Tag: کیئر اسٹارمر

  • برطانوی وزیر اعظم کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان

    برطانوی وزیر اعظم کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان

    لندن: برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان کیا ہے۔

    برطانوی اور اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے جمعہ کو کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی دیرپا سلامتی کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے۔

    برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ کے رپورٹ کیا کہ وزیر اعظم نے اصرار کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں ’’غیر متزلزل‘‘ ہیں، تاہم انھوں نے کہا کہ وہ تب تسلیم کریں گے جب اس سے ’’مصیبت کے شکار لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ افادیت یقینی ہو۔‘‘

    کیئر اسٹارمر نے کہا فلسطینی ریاست کا قیام وسیع تر امن منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے، دو ریاستی حل ہی پائیدار امن کا راستہ ہے، فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے وقت اور حکمت عملی ضروری ہے، اور فلسطینیوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے مؤثر پالیسی کی ضرورت ہے۔


    فلسطین کو ریاست تسلیم کیا جائے، 220 ارکان پارلیمنٹ کا برطانوی وزیراعظم کو خط


    اسٹارمر نے اسرائیلی کارروائیوں پر شدید رد عمل ظاہر کیا اور غزہ کے محاصرے کو ناقابل دفاع قرار دیا، انھوں نے کہا غزہ میں قحط، یرغمالیوں کی گرفتاری اور یہودی آبادکاروں کا تشدد ناقابل قبول ہے، اسرائیل کی فوجی کارروائی غیر متناسب ہے۔

    واضح رہے کہ 221 برطانوی ارکان پارلیمنٹ پہلے ہی فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں، اور برطانوی وزیر اعظم کی پالیسی پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، اور فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔


    امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا


    کیئر اسٹارمر کے نام خط میں دو سو بیس اراکین پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت اگلے ہفتے فلسطین کو ریاست تسلیم کر لے، خط میں اراکین پارلیمنٹ نے برطانیہ کے تاریخی کردار کے تناظر میں فلسطین کو تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے لکھا ہے کہ برطانوی پارلیمان میں دہائیوں سے دو ریاستی حل پر اتفاق رائے موجود ہے۔

    خط میں برطانیہ پر فلسطینی ریاست کی حمایت میں عملی قدم کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کو تسلیم کرنا برطانیہ کی ذمہ داری ہے، 2014 میں دارالعوام فلسطین کو ریاست ماننے کی قرارداد منظور کر چکا ہے، فلسطینی ریاست کی حمایت عالمی شراکت داروں سے مل کر کی جائےگی، برطانیہ کے فلسطین کی ریاستی حیثیت کو تسلیم کرنے سے عالمی سطح پر اثر ہوگا، پاکستانی نژاد ممبران پارلیمنٹ نے بھی خط پر دستخط کیے ہیں۔

  • فلاحی اصلاحات پر برطانوی وزیر اعظم مشکل میں پڑ گئے، پارٹی تقسیم کا خطرہ

    فلاحی اصلاحات پر برطانوی وزیر اعظم مشکل میں پڑ گئے، پارٹی تقسیم کا خطرہ

    لندن: برطانیہ کے وزیر اعظم اور لیبر لیڈر سر کیئر اسٹارمر کو مجوزہ فلاحی اصلاحات (ویلفیئر بل) پر بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ کا سامنا ہے، جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ قدم پارٹی تقسیم کا باعث بن سکتا ہے۔

    لیبر حکومت فلاحی قوانین کو سخت بنانے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کام کے لیے راغب کرنے کے منصوبے متعارف کروا رہی ہے، جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو طویل مدتی بیماری یا معذوری کا شکار ہیں۔

    ان نئے منصوبوں کی وجہ سے پارٹی میں اختلافات پائے جاتے ہیں اور محتاط اندازے کے مطابق 120 لیبر ممبران پارلیمنٹ ان نئی کٹوتیوں کے خلاف بغاوت کر سکتے ہیں، جب کہ کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ اصلاحات کا مقصد پیداواری صلاحیت کو بڑھانا اور ریاست پر انحصار کو کم کرنا ہے۔

    تاہم ٹریڈ یونینز، معذوروں کے حقوق کے گروپس، اور لیبر ممبران پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ تجاویز سے قدامت پسندانہ انداز حکومت کی بازگشت سنائی دے رہی ہے، جس سے کمزور لوگوں کو سزا دینے کا تاثر ملتا ہے۔


    برطانیہ میں دہشت گرد ی کا خطرہ ہے، وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر


    ناقدین وزیر اعظم کیئر اسٹارمر پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ درمیانی درجے کے ووٹروں کے تعاقب میں سماجی انصاف کے لیے پارٹی کی روایتی وابستگی کو ترک کر رہے ہیں۔

    کیئر اسٹارمر کا اصرار ہے کہ اصلاحات ہمدردانہ اور تحقیقی ثبوت پر مبنی ہوں گی، لیکن جیسے جیسے اپوزیشن بڑھ رہی ہے، سوال پیدا ہو رہا ہے کہ کیا لیبر پارٹی اس وژن کے ساتھ متحد رہ پائے گی یا نہیں؟

  • فرانسیسی صدر، برطانوی وزیر اعظم کی کوکین پارٹی، وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟

    فرانسیسی صدر، برطانوی وزیر اعظم کی کوکین پارٹی، وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟

    فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی کوکین پارٹی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب چرچے میں ہے، کچھ صارفین نے میکرون اورسر کیئر اسٹارمر پر منشیات کے استعمال کا الزام لگایا۔

    اس ویڈیو میں فرانسیسی صدر کو جرمن اپوزیشن کے رہنما فریڈرک مرز اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ ٹرین میں یوکرینی دارالحکومت کیف جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، یہ ویڈیو ایسوسی ایٹڈ پریس نے دو دن قبل جاری کی ہے۔

    کیا واقعی فرانسیسی صدر اور برطانوی وزیر اعظم نے کوکین پارٹی کی تھی؟ آخر اس وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟ اس سلسلے میں فرانسیسی میڈیا نے ویڈیو کی تحقیقات کی اور حقیقی رپورٹ شائع کی۔

    وائرل ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ فرانسیسی صدر میکرون اپنے سامنے رکھے ایک چھوٹے سفید پاؤچ کو خاموشی کے ساتھ ٹیبل سے ہٹا دیتے ہیں، ایک چھوٹی دھاتی چمچ بھی موجود تھی جسے مرز نے ہاتھوں میں چھپا لیا۔ تاہم، فرانسیسی میڈیا نیوز آؤٹ لیٹ ”لبریشن“ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مبینہ ”سفید پاؤچ“ دراصل ایک رومال تھا، جو کیئر اسٹارمر کے کمرے میں داخل ہونے سے پہلے ٹیبل پر رکھا گیا تھا۔ اس وقت صرف میکرون اور مرز موجود تھے۔


    ’مذاکرات کرنے ہیں تو۔۔۔‘: زیلنسکی نے پیوٹن کی پیشکش پر شرط رکھ دی


    تاہم، ترکیہ ٹوڈے کے مطابق روس کی وزارت خارجہ کی جانب سے لگائے گئے بالواسطہ الزام نے تنازعہ کھڑا کر دیا ہے، اتوار کو ترجمان ماریا زاخارووا نے الزام لگایا تھا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن اپوزیشن لیڈر فریڈرک مرز اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اپنے حالیہ دورہ یوکرین کے دوران منشیات کا استعمال کیا۔

    میکرون، اسٹارمر اور مرز جمعہ کو پولینڈ سے کیف پہنچے تھے، انھوں نے روس کے ساتھ جاری تنازعے میں یوکرین کے لیے اپنی مسلسل حمایت کا اظہار کیا۔

  • ایلون مسک جھوٹ پھیلا رہے ہیں، برطانوی وزیر اعظم برس پڑے

    ایلون مسک جھوٹ پھیلا رہے ہیں، برطانوی وزیر اعظم برس پڑے

    لندن: برطانوی حکومت سے متعلق ایلون مسک کے متنازع بیانات پر برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر برس پڑے۔

    برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے ٹیسلا کے بانی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم X کے مالک ایلون مسک کی تنقید کو یک سر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹ اور غلط معلومات پھیلانے والوں کو متاثرین میں نہیں، بلکہ خود میں دل چسپی ہے۔

    کیئر سٹارمر نے برطانیہ میں بچوں کے جنسی گرومنگ گینگز کے بارے میں ایلون مسک کے بیان کو ’’جھوٹ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا فلپ نے جنسی زیادتی کے متاثرین کے لیے ہزار گنا زائد کام کیا ہے، جس کا تنقید کرنے والے خواب بھی نہیں دیکھ سکتے۔

    برطانوی وزیر اعظم نے کہا بچوں کے سیکس گرومنگ گینگ سے متعلق کسی نئی انکوائری کی ضرورت نہیں ہے بلکہ گزشتہ انکوئری کی سفارشات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

    کئی دنوں سے دنیا کے امیر ترین آدمی ایلون مسک اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے انگلینڈ کے کچھ حصوں میں بچوں کے جنسی استحصال پر مبنی برسوں پرانے اسکینڈل کے گڑھے مردے اکھاڑنے لگے ہیں۔

    کانگریس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی بطور صدر کامیابی کی باضابطہ توثیق کردی

    ایک پوسٹ میں مسک نے شاہ چارلس III سے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے اور برطانیہ میں نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔ ایک اور پوسٹ میں انھوں نے خاتون وزیر جیس فلپس کو قید کرنے کا مطالبہ کیا، اور انھیں ’’خالص برائی‘‘ اور ’’ایک شریر مخلوق‘‘ قرار دیا۔ پیر کے روز مسک نے یہ بھی کہا کہ اسٹارمر کو جیل میں ہونا چاہیے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق جیس فلپ نے اولڈہم میں بچوں سے زیادتی کی قومی سطح پر پبلک انکوائری سے انکار کیا تھا، جس پر ایلون مسک نے برطانیہ کی سیف گارڈنگ منسٹر جیس فلپ کو ریپ اور نسل کشی کی معافی دینے والا قرار دے دیا تھا۔

  • برطانوی وزیر اعظم کو ڈاؤننگ اسٹریٹ کی صفائی کے لیے ملازمین کی تلاش، تنخواہ کتنی؟

    برطانوی وزیر اعظم کو ڈاؤننگ اسٹریٹ کی صفائی کے لیے ملازمین کی تلاش، تنخواہ کتنی؟

    لندن: برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے سیاست کو صاف کرنے کا عزم کر رکھا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنے دفتر سے اس کی شروعات کر رہے ہیں۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق سر کیئر اسٹارمر کو ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے 4 گھریلو ملازموں کی تلاش ہے، انھوں نے اس سلسلے میں اشتہار بھی جاری کر دیا ہے۔

    اشتہار کے مطابق ان ملازموں میں سے ہر ایک کو 30 ہزار 135 پاؤنڈ اجرت دی جائے گی۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ملازمین اُن کلینرز کی جگہ لیں گے جو ریٹائر ہو چکے ہیں، اور وہ صرف دفتری عمارت کی صفائی کریں گے نہ کہ ڈاؤننگ اسٹریٹ کے فلیٹوں کی، جہاں وزیر اعظم اور ان کے اہل خانہ رہتے ہیں۔

    لیکن دوسری طرف ٹوریز نے انھیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اس کام کے لیے 4 لوگوں کو کیوں بھرتی کیا جا رہا ہے؟ ڈیلی میل کو ٹوری پارٹی کے ایک رکن نے بتایا کہ کیئر اسٹارمر شاذ ہی ڈاؤننگ اسٹریٹ میں ہوتے ہیں، زیادہ تر باہر ہی ہوتے ہیں، ایسے میں انھیں اتنے ملازمین کی ضرورت کیوں پڑی؟

    مخالف پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ وزیر اعظم اسٹارمر کی ٹیکس دہندگان کے پیسے چھیننے کی ایک اور مثال ہے۔

  • برطانوی وزیر اعظم اسرائیلیوں کے لیے نامناسب لفظ بول گئے، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    برطانوی وزیر اعظم اسرائیلیوں کے لیے نامناسب لفظ بول گئے، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    لندن: ایک خطاب کے دوران برطانوی وزیر اعظم کی زبان پھسل گئی، اور انھوں نے اسرائیلیوں کے لیے نامناسب لفظ استعمال کر لیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لیبر پارٹی کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی زبان پھسل گئی، اور وہ غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں سے متعلق نامناسب لفظ بول گئے۔

    انھوں نے اسرائیلی شہریوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ”یرغمالیوں کی واپسی“ کی بہ جائے ”ساسیجز کی واپسی“ کہہ دیا۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ لیبر پارٹی کی کانفرنس میں بہ طور وزیر اعظم کیر اسٹارمر کی یہ پہلی تقریر تھی، جو بہت سے لوگوں کے لیے یادگار تو بنی لیکن ایک غلط سبب کے طور پر۔

    اس ہفتے نیویارک کے دورے کے موقع پر جب ان سے صحافیوں نے پوچھا کہ ان کی زبان کیسے پھسلی، کیا ایسا بھوک کی وجہ سے ہوا؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ ’’میں نے صرف لفظ کے آغاز کو کچل دیا تھا، کیا آپ سے ایسا کبھی نہیں ہوا؟‘‘ انھوں نے خوش گوار موڈ میں کہا کہ ایسی چیزوں سے تو آپ کو موقع ملتا ہے کہ مجھے زچ کریں۔

    واضح رہے ساسجز ایک قسم کی پروسیسڈ گوشت کی مصنوعات ہوتی ہیں، جو عموماً چربی، گوشت، اور مختلف مصالحے ملا کر تیار کی جاتی ہیں، ساسج دراصل آنت میں قیمہ بھر کر تیار کیا جاتا ہے۔

  • برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے 30 منٹ تک ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے فون پر بات کی

    برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے 30 منٹ تک ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے فون پر بات کی

    لندن: برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے 30 منٹ تک ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے فون پر بات کی، انھوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر حملہ کرنے سے گریز کرے۔

    بی بی سی کے مطابق ڈاؤننگ اسٹریٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سر کیئر اسٹارمر نے مسعود پزشکیان کو فون کر کے کہا کہ ’’حساب کتاب میں غلطی ہونے سے سنگین خطرہ جنم لے سکتا ہے اس لیے اب پر سکون رہ کر محتاط غور و فکر کرنے کا وقت ہے۔‘‘

    دونوں رہنماؤں کے درمیان 30 منٹ تک بات ہوئی، جس میں مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا، ایرانی صدر سے بات کرنے سے پہلے برطانوی وزیر اعظم نے صدر جو بائیڈن اور مغربی اتحادی ممالک کے سربراہان سے بات کی تھی۔

    مارچ 2021 کے بعد برطانیہ کے وزیر اعظم اور ایرانی صدر کے درمیان یہ پہلی فون کال ہے، سابق برطانوی رہنما بورس جانسن نے حسن روحانی سے بات کی تھی۔

    30 منٹ کی بات چیت کی خبر اس وقت سامنے آئی جب برطانیہ نے امریکا، فرانس، اٹلی اور جرمنی کے ساتھ ایک مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں ایران پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل پر حملے کی دھمکیوں سے پیچھے ہٹ جائے۔ انھوں نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف فوجی حملے کی اپنی جاری دھمکیوں سے دست بردار ہو جائے اور اس طرح کے حملے کی صورت میں علاقائی سلامتی کے لیے پیدا ہو سکنے والے سنگین نتائج پر تبادلہ خیال کیا جائے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل کے ہاتھوں حزب اللہ اور حماس کے سینئر رہنماؤں کے حالیہ قتل کے بعد مشرق وسطیٰ میں وسیع تر جنگ کے خدشات بڑھ رہے ہیں، امریکا نے خطے میں ایک گائیڈڈ میزائل آبدوز بھی بھیج دی ہے، جس پر زمینی اہداف کو نشانہ بنانے والے 154 ٹوماہاک کروز میزائل لے جائے جا سکتے ہیں۔

    برطانیہ میں پیر کے دن گرمی کتنی شدید رہی؟

    مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کے لیے برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے ایرانی صدر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کسی کے مفاد نہیں ہے، اس لیے ایران، اسرائیل پر حملے سے باز رہے۔

    دوسری طرف فاکس نیوز کا کہنا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں ایران اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے، امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے بھی ایرانی حملے کے حوالے سے خبردار کر دیا ہے، انھوں نے کہا امریکا کو اسرائیل پر بڑے حملے کے حوالے سے تیار رہنا ہوگا۔

    ادھر وائٹ ہاؤس نے متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو دفاع میں مدد کے لیے امریکا موجود ہے، ایران اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے رواں ہفتے ہی اسرائیل پر ممکنہ حملہ ہو سکتا ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ حماس رہنما اسماعیل ہانیہ کے قتل کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔

    اس صورت حال میں کویتی اخبار الجریدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے امریکا کے کہنے پر اسماعیل ہنیہ کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل پر حملے کی کارروائی وقتی طور پر روک دی ہے، اور نومنتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ایران کے رہبر اعلیٰ خامنہ ای کو اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی دو ہفتوں کے لیے روکنے پر قائل کر لیا ہے۔ امریکی قیادت نے ایران کو پیغام دیا تھا کہ وہ اسرائیل کے خلاف کم ازکم دو ہفتوں کے لیے جوابی کارروائی ملتوی کرے، جس پر ایران نے امریکی مطالبے سے اتفاق کیا۔

  • برطانیہ کے نومنتخب وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر کون ہیں؟

    برطانیہ کے نومنتخب وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر کون ہیں؟

    برطانیہ کے نئے وزیر اعظم لیبر پارٹی کے سربراہ سر کئیر اسٹارمر نے ایک مزدور گھرانے میں پرورش پائی، ان کے والد ایک ٹول میکر تھے جبکہ والدہ نرس تھیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق لیبر پارٹی کے سربراہ سر کئیر اسٹارمر خاندان میں پہلے شخص تھے جو یونیورسٹی گئے، لیڈز اور آکسفورڈ میں قانون کی تعلیم حاصل کی اور 1987 میں بیرسٹر بنے۔

    انہوں نے کیریئر کا بڑا حصہ انسانی حقوق کے مقدموں پرکام کرتے ہوئے گزارا، انہوں نے کئی ملکوں میں سزائے موت کے قانون کے خاتمے کیلئے بھی کام کیا۔

    سر کئیر اسٹارمر 2008 میں پبلک پراسیکیوشن کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے، 2015 میں پہلی بار رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے، 2020میں جیریمی کوربن کی جگہ لیبرپارٹی کی قیادت سنبھالی۔

    اُنہوں نے اپنی جماعت میں تبدیلیاں کرتے ہوئے چارسال میں اسے محنت کشوں کی خدمت کرنے والی جماعت بنادیا، اسٹارمر بریگزٹ کے مخالف تھے۔

    کورونا کے دوران مقامی فوڈ بینک میں رضاکارانہ طورپر بھی کام کیا تھا، فٹ بال ان کا پسندیدہ کھیل ہے اور وہ گٹار بجانے کا شوق رکھتے ہیں۔

    سربراہ لیبرپارٹی کیئر اسٹارمر کا برطانیہ کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے پر کہنا تھا کہ آج عوام نے ووٹ دیکر صفحہ بدل دیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق سربراہ لیبرپارٹی کیئر اسٹارمر نے کہا کہ اتنے بڑے مینڈیٹ کیساتھ بڑی ذمہ داری بھی عوام نے دی ہے، ووٹرز نے تبدیلی کے لئے ووٹ دیا۔

    اُنہو ں نے کہا کہ ہمیں ووٹ اس لئے ملا کے جماعت میں تبدیلی لائیں، تبدیلی لانے کیلئے فوری اقدامات کرینگے۔

    کیئر اسٹارمر کا کہنا تھا کہ لیبرپارٹی بدل چکی ہے یہ طرز عمل ہماری حکومت میں بھی نظر آئیگا، عوام کی امیدوں پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔

    برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے شکست تسلیم کرلی

    واضح رہے کہ برطانیہ میں عام انتخابات کے دوران کنزرویٹو پارٹی کو تاریخی شکست، لیبر پارٹی نے تاریخی فتح حاصل کرلی۔

  • آج عوام  نے ووٹ دیکر صفحہ بدل دیا ہے، کیئر اسٹارمر

    آج عوام نے ووٹ دیکر صفحہ بدل دیا ہے، کیئر اسٹارمر

    سربراہ لیبرپارٹی کیئر اسٹارمر کا برطانیہ کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے پر کہنا تھا کہ آج عوام نے ووٹ دیکر صفحہ بدل دیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق سربراہ لیبرپارٹی کیئر اسٹارمر نے کہا کہ اتنے بڑے مینڈیٹ کیساتھ بڑی ذمہ داری بھی عوام نے دی ہے، ووٹرز نے تبدیلی کے لئے ووٹ دیا۔

    اُنہو ں نے کہا کہ ہمیں ووٹ اس لئے ملا کے جماعت میں تبدیلی لائیں، تبدیلی لانے کیلئے فوری اقدامات کرینگے۔

    کیئر اسٹارمر کا کہنا تھا کہ لیبرپارٹی بدل چکی ہے یہ طرز عمل ہماری حکومت میں بھی نظر آئیگا، عوام کی امیدوں پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں عام انتخابات کے دوران کنزرویٹو پارٹی کو تاریخی شکست، لیبر پارٹی نے تاریخی فتح حاصل کرلی۔

    برطانیہ میں عام انتخابات کے نتائج کا سلسلہ جاری ہے، 650 سے 440 نشستوں کے نتائج سامنے آگئے ہیں۔

    برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے شکست تسلیم کرلی

    انتخابی نتائج کے مطابق لیبر پارٹی 353 سیٹیں لے کر سب سے آگے ہے، کنزرویٹو 71، لیبرل ڈیموکریٹس 46 اور ریفارم پارٹی 4 نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے۔