Tag: کھانا

  • نانی اور دادی کے زمانے کی یہ عادت بے حد فائدہ مند

    نانی اور دادی کے زمانے کی یہ عادت بے حد فائدہ مند

    نیا دور ہے، لوگ بھی نئے ہیں، تاہم یہ حقیقت ہے کہ نانی اور دادی کے پرانے زمانوں کی کئی عادات اور ہدایات ایسی ہیں جن کی وجہ تو بظاہر معلوم نہیں، لیکن جدید سائنس نے نانی دادی کی ان ہدایات کو بالکل درست ثابت کردیا ہے۔

    ہم اکثر اپنی نانی دادی کی ہدایات کو ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ جدید دور میں ان عادات اور توہمات کی کوئی ضرورت نہیں ہے، لیکن جدید تحقیقوں نے ثابت کردیا ہے کہ ہماری نانی دادی کی کہی ہوئی باتیں ہمارے لیے کس قدر فائدہ مند ہیں۔

    ایسی ہی ایک ہدایت کھانا کھانے کے بعد غسل نہ کرنے کی بھی ہے جس سے اکثر نانیاں اور دادیاں منع کرتی ہیں اور وہ اپنی جگہ بالکل درست ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانا کھانے کے فوراً بعد غسل کرنا ہمارے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کھانا کھانے کے فوراً بعد نہانا ہاضمے میں مشکل پیدا کرسکتا ہے۔

    دراصل جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو معدے کے گرد دوران خون کی گردش بڑھ جاتی ہے جس سے کھانا آسانی سے ہضم ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر ہم کھانا کھانے کے فوراً بعد نہانے چلے جائیں گے تو خون کی روانی پورے جسم میں تیز ہوجائے گی اور یوں ہاضمے کا عمل رک جائے گا۔

    نہانے کے بعد ہمارے جسم کا درجہ حرارت بھی کم ہوجاتا ہے اور جب یہ درجہ حرارت اپنے معمول پر واپس آتا ہے تو ہاضمے کا عمل دوبارہ شروع کرنے کے لیے جسمانی اعضا خصوصاً دل کو خون پمپ کرنے کے لیے اضافی کام کرنا پڑتا ہے۔

    ہاضمے کا عمل رک جانے یا سست پڑجانے سے طبیعت میں بوجھل پن پیدا ہوسکتا ہے جبکہ تیزابیت بھی ہوسکتی ہے۔

    اس تمام عمل سے بچنے کے لیے نہ صرف نانی دادی بلکہ ماہرین کی بھی تجویز ہے کہ کھانا کھانے کے بعد نہانے کے بجائے، نہانے کے بعد کھانا کھایا جائے جب جسم ہلکا پھلکا ہوتا ہے اور طبیعت تازہ دم ہوتی ہے۔

  • دفتر میں روزانہ اپنی ڈیسک پر لنچ کرنے کا نقصان

    دفتر میں روزانہ اپنی ڈیسک پر لنچ کرنے کا نقصان

    کیا آپ اپنے دفتر میں روزانہ اپنی ڈیسک پر کھانا کھاتے ہیں اور شاذ ہی کہیں باہر کھانے جاتے ہیں؟ تو پھر آپ کی زندگی کی بے اطمینانی اور ناخوشی کا ایک اہم سبب یہی ہے۔

    یونیورسٹی آف سسکیس میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ملازمین کا روزانہ اپنی ڈیسک پر بیٹھ کر لنچ کرنا انہیں اپنے کام کے حوالے سے بوریت کا شکار کردیتا ہے۔

    اس کا یہ مطلب نہیں کہ روزانہ کہیں باہر، کسی ریستوران میں جا کر کھانا کھایا جائے۔ دراصل اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی کھلی جگہ، تازہ ہوا میں مثلاً کسی پارک یا ساحل سمندر پر بیٹھ کر لنچ کرنا آپ کو اپنی ملازمت سمیت زندگی کے دیگر معاملت میں بھی مطمئن بنا سکتا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے متعدد دفتری ملازمین کے کھانے کے معمول اور ان کے رویے کی جانچ کی۔ ماہرین نے دیکھا کہ روزانہ اپنی ڈیسک پر یا دفتر کے کیفے میں بیٹھ کر کھانا کھانے والے افراد میں ذہنی تناؤ کی سطح بلند تھی۔

    اس کے برعکس وہ افراد جنہوں نے کھلی فضا سے لطف اندوز ہوتے ہوئے کھانا کھایا، ان میں خوشی کے جذبات پیدا ہوئے جبکہ زندگی کے مختلف معاملات کے حوالے سے ان کا مثبت نقطہ نظر سامنے آیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دراصل فطرت سے ہمارے اس ٹوٹے ہوئے تعلق کی طرف اشارہ ہے جس کی وجہ سے ہم بے شمار مسائل میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

    فطرت سے باقاعدہ تعلق رکھنا، کھلی فضا میں چہل قدمی، ساحل سمندر پر جانا یا پہاڑوں اور درختوں کے درمیان وقت گزارنا ہمیں بے شمار دماغی مسائل سے بچا سکتا ہے جس میں سر فہرست ڈپریشن سے نجات اور خوشی کا حصول ہے۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ دفاتر میں لنچ کے اوقات میں ملازمین کو باہر جانے کی اجازت دینی چاہیئے۔ اس سے ان کی تخلیقی صلاحیت اور کام کرنے کی رفتار اور معیار میں اضافہ ہوگا۔

  • پکوان بہت’شاندار‘ ہے، ولی عہد کو سعودی لڑکی کا کھانا بھا گیا

    پکوان بہت’شاندار‘ ہے، ولی عہد کو سعودی لڑکی کا کھانا بھا گیا

    ریاض/اوساکا : سعودی خاتون شیف مجا الحجدلی کےتیار کردہ پکوان کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بھی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے،ولی عہد کی تعریف اور ساتھ سیلفی نے مجا کو سوشل میڈیا کی توجہ کا مرکز بنادیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان گزشتہ دنوں جی 20 ممالک کے اجلاس میں شرکت کےلیے جاپانی شہر اوساکا میں موجود تھے جہاں انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے اعزاز میں ایک اوساکا کے مقامی ہوٹل میں عشائیہ رکھا تھا۔

    ہوٹل انتطامیہ نے سعودی شیف مجا الحجدلی سے محمد بن سلمان کی پسندیدہ ڈش ‘واگیونیواسٹائل میٹ’ تیار کرنے کا کہا تھا، کھانا اس قدر لذیز تھا کہ ولی عہد مجا کو سراہے بغیر نہ رہ سکے اور پکوان کو ’شاندار‘ قرار دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ عشائیے کے بعد محمد بن سلمان نے سعودی خاتون شیف مجا کے ساتھ یادگار سیلفیاں بھی بنوائیں، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مجا کو بچپن ہی سے کھانے پکانے کا شوق تھا اور ان کے شوق کو جلا بخشنے میں ان کے اہلخانہ نے اہم کردار ادا کیا، انہوں نے بتایا کہ خاندان میں منعقدہ اہم محافل کے موقع پر پکوان تیار کرنے کی ذمہ داری میری ہوتی تھی اور میں مختلف انواع و اقسام کے لذیذ کھانے کو مٹھائیاں بھی تیار کرتی تھی۔

    سعودی شیف نے بتایا کہ ولی عہدبن سلمان کی آمد سے متعلق خبر عام تھی تاہم ہوٹل عملے کو ولی عہد کی آمد سے کچھ دیر قبل آگاہ کیا گیا اور ان کے لیے ‘واگیونیواسٹائل میٹ’ ڈش تیار کرنے کا کہا گیا۔

    مجا نے بتایا کہ محمد بن سلمان کو میرا تیار کردہ پکوا بہت پسند آیا اور انہوں نے کہا کہ پکوان انتہائی ’شاندار‘ ہے۔

    سعودی شیف کا کہنا تھا کہ پکوانوں کی تیاری میں مہارت رکھنے والے سعودیوں کا مستقبل تابناک ہے، اگر کوئی اس میدان میں اترے گا تو اس کےلیے بہت مواقع میسر ہیں۔

  • بنگلہ دیش کا مشہور زمانہ کھویا

    بنگلہ دیش کا مشہور زمانہ کھویا

    ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے مختلف علاقوں میں تیار کیا جانے والا کھویا، جسے کرڈ آف بوگرا کہا جاتا ہے، بنگلہ دیش کی مشہور ترین ڈشز میں سے ایک ہے۔

    یہ کھویا ملک بھر میں تیار کیا جاتا ہے تاہم بنگالی شہر بوگرا میں تیار کیا گیا کھویا نہایت لذیذ ہوتا ہے اور ملک بھر میں اس کی بے تحاشہ مانگ ہے۔

    اس ڈش کو اب جدید طریقوں سے تیار کیا جاتا ہے، تاہم اسے تیار کرنے کا روایتی طریقہ اب بھی کئی مقامات پر رائج ہے۔ بنگالی ضلع شیرپور میں بھی اس ڈش کو صدیوں پرانے روایتی طریقے سے تیار کیا جاتا ہے۔

    اس کے لیے ایک بڑے تنور کے گرد دودھ کے پیالے رکھے جاتے ہیں اور اس کے اوپر بانس سے بنی بڑی سی چھتری ڈھانپ دی جاتی ہے۔ اس چھتری کے اندر 12 گھنٹے تک ایک مخصوص حرارت میں رہنے کے بعد لذیذ کھویا تیار ہوجاتا ہے۔

    اس لذیذ ڈش کی فروخت کا آغاز ہندوستان سے ہجرت کرنے والے ایک شخص گرو گوپال چندرا گوش نے کیا تھا جو بوگرا میں آبسا تھا۔ وہ اس سے قبل ہندوستان میں بھی یہی کاروبار کرتا تھا۔

    یہاں بھی اس کا بنایا گیا کھویا جلد مقبول ہوگیا جس کے بعد اس نے بڑے پیمانے پر اس کی فروخت کا سوچا۔ اسی زمانے میں اس کی بنائی ہوئی ڈش کسی طرح اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان تک پہنچی جنہیں اس کا ذائقہ بے حد پسند آیا۔

    وزیر اعظم پاکستان نے گرو گوپال کو اپنا کاروبار بڑھانے کے لیے ذاتی جیب سے ایک بڑی رقم دی جس سے گرو نے اپنی فیکٹری کا آغاز کیا۔ جلد ہی اس کی بنائی ہوئی ڈش ملک بھر میں بھیجی جانے لگی۔

    یہ کھویا مختلف ذائقوں میں بھی دستیاب ہے جو تمام ہی ملک بھر میں بڑے پیمانے پر فروخت ہوتے ہیں۔

  • سیاحوں کو شکایت کرنا مہنگا پڑگیا، ریسٹورنٹ مالک نے کھانا منہ پر دے مارا

    سیاحوں کو شکایت کرنا مہنگا پڑگیا، ریسٹورنٹ مالک نے کھانا منہ پر دے مارا

    ویانا : آسڑیا میں کھانے سے متعلق شکایت کرنے پر ریسٹورنٹ مالک آپے سے باہر ہوگیا اور مہمانوں کی شکایت کا ازالہ کرنے کے بجائے کھانا ان کے منہ پر دے مارا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی آسٹریا میں پولیس کو ریسٹورنٹ سے متعلق انوکھی شکایت موصول ہوئی جہاں ریسٹورنٹ مالک نے آڈر کی گئی ڈش نہ ملنے کی شکایت کرنے پر مہمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شمالی آسٹریا میں واقع باڈ شالر باخ پر سیاحوں کی آمد و رفت کا سلسلہ چہل قدمی، خاموشی اور سکون کے باعث جاری رہتا ہے اور جس گیسٹ ہاؤس میں مہمانوں کے ساتھ ناروا واقعہ پیش آیا وہ ’اچھے گھریلوں کھانوں کیلئے جانا جاتا ہے‘۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بدھ کی رات مذکورہ جگہ جانے والے دو سیاحوں کو خاموشی اور سکون مسیر نہیں آیا اور ریسٹورنٹ مالک کے ہاتھوں انہیں زخمی ہونا پڑا۔

    پولیس کے مطابق متاثرہ افراد نے غلط ڈش ملنے پر شکایت کی جس کے بعد 56 سالہ ریسٹورنٹ مالک نے کھانا ان کے منہ پر دے مارا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر متاثرہ شخص نے تحریر کیا کہ ’مجھے کبھی ایسا تجربہ نہیں ہوا، میرے خیال سے ریسٹورنٹ مالک نشے میں تھا‘۔

    متاثرہ سیاحوں کا کہنا تھا کہ ریسٹورنٹ مالک مسلسل نازیبا زبان بھی استعمال کرتا رہا اور پولیس کی ریسٹورنٹ آمد کے بعد بھی مالک نے گالم گلوچ بند نہیں کی جبکہ پولیس کو فون کرنے کی کوشش کے دوران مارپیٹ بھی کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ ریستوران پیدل چلنے والوں، سائیکل پر سفر کرنے والوں اور دوسرے مسافروں میں بھی خاصا مقبول ہے۔

  • اس انوکھی شے کو آپ کھانا کھاتے ہوئے ضرور استعمال کرنا چاہیں گے

    اس انوکھی شے کو آپ کھانا کھاتے ہوئے ضرور استعمال کرنا چاہیں گے

    اکثر افراد کھانا کھاتے ہوئے اس الجھن میں مبتلا رہتے ہیں کہ ان کی پلیٹ میں موجود اشیا آپس میں مکس نہ ہوں، ایسے افراد مختلف اشیا کے مکس ہوجانے کی صورت میں الجھن اور کراہیت کا شکار ہوجاتے ہیں اور کھانا ادھورا چھوڑ دیتے ہیں۔

    تاہم ایسے افراد کے لیے ایسی شے تیار کرلی گئی جس کی مدد سے وہ صفائی اور بغیر کسی الجھن کے اپنا کھانا کھاسکتے ہیں۔

    یہ شے ’فوڈ کبی‘ نامی ڈیوائڈرز ہیں جو پلیٹ کو حصوں میں تقسیم کردیتے ہیں جس کے بعد پلیٹ میں موجود مختلف اشیا اپنی جگہ پر ہی رہتی ہیں اور آپس میں مکس نہیں ہوتیں۔

    سیلیکون سے بنے ہوئے یہ ڈیوائڈرز صحت کے لیے مضر بھی نہیں۔ اسے بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ ماہرین جسم کو درکار غذائیت کے حصول کے لیے غذا کی جتنی مقدار (پورشنز) پر زور دیتے ہیں، یہ ڈیوائڈرز اتنی ہی غذا لینے میں مدد کرتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ ڈیوائڈرز اوبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر (او سی ڈی) کا شکار افراد کے لیے بھی نعمت ثابت ہوں گے جو نفاست سے کھانا چاہتے ہیں۔ اس بیماری کا شکار افراد جنون کی حد تک صفائی پسند ہوتے ہیں اور ہر شے کو پرفیکٹ دیکھنا چاہتے ہیں۔

    دو رنگوں میں دستیاب یہ ڈیوائڈرز بچوں کے کھانے کو بھی دلچسپ بنا سکتے ہیں جو ان کی موجودگی میں کھانے کو کھیل سمجھنے لگیں گے۔

    کیا آپ ان ڈیوائڈرز کو اپنے کچن میں رکھنا چاہتے ہیں؟

  • اچانک بیٹھے بیٹھے کوئی خاص چیز کھانے کا دل کیوں چاہتا ہے؟

    اچانک بیٹھے بیٹھے کوئی خاص چیز کھانے کا دل کیوں چاہتا ہے؟

    اکثر اوقات اچانک بیٹھے بیٹھے ہمارا دل کوئی خاص چیز کھانے کو چاہنے لگتا ہے۔ یہ چیز کوئی چٹ پٹی ڈش، کوئی میٹھی شے یا کوئی جنک فوڈ ہوسکتا ہے۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس کا کیا مطلب ہے؟

    دراصل جب ہم کسی خاص شے کی بھوک محسوس کرتے ہیں تو اس وقت ہمارے جسم کو کسی خاص شے کی ضروت ہوتی ہے۔

    اس وقت ہمارے جسم کو درکار معدنیات میں سے کسی ایک شے کی کمی واقع ہورہی ہوتی ہے اور جسم اس کمی کو پوری کرنا چاہتا ہے۔

    تاہم بعض اوقات ہم اس اشارے کا غلط مطلب سمجھ کر نادانستہ طور پر جسم کے لیے مضر اشیا کھا بیٹھتے ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ مختلف اوقات میں کسی خاص شے کے لیے لگنے والی بھوک کا کیا مطلب ہوتا ہے۔

    مرغن کھانا

    جب کبھی ہمارا دل مرغن کھانا کھانے کو چاہتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارے جسم کو کیلشیئم کی ضرورت ہے۔

    ایسے وقت میں پھول گوبھی یا پنیر ہماری اس بے وقت بھوک کے خاتمے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    مٹھائی

    میٹھا کھانے کی خواہش کا مطلب ہے کہ ہمارے جسم کو میگنیشیئم درکار ہے۔ ایسے وقت میں خشک میوہ جات اور انگور کھانے چاہئیں۔

    نمکین اشیا

    جب کبھی آپ کو نمکین اشیا کھانے کی طلب ہو تو اس وقت دراصل آپ کے جسم کو کلورائیڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ایسے میں خشک میوہ جات، دودھ اور مچھلی کھانی چاہیئے۔

    تلی ہوئی اشیا

    اگر آپ کا دل بہت شدت سے تلی ہوئی اشیا کھانے کو چاہے تو اس وقت آپ کو کاربن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے میں تازہ پھل کھانا سود مند ہوسکتا ہے۔

    مستقل بھوک

    ہر وقت بھوک لگنا جسم میں امائینو ایسڈ، زنک اور سلیکون کی کمی کی طرف اشارہ ہے۔ یہ کمی پھل، سبزیوں اور سی فوڈ سے پوری کی جاسکتی ہے۔

  • وہ ڈش جسے سر ڈھانپ کر کھایا جاتا ہے

    وہ ڈش جسے سر ڈھانپ کر کھایا جاتا ہے

    دنیا بھر کے مختلف ثقافتی کھانے اپنی علیحدہ تاریخ رکھتے ہیں، ان کھانوں کو پیش کرنے اور کھانے کا انداز بھی مختلف ہوتا ہے جو اس ثقافت کا مظہر ہوتا ہے، فرانس میں بھی ایسی ہی ایک ڈش کو سر ڈھانپ کر کھانا ضروری ہے۔

    اس فرانسیسی ڈش کو کھاتے ہوئے سر ڈھانپنے کے لیے عموماً نیپکن کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    جتنا اس ڈش کو کھانے کا انداز انوکھا ہے اتنا ہی اسے پکانے کا طریقہ بھی عجیب اور کسی حد تک ظالمانہ ہے۔

    یہ ڈش ایک چھوٹے سے پرندے اورٹولن بنٹنگ سے بنائی جاتی ہے۔

    پکانے سے قبل اس پرندے کو ایک ماہ تک انجیر کھلائی جاتی ہے، اس کے بعد اس پرندے کو شراب کی ایک قسم برانڈی میں ڈبو کر ہلاک کیا جاتا ہے۔

    بعد ازاں پرندے کو اسی طرح سالم حالت میں تیز آگ پر فرائی کیا جاتا ہے۔

    اسے کھاتے ہوئے سر ڈھانپنے کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے تاکہ آپ اس ڈش کی خوشبو سے بھی لطف اندوز ہوسکیں۔

    تاہم بعض افراد کا یہ بھی ماننا ہے کہ سر ڈھانپنے کی وجہ دراصل اسے کھاتے ہوئے خدا سے چھپنا ہے جو اتنے خوبصورت پرندے کے قتل پر غصے میں بھی آسکتا ہے۔

    کیا آپ اس ڈش کو کھانا چاہیں گے؟

  • دنیا کے مہنگے ترین پکوان

    دنیا کے مہنگے ترین پکوان

    اگر آپ کا شمار کھانے پینے کے شوقین افراد میں ہوتا ہے تو آپ مختلف مقامات کے ٹیسٹنگ مینیوز کھانے کا شوق بھی رکھتے ہوں گے جو بہت تھوڑی مقدار میں سرو کیے جاتے ہیں۔

    آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ صرف چکھنے کے لیے کافی یہ کھانے بعض مقامات پر اتنے بیش قیمت ہیں کہ ان کی قیمت ہزاروں ڈالر یعنی پاکستانی لاکھوں روپے کے قریب ہے۔

    کچھ عرصے قبل ایسے ہی دنیا کی چند مہنگی ترین ٹیسٹنگ ڈشز کی ایک فہرست جاری کی گئی جن میں سے کچھ مزیدار ڈشز کے بارے میں ہم آپ کو بتارہے ہیں۔

    جدید اور خوبصورت کھانا

    اسپین کے جزیرہ ابیزا کے ہارڈ روک ہوٹل میں دستیاب سی فوڈ پر مشتمل یہ کھانا دنیا کی مہنگی ترین ٹیسٹنگ ڈش ہے جس کی قیمت 32 ہزار ڈالرز یعنی پاکستانی 44 لاکھ روپے سے زائد ہے۔

    ہوٹل میں 3 گھنٹے اور 25 باورچیوں کی جانب سے تیار کیے جانے والے اس مینیو میں نہ صرف بہترین کھانے شامل ہیں بلکہ انہیں پیش کرنے کا انداز بھی نہایت جدید اور انوکھا ہے اور یہی اس کے بیش قیمت ہونے کی وجہ ہے۔

    وائن کے ساتھ جاپانی ڈش

    امریکی شہر نیویارک کے نیویارک ریسٹورنٹ کی مشہور اور مہنگی ترین ڈش دراصل جاپانی ڈش ہے۔ اس کھانے میں وائن کی تھوڑی سی مقدار بھی شامل کی جاتی ہے اور اگر آپ نے اس کو آرڈر کیا ہے تو آپ بذات خود اسے تیار ہوتا دیکھ سکتے ہیں۔

    اس کی قیمت 11 سو 90 ڈالرز یعنی پاکستانی 1 لاکھ 66 ہزار روپے ہے۔

    جاپان کی روایتی ڈش

    جاپان کے شہر کیوٹو کے معروف ریستوران میں سرو کی جانے والی یہ ٹیسٹنگ ڈش جاپان کے روایتی طریقہ کار یعنی پتوں کی پلیٹوں میں پیش کی جاتی ہے۔

    نہ صرف اس ڈش کو کھانا بلکہ اس مقام پر وقت گزارنا بھی ایک بہترین تجربہ ہے کیونکہ یہ ریستوران نہایت خوبصورت مقام پر واقع ہے جس کی کھڑکیوں سے آپ کو حسین و دلفریب نظارے دیکھنے کو ملیں گے۔

    اس خوش رنگ ڈش کی قیمت 9 سو 78 ڈالرز یعنی پاکستانی 1 لاکھ 37 ہزار روپے سے بھی زائد ہے۔

    فرانس کا شاہی کھانا

    فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے ریستوران میں پیش کیا جانے والا یہ بیش قیمت کھانا ایک زمانے میں وارسائی کے شاہی محلات میں مقیم شاہی خاندن کے افراد کھایا کرتے تھے۔

    اس کھانے کی قیمت 8 سو 28 ڈالر یعنی پاکستانی 1 لاکھ 16  ہزار روپے سے زائد ہے۔

    جامنی کیکڑا

    سوئٹزر لینڈ کے ایک چھوٹے سے قصبے کے ہوٹل میں دستیاب یہ انوکھی ڈش کیکڑے، سبزیوں اور انڈے کی سفیدی پر مشتمل ہے۔ اس کھانے کی قیمت 7 سو 84 ڈالر یعنی پاکستانی 1 لاکھ 9 ہزار 967 روپے ہے۔

    موناکو کا شاہی کھانا

    فرانس اور اٹلی کی سرحد پر واقع ایک خود مختار شاہی ریاست موناکو کے مونٹی کارلو ہوٹل کی سب سے مہنگی ٹیسٹنگ ڈش 7 سو 8 ڈالر یعنی پاکستانی 99 ہزار روپے میں دستیاب ہے جو مختلف اقسام کی ڈشوں، میٹھوں، کریم اور شراب کو ملا کر بنائی جاتی ہے۔

    جاپان کا مشہور کھانا

    روایتی جاپانی سوشی پر مشتمل یہ کھانا امریکی شہر نیویارک کے ایک ریستوران میں دستیاب ہے جس کا مالک ایک جاپانی شخص ہے۔ اس کھانے کی قیمت 600 ڈالرز یعنی پاکستانی 84 ہزار روپے ہے۔

    مٹر اور دال

    اٹلی کے دارالحکومت روم میں مٹر اور دالوں سے تیار کی جانے والی اس لذیذ اور خوش رنگ ڈش کی قیمت 5 سو 26 ڈالرز یعنی پاکستانی 73 ہزار روپے ہے۔

    پنیر سے بنا اطالوی کھانا

    اٹلی کے شہر موڈینا میں واقع ایک ریستوران اوشتریا فرانچسکانا کو دنیا کا بہترین ریستوران ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

    یہاں پر دستیاب پنیر کو 5 مراحل میں مختلف اشیا سے پکا کر بنائے جانے والے ایک مزیدار کھانے کی قیمت 4 سو 78 ڈالرز یعنی پاکستانی 67 ہزار روپے ہے۔

  • صحت مند رہنے کے لیے 3 کے بجائے 6 وقت کا کھانا کھائیں

    صحت مند رہنے کے لیے 3 کے بجائے 6 وقت کا کھانا کھائیں

    ایک عمومی خیال ہے کہ دن میں 3 وقت سیر ہو کر کھانا صحت مند رکھتا ہے، لیکن اس بات میں کتنی حقیقت ہے؟ آئیں جانتے ہیں۔

    ایک بین الاقوامی اسپورٹس نیوٹریشن کنسلٹنٹ مشل ایڈمز کا کہنا ہے کہ صرف غذائیت بخش اشیا کھانا ہی صحت کی ضمانت نہیں، بلکہ اہم یہ کہ انہیں اس طرح کھایا جائے کہ وہ جسم کو فائدہ پہنچائیں۔

    مشل کا کہنا ہے کہ جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو وہ ہمارے جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے، اس توانائی کا ایک مخصوص وقت ہوتا ہے جس کے اندر اسے استعمال کرنا ہوتا ہے، اگر اس وقت میں اس توانائی کو استعمال نہ کیا جائے تو یہ چربی میں تبدیل ہوجاتی ہے اور وزن میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

    مشل کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر آپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں، تو 3 وقت سیر ہو کر کھانے کا خیال چھوڑ دیں اور اس کی جگہ دن میں 6 وقت کھانا کھائیں۔

    مزید پڑھیں: موٹاپے سے بچنے کے لیے رات کا کھانا دن میں کھائیں

    اس بات کی ایک توجیہہ یہ بھی ہے کہ 2 کھانوں کے درمیان آنے والا وقفہ بہت زیادہ ہوتا ہے جس میں آپ کی بھوک چمک اٹھتی ہے لہٰذا جب کھانا آپ کے سامنے آتا ہے تو آپ معمول سے زیادہ کھا لیتے ہیں، یوں آپ کی وزن کم کرنے کے لیے بھوکا رہنے کی کوشش ضائع ہوجاتی ہے۔

    مشل کا کہنا ہے کہ 3 وقت کھانے کے بجائے اپنے کھانے کو 6 وقت میں تقسیم کریں اور کھانے کی مقدار کم رکھیں۔

    اس سے نہ صرف آپ کی بھوک قابو میں رہے گی بلکہ کھائی جانے والی تمام غذائیت جزو بدن ہو کر آپ کو صحت مند بنائے گی۔ اس طریقے پر عمل کر کے آپ کو کسی چیز سے پرہیز بھی نہیں کرنا پڑے گا اور آپ سب کچھ کھا سکیں گے۔

    مشل کے مطابق اپنے کھانے کا شیڈول یوں بنائیں۔

    ناشتہ: صبح 8 بجے

    اسنیکس 1: صبح ساڑھے 10 بجے

    دوپہر کا کھانا: 1 بجے

    اسنیکس 2: شام ساڑھے 4 بجے

    رات کا کھانا: شام 7 بجے

    اسنیکس 3: رات ساڑھے 9 بجے


    آپ کو کتنی کیلوریز درکار ہیں؟

    ماہرین کے مطابق کیلوریز کی اسٹینڈرڈ مقدار مردوں کے لیے فی کلو 28 اور خواتین کے لیے 25 ہے۔

    آپ کو دن میں کتنی کیلوریز درکار ہیں، یہ جانے کے لیے اپنے موجودہ وزن کو 28 (مرد) یا 25 (خاتون) سے ضرب دیں، یہ حساب آپ کو بتائے گا کہ دن میں کتنی کیلوریز آپ کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔