Tag: کچے کے ڈاکو

  • کچے کے ڈاکو آخری سانسیں لے رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

    کچے کے ڈاکو آخری سانسیں لے رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کچے کے ڈاکو آخری سانسیں لے رہے ہیں، اندرون سندھ میں بزدل ڈاکوؤں سے مقابلہ چل رہا ہے۔

    یوم شہدا پولیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ پولیس فورس نے ان بزدلوں کو قابو کیا ہے، وردی پہننے والے موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر زندگی گزارتے ہیں، سندھ حکومت تو سندھ پولیس کو یاد رکھتی ہے باقی لوگ نہیں رکھتے۔

    انھوں نے کہا کہ لواحقین کو اپنی فیملیز کی طرح سمجھتے ہیں، پولیس فوج اور رینجرز کی قربانیوں کی وجہ سے یہ ملک آباد ہے، پولیس سے میرا بھی کبھی ناراضگی کا اظہار ہوتا ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ ہر ادارے میں خراب لوگ ہوتے ہیں ان کی وجہ سے ادارہ برا نہیں ہوتا، ہم نے اپنی پولیس اور شہدا کے لواحقین کی حوصلہ افزائی کرنی ہے

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے پولیس ہیڈ کواٹر پر حملہ کیا تھا، ہماری پولیس نے دہشت گردوں کو مو توڑ جواب دیا، شہدا کی قربانیوں کی وجہ سے ملک آباد ہے، اس ملک اور صوبے کو بہتر بنانے کےلیے پولیس نے جان کی قربانی دی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سندھ پولیس کا شکرگزارہوں وہ شہدا کی یاد میں سب کو اکٹھا کرتے ہیں، پولیس شہدا کے خاندانوں کو یقین دلاتے ہیں آپ اکیلے نہیں۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمارے شہدا کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس ملک کو آباد کیا ہوا ہے، ہماری یونیفارم کے لوگ 24 گھنٹے احساس دلاتے ہیں کہ آپ محفوظ ہیں۔

  • کچے کے ڈاکوؤں کا کراچی میں گروپ بنا کر وارداتیں کرنے کا انکشاف

    کچے کے ڈاکوؤں کا کراچی میں گروپ بنا کر وارداتیں کرنے کا انکشاف

    کچے کے ڈاکوؤں کا کراچی میں گروپ بنا کر وارداتیں کرنے کا انکشاف ہوا ہے، ڈیفنس میں مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے دونوں ملزمان انتہائی مطلوب نکلے ہیں۔

    پولیس حکام کے مطابق دونوں مارے گئے ملزمان شیر علی عرف پیارو اور زولفقار عرف زلفی کا تعلق اندرون سندھ کے کچے کے گروپ سے تھا ملزمان نے گزشتہ دنوں ڈیفنس میں صنعت کار آصف بلوانی کو بھی قتل کیا تھا۔

    پولیس حکام کا بتانا ہے کہ تاجر کے قتل میں دونوں ملزمان اور ان کے ساتھی ملوث تھے اہم شواہد ملے ہیں مارے گئے ملزمان کی وارداتیں کرتے وقت کی ویڈیوز بھی پولیس کو مل گئیں جن میں ان کو شناخت کیا جاسکتا ہے۔

    پولیس حکام نے کہا کہ ملزمان اندرون سندھ سے کراچی آکر وارداتیں کرتے تھے ملزمان کا گروہ دس سے پندرہ افراد پر مشتمل ہے ملزمان پر اندرون سندھ اور کراچی میں مقدمات درج ہیں ملزمان ہاؤس روبری بینکوں سے رقم لیکر جانے والے افراد موٹرسائیکل چھینے کی وارداتوں میں ملوث تھے۔

  • کچے کے ڈاکوؤں کی کراچی میں بھی وارداتیں

    کچے کے ڈاکوؤں کی کراچی میں بھی وارداتیں

    کچے کے ڈاکوؤں نے کراچی میں بھی وارداتیں کرنا شروع کردیں، ٹھٹھہ پولیس نے مغوی نوجوان کو بازیاب کرالیا۔

    تفصیلات کے مطابق کچے کے ڈاکو اب دوسرے شہر میں بھی بے خوفی سے وارداتیں کررہے ہیں، ٹھٹھہ پولیس نے سچل کراچی سے اغوا ہونے والا نوجوان کو بازیاب کرالیا ہے جبکہ دو ڈاکوؤں کو بھی پکڑ لیا گیا ہے۔

    ڈی آئی جی حیدرآباد طارق دھاریجو نے بتایا کہ ٹھٹھہ پولیس نے کینجھر کے علاقے میں چھاپہ مارا، تاجر کے اغوا میں ملوث 2 اغوا کاروں کو گرفتار کرلیا،

    انھوں نے کہا کہ گرفتار اغوا کاروں کا تعلق شکارپور اور لاڑکانہ سے ہے، گرفتار ملزمان میں نجیب سنجرانی اور منظور سولنگی شامل ہیں۔

    ڈی آئی جی حیدرآباد طارق کا مزید کہنا تھا کہ اغوا کار تاجر اور ڈرائیور کو اغوا کرکے محفوظ مقام پر لے جارہے تھے۔

  • فش فارم پر موجود 2 چوکیداروں کو کچے کے ڈاکو اغوا کر کے لے گئے

    فش فارم پر موجود 2 چوکیداروں کو کچے کے ڈاکو اغوا کر کے لے گئے

    شکارپور: صوبہ سندھ کے ضلع شکارپور میں کچے کے ڈاکو 2 مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کر رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بے امنی تھم نہ سکی ہے، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے ہیں، اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع فش فارم پر موجود دو چوکیداروں کو اغوا کیا گیا ہے۔

    ضلع بھر سے اغوا ہونے والے افراد کی تعداد 10 ہو گئی ہے، مغویوں کی شناخت محمد صالح پھوڑ اور عبدالحمید پھوڑ کے ناموں سے ہوئی ہے، دونوں کو فش فام سے اٹھایا گیا، مغویوں کے ورثا نے خانپور انڈس ہائے وے فیضو اسٹاپ کے مقام پر احتجاجی مظاہرہ کر کے دھرنا دیا۔

    ورثا نے اغوا کی اطلاع پولیس کو دے دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ مغویوں کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی، احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے ٹائر بھی نذر آتش کیے، اور انڈس ہائی وے کو مکمل بلاک کر دیا، جس کی وجہ سے روڈ کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، انڈس ہائی وے بند ہونے سے سندھ پنجاب کو ملانے والی شاہراہ بھی بلاک ہو گئی ہے۔

    واضح رہے کہ ضلع شکارپور شدید بد امنی اور لاقانونیت کی لپیٹ میں ہے، ضلع میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں معمول بن چکی ہیں، مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس امن قائم کرنے میں بے بس، لاچار اور ناکام ہو گئی ہے، مغویوں کی بازیابی تک احتجاج جاری رہے گا۔

    دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ تفتیش کر رہے ہیں، جدید ٹیکنالوجی کی مدد لی جا رہی ہے، ٹریسنگ کے ذریعے دونوں افراد کے موبائل نمبر اور لوکیشن کی جانچ کی جا رہی ہے اور ناکہ بندی کر کے مغویوں کی تلاش شروع کر دی گئی ہے، پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ کچے کے علاقے میں سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

    ادھر روجھان کے نواحی علاقے شاہوالی کا رہائشی مغوی گل حسن ملک ماچھکہ کچے کے ڈاکوؤں کے چنگل سے 18 روز گزرنے کے باوجود بازیاب نہ ہو سکا، مغوی کی بازیابی کے لیے ڈاکوؤں نے 50 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم تاوان کی رقم نہ ہونے کے باعث مغوی گل حسن کے ورثا قرآن پاک لے کر روانتی کچہ پہنچ گئے اور مغوی کی آزادی کے لیے دہائی اور قرآن پاک کی قسمیں دے کر کہا کہ ہمارے پاس تاوان کی رقم موجود نہیں ہے۔ مغوی گل حسن کو کاٹھی پل بخشاپور سے اغوا کیا گیا تھا۔

  • قلفی فروش کی رہائی کیلئے ایک کروڑ تاوان کا مطالبہ

    قلفی فروش کی رہائی کیلئے ایک کروڑ تاوان کا مطالبہ

    صادق آباد: ماچھکہ کے علاقے میں کچے کے ڈاکوؤں نے ایک غریب قلفی فروش کو اغوا کرلیا اور ایک کروڑ تاوان طلب کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صادق آباد میں ماچھکہ کے علاقے سردارپور سے کچے کے ڈاکوؤں نے قلفی فروش کو اغوا کر لیا، قلفی فروش گھر کے باہر بیٹھا ہوا تھا کہ کچے کے ڈاکو اس کو اٹھا کر لے گئے۔

    ڈاکوؤں نے غریب محنت کش کے ورثا سے ایک کروڑ تاوان طلب کر لیا، اہلخانہ کا کہنا ہے کہ 10 دن گزرنے کے باوجود پولیس نے واقعے کا مقدمہ تک درج نہیں کیا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل کندھ کوٹ میں کچے کے ڈاکوؤں نے 6 سالہ بچے کو اغوا کرکے زنجیروں سے لٹکا دیا تھا جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی جبکہ بچے کو رہا کرنے کے لیے ڈاکو نے پچاس لاکھ روپے تاوان طلب کیا تھا۔

  • کچے کے ڈاکوؤں نے مغوی جیل پولیس اہلکار اور اس کے والد کی ویڈیو جاری کر دی

    کچے کے ڈاکوؤں نے مغوی جیل پولیس اہلکار اور اس کے والد کی ویڈیو جاری کر دی

    شکارپور: کچے کے ڈاکوؤں نے مغوی جیل پولیس اہلکار فیروز اور اس کے والد کی ویڈیو جاری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق کچے میں ڈاکوؤں کا راج بدستور قائم ہے، ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا کیے گئے جیکب آباد کے رہائشی جیل پولیس اہلکار اور اس کے والد کو 13 روز بعد بھی بازیاب نہیں کرایا جا سکا۔

    کچے کے ڈاکوؤں نے مغوی اہلکار فیروز بروہی اور اس کے والد سہیل بروہی کی ویڈیو بھی جاری کر دی، جس میں مغوی نے بتایا کہ ان پر تشدد کیا جا رہا ہے، اور 13 روز ہو گئے ابھی تک انھیں رہا نہیں کرایا جا سکا۔

    جیل پولیس کے مغوی اہلکار نے کہا ’’آئی جی سندھ سے اپیل کرتا ہوں ہمیں بازیاب کرایا جائے۔‘‘ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے اہلکار فیروز بروہی اور اس کے والد کو تیرہ روز قبل اغوا کیا تھا۔

    ادھر ورثا کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے مغویوں کی رہائی کے لیے 70 لاکھ روپے تاوان طلب کیا ہے۔

    دوسری طرف پولیس اور رینجرز اندرون سندھ کچے کے علاقے میں مشترکہ کارروائیاں کر رہے ہیں، اور کشمور کے علاقے اعوان محلہ سے 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزم شاہد اور شعیب سے پستول، 30 راؤنڈز، 4 لاکھ سے زائد رقم برآمد ہوئی، بتایا گیا ہے کہ یہ ملزمان گھنٹہ گھر مارکیٹ میں دکان سے لوٹ مار کے بعد فرار ہو گئے تھے۔

  • ڈاکوؤں نے 3 مغویوں پر تشدد کی ویڈیو شیئر کر دی

    ڈاکوؤں نے 3 مغویوں پر تشدد کی ویڈیو شیئر کر دی

    کندھ کوٹ: سندھ کے کچے کے ڈاکوؤں نے ایک ماہ قبل اغوا کیے گئے 3 مزدوروں کی ویڈیو شیئر کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرم پور سے ایک ماہ قبل اغوا کیے گئے تین مزدوروں کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں ڈاکو مغوی مزدوروں پر تشدد کر رہے ہیں۔

    ویڈیو میں مغویوں نے اپنے ورثا سے تاوان دے کر جلد رہا کرانے کی اپیل کی ہے، نجی تعمیراتی کمپنی کے تینوں مغوی مزدوروں کا تعلق سکھر سے ہے۔ پولیس حکام کے مطابق تینوں مغویوں کو ایک ماہ پہلے تھانہ کرمپور کی حدود سے اغوا کیا گیا تھا۔

    ادھر کچے کے ڈاکوؤں نے ایک پرائیویٹ کمپنی کے سیلز آفیسر کو فیلڈ سے کمپنی کی گاڑی سمیت اغوا کر لیا ہے، مغوی کی شناخت کشمور کے رہائشی سراج احمد گولاٹو کے نام سے ہوئی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں کی جانب سے مغوی کے بھائی کو فون کر کے تاوان ادا کرنے کا کہا گیا ہے۔

    کچے کے ڈاکوؤں نے کشمور سے نجی کمپنی کے سیلز آفیسر کو اغوا کر لیا

    واضح رہے کہ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے آج میڈیا کو بریفنگ میں کہا ہے کہ کچے کے ڈاکوؤں کو نیست و نابود کیا جائے گا، حکومت بھرپور ساتھ دے رہی ہے جلد ڈاکوؤں سے نجات مل جائے گی۔

  • کچے کے ڈاکوؤں نے کشمور سے نجی کمپنی کے سیلز آفیسر کو اغوا کر لیا

    کچے کے ڈاکوؤں نے کشمور سے نجی کمپنی کے سیلز آفیسر کو اغوا کر لیا

    کشمور: کچے کے ڈاکوؤں نے کشمور سے نجی کمپنی کے سیلز آفیسر کو اغوا کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کچے کے ڈاکوؤں نے ایک پرائیویٹ کمپنی کے سیلز آفیسر کو فیلڈ سے اغوا کر لیا، مغوی کی شناخت کشمور کے رہائشی سراج احمد گولاٹو کے نام سے ہوئی ہے۔

    سراج احمد گولاٹو کو فیلڈ سے کمپنی کی گاڑی سمیت اغوا کیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں کی جانب سے مغوی کے بھائی کو فون کر کے تاوان ادا کرنے کا کہا گیا ہے، ڈاکوؤں نے کہا کہ اپنے بھائی کی رہائی کے لیے تاوان کا بندوبست کرو۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس اہلکاروں کی ایک ٹیم اور مغوی سیلز آفیسر کے ورثا کچے کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے آج میڈیا کو بریفنگ میں کہا ہے کہ کچے کے ڈاکوؤں کو نیست و نابود کیا جائے گا، حکومت بھرپور ساتھ دے رہی ہے جلد ڈاکوؤں سے نجات مل جائے گی۔

  • ریٹائرڈ استاد کے بیٹے کو کچے کے ڈاکوؤں نے اغوا کر لیا

    ریٹائرڈ استاد کے بیٹے کو کچے کے ڈاکوؤں نے اغوا کر لیا

    فیصل آباد کے علاقے کھچیاں برنالہ کے رہائشی ریٹائرڈ استاد کے بیٹے کو مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوؤں نے اغوا کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے ایک ریٹائرڈ استاد کا بیٹا بھی مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا ہو گیا ہے، اغواکاروں نے رہائی کے لیے پہلے دو کروڑ اور پھر 50 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ عدم ادائیگی پر مغوی کے قتل کی دھمکی دی ہے۔

    اس واقعے کو ایک ماہ کا عرصہ ہو گیا ہے، تھانہ ملت ٹاؤن میں مقدمہ بھی درج ہو چکا ہے تاہم پولیس تاحال مغوی کو بازیاب نہیں کروا سکی ہے۔

    اہل خانہ کے مطابق عبدالولی کا 30 سالہ بیٹا سجاد 4 مارچ کو دھنولہ سے واپس گھر جاتے ہوئے لاپتا ہو گیا تھا، تھانہ ملت ٹاؤن پولیس نے عبدالولی کی درخواست پر نامعلوم ملزمان کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کیا، بعد ازاں نامعلوم افراد نے مغوی کے اہلخانہ سے رابطہ کر کے خود کو کچے کے ڈاکو ظاہر کیا اور پہلے اس کی رہائی کے لیے دو کروڑ روپے تاوان مانگا اور پھر پچاس لاکھ روپے ادا کرنے کو کہا۔

    کچے کے ڈاکوؤں نے 2 ماہ بعد لوئر دیر کے دو رہائشیوں کو رہا کر دیا

    پولیس ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی مغوی سجاد کو بازیاب کروانے میں ناکام ہے، والد عبدالولی نے کہا ہے کہ اغواکار تاوان نہ ملنے پر اس کے بیٹے کو قتل کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں اور اسے تشدد کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔

    عبدالولی کا کہنا ہے انھوں نے اسکول سے ریٹائرمنٹ کے بعد پنکچر لگانے کی دکان بنا رکھی ہے، وہ اتنی رقم کہاں سے لائے گا، وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز ان کے بیٹے کو بازیاب کروائيں۔

  • کچے کے ڈاکوؤں نے 2 ماہ بعد لوئر دیر کے دو رہائشیوں کو رہا کر دیا

    کچے کے ڈاکوؤں نے 2 ماہ بعد لوئر دیر کے دو رہائشیوں کو رہا کر دیا

    لوئر دیر: صوبہ سندھ کے کچے کے علاقے کے ڈاکوؤں نے خیبر پختونخوا کے شہر لوئر دیر کے دو رہائشیوں کو رہا کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق تاوان کی ادائیگی کے بعد کچے کے ڈاکوؤں نے لوئر دیر کے دو رہائشیوں کو چھوڑ دیا ہے، حاجی حمید اور ظاہر شاہ گاڑیاں خریدنے کے چکر میں کچے کے ڈاکوؤں کے ہتھے چڑھ گئے تھے۔

    مغوی شہریوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ دونوں شہریوں کو 2 ماہ تک کچے کے ڈاکوؤں نے یرغمال بنائے رکھا، اور تاوان کی ادائیگی کے بعد چھوڑا۔

    گزشتہ روز یہ خبر منظر عام پر آئی تھی کہ آئی جی پولیس خیبر پختونخوا نے آئی جی سندھ سے رابطہ کر کے اس معاملے پر گفتگو کی تھی، اور ترجیحی بنیادوں پر اسے حل کرنے کی درخواست کی تھی، جس پر آئی جی سندھ نے معاملے کو جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

    ضلع دیر کے شہریوں کو سندھ کے کچے کے ڈاکوؤں نے اغوا کر لیا

    دوسری طرف وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی ملک لیاقت علی خان نے آئی جی کے پی سے ملاقات کی اور بتایا کہ یرغمالیوں پر ڈاکوؤں کی جانب سے تشدد کیا جا رہا ہے، ملک لیاقت علی خان نے کہا کہ صوبے کے عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کا اوّلین فرض ہے۔