دنیا کے تیز ترین انسان یوسین بولٹ اگر خلا میں دوڑیں گے تب بھی سب کو پیچھے چھوڑ دیں گے جس کا ثبوت انہوں نے بغیر کشش ثقل والے جہاز میں ہونے والی دوڑ میں فاتح بن کر دے دیا۔
کینیا سے تعلق رکھنے والے معروف ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے زیرو گریوٹی جہاز کا سفر کیا۔ یہ جہاز سابق خلا بازوں کو ایک بار پھر خلائی سفر جیسا موقع فراہم کرتا ہے۔
اس جہاز میں ایسے حالات پیدا کیے جاتے ہیں جس سے کشش ثقل صفر ہوجاتی ہے اور مسافر خلا میں اڑنے لگتے ہیں۔ ایسی ہی ایک فلائٹ میں یوسین بولٹ نے بھی سفر کیا اور وہاں بھی دوڑ لگائی۔
کابل: ایک ایسا ملک جہاں خواتین کے گھر سے باہر قدم رکھنے کو ’گناہ‘ سمجھا جاتا ہو، وہاں ایک لڑکی کے گھر سے باہر نکلنے، اس کے میدان تک جانے، وہاں فٹبال کھلینے، اور پھر اسے معیوب خیال نہ کرنے کے جرم کو آپ کیا نام دیں گے؟
آپ چاہے اسے جو بھی کہیں، لیکن افغانستان میں ایسی ہی ایک لڑکی کے لیے ’طوائف‘ کا لفظ استعمال کیا گیا، اور خالدہ پوپل اس لفظ کو سننے کی اس قدر عادی ہوچکی ہیں کہ اب انہیں اس لفظ سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
خالدہ کو یہ لقب ان کے فٹبال کھیلنے کے جرم کی پاداش میں ملا ہے۔ وہ افغانستان میں 2007 میں تشکیل دی جانے والی پہلی خواتین فٹبال ٹیم کی کپتان ہیں اور فی الحال اپنے ملک سے دور جلا وطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔
اپنے بچپن کے بارے میں بتاتے ہوئے خالدہ کہتی ہیں، ’مجھے فٹبال کھیلنے کی تحریک میری والدہ نے دی۔ وہ ایک روشن خیال خاتون تھیں اور انہوں نے ہمیشہ میری غیر نصابی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی‘۔
خالدہ کو کھیلنے کے لیے فٹبال اور جوتوں کی پہلی جوڑی ان کی والدہ نے ہی اپنی جمع پونجی سے خرید کر دی۔
اپنے بچپن میں وہ اپنے خاندان کی دیگر لڑکیوں کے ساتھ گھر کے صحن میں ہی فٹبال کھیلا کرتیں۔ لیکن ابھی وہ گھر سے باہر جا کر بلندیوں کی طرف اڑان بھرنے کا سوچ ہی رہی تھیں کہ افغانستان میں طالبان داخل ہوگئے اور ظلم و جہالت کا ایک نیا دور شروع ہوگیا۔
کھلی فضاؤں میں سانس لینے کی غرض سے خالدہ کچھ عرصہ کے لیے اپنے والدین کے ساتھ سرحد پار کرکے پشاور میں مقیم ہوگئی۔ وہ اس انتظار میں تھے کہ کب طالبان ان کا ملک چھوڑیں اور وہ واپس جا کر نئے سرے سے اپنی زندگی کا آغاز کریں۔
وطن واپسی کے بعد، جب دارالحکومت کابل میں طالبان کا زور کچھ کم تھا، خالدہ اور ان کی والدہ نے لڑکیوں کے اسکولوں میں فٹبال اور دیگر کھیلوں کے کلب قائم کرنے کی تحریک شروع کی۔ اسکولوں میں ان کلبز کے قیام کے بعد افغانستان فٹبال فیڈریشن کے صدر سے ملاقات کی گئی اور ان سے خواتین کی فٹبال ٹیم تشکیل دینے کی درخواست کی گئی۔
خوش قسمتی سے اس وقت کے افغانستان فٹبال فیڈریشن کے صدر کریم الدین کریم نے اس تجویز کو قابل عمل سمجھا اور افغانستان کی پہلی خواتین فٹبال ٹیم تشکیل پائی۔
اس ٹیم نے جس میں صرف 4 لڑکیاں موجود تھیں، ابتدا میں مالی مشکلات کے باوجود اپنا سفر جاری رکھا۔ ٹیم میں شامل کھلاڑی روشن خیال اور مہذب خاندانوں سے تعلق رکھتی تھیں اور انہیں اپنے والدین اور خاندان کی پوری حمایت حاصل تھی۔ کچھ ایسی بھی تھیں جنہیں فٹبال کا شوق تھا لیکن خاندان سے اجازت نہ ملنے کے باعث وہ اپنے گھروں کو چھوڑ آئی تھیں۔
افغانیوں کے لیے اس بات کو تسلیم کرنا ذرا مشکل تھا۔
افغانستان سے طالبان کا کنٹرول ختم ہونے کے باوجود ان کی سوچ لوگوں میں سرائیت کر چکی تھی اور لڑکیوں کا کھیلوں کے شعبہ میں جانا انتہائی برا خیال کیا جاتا تھا۔
خالدہ پوپل بتاتی ہیں، ’فٹبال کیریئر شروع کرنے کے بعد مجھے اپنے اسکول میں شدید تفریق کا سامنا کرنا پڑا۔ میرے استاد مجھے کلاس سے باہر نکال دیتے تھے صرف اس لیے کیونکہ میں فٹبال کھیلتی تھی۔ مجھے اعتراض تھا کہ اگر مرد فٹبال کھیل سکتے ہیں تو ہم خواتین کیوں نہیں‘۔
وہ بتاتی ہیں، ’لوگ ہم پر کچرا اور پتھر پھینکا کرتے تھے کیونکہ ہم فٹبال کھیلتی تھیں‘۔
کچھ عرصہ بعد خالدہ نے فٹبال کو خواتین کی خود مختاری پر آواز بلند کرنے کے لیے علامتی طور پر استعمال کرنا شروع کردیا۔ وہ کہتی ہیں، ’فٹبال میرے لیے خواتین کے ایک بنیادی حق کی حیثیت اختیار کرگیا۔ اگر مرد اس قسم کے چھوٹے چھوٹے فیصلوں میں خود مختار ہیں، کہ انہیں کہاں جانا ہے، کیا بننا ہے، کیا کھیلنا ہے تو خواتین کیوں نہیں‘۔
وہ بتاتی ہیں، ’طالبان کے دور میں افغان خواتین بھول گئیں کہ وہ انسان بھی ہیں۔ کیونکہ معاشرے نے انہیں انسان سمجھنا چھوڑ دیا۔ خواتین پر طالبان کے قوانین کی خلاف ورزی پر سرعام تشدد کیا جاتا تو بھلا کون انسان ایسے سلوک کا حقدار ہے‘۔
سنہ 2011 میں خالدہ نے بے تحاشہ دھمکیوں کے بعد بالآخر افغانستان چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ اس بارے میں ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے خاندان اور زندگی کے درمیان ایک چیز کا انتخاب کیا اور ملک اور خاندان کو مجبوراً چھوڑ دیا۔
اب وہ دنیا بھر میں خواتین کی فٹبال کے لیے کام کر رہی ہیں۔ وہ خواتین کی خود مختاری کے لیے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این وومین سمیت کئی اداروں کی رکن بن چکی ہیں اور اپنی جدوجہد کی داستان سنا کر دنیا کو مہمیز کرتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں، ’میری آواز دنیا کی ان تمام خواتین کے لیے بلند ہوگی جو ظلم و جبر کی چکی میں پس کر اپنے انسان ہونے کی شناخت بھی بھول چکی ہیں۔ میں پہلے انہیں ان کی یہ شناخت واپس دلاؤں گی اس کے بعد ان کی شخصیت کی تعمیر کرنے میں ان کی مدد کروں گی‘۔
کراچی: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے سندھ حکومت باتیں بڑی بناتی ہے مگر نتائج کچھ نہیں دیتی، ہم سب کی آخری امید وزیراعظم عمران خان ہیں، سب کام وزیراعظم نے نہیں کرنے ہم نے بھی قدم بڑھانا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں تعلیم کو فروغ دینے کیلئے نجی یونیورسٹی نے سی ہنڈریڈ تھنک ٹینک ایجوکیشن کمیٹی کا شاہد آفریدی کو برانڈ ایمبسیڈر مقرر کردیا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم سب کی آخری امید وزیراعظم عمران خان ہیں، کراچی ترقی کرےگا تو پورا پاکستان مضبوط ہوگا، سب کام وزیر اعظم نے نہیں کرنے ہم نے بھی قدم بڑھانا ہے۔
آفریدی نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا سندھ حکومت باتیں بڑی بناتی ہے مگر نتائج کچھ نہیں دیتی، سندھ کوآگےبڑھانا ہے تو تکنیکی ماہرین کو آگے لانا ہوگا، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو سے معاملے پر بات ہوئی ہے، جن علاقوں میں تعلیم نہیں وہاں موبائل اور انٹرنیٹ موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا شہر اور ملک کو سنوارنے کیلئے وزیراعظم کو سپورٹ کرنا ہے۔ عوام کی امیدیں عمران خان سے وابستہ ہیں۔
ایشیا کپ کے حوالے سے بوم بوم آفریدی نے کہا کہ سرفراز احمد بہترین انداز سے ٹیم کو لیڈ کررہے ہیں اگر وہ ایسے ہی ٹیم کو لے کر چلے تو ایشیا کپ میں جیت یقینی ہے۔
سابق کپتان کا سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ڈیفنس ڈے کی ویڈیو پر وضاحت کرتے ہوئے کہنا تھا نسوار نہیں بلکہ سونف اور خوشبو کھائی تھی، گرین پیکٹ میں تارا سپاری تھی، جو ویڈیو وائرل ہوگئی۔
لاہور : پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر شعیب ملک کا کہنا ہے کہ ایشیا کپ میں سب کی نگاہیں پاک بھارت میچ پر ہوں گی، جو اس میچ میں پرفارم کرتا ہے وہ ہیرو بن جاتا ہے، کھلاڑی بھارت سےمیچ کوبھی دیگرمیچ کی طرح لیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر شعیب ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب کی کوشش ہوتی ہے اپنے ٹاسک پورا کرے ، محمد حفیظ کوکہیں بولتے نہیں سنا کے کوئی تحفظات ہے، کھیل کر سلیکٹر کو ثابت کیا جاتا ہے۔
شعیب ملک کا کہنا تھا کہ نیت صاف ہونی چاہئےعزت اللہ دیتا ہے، مسائل ہوتے ہیں اس کا حل بیٹھ کر بات کرنے سے نکلتا ہے۔
ایشیا کپ کے حوالے سے کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر نے کہا کہ پاک بھارت میچ پوری دنیا میں شوق سے دیکھا جاتا ہے، اس میچ میں پرفارم کرنے والا ہیرو بن جاتا ہے، پاک بھارت میچ دیکھنے کے لئے لوگ کہتے ہیں کہ ٹکٹ دلوا دو۔
ان کا کہنا تھا باپ بنے پر بہت خوش ہوں ، خواہش ہے ڈیلیوری کے وقت بیوی کے ساتھ رہوں ، بچے کی شہریت کوئی معنیٰ نہیں رکھتی۔
شعیب ملک نے کہا کہ وقت آیا تو ریٹائرمنٹ بھی لے لوں گا، ٹیم میں 2 سے 3 ایسے بولرز ہونے چاہئیں جو وکٹیں لیں ، محمد حفیظ کو ٹیم سے ڈراپ کرنے پرکوئی بات نہیں کرسکتا، جو بھی مسئلہ ہو کھلاڑیوں کو متعلقہ لوگوں سے بات کرنی چاہئے۔
آل راؤنڈر کا کہنا تھا کہ ون ڈے کرکٹ میں کسی بھی ٹیم کو آسان نہیں سمجھنا چاہئے، ہمارا ٹاپ آرڈر اچھا پرفارم کررہا ہے،اس سےتوقعات زیادہ ہیں، کوشش ہوگی کہ ایشیا کپ میں بھی بہترین کارکردگی دکھائیں۔
یاد رہے قومی ٹیم کے اوپنر بلے باز فخر زمان نے کہا ہے کہ بھارت کے خلاف ایشیا کپ میں اچھی کارکردگی دکھانے کی کوشش کروں گا۔
واضح رہے کہ ایشیا کپ 15 ستمبر سے یو اے ای میں شروع ہوگا، قومی ٹیم پہلا میچ کوالیفائر کے خلاف 16 ستمبر کو کھیلے گی جبکہ 19 ستمبر کو پاکستان روایتی حریف بھارت سے کھیلے گا۔
لاہور: احسان مانی بلا مقابلہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ منتخب ہوگئے ہیں۔ احسان مانی اس سے قبل انٹرنیشل کرکٹ کاؤنسل آئی سی سی کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق احسان مانی پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین منتخب ہوگئے۔ وہ اس عہدے کے لیے بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔
احسان مانی صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے راولپنڈی کلب اور گورنمنٹ کالج لاہور کی ٹیم سے کرکٹ کھیلنے کا آغاز کیا۔ بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے لیے وہ برطانیہ چلے گئے۔
شعبے کے لحاظ سے احسان مانی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں۔ عملی شعبے میں انہوں نے آئی سی سی کی بے شمار کمیٹیوں کی سربراہی کی ہے جبکہ مختلف عہدوں پر فائز رہے ہیں۔
نو منتخب چیئرمین احسان مانی پی سی بی کے 30 ویں چیئرمین ہیں اور وہ اگلے 3 سال تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔
کراچی: قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل کوچ اور کپتان کے خلاف پھٹ پڑے ، کہتے ہیں کہ میری کرکٹ ختم نہیں ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کوچ اور کپتان سلیکشن کمیٹی سے زیادہ بااختیار ہیں ،ا نہی کی مرضی سے کھلاڑیوں کا چناؤ ہوتا ہے۔
کامران اکمل کا کہنا تھا کہ سلیکشن کمیٹی کو جو فٹنس اور پرفارمنس کھلاڑیوں سے درکار ہوتی ہے وہ ہم نے دی ہے ، کرکٹ کھیل رہے ہیں اب کیا خود کو بیٹ ماردوں یا سامان جلادوں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں کوچ اور کپتان کی چل رہی ہے۔
وکٹ کیپر بیٹس مین نے یہ بھی کہا کہ اتنی ہمت نہیں کہ حق کے لیے لڑائی کرسکوں اور لڑائی کروں گا تو فوراً نوٹس آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میری کرکٹ چل رہی ہے ابھی ختم نہیں ہوئی ، جہاں موقع ملتا ہے کھیلتے ہیں اور خوب کھیل رہے ہیں ، مزہ آرہا ہے۔
یاد رہے کہ قومی سلیکشن کمیٹی نے ورلڈ کپ 2019 کے لیے جوپلان تیار کیا ہے، احمد شہزاد، عمر اکمل اور کامران اکمل اس پلان کا حصہ نہیں ہیں۔
کراچی: معروف کرکٹر شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ گزشتہ کرکٹ بورڈ نے اپنی بھرپور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ بورڈ کو چلانے کے لیے بہت بڑے بڑے دماغ موجود ہیں۔ احسان مانی وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی اسٹار کرکٹر شاہد خان آفریدی کا کہنا ہے کہ ان کی فاؤنڈیشن کا مقصد ایسے لوگوں تک پہنچنا ہے جہاں کوئی اور نہیں پہنچ پاتا۔ گزشتہ کرکٹ بورڈ نے اپنی بھرپور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ نجم سیٹھی انٹرنیشنل کرکٹ کو ملک میں واپس لائے یہ بڑا کام تھا، تمام بڑے شہروں میں لاہور اور کراچی لیول کی اکیڈمیز ہونی چاہئیں۔ پاکستان کے کرکٹ کو سنبھالنے میں ڈپارٹمنٹ کا اہم کردار ہے۔
آفریدی کا کہنا تھا کہ نوجوت سنگھ کو بلانا مثبت اقدام تھا، ہمیں اپنی منزل خود طے کرنا چاہیئے۔ بورڈ کو چلانے کے لیے بہت بڑے بڑے دماغ موجود ہیں۔ احسان مانی وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں ہر دن الگ ہی پریشر ہوتا ہے، سرفراز الیون اسی فٹنس کے ساتھ چلتی رہی تو کسی بھی ہرا سکتی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں عمران خان کو وقت دینا چاہیئے۔ عمران خان تحریک انصاف کے ہی نہیں ملک بھر کے وزیر اعظم ہیں۔