Tag: کہکہشاں

  • کیا بلیک ہول کے اس پار دوسری دنیا ہے؟

    کیا بلیک ہول کے اس پار دوسری دنیا ہے؟

    ہماری کائنات میں واقع بلیک ہول اپنے اندر بے پناہ اسرار رکھتے ہیں کیونکہ ان کے اندر کیا ہے، یہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا، یہ بھی ممکن ہے ان کے دوسری طرف ایک اور کائنات ہو۔

    بلیک ہولز بیرونی خلا میں دریافت ہونے والی سب سے دلچسپ چیزوں میں سے ایک ہیں، یہ روشنی سمیت ہر چیز کو اپنے اندر کھینچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور نظروں سے پوشیدہ ہیں۔

    ناسا کے مطابق بلیک ہول کی مضبوط کشش ثقل مادے کو ایک انتہائی چھوٹی سی جگہ میں دبانے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور یہ کمپریشن ستارے کی زندگی کے اختتام پر وقوع پذیر ہو سکتا ہے۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ اگرچہ بلیک ہولز بذات خود آنکھوں سے نہیں دیکھے جا سکتے، لیکن خصوصی دوربینیں ایسے مواد اور ستاروں کے رویے کا مشاہدہ کر سکتی ہیں جو بلیک ہولز کے بہت قریب ہیں۔

    کچھ بلیک ہولز ایک ایٹم جتنے چھوٹے ہو سکتے ہیں لیکن ان کی کمیت ایک پہاڑ جتنی ہوسکتی ہے، جبکہ دوسرے ہمارے نظام شمسی کے سائز کے ہو سکتے ہیں لیکن ان کی کمیت 1 ملین سورج سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

    سیگیٹیریئس اے ہماری کہکشاں میں موجود ملکی وے کے مرکز میں واقع بلیک ہول ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں تقریباً 4 ملین سورجوں کی کمیت ہے۔

    ناسا کے سائنس دانوں کو نہیں لگتا کہ زمین کو کسی بھی وقت جلد ہی بلیک ہول میں کھینچ لیا جائے گا۔

    لیکن فرضی طور پر، اگر زمین کو بلیک ہول میں کھینچ لیا جائے تو کیا ہوگا؟ کیا ہم کشش ثقل کے ذریعے ختم ہو جائیں گے، یا یہ ہمیں کسی متوازی کائنات میں لے جائے گا؟

    بلیک ہول میں کیا ہوتا ہے اس کے بارے میں اصل میں زیادہ کچھ معلوم نہیں ہے سوائے اس کے کہ تمام مادہ ایک لامحدود چھوٹے نقطے پر سکڑ جاتا ہے اور جگہ اور وقت کے تمام تصورات ٹوٹ جاتے ہیں۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ بلیک ہول دراصل سوراخ نہیں ہوتے، وہ درحقیقت اشیا ہیں، لیکن چونکہ کوئی روشنی ان سے بچ نہیں سکتی، وہ ہمیں ایک سوراخ کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔

    تاہم، چونکہ روشنی اس پر پڑ نہیں سکتی اس لیے بلیک ہولز میں درحقیقت بہت کچھ ہو سکتا ہے جسے ہم نہیں دیکھ سکتے۔

    سنہ 2018 میں اپنی موت سے پہلے، نظریاتی طبیعیات دان اسٹیفن ہاکنگ نے اس خیال سے اختلاف کیا کہ ہر وہ چیز جو بلیک ہول میں چلی جاتی ہے وہ ہمیشہ کے لیے تباہ ہو جاتی ہے۔

    سنہ 2015 کی اپنی ایک تقریر میں ہاکنگ نے کہا کہ بلیک ہولز وہ ابدی جیلیں نہیں ہیں جن کے بارے میں کبھی سوچا جاتا تھا، اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ بلیک ہول میں پھنسے ہوئے ہیں، تو ہمت نہ ہاریں۔ باہر نکلنے کا راستہ ہے۔

    وہ یہ تجویز کرتے رہے کہ بلیک ہولز درحقیقت کسی اور دنیا کے لیے گیٹ وے ہو سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ بلیک ہول کو کافی بڑا ہونا چاہیئے اور اگر یہ گھوم رہا ہے تو اس کا راستہ کسی اور کائنات تک جا سکتا ہے۔ لیکن آپ ہماری کائنات میں واپس نہیں آسکتے۔

  • زمین سے 12 ارب نوری سال کے فاصلے پر نئی کہکشاں دریافت

    زمین سے 12 ارب نوری سال کے فاصلے پر نئی کہکشاں دریافت

    جاپانی سائنسدانوں کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ انہوں ایک نئی بل کھاتی ہوئی کہکشاں دریافت کی ہے جسے کائنات کی تاریخ میں پہلی بار دیکھا گیا ہے۔

    یہ اعلان جاپان کی قومی فلکیاتی رصد گاہ اور ایک دیگر ادارے سے تعلق رکھنے والے تحقیق کاروں نے کیا۔

    ٹیم نے متعلقہ ڈیٹا کا تجزیہ چلی میں نصب الما دوربین کے ذریعے کیا اور معلوم کیا کہ 12 ارب 40 کروڑ نوری سال کی دوری پر واقع اس کہکشاں کے مرکز سے ایک بھنور کی طرح دو ڈوریاں نکل رہی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کہکشاں کائنات کی پیدائش کے 1 ارب 40 کروڑ سال بعد تشکیل پائی، انہوں نے نشاندہی کی کہ اس کہکشاں میں ستاروں اور گیسوں کا بہت بڑا انبار ہے اور یہ اس دورانیے میں تشکیل پانے والی کہکشاؤں میں نسبتاً بڑی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کہکشائیں بار بار دوسری کہکشاؤں کے ساتھ ملاپ کے عمل سے بڑی ہوتے ہوئے بل دار اشکال اختیار کرلیتی ہیں، اب تک 11 ارب 40 کروڑ سال قدیم ایک چکر دار کہکشاں کو کائنات میں قدیم ترین سمجھا جاتا تھا۔

  • کہکہشاں کا تھری ڈی نقشہ

    کہکہشاں کا تھری ڈی نقشہ

    پیرس: یورپ کے گایا سیٹلائٹ کی طرف سے ہماری کہکہشاں کا تھری ڈی نقشہ جاری کردیا گیا جس کے بعد ہماری کہکہشاں میں موجود ستاروں کے رنگ اور حرکت کو مزید وضاحت سے دیکھنا ممکن ہوجائے گا۔

    گایا سیٹلائٹ نے یہ ڈیٹا 22 ماہ میں جمع کیا ہے جس میں 1 ارب 70 کروڑ ستاروں کی معلومات شامل ہیں۔

    یہ نقشہ ان ستاروں کی آسمان میں صحیح سمت، ان کی روشنی اور رنگ کے بارے میں نہایت درست معلوم فراہم کرتا ہے۔

    سنہ 2013 میں لانچ کیا جانے والا یہ سیٹلائٹ زمین سے 9 لاکھ 30 میل کے فاصلے پر خلا میں موجود ہے۔

    سیٹلائٹ نے 22 ماہ تک فی منٹ 1 لاکھ ستاروں کی معلومات جمع کیں جبکہ دن میں 50 کروڑ پیمائشیں کی۔

    ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا علم فلکیات میں انقلابی اضافے کرے گا جس کے بعد کہکہشاں کو سمجھنا مزید آسان ہوجائے گا۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا خاصی حد تک مکل ہے اور اس حد تک مکمل ڈیٹا اس سے پہلے جاری نہیں کیا گیا۔

    گایا نے کہکہشاں کا پہلا نقشہ ستمبر 2016 میں جاری کیا تھا جس میں 1 ارب 15 کروڑ ستاروں کی معلومات شامل تیھں۔

    اب اس میں مزید معلومات شامل کی گئی ہیں جن میں ستاروں کی تعداد 1 ارب 70 کروڑ ہوگئی ہے۔

    گایا کی جانب سے بھیجی جانے والی معلومات کی جانچ پڑتال اور ترتیب میں 20 ممالک کے 450 ماہرین فلکیات اور سائنس دانوں نے حصہ لیا۔

    ان میں سے ایک سائنس داں ایٹونلا ویلنری کا کہنا ہے کہ اس نقشے کو دیکھنا کسی چاکلیٹ باکس کو کھولنے جیسا ہے۔ ’یہ بہت شاندار کام ہے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خلا کے بارے میں حیران کن اور دلچسپ حقائق

    خلا کے بارے میں حیران کن اور دلچسپ حقائق

    زمین سے باہر بے کراں خلا اور وسعت بے شمار عجائبات کا نمونہ ہے۔ یہاں ایسی ایسی چیزیں موجود ہیں جن کا تصور ہم یہاں زمین پر بیٹھ کر، کر ہی نہیں سکتے۔

    آج ہم آپ کو خلا اور نظام شمسی سے متعلق ایسے ہی کچھ حیرت انگیز مگر نہایت دلچسپ حقائق سے آگاہ کر رہے ہیں۔


    ہماری زمین 1 ہزار 29 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گردش کر رہی ہے۔

    لیکن ہمارا پورا نظام شمسی بشمول 9 سیارے اور سورج وغیرہ 4 لاکھ 9 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے حرکت یا گردش کرتا ہے۔

    سورج کی طرف سے دوسرا سیارہ زہرہ (وینس) تمام سیاروں کے برعکس مخالف رخ پر گردش کرتا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سورج کی کشش ثقل نے اس کے محور کو 180 ڈگری پر پلٹا دیا ہے۔

    نظام شمسی کا سب سے بڑا سیارہ مشتری (جوپیٹر) اتنا بڑا ہے کہ یہ سورج کے گرد گردش نہیں کرتا۔ یہ سورج کے محور میں موجود ایک نقطے کو مرکز بنا کر اس کے گرد گردش کرتا ہے۔

    خود سورج بھی اسی نقطے کے گرد گردش کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ تھوڑا ڈگمگاتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔

    حلقے دار سیارہ زحل (سیچورن) پر ہیروں کی بارش ہوتی ہے۔

    دراصل اس سیارے کی فضا میں موجود حرارت اور دباؤ ایسا ہے کہ یہ فضا میں کاربن کے ذرات کو ہیروں میں تبدیل کرسکتا ہے، اور یہ تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ ہیرے کاربن کی ہی تبدیل شدہ شکل ہیں۔

    ہماری کہکشاں میں موجود لاکھوں کروڑوں سیارے اور ستارے مزید ٹوٹ سکتے ہیں۔ ٹوٹنے کے اس عمل سے ہمارا سورج موجودہ مقام سے کسی اور مقام پر منتقل ہوسکتا ہے مگر اس سے زمین پر کوئی تباہی نہیں آئے گی۔

    کائنات میں سب سے تیز رفتار شے ایک ٹوٹا ہوا ستارہ ہے جو ایک سیکنڈ میں 716 دفعہ حرکت کرتا ہے۔

    خلا میں موجود کچھ بادلوں میں گیلنوں کے حساب سے الکوحل موجود ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس الکوحل کا ذائقہ رس بھری جیسا ہوسکتا ہے۔

    کائنات کے بارے میں مزید حقائق جانیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔