Tag: کھٹمنڈو

  • جمنا کی کہانی ۔ ہوم گارڈننگ نے ان کی زندگی کس طرح تبدیل کی؟

    جمنا کی کہانی ۔ ہوم گارڈننگ نے ان کی زندگی کس طرح تبدیل کی؟

    ’میں کبھی اسکول نہیں گئی، لیکن ہمیشہ سے پڑھنا چاہتی تھی، شادی ہونے کے بعد اپنے بچوں کو پڑھانا اور انہیں بڑا آدمی بنانا چاہتی تھی لیکن جیب اس کی اجازت نہیں دیتی تھی۔ لیکن اب زندگی نے ایسی کروٹ لی ہے کہ میں اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کے قابل ہوگئی ہوں‘، 35 سالہ جمنا کے چہرے کا اطمینان بتا رہا تھا کہ وہ اپنی زندگی میں آنے والی تبدیلی سے بے حد خوش ہیں۔

    اور ایک جمنا ہی نہیں، نیپال کے اس گاؤں کی رہائشی درجنوں خواتین بے حد خوش ہیں، 3 سال قبل شروع کی جانے والی باغبانی نے ان کی زندگی پہلے کے مقابلے میں خاصی بہتر کردی ہے۔

    نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو سے کچھ دور واقع گاؤں کوئیکلٹھمکا میں چند سال قبل تک حالات خاصے دگرگوں تھے، معلومات اور سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے گاؤں والے سال بھر میں کوئی ایک فصل اگا پاتے تھے، جس کی فروخت سے وہ جیسے تیسے زندگی گزار رہے تھے۔

    اس فصل پر کیڑے مار ادویات کے استعمال سے گاؤں میں مختلف امراض بھی عام تھے جن میں جلدی الرجی سرفہرست تھی، معاشی پریشانی کی وجہ سے بہت کم لوگ اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے کے قابل تھے۔

    پھر یہاں ایک انقلاب در آیا، حکومتی سرپرستی کے تحت چلنے والے ایک ادارے نے یہاں گھریلو باغبانی یا ہوم گارڈننگ کا سلسلہ شروع کروایا اور اس کے لیے خواتین کو چنا گیا۔

    مختصر تربیت کے بعد خواتین نے اپنے گھروں میں سبزیاں اگانی شروع کیں اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے گاؤں کا نقشہ بدل گیا، وہ گاؤں جہاں پہلے غربت کے ڈیرے تھے، اب وہاں خوشحالی، صحت اور سکون کی فراوانی ہوگئی۔


    دنیا بھر میں بدلتے اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت یعنی کلائمٹ چینج نے زندگی کے مختلف ذرائع پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں اور زراعت بھی انہی میں سے ایک ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق کلائمٹ چینج کی وجہ سے گزشتہ 60 برسوں میں دنیا بھر کی زراعت میں 21 فیصد کمی آئی ہے۔

    کلائمٹ چینج کی وجہ سے زراعت پر اثر انداز ہونے والے عناصر میں سب سے اہم پیداواری موسم میں کمی ہے، یعنی غیر متوقع طور پر ہونے والی بارشیں اور موسم گرما کے دورانیے میں اضافہ فصلوں کو متاثر کر رہا ہے۔

    موسم گرما کے دورانیے میں اضافے سے ایک طرف تو سرد موسم میں پیدا ہونے والی فصلوں کو افزائش کے لیے کم وقت مل رہا ہے، دوسری جانب طویل دورانیے کی گرمی، موسم گرما میں پیدا ہونے والی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔

    دنیا بھر میں پیدا ہونے والی قلت آب بھی اس کا اہم سبب ہے، علاوہ ازیں بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جب فصل بڑھانے کے لیے دوائیں استعمال کی جاتی ہیں اور زمین کی استطاعت سے زیادہ پیداوار کی جاتی ہے تو زمین جلد بنجر ہوجاتی ہے یوں زیر کاشت رقبہ کم ہوتا جاتا ہے۔

    مستقبل قریب میں غذائی قلت کے ان خطرناک امکانات کو دیکھتے ہوئے مختلف طریقے متعارف کروائے جارہے ہیں، اور انہی میں سے ایک طریقہ ہوم گارڈننگ یا گھر میں سبزیاں اگانا بھی ہے۔

    نیپال کے ایک گاؤں میں اس ہوم گارڈننگ نے مقامی خواتین کی زندگی بدل دی ہے۔

    نیپال ۔ کلائمٹ چینج سے نمٹنے کی کوشش کرتا ملک

    لگ بھگ 2 کروڑ 92 لاکھ آبادی والا جنوب ایشیائی ملک نیپال اپنے 25 فیصد رقبے پر جنگلات رکھتا ہے تاہم یہاں بھی کلائمٹ چینج کے اثرات نمایاں ہیں۔

    کلائمٹ چینج رسک اٹلس کی درجہ بندی کے مطابق نیپال کلائمٹ چینج کے نقصانات سے ممکنہ متاثر ممالک میں 13 ویں نمبر پر ہے۔

    نیپال کا 25 فیصد رقبہ جنگلات پر مشتمل ہے

    زراعت اور فوڈ سیکیورٹی پر تحقیق کرنے والے عالمی ادارے سی جی آئی اے آر کے مطابق نیپال میں کلائمٹ چینج کی وجہ سے زراعت پر پڑنے والے منفی اثرات، ممکنہ غذائی قلت، آبی قلت، اور جنگلات میں کمی کی وجہ سے لاکھوں نیپالی خطرے کا شکار ہیں۔

    پہاڑوں سے گھرے اس ملک میں پانی کا اہم ذریعہ گلیشیئرز ہیں تاہم درجہ حرارت میں اضافے سے ان گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں اضافہ ہوچکا ہے، بدلتے موسموں نے خشک علاقوں کی خشکی اور مرطوب علاقوں کی نمی میں اضافہ کردیا ہے اور زراعت کے لیے یہ ایک پریشان کن صورتحال ہے۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی ایک تحقیق کے مطابق ہر سال نیپال کی جی ڈی پی میں کلائمٹ چینج سے ہونے والے نقصانات کی وجہ سے ڈیڑھ فیصد تک کی کمی واقع ہو رہی ہے، سنہ 2050 تک یہ شرح 2.2 فیصد اور رواں صدی کے آخر تک 9.9 فیصد تک جا پہنچے گی۔

    چھوٹی چھوٹی کوششیں جو لوگوں کی زندگی تبدیل کر رہی ہیں

    بدلتے موسموں کی وجہ سے زراعت پر ہونے والے نقصانات نئی ترجیحات اور اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں جن میں سب سے آسان گھر میں باغبانی یا ہوم گارڈننگ ہے تاکہ ہر گھر اپنی غذائی ضروریات میں خود کفیل ہوسکے۔

    اس کی ایک بہترین مثال نیپال کے چند گاؤں ہیں جہاں ہوم گارڈننگ نے مقامی افراد کی زندگی بدل دی ہے۔

    ہوم گارڈننگ کی وجہ سے جمنا کے بچے اسکول جانے کے قابل ہوگئے ہیں

    35 سالہ جمنا ادھیکاری کھٹمنڈو سے کچھ دور واقع ایک پہاڑی علاقے کوئیکلٹھمکا کے ایک گاؤں کی رہائشی ہیں، 3 سال قبل جب انہوں نے اپنے گھر میں باغبانی شروع نہیں کی تھی تب وہ اور گاؤں کے دیگر گھرانے مخصوص خوراک کھانے پر مجبور تھے، اس کی وجہ مارکیٹس کا گاؤں سے دور ہونا اور معاشی پریشانی تھی۔

    جمنا بتاتی ہیں کہ اس وقت گاؤں میں عموماً سبھی کسان سرسوں اگاتے تھے جسے فروخت کر کے وہ ایک محدود رقم حاصل کر پاتے، اس معمولی رقم سے جیسے تیسے زندگی گزر رہی تھی۔

    پھر 3 سال قبل چند اداروں کی مدد سے انہیں گھر میں سبزیاں اگانے کے حوالے سے تربیت دی گئی، اس کا بنیادی مقصد تو گاؤں والوں کی غذائی ضروریات پورا کرنا تھا تاکہ انہیں اپنے گھر میں ہی مختلف سبزیاں حاصل ہوسکیں، ان کی رقم کی بچت ہو جبکہ سبزیاں خریدنے کے لیے گاؤں سے دور آنے جانے کی مشقت بھی ختم ہوسکے۔

    لیکن اب تین سال میں گاؤں کی تمام خواتین نے اس باغبانی کو اس قدر وسعت دے دی ہے کہ نہ صرف ان کے گھر کی غذائی ضروریات پوری ہوتی ہیں بلکہ وہ اس سبزی کو فروخت بھی کر رہی ہیں۔

    ’اس سبزی کی فروخت سے ہر گھر کو سالانہ تقریباً 1 لاکھ روپے تک کی آمدن حاصل ہوتی ہے، اتنی بڑی رقم ہم نے زندگی میں کبھی نہیں دیکھی تھی‘، جمنا چمکتی آنکھوں کے ساتھ بتاتی ہیں۔

    اپنے گھر میں ہونے والی باغبانی کے حوالے سے جمنا بتاتی ہیں کہ وہ دو حصوں میں باغبانی کرتی ہیں، ایک گھر کی ضرورت کے لیے، دوسرا فروخت کے لیے۔ گھر کے لیے وہ 21 قسم کی سبزیاں اگاتی ہیں جن میں پھول گوبھی، بند گوبھی، ٹماٹر، مرچ، بینگن اور گاجر وغیرہ یکے بعد دیگرے اگاتی ہیں۔

    تجارتی مقصد کے لیے اگائی جانے والی سبزیوں کی تعداد کم لیکن مقدار زیادہ ہے۔

    گاؤں والوں کو تربیت دینے والی نیپال کی ایک مقامی تنظیم CEAPRED کے پروجیکٹ کوآرڈینیٹر کرن بھوشل اس حوالے سے بتاتے ہیں کہ جب اس گاؤں میں امدادی سرگرمیوں کا آغاز کیا گیا تو انہوں نے دیکھا کہ گاؤں والے غذائی عدم توازن کا شکار تھے کیونکہ وہ چند مخصوص غذائیں ہی کھا رہے تھے۔

    ’اس کی وجہ معاشی طور پر کمزور ہونا اور شہر کی مارکیٹ تک عدم رسائی تھی، ہم نے یہ خیال پیش کیا کہ اگر گاؤں والے اپنے گھر میں ہی سبزیاں اگائیں تو ان کے لیے خوراک کا حصول آسان ہوسکتا ہے، جبکہ اضافی دیکھ بھال سے وہ اس موسم میں بھی سبزیاں حاصل کرنے کے قابل ہوسکیں گے جو نسبتاً خشک سالی کا موسم ہوتا ہے اور فصل کی پیداوار کم ہوتی ہے‘، کرن نے بتایا۔

    تاہم اس سے آمدن کا حصول ایک اضافی فائدہ تھا جس نے گاؤں والوں کی زندگی خاصی بہتر بنائی، جمنا بتاتی ہیں کہ ایک غریب خاندان سے تعلق ہونے کی وجہ سے وہ کبھی اسکول نہیں جاسکیں، لیکن اب اس آمدن نے انہیں اس قابل کردیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اسکول بھیج رہی ہیں۔

    نقصان دہ کیمیکل فرٹیلائزر سے نجات

    نیپال کے ان دیہات میں کاشت کاری اور باغبانی کے لیے مقامی طور پر تیار کردہ کھاد ’جھولمال‘ استعمال کی جارہی ہے، یہ کھاد جانوروں کے گوبر، گلی سڑی سبزیوں پھلوں اور پتوں سے تیار کی جاتی ہے۔

    فصلوں پر گائے کے پیشاب سے تیار کردہ ایک اسپرے بطور کیڑے مار دوا استعمال کیا جارہا ہے۔

    کرن بتاتے ہیں کہ کچھ عرصہ قبل تک جب گاؤں والے اپنی فصل پر نقصان دہ کیڑے مار ادویات استعمال کیا کرتے تھے تب وہ مختلف طبی مسائل میں مبتلا تھے، ’اس وقت گاؤں میں اسکن الرجی اور سر درد کی بیماریاں عام تھیں، پھر کیمیکل فرٹیلائزر بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اور اس کا مستقل استعمال خطرناک بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے، تاہم اب کمرشل فصل اور گھریلو باغبانی دونوں کے لیے مقامی طور پر تیار کردہ کھاد اور اسپرے استعمال کیا جارہا ہے اور لوگوں کے صحت کے مسائل میں خاصی کمی آئی ہے‘۔

    امریکی تحقیقاتی ادارے ڈرگ واچر کے مطابق فصلوں پر چھڑکی جانے والی اور زمین کی زرخیزی کے لیے استعمال کی جانے والی کیمیکل ادویات جلد کی الرجی سے لے کر سانس، ہاضمے کے مسائل اور کینسر تک کا سبب بن سکتی ہیں۔

    کرن کہتے ہیں کہ گھر میں کی جانے والی آرگینک فارمنگ نے مقامی افراد کو نقصان دہ فرٹیلائزر اور کیڑے مار ادویات سے تحفظ فراہم کردیا ہے۔

    پانی کی فراہمی کے لیے مقامی ذرائع

    سارا سال سبزیوں کے حصول کے لیے سب سے بڑا مسئلہ خشک سالی سے نمٹنا تھا، کرن کے مطابق بارشوں کے موسم میں کچھ بھی اگا لینا تو بے حد آسان تھا لیکن مسئلہ تب ہوتا جب بارشیں ختم ہوجاتیں۔

    اس وقت پانی کی کمی گاؤں والوں کی تجارتی فصل کی پیداوار کو بھی متاثر کرتی۔

    سوائل سیمنٹ ٹینک

    اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے گاؤں میں جگہ جگہ خاص قسم کے ٹینکس بنائے گئے، چکنی مٹی، ریت اور سیمنٹ سے تیار کردہ ان ٹینکس میں بارش کا پانی ذخیرہ کر لیا جاتا ہے جو بارش کا سیزن ختم ہوجانے کے بعد استعمال کیا جاتا ہے۔

    ’ہوم گارڈننگ کی وجہ سے ہمارے حالات خاصے بہتر ہوگئے ہیں، معاشی خوشحالی کے ساتھ ساتھ ہمیں صحت کا تحفہ بھی ملا ہے، ذرا سی محنت اور معمولی کوشش سے ہماری زندگی اتنی بہتر ہوجائے گی، ہم نے کبھی سوچا بھی نہ تھا‘، جمنا جھلملاتی مسکراہٹ کے ساتھ بتاتی ہیں۔


    Story Supported By: ICIMOD & GRID-Arendal

  • اسنوکر کے بعد پاکستان کے لیے شطرنج  کے کھیل میں بھی بڑا اعزاز

    اسنوکر کے بعد پاکستان کے لیے شطرنج کے کھیل میں بھی بڑا اعزاز

    اسلام آباد: اسنوکر کے بعد پاکستان کو شطرنج کے کھیل میں بھی بڑا اعزاز حاصل ہو گیا ہے، نیپال میں ایشین امیچور چیس چیمپئن شپ میں پاکستانی کھلاڑیوں نے میدان مار لیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیپال میں منعقدہ ایشین امیچور چیمپئن شپ میں پاکستان کے 2 کھلاڑیوں نے 2 گولڈ میڈل جیت لیے ہیں، پاکستان کے محمد امین نے ان ریٹڈ کیٹیگری جب کہ احتشام الحق نے انڈر 1800 کیٹیگری میں گولڈ میڈل حاصل کر لیا ہے۔

    مقابلے کے دوران محمد امین نے 5 اعشاریہ 5 اور احتشام الحق نے 6 پوائنٹ اسکور کیے، اس چیمپئن شپ میں 15 ایشیائی ممالک کے 80 کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔

    نائب صدر چیس فیڈریشن کا کہنا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار شطرنج میں بڑی کامیابی حاصل کی گئی ہے، ملک کے لیے 2 گولڈ میڈل حاصل کرنا بڑا اعزاز ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان کے محمد آصف نے ورلڈ اسنوکر چیمپئن شپ جیت لی

    واضح رہے کہ مدن بھنڈاری میموریل ایشین امیچور چیس چیمپئن شپ 2019 نیپال کے شہر کھٹمنڈو میں 8 سے 15 نومبر کو کھیلی گئی۔ پاکستان کی طرف سے محمد شہزاد، احتشام الحق اور محمد امین نے اس میں حصہ لیا۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل اسنوکر کی دنیا میں بھی پاکستان کا نام روشن کیا گیا ہے، یہ کارنامہ عالمی چیپمئن محمد آصف نے انجام دیا، 9 نومبر کو انھوں نے پاکستان کو اسنوکر میں عالمی چیمپئن بنایا، قومی کیوسٹ نے فائنل میں فلپائنی حریف کو مات دے کر ٹرافی پر قبضہ جمایا تھا۔

  • جنگلی ہاتھی نے شہری کو موت کے گھاٹ اتار دیا

    جنگلی ہاتھی نے شہری کو موت کے گھاٹ اتار دیا

    کھٹمنڈو: نیپال میں جنگلی ہاتھی نے مقامی شہری پر حملہ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیپال کے مغربی علاقے میں واقع نیشنل پارک کے قریب ہاتھی نے راہ گیر پر حملہ کرکے موقع پر ہی ہلاک کردیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیشنل پارک کے نزدیک جنگل سے نکل کر اچانک ہاتھی نے شہری پر حملہ کردیا، جس سے ان کے جسم کی ہڈیاں چور ہوگئیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ہاتھی کے حملے کے بعد شہری کا جسم زخموں سے چور اور لہولہان تھا جس کے باعث وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

    انتظامیہ کے مطابق جنگلوں میں غذا نہ ملنے کے باعث جنگلی جانور شہریوں پر حملہ کررہے ہیں، اس سے قبل جولائی میں بھی اس علاقے میں ایک ہاتھی کے حملے میں ایک باسٹھ سالہ شخص مارا گیا تھا۔

    نیپال میں حالیہ عرصے کے دوران جنگلی جانوروں اور انسانوں کے مابین ٹکراؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ ان جانوروں کے لیے قدرتی ماحول کی خرابی قرار دیا جاتا ہے۔

    خیال رہے کہ تھائی لینڈ، نیپال اور بھارت میں ہاتھی بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں، رواں سال فروری میں بھارتی ریاست جھارکنڈ کے مغربی ضلع سنگھ بھم کے علاقے منوہرپوت میں ہاتھیوں نے کھانے کی تلاش میں ایک گھر میں گھس کر گھروالوں پر حملہ کرکے اہل خانہ کو روند ڈالا تھا۔

    آرنلڈ شوازینگر کی گاڑی پر ہاتھی کا حملہ

    ہندوستان میں ہاتھیوں کے جھنڈ پہلے بھی کئی علاقوں پر حملہ کرچکے ہیں، ایک اعداد وشمار کے مطابق سن 2000 سے لے کر اب تک صرف جھاڑکنڈ میں 1000 افراد ہاتھیوں کے غضب ناک حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔

  • عثمان عمر نے بارہویں ساؤتھ ایشین فزیک چیمپئین شپ جیت لی

    عثمان عمر نے بارہویں ساؤتھ ایشین فزیک چیمپئین شپ جیت لی

    لاہور: پنجاب یونی ورسٹی کے سابق طالب علم عثمان عمر نے بارہویں ساؤتھ ایشین باڈی بلڈنگ اینڈ فزیک چیمپئین شپ 2019 جیت لی۔

    تفصیلات کے مطابق بارہویں ساؤتھ ایشین فزیک چیمپئین شپ کٹھمنڈو، نیپال میں منعقد ہوئی جس میں عثمان عمر نے جنوبی ایشیا میں سب سے بہترین فزیک رکھنے والے شخص کا ٹائٹل جیت لیا۔

    باڈی بلڈنگ کلب کے کوچ عثمان عمر کی یہ جیت نہ صرف پاکستان بلکہ پنجاب یونی ورسٹی کے لیے بھی بڑی خوش خبری ہے۔

    پاکستان نے روایتی حریف بھارت کو بھی مقابلے میں شکست دی، ساؤتھ ایشین فزیک چیمپئین شپ 2019 میں بھارت نے دوسری اور بھوٹان نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

    مقابلے میں پاکستان کی جیت پر پاکستان کے قومی ترانے کی دھن بجائی گئی، عثمان عمر نے پاکستان کا جھنڈا فخر سے بلند کر دیا۔

    عثمان عمر پنجاب یونی ورسٹی شعبہ اسپورٹس سائنسز میں ایم ایس سی اسپورٹس سائنس 2012 سیشن میں گولڈ میڈل حاصل کر چکے ہیں، وہ چئیرمین شعبہ اسپورٹس سائنسز ڈاکٹر ظفر اقبال بٹ کے طالب علم اور شعبے کے وزیٹنگ لیکچرار رہے۔

    ایڈیشنل ڈائریکٹر اسپورٹس زبیر بٹ نے آٹھ سال قبل عثمان عمر کو پنجاب یونی ورسٹی باڈی بلڈنگ کلب کا کوچ منتخب کیا تھا، انھوں نے 2017 میں مسٹر پنجاب اور مسٹر پاکستان کا ٹائٹل بھی جیتا، 2019 میں یحیی کلاسک کا ٹائٹل بھی اپنے نام کیا۔

    عثمان عمر کی شان دار کامیابی پر وائس چانسلر پنجاب یونی ورسٹی ڈاکٹر نیاز احمد نے خوشی کا اظہار کیا۔

  • نیپال، ایئرپورٹ پر طیارہ 2 ہیلی کاپٹروں سے ٹکرا گیا، 3 افراد ہلاک

    نیپال، ایئرپورٹ پر طیارہ 2 ہیلی کاپٹروں سے ٹکرا گیا، 3 افراد ہلاک

    کھٹمنڈو: نیپال کے ایئرپورٹ پر چھوٹا طیارہ اڑان بھرنے کے دوران رن وے کے قریب کھڑے دو ہیلی کاپٹروں سے ٹکرا گیا جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے۔

    غیرملکہ خبررساں ادارے کے مطابق نیپال کے ایئرپورٹ پر چھوٹا طیارہ اڑان بھرتے ہی رن وے کے قریب کھڑے دو ہیلی کاپٹروں سے ٹکرا گیا جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے، ہلاک و زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

    طیارے کا حادثہ نیپال کے ماؤنٹ ایورسٹ پہاڑی کے قریب واقع لکلا ایئرپورٹ پر پیش آیا جسے طیاروں کے اڑان بھرنے اور لینڈنگ کے اعتبار سے دنیا کا خطرناک ترین ایئرپورٹ کہا جاتا ہے۔

    ایئرپورٹ حکام کے مطابق سمٹ ایئر کا طیارہ ایل ای ٹی 410 اڑان بھرنے کے دوران رن وے سے پھسل کر قریب کھڑے دو ہیلی کاپٹروں سے ٹکرایا، ہلاک ہونے والوں میں معاون پائلٹ اور دو پولیس اہلکار شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: ایتھوپین ایئرلائن کا مسافر بردار طیارہ حادثے کا شکار، 157 مسافر ہلاک

    حادثے میں زخمی ہونے والے 4 افراد کو کھٹمنڈو اسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے جبکہ دو زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی گئی ہے۔

    ایئرپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کی وجوہات سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا، تحقیقات کے بعد ہی حادثے کی وجوہات سامنے آسکیں گی۔

    واضح رہے کہ سیکڑوں سیاح دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کے لیے لکلا ایئرپورٹ سے ہی روانہ ہوتے ہیں، موسم بہار میں سیاحوں کی بڑی تعداد ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے لیے لکلا ایئرپورٹ پہنچتی ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال فروری میں خراب موسم کے سبب ایک ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوا تھا جس کے نتیجے میں وزیر سیاحت سمیت 7 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

  • نیپال میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، 30 افراد ہلاک

    نیپال میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، 30 افراد ہلاک

    کھٹمنڈو: نیپال میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی جس کے نتیجے میں 30 افراد ہلاک متعدد زخمی ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیپال میں مون سون کی بارشوں نے تبادہی مچادی، مختلف واقعات میں ہلاک افراد کی تعداد 30 ہوگئی جبکہ متعدد زخمی اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔

    تیز ہواؤں نے بجلی اور ٹیلی فون کے کھمبوں سمیت سینکڑوں درختوں کو جڑوں سے اکھاڑ دیا، متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے فوج کو طلب کرلیا گیا ہے، حکام کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں درخت گرنے اور مکانوں کی چھتیں گرنے کے سبب ہوئیں، زخمیوں میں 50 کی حالت نازک ہے۔

    ریسکیو اداروں نے امدادی کاموں کا آغاز کردیا ہے، نیپال آرمی، پولیس اور پیرا ملٹری ملٹری فورس بھی امدادی کاموں میں حصہ لے رہی ہیں۔

    طوفان سے سب سے زیادہ ضلع بارا متاثر ہوا ہے، 90 فیصد جانی و مالی نقصان اس علاقے میں ہوا ہے۔

    نیپال کے وزیراعظم کے پی شرما نے طوفان کے نتیجے میں ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت زخمیوں کا مفت علاج اور ہلاک ہونے والوں کے ورثا کی مالی معاونت کرے گی۔

    مزید پڑھیں: نیپال، برفانی طوفان کی زد میں آکر 5 کوہ پیما سمیت 7 افراد ہلاک

    واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں نیپال میں برفانی طوفان کی زد میں آکر 5 کوہ پیما سمیت 7 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ 2015 میں بھی نیپال کی پہاڑی صنعت میں برفانی طوفان کی زد میں آکر 18 افراد ہلاک ہوگئے تھے، اس سے قبل بھی 16 افراد برفانی طوفان کے نتیجے میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

  • وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی نیپالی ہم منصب سے ملاقات

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی نیپالی ہم منصب سے ملاقات

    کھٹمنڈو : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے نیپالی ہم منصب کھدگا پرساد شرما سے ملاقات کی، اس موقع پرسیاسی، معاشی، دفاعی، ثقافتی شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے پراتفاق کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی جو ان دنوں نیپال کے دو روزہ دورے پر ہیں نے نیپال کے نومنتخب وزیر اعظم کھدگا پرساد شرما سے خصوصی ملاقات کی ہے، دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں دوطرفہ اہمیت کے تمام امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، معاشی، دفاعی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق بھی کیا گیا، شاہد خاقان عباسی نے کھدگا پرساد شرما کو نیپال کا نیا وزیراعظم منتخب ہونے اور جمہوری عمل کی تکمیل پرمبارکباد دی۔

    اس سے قبل وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی دو روزہ دورے پر جب نیپال پہنچے تو ہوائی اڈے پر نیپال کے وزیر خارجہ یوباراج خطیوادا نے ان کا پرتپاک استقبال کیا، اپنے دورے کے دوران وزیراعظم خاقان عباسی نیپال کی صدر بدیادیوی بھنڈاری سے بھی ملاقات کرینگے۔

    بعد ازاں وزیر اعظم کے اعزاز میں ایک استقبالیہ تقریب کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں انہیں اکیس توپوں کی سلامی اور گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔

    وزیر اعظم کے دورہ نیپال کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ نیپال سے تجارت، تعلیم، سیاحت، دفاع اور عوامی روابط سمیت باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات کو فروغ ملے گا اور وہ مستحکم ہونگے۔

    دورے کے موقع پر سارک کو ایک اہم علاقائی تنظیم کی حیثیت سے دوبارہ فعال کرنے کے امور پر بھی غور کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ نیپال خطے کا ایک اہم ملک ہے اور پاکستان کے اس کے ساتھ تعلقات دوستی، باہمی احترام اور مشترکہ مفادات سے عبارت ہیں۔ دونوں ملک باہمی اور کثیرجہتی فورمز پر بھی ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔

  • کھٹمنڈو ایئرپورٹ پر تیندوے نے ہلچل مچا دی

    کھٹمنڈو ایئرپورٹ پر تیندوے نے ہلچل مچا دی

    کھٹمنڈو: نیپال کے واحد بین الاقوامی ایئر پورٹ کو اس وقت ہنگامی طور پر بند کرنا پڑا جب ایئر پورٹ کے رن وے کے قریب ایک تیندوا پایا گیا۔

    ایئرپورٹ ترجمان کے مطابق تیندوے کو ایک پائلٹ نے دیکھا تھا، جس کے بعد اب جنگلی حیات اور سیکیورٹی پر معمور اہلکار اسے ڈھونڈ رہے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ تیندوے کی تلاشی کے دوران ایئرپورٹ کو بند کردیا گیا اور اس دوران تمام فلائٹ آپریشنز لگ بھگ آدھے گھنٹے کے لیے معطل کردیے گئے، تاہم تیندوے کو ابھی تک تلاش نہیں کیا جاسکا ہے۔

    ایئرپورٹ آپریشن معطل ہونے کی وجہ سے ایک پرواز تاخیر کا شکار ہوئی۔

    خیال رہے کہ کھٹمنڈو جنگلاتی پہاڑوں سے گھرا ہوا شہر ہے اور اکثر اوقات تیندوے سمیت جنگلوں میں رہنے والے جانور نیچے اتر کر شہر میں داخل ہوجاتے ہیں۔

    کھٹمنڈو ایئرپورٹ کو بھی پہاڑوں میں گھرے ہونے کی وجہ سے دنیا کے خطرناک ایئر پورٹس میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ یہاں اکثر پرندے اور دیگر جنگلی حیات خطروں کی صورت طیاروں کے راستے میں آجاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: جہاز کے حادثے کی صورت میں اپنائے جانے والے اقدامات

    سنہ 2012 میں بھی ایک پرندہ اس وقت ایک طیارے سے ٹکرا گیا جب وہ ٹیک آف کر رہا تھا جس کی وجہ سے ٹیک آف کرتے ہی طیارہ گر کر تباہ ہوگیا۔ حادثے میں 19 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  • نیپال میں مسافروں کی بس الٹنے سے 33 افراد ہلاک

    نیپال میں مسافروں کی بس الٹنے سے 33 افراد ہلاک

    کھٹمنڈو: نیپال کے پہاڑی سلسلے میں مسافروں سے بھری بس چڑھائی سے نیچے آگری،جس کے نتیجے میں کم سے کم 33 افراد ہلاک جبکہ 28 سے زائد زخمی ہوگئے.

    تفصیلات کے مطابق متاثرہ بس کرتک دیوالی نامی گاؤں کی جانب جارہی تھی،جہاں سٹرک پہاڑوں کے درمیان انتہائی پیچیدہ اور بہت ہی تنگ راستوں سے گزرتی ہے.

    نیپال کے وزارت داخلہ کے حکام کے مطابق حادثے میں 33 افراد ہلاک ہوئے ہیں لیکن متاثرین کا دعویٰ تھا کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ یہاں ڈھلان ہے اور اس جگہ پہنچنا انتہائی مشکل کام ہے.

    حادثے کی متاثرہ ایک زخمی خاتون نے دوران علاج بتایا کہ پہاڑ کی چڑھائی پر جاتے ہوئے بس کا انجن بند ہوگیا تھا تاہم ڈرائیور نے اس کا انجن دوبارہ اسٹارٹ کرنے کی کوشش کی،اس دوران بس ڈھلان کی جانب جانے لگی اور سٹرک سے نیچے اتر کر الٹ گئی.

    متاثرہ مسافر کا مزید کہنا تھا کہ بس کے اندر اور اوپر تقریبا 85 افراد سوار تھے،اس کے علاوہ بس پر چاول،گندم سمیت دیگر اشیاء کی بوریاں بھی لادی گئیں تھیں.

    انہوں نے بتایا کہ جب بس کو حادثہ پیش آیا تھا تو اس میں رش اور سیٹ نہ ہونے کی وجہ سے چاول کی ایک بوری پر بیٹھی ہوئیں تھی.

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جب بس سٹرک سے نیچے اُتر کر الٹی تو اس دوران کئی افراد کی لاشیں اس سے نکل کر کھائی میں جاگریں۔

    واقعے میں زخمی ہونے والی ایک مسافر خاتون کا کہنا تھا کہ بس میں مسافروں کی تعداد اس کی گنجائش سے بہت زیادہ تھی.

    حادثے کے فوری بعد پولیس اور فوج کے اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر ریسکیو کے کام کا آغاز کیا اور لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا.

    یاد رہے کہ ہر سال جون سے ستمبر کے دوران نیپال میں مون سون بارشوں کا موسم ہوتا ہے اور اس دوران ملک کے پہاڑی علاقوں میں ٹریفک حادثات کی تعداد بڑھ جاتی ہے.

  • کھٹمنڈو:4 ہزارغیرملکی رضاکاروں کو کام روکنے کی ہدایت کردی گئی

    کھٹمنڈو:4 ہزارغیرملکی رضاکاروں کو کام روکنے کی ہدایت کردی گئی

    کھٹمنڈو: نیپالی حکومت نےخوفناک زلزلےکے بعد امدادی سرگرمیوں میں مصروف چار ہزار غیرملکی امدادی رضاکاروں کو امدادی کام روکنے کی ہدایت کردی ہے۔

    نیپالی وزرات داخلہ کے حکام کے مطابق امدادی کاموں میں حصہ لینے والے ممالک کے کارکنان کو واپس جانےکی ہدایت کردی گئی ہے تاہم ملبہ ہٹانے کے لئے ماہرین کو روکا گیا ہے۔

    نیپال میں چونتیس ممالک کے چار ہزار پچاس ماہرین تلاش اور بحالی کےکاموں میں مصروف تھے اور نیپالی حکومت کے اس نئےاعلان کے بعد بہت سے ممالک کی ٹیموں نے واپس جانا شروع کردیا ہے۔

    نیپالیوں کا کہنا ہے کہ اس نئے حکم نامے کے پیچھے چین کا دباؤ ہوسکتا ہے جو اس ریسکیو آپریشن کو اپنے ہاتھ میں لینے کا ارادہ رکھتا ہے یا نیپال میں جلاوطن تبتی باشندے ہوسکتے ہیں تاہم اس حکم کی وجوہات کا صحیح اندازہ فی الحال ممکن نہیں۔