Tag: کھاد

  • 20 ہزار ٹن کھاد لے کر افغان بحری جہاز گوادر بندرگاہ پر لنگر انداز

    20 ہزار ٹن کھاد لے کر افغان بحری جہاز گوادر بندرگاہ پر لنگر انداز

    اسلام آباد: افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا دوسرا جہاز گوادر پورٹ پر کامیابی سے پہنچ گیا، 20 ہزار ٹن ڈی اے پی کھاد لے کر افغان بحری جہاز گوادر بندرگاہ پر لنگر انداز ہو گیا ہے۔

    وفاقی وزیر برائے بحری امور جنید انوار چوہدری نے کہا کہ گوادر پورٹ اب خطے کے لیے ایک اہم تجارتی گیٹ وے بنتا جا رہا ہے، افغان جہاز کی کامیاب آمد سے عالمی اعتماد میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    انھوں نے کہا گوادر کے ذریعے افغانستان کی بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی مزید بہتر ہوگی، گوادر پورٹ پر تجارتی سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، یہ بندرگاہ مکمل طور پر تجارتی سامان سنبھالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    گوادر بندرگاہ کھاد افغان بحری جہاز

    جنید انوار چوہدری نے کہا پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کے تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں، گوادر سے ٹرانزٹ کے اخراجات میں کمی کی امید ہے، یہ پورٹ خطے کی تجارت کا مرکز بن رہا ہے۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ فروری کے بعد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت یہ دوسرا جہاز گوادر پہنچا ہے،گوادر کی پیش رفت پاکستان کی کامیاب بحری پالیسیوں کا ثبوت ہے۔

  • کھاد کی قیمتوں میں کسان کو نقصان پہنچانے پر 6 بڑی فرٹیلائزر کمپنیوں پر کروڑوں کا جرمانہ

    کھاد کی قیمتوں میں کسان کو نقصان پہنچانے پر 6 بڑی فرٹیلائزر کمپنیوں پر کروڑوں کا جرمانہ

    اسلام آباد: گٹھ جوڑ کر کے کھاد کی قیمت طے کرنے اور کسان کا نقصان کرنے پر مسابقتی کمیشن نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے فرٹیلائزر کمپنیوں پر کروڑوں کا جرمانہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے یوریا کھاد کی قیمتوں میں غیر قانونی گٹھ جوڑ پر فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے 6 بڑی فرٹیلائزر کمپنیوں کے کارٹل اور ان کی نمائندہ تنظیم ’فرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل‘‘ پر مجموعی طور پر 37 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

    تحقیقات میں گٹھ جوڑ میں 6 کمپنیوں اور فرٹیلائزر مینوفیکچرنگ ایڈوائزری کونسل کو ملوث قرار دیا گیا، ہر کمپنی پر 5 کروڑ، اور تنظیم پر 7 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    کمپٹیشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کھاد کمپنیوں کی پروڈکشن کاسٹ مختلف ہے تو پھر قیمت یکساں کیسے مقرر کی گئی، فرٹیلائزر کمپنیوں نے آگاہی مہم کی آڑ میں قیمتیں طے کیں، جب کہ پالیسی کے تحت فرٹیلائزر سیکٹر کی قیمتیں ڈی ریگولیٹیڈ ہیں، قیمتوں کا اعلان ایڈوائزری نہیں، کاروباری فیصلہ تھا۔

    سی سی پی کے مطابق قیمتوں کا تعین مارکیٹ میں کھاد کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ کا سبب بنی، اور کھاد کی یکساں قیمتوں کا تعین کسانوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔ ڈاکٹر کبیر سدھو کا کہنا ہے کہ کاروباری و تجارتی تنظیمیں قیمتوں کا تعین نہیں کر سکتی۔

    یہ فیصلہ سی سی پی کی دو رکنی بینچ کیا، چیئرمین ڈاکٹر کبیر احمد سدھو اور ممبر سلمان امین کی جانب سے ازخود نوٹس پر کی گئی انکوائری اور سماعت کے بعد فیصلہ سنایا گیا، جن کمپنیوں پر جرمانہ کیا گیا ہے ان میں اینگرو فرٹیلائزر لمیٹڈ، فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی، فاطمہ فرٹیلائزر لمیٹڈ، ایگری ٹیک لمیٹڈ، اور دیگر دو کمپنیاں شامل ہیں۔

    سی سی پی کے مطابق ان کمپنیوں اور FMPAC نے نومبر 2021 میں ایک مشترکہ ’’آگاہی اشتہار‘‘ کے ذریعے 50 کلو یوریا بیگ کی یکساں قیمت 1768 روپے مقرر کی، حالاں کہ ہر کمپنی کی لاگت، پیداواری صلاحیت اور مارکیٹ شیئر مختلف ہے۔ کمپنیوں کی جانب سے یکساں قیمت مقرر کرنا کمپیٹیشن ایکٹ 2010 کی دفعہ 4 کے تحت واضح طور پر کارٹلائزیشن اور کمپٹیشن قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

  • حکومت کا تھر کے کوئلے سے کھاد بنانےکا منصوبہ

    حکومت کا تھر کے کوئلے سے کھاد بنانےکا منصوبہ

    ملک بھر کے کاشتکاروں کو ضرورت کے مطابق کھاد فراہم کرنے کے لیے حکومت نے تھر کے کوئلے سے کھاد بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تھر کے کوئلے سے کھاد بنانے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ فوجی فرٹیلائزر اس منصوبے پر سرمایہ کاری کرے گی۔

    وزیر توانائی سندھ ناصر حسین شاہ اور معاون پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ قاسم نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے بتایا کہ سندھ حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تھر کے کوئلے سے کھاد تیار کرے گی۔ اس منصوبے پر فوجی فرٹیلائزر سرمایہ کاری کرے گی۔

    انہوں نے بتایا کہ سندھ سمیت ملک بھر کے کاشتکاروں کی ضرورت کے مطابق کھاد تیار کی جائے گی۔ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد کاشتکاری کیلیے سستی اور معیاری کھاد دستیاب ہو گی۔

    فوجی فرٹیلائزر کمپنی کے وفد نے شرکا اجلاس کو اس منصوبے پر بریفنگ دی اور کمپنی کے ایم ڈی نے سندھ حکومت سے منصوبے کے مختلف مراحل میں تعاون کرنے کی درخواست کی۔

    اس موقع پر حکومتی وفد نے فوجی فرٹیلائزر کمپنی کو مکمل تعاون کا یقین دلایا جب کہ معاون پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ قاسم نوید قمر نے کہا کہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری کا اظہار کر رہے ہیں۔

  • کیا آپ نے کبھی کیڑے مکوڑوں سے کھاد بنتے دیکھی ہے؟ ویڈیو رپورٹ

    کیا آپ نے کبھی کیڑے مکوڑوں سے کھاد بنتے دیکھی ہے؟ ویڈیو رپورٹ

    ویڈیو رپورٹ: امتیاز علی چنہ

    کیا آپ نے کبھی کیڑے مکوڑوں سے کھاد بنتے دیکھی ہے؟ کیا آپ کو پتا ہے کہ زمین کے اوپر اور زمین کے اندر رینگنے والے ان حشرات کی مدد سے ایک ایسی کھاد بھی بنتی ہے، جو زمین پر اُگنے والی فصلوں کے لیے زیادہ فائدہ مند اور منافع بخش ثابت ہو رہی ہے؟ اگر آپ نے ایسی کھاد بنتے نہیں دیکھی ہے، تو آج ہم آپ کو دکھاتے ہیں ان کیڑوں سے بننے والی کھاد کس طرح تیار ہو کر فصلوں میں استعمال ہو رہی ہے!

    مٹیاری اور ٹنڈو الہیار اضلاع کے سنگم پر واقع نواحی گاؤں نوبت مری میں اسکول کے ریٹائرڈ کیمسٹری ٹیچر محمد حسین خاصخیلی نے اپنے زرعی فارم پر کیڑے مکوڑوں سے کھاد بنانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ محمد حسین کھاد بنانے کا پلانٹ لگا کر نہ صرف اپنی فصلوں کی مناسب دیکھ بھال کر رہے ہیں بلکہ دوسرے کاشت کاروں کو فروخت کر کے منافع بھی کما رہے ہیں۔

    کیڑوں اور مکوڑوں کی مدد سے بننے والی اس کھاد کو ’ورمی کمپوسٹ آرگینک کھاد‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جو دراصل ایک کیڑے سے بنتی ہے جس کو ریڈ رینگلر کہا جاتا ہے۔

    ورمی کمپوسٹ کھاد بنانے کے 3 مرحلے ہوتے ہیں، پہلے مویشیوں کے گوبر کو کھلے آسمان تلے سکھایا جاتا ہے، پھر خشک جگہ پر بیڈ بنانے کے بعد مویشیوں کا گوبر رکھ کر اس پر ریڈ رنگلر چھوڑ دیے جاتے ہیں۔ یہ کیڑے مویشیوں کا گوبر کھاتے جاتے ہیں اور فضلہ نکالتے جاتے ہیں، فضلہ ورمی کمپوز کھاد کی صورت میں نکلتا ہے، جو فصلوں کے لیے کارآمد ہوتا ہے۔

    اسکول ٹیچر محمد حسین نے کہا ’’جب یہ کام شروع کیا تو لوگ مجھ پر ہنس رہے تھے کہ یہ ٹیچر ریٹائرمنٹ کے بعد گوبر صاف کرنے کا کام کر رہا ہے، اور اب وہی لوگ مجھ سے اپنی فصلوں کے لیے ورمی کمپوسٹ کھاد خریدنے آتے ہیں۔‘‘

    محمد حسین نے ریٹائرمنٹ کے بعد زندگی کو نئے ڈھنگ سے جینا شروع کیا۔ اس بات کی پرواہ نہیں کی کہ لوگ کیا کہیں گے، اپنے دل کی سنی، تعلیم اور تجربے کا استعمال کرتے ہوئے زمین کے اندر رینگنے والے کیڑوں کی مدد سے کھاد بنانے کا کامیاب تجربہ کیا۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • ملک بھر میں یوریا کھاد کی قیمتوں میں ایک ہفتے میں مزید اضافہ

    ملک بھر میں یوریا کھاد کی قیمتوں میں ایک ہفتے میں مزید اضافہ

    اسلام آباد: ملک بھر میں یوریا کھاد کی قیمتوں میں ایک ہفتے میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوریا کھاد کی 50 کلو بوری کی قیمت بڑھ کر 5 ہزار 550 روپے تک پہنچ گئی ہے، حالیہ ہفتے راولپنڈی میں یوریا بیگ کی قیمت ایک ہزار روپے تک بڑھی۔

    دستاویز کے مطابق حیدر آباد میں یوریا کی 50 کلو بوری کی قیمت سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے، ایک ہفتے میں حیدرآباد میں یوریا کی بوری 651 روپے تک مہنگی ہوئی۔

    کوئٹہ میں یوریا بوری کی قیمت میں 598 روپے تک اضافہ ہوا، حالیہ ہفتے لاڑکانہ میں یوریا کی 50 کلو بوری 154 روپے تک مزید مہنگی ہوئی، ملتان میں یوریا بیگ کی قیمت 100 روپے تک بڑھی۔

    یوریا کی 50 کلو بوری کی اوسط قیمت میں مزید 171 روپے تک اضافہ ہوا ہے۔

  • ملک میں کھاد کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ریکارڈ

    ملک میں کھاد کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ریکارڈ

    اسلام آباد: ملک میں مہنگائی میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے اسی طرح ایک ہفتے میں یوریاکی 50 کلو  بوری 600 روپے تک مہنگی ہوگئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یوریا کے 50 کلو بوری کی قیمت 3400 روپے تک پہنچ گئی، حالیہ ہفتے بنوں میں یوریا بیگ کی قیمت 600 روپے تک بڑھی ہے۔

    حکومتی دستاویزات کے مطابق سکھر میں یوریا کی بوری 250 روپے، پشاور میں 150 ملتان اور فیصل آباد میں 60 روپے تک مہنگی ہوئی ہے۔

    اس کے علاوہ گوجرانوالہ میں 100 روپے اور لاہور میں یوریا کے 50  کلو بوری 28 روپے تک مہنگی ہوئی  ہے۔

  • پنجاب میں کیمیکل کے استعمال کے بغیر سبزیاں کیسے اگائی جارہی ہیں؟

    پنجاب میں کیمیکل کے استعمال کے بغیر سبزیاں کیسے اگائی جارہی ہیں؟

    لاہور: دنیا بھر میں کاشت کار فصل کی پیداوار بڑھانے کے لیے کیمیائی اشیا سے تیار کردہ کھاد استعمال کر رہے ہیں جو ماحول اور انسانی صحت دونوں کے لیے مضر ہے، تاہم پنجاب میں کچھ کاشت کار قدرتی کھاد تیار کر رہے ہیں۔

    صوبہ پنجاب کے علاقے چوک سرور شہید میں قدرتی اشیا سے کھاد بنائی جارہی ہے جس سے آرگینک سبزیوں کا حصول ممکن ہورہا ہے۔

    اس کھاد کو بنانے کے لیے لکڑی اور گنے کا خام مال استعمال ہوتا ہے۔

    کھاد بنانے والے کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ ایسی لکڑی جو کسی استعمال میں نہ آسکے اس کا برادہ بنایا جاتا ہے، اس کے بعد اسے ایک مخصوص درجہ حرارت پر پکایا جاتا ہے جس میں وہ مکمل طور پر جلنے سے محفوظ رہتی ہے۔

    اس طریقے سے بنی کھاد کو بائیو چار کہا جاتا ہے اور یہ نہ صرف فصل کی پیداوار کو بڑھا رہی ہے بلکہ آرگینک سبزیوں اور پھلوں کے حصول میں بھی معاون ثابت ہورہی ہے۔

    علاوہ ازیں یہ کھاد ماحول کے لیے بھی فائدہ مند ہے، ناقابل استعمال لکڑی کو عموماً جلا دیا جاتا ہے جو ماحول پر مضر اثرات مرتب کرتی ہے، یہ کھاد ماحول کو پہنچنے والے اس نقصان میں کمی کر رہی ہے۔

  • حکومت ایک لاکھ ٹن کھاد درآمد کرے گی، قیمت بڑھانے کا فیصلہ جمعرات کو کریں گے: مشیر تجارت

    حکومت ایک لاکھ ٹن کھاد درآمد کرے گی، قیمت بڑھانے کا فیصلہ جمعرات کو کریں گے: مشیر تجارت

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبد الرزاق داؤد نے کہا ہے کہ آیندہ سیزن میں کھاد کی طلب و رسد میں کوئی فرق نہیں، حکومت ایک لاکھ ٹن کھاد درآمد کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر تجارت نے کہا ہے کہ دسمبر تک ملک میں کھاد کی طلب و رسد کا تجزیہ کیا گیا ہے، آیندہ سیزن تک اس میں کوئی فرق نہیں ہے۔

    رزاق داؤد کا کہنا تھا کہ حکومت ایک لاکھ ٹن کھاد درآمد کرے گی، حکومتی اقدامات سے درآمدات میں 6 ارب ڈالر کمی ہوئی، درآمدات میں کمی سے تجارتی خسارہ 5.9 ارب ڈالر کم رہا، جب کہ اس وقت ملک کا تجارتی خسارہ 31 ارب ڈالر ہے۔

    مشیر تجارت نے کہا کہ کھاد کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ جمعرات کو کریں گے، ملک میں کھاد کی قلت کا کوئی خدشہ نہیں، ہم نے قطر کو چاول کی برآمدات شروع کر دی ہے، ایران نے 5 لاکھ ٹن چاول کا آرڈر کیا جو آیندہ ماہ سے شروع ہوگا۔

    مشیر تجارت نے کہا کہ برآمدات گزشتہ سال کے برابر ہیں، گزشتہ سال برآمدات 23 ارب ڈالر تھیں، اس سال بھی اتنی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  چین کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے کے معاملات

    انھوں نے بتایا کہ تیار ملبوسات کی برآمدات میں 33 فی صد اضافہ ہوا، باسمتی چاول کی برآمدات میں 30 فی صد اضافہ ہوا، جب کہ سیمنٹ 46، فارماسوٹیکل 26 اور فٹ ویئر ایکسپورٹ 27 فی صد بڑھی ہیں۔

    خیال رہے کہ چین ایک ارب ڈالر مالیت کی پاکستانی مصنوعات درآمد کرنے کا عزم ظاہر کر چکا ہے، چینی اور چاول کے برآمدی اہداف مکمل کیے جا چکے ہیں، سوتی دھاگا بھی برآمد کیا جا رہا ہے۔

    چین کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے پر معاملات جاری ہیں، جس کے بعد چین اپنے صنعتی یونٹ پاکستان منتقل کرے گا، چینی کمپنی پاکستان میں ٹیکسٹائل کی مصنوعات تیار کرے گی، ایک چینی کمپنی کی طرف سے ٹرک کے ٹائر کا پلانٹ لگانے کی بھی امید ہے۔

  • ضائع شدہ خوراک کو کھاد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ

    ضائع شدہ خوراک کو کھاد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ

    آپ کے گھر سے بے شمار ایسی غذائی اجزا نکلتی ہوں گی جو کوڑے کے ڈرم میں پھینکی جاتی ہوں گی۔ یہ اشیا خراب، ضائع شدہ اور پلیٹوں میں بچائی ہوئی ہوتی ہیں۔

    دنیا بھر میں خوراک کو ضائع کرنا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ جتنی خوراک اگائی جاتی ہے، ہم اس کا ایک تہائی حصہ ضائع کردیتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ضائع شدہ غذائی اشیا فروخت کرنے والی سپر مارکیٹ

    دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے کل 70 کروڑ 95 لاکھ افراد بھوک کا شکار ہیں۔ صرف پاکستان میں کل آبادی کا 22 فیصد حصہ غذا کی کمی کا شکار ہے اور 8.1 فیصد بچے غذائی قلت کے باعث 5 سال سے کم عمر میں ہی وفات پا جاتے ہیں۔

    اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر میں ضائع شدہ غذا کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کے طریقوں پر کام کیا جارہا ہے اور اس کی ایک بہترین مثال سنگاپور کے ننھے طالب علموں نے دی۔

    singapore-4

    سنگاپور کے یونائیٹڈ ورلڈ کالج آف ساؤتھ ایشیا کے پانچویں جماعت کے طالب علموں نے ڈرموں میں پھینکی جانے والی خوراک کو قابل استعمال بنانے کا بیڑا اٹھایا۔ اس کے لیے انہوں نے اس پھینکی جانے والی غذائی اشیا کو کھاد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ شروع کیا۔

    مزید پڑھیں: اولمپک ویلج کا بچا ہوا کھانا بے گھر افراد میں تقسیم

    یہ بچے ہر روز اپنے اسکول کی کینٹین سے 50 لیٹر کے قریب غذائی اشیا جمع کرتے ہیں۔ ان میں پھلوں، سبزیوں کے چھلکے، ادھ پکی اشیا، بچائی جانے والی چیزیں اور خراب ہوجانے والی اشیا شامل ہیں۔ ان اشیا کو سوکھے پتوں اور پانی کے ساتھ ملایا گیا۔

    singapore-2

    اس کے بعد اس کو اسی مقصد کے لیے مخصوص ڈرموں میں ڈال دیا گیا جس کے بعد 5 ہفتوں کے اندر بہترین کھاد تیار ہوگئی۔ طالب علموں نے اس کھاد کو اسکول کے گارڈن میں استعمال کرنا شروع کردیا۔ بچی ہوئی کھاد، کسانوں اور زراعت کا کام کرنے والے افراد کو دے دی گئی۔

    منصوبے پر کام کرنے والے بچوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کا بالکل اندازہ نہیں تھا کہ وہ بھی خوراک کو ضائع کرنے کے نقصان دہ عمل میں شامل ہیں۔ ’جب ہم اس میں شامل ہوئے تو ہمیں چیزوں کی اہمیت کا احساس ہوا اور اس کے بعد ہم نے بھی کھانے کو ضائع کرنا چھوڑ دیا‘۔

    مزید پڑھیں: امریکی عوام کا ’بدصورت‘ پھل کھانے سے گریز، لاکھوں ٹن پھل ضائع

    یہ بچے غذائی اشیا کی اس ناقد ری پر اداس بھی ہوتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ لوگ کھانے کو ضائع نہ کیا کریں۔

    singapore-3

    اس منصوبے کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اب پورے سنگاپور کی یونیورسٹیز، کالجز اور دیگر اسکول ایسے ہی منصوبے شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔