Tag: کچے کے علاقے

  • کچے کے علاقوں میں پولیس نے بیس کیمپ قائم کر لیے، ڈاکو بھی یکجا ہونے لگے

    کچے کے علاقوں میں پولیس نے بیس کیمپ قائم کر لیے، ڈاکو بھی یکجا ہونے لگے

    سکھر: شکارپور، کشمور، گھوٹکی، اور سکھر پولیس کا کچے کے علاقوں میں مشترکہ آپریشن جاری ہے، جس کے لیے 4 ایس ایس پیز نے اپنے اپنے علاقوں میں بیس کیمپ قائم کر لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کے مشترکہ گرینڈ آپریشن کے خلاف سندھ کے کچے کے علاقے کے ڈاکوؤں کے بڑے گروہوں نے بھی اتحاد کر لیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں کے گروہ یک جا ہونے لگے ہیں اور انھوں نے مل کر پولیس سے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تازہ رپورٹس کے مطابق سندھ کے شہر شکارپور سے ایس ایس پی تنویر تنیو اور سکھر سے ایس ایس پی عرفان سموں کچے میں موجود آپریشن کے لیے موجود ہیں، کشمور سے امجد شیخ اور گھوٹکی سے عمر طفیل بھی آپریشن کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کی کمین گاہوں کا تیزی سے خاتمہ کیا جا رہا ہے، تاہم دوسری طرف ذرائع نے بتایا کہ جتوئی، سبزوئی اور تیغانی ڈاکوؤں کے گروہ یک جا ہو رہے ہیں، ڈاکوؤں نے مل کر پولیس سے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    کچے کے علاقے سے ڈاکوؤں نے 2 پولیس اہلکار اغوا کرلئے

    ایس ایس پی تنوی تنیو کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں کے یک جا ہونے سے آپریشن میں مزید آسانی اور کامیابی ملے گی۔

    آپریشن کے سلسلے میں ایڈیشنل آئی جی سکھر، 2 ڈی آئی جیز آفتاب پٹھان اور فدا مستوئی نے شکارپور میں ڈیرے ڈال دیے ہیں، ایڈیشنل آئی جی سکھر کامران فضل نے بتایا کہ کچے میں ڈاکوؤں کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ جو ڈاکو خود کو پولیس کے حوالے کرے گا اس کو عدالت میں پیش کر دیا جائے گا، اس وقت 2 ہزار سے زائد پولیس اہل کار و افسران اس آپریشن کا حصہ ہیں، پولیس نے بھی ڈاکوؤں کے خلاف جدید اسلحے کا استعمال شروع کر دیا ہے، اور مزید بکتر بند گاڑیاں شکارپور اور کشمور پہنچا دی گئی ہیں۔

  • کچے کے علاقے سے ڈاکوؤں نے 2 پولیس اہلکار  اغوا کرلئے

    کچے کے علاقے سے ڈاکوؤں نے 2 پولیس اہلکار اغوا کرلئے

    راجن پور: کچے کے علاقے سے ڈاکوؤں نے 2 پولیس اہلکاروں کو اغوا کر لیا اورپولیس اہلکاروں کی رہائی کےبدلےساتھی کی رہائی کی مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق کچے کے علاقے سے ڈاکوؤں نے 2 پولیس اہلکار اغواکر لیے ، اغواہونےوالوں میں عرفان منظوراورارشد شامل ہیں، پولیس ملازم رات گئے دعوت سےواپس چوکی پرآرہے تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کوجرائم پیشہ گینگ نےاغواکیا جبکہ ڈاکوؤں نےپولیس اہلکاروں کی رہائی کےبدلےساتھی کی رہائی کی مانگ لی ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ مغوی پولیس اہلکاروں کی بازیابی کےلئےاغواکاروں سےمذاکرات کیے جارہے ہیں۔

    دوسری جانب کچے کے علاقےگڑھی تیغومیں چھٹے روزبھی آپریشن جاری ہے، امیرسعودمگسی کےتبادلےکےبعدآپریشن کی سربراہی اے ایس پی سیدفاضل شاہ کررہے ہیں۔

    اےایس پی سیدفاضل شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی سےآنےوالےتازہ دم  200 کمانڈوزکی آپریشن مین بھرپور کارروائیاں جاری ہے ، آپریشن میں ڈرون سے شیلنگ کی جارہی ہے اور جدیداسلحےکااستعمال کیاجارہاہے جبکہ ڈاکوؤں کےفرارہونےکےراستےبند کردیے گئےہیں۔

    سید فاضل شاہ نے بتایا کہ ڈاکوؤں کے 220 سے زائد ٹھکانے تباہ کیے گئے ہیں جبکہ آپریشن کے دوران12مغویوں میں سے 10 کو بازیاب کروایا جا چکا، گزشتہ رات بھی 2 مغویوں کو مقابلے کے بعد بازیاب کروایا گیا تھا۔

  • خیرپور: کچے کے علاقے میں پولیس کا بڑا آپریشن، 7 ڈاکو مارے گئے

    خیرپور: کچے کے علاقے میں پولیس کا بڑا آپریشن، 7 ڈاکو مارے گئے

    لاڑکانہ : خیر پور میں  کچے کے علاقے میں پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے بدنام ڈاکو پٹھان اور اقبال ناریجو سمیت مبینہ7 ڈاکو ہلاک کردیے اور بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ پولیس کو ملنے والی خفیہ اطلاع پر ایس ایس پی مسعود بنگش کی قیادت میں پولیس کی بھاری نفری نے کیٹی ممتاز کے قریب خیر پور اور لاڑکانہ کے کچے کے علاقے میں بڑا آپریشن کیا ، آپریشن کے دوران موجود ڈاکووں اور پولیس میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جو سات گھنٹوں سے زائد جاری رہا۔

    جس کے نتیجے میں 7 ڈاکو ہلاک ہوگئے جب کے پولیس نے بھاری تعداد میں جدید اسلحہ بھی بر آمد کرکے ڈاکوؤں کی آماج گاہوں کو تباہ کردیا، برآمد ہتھیاروں میں اینٹی ائیر کرافٹ گن راکٹ لانچر و دیگر شامل ہیں۔

    ایس ایس پی مسعود بنگش نے بتایا کہ ہلاک ڈاکووں میں سندھ کے بدنام ڈاکو پٹھان اور اقبال ناریجو بھی شامل ہیں، جو ایک سو سےزائد سنگین نوعیت کے مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھے، جب کی ان کی سر کی قیمت 10۔ 10 لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔

    ایس ایس پی مسعود بنگش کا کہنا تھا کے 7 ڈاکووں کی ہلاکت لاڑکانہ پولیس کی بڑی کامیابی ہے، جس سے سندھ کے کچے میں امن امان کی صورت حال مزید بہتر ہوگی۔

    دوسری جانب 7 گھنٹوں سے زائد جاری رہنے والے لاڑکانہ پولیس کے آپریشن سے متعلقہ خیرپور پولیس مکمل طور پر لاعلم ہیں۔

  • سکھر میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن، پولیس نے مارٹر گولے داغ دیے

    سکھر میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن، پولیس نے مارٹر گولے داغ دیے

    سکھر: صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں شاہ بیلو کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف پولیس آپریشن جاری ہے، پولیس کی جانب سے ڈاکوؤں کے ٹھکانوں پر مارٹر گولے بھی داغے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی عرفان علی سموں نے کہا ہے کہ کچے کے علاقے میں شروع کیا گیا آپریشن بدستور جاری ہے، ڈاکوؤں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکوؤں کے خلاف اس آپریشن میں مارٹر گولوں سمیت جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ فائرنگ کے نتیجےمیں 2 ڈاکوؤں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے، علاقے میں ڈاکو منیر مصرانی سمیت مختلف گروہ موجود ہیں۔

    واضح رہے کہ 24 جنوری کو بھی سکھر پولیس نے ایس ایس پی عرفان علی سموں کی قیادت میں شاہ بیلو کچے میں جرائم پیشہ افراد اور منظم ڈاکوؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا تھا، جس میں کئی گھنٹوں کی فائرنگ کے تبادلے کے بعد 3 اشتہاری ملزمان سمیت 5 سہولت کار گرفتار کر لیے گئے تھے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ کریک ڈاؤن میں منیر مصرانی سمیت منظم ڈاکوؤں کے ٹھکانے تباہ کیے گئے، علاقے میں مزید پولیس پکٹس بھی قائم کیے گئے۔ ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ مکمل امن و امان قائم ہونے اور ڈاکوؤں کی علاقے میں موجودگی تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔

    اس سے قبل بھی 11 نومبر 2019 کو شاہ بیلو کچے میں جرائم پیشہ افراد اور منظم ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن جاری کیا گیا تھا، تاہم پولیس کسی ڈاکو کو گرفتار یا ہلاک نہیں کر سکی تھی، پولیس کی جانب سے ڈاکوؤں کے ٹھکانوں پر ماٹر گولے بھی فائر کیے گئے تھے۔

    ایس ایس پی عرفان سموں کے مطابق تھانہ کندھرا کی حدود میں بھی پولیس مقابلہ ہوا جس میں ساجد نامی ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا، جب کہ اس کا ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، گرفتار ملزم سے 10 سے زائد مسروقہ موٹر سائیکلیں اور اسلحہ برآمد ہوا۔