کراچی: گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ عوام کو باخبر رکھنے،تفریح فراہم کرنے میں کیبل آپریٹرز کا کردار ہے۔
تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل سے خالد آرائیں کی سربراہی میں کیبل آپریٹر ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کی۔اس موقع پر میئر کراچی ، رکن صوبائی اسمبلی جمال صدیقی بھی موجود تھے۔
ملاقات میں کیبل آپریٹرز کے مسائل ،کے الیکٹرک معاملات ودیگر امور سمیت کیبلزگراؤنڈ کرنے،ایس او پیزکی تیاری،باہمی دلچسپی کے امور پر بھی بات چیت کی گئی۔
کیبل آپریٹر ایسوسی ایشن کے وفد نے بتایا کہ کے الیکٹرک سے معاہدہ ہوا ہے پولز پر موجود کیبل نہیں کاٹے جائیں گے،ان پولز پر موجود کیبلز کو بتدریج انڈرگراؤنڈ کر دیا جائےگا۔
وفد نے بتایا کہ گزشتہ 30 دن میں 30 کلو میٹر کیبلز انڈرگراؤنڈ کیےگئے، کیبل کے لیے کھودی جانے والی سڑکوں کی استرکاری بھی کریں گے۔
اس موقع پر گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ کیبل آپریٹرز اور کے الیکٹرک کے مابین معاہدہ خوش آئند ہے،بات چیت کےذریعے مشکل سے مشکل مسئلے کا حل نکالا جاسکتا ہے۔
عمران اسماعیل نے کہا کہ ہر کسی کو کراچی کے شہریوں کے مفاد کو فوقیت دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ عوام کو باخبر رکھنے،تفریح فراہم کرنے میں کیبل آپریٹرز کا کردار ہے۔
دوسری جانب میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ شہرکی خوبصورتی میں تاروں کا بے ہنگم جال رکاوٹ ہے،کیبل انڈرگراؤنڈ کرنےکی این او سی دینے کے لیے تیار ہیں۔
کراچی: چیئرمین کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن خالد آرائیں نے کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے آج شام 7 بجے سے رات 9 بجے تک سروس بند رکھنے کا اعلان کردیا۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن خالد آرائیں کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے ظالمانہ رویے کے باعث ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کراچی میں شام 7 سے رات 9 بجے تک انٹرنیٹ اور کیبل ٹی وی بند رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہڑتال کا فیصلہ صرف آج کے لیے ہے کل تک رابطہ نہیں کیا گیا تو دوبارہ ہڑتال ہوگی، ہماری ہڑتال کو دھمکی نہ سمجھا جائے، ہم بھی احتجاج کا حق رکھتے ہیں، حکومت سے اپیل کررہے ہیں مداخلت کرکے مسئلہ حل کرائیں۔
خالد آرائیں نے کہا کہ کے الیکٹرک ایک طرف مذاکرات کررہی ہے دوسری جانب تاریں کاٹی جارہی ہیں، کے الیکٹرک کو پابند بنایا جائے کہ ہماری کیبلز نہ کاٹی جائیں، پیمرا کا کام ہے ہمارے کاروبار کا تحفظ کرے اور کے الیکٹرک کو پابند کرے۔
چیئرمین کیبلز آپریٹرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ کوئی بھی انڈسٹری جب انتہائی مجبور ہوجاتی ہے تو بند ہوتی ہے، ہمارے مسئلہ پر توجہ نہیں دی گئی تو پورے پاکستان میں ہڑتال کریں گے، گورنر سندھ سے درخواست ہے کہ کے الیکٹرک اور ہمیں بلائیں بات کریں، حکومت سے بھی درخواست کرتے ہیں ہمارے مسئلے کو حل کرائیں۔
خالد آرائیں نے کہا کہ کمشنر کراچی نے کے الیکٹرک کو احکامات دئیے جو ہوا میں اڑا دئیے گئے، وزیراعلیٰ سندھ کو بھی درخواست دی کہ ہمیں نقصان ہورہا ہے، درخواست میں کہا کہ ہمیں کیبل زیر زمین کرنے کے لیے وقت درکار ہے، کے الیکٹرک بدمعاشی کررہا ہے کل بھی ہماری کیبلز کاٹی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ نے احکامات دئیے تھے بیٹھ کر معاملے پر ایس او پیز طے کریں، ہم نے اتفاق کیا کہ کوئی لائحہ عمل طے کریں گے، کے الیکٹرک کیا چاہتی ہے کیا پورا میڈیا بند ہوجائے۔
کراچی: کیبل آپریٹرز نے بھارتی چینلز مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انٹرنیٹ سے بھی بھارتی مواد ہٹانے کی اپیل کردی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندےخالد آرائیں کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے پاکستان اولین ترجیح ہے اور ہم سب سے پہلے پاکستان ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ کیبل آپریٹرز نے بھارتی چینل دکھانا مکمل طور پر بند کردیے، اب انٹرنیٹ کو کنٹرول کر کے وہاں سے بھی تمام مواد ہٹانے کی اشد ضرورت ہے۔ کیبل آپریٹرز نے اس موقع پر اپنا ڈی ٹی ایچ لانے کا بھی اعلان کیا۔
قبل ازیں چیئرمین پیمرا محمد سلیم بیگ کا کہنا تھا کہ بھارتی چینلز دکھانےکی کسی صورت اجازت نہیں دے سکتے، پاکستانی ڈی ٹی ایچ نومبر تک لانچ کردیاجائے گا، کیبل آپریٹرز ذمے داری کامظاہرہ کریں۔
چیئرمین پیمرامحمدسلیم بیگ کا کہنا تھا کہ کیبل آپریٹرزکےساتھ ہر قسم کا تعاون کریں گے کیونکہ ہم اُن کے کاروبار کو بڑھانا چاہتے ہیں، اب کیبل آپریٹرز کو پاکستانی چینلز دکھانے ہوں گے۔
محمدسلیم بیگ کا کہنا تھا کیبل آپریٹر ایسوسی ایشن نےآخری بارسبسکرپشن فیس میں کمی کامطالبہ کیاتھا، جسے پیمرا نے تسلیم کرتے ہوئے اُن کی سالانہ فیس میں کمی کردی ہے، اب سالانہ فیس24روپےسےکم کرکے12روپےکردی گئی ہے۔
لاہور: پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے پاکستان کے پہلے تین ڈی ٹی ایچ لائسنس 4.5 ارب روپے میں فروخت کر دئیے ہیں،میڈیا سے وابستہ ماہرین کا خیال ہے کہ ڈی ٹی ایچ ٹیکنالوجی نہ صرف یہ کہ عوام میں مقبولیت پائے گی بلکہ اس طرح کیبل آپریٹرز مافیا کے چنگل سے نکل پائیں گے۔
ڈی ٹی ایچ کیا ہے ؟
گو کہ حکومتِ پاکستان عوام کی سہولت کی فراہمی کے لیے کیبل آپریٹرز کی ناراضی مول لے چکی ہے اور ایک دن کے لیے ملک بھر میں کیبل کی بندش بھی بھگت چکی ہے تا ہم ابھی تک خود عوام بات سے لاعلم ہیں جس چیز کے لیے حکومت اتنے پاپڑ بیل رہی ہے آکر وہ ہے کس بلا کا نام ؟
ڈی ٹی ایچ تین حرفی انگریزی لفظ ہے جو دراصل Direct to Home کا مخفف ہے، یہ ایسی ٹیکنالوجی ہے جس سے آپ براہ راست سٹیلائٹ کے ذریعے چینلز کے سنگلز وصول کر سکیں گے اور اس کے لیے کسی اضافی تار یا کسی اور واسطے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
ویڈیو دیکھنے کے لیے اسکرول کریں
یعنی آپ کے گھر میں براہ راست چینلز کے سنگنلز بغیر کسی تار اور یا آپریٹرز کے آیا کریں گے اورآپ اپنی مرضی کا چینل تصویر اور آواز کی بہترین ایچ ڈی کولٹی کے ساتھ دیکھ سکیں گے۔
کیبل کے ذریعے ہم تک نشریات کیسے پہنچتی ہے؟
کیبل آپریٹرز بھی نشریات ہم تک پہنچانے کے لیے DTH سروس کا استعمال کرتے ہیں وہ الگ الگ چینلز کے لیے علیحدہ علیحدہ ٹی وی اور ڈی ٹی ایچ باکس رکھتے ہیں اور چینل کی ٹرانسمیشن لیتے ہیں جسے کیبل تاروں کے ذریعے صارفین تک پہنچاتے ہیں۔
DTH ٹیکنالوجی بہ مقابلہ کیبل ٹیکنالوجی
ڈی ٹی ایچ کی ٹیکنالوجی کے ذریعے ہائی کوالٹی یعنی 1080 ایچ ڈی ریزولوشن کی ٹرانسمیشن دیکھنے کو ملتی ہے اور آواز کا معیار بھی بہت اچھا ہوتا ہے اور 700 کے قریب چینلز دیکھے جا سکتے ہیں۔
جب کہ کیبل سروس کے ذریعے محض 100 کے قریب چینل فراہم کیے جاتے ہیں اور ان کا معیار بھی لو ڈینٹی سٹی کا ہوتا ہے جس سے آواز اور تصویر معیاری نہیں لگتی اور کئی چینلز اتنے بھی صاف نہیں آتے کہ انہیں دیکھا جاسکے کسی کی تصویر غائب تو کہیں آواز ہی نہیں آتی۔
چونکہ اس سروس کے ذریعے چینلز کمپنی سے سیٹلائٹ کے ذریعے براہ راست صارف کے گھر تک پہنچ رہے ہوتے ہیں اس لیے غیر ضروری اشتہارات دیکھنے کو نہیں ملیں گے جب کہ کیبل آپریٹرز اپنی مرضی سے لگائے گئے اشتہارات صارفین کو دیکھنا پڑتے تھے جو کہ زیادہ تر غیر معیاری اور غیر ضروری ہوا کرتے ہیں۔
DTH کی سروس فل ڈپلیکس ہے اور یہی وجہ ہے کہ آپ نہ صرف ٹی وی ٹرانسمیشن دیکھ سکتے ہیں بلکہ اسی کے ذریعے اپنا پیغام بھی کمپنی کو بھیج سکتے اور اس کے ذریعے خاص چینل، کسی فلم حتیٰ کہ فون نمبر وغیرہ کا مطالبہ بھی کر سکتے ہیں یا اگر آپ کوئی چینل پیچھے کر کے دیکھنا چاہتے ہیں یا ریکارڈ کرنا چاہتے ہیں تو یہ سہولت بھی میسر کی جاتی ہے اور اس کے علاوہ بھی بہت سی دیگر سہولیات موجود ہیں۔
اس کی بہ نسبت کیبل آپریٹرز کی جانب سے فراہم کی جانے والی سروس ہاف ڈوپلیکس ہوتی ہے اور پروگرامز، چینلز اور فلموں کی ترتیب کیبل آپریٹرز کی صوابدید پر ہوتی ہے یعنی جو چینلز یا پروگرام وہ جس نمبر پر لگانا چاہے آپ کو دیکھنا پڑتا ہے جس میں صارف کی مرضی شامل نہیں ہو تی۔
DTH ٹیکنالوجی وائرلیس ہے اور تاروں کے بغیر کام کرتی ہے اس لیے اسے کہیں بھی رکھا اور اپنے ہمراہ لے جایا جاسکتا ہے اور اس سے کیبل آپریٹرز کی جانب سے گلیوں اور گھروں تک آنے والے تاروں کے جال سے بھی جان چھوٹ جائے گی۔
جب کہ کیبل آپریٹرز چینلز کی ترسیل کیبل وائر کے ذریعے کرتے ہیں جن سے تاروں کا بے ہنگم ہجوم بن جاتا ہے اور موسم کی تبدیلی جیسے تیز ہوا کا چلنا، آندھی یا بارش کی صورت میں نشریات منقطع ہو جاتی تھی۔
ڈی ٹی ایچ ٹیکنالوجی کیوں کہ چینلز کو کمپنی سے براہ راست صارف کے گھر پہنچاتی ہے اس لیے بجلی جانے کی صورت میں بھی نشریات منقطع نہیں ہو گی۔
جب کہ کیبل آپریٹرز جس جگہ سے نشریات کی ترسیل کرتے ہیں اگر وہاں بجلی چلی جائے تو آپ بھی نشریات دیکھنے سے محروم رہ جائیں گے۔
DTH کو درپیش ممکنہ مشکلات
اگرچہ DTH نئی اور بہترین ٹیکنالوجی ہے تا ہم کچھ خاص وجوہات کی بناء پر عام آدمی اسے اپنانے سے گریزاں بھی ہوسکتے ہیں کیوں کہ اس کا استعمال جیب پر بھاری پڑسکتا ہے درج ذیل وجوہات کی بناء پراس ٹیکنالوجی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
DTH سروس سے بھرپور استفادے کے لیے ضروری ہے کہ گھر میں اچھی کوالٹی اور بڑے سائز کا LED ٹی وی ہو جو کہ ہر ایک صارف کی دسترس میں نہیں۔
عمومی طور پر ہر گھر میں دو یا تین ٹیلی ویژن ہوتے ہیں جو کہ الگ الگ کیبل وائر کے ذریعے بآسانی الگ الگ دیکھے جا سکتے ہیں جب کہ DTH باکس کے ساتھ صرف ایک ہی ٹی وی لگایا جا سکتا ہے کیونکہ ایک باکس ایک وقت میں ایک ہی چینل دکھانے کی صلاحیت رکھتا ہے اگر ایک سے زائد ٹی وی بھی باکس کے ساتھ لگا دئیے جائیں تو دونوں ٹی وی پر پر ایک ہی وقت میں ایک ہی چینل دیکھا جا سکے گا۔
جب کہ اس وقت ایک صارف 200 سے 300 روپے ماہانہ فیس میں جتنے ٹی وی چاہے استعمال کرسکتا ہے جو بڑھ کر 1000 سے 1500 فی ٹی وی تک پہنچ جائے گا اور یوں صارف کو اپنے ہر ٹی وی کے لیے الگ ڈی ٹی ایچ باکس کے لیے فی باکس قیمت 4 سے 5 ہزار روپے الگ سے ادا کرنا ہو ں گے۔
سری لنکن و بھارتی ڈی ٹی ایچ کے بجائے پاکستانی ڈی ٹی ایچ
پاکستان میں اس وقت بہت سے لوگ انفرادی طور پر بھی DTH استعمال کر رہے ہیں جس کے لیے وہ سری لنکا اور بھارت کے بنائے ہوئے ڈی ٹی ایچ باکس خریدتے ہیں اس لیے ان سے حاصل ہونے والا منافع ملکی خزانے میں جانے کے بجائے ان دونوں ممالک کو جا رہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ حکومت نے نیلامی کا فیصلہ کیا تھا جس کی باقاعدہ فروخت سے منافع بھی پاکستان کو ہی ملے گا اور صارف کو بھی سہولت ہو گی۔
لاہور : کیبل آپریٹرز نے ملک بھر میں کیبل کی نشریات بحال کرتے ہوئے اپنی ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا، جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے ڈی ٹی ایچ کی نیلامی روکنے کا حکم دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے ڈی ٹی ایچ کی تئیس نومبر کو نیلامی روکنے کیلئے حکم امتناع جاری کردیا۔ جس کے بعد چیئرمین کیبل آپریٹرزخالد آرائیں نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج نے 23 نومبر کو ڈی ٹی ایچ کی نیلامی پر حکم امتناع جاری ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ڈی ٹی ایچ کی نیلامی کے خلاف کیس زیر سماعت ہے۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ڈی ٹی ایچ کی نیلامی کے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے، عدالت نے ہدایت کی کہ جب تک عدالت فیصلہ جاری نہیں کرتی اس وقت تک ڈی ٹی ایچ کی بڈنگ نہ کی جائے۔
کیبل آپریٹرزایسوسی ایشن کے چیئرمین خالد آرائیں نے لاہور ہائیکورٹ سے حکم امتناع جاری ہونے اور وزیرمملکت کی جانب سے مسائل کی یقین دہانی پر ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کے لئے ہم نے ساڑھے تین گھنٹے انتظار کیا، ان کا کہنا تھا کہ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ہمارے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اسلام آباد: کیبل آپریٹرز نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے مذاکرات ناکام ہونے پر آج سے کیبل نشریات غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں کیبل نشریات بند ہونی شروع ہوگئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پیمرا 23 نومبر کو ڈی ٹی ایچ کی نیلامی پر قائم ہے۔ اس ضمن میں کیبل آپریٹرز اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے درمیان ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے جس کے بعد کیبل آپریٹرز نے کیبل نشریات بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
کیبل آپریٹرز کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کیبل نشریات آج سے غیر معینہ مدت کے لیے بند کردی جائیں گی۔ ڈی ٹی ایچ کی نیلامی مؤخر ہونے تک کیبل نشریات بحال نہیں ہوں گی۔
کیبل آپریٹر ایسوسی ایشن کی جانب سے ہدایت جاری کی گئی ہے کہ تمام کیبل آپریٹرز نشریات کی بندش یقینی بنائیں۔
دوسری جانب چیئرمین پیمرا ابصار عالم کہتے ہیں کہ ڈی ٹی ایچ ایک سال تک آپریشنل نہ ہونے کی یقین دہانی کروائی تھی لیکن کیبل آپریٹرز نہیں چاہتے کہ ڈی ٹی ایچ کی نیلامی ہو۔