگر ماحولیاتی مسائل کی طرف بھی توجہ دلانا چاہتے ہیں۔

  • مختلف اشیا کو زمین کا حصہ بننے کے لیے کتنا وقت درکار؟

    مختلف اشیا کو زمین کا حصہ بننے کے لیے کتنا وقت درکار؟

    کائنات میں موجود ہر شے زمین کا حصہ بن جاتی ہے چاہے وہ بے جان اشیا ہوں یا جاندار۔ ہم جو اشیا کچرے میں پھینکتے ہیں وہ مختلف مراحل سے گزر کر بالآخر زمین کا حصہ بن جاتی ہیں۔

    کچھ اشیا زمین کا حصہ بن کر زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر پھلوں اور سبزیوں کے چھلکوں کو مٹی کے ساتھ ملا دیا جائے تو مٹی میں موجود بیکٹریا اس کے اجزا کو توڑ دیں گے اور کچھ عرصے بعد اس کی آمیزش سے تیار ہونے والی مٹی نہایت زرخیز کھاد ثابت ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ضائع شدہ خوراک کو کھاد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ

    لیکن یہ عمل اتنا آسان اور معمولی نہیں۔ زمین کی مٹی اپنی فطرت کے مطابق ہر شے کو ایک مقررہ وقت میں اپنے اندر جذب کرتی ہے۔ یہ وقت کئی مہینے بھی ہوسکتا ہے اور کئی سال بھی بلکہ بعض اوقات ہزاروں سال بھی۔

    آئیے دیکھتے ہیں کہ ہم جو اشیا کچرے میں پھینکتے ہیں انہیں تلف ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے کتنا عرصہ درکار ہوتا ہے۔

    اونی موزہ ۔ 1 سے 5 سال

    دودھ کا خالی کارٹن ۔ 5 سال

    سگریٹ کے ٹوٹے ۔ 10 سے 12 سال

    لیدر کے جوتے ۔ 25 سے 40 سال

    ٹن کا کین ۔ 50 سال

    ربر کے جوتے ۔ 50 سے 80 سال

    پلاسٹک کا برتن ۔ 50 سے 80 سال

    ایلومینیئم کا کین ۔ 200 سے 500 سال

    پلاسٹک کی بوتل ۔ 450 سال

    مچھلی پکڑنے والی ڈور ۔ 600 سال

    پلاسٹک بیگ (شاپر یا تھیلی) ۔ 200 سے 1000 ہزار سال

    یاد رہے کہ چونکہ ہم ان اشیا کو زمین میں نہیں دباتے، لہٰذا یہ ایک طویل عرصے تک زمین کے اوپر رہتی ہیں اور آلودگی اور گندگی کا باعث بنتی ہیں۔ اس کچرے کی موجودگی آس پاس رہنے والے افراد کی صحت کے لیے بھی خطرہ ثابت ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چیزوں کو پھینکنے کے بجائے کفایت شعاری سے استعمال کرنا چاہیئے اور انہیں ری سائیکل یا دوبارہ استعمال کرلینا چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے تحفظ کے لیے آپ کیا کرسکتے ہیں؟


    یہاں آپ کو کچھ طریقے بتائے جارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ ماحول کی صفائی میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں اور خود کو ماحول دوست فرد ثابت کر سکتے ہیں۔

    قدرتی وسائل کا احتیاط سے استعمال کریں۔

    کوشش کریں کہ کاغذ کا استعمال کم سے کم کریں۔ آج کل اسمارٹ فون نے کتاب اور کاغذ سے چھٹکارہ دلا دیا ہے لہٰذا یہ کوئی مشکل کام نہیں۔ کاغذ درختوں میں پائی جانے والی گوند سے بنائے جاتے ہیں اور ہر سال اس مقصد کے لیے لاکھوں کروڑوں درخت کاٹے جاتے ہیں۔

    کاغذ کی دونوں سمتوں کو استعمال کریں۔

    پلاسٹک بیگز کا استعمال ختم کریں۔ ان کی جگہ کپڑے کے تھیلے استعمال کریں۔

    مختلف پلاسٹک کی اشیا جیسے برتن، کپ، یا مختلف ڈبوں کو استعمال کے بعد پھینکنے کے بجائے ان سے گھریلو آرائش کی کوئی شے تخلیق کرلیں۔

    بازار سے خریدی جانے والی مختلف اشیا کی پیکنگ پھینک دی جاتی ہے اور یہ ہمارے ماحول کی آلودگی میں اضافہ کرتی ہیں۔ سائنسدان دودھ کے پروٹین سے ایسی پیکنگ بنانے کی کوششوں میں ہیں جو کھائی جاسکے گی یا گرم پانی میں حل کی جاسکے گی۔


     

  • تائیوان میں ’کچرا دن‘ کا انعقاد

    تائیوان میں ’کچرا دن‘ کا انعقاد

    کیا آپ جانتے ہیں تائیوان کے ایک علاقہ کاؤسیونگ میں ’کچرا دن‘ منایا جاتا ہے؟

    یہ کوئی فیسٹیول یا تہوار نہیں بلکہ تائیوان کے شہریوں کی ایک صحت مندانہ عادت ہے جس نے تائیوان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کروا دیا ہے۔

    tai-2

    دراصل یہ علاقہ میں کچرا اٹھانے والے ٹرک کے آنے کا دن ہے اور اس دن علاقہ کے تمام لوگ اپنے گھر کا تمام کچرا لے کر باہر نکلتے ہیں اور اس ٹرک میں نکالتے ہیں۔

    لیکن تائیوان کے لوگ ایسے ہی اپنا کچرا نہیں پھینک دیتے۔ پھینکنے سے قبل وہ اسے مختلف حصوں میں تقسیم کرتے ہیں جیسے ضائع شدہ کھانا، عام کچرا اور ایسی چیزیں جو ری سائیکل (دوبارہ استعمال کرنے) کے قابل ہوں۔

    ری سائیکل ہونے والی اشیا کو بھی تقریباً 13 حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جن میں شیشے کی اشیا، کاغذ، پلاسٹک اور گاڑی کے مختلف حصہ وغیرہ شامل ہیں۔

    tai-3

    شہری اپنے کچرے کی باقاعدہ صفائی کرتے ہیں اور انہیں مختلف تھیلوں میں ڈال کر کچرے کے ٹرک میں ڈالتے ہیں۔ جو لوگ صحیح سے چیزوں کی شناخت نہیں کر پاتے اور انہیں مختلف تھیلوں میں ڈال کر گڈ مڈ کردیتے ہیں وہ اپنے پڑوسیوں کے مذاق کا نشانہ بنتے ہیں۔

    کچرے اٹھانے والا یہ ٹرک جب علاقہ میں داخل ہوتا ہے تو ایک نہایت ہی سریلی موسیقی بجاتا ہے جس سے تمام لوگ واقف ہوجاتے ہیں کہ کچرے کا ٹرک آگیا ہے۔ یوں کچرا ڈالنے کا عمل باقاعدہ ایک موقع کی شکل اختیار کرجاتا ہے جو مہینے میں دو سے تین بار آتا ہے۔

    tai-5

    ایک زمانے میں تائیوان کو کچرا گھر کہا جاتا تھا لیکن آج یہ دنیا کے ری سائیکل کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔ تائیوان میں کچرے کے 55 فیصد حصہ کو ری سائیکل کر کے دوبارہ قابل استعمال بنا لیا جاتا ہے۔ امریکہ میں یہ شرح 34 جبکہ کینیڈا میں 27 فیصد ہے۔

    یہاں کے لوگ جب کچرا ڈالنے کے لیے باہر نکلتے ہیں تو یہ پڑوسیوں سے میل ملاقات کا بھی ایک ذریعہ ہوتا ہے۔ پڑوسی آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور ایک دوسرے کی خیریت دریافت کرتے ہیں۔

    یہاں مقیم افراد کا کہنا ہے کہ پہلے وہ لاپرواہی سے کچرا پھینک دیا کرتے تھے۔ لیکن اب اس کی اجازت نہیں ہے اور آپ کو اپنے کچرے کو طریقہ سے منظم انداز میں کچرے کے ٹرک کو دینا ہے۔

    tai-4

    یہ ایک صحت مند رجحان ہے جس کی تائیوان کے لوگ سختی سے عملداری کرتے ہیں۔

  • ایسی پیکنگ جسے کھایا جا سکتا ہے

    ایسی پیکنگ جسے کھایا جا سکتا ہے

    یہ ایک بہت عام سی بات ہے کہ آپ نے کوئی چیز بازار سے خریدی، اس کے گرد لپٹا پلاسٹک کھول کر پھینک دیا اور اس چیز کو استعمال کرلیا۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ پھینکا جانے والا پلاسٹک ہماری زمین کو کس قدر شدید نقصانات پہنچا رہا ہے؟

    پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جو ختم نہیں ہوتا۔ اگر اسے ایک ہزار سال بھی زمین میں دبائے رکھا جائے تب بھی یہ زمین میں حل ہو کر اس کا حصہ نہیں بنتا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

    pl-3

    ساحلوں پر پھینکی جانے والی پلاسٹک کی بوتلیں اور تھیلیاں سمندر میں چلی جاتی ہیں جس سے سمندری حیات کی بقا کو سخت خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ اکثر سمندری جانور پلاسٹک کے ٹکڑوں میں پھنس جاتے ہیں اور اپنی ساری زندگی نہیں نکل پاتے۔ اس کی وجہ سے ان کی جسمانی ساخت ہی تبدیل ہوجاتی ہے۔

    کچھ سمندری حیات پلاسٹک کو کھا بھی لیتی ہیں جس سے فوری طور پر ان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    pl-2

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ ایک کھرب پلاسٹک کی تھیلیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ یہ تھیلیاں استعمال کے بعد پھینک دی جاتی ہیں جو کروڑوں ٹن کچرے کی شکل میں ہماری زمین کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔

    pl-1

    انہی خطرات کو کم کرنے کے لیے امریکا میں ماہرین ’خوردنی پیکنگ‘ پر کام کر رہے ہیں۔

    امریکن کیمیکل سوسائٹی کے ماہرین پلاسٹک کے متبادل کے طور پر ایسی چیزوں کی پیکنگ بنانے پر کام کر رہے ہیں جنہیں انسان یا جانور کھا سکتے ہیں۔ اگر اسے پھینک دیا جائے تب بھی یہ مختصر عرصہ میں حل ہو کر زمین کا حصہ بن سکتی ہے یوں یہ کچرے اور آلودگی میں اضافہ کا سبب نہیں بنے گی۔

    pl-5

    یہ پیکنگ دودھ کے پروٹین سے تیار کی جائے گی اور یہ وہی کام کرے گی جو پلاسٹک سر انجام دیتا ہے۔ یہ آکسیجن کو جذب نہیں کرسکے گی لہٰذا اس کے اندر لپٹی چیز خراب ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہوگا۔

    اس پیکنگ کے اندر کافی یا سوپ کو پیک کیا جاسکے گا۔ استعمال کرتے ہوئے اسے کھولے بغیر گرم پانی میں ڈالا جاسکتا ہے جہاں یہ پیکنگ بھی پانی میں حل ہوجائے گی۔ چونکہ یہ پروٹین ہی سے بنی ہے لہٰذا یہ صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہوگی۔

    pl-4

    pl-6

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں زمین کی بڑھتی آلودگی میں کمی کے لیے یہی خوردنی پیکنگ استعمال کی جائے گی۔

    اس سے قبل برطانیہ میں بھی پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال کو کم کرنے کے لیے اس پر ٹیکس عائد کردیا گیا جس کے بعد رواں برس پلاسٹک بیگز کے استعمال میں 85 فیصد کمی دیکھی گئی۔

  • کچرے سے بنے ہوئے آلات موسیقی

    کچرے سے بنے ہوئے آلات موسیقی

    آپ نے کچرے سے بہت سی چیزیں بنتی دیکھی ہوں گی، لوگ کچرے کو ری سائیکل کر کے ان سے کئی کارآمد چیزیں بنا لیتے ہیں۔ چین میں ایک شخص ایسا بھی ہے جو کچرے سے موسیقی کے آلات بناتا ہے۔

    چین کے گونگ شی شہر سے تعلق رکھنے والے گلن لی کچرے سے غیر روایتی آلات بناتے ہیں اور یہ ان کا مشغلہ ہے۔ وہ ایک ادارے میں سیکیورٹی گارڈ کی ملازمت کرتے ہیں اور ملازمت ختم ہونے کے بعد کارآمد چیزوں کی تلاش میں کچرا کنڈیوں کی طرف نکل کھڑے ہوتے ہیں۔

    m3

    m2

    وہ کچرے سے اپنے لیے کارآمد چیزیں جیسے بالٹیاں وغیرہ جمع کرلیتے ہیں۔

    ان کے بنائے ہوئے آلات موسیقی چینی اور مغربی آلات کا مجموعہ ہوتے ہیں جو غیر روایتی ہوتے ہیں مگر خوبصورت دھنیں تخلیق کرتے ہیں۔

    موسیقی کی دھنیں بکھیرتا مندر *

    کروشیا میں سمندر کی لہروں سے موسیقی *

    کوک اسٹوڈیو کی سماعت سے محروم بچوں کے لیے موسیقی *

    لی کو موسیقی کا شوق اپنے بھائی کو دیکھ کر ہوا جو چینی آرمی کے لیے پرفارم کیا کرتے تھے۔

    m5

    m6

    m7

    انہوں نے ایک روایتی چینی آلہ موسیقی ’یرہوا‘ بھی تیار کیا ہے جو دنیا میں سب سے بلند ہے اور اس کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہے۔