Tag: کچے کے ڈاکو

  • کچے کے ڈاکوؤں نے گڈز کمپنی کے دفتر سے 2 افراد کو اغوا کر لیا (ویڈیو)

    کچے کے ڈاکوؤں نے گڈز کمپنی کے دفتر سے 2 افراد کو اغوا کر لیا (ویڈیو)

    صادق آباد (30 اگست 2025): رحیم یار خان کے علاقے صادق آباد میں کچے کے ڈاکوؤں نے گڈز کمپنی کے دفتر سے 2 افراد کو اغوا کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کی تحصیل صادق آباد میں 9 سے زائد ڈاکو اغوا کی ایک واردات میں گڈز ٹرانسپورٹ کمپنی کے دفتر سے دو ملازمین کو اٹھا کر لے گئے، جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے۔

    فوٹیج میں ڈاکوؤں کو دفتر سے اسلحے کے زور پر ملازمین کو لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے، واقعے کے دوران ایک ملازم نے آفس سے بھاگ کر اس وقت جان بچائی جب اس نے دیکھا کہ ڈاکوؤں کی اس کی جانب توجہ نہیں ہے۔

    بیوی بچوں کو قتل کرنے والے ملزم کا لاہور پولیس نے انکاؤنٹر کر دیا

    ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا کیے گئے ملازمین میں عمران اور امجد شامل ہیں، ڈی پی او عرفان علی سموں نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے، اور مغویوں کی جلد بازیابی کی ہدایت کر دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ کچے کی جانب جانے والے علاقے کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔

    ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ ڈی ایس پی بھونگ کی سربراہی میں ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، اور پولیس اہلکار ڈاکوؤں کا تعاقب کر رہے ہیں، جلد مغویوں کو بازیاب کرا لیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ کچے کے ڈاکو سندھ اور پنجاب کی دریائی پٹی میں سرگرم مجرم گروہ ہیں، جو اغوا، بھتہ خوری اور قتل سمیت اپنی پرتشدد سرگرمیوں کے لیے مشہور ہیں۔ وہ شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کو اغوا کرتے ہیں، جسمانی تشدد کی ویڈیوز بناتے ہیں اور لاکھوں روپے تاوان کا مطالبہ کرتے ہیں۔ تاوان ادا نہ کیے جانے کی صورت میں وہ یرغمالیوں کو بے دردی سے قتل کر دیتے ہیں۔

  • کچے کے ڈاکو : گولی میرے سر میں لگی لیکن۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !! اہلکار کی جذباتی گفتگو

    کچے کے ڈاکو : گولی میرے سر میں لگی لیکن۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !! اہلکار کی جذباتی گفتگو

    پنجاب اور سندھ کے دریائی علاقوں میں ڈاکوؤں کی پناہ گاہیں کئی دہائیوں سے موجود ہیں، جنہیں کچے کے ڈاکو کہا جاتا ہے۔

    ان میں رحیم یار خان دیگر کی نسبت زیادہ خطرناک علاقہ سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہاں ڈاکو انتہائی دیدہ دلیری سے اپنے ناپاک عزائم کو پورا کرتے ہیں۔

    ان ڈاکوؤں کیخلاف اب تک ایسا فیصلہ کن آپریشن کیوں نہ کیا گیا کہ ان کی مکمل بیخ کنی اور سرکوبی کی جاسکے اس قسم اور دیگر سوالات بھی ہیں جو عوام کے ذہنوں میں گردش کررہے ہیں۔

    ان ہی سوالات کے جوابات کیلیے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے رحیم یار خان جا کر ڈی پی او عرفان سموں سے ملاقات کی اور ان سے کچے کے علاقے اور اس کے ڈاکوؤں سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ کچے کا علاقہ دریاؤں کے کنارے واقع ہوتا ہے، خاص طور پر سندھ اور پنجاب کے علاقوں میں۔ یہ علاقہ ہموار اور زرخیز ہوتا ہے لیکن بارشوں کے موسم میں سیلاب کی زد میں آسکتا ہے۔

    مقابلے کے دوران ایک گولی میرے سر میں لگی لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ پولیس اہلکار کا جذبہ قابل دید

    کچے کے علاقے میں ڈیوٹی پر موجود ایک پولیس اہلکار کا جذبہ قابل دید تھا، ٹیم سرعام سے گفتگو کرتے ہوئے اس جانباز سپاہی نے بتایا کہ ہم اپنی ڈیوٹی جہاد سمجھ کر ادا کرتے ہیں، اہلکار نے بتایا کہ ڈاکوؤں سے مقابلے کے دوران ایک گولی میرے سر میں لگی اور دوسری مرتبہ سر پھٹ گیا تھا جس میں 17 ٹانکے آئے لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور آج بھی ڈیوٹی پر موجود ہوں۔ اہلکار نے بتایا کہ اس مقابلے میں پولیس کے 5 جوان شہید ہوئے تھے۔

    ڈی پی او عرفان سموں نے بتایا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران مختلف آپریشنز میں 33 ڈاکو ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں اس کے علاوہ وہ خطرناک ڈاکو جن کے سروں کی بھاری قیمتیں مقرر تھیں انہیں بھی بڑی تعداد میں گرفتار کیا گیا ہے۔

  • پنجاب میں فتنہ الخوارج اور کچے کے ڈاکوؤں کے خاتمے کیلیے بلٹ پروف گاڑیوں اور جدید ہتھیاروں کی خریداری

    پنجاب میں فتنہ الخوارج اور کچے کے ڈاکوؤں کے خاتمے کیلیے بلٹ پروف گاڑیوں اور جدید ہتھیاروں کی خریداری

    پنجاب میں فتنہ الخوارج اور کچے کے ڈاکوؤں کے خاتمے کیلیے ان کے خلاف آپریشن میں تیزی کے لیے پولیس کی تیاریاں زور وشور سے جاری ہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے محفوظ پنجاب ویژن کے تحت صوبے سے فتنہ الخوارج اور کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن میں تیزی لانے کے لیے پولیس کی تیاریاں زور وشور سے جاری اور 50 سے زائد جدید آلات کی خریداری حتمی مراحل میں داخل ہو گئی ہے۔

    ترجمان پولیس نے بتایا کہ پنجاب میں فتنہ الخوارج اور کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کو موثر بنانے کے لیے سی ٹی ڈی، بارڈر ایریا پولیس کے لیے 25 بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری شروع کر دی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ 26 جدید تھرمل سرویلنس سولیوشن اور تھرمل رائلز اسکوپ کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ 60 سے زائد ڈرونز بھی خریدے جا رہے ہیں۔

    آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے اس حوالے سے کہا کہ کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں، شرپسند عناصر کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گے۔ سرحدی چوکیوں کو جدید ٹیکنالوجی، تھرمل کیمروں سے اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بین الصوبائی پولیس چیک پوسٹوں پر ہمارے جانباز دہشتگردوں کے آگے سیسہ پلائی دیوار ہیں۔ بہادر جوان ڈی جی خان، میانوالی میں فتنہ الخوارج کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں اور ملک دشمن عناصر کو شکست دینے کیلیے ہمارا ہر سپاہی سر بکف ہے۔

  • کچے کے ڈاکوؤں کے سر کی قیمت کی دوسری فہرست جاری

    کچے کے ڈاکوؤں کے سر کی قیمت کی دوسری فہرست جاری

    لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے کچے کے ڈاکوؤں کے سر کی قیمت کی دوسری فہرست جاری کر دی۔

    محکمہ داخلہ پنجاب نے 40 خطرناک ڈاکوؤں کے نام، تصاویر اور سر کی قیمت جاری کی ہے، فہرست میں ڈاکوؤں کے سر کی قیمت 25 لاکھ اور 50 لاکھ روپے مقرر کی ہے۔

    فہرست میں 20 ڈاکوؤں کے سر کی قیمت 50 لاکھ اور 20 کی 25 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے، 50 لاکھ کی ہیڈ منی والے ڈاکوؤں میں حبیب ولد علی بخش، قربان ولد لُنگ، فرحت ولد برکت، عیسیٰ ولد مراد، متارا ولد میوہ شامل ہیں۔

    پچاس لاکھ والی فہرست میں دیگر شامل ڈاکوؤں میں ایوب عرف صداری ولد مراد، شیرا ولد وریام، عالمگیر ولد حاجی میر، غلام قادر عرف گمن ولد امداد، موج علی ولد اللہ دتہ، فیاض ولد تگیا، ہزارہ ولد میوہ، چھالو بکھرانی، وزیر الیاس بڑا، شاہو منڈا، ابراہیم ولد قطب، شاہد ولد خان محمد، منیر الیاس ولد اکبر، جمیل ولد قادر بخش اور عاشق ولد اصغر سر فہرست ہیں۔

    25 لاکھ کی ہیڈ منی والے مطلوب ڈاکوؤں میں یعقوب ولد کٹی، شاہنواز ولد میر محمد، بشو ولد جنگال، چھوٹو ولد منظور، عبدالستار ولد جمعہ، ملوک ولد ماہی وال، دوست محمد ولد عطااللہ، بہادر ولد عطااللہ، ظفر عرف ظفری ولد اللہ یار، شبیر ولد دوست محمد، نواب ولد میر دوست، صابر دین ولد علی بخش، ستار ولد منظور، عبدالغنی ولد علی بخش، شاہ مراد ولد دادو، فوج علی ولد چھترو، نذیر ولد دوسو، یاسین ولد اللہ دتہ، وقار ولد عبدالرحمان اور حمزہ اندھڑ ولد منیر احمد شامل ہیں۔

    محکمہ داخلہ اس سے قبل کچے کے 20 ڈاکوؤں کے سر کی قیمت1 کروڑ روپے مقرر کر چکا ہے، ترجمان نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ ڈاکوؤں سے متعلق خفیہ اطلاع دینے کے لیے واٹس ایپ نمبر 03334002653 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے، اطلاع دہندہ کا نام ہر صورت صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

  • کچے کے ڈاکوؤں کی بستی پر فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق

    کچے کے ڈاکوؤں کی بستی پر فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق

    کچے کے ڈاکوؤں نے تھانہ ظاہر پیر کی حدود ججہ عباسیاں پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں چار افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ پولیس نے فوری کارروائی کرکے دو ڈاکوؤں کو ہلاک کر دیا۔

    پولیس حکام کے مطابق کچے کے ڈاکوؤں نے حملہ خانپور کے علاقے ججہ عباسیہ کی بستی لاشاری میں کیا، کچے کے اندھڑ گینگ نے پولیس کے مبینہ جانثار عثمان چانڈیو کے گھر پر حملہ کرکے 2بچوں سمیت 4 افراد کو قتل کیا، مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

    پولیس کے مطابق اندھڑگینگ کے ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جاں بحق افراد میں زمان ،3بھائی سجن، مدنی اور گڈو شامل ہیں۔

    ظاہر پیر پولیس کا کہنا ہے کہ ہماری اطلاعات کے مطابق کچے کے ڈاکوؤں  نے اپنے سرغنہ اور دیگر ساتھیوں کے قتل کا بدلہ لیا ہے۔

    پولیس کے مخبر عثمان چانڈیہ نے چند ماہ قبل انڈھڑ گینگ سے دوستی کی تھی، عثمان چانڈیہ نے فائرنگ کرکے انڈھڑ گینگ کے سرغنہ اور اس کے ساتھیوں کو قتل کیا تھا۔

    عثمان چانڈیہ نے اندھڑ گینگ سے دوستی کے بعد جانو اندھڑ سمیت کئی ڈاکوؤں کو قتل کیا اور ان کی سرگرمیوں کی اطلاعات پولیس تک پہنچائی تھیں۔

    جس کے بدلے میں انڈھڑ گینگ کے ڈاکوؤں نے عثمان چانڈیہ کے ایک عزیز کے گھر پر حملہ کیا، اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر علاقے کا گھیراؤ کرلیا۔

    ڈی پی او کے مطابق پولیس نے تعاقب کرکے دو ڈاکوؤں کو ہلاک کر دیا، پولیس کیلئے کام کرنے والے عثمان چانڈیہ کا خاندان محفوظ ہے۔

    آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انور نے ڈاکوؤں کے حملے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او بہاولپور سے واقعے کی رپورٹ طلب کرکے ڈاکوؤں کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

    ظاہرپیر پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکو قریبی کماد کی فصل میں چھپے ہوسکتے ہیں، تاہم ان کی تلاش میں پولیس کا سرچ آپریشن تاحال جاری ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے جلال پور پیروالہ میں تاوان نہ دینے پر کچے کے ڈاکوؤں نے مغوی کو بے دردی سے قتل کر دیا تھا، ڈاکوؤں کی جانب سے لاش واپس کرنے کیلئے 50 لاکھ ادائیگی کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔

    متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ مقتول محمد شعیب کو کچھ عرصہ قبل کچے کے ڈاکوؤں نے ملتان سے اغواء کیا تھا اور 5کروڑ روپے سے زائد رقم، قیمتی موبائل فونز اور گھڑیوں کا مطالبہ کیا تھا۔

  • اندھڑ گینگ کا خطرناک ڈاکو میر حسن عرف بگا مارا گیا

    اندھڑ گینگ کا خطرناک ڈاکو میر حسن عرف بگا مارا گیا

    صادق آباد: اندھڑ گینگ کا خطرناک ڈاکو میر حسن عرف بگا مارا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کچے کے علاقے ماچھکہ میں رحیم یار خان پولیس سے مقابلے میں اندھڑ گینگ کا ایک ڈاکو ہلاک جب کہ دیگر فرار ہو گئے۔

    ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ہلاک ڈاکو کی شناخت اندھڑ گینگ کے میر حسن عرف بگا کے نام سے ہوئی ہے، جو کہ سب انسپکٹر محمد رمضان سمیت 12 پولیس اہلکاروں کی شہادت میں مطلوب تھا۔

    ہلاک ڈاکو اغوا برائے تاوان اور ڈکیتی کے متعدد مقدمات میں بھی مطلوب تھا، میر حسن عرف بگا سے کلاشنکوف اور سیکڑوں گولیاں برآمد ہوئی ہیں۔ پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کر دی تھی، پولیس کی جوابی کارروائی میں ڈاکو مارا گیا، حملے میں پولیس کے تمام جوان محفوظ رہے، تاہم ایک گاڑی کو نقصان پہنچا۔

    واضح رہے کہ کچے کے ڈاکو سندھ اور جنوبی پنجاب کی دریائی پٹی میں سرگرم مجرم گروہ ہیں، جو اغوا، بھتہ خوری اور قتل سمیت اپنی پرتشدد سرگرمیوں کے لیے مشہور ہیں۔

    کچے کے ڈاکو اپنے وحشیانہ ہتھکنڈوں کے لیے بدنام ہیں، وہ شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کو اغوا کرتے ہیں، جسمانی تشدد کی ویڈیوز بناتے ہیں اور لاکھوں روپے تاوان کا مطالبہ کرتے ہیں، اور تاوان کی عدم ادائیگی پر یرغمالیوں کو بے دردی سے قتل کر دیتے ہیں۔

  • ہنی ٹریپ: ایس ایس پی گھوٹکی کی حکمت علی سے 43 شہری ڈاکوؤں کے چنگل میں جانے سے بچ گئے

    ہنی ٹریپ: ایس ایس پی گھوٹکی کی حکمت علی سے 43 شہری ڈاکوؤں کے چنگل میں جانے سے بچ گئے

    کراچی: ایس ایس پی گھوٹکی کی حکمت علی سے 43 شہری ہنی ٹریپ ہو کر ڈاکوؤں کے چنگل میں جانے سے بچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی گھوٹکی نے چالیس سے زیادہ شہریوں کو ہنی ٹریب کے ذریعے کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا ہونے سے بچا لیا، رپورٹ کے مطابق ان شہریوں کو گزشتہ 46 دنوں میں ہنی ٹریپ ہونے سے بچایا گیا۔

    ایس ایس پی سمیع اللہ سومرو کے مطابق مذکورہ شہریوں کا تعلق پاکستان کے مختلف شہروں سے تھا، جنھیں 21 اکتوبر سے 6 دسمبر تک بچایا گیا، تمام شہری ہنی ٹریپ ہو کر اغوا کاروں کے چنگل میں جا رہے تھے، تاہم ڈیجیٹل طریقے سے کچے کے ڈاکوؤں پر نظر رکھے جانے کے سبب ان وارداتوں کو ناکام بنایا گیا۔

    ایس ایس پی گھوٹکی سمیع اللہ سومرو

    ایس ایس پی نے بتایا کہ شہریوں کو شادی، ٹریکٹر، نوکری، سستی گاڑی کا لالچ دیا گیا تھا، کسی کو فون کر کے تو کسی کو ہوٹل میں پہنچ کر اغوا ہونے سے بچایا گیا، ان میں سے متعدد افراد کچے کے بند تک پہنچ چکے تھے جنھیں بروقت روکا گیا، ہنی ٹریپ کے شکار افراد کو بتایا گیا کہ وہ کچے کے ڈاکوؤں کے چنگل میں جا رہے ہیں۔

    بارات میں فائرنگ سے ہلاکت، دولہے اور اس کے والد کے خلاف مقدمہ درج

    سمیع اللہ سومرو کے مطابق ان شہریوں کا تعلق کراچی، حیدر آباد، خیرپور اور سوات بحرین سے ہے، خیرپور میرس، میانوالی، ملتان، مٹھی، نوکوٹ سے جانے والے بھی بچا لیے گئے، ان میں مظفر گڑھ، لاہور، گھوٹکی، ڈیرہ اسماعیل خان، گجر خان، راولپنڈی، رحیم یار خان، چکوال، ٹنڈو جان محمد، بونیر، اور ڈی جی خان، اٹک سے جانے والے شہری بھی شامل تھے۔

  • شادی کا جھانسہ دے کر شہریوں کو کیسے ٹریپ کیا جاتا ہے؟ کچے کے ڈاکو کی بیوی کے اہم  انکشافات

    شادی کا جھانسہ دے کر شہریوں کو کیسے ٹریپ کیا جاتا ہے؟ کچے کے ڈاکو کی بیوی کے اہم انکشافات

    کراچی : کچے کے ڈاکو کی گرفتار بیوی تانیہ عرف حنا خان عرف حنا بلوچ کے اہم انکشافات سامنے آئے ، جس میں ملزمہ نے بتایا کہ کراچی سے کچے تک کیسے پہنچی اور کیسے شادی کا جھانسہ دے کر شہریوں کو کچے تک بلاتی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کی تاریخ میں پہلی ہنی ٹریپر خاتون تانیہ پکڑی گئی، ملزمہ کا تعلق کچے کے انتہائی مطلوب ڈاکو رانو شر گروپ سے ہے۔

    گرفتار ملزمہ تانیہعرف حنا خان عرف حنا بلوچ کراچی سے کچے تک کیسے پہنچی ، ڈاکووں کے گروپ میں کیسے شامل ہوئی اور کیسے شہریوں کو ٹریپ کرکے گھوٹکی کمشور کندھکوٹ شکارپور تک پہنچانے کا کام کرتی تھی، اس حوالے سے ملزمہ کے اہم انکشافات سامنے آئے۔

    ملزمہ تانیہ نے اے آر وائے نیوز سے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ وہ کراچی عابد آباد سے تعلق رکھتی ہے اور ڈاکو سے دوستی کے بعد وہ کچے تک جاپہنچی، جہاں سب دریا کے بیچ رہتے تھے اوروہاں کشتی کے علاوہ کوئی آجا نہیں سکتا۔

    ملزمہ کا کہنا تھا میں نے بدیل شر سے نکاح کرلیا تھا اور وہاں رہنے لگی تھی ، جہاں اکثر لڑکیوں کی آوازیں آتی تھی، میں سمجھتی تھی کہ یہاں اور بھی لڑکیاں ہیں لیکن میں نے ایک دن بدیل شر کے بڑے بھائی کو لڑکی کی آواز میں بات کرتے دیکھ لیا، بدیل شر کا بڑا بھائی بخت شراور چھوٹآ مبین شر لڑکی کی آواز میں بات کرتے ہیں۔

    تانیہ نے انکشاف کیا کہ میرے سامنے ایران سے ایک بڑے افسر کو ہنی ٹریپ کرکے بلایا گیا، جب میں نے پوچھا یہ کون ہے تو پتہ چلا اسے لڑکی بن کر پھنسایا گیا ہے بخت شر کا کہنا تھا کہ ایک سال سے اسے بلاتے تھے نہیں آتا تھا لیکن آج آگیا، جس کے بعد بدیل شر نے کہا جب بھائی کسی شکار سے لڑکی کی آواز میں بات کرتے ہیں اور وہ ویڈیو کال کی ڈیمانڈ کرے تو اب سے تم بات کرو گی تاکہ اسے یقین ہوجائے کہ آگے لڑکی ہی ہوتی ہے۔

    ملزمہ کا کہنا تھا کہ میں فلٹر استعمال نہیں کرتی تھی بلکہ میک اپ کرکے ویڈیو کال پر بات کرتی تھی، بدیل شر نے مجھے ضرورت رشتہ ایپ کا لنک بھیجا اور کہا کہ اس لنک میں بہت سے لوگ ہیں، جو شادی کے خواہش مند ہیں ان کو پھنساو تو میں نے وہاں سے 5 نمبرز نکالے جس کے بعد پنجاب کا ایک شخص 15 دن کے اندر ملنے پر مان گیا تھا، جسے میں نے ملنے کے لیے کشمور تک بلالیا جبکہ میں فیصل آباد میں ایک سیب کے کاروبار کرنے والے سے بھی بات کرتی تھی اور لاہور کا ایک شخص ٹینٹ کا کام کرتا تھا اس سے بھی بات ہوتی تھی۔

    ملزمہ نے انکشاف کیا کہ ایک شخص بہت بڑی عمر کا تھا اس کے بچوں کی شادیاں تک ہوچکی تھی لیکن وہ مجھ سے ملنا اور شادی کرنا چاہتا تھا۔

    کچے کے حوالے سے ملزمہ نے بتایا دریا کے پار گھنے جنگل میں تین جھونپڑیاں تھی جسے وہ گھر کہتے تھے، بدیل شر گروہ جنہیں اغواء کرتے ہیں انہیں نا گھر پر نا ہی اوطاق میں بلکہ کسی اور جگہ چھپا کر رکھتے تھے، تینوں جھونپڑیوں میں ہتھیار تھے، بڑی بڑی گولیاں تھی ، بدیل شر کے بھائی کی جھونپڑی میں گولہ پھینکنے والی گن تھی اور ایک جھونپڑی میں پانی کا کولر دبا کر اس میں کچھ رکھا ہوا تھا ، جب ایک دن میں نے زمین سے کپڑا کھینچا تو پتہ چلا کولر ہے جب پوچھا تو انہوں نےکہا اس میں گولے یا گولیاں ہیں مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ کیا چیز ہے لیکن وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام ہتھیار رکھتے تھے۔

    تانیہ نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکو تاوان کی رقم سے ہتھیارگولیاں اور فصل کے لیے دانہ لیتے ہیں، کراچی کے ایک شہری کو رہا کرنے کے بدلے میں جو پیسے ملے ان پیسوں سے سولراور اس کی بیٹریاں خریدی گئی۔

    ملزمہ کا کہنا تھا کہ ڈاکووں کو کسی پر ترس نہیں آتا، ایک کار بکنگ والے شخص سے ڈالا منگوایا تھا پھر اسے بند کردیا، میں نے منتیں کی کہ یہ غریب آدمی ہے اسے چھوڑ دو ، اسی دوران اس کی بیوی کا انتقال ہوگیا لیکن اسے نہیں جانے دیا پھر اس کے باپ کا انتقال ہوگیا لیکن اسے رہا نہیں کیا، ڈاکووں نے کہا ہم کچھ نہیں کرسکتے سب کچھ بھائی کے ہاتھ میں ہے۔

    تانیہ نے کہا کہ میں جب وہاں سے کراچی آئی تو یہاں سے موبائل پر بات کرتی تھی اسی دوران ڈاکووں کے بڈانی گروہ نے رابطہ کیا اور کہا کہ ہمارے لیے بھی ویڈیو کال پر لوگوں کو ہنی ٹریپ کرو مجھے کہا گیا کہ جو پیسے ملیں گے اس میں سے تمہیں بھی حصہ دیں گے لیکن میں نے منع کردیا۔

  • ہنی ٹریپ کرکے لوگوں کو کچے کے ڈاکوؤں کے حوالے کرنے والی عورت گرفتار

    ہنی ٹریپ کرکے لوگوں کو کچے کے ڈاکوؤں کے حوالے کرنے والی عورت گرفتار

    کراچی : پولیس نے شہریوں کو شادی کا جھانسہ دے کر انہیں کچے کے ڈاکوؤں کے حوالے کرنے والی ملزمہ کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) حکام کے مطابق کچے کے ڈاکوؤں کی مبینہ سہولت کار خاتون ملزمہ کو کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ سےگرفتار کیا گیا۔

    سہراب گوٹھ میں اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے شہریوں کو شادی کا جھانسہ دے کر کشمور، کندھ کوٹ، شکار پور اور گھوٹکی بھیجنے والی خاتون ملزمہ کو گرفتار کرلیا ملزمہ سے ہنی ٹریپ میں استعمال ہونے والی سم بھی برآمد کی گئی۔

    خاتون  کراچی سےگرفتار

    خاتون ملزمہ خود کو کچے کے ڈاکوؤں کے سربراہ بڈیل خان کی بیوی بتاتی ہے، اے وی سی سی حکام کے مطابق ملزمہ کی مدد سے ڈاکو شہریوں کو کچے میں لے جا کر تاوان لیتے تھے۔

    کراچی میں فائرنگ سے چھ افراد زخمی

    علاوہ ازیں کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ سے چھ افراد زخمی ہوگئے جنہیں مقامی اسپتالوں میں طبی امداد فراہم کی گئی۔

    اورنگی ٹاؤن فقیرکالونی پریشان چوک پر فائرنگ سے مچھلی فروش دلاور جھگڑے میں زخمی ہوگیا، شدید زخمی دلاور کو ایک سے زائد گولیاں ماری۔

    فائرنگ کا واقعہ اتحاد ٹاؤن تھانے کی حدود میں پیش آیا ہے زخمی دلاور کا ٹھیلہ لگانے پرجھگڑا ہوا تھا۔

    ناظم آباد تین نمبر کے قریب ڈاکووں کی فائرنگ سے دو افراد زخمی ہوگئے، اورنگی ٹاؤن سیکٹر الیون کے قریب ڈاکوؤں کی فائرنگ سے متین نامی شخص زخمی ہوا۔

    نیوکراچی اپوا کالج کے قریب ڈاکوؤں کی فائرنگ سے فیضان شہری زخمی ہوگیا ،اورنگی ٹاون بلوچ گوٹھ میں نامعلوم سمت سے گولی لگنے سے برکت علی بھی زخمی ہوا۔

  • ڈاکو ہمارے عہد کے…

    ڈاکو ہمارے عہد کے…

    ایک زمانہ تھا کہ ڈاکو لوگوں کی نظروں سے دور پہاڑوں‌ اور غاروں میں رہتے تھے۔ لوگوں پر ڈاکوؤں کا ایسا خوف طاری رہتا کہ شام کے وقت گھروں سے باہر نہ نکلتے بلکہ اپنے بچوں کو ان ڈاکوؤں کا نام لے کر ڈرایا کرتے تھے، مگر ہمارے عہد کے ڈاکو نہ صرف اپنے موبائل فون سے اپنی تصویریں اور جدید اسلحے سے ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے بے دھڑک اپنی ویڈیو بنواتے ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر اپنے ‘کارنامے’ فخر سے شیئر بھی کرتے ہیں۔ کچے کے ایک ڈاکو نے تو اپنا یو ٹیوب چینل بنا کر اسے لائیک کرنے کی استدعا بھی کر دی ہے جس کے بعد گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی کچھ عرصہ قبل کچے کے ڈاکوؤں اور ان کے بچوں کو آئی ٹی کورس کرانے کی پیشکش بے سود دکھائی دیتی ہے۔

    پولیس اور کچے کے ڈاکوؤں کا برسوں سے چولی دامن کا ساتھ ہے۔ سندھ اور پنجاب کی سرحد پر کچے کا علاقہ پولیس کے لیے علاقہ غیر جبکہ ڈاکوؤں کی جنت کہلاتا ہے۔ ہر تھوڑے عرصے بعد ڈاکوؤں کے کسی ’’بڑے کارنامے‘‘ کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آتے ہیں۔ کچھ کارروائیاں بھی ہوتی ہیں اور پھر معاملے پر مٹی ڈال کر ڈاکوؤں کے اگلے کسی ’’بڑے کارنامے‘‘ کا انتظار کیا جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ دنوں پنجاب کے کچے کے علاقے کچھ ماچکہ میں پیش آیا جہاں ڈاکوؤں نے پولیس پر حملہ کیا اور 12 اہل کاروں کو شہید کردیا۔ پنجاب پولیس نے ان کا کچھ نہ بگاڑ سکی اور الٹا صادق آباد پولیس کو اپنے مغوی اہلکار کی بازیابی کے لیے ڈاکوؤں سے ڈیل کرنا پڑی۔ پولیس نے قتل کے جرم میں سزایافتہ جبار لولائی کو جیل سے رہا کیا تو ڈاکوؤں نے مغوی پولیس اہلکار کو چھوڑا۔

    ڈاکوؤں کی اس بڑی کارروائی پر جب پولیس ان کی سرکوبی کے لیے عملی طور پر کچھ نہ کر سکی تو ڈاکوؤں کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے تک بڑھا دی لیکن اس فہرست میں شامل نمبر ون ڈاکو شاہد لوند کو ایسا اعتراض ہوا کہ اس نے براہ راست محکمہ داخلہ پنجاب کو فون کھڑکا ڈالا۔ پہلے یہ شکوہ کیا کہ میرا تو پولیس اہلکاروں کے قتل سے کوئی تعلق نہیں تو میرا نام اس فہرست میں کیوں شامل کیا؟ جنہوں نے پولیس اہلکاروں کو شہید کیا ان میں سے کسی کا نام اس فہرست میں موجود ہی نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی مذکورہ ڈاکو نے محکمہ داخلہ کے فون ریسیو کرنے والے اہلکار کو مفت مشورہ بھی دے دیا۔

    ڈاکو

    ابھی عوام ڈاکو کی اس دیدہ دلیری سے ہی محظوظ ہو رہے تھے کہ کچے کے ایک اور ڈاکو یار محمد لوند بلوچ نے اس سے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے اپنا یوٹیوب چینل لانچ کر دیا اور صارفین سے اس کو لائیک اور سبسکرائب کرنے کی جرات مندانہ فرمائش بھی کر دی۔

    اس ویڈیو کو دیکھ کر کچھ سوشل میڈیا صارفین محظوظ ہو رہے ہوں گے تو کئی نے تو توبہ استغفار پڑھتے ہوئے کانوں کو ہاتھ لگا لیے ہوں گے کہ اب یہ دن بھی دیکھنے تھے کہ ڈاکو سوشل میڈیا پر ‘ایکٹو’ ہوں گے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو کیا ہوگا؟

    بات ہو رہی تھی کچے کے ڈاکوؤں کی، تو یہ کوئی سال دو سال پرانا قصہ نہیں بلکہ کئی دہائیوں سے یہ سلسلہ جاری ہے، جس میں گزرتے وقت اور سوشل میڈیا کی وجہ سے خاصی ترقی بھی ہوگئی ہے۔ اب تو ڈاکو ہنی ٹریپ کے اتنے ماہر ہوچکے ہیں کہ بزرگوں کو بھی دوسری شادی کا جھانسہ دے کر پھنسا لیتے ہیں۔ ایسے بزرگ یہ کہنا بھول جاتے ہیں کہ ’’کوئی مجھے دھوکا نہیں دے سکتا، میں نے یہ بال دھوپ میں سفید نہیں کیے۔‘‘

    میڈیا پر یہ خبریں بھی آئیں کہ کچے کے یہ ڈاکو پکے کے وارداتیے ہیں جو جدید ترین اسلحہ رکھتے ہیں، جب کہ ان کی سرکوبی کے لیے جن پولیس ٹیموں کو بھیجا جاتا ہے، انہوں نے تو یہ جدید ہتھیار صرف ویڈیوز میں دیکھے ہوتے ہیں۔ کہا تو یہ بھی جاتا ہے کہ ان کی سرکوبی اس لیے نہیں ہوتی کہ انہیں بااثر افراد کے علاوہ خود پولیس میں شامل کالی بھیڑوں کی سرپرستی اور بھرپور معاونت حاصل ہوتی ہے۔

    سیاست میں بھی ڈاکو اور چور کا بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے اور مخالفین کو لتاڑنے کے لیے اسی لفظ کو استعمال بنایا جاتا ہے۔ حال ہی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے تو تنقید کرتے ہوئے یہ تک کہہ ڈالا کہ ’’یہ کچے کے ڈاکوؤں کو گولی مارتے ہیں، مگر پکے کے ڈاکوؤں کو کرسیوں پر بٹھاتے ہیں۔‘‘ اب پی ٹی آئی رہنما کا یہ اشارہ کس طرف تھا یہ تو اہل سیاست ہی جانیں ہم تو سیدھے سے کچے کے ڈاکوؤں کی طرف آتے ہیں۔

    1967 میں پاکستان میں محمد خان ڈاکو بہت مشہور ہوا تھا۔ اس پر قتل اور ڈکیتی کے 40 سے زائد مقددمات قائم تھے اور 6 بار سزائے موت سنائی گئی۔ محمد خان کو اس دور میں وادی سون کا ’’رابن ہڈ‘‘ بھی کہا گیا۔ یہ سات برس تک اپنے علاقے میں دہشت اور خوف کی علامت بنا رہا، لیکن مفرور قرار دیے جانے کے باوجود کھلی اور متوازی کچہریاں لگاتا تھا۔ اپنے مخالفین اور مخبروں کو قتل اور ناک و کان کٹوانے جیسی بدترین سزائیں دیتا تھا۔ اب یہی کچھ کچے کے ڈاکو بھی کر رہے ہیں کہ ہنی ٹریپ کے ذریعے نوجوان تو نوجوان، بزرگوں کو بھی دوسری شادی کا جھانسہ دے کر لوٹ لیتے ہیں، کچھ کو گاڑیوں اور جانوروں کی سستی فروخت کا لالچ دے کر اپنے جال میں پھنسایا جاتا ہے، اور پھر ان پر تشدد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کرکے یا ان کے رشتے داروں کو بھیج کر بھاری تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

    ویسے ڈاکو ہونا کوئی قابل فخر بات یا باعزت ذریعۂ روزگار تو نہیں لیکن پھر کیوں کچے کے ڈاکو بے موسم کی فصل اور خود رو پودوں کی طرح نمودار ہوئے جاتے ہیں اس کی تو ایک وجہ ہی سمجھ آتی ہے اور وہ ہے ہماری فلمیں۔

    اب آپ کہیں گے کہ فلم کیوں ڈاکو بناتی ہے تو جناب فلم ایک ایسا میدان ہے جس کی شہرت چہار گام ہے اور دنیا میں ناموری پانے کے لیے ہر کوئی پردہ سیمیں پر جگمگانا چاہتا ہے۔ اس کے لیے دیوانے تو ’’ہر قسم کی قربانی‘‘ دینے سے دریغ نہیں کرتے تو پھر ڈکیتی تو ایسا پیشہ ہے جس میں فلم نہ بھی ملے، مگر دھن تو ملنے لگتا ہے۔ برصغیر پاک وہند میں کئی فلمیں ڈاکوؤں پر بن چکیں جن میں سلطانہ ڈاکو، پھولن دیوی تو حقیقی کردار تھے لیکن فلمی کہانیوں میں ڈاکوؤں کے کردار بھی دکھائے گئے اور ان فلموں نے بھی بڑی شہرت پائی۔

    ایک وقت تھا کہ جب پاکستان کی پنجابی فلم انڈسٹری پر گویا ڈاکو راج قائم تھا کیونکہ ہر 10 میں سے 7 یا 8 فلمیں ڈاکوؤں پر بنی ہوتی تھیں۔ ہدایتکار کیفی نے پنجابی زبان میں “محمد خان ڈاکو” کے نام سے ایک فلم بھی بنائی تھی، جس میں سلطان راہی نے بدنام زمانہ محمد خان ڈاکو کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے بعد ہم نے مولا جٹ، ڈاکو راج، ملنگی، اچھا گجر، گجر دا کھڑاک، بہرام ڈاکو اور اس جیسی ان گنت فلمی دیکھیں۔ ان فلموں میں ڈاکوؤں کو ہیرو بنا کر پیش کیا جاتا اور خوبصورت ہیروئن کھیتوں میں بھاگتی اپنے ڈاکو عاشق کے گرد ناچتی پھرتی تھی۔ جب لوگ خوبصورت پری چہرہ خواتین کو یوں ڈاکوؤں پر مر مٹتے دیکھیں گے تو کس کا دل ہوگا جو ڈاکو بننے پر نہ مچلے۔ ہوسکتا ہے کہ لوگوں کی اکثریت اسی امید پر ڈاکو بنی ہو کہ کبھی تو کسی پروڈیوسر یا ہدایت کار کو جوش آئے اور وہ ان پر بھی ’’کچے کے ڈاکو‘‘ کے نام سے فلم بنا لے اور وہ بھی راتوں رات لوگوں کی نظر میں ڈاکو سے ہیرو بن جائیں۔

    ویسے تو اب کچے کے ڈاکوؤں کا کراچی سمیت کچھ شہری علاقوں میں گروپ بنا کر وارداتیں کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے لیکن اپنے دلوں پر ہاتھ رکھ کر کہیں کہ کیا صرف کچے کے ڈاکو ہی قصور وار ہیں۔ عوام کو تو چہار جانب سے لوٹا جا رہا ہے لیکن بے چارے عوام ہیں کہ لب سی کر نہ جانے کس آس میں بیٹھے ہوئے ہیں، شاید وہ بھی کسی ایسے ڈاکو نما ہیرو کا انتظار کر رہے ہیں، جو انہیں ظلم سے نجات دلائے اور باقی سارے ڈاکوؤں کی چھٹی کردے۔ اگر یہی بات ہے تو پھر خواب دیکھتے رہیں کہ خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں۔