Tag: کہکشائیں

  • ’’ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں‘‘، مزید 2 کروڑ 60 لاکھ کہکشائیں دریافت، حیرت انگیز ویڈیو

    ’’ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں‘‘، مزید 2 کروڑ 60 لاکھ کہکشائیں دریافت، حیرت انگیز ویڈیو

    سائنسدانوں نے مزید 2 کروڑ کہکشائیں دریافت کر لیں یورپین اسپیس ایجنسی نے اسپیس ٹیلی اسکوپ یوکلیڈ سے لیا گیا پہلا ڈیٹا جاری کر دیا۔

    ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔ سائنسدانوں کی کائنات کی کھوج رنگ لے آئی اور مزید کروڑوں نئی کہکشائیں دریافت کر لی گئی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیاکے مطابق یورپین اسپیس ایجنسی نے اسپیس ٹیلی اسکوپ یوکلیڈ سے لی گئی تصاویر اور پہلا سروے ڈیٹا جاری کر دیا ہے۔

    اس ویڈیو سروے میں مزید کروڑوں کہکشائیں دریافت کی گئی ہیں۔ ای ایس اے کے مطابق یوکلیڈ مشن میں آسمان کے 3 حصوں کے گہرے مشاہدے میں 2 کروڑ 60 لاکھ کہکشائیں دریافت کی گئیں۔

    ای ایس اے نے دریافت ہونے والی کہکشاوں کی تصاویر اور ویڈیوز بھی جاری کی ہیں، جنہیں دیکھنے والے حیران رہ گئے۔

    یورپین اسپیس ایجنسی کے مطابق کہکشاؤں کی نئی دریافت محض شروعات ہے، یوکلڈ مشن مکمل ہونے پر کہکشاؤں کا ایک کیٹلاگ بھی تیار ہو گا۔

     

  • کہکشاؤں کی پرُاسراریت؟ سائنسدان نے اہم دعویٰ کردیا

    کہکشاؤں کی پرُاسراریت؟ سائنسدان نے اہم دعویٰ کردیا

    خلائی دوربین ‘جیمزویب’ ایسی کہکشائیں تلاش کرنے میں مصروف ہے جن کا وجود نہیں ہونا چاہیے، یہ انتباہ دوران تحقیق ایک سائنس دان کی طرف سے سامنے آیا ہے۔

    آسٹن میں یونیورسٹی آف ٹیکساس سے تعلق رکھنے خلاف معمول کہکشاؤں کا مشاہدہ کرنے والے مائک بوئلن کولچن نے ایک جامع تحقیق کے بعد یہ تصدیق کی ہے کہ کہکشاؤں کو’تناؤ کی جانچ‘ کے ذریعے بہتر طور پر سمجھا جا سکتا ہے کہ وہ کیسے بنتی ہیں؟

    نئی تحقیق کے مصف مائک بوئلن کولچن کا کہنا ہے کہ ’اگران کہکشاؤں والی بات درست ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم ایسے علاقے میں ہیں جو پوشیدہ ہے۔‘

    انہوں نے کہا کہ ہمیں تخلیق کائنات سے متعلق علم میں تبدیلی کے لیے بہت سی نئی چیز درکار ہوگی بہت زیادہ انتہا کے امکانات میں سے ایک امکان یہ ہے کہ بگ بینگ کے فوراً بعد کائنات ہماری پیش گوئی کے مقابلے میں تیزی سے پھیل رہی تھی جس کے لیے نئی قوتوں اور ذرات کی ضرورت ہو سکتی تھی۔

    پروفیسر بوئلن کولچن کی تحقیق نیچر ایسٹرونومی نامی جریدے میں رواں ہفتے شائع ہوئی ہے،اس سے پتہ چلتا ہے کہ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی فراہم کردہ معلومات سائنس دانوں کے لیے گہرے مخمصے کا سبب ہیں۔

    اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ شاید تاریک توانائی اور ٹھنڈے تاریک مادّے سے متعلق نظرئیے میں کائنات کے بارے میں علم کے اس موجودہ معیاری ماڈل کے معاملے میں کچھ غلط ہو سکتا ہے جو کئی دہائیوں سے کائنات کی تخلیق میں رہنمائی کرتا آ رہا ہے۔