Tag: کھویا

  • صرف ایک کلو دودھ سے بہت سارا کھویا کیسے بنتا ہے؟

    صرف ایک کلو دودھ سے بہت سارا کھویا کیسے بنتا ہے؟

    عام طور پر بازاروں میں ملنے والا کھویا حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار نہیں کیا جاتا یا پھر زیادہ وقت گزرنے کے بعد اس کی وہ تازگی اور غذائیت برقرار نہیں رہ پاتی۔

    اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے آج ہم آپ کیلیے ایک ایسی ترکیب لے کر آئے ہیں کہ جس پر عمل کرکے صرف ایک کلو دودھ سے ڈھیر سارا دانے دار کھویا بناسکتی ہیں، گھر میں ہی مزیدار کھویا بنانے کی آسان ترکیب یہ ہے۔

    اجزاء

    دودھ = 1 کلو

    لیموں کا رس = 2 چائے کے چمچ

    ملک پاؤڈر = 2 کھانے کا چمچ

    چاول کا پاؤڈر = 2 کھانے کے چمچ

    دیسی گھی = 1 کھانے کا چمچ

     : کھویا بنانے کا طریقہ

    سب سے پہلے دودھ کو ابال لیں اور پھر چولہے کی آنچ دھیمی کردیں، ایک پیالی دودھ الگ کرکے باقی دیگچی میں چمچ مسلسل چلاتے رہیں۔

    اب الگ کیے ہوئے دودھ میں چاول کا پاؤڈر اور ملک پاؤڈر مکس کریں اور دیگچی کا دودھ گاڑھا ہونے لگے تو پیالی والا دودھ ہلکے ہلکے دیگچی میں ڈالیں۔

    اس کے ساتھ ساتھ چمچ بھی چلاتے رہیں، دودھ میں تھوڑا اور گاڑھا پن آجائے تو اس میں دیسی گھی ڈال دیں اور سب سے آخر میں لیموں کا رس ڈال کر چمچ چلاتی رہیں۔

    کچھ دیر بعد کھویا بن کر تیار ہوجائے گا لیکن آپ نے چولہا بند کرنے کے بعد بھی ٹھنڈا ہونے تک چمچ چلاتے رہنا ہے تاکہ اس کی گٹھلیاں نہ بنیں۔

  • بنگلہ دیش کا مشہور زمانہ کھویا

    بنگلہ دیش کا مشہور زمانہ کھویا

    ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے مختلف علاقوں میں تیار کیا جانے والا کھویا، جسے کرڈ آف بوگرا کہا جاتا ہے، بنگلہ دیش کی مشہور ترین ڈشز میں سے ایک ہے۔

    یہ کھویا ملک بھر میں تیار کیا جاتا ہے تاہم بنگالی شہر بوگرا میں تیار کیا گیا کھویا نہایت لذیذ ہوتا ہے اور ملک بھر میں اس کی بے تحاشہ مانگ ہے۔

    اس ڈش کو اب جدید طریقوں سے تیار کیا جاتا ہے، تاہم اسے تیار کرنے کا روایتی طریقہ اب بھی کئی مقامات پر رائج ہے۔ بنگالی ضلع شیرپور میں بھی اس ڈش کو صدیوں پرانے روایتی طریقے سے تیار کیا جاتا ہے۔

    اس کے لیے ایک بڑے تنور کے گرد دودھ کے پیالے رکھے جاتے ہیں اور اس کے اوپر بانس سے بنی بڑی سی چھتری ڈھانپ دی جاتی ہے۔ اس چھتری کے اندر 12 گھنٹے تک ایک مخصوص حرارت میں رہنے کے بعد لذیذ کھویا تیار ہوجاتا ہے۔

    اس لذیذ ڈش کی فروخت کا آغاز ہندوستان سے ہجرت کرنے والے ایک شخص گرو گوپال چندرا گوش نے کیا تھا جو بوگرا میں آبسا تھا۔ وہ اس سے قبل ہندوستان میں بھی یہی کاروبار کرتا تھا۔

    یہاں بھی اس کا بنایا گیا کھویا جلد مقبول ہوگیا جس کے بعد اس نے بڑے پیمانے پر اس کی فروخت کا سوچا۔ اسی زمانے میں اس کی بنائی ہوئی ڈش کسی طرح اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان تک پہنچی جنہیں اس کا ذائقہ بے حد پسند آیا۔

    وزیر اعظم پاکستان نے گرو گوپال کو اپنا کاروبار بڑھانے کے لیے ذاتی جیب سے ایک بڑی رقم دی جس سے گرو نے اپنی فیکٹری کا آغاز کیا۔ جلد ہی اس کی بنائی ہوئی ڈش ملک بھر میں بھیجی جانے لگی۔

    یہ کھویا مختلف ذائقوں میں بھی دستیاب ہے جو تمام ہی ملک بھر میں بڑے پیمانے پر فروخت ہوتے ہیں۔