Tag: کھڑکی

  • جہاز کی لینڈنگ کے وقت مسافروں کو کھڑکی کا پٹ کھولنے کی ہدایت کیوں کی جاتی ہے؟

    جہاز کی لینڈنگ کے وقت مسافروں کو کھڑکی کا پٹ کھولنے کی ہدایت کیوں کی جاتی ہے؟

    فضائی سفر کے دوران اکثر اوقات مسافروں کو کھڑکی کا پٹ یا شیڈ کھلا رکھنے کی ہدایت کی جاتی ہے، اگر کوئی مسافر سو رہا ہو تو اسے جگا کر یہ کام کرنے کو کہا جاتا ہے، لیکن کیا آپ اس کی وجہ جانتے ہیں؟

    پروازوں اور طیاروں پر نظر رکھنے والے ادارے اسکائی اسکینر نے انکشاف کیا ہے کہ فضائی مسافروں کو اکثر دوران سفر بہت سے سوالات پریشان کرتے ہیں۔

    ایسا ہی ایک سوال ہے کہ لینڈنگ سے قبل کھڑکی کا شٹر کھولنے کے لیے کیوں کہا جاتا ہے؟ اس کی وجہ بظاہر دلچسپ لیکن جہاز کے حفاظتی اصولوں میں سے ایک ہے۔

    ایوی ایشن کے عالمی اداروں کے قائم کردہ اصولوں کے مطابق جہاز میں کسی بھی ہنگامی صورتحال کے پیدا ہونے کی صورت میں 90 سیکنڈز یا اس سے کم وقت میں تمام مسافروں کو جہاز خالی کردینا چاہیئے۔

    یعنی کیبن کریو کے کسی رکن کے پاس صرف 90 سیکنڈز ہوتے ہیں جن میں وہ آپ کی ایمرجنسی خارجی راستے (ایگزٹ) کی طرف رہنمائی کر سکتا ہے۔

    جہاز اڑنے سے پہلے آگاہ کیے جانے والے حفاظتی اصولوں میں ائیر ہوسٹس اعلان کرتی ہے کہ کھڑکی کے قریب بیٹھے افراد ٹیک آف اور لینڈنگ کے وقت کھڑکی کا شیڈ کھلا رکھیں۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران اگر کوئی ہنگامی صورتحال پیش آجائے تو وہ باہر دیکھ سکیں کہ جہاز کی پوزیشن کیا ہے۔ کیا وہ پانی کے اوپر ہے، یا وہ جنگل میں ہے، آگ کی زد میں ہے یا جہاز کے باہر رن وے پر کوئی رکاوٹ یا خطرہ موجود ہے۔

    وہ جس ایمرجنسی ایگزٹ کے قریب کوئی رکاوٹ دیکھتے ہیں تو انہی 90 سیکنڈز کے اندر مسافروں کو دوسرا ایگزٹ استعمال کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔

    یہ ایک معمولی سی بات ہے جس پر سیکنڈ کے چند حصوں میں عمل کیا جاسکتا ہے، لیکن ہنگامی صورتحال میں ایک ایک لمحہ اور ایک ایک سیکنڈ قیمتی ہوتا ہے۔

    ان کے مطابق ہنگامی صورتحال میں مسافروں کو فوراً باہر نکلنا چاہیئے، اس وقت کھڑکی کا شیڈ ہٹانے میں ان کا وقت ضائع ہوسکتا ہے جو ان کی جان کے لیے خطرے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    اس صورت میں یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ کھڑکی کا شیڈ کسی وجہ سے اٹک جائے اور آپ اسے کھولنے کے لیے زور آزمائی کرنے لگ جائیں یوں آپ سمیت تمام مسافروں کی جان بچانے کا وقت، جو صرف 90 سیکنڈ ہے، وہ ضائع ہوسکتا ہے۔

  • پانچویں منزل سے گرنے والی بچی کے ساتھ کیا ہوا؟ ویڈیو دیکھیں

    پانچویں منزل سے گرنے والی بچی کے ساتھ کیا ہوا؟ ویڈیو دیکھیں

    چین میں ایک 2 سالہ بچی پانچویں منزل کی کھڑکی سے گر پڑی تاہم اس کا سر کھڑکی کی سلاخوں میں پھنس گیا، ہولناک منظر دیکھ کر نیچے کھڑے افراد کی سانسیں رک گئیں۔

    یہ واقعہ جنوبی چین میں پیش آیا جہاں گھر پر اکیلی موجود 2 سالہ بچی پانچویں منزل کی کھڑکی سے نیچے گر پڑی تاہم نیچے گرنے کے بجائے اس کا سر کھڑکی کی سلاخوں میں پھنس گیا اور وہ پانچویں منزل پر ہوا میں لٹک گئی۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بچی کا سر کھڑکی میں پھنسا ہوا ہے اور وہ ہوا میں ٹانگیں چلا رہی ہے۔

    یہ خطرناک منظر دیکھ کر نیچے موجود افراد کی سانسیں رک گئیں تاہم ایسے میں ایک پڑوسی نے اپنے حواس بحال رکھے اور تیزی سے بچی کی مدد کو لپکا، پڑوسی قریب موجود گیس پائپ پر چڑھ کر پانچویں منزل تک پہنچا اور بچی کو ہاتھوں سے سہارا دیا۔

    اس دوران دیگر پڑوسیوں نے ریسکیو اہلکاروں سے مدد طلب کی، ریسکیو اہلکاروں کے پہنچنے اور پھر عمارت میں داخل ہو کر، مذکورہ گھر تک پہنچنے اور دروازہ توڑ کر اندر داخل ہونے تک تقریباً 30 منٹ کا وقت لگا، اس دوران مذکورہ پڑوسی خود بھی بچی کو سہارا دینے کے لیے کھڑکی اور پائپ کے سہارے لٹکا رہا۔

    مذکورہ پڑوسی ایک ریٹائرڈ فوجی اہلکار تھا جس کی ٹریننگ اس موقع پر کام آئی۔ ریسکیو اہلکاروں نے بچی کو بحفاظت سلاخوں سے نکال لیا، اس دوران بچی کو کوئی چوٹ نہیں پہنچی۔

    بعد ازاں بچی کی ماں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ اپنے دوسرے بیٹے کو لے کر ڈاکٹر کے پاس گئی تھی، بچی گھر میں سو رہی تھی اور اس کا خیال تھا کہ وہ اس کے جاگنے سے پہلے واپس آجائے گی لیکن اسے دیر ہوگئی۔

    ماں نے ریسکیو اہلکاروں اور پڑوسی کا بے حد شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس کی بچی کی جان بچائی۔

  • اربوں پرندوں کی ہلاکت کی وجہ شکاری بلیاں نہیں، تو پھر کون ہے؟

    اربوں پرندوں کی ہلاکت کی وجہ شکاری بلیاں نہیں، تو پھر کون ہے؟

    دنیا بھر میں پرندوں کی ہلاکت میں تشویش ناک اضافہ ہوگیا ہے، ایک تحقیق کے مطابق صرف امریکا اور کینیڈا میں گزشتہ 50 برس میں لگ بھگ 3 ارب کے قریب پرندے ہلاک ہوچکے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان پرندوں کی ہلاکت کی وجہ شکاری بلیاں یا دیگر جانور نہیں، بلکہ انسانوں کی بنائی ہوئی شیشے کی کھڑکیاں ہیں۔

    ترقی یافتہ ممالک میں بلند و بالا شیشے کی عمارات شاید کسی شہر کی ترقی اور جدت کا ثبوت تو ہوسکتی ہیں، تاہم یہ عمارات معصوم پرندوں کے لیے کسی مقتل سے کم نہیں ہوتیں۔

    پرندے کبھی ان شیشوں کے پار دیکھ کر اسے کھلا ہوا سمجھ کر گزرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور کبھی وہ اپنا ہی عکس دیکھ کر تذبذب میں مبتلا ہوجاتے ہیں، نتیجتاً وہ پوری رفتار کے ساتھ آ کر ان شیشوں سے ٹکراتے ہیں اور ہلاک و زخمی ہوجاتے ہیں۔

    ان شیشوں سے ٹکرا کر ہلاک ہونے والے پرندوں کی تعداد سالانہ لاکھوں کروڑوں میں چلی جاتی ہے۔ یہ ہلاکتیں زیادہ تر مہاجر پرندوں کی ہوتی ہے جو اچانک ایک نئے ماحول میں آکر ویسے ہی اجنبیت کا شکار ہوتے ہیں۔

    وہ سستانے کے لیے کسی درخت کو دیکھ کر اس کی جانب لپکتے ہیں لیکن دراصل وہ شیشے پر درخت کا عکس ہوتا ہے اور وہ اس شیشے سے دھڑام سے ٹکرا جاتے ہیں۔

    کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کچھ طریقے اپنائے جارہے ہیں۔

    سب سے پہلا کام وہاں یہ کیا گیا کہ عمارتوں کی تعمیر میں شیشے کا استعمال کم سے کم کردیا گیا ہے۔ روشنی کے گزر کے لیے عمارتوں کو شیشے سے سجانے کے بجائے کھلا رکھا جارہا ہے۔

    وہاں پر شیشوں پر نشانات بنائے جارہے ہیں جس سے پرندوں کو اندازہ ہوجاتا ہے کہ ان کے سامنے کھلی جگہ نہیں بلکہ ایک دیوار ہے۔

    شیشے کی کھڑکیوں کو ڈھانپنے کے لیے شٹرز اور شیڈز کا استعمال فروغ دیا جارہا ہے تاکہ شیشوں کا عکس پرندوں کو اپنی طرف متوجہ نہ کرے۔

    شیشے کے سامنے اندھیرا کردینا بھی معاون ثابت ہوسکتا ہے تاکہ پرندے روشنی کی جانب نہ لپکیں۔

    ماہرین کے مطابق ان طریقوں کو اپنا کر ایک عمارت جو سالانہ 100 پرندوں کی ہلاکت کا سبب بنتی تھی، اب یہ شرح بے حد کم ہو کر سالانہ ایک یا دو پرندوں کی ہلاکت تک محدود ہوگئی۔

    مزید پڑھیں: شیشے کی کھڑکیوں سے پرندوں کو کیسے بچایا گیا؟

  • کھڑکیوں کی صفائی کرنے والا روبوٹ

    کھڑکیوں کی صفائی کرنے والا روبوٹ

    مختلف عمارتوں پر بڑے بڑے شیشے لگانا ان عمارات کی خوبصورتی میں اضافہ تو کرسکتا ہے، تاہم ان شیشوں کی صفائی ایک دقت طلب کام ہوتی ہے۔

    تاہم اب ماہرین نے ایسا روبوٹ تیار کرلیا ہے جو خود کار طریقے سے ہر قسم کے شیشے کو صاف کرسکتا ہے۔

    لموڈو ونڈو وزرڈ نامی یہ روبوٹ کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے کام کرتا ہے اور اسے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے بھی چلایا جاسکتا ہے۔

    اس میں ایک طاقتور سکشن نظام نصب ہے جو کھڑکی سے مضبوطی سے چپک کر نہ صرف دھول مٹی بلکہ فنگس اور جراثیم کو بھی صاف کردیتا ہے۔ یہ روبوٹ اپنا کام نہایت خاموشی سے بغیر کوئی آواز پیدا کیے کرتا ہے۔

    کام شروع کرنے سے قبل روبوٹ کے خود کار نظام میں شیشے کا ایک نقشہ سا بن جاتا ہے جس میں کناروں کا بھی تعین ہوجاتا ہے، یوں روبوٹ گرے بغیر کھڑکی کے تمام کناروں کو اچھی طرح صاف کردیتا ہے۔

    ایک اسٹارٹ اپ کمپنی کی جانب سے بنائے گئے اس روبوٹ کے متعلق کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ روبوٹ الرجی اور دیگر امراض کی وجہ بننے والے جراثیم کو بھی صاف کردیتا ہے۔

    سکشن سسٹم اور ریموٹ کنٹرول سے چلنے کی صلاحیت کے علاوہ اس میں 30 منٹ کا بیٹری بیک اپ بھی ہے۔

    اس وقت اس روبوٹ کے لیے فنڈنگ کی جارہی ہے اور جلد ہی اسے مارکیٹ میں پیش کردیا جائے گا۔

  • پولینڈ: بہادری کی انوکھی مثال، کھڑکی سے گرتے کمسن کو چھ سالہ لڑکے نے بچالیا

    پولینڈ: بہادری کی انوکھی مثال، کھڑکی سے گرتے کمسن کو چھ سالہ لڑکے نے بچالیا

    وارسا : پولینڈ میں چھ سالہ بچے نے حیرت انگیز طور پر حاضر دماغی اور ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے تین سالہ بھائی کی جان بچالی۔

    تفصیلات کے مطابق پولینڈ کے جنوبی علاقے چیزوائس میں 6 سالہ ماژکس اپنے دادا کے گھر میں اپنے تین سالہ بھائی کورڈئن کے ہمراہ کھیل رہا رہا تھا کہ اچانک اس کے تین سالہ بھائی نے کھڑکی سے چھلانگ لگا دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت بچے کے سرپرست شراب پی کر سو رہے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک بچہ کھڑکی کے پاس کھڑا مسکرا رہا ہے جس کی بعد میں ماژیک کے نام سے شناخت ہوئی اور کھڑکی سے زمین کا فاصلہ تقریباً15 فٹ سے 20 فٹ ہے اور بچہ سے چھلانگ لگا دیتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ماژیک اور دوسرا بچہ ایک ساتھ کھیل رہے تھے اور تین سالہ کورڈئن کھڑکی سے چھلانگ لگانے کےلیے تیار تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے واقعے کی اطلاع کے بعد کورڈئن کی والدہ کو تلاش کیا تو وہ اور دادا کثرت شراب نوشی کے باعث سو رہے ہیں اور بچے کی دیکھ بھال اس کی خالہ کررہی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولش حکام کی جانب سے ماژیک کو بچے کو ممکنہ زخموں سے بچانے کےلیے انعام دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ 6 سالہ بچہ گھر کی کھڑکی سے چھلانگ لگانے والے اپنے تین سالہ بچے کو ممکنہ زخموں سے بچا کر ہیرو بن گیا، جسے حکومت کی جانب سے ایوارڈ سے بھی نوازا جائے گا۔

  • گاڑی کی کھڑکی بھی ٹچ اسکرین میں بدل گئی

    گاڑی کی کھڑکی بھی ٹچ اسکرین میں بدل گئی

    وقت بدلنے کے ساتھ ساتھ مختلف اشیا میں جدت آتی جارہی ہے جبکہ نئی نئی ایجادات بھی سامنے آرہی ہیں، ایسی ہی ایک ایجاد کار کی ٹچ اسکرین ونڈو بھی ہے جو خاص طور پر بچوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔

    معروف آٹو کمپنی ٹویوٹا کی جانب سے متعارف کروائی جانے والی اس گاڑی کا نام ’ونڈو ٹو دا ورلڈ‘ ہے۔

    اس گاڑی کے شیشے ٹچ اسکرین پر مشتمل ہیں جن پر بچے ڈرائنگ کرسکتے ہیں۔ ان کھڑکیوں کو زوم کر کے باہر کے مناظر کو مزید اچھی طرح دیکھا بھی جاسکتا ہے۔

    بچوں کو سکھانے کی غرض سے اس میں ایک اور فیچر شامل کیا گیا ہے جس میں کھڑکی سے باہر نظر آنے والی اشیا پر ٹچ کرنے سے ان کا نام سامنے آجائے گا، جیسے گھر، سڑک یا درخت وغیرہ۔

    اس فیچر کے تحت مختلف اشیا کا گاڑی سے فاصلہ بھی معلوم کیا جاسکتا ہے۔

    اس گاڑی کا مقصد بچوں کے سیکھنے کے عمل کو تیز کرنا اور فونز سے ان کی توجہ ہٹا کر انہیں بیرونی دنیا اور ماحول کی طرف متوجہ کرنا ہے۔

  • 94 ویں منزل پر نصب جھولا جو آپ کے رونگٹے کھڑے کردے

    94 ویں منزل پر نصب جھولا جو آپ کے رونگٹے کھڑے کردے

    امریکی شہر شکاگو میں واقع ایک منفرد ’جھولا‘ نہ صرف آپ کے رونگٹے کھڑے کرسکتا ہے بلکہ آپ کو شکاگو کا ایسا خوبصورت نظارہ دکھا سکتا ہے جو آپ شاید زندگی میں کبھی نہ دیکھ پائیں۔

    شکاگو کے جان ہنکوک سینٹر کی 94 ویں منزل پر نصب یہ جھولا دراصل شیشہ کی بنی ہوئی کھڑکی ہے جو اپنی جگہ سے حرکت کرسکتی ہے۔

    پلیٹ فارم کی طرح بنی ہوئی یہ کھڑکی اپنی جگہ سے حرکت کر کے ترچھی ہوجاتی ہے جس کے بعد آپ 94 ویں منزل سے شکاگو شہر کا خوبصورت نظارہ دیکھ سکتے ہیں۔

    ترچھا ہوجانے والا یہ پلیٹ فارم سیاحوں کے لیے بہت کشش رکھتا ہے اور روزانہ سیاحوں کے ساتھ مقامی افراد بھی بڑی تعداد میں یہاں آتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جہاز میں کھڑکی کا شیڈ کھلا رکھنے کی ہدایت، وجہ؟

    جہاز میں کھڑکی کا شیڈ کھلا رکھنے کی ہدایت، وجہ؟

    کیا آپ نے کبھی جہاز کے سفر کے دوران اس بات پر غور کیا ہے کہ جہاز کا عملہ آپ کو کھڑکیوں کا شیڈ کھلا رکھنے کی ہدایت کیوں دیتا ہے؟

    جہاز کا عملہ آپ کو جہاز کے ٹیک آف اور لینڈ کرنے کے وقت ایسا کرنے کو کہتا ہے۔

    اس کی وجہ بظاہر دلچسپ لیکن جہاز کے حفاظتی اصولوں میں سے ایک ہے۔

    plane-3

    ایوی ایشن کے عالمی اداروں کے قائم کردہ اصولوں کے مطابق جہاز میں کسی بھی ہنگامی صوتحال کے پیدا ہونے کی صورت میں 90 سیکنڈز یا اس سے کم وقت میں تمام مسافروں کو جہاز خالی کردینا چاہیئے۔

    یعنی کیبن کریو کے کسی رکن کے پاس صرف 90 سیکنڈز ہوتے ہیں جن میں وہ آپ کی ایمرجنسی خارجی راستے (ایگزٹ) کی طرف رہنمائی کر سکتا ہے۔

    جہاز اڑنے سے پہلے آگاہ کیے جانے والے حفاظتی اصولوں میں ائیر ہوسٹس اعلان کرتی ہے کہ کھڑکی کے قریب بیٹھے افراد ٹیک آف اور لینڈنگ کے وقت کھڑکی کا شیڈ کھلا رکھیں۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران اگر کوئی ہنگامی صورتحال پیش آجائے تو وہ باہر دیکھ سکیں کہ جہاز کی پوزیشن کیا ہے۔ کیا وہ پانی کے اوپر ہے، یا وہ جنگل میں ہے، آگ کی زد میں ہے یا جہاز کے باہر رن وے پر کوئی رکاوٹ یا خطرہ موجود ہے۔

    وہ جس ایمرجنسی ایگزٹ کے قریب کوئی رکاوٹ دیکھتے ہیں تو انہی 90 سیکنڈز کے اندر مسافروں کو دوسرا ایگزٹ استعمال کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔

    یہ ایک معمولی سی بات ہے جس پر سیکنڈ کے چند حصوں میں عمل کیا جاسکتا ہے، لیکن ہنگامی صورتحال میں ایک ایک لمحہ اور ایک ایک سیکنڈ قیمتی ہوتا ہے۔

    plane-2

    ان کے مطابق ہنگامی صورتحال میں مسافروں کو فوراً باہر نکلنا چاہیئے، اس وقت کھڑکی کا شیڈ ہٹانے میں ان کا وقت ضائع ہوسکتا ہے جو ان کی جان کے لیے خطرے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    اس صورت میں یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ کھڑکی کا شیڈ کسی وجہ سے اٹک جائے اور آپ اسے کھولنے کے لیے زور آزمائی کرنے لگ جائیں یوں آپ سمیت تمام مسافروں کی جان بچانے کا وقت ضائع ہوسکتا ہے۔