Tag: کھانسی

  • خبردار ! کھانسی آپ کی جان بھی لے سکتی ہے

    خبردار ! کھانسی آپ کی جان بھی لے سکتی ہے

    منہ سے اچانک زور کی آواز کے ساتھ ہوا، بلغم اور جراثیم کے خارج ہونے کو کھانسی کہا جاتا ہے، یہ از خود کسی موسمی مرض کے طور مخصوص وائرس کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے۔

    کھانسی کئی بار بخار، فلو اور دیگر امراض کے ساتھ بھی ہو سکتی ہے، مسلسل کھانسنا پھیپھڑوں پر دباؤ اور حلق میں خراش کا سبب بن سکتا ہے لیکن یاد رہے کہ بعض اوقات کھانسی جان لیوا بھی ہوسکتی ہے۔

    مندرجہ ذیل سطور میں کچھ ایسی کیفیات کا ذکر کیا گیا ہے جس کا بروقت علاج نہ کرایا جائے تو کھانسی انسان کو موت کے منہ میں بھی لے جاسکتی ہے۔

    کالی کھانسی :

    چھوٹے خصوصاً نوزائیدہ بچوں میں کالی کھانسی سنگین مسائل پیدا کرسکتی ہے جس میں نمونیا، دورے، دماغی نقصان شامل ہیں، بہت زیادہ اور مسلسل کھانسی میں اموات کا سبب بن سکتی ہے

    سانس لینے میں پیچیدگیاں :

    سانس لینے کے دوران کھانے یا پینے والی غذا پھیپھڑوں میں اور سانس کی نالی میں داخل ہوسکتی ہے جو کہ شدید کھانسی، دم گھٹنے اور ایسپریشن نمونیا کا باعث بن سکتی ہے۔

    نمونیا :

    بخار، سینے میں درد اور سانس لینے میں دشواری جیسی علامات کے ساتھ ساتھ مسلسل کھانسی کی حالت نمونیا کی نشاندہی کرتی ہے اور اگر علاج میں غفلت برتی جائے تو بالخصوص بزرگ اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کی موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    نظام تنفس کا انفیکشن :

    Respiratory syncytia virus (RSV) بچوں میں نظام تنفّس اور سانس کے انفیکشنوں کی سب سے عام وجہ ہے۔ یہ وائرس پھیپھڑوں اور سانس کی نالیوں میں انفیکشن پیدا کرتا ہے اور یہ نزلہ زکام کی عام ترین وجوہات میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ انفلوئنزا جیسے انفیکشن کی شدید علامتوں میں مسلسل کھانسی بھی شامل ہے جو کہ سنگین صورتحال میں سانس بند ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔

  • اگر آپ کو کھانسی سے چھٹکارا نہیں مل رہا، تویہ کام کرلیں؟

    اگر آپ کو کھانسی سے چھٹکارا نہیں مل رہا، تویہ کام کرلیں؟

    موسم میں ہونے والی معمولی تبدیلی سے بھی عام طور پر نزلہ اور کھانسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بعض اوقات تو دوائیاں استعمال کرنے کے باوجود بھی نزلہ اور کھانسی پیچھا نہیں چھوڑتی۔

    ایسے ہی جب آپ کے ایئر ویز میں بلغم جمع ہوجاتا ہے تو آپ کا جسم اس سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ کیونکہ جب آپ دھویں یا مٹی میں سانس لیتے ہیں، تو آپ کے ایئر ویز میں موجود بلغم کی جھلی بلغم پیدا کرتی ہے۔

    کھانسی سے نجات حاصل کرنے کے لئے زیادہ تر افراد ڈاکٹرز کی تجویز کی ہوئی دوا استعمال کرتے ہیں، مگر اکثر ایسا ہوتا ہے کہ دوا استعمال کرنے کے باوجود بھی کھانسی سے چھٹکارا حاصل نہیں ہوتا، یہاں ہم آپ کو چند گھریلو ٹوٹکے بتارہے ہیں جن سے آپ کو کھانسی سے نجات حاصل کرنے میں کافی مدد ملے گی۔

    ادرک کی چائے:

    اینٹی آکسیڈنٹس ادرک میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں،اگر آپ کو شہد پسند نہیں ہے تو آپ ادرک کو ایک کپ گرم پانی میں ملا کر اپنی ادرک کی چائے بھی بنا سکتے ہیں۔ یہ آپ کی سانس کی نالی میں بلغم کو توڑ دے گااور کھانسی کو ختم کرنے میں انتہائی مفید ثابت ہوگا۔

    دار چینی اور لونگ:

    دار چینی میں اینٹی آکسیڈنٹس کے ساتھ ساتھ اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی وائرل خصوصیات وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں، اگر آپ اپنی ادرک کی چائے کو مزید موثر بنانا چاہتے ہیں تو اس میں تھوڑی سی دار چینی ڈال دیں۔ اس سے آپ کی چائے کا ذائقہ بھی بہترین ہوجائے گا بلکہ آپ کی کھانسی کی شکایت بھی دور ہوجائے گی۔

    شہد:

    شہد کو ایک سوزش، اینٹی آکسیڈینٹ اور اینٹی بیکٹیریل ایجنٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ شہد آپ کے گلے کو سکون بخشتا ہے اور آپ کی چپچپا جھلیوں کو سکون پہنچاتا ہے، لوگ عام طور پر کھانسی کے علاج کے لیے شہد کا استعمال کرتے ہیں۔

    اس لیے ایک کپ گرم پانی میں تین چمچ شہد ملا لیں۔اگر آپ اسے آہستہ آہستہ پیتے ہیں تو یقینی طور پر آپ کا گلا بہتر محسوس ہوگا اور اس سے آپ کی کھانسی بھی ختم ہوجائے گی۔

  • کھانستے ہوئے وائرل ذرات کا پھیلاؤ کس طرح کم کیا جاسکتا ہے؟

    کھانستے ہوئے وائرل ذرات کا پھیلاؤ کس طرح کم کیا جاسکتا ہے؟

    کسی بھی شخص کے کھانسنے اور چھینکنے کے دوران وائرل ذرات فضا میں پھیلتے ہیں لیکن اب ماہرین نے بتایا ہے کہ کس طرح اس پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کھانستے ہوئے سر کو فرش کی جانب جھکا لینا ایسے وائرل ذرات کے پھیلاؤ میں کمی لا سکتا ہے جو مختلف امراض جیسے کووڈ 19 کا باعث بنتے ہیں۔

    طبی جریدے جرنل اے آئی پی ایڈوانسز میں شائع تحقیق میں پتلوں کو ایک واٹر ٹنل رکھ کر اس جگہ لیزر شعاعوں کا استعمال کر کے دیکھا گیا کہ وائرل ذرات بہہ سکتے ہیں یا نہیں۔

    تحقیق کے لیے پتلوں کو مختلف زاویوں سے رکھا گیا جیسے سر اوپر اٹھا کر یا فرش کی جانب جھکا کر دیکھا گیا۔ ان پتلوں کو حرکت دینے پر دریافت کیا گیا کہ سر اوپر یا سیدھا رکھنے پر ذرات زیادہ آسانی سے پھیلتے ہیں۔

    اس کے مقابلے میں سر نیچے کی جانب جھکانے پر وائرل ذرات فرش کی جانب چلے جاتے ہیں اور زیادہ فاصلے تک سفر نہیں کر پاتے۔

    ماہرین نے اسے حیران کن دریافت قرار دیا۔

    انہوں نے بتایا کہ تحقیق میں وائرل ذرات کے پھیلاؤ کے 2 مختلف پیٹرنز کا مشاہدہ کیا گیا، نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ہمیں کھانستے ہوئے سر کو فرش کی جانب جھکالینا چاہیئے تاکہ زیادہ تر ذرات وہاں ہی جائیں۔

    یہ تحقیق کچھ حد تک محدود تھی اور اس میں پانی سے بھرے ماحل میں لیزر کا استعمال کرکے ہوا کے بہاؤ کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔

    تحقیق میں ہوا دار مقام میں اس طرح کا تجربہ نہیں کیا گیا مگر ماہرین کو توقع ہے کہ وہ اس تجربے کی بنیاد پر اپنے تحقیقی کام کو حقیقی انسانوں میں کھانسی کے اثرات جاننے کے لیے بڑھا سکیں گے۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت کا بھی مشورہ ہے کہ کھانستے ہوئے منہ کو کہنی میں چھپا لینا چاہیئے تاکہ وائرل ذرات فضا میں پھیل نہ سکیں۔

  • کھانسی کیا ہے؟

    کھانسی کیا ہے؟

    کھانسی کیا ہے؟

    آپ جانتے ہیں کہ کھانسی ایک بہت عام سی بات سمجھی جاتی ہے، ہمارے ارد گرد ہر وقت کوئی نہ کوئی کھانستا ہے۔ لیکن آج اس کے بارے میں آپ تفصیلی جانیں گے۔

    کھانسی (Cough) ایک فِطری عمل ہے جس کے ذریعے سانس کی نالیوں، پھیپھڑوں اور گلے میں جمع ہونے والے مواد کی صفائی ہوتی ہے، بلغمی راستوں میں گرد و غبار جمع ہو جاتا ہے جو کھانسی کے ذریعے صاف ہوتا ہے، اور یہ ایک اضطراری یعنی غیر ارادی عمل ہے، اور یہ کبھی کبھار ہی کسی تشویش ناک صورت حال کی علامت ہوتی ہے۔

    خشک کھانسی خارش آور ہوتی ہے اور اس سے کوئی بلغمی مادہ پیدا نہیں ہوتا، سینے سے اٹھنے والی کھانسی کا مطلب یہ ہے کہ بلغمی مادہ پیدا ہوتا ہے جو آپ کے تنفس کے راستوں کو صاف کر دیتا ہے۔

    کھانسی کی زیادہ تر اقسام 3 ہفتوں میں ختم ہو جاتی ہیں لہٰذا کسی علاج کی ضرورت پیش نہیں آتی، لیکن کھانسی تواتر کے ساتھ ہو تو پھر اپنے معالج سے معائنہ کروانا ایک اچھی بات ہے تاکہ وہ اس کی وجہ معلوم کر سکیں۔

    کھانسی کی وجہ

    اس سلسلے میں 2 قسم کی کھانسی ہے، جس کے بارے میں آپ جانیں گے، ایک مختصر مدت والی لیکن شدید، اور دوسری متواتر یعنی پرانی کھانسی۔

    مختصر مدت کی کھانسی کی عمومی وجوہ

    سانس کے بالائی راستے کا انفیکشن (اپر رسپائریٹری ٹریکٹ انفیکشن) جو گلے، سانس کی نالی یا سانس کی نسوں کو متاثر کرتا ہے، مثال کے طور پر سردی، نزلہ، نرخرے کا ورم ناک کے نتھنوں کی سوزش یا کالی کھانسی۔

    سانس کی نالی کے نچلے حصے کا انفیکشن (LRTI) جو پھیپڑوں یا سانس کے راستوں کو متاثر کرتا ہے، مثال کے طور پر شدید قسم کی حلق کی سوجن یا نمونیا۔

    کوئی الرجی، مثال کے طور پر الرجی کی وجہ سے ناک کی سوزش یا ہیفیور (تپ کاہی)

    کسی طویل مدت کی بیماری کا اچانک ابھر آنا مثلاً دمہ، پھیپھڑوں میں خلل پیدا کرنے والا دیرینہ مرض COPD، یا دیرینہ حلق کی سوجن۔

    بذریعہ سانس اندر جانے والا گرد و غبار یا دھواں۔

    کبھی کبھار مختصر مدت والی کھانسی مرض کی پہلی علامت کے طور پر ظاہر ہو کر متواتر کھانسی کا سبب بن جاتی ہے۔

    مستقل کھانسی کی وجوہ

    سانس کی نالی کے اندر موجود طویل مدت کا انفیکشن مثلاً دیرینہ حلق کی سوجن۔

    دمہ: یہ عام طور پر دیگر علامات کا سبب بنتا ہے، مثلاً خرخراہٹ، سینے میں تناؤ اور سانس کا پھول جانا۔

    الرجی: سگریٹ نوشی: سگریٹ نوشی کرنے والے شخص کی کھانسی بھی سی او پی ڈی کی علامت ہو سکتی ہے۔

    سانس کی نالیوں کا پھیلاؤ: جہاں پھیپھڑوں میں جانے والی ہوا کے راستے خلاف معمول طور پر کھل جاتے ہیں۔

    ناک کی پچھلی طرف گرنے والا مواد: ناک کے پچھلے حصے سے بلغم کا گلے کے نیچے گرنا ناک کی سوزش یا ناک کے نتھنوں کی سوزش کا سبب ہو سکتا ہے۔

    معدے اور خوراک کی نالی کے سیال کا مرض (جی او آر ڈی): جہاں معدے کے ٹپکنے والے تیزاب کی وجہ سے گلے میں جھنجھلاہٹ پیدا ہوتی ہے۔

    تجویز کردہ دوا: جیسا کہ انجیوٹنسن کنورٹنگ انزائم انہیبٹر (اے سی ای مانع) جس کو دل کے مرض اور ہائی بلڈ پریشر کےعلاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بہت سی صورتوں میں، ڈاکٹر کو فکر نہیں ہوتی کہ کھانسی خشک ہے یا بلغمی بلکہ اس کو یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہوگی کہ آیا آپ معمول سے ہٹ کر سیاہ بلغم زیادہ مقدار میں نکال رہے ہیں یا نہیں۔

    مستقل کھانسی کبھی کھبار ہی کسی تشویش ناک مرض کی علامت ہو سکتی ہے مثلاً پھیپھڑوں کا کینسر, پھیپھڑوں کی شریانوں میں خون جم جانا یا ٹی بی۔

    بچوں کی کھانسی

    بچوں میں کھانسی کی وجوہ عام طور پر وہی ہوتی ہیں جن کا اوپر ذکر کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر، سانس کی نالی میں انفیکشن، دمہ یا جی او آر ڈی سب کے سب بچوں کو متاثر کرتے ہیں۔ تاہم بچوں میں زیادہ عام وجوہ درج ذیل ہیں:

    نرخرے کی نالیوں کی سوزش: سانس کی نالی میں ایک معمولی نوعیت کا انفیکشن جوکہ عام طور پر زکام جیسی علامات کا سبب پیدا کرتا ہے۔

    خناق: جب بچہ اندر کی طرف سانس لیتا ہے تو یہ ایک نمایاں قسم کی درشت کھانسی اور سخت آواز پیدا کرتی ہے جس کو خراخراہٹ کہتے ہیں۔

    کالی کھانسی: اس طرح کی علامات تلاش کریں مثلاً کھانسی کے سخت قسم کے دورے، الٹی اور ’ہو ہو‘ کی آواز اور کھانسی کے بعد ہر سانس تیزی کے ساتھ آنا۔ عام طور پر بچے میں مستقل کھانسی کی موجودگی ایک دیرینہ قسم کی تشویش ناک بیماری ہو سکتی ہے ، مثلاً موروثی بیماری۔

    ڈاکٹر سے کب رجوع کریں؟

    اگر آپ کے بچے کو ایک یا 2 ہفتوں سے کھانسی ہو رہی ہے تو عام طور پر ڈاکٹر سے ملنے کی ضرورت نہیں ہوتی، تاہم آپ طبی مشورہ حاصل کریں اگر:

    آپ کو 3 ہفتوں سے زیادہ دیر تک کھانسی ہو چکی ہے، اگر آپ کو شدید کھانسی ہے، آپ کی کھانسی میں خون آتا ہے یا آپ کی سانس پھولتی ہے، سانس لینے میں مشکل پیش آتی ہے یا سینے میں درد ہوتا ہے، وزن میں بلاوجہ کمی آ گئی ہے، آپ کسی بھی دیگر پریشان کن علامات سے دوچار ہیں مثلاً آواز میں مستقل تبدیلی یا آپ کی گردن پرسوجن یا گلٹیاں۔

    اگر آپ کے معالج کو سمجھ نہیں آ رہی کہ آپ کی کھانسی کا سبب کیا ہے تو وہ آپ کو معائنے کے لیے اسپتال کے ماہر کے پاس بھیج سکتے ہیں، وہ ٹیسٹ لینے کا بھی کہہ سکتے ہیں مثلاً ایکس رے، الرجی ٹیسٹ، سانس کا ٹیسٹ اور انفیکشن کا جائزہ لینے کے لیے آپ کے بلغم کا تجزیہ کرنا۔

    دستیاب علاج

    مختصر مدت کی کھانسی کے لیے علاج ہمیشہ ضروری نہیں ہوتا کیوں کہ یہ وائرل انفیکشن کی وجہ سے ہو سکتی ہے جو کہ چند ایک ہفتوں کے اندر اندر خود بخود بہتر ہو جائے گی۔ آپ کافی مقدار میں محلول پیتے ہوئے اور درد کم کرنے والی دوائیں مثلاً پیراسیٹامول یا آئی بروفین استعمال کرتے ہوئے گھر میں رہ کر آرام کر سکتے ہیں۔

    کھانسی کی دوائیاں اور علاج

    اگرچہ بعض افراد کو اس سے مدد ملتی ہے لیکن وہ ادویات جو آپ کی کھانسی کو روکنے یا آپ کے بلغم کو دبا دینے کا دعوی کرتی ہیں ان کو عام طور پر تجویز نہیں کیا جاتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس بات کی کم شہادت ملتی ہے کہ یہ عام گھریلو علاج سے زیادہ بہتر ہیں لہٰذا یہ کسی کے لیے بھی موزوں نہیں ہیں۔

    دی میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر پراڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی (ایم ایچ آر اے) تجویز کرتے ہیں کہ کھانسی اور نزلہ زکام کی کاؤنٹر پر فروخت کی جانے والی ادویات 6 سال سے کم عمر کے بچوں کو نہیں دی جانی چاہیئں۔ 6 تا 21 سال کی عمر کے بچے صرف ڈاکٹر یا فارماسسٹ کے مشورے سے ہی ان کو استعمال کر سکتے ہیں۔

    گھریلو نسخے استعمال کرنے جن میں شہد اور لیموں شامل ہوتا ہے مفید اور محفوظ ہو سکتے ہیں۔ ایک سال سے کم عمر کے شیر خوار بچوں کو شہد نہیں دیا جانا چاہیے کیوں کہ شیر خوار بچہ زہریلے اثرات سے دوچار ہو سکتا ہے۔

    بنیادی وجوہ کا علاج کرنا

    اگر آپ کی کھانسی مخصوص وجوہ سے ہے تو اس کا علاج مددگار ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر:

    آپ کی سانس کی نالی میں موجود سوجن کو کم کرنے کے لیے بذریعہ سانس اسٹیرائڈز استعمال کر کے دمے کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ جن اشیا سے آپ کو الرجی ہے ان سے اجتناب کرتے ہوئے اور اینٹی ہسٹامین لیتے ہوئے الرجی کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ بیکٹیریا کی وجہ سے انفیکشن کا علاج اینٹی بایوٹک سے کیا جا سکتا ہے، آپ کے معدے کی تیزابیت کا اثر ختم کرنے کے لیے جی او آر ڈی کا علاج تیزابیت ختم کرنے والے مادے اور دوا کے ساتھ کیا جا سکتا ہے تاکہ آپ کے معدے کی پیدا کردہ تیزابیت کی مقدار کو کم کیا جا سکے۔

    آپ کی سانس کی نالیوں کو چوڑا کرنے کے لیے سی او پی ڈی کا علاج سانس کی نالی کو پھیلانے والے مادے کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ سگریٹ نوشی کرتے ہیں تو اس کا ترک کر دینا بھی کھانسی کو بہتر کر سکتا ہے۔

  • کھانسی سے کرونا وائرس کی فوری تشخیص کرنے والی ایپ

    کھانسی سے کرونا وائرس کی فوری تشخیص کرنے والی ایپ

    امریکی ماہرین ایسی ایپ کی تیاری پر کام کر رہے ہیں جو کھانسی سے اندازہ لگا سکے گی کہ مذکورہ شخص کہیں کرونا وائرس کا شکار تو نہیں ہے۔

    امریکا کی میساچوسٹس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ایک ایسا الگورتھم تیار کیا ہے جو کووڈ 19 کے بغیر علامات والے مریضوں کی کھانسی سے بیماری کے بارے میں بتا سکے گا۔

    ماہرین کی جانب سے اس حوالے سے ایک ایپ کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے جس کی مدد سے کوئی بھی اسمارٹ فون میں کھانسی کے ذریعے جان سکے گا کہ وہ کووڈ کا شکار تو نہیں، چاہے اس میں علامات موجود نہ بھی ہوں۔

    محققین کی تحقیق کے نتائج جریدے آئی ای ای ای جرنل آف انجنیئرنگ ان میڈیسین اینڈ بائیولوجی میں شائع ہوئے۔

    کووڈ 19 کی وبا سے قبل ایم آئی ٹی کی ٹیم کی جانب سے ایسے مصنوعی ذہانت کے حامل ماڈلز پر کام کیا جارہا تھا جو امراض کی تشخیص میں مدد فراہم کرسکیں۔

    الزائمر یا دیگر بیماریوں کی تشخیص کے لیے اے آئی کو 2 لاکھ آوازوں اور کھانسی کی ریکارڈنگ سے تربیت فراہم کی گئی اور محققین نے دریافت کیا کہ ووکل کورڈ کی مضبوطی، پھیپھڑوں کی گنجائش اور اعصابی عضلاتی تنزلی کا اظہار ان ریکارڈنگز سے ہوتا ہے اور کھانسی اور الفاظ سے صحت مند اور بیمار افراد میں امتیاز ممکن ہے۔

    چونکہ کووڈ کی کچھ علامات اس سے ملتی جلتی ہیں تو محققین نے اس ماڈل کو کووڈ 19 کی تشخیص کے لیے آزمانے کا فیصلہ کیا۔

    ان کا خیال تھا کہ اے آئی کھانسی سے صحت مند اور بغیر علامات والے مریضوں کے درمیان فرق کرنے کی صلاحیت رکھ سکتا ہے، کیونکہ بغیر علامات والے مریضوں کو بھی اس بیماری کا علم نہیں ہوتا۔

    تحقیق کے مطابق یہ خیال کام کر گیا اور چونکہ اے آئی ماڈل کو لاکھوں ریکارڈنگز کے ذریعے تربیت فراہم کی گئی تھی تو محققین اسے کووڈ کے لیے مختص 4 ہزار کھانسی کے نمونوں سے بہتر کرنے میں کامیاب ہوسکے۔

    کھانسی کے یہ نمونے 2 ہزار صحت مند افراد اور 2 ہزار بغیر علامات والے مریضوں کے تھے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ اس اے آئی ماڈل کو مزید بہتر بنانے کے لیے مزید نمونوں کی ضرورت ہوگی، تاہم انہیں توقع ہے کہ موجودہ شکل میں بھی یہ وبا کے خلاف لڑنے میں مددگار ٹول ثابت ہوگا۔

  • اسکولوں میں کرونا وائرس کے بارے میں مذاق اور جان بوجھ کے کھانسنے پر پابندی عائد

    اسکولوں میں کرونا وائرس کے بارے میں مذاق اور جان بوجھ کے کھانسنے پر پابندی عائد

    لندن: برطانیہ میں کرونا وائرس کی صورتحال کنٹرول ہونے کے ساتھ ساتھ معمولات زندگی بھی بحال ہورہے ہیں جبکہ تعلیمی ادارے بھی دوبارہ کھل رہے ہیں، تاہم حکام نے تمام مقامات پر سخت احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ملک میں نافذ لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی ہے تاہم مختلف مقاصد سے گھر سے باہر نکلنے والوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ فیس ماسک پہنیں اور سماجی فاصلہ اختیار کریں۔

    برطانیہ میں گزشتہ روز یعنی 31 اگست سے اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے بھی کھل گئے ہیں، اسکولوں کی انتظامیہ نے اسکول کی حدود میں سخت احتیاطی تدابیر نافذ کی ہیں اور ان کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کا بھی عندیہ دیا ہے۔

    ایسٹ سسیکس میں واقع ایک اسکول نے بھی ایسا ہی ہدایت نامہ جاری کیا ہے جن کے تحت کچھ چیزوں کو ممنوع قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہدایت نامے کی خلاف ورزی پر طالبعلم کا نام اسکول سے خارج کرنے سمیت سخت کارروائیاں کی جاسکتی ہیں۔

    ہدایت نامے میں مندرجہ ذیل امور پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    جان بوجھ کر کھانسنا

    منہ کو ڈھانپے بغیر چھینکنا

    کرونا وائرس کے بارے میں نامناسب گفتگو

    جان بوجھ کر کسی کے قریب ہونا

    انتظامیہ کے مطابق مذکورہ بالا امور کے مرتکب طالبعلم کو ایک مخصوص مدت کے لیے معطل کیا جاسکتا ہے۔ انتظامیہ نے خاص طور پر ہدایت کی ہے کہ کرونا وائرس کے بارے میں مذاق کرنے یا ساتھیوں کو تنگ کرنے کے لیے جان بوجھ کر کھانسنے سے پرہیز کیا جائے۔

    علاوہ ازیں طلبا کو لنچ بریک میں بھی اپنی کلاسز تک محدود رہنے کا کہا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کے 3 لاکھ 35 ہزار 873 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ اب تک 41 ہزار 501 افراد کرونا وائرس کے باعث موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

  • کیا کرونا وائرس کی تشخیص کھانسی کی آواز سے کی جاسکتی ہے؟

    کیا کرونا وائرس کی تشخیص کھانسی کی آواز سے کی جاسکتی ہے؟

    ریاض: کرونا وائرس کی تشخیص کیا کھانسی کی آواز سے ممکن ہے؟ سعودی عرب کی ام القری یونیورسٹی کے ماہرین اس پر تحقیق کر رہے ہیں جس سے اس مرض کی جلد تشخیص میں مدد مل سکتی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کی ام القری یونیورسٹی میں کھانسی کی آواز کے ذریعے کرونا وائرس کی تشخیص کے پروجیکٹ پر کام کیا جا رہا ہے، یونیورسٹی کے ماتحت مصنوعی ذہانت پر اچھوتے انداز سے کام کرنے والے سینٹر سیادۃ نے بڑے پیمانے پر اس کا تجربہ شروع کردیا۔

    مکہ مکرمہ میں واقع یونیورسٹی کے سیادۃ سینٹر نے اعلان کیا ہے کہ اس کے اسکالر مصنوعی ذہانت کی مدد سے کھانسی سے نکلنے والی آواز کا تجزیہ کر کے کرونا وائرس کی تشخیص کے ایک پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں۔

    ام القری یونیورسٹی کے ماتحت سیادۃ سینٹر کے مطابق اس پروجیکٹ کی تکمیل کے لیے انہیں ایسے رضا کاروں کی ضرورت ہے جو کھانسی کی آواز مطلوبہ طریقے سے ریکارڈ کر کے ہمیں پہنچائیں۔

    ماہرین کے مطابق ضروری نہیں کہ وہ کرونا کے مریض ہوں یا انہیں سانس کا عارضہ لاحق ہو، کوئی بھی شخص جو کھانسی میں مبتلا ہو وہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی کھانسی کی آواز ویب سائٹ پر ریکارڈ کروا سکتا ہے۔

    سیادۃ سینٹر نے کہا ہے کہ کئی اسکالر مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کی مدد سے نظام تنفس کے بعض امراض مثلاً ٹھنڈ سے ہونے والے نزلے اور کالی کھانسی کی تشخیص آواز کی مدد سے کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    مرض کی تشخیص کے لیے لیباریٹری ٹیسٹ کی ضرورت نہیں پڑی، اس کے بغیر ہی مرض کی نشاندہی کرلی گئی۔

  • ‘وہ کھانستی رہی اور.. ‘سماجی دوری نہ رکھنے کا خوفناک انجام

    ‘وہ کھانستی رہی اور.. ‘سماجی دوری نہ رکھنے کا خوفناک انجام

    کیلی فورنیا: امریکی شہر پاساڈینا میں خاتون کی لاپروائی سے سالگرہ کی تقریب میں کرونا وائرس پھیل گیا۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر پاسا ڈینا کے محکمہ صحت نے بتایا کہ مارچ میں حکومت کی جانب سے گھروں پر رہنے کی تاکید کرنے کے بعد سالگرہ کی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں خاندان کے افراد اور دوستوں نے شرکت کی۔

    محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ پارٹی میں ایک مریض کھانستا رہا اور اس نے ماسک بھی نہیں پہنا تھا اور پارٹی میں موجود دیگر مہمانوں نے بھی ماسک نہیں پہنے تھے اور سماجی فاصلے کو بھی نظر انداز کیا گیا۔

    پاساڈینا کی ترجمان لیزا ڈیرڈیرین نے کھانسی میں مبتلا عورت سے متعلق کہا کہ وہ سالگرہ کی تقریب میں لوگوں کے ساتھ مذاق کر رہی تھیں۔انہوں نے بتایا کہ خاتون کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ مجھے کرونا وائرس ہو۔

    پاساڈینا کی ترجمان کے مطابق رابطہ ٹریسنگ کے ذریعے تفتیش کار پارٹی میں جانے والے پاساڈینا کے رہائشیوں میں سے 5 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

    لیزا ڈیرڈیرین کا کہنا تھا کہ لیکن ہمارا خیال ہے کہ پاساڈینا کے باہر رہنے والے پانچ یا چھ افراد جنہوں نے سالگرہ کی تقریب میں شرکت کی انہیں بھی انفکیشن ہوگیا ہے، ان میں وائرس کی علامات ظاہر ہوئی ہیں۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں قرنطین کرنے کی ضرورت ہے۔

  • طیارے میں کھانسنے والے شخص کے جراثیم کہاں تک پھیل سکتے ہیں؟

    طیارے میں کھانسنے والے شخص کے جراثیم کہاں تک پھیل سکتے ہیں؟

    کرونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر میں سماجی فاصلے کو کلیدی اہمیت حاصل ہے، حال ہی میں ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک بند طیارے میں جہاں لوگ ایک دوسرے کے قریب بیٹھے ہوتے ہیں، کس طرح وائرس ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتا ہے۔

    امریکی ریاست انڈیانا کی ایک یونیورسٹی کی جانب سے تیار کردہ اس جی آئی ایف میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کھانسی کے ذریعے جراثیم کس طرح توقعات سے زیادہ دور تک پھیل سکتے ہیں۔

    اس جی آئی ایف میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کھانسی میں نکلنے والے تھوک کے قطروں سے جراثیم ہوا کے ذریعے پورے طیارے میں پھیل سکتے ہیں۔

    کھانسنے والے شخص کے قریب بیٹھے کم از کم 10 افراد زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں تاہم یہ جراثیم طیارے کے کیبن کے آخری سرے تک پہنچ سکتے ہیں۔

    اس سے قبل جنوبی کوریا میں امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ایک دفتر میں کھانسنے والا شخص اپنے 43 فیصد ساتھیوں کو جراثیم سے آلودہ کرسکتا ہے جس میں کرونا سمیت دیگر کئی وائرس ہوسکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے اب تک 32 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 2 لاکھ 28 سے تجاوز کرچکی ہے۔

  • لاک ڈاؤن کے خلاف مظاہرہ: برازیلین صدر کھانستے ہوئے مظاہرین سے خطاب کرتے رہے

    لاک ڈاؤن کے خلاف مظاہرہ: برازیلین صدر کھانستے ہوئے مظاہرین سے خطاب کرتے رہے

    برازیلیا: جنوبی امریکی ملک برازیل کے صدر لاک ڈاؤن کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شرکت کے لیے پہنچ گئے، مظاہرین سے خطاب کے دوران وہ مستقل کھانستے رہے جس سے مجمع پریشان ہوگیا۔

    برازیل کے صدر جیر بولزونرو ملک میں کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے سخت خلاف ہیں، وہ کرونا وائرس کو نزلے کی ایک قسم قرار دے رہے ہیں اور اس بات کا پر سیخ پا ہیں کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک کو ناقابل تلافی معاشی نقصان پہنچ رہا ہے۔

    تاہم مقامی گورنرز نے ان کی بات کو مکمل نظر انداز کر کے اپنی ریاستوں میں مکمل یا جزوی لاک ڈاؤن کر رکھا ہے۔

    صدر کی شہ پا کر لاک ڈاؤن کے خلاف ہزاروں برازیلی شہری سراپا احتجاج ہیں اور ان کے مظاہروں میں اس وقت مزید شدت آگئی جب خود صدر بھی ان مظاہروں میں پہنچ گئے۔

    مظاہرین نے دارالحکومت میں فوجی ہیڈ کوارٹر کے سامنے احتجاج کیا اور اس دوران نعرے لگائے کہ فوج صدر کے ساتھ مل کر مداخلت کرے اور ملک میں جاری لاک ڈاؤن ختم کروائے۔

    صدر کا فوجی ہیڈ کوارٹر کے سامنے مظاہرین کی قیادت کرنا اس لیے بھی متنازعہ بن گیا کہ وہ برازیل میں 1964 سے 1985 کے دوران کی فوجی آمریت کی کھلے لفظوں میں حمایت کرتے رہے ہیں۔

    مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے برازیلین صدر مستقل کھانستے رہے جس نے مظاہرین میں تشویش کی لہر دوڑا دی، اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ملک گیر پابندیاں ان کے مرضی کے خلاف لگائی گئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بعض گورنرز اور میئرز جو حرکتیں کر رہے ہیں وہ جرم ہے۔ انہوں نے برازیل کو تباہ کردیا ہے۔

    برازیلین صدر اس وبا کے آغاز سے ہی اسے سنجیدہ لینے کو تیار نہیں ہیں، وہ گزشتہ ہفتے اپنے وزیر صحت سے سماجی فاصلے کے اقدامات پر بحث و تکرار کے بعد وزیر کو برطرف کر چکے ہیں۔

    ساؤ پاؤلو کے گورنر پر انہوں نے الزام لگایا ہے کہ وہ اپنی سیاست چمکانے کے لیے ریاست میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس سے ہونے والی اموات کو بڑھا چڑھا کر بتا رہے ہیں۔

    اس سے قبل ایک ٹی وی انٹرویو میں وہ کہہ چکے ہیں کہ جن لوگوں کو مرنا ہے وہ ہر صورت مریں گے، یہی زندگی ہے۔

    خیال رہے کہ برازیل میں اب تک کرونا وائرس کے 38 ہزار 654 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ ملک بھر میں اب تک وائرس سے 2 ہزار 462 اموات ہوچکی ہیں۔

    کرونا وائرس کا شکار افراد میں برازیل کے 2 ریاستی گورنرز بھی شامل ہیں۔