Tag: کھیت

  • سعودی عرب: صحرا میں ایک نیا تجربہ

    سعودی عرب: صحرا میں ایک نیا تجربہ

    ریاض: سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ کے صحرا میں ایک شخص نے چاول اگا لیے، مذکورہ شخص کا کہنا ہے کہ وہ چند ماہ میں مکہ کے مضافات میں سری لنکن چائے کا تجربہ بھی کریں گے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے ایک زرعی انجینیئر نے مکہ کے صحرا میں چاول اگا کر پوری دنیا کو حیران کر دیا ہے، یہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا کامیاب تجربہ ہے۔

    انجینیئر یوسف عبد الرحمٰن بندقجی جو چاول کی کاشت اور جدید کھیتی باڑی کے ماہر مانے جاتے ہیں، کا کہنا ہے کہ انہیں 2 برس قبل جدہ میں کھیتی باڑی کا خیال آیا، انہوں نے وزارت زراعت و پانی کی نگرانی میں بحیرہ احمر سے متصل زرعی فارم کا اہتمام کیا۔ سمندر کے پانی سے آبپاشی کی۔

    اس دوران وہ مختلف پودوں اور آب پاشی میں استعمال ہونے والے پانی نیز گرم آب و ہوا اور موسم کا مطالعہ کرتے رہے، اسی تجربے کے تناظر میں مکہ کے صحرا میں چاول کی کاشت کا خیال ذہن میں آیا۔

    بندقجی نے کہا کہ خشک علاقوں میں چاول کی کاشت کا تجربہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا پہلا ہے، ماحول دوست نامیاتی مواد اور مہینے میں پانچ بار آب پاشی سے مکہ کے صحرا میں چاول کی کاشت کی گئی۔

    اسی کے ساتھ ایک اور تجربہ یہ کیا جا رہا ہے کہ پانچ سال تک فصل حاصل کی جاتی رہے۔

    انہوں نے بتایا کہ وزارت زراعت کے ماتحت ریسرچ سینٹر کے مشیران نے اچھوتے نامیاتی مواد اور تجربے پر عمل درآمد کی منظوری دی تھی، تب ہی صحرا میں چاول کی کاشت کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

    بندقجی کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ 12 گھنٹے چاول فارم کو دیتے ہیں، 2 ہیکٹر کے رقبے پت دو فارم قائم کیے گئے۔ کچھ حصہ ایسا ہے جس میں آب پاشی یا پودوں کے حوالے سے تجربات کیے جاتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چاول کی کاشت بظاہر گندم جیسی ہوتی ہے لیکن دونوں کا سسٹم اور خصوصیات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ یہاں سال بھر چاول کی کاشت کی جا سکتی ہے، ہر موسم میں چاول اگایا جا سکتا ہے۔ میرے زرعی فارم میں 3 قسم کے چاولوں کی کاشت ہو رہی ہے۔ سفید چاول، حسا کا سرخ چاول اور انڈونیشیا کا سیاہ چاول۔

    بندقجی کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئندہ چند ماہ میں وہ مکہ کے مضافات میں سری لنکن چائے کا تجربہ بھی کریں گے۔

  • کھیت میں مارٹر گولہ پھٹنے سے کسان جاں بحق

    کھیت میں مارٹر گولہ پھٹنے سے کسان جاں بحق

    بہاولپور: پنجاب کے شہر بہاولپور کے علاقے مروٹ میں مارٹر گولہ پھٹنے سے ایک کسان جاں بحق جب کہ ایک شخص زخمی ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بہاولپور کے شہر مروٹ میں ایک کھیت میں کام کے دوران اچانک مارٹر گولہ پھٹ گیا، جس سے کسان مبشر جاں بحق جب کہ اللہ دتہ زخمی ہو گیا۔

    مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ کسان مبشر اور اللہ دتہ فصل کے لیے زمین تیار کر رہے تھے، مارٹر گولہ زمین میں دفن تھا، چوٹ لگنے سے پھٹ گیا۔

    پولیس نے کہا کہ اس بات کی تفتیش کی جا رہی ہے کہ مارٹر گولہ کس نے کھیت میں دبایا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  بہاولپور گورنمنٹ اسکول کا استاد جلاد بن گیا، تشدد کے خوف سے طالب علم جاں بحق

    موصولہ اطلاعات کے مطابق کسان کی لاش کو ضروری کارروائی کے بعد اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا ہے جب کہ زخمی کا علاج جاری ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں خیبر پختون خوا کے ضلع بنوں میں بھی ایک مارٹر شیل پھٹنے سے ایک خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہو گئے تھے، ضلعی پولیس کا کہنا تھا کہ مارٹر گولہ گھر کے ایک کمرے میں رکھا ہوا تھا۔ جاں بحق افراد میں میاں بیوی اور چار بچے شامل تھے۔

    رواں برس اپریل میں بھی پشاور کے ایک علاقے لنڈی سڑک کے ایک گودام میں مارٹر گولہ پھٹنے سے دو افراد زخمی ہو گئے تھے، زخمیوں میں گودام کا مالک اور اس کا دس سالہ بیٹا شامل تھے۔

  • مصوری کے شاہکار جیسے چاول کے کھیت

    مصوری کے شاہکار جیسے چاول کے کھیت

    دنیا کی اہم معاشی طاقت چین میں چاول سب سے اہم زرعی فصل ہے۔ چین کے نصف زرعی رقبے پر چاول اگایا جاتا ہے اور یہ مقدار دنیا بھر میں اگائے جانے والے چاولوں کا 30 فیصد حصہ ہے۔

    دنیا میں چاول کی سب سے زیادہ پیداوار کرنے والے چین میں سالانہ 207 ملین ٹن چاول اگائے جاتے ہیں۔

    جن علاقوں میں چاول اگائے جاتے ہیں وہاں کا موسم مرطوب ہے اور بے تحاشہ بارشیں ہوتی ہیں۔ بعض مقامات پر موسمی و جغرافیائی حالات اس قدر موافق ہیں کہ ایک ہی زمین کے کھیت میں دو موسموں کی فصل اگائی جاسکتی ہے۔

    تاہم چاولوں کی یہ فصل معمولی فصل نہیں۔ اگر آپ ان کھیتوں کا فضائی جائزہ لیں تو آپ کو لگے گا کہ آپ کسی وسیع و عریض فن مصوری کے شاہکار کو دیکھ رہے ہیں۔

    دراصل چین کے دہقان چاولوں کو مختلف انداز اور رنگوں سے مزین کر کے پیٹرنز کی شکل میں بوتے ہیں، اس کے بعد جب چاولوں کی فصل تیار ہوتی ہے تب یہ آرٹ کے کسی شاہکار کی طرح لگتے ہیں۔

    ان پیٹرنز میں زیادہ تر قدیم چین کے بہادر جنگجوؤں، تاریخی کرداروں، مذہبی دیوتاؤں اور خوبصورت مناظر کی تصویر کشی کی جاتی ہے۔

    مختلف رنگوں اور تصاویر سے مزین یہ کھیت دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں جو چین کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چاول کے کھیت میں بطخ پالنے کا جاپانی طریقہ

    چاول کے کھیت میں بطخ پالنے کا جاپانی طریقہ

    چاولوں کی زراعت کے لیے فصل کے نچلے حصے کو پانی میں بھگو کر رکھنا ضروری ہے چنانچہ چاول کے کھیت پانی سے بھرے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

    اس پانی کو صاف رکھنے کے لیے دنیا بھر میں مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں تاکہ صحت مند فصل حاصل کی جاسکے۔

    ایک عام طریقہ کیڑے مار ادویات کا چھڑکاؤ ہے لیکن یہ بہرحال صحت کے لیے مضر ہے۔ کئی ممالک میں اس پر پابندی بھی عائد کی جاچکی ہے۔

    بعض ممالک میں چاولوں کے پانی کو صاف رکھنے کے لیے پانی کے تالابوں میں مچھلیوں کی افزائش کی جاتی ہے۔

    یہ مچھلیاں پانی سے کیڑے مکوڑے کھا کر فصل کو صحت مند رکھتی ہیں جبکہ ان کا فضلہ مٹی کو بھی زرخیز بناتا ہے جس سے چاول کی پیداوار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    اس طریقہ کار سے بیک وقت دو زراعتی فائدے حاصل ہوسکتے ہیں یعنی چاول کی فصل کے ساتھ ساتھ مچھلیوں کی افزائش بھی ہوتی ہے جس کا کاروبار بھی کیا جاسکتا ہے۔

    بعض مقامات پر چاول کی فصل میں کچھوے بھی چھوڑے جاتے ہیں۔ کچھوے کو آبی خاکروب یعنی پانی کو صاف کرنے والا کہا جاتا ہے۔ کچھوے ہر قسم کے پانی سے کیڑے مکوڑے اور مختلف جراثیموں کو کھا کر پانی کو صاف رکھتے ہیں۔

    جاپان میں یہ کام بطخ سر انجام دیتی ہیں۔

    جاپان میں چاولوں کے کھیت میں بطخوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ یہ بطخیں کیڑے مکوڑے اور غیر ضروری جنگلی پودوں کو کھاجاتی ہیں۔

    تاہم بطخوں کو رکھنے میں ایک قباحت ہے، بطخیں کچھ عرصے بعد موٹی ہوجاتی ہیں جس کے بعد ان سے چاول کی فصل کو نقصان پہنچنے لگتا ہے چنانچہ ہر سال بطخوں کو بدل دیا جاتا ہے۔

    جاپانی کاشت کاروں کا یہ طریقہ کار اب دنیا بھر میں مقبول ہورہا ہے۔ کاشت کار فصلوں کی حفاظت کے لیے کیڑے مار ادویات کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے قدرتی ذرائع کو فروغ دے رہے ہیں تاکہ صحت مند فصلیں پیدا کی جاسکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔