Tag: کیریئر

  • ضرار خان کے کیریئر میں ماہرہ خان کا کیا کردار ہے؟

    ضرار خان کے کیریئر میں ماہرہ خان کا کیا کردار ہے؟

    پاکستان شوبز انڈسٹری کے ابھرتے ہوئے اداکار ضرار خان ایک فٹنس ٹرینر اور سوشل میڈیا کونٹینٹ کریٹر بھی ہیں۔

    اداکار ضرار خان نے حال ہی میں ڈیجیٹل سائٹ فوچیا میگزین کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح اداکارہ ماہرہ خان نے انہیں شوبز میں کیرئیر بنانے میں مدد کی۔

    اداکار ضرار خان نے کہا کہ میرے والد کا تعلق کوہاٹ جب کہ والدہ کا تعلق پشاور سے ہے ہم پشتون ہیں لیکن اب میری فیملی لاہور میں مقیم ہے۔

    اداکار نے کہا کہ والد پاک فوج میں تھے، جس کی وجہ سے میرا بچپن متعدد شہروں میں گزرا اور اسی کے ساتھ میں نے متعدد تعلیمی اداروں سے تعلیم بھی حاصل کی۔

    ضرار خان نے اپنے کیرئیر سے متعلق سوال کے جواب میں بتایا کہ سب سے پہلے مجھے ایک اشتہار میں کام کی پیشکش ہوئی تھی، جس کے بعد مجھے اداکارہ ماہرہ خان کے ساتھ فلم میں مختصر کردار کی پیش ہوئی۔

    اداکار نے انکشاف کیا کہ میں ماہرہ خان اور فواد خان کی فلم ’نیلوفر‘ کی کاسٹ میں بھی شامل ہوں، میں نے اس فلم میں مختصر کردار ادا کیا ہے، یہ فلم اب تک نامعلوم وجہ کے بنا پر ریلیز نہیں ہوئی ہے۔

    ضرار خان نے بتایا کہ فلم ’نیلو فر‘ میں کام کے دوران ہی میں ماہرہ خان کو پسند آیا جس کے بعد انہوں نے مجھے کام کی پیش کش کی، ماہرہ خان نے مجھے اپنی اسپورٹس سیریز میں شامل کیا اور پھر یوں شوبز میں میرے کیریئر کی شروعات ہوئی۔

  • کیریئر کو کامیاب بنانے کے 5 اہم نکات

    کیریئر کو کامیاب بنانے کے 5 اہم نکات

    نوجوان کسی بھی قوم کا سرمایہ اور روشن مستقبل کی ضمانت ہوتے ہیں، قوم کی ریڑھ کی ہڈی حیثیت رکھنے والے یہ نوجوان اپنی قسمت بدلنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ ان کی صحیح خطوط پر رہنمائی کی جائے۔

    ہمارے ارد گرد ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو ایک کامیاب کیریئر رکھتے ہیں اور اپنے شعبہ جات میں نمایاں عہدوں پر براجمان اور بااختیار ہوتے ہیں وہ اپنی محنت اور لگن سے بتدریج کامیابی کی منازل بھی طے کرتے ہیں۔

    لیکن یہ محض اتفاق نہیں ہوتا اس کے پیچھے ان کی بہترین حمکت عملی اساتذہ کی تربیت اور سب سے بڑھ کر قسمت ہوتی ہے لیکن قسمت بھی اسی وقت ساتھ دیتی ہے جب وہ ملنے والے مواقع اور مراحل طے کرنے کیلئے مکمل تیاری کے ساتھ میدان عمل میں اترتے ہیں۔

    زیر نظر مضمون میں ان 5 نکات کا احاطہ کیا گیا ہے کہ جن پر عمل کرکے نوجوان طلبہ و طالبات اپنے کیریئر  کو محفوظ کامیاب اور اپنے مستقبل کو تابناک بنا سکتے ہیں۔

    آئیے جانتے ہیں کہ اپنے کیریئر کو بہتر بنانے کیلئے نوجوانوں کو کیا کرنا چاہیے اور ایسی کون سی سمتوں کا تعین کریں کہ جس سے ان کو آگے بڑھنے میں کسی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے؟

    1 : سرپرست تلاش کریں

    اپنے کیریئر میں ترقی کے لیے ایک سرپرست یا رہنما کو تلاش کریں، یہ آپ کا قائد، پڑوسی محکمہ کا سربراہ حتیٰ کہ آپ کا کوئی دوست بھی ہو سکتا ہے اور اگر آپ کے حلقہ احباب میں کوئی ایسی شخصیت نہیں ہے تو اپنی قیادت سے درخواست کریں کہ وہ ملازمین کو سرپرستوں کے ساتھ جوڑیں۔

    جب آپ کو سرپرست میسر ہوجائے تو اس سے سیکھیں، اپنی غلطیوں کی نشاندہی اور اصلاح کرنے کی درخواست کریں اور اس سے نئے مواقع کے بارے میں رہنمائی حاصل کریں۔

    یہ بات ہرگز نہ سوچیں کہ کوئی آپ کو کچھ نہیں بتائے گا، ہر کسی کو یہ بات پسند ہوتی ہے کہ جب کسی سے اس کے کام، تجربے اور کامیابیوں کے بارے میں دریافت کیا جائے۔

    2 : اپنے حلقہ احباب کو وسعت دیں

    ایک ایسی ملازمت تلاش کریں جو لوگوں سے آپ کے رابطے بڑھانے کے راستے میں رکاوٹ نہ بنے بلکہ اسے تقویت دے۔ لوگوں سے ملنا، مختلف اور پیشہ ورانہ موضوعات پر کھل کر تبادلہ خیال کرنا، کانفرنسوں، سیمیناروں میں شرکت کرنا۔ یاد رکھیں یہ سب آپ کے نیٹ ورک کو مضبوط بنانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

    آپ کی نوٹ بک میں کتنے پیشہ ورانہ رابطے ہیں جن کے ساتھ آپ پروفیشنل معاملات پر بات چیت کر سکتے ہیں؟ آپ کے پاس ابتدائی طور پر ایسے 150 سے زائد ٹیلی فونک رابطے ہونا چاہئیں۔

    books

    3 : کتابوں کا مطالعہ

    ایک ایسا رہنما جو اپنے لوگوں میں سب سے بہترین ہو اور جو کھلے ذہن کے ساتھ لوگوں کی بات سن سکتا ہو سمجھ سکتا ہو اور صحیح وقت پر "نہ” کہنے کی صلاحیت رکھتا ہو، اس کے علاوہ حالات کی مطابقت سے مسائل کا حل نکال سکتا ہو۔

    اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کو بہت سی کتابوں کا مطالعہ کرنا ہوگا، جیسا کہ نفسیات، مینجمنٹ، موٹیویشن، اور ٹائم مینجمنٹ کے موضوعات پر لکھی گئی کتابیں۔ ایک سال میں 25 سے 30کتابوں کا مطالعہ کرنا ایک بہترین ہدف ہے اور یہ ناممکن بھی نہیں ہے۔

    اس کے علاوہ لیڈرشپ کی مہارتوں میں اضافے کے لیے سال میں کم ازکم دو سے تین مرتبہ ٹریننگ سیشنز میں بھی شرکت کریں۔

    4 : خود کو مفید بنائیں

    اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کیلئے اپنا کام اچھے اور منظم طریقے سے کریں تاکہ کوئی آپ کی جگہ لینے کا سوچے بھی نہیں، اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ آپ کو کمپنی میں ترقی ملنے کے زیادہ امکانات ہوں گے، نفسیاتی طور پر اس بات کیلئے بھی تیار رہیں کہ کسی اور بہتر پیشکش کے لیے کمپنی چھوڑ سکیں۔

    یاد رکھیں !! آپ کے افسران صرف یہ سوچ کر آپ کو کھونے سے خوفزدہ ہوں کہ جب یہ شخص اس عہدے سے چلا جائے گا جہاں وہ اس وقت کام کر رہا ہے تو کام کا کیا ہوگا؟ اور وہ یہ سوچیں کہ آپ کو جانے سے کیسے روکا جائے؟۔

    5 : ملازمت کی جگہ تبدیل کریں

    کیرئیر کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ آپ وقتاً فوقتاً اپنی نوکری تبدیل کرتے رہیں لیکن اس بات کا دھیان رکھیں کہ کسی پراجیکٹ کو مکمل کیے بغیر جانے سے آپ کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے۔ لہٰذا بہترین حکمت عملی یہ ہے کہ ایک پراجیکٹ کو مکمل کریں اور پھر کسی نئی جگہ نوکری ڈھونڈیں۔

    کامیاب کیرئیر کا مطلب ہے کہ آپ ترقی کے حصول کیلئے مستقل تگ و دو کرتے رہیں اور جب آپ کی موجودہ کمپنی میں ترقی کے مواقع کم ہوں تو نئی ملازمت کی تلاش شروع کردیں۔

    خلاصہ :

    یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ایک رہنما کا راستہ مشکل راستہ ہوتا ہے، آپ کو اپنے ’کمفرٹ زون‘ سے باہر نکلنا ہوگا، مشکل اور پیچیدہ فیصلے کرنا ہوں گے اور ان کے نتائج کی ذمہ داری بھی لینا ہوگی۔ ایک کامیاب لیڈر ایک منظم، ذمہ دار اور بات کرنے سے زیادہ سننے والا شخص ہوتا ہے۔

    یاد رکھیں!! آپ ہمیشہ اپنی ترقی اور مستقبل کی بہتری اور ترقی کی منازل خود بہتر طور پر طے کرسکتے ہیں۔

  • ضرورت سے زیادہ محبت مل جائے تو لوگوں کا۔۔۔۔۔محسن عباس نے کیا کہا؟

    ضرورت سے زیادہ محبت مل جائے تو لوگوں کا۔۔۔۔۔محسن عباس نے کیا کہا؟

    پاکستان شوبز انڈسٹری کے اداکار و گلوکار محسن عباس حیدر نے کہا ہے کہ وہ اب بھی کچھ لوگوں کی وجہ سے محبت پر یقین رکھتے ہیں۔

    پاکستان شوبز انڈسٹری کے گلوکار و اداکار نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی چینل کے شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے کیریئر سمیت ذاتی زندگی پر کھل کر بات کی۔

    اداکار نے کہا کہ مجھے آج بھی محبت پر کامل یقین ہے کیوں میں نے اپنے آپ کو محبت کرتے دیکھا ہے، کسی سے محبت کرنا مجھے وراثت میں ملی ہے کیوںکہ مجھے ہمیشہ میری فیملی سے بہت پیار ملا ہے۔

    محسن عباس حیدر نے کہا کہ میری والدہ، بہنیں اور خالہ نے میرا خیال رکھ کر مجھے سکھایا کہ محبت کس طرح کرتے ہیں، اور میری بھی اسی شدت کے ساتھ لوگوں کا خیال رکھتا ہوں۔

    اداکار نے کہا کہ آج کے دور میں پہلی جیسی محبت نہیں ملتی، ضرورت سے زیادہ محبت ملنے پر بھی لوگوں کا دم گھٹنے لگتا ہے، اور میں نے لوگوں کا دم گھٹتے ہوئے دیکھا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وہ ابھی سنگل ہیں لیکن وہ اب مووف آن کر چکے ہیں اور وہ ماضی کے تلخ تجربات کو پیچھے چھوڑ کر اپنی زندگی میں ایک بار پھر محبت کی تلاش کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ محسن عباس شوبز انڈسٹری میں بطور اداکار اور میزبان مقبول ہیں، برسوں پہلے انکی سابقہ اہلیہ فاطمہ سہیل نے محسن پر تشدد اور بے وفائی کا الزام لگایا تھا۔

    جس کے بعد فاطمہ سہیل نے خلع کے لیے مقدمہ دائر کیا تھا اور عدالت نے دونوں کے درمیان علیحدگی کی ڈگری جاری کردی تھی۔

  • اگر حجاب کرنے کا فیصلہ کیا تو میرا کیریئر ختم ہوجائے گا: مائرہ خان

    اگر حجاب کرنے کا فیصلہ کیا تو میرا کیریئر ختم ہوجائے گا: مائرہ خان

      کراچی: شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ مائرہ خان نے کہا ہے کہ میں حجاب کرنا چاہتی ہوں لیکن اگر میں نے حجاب کرنے کا فیصلہ کیا تو کیریئر ختم ہوجائے گا۔

    اداکارہ مائرہ خان نے حال ہی میں ایف ایچ ایم پوڈکسٹ میں شرکت کی، جہاں اُنہوں نے اپنے کیریئر سمیت مخلتف موضوعات پر گفتگو کی۔

    اسی پوڈکاسٹ کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں وہ حجاب اور پاکستانی کلچر کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے نظر آئیں۔

    مائرہ خان نے کہا کہ ایک طرف کترینہ کیف بولڈ لباس میں ہیں اور دوسری طرف میں قمیض شلوار میں ملبوس ہوں تو لوگ مجھے چھوڑ کر کترینہ کیف کو دیکھنا پسند کریں گے۔

    اداکارہ نے کہا کہ اگر میں قمیض شلوار میں اپنی تصویر پوسٹ کروں گی تو اُس پر چند لائکس آئیں گے جبکہ اگر میں بولڈ لباس میں اپنی تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کروں گی تو اُس پر 10 ہزار لائکس آئیں گے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by lollywoodspace (@lollywoodspace)

    مائرہ خان نے کہا کہ ہم عرب ممالک کی بات کرتے ہیں، وہاں تو حجاب کا ہی کلچر ہے وہاں ایک نظام ہے کہ چاہے اداکارہ ہو، ماڈل ہو یا اینکر ہو، سب نے لازمی حجاب پہننا ہے یا سر پر ڈوپٹہ ہونا ہے جبکہ ہمارے یہاں پاکستان میں مِکس کلچر ہے۔

    اداکارہ نے کہا کہ ہم اداکارائیں ڈراموں میں حجاب نہیں کرسکتیں کیونکہ ڈراموں میں کردار ایسے ہوتے ہیں کہ ہمیں سر سے دوپٹہ اُتارنا پڑتا ہے، میں چاہتی ہوں کہ حجاب کروں لیکن میرا کیرئیر مجھے اس کی اجازت نہیں دیتا۔

    اُنہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ اگر میں نے حجاب کرنے کا فیصلہ کیا تو میرا اداکاری کا کیریئر ختم ہوجائے گا، ہم اداکارائیں بھی مجبور ہوتی ہیں، ہمارے دل میں بھی خوفِ خدا ہے لیکن ہم نے اپنے گھر بھی چلانے ہیں۔

    مائرہ خان نے مزید کہا کہ آج کل کوئی بھی عورت نہیں چاہتی کہ گھر سے باہر جائے اور کام کرے، لیکن اگر شوہر اکیلا کمانے والا ہے تو پر باہر جانا پڑتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY Digital (@arydigital.tv)

    واضح رہے کہ مائرہ خان اے آر وائی ڈیجیٹل کے رئیلٹی شو ’’تماشہ گھر‘‘ میں  گھر کا حصہ رہی ہیں۔

  • حنا الطاف نے اپنے کیریئر کا آغاز کیسے کیا؟

    حنا الطاف نے اپنے کیریئر کا آغاز کیسے کیا؟

    معروف اداکارہ حنا الطاف کا کہنا ہے کہ انہیں کیریئر کی ابتدا میں زیادہ مشکلات نہیں اٹھانی پڑیں اور انہیں جلدی جلدی مواقع ملتے گئے۔

    معروف پاکستانی اداکارہ حنا الطاف نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں شرکت کی اور اپنی پیشہ وارانہ زندگی کے بارے میں بتایا۔

    انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنا پہلا آڈیشن 18 سال کی عمر میں وی جے کے لیے دیا تھا، اس کے بعد کئی آڈیشنز دیے۔

    حنا کا کہنا ہے کہ پھر ایک دن انہیں اچانک رات میں کال آئی کہ کیا وہ اگلی صبح پروگرام کر سکتی ہیں؟ پروگرام کی میزبان کسی وجہ سے چلی گئی تھیں اور ان کی جگہ پر فوری طور پر دوسرا شخص چاہیئے تھا۔

    انہوں نے کہا کہ وہ پروگرام کرنے چلی گئیں، سب کچھ بالکل ٹھیک ہوا اور پھر وہ مستقل شو کرنے لگیں۔ اس کے بعد انہوں نے اے آر وائی کے ساتھ ایک لمبا عرصہ کام کیا۔

    حنا کا کہنا تھا کہ اداکاری کے لیے بھی انہیں اچانک ہی آڈیشن دینے کا کہا گیا اور ان کا وہ آڈیشن بہت برا ہوا تھا، اس کے باوجود ان کا انتخاب کرلیا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے متعدد ڈراموں میں کام کیا۔

  • کامیاب ہونے کے لیے اب ڈگری کی ضرورت ختم

    کامیاب ہونے کے لیے اب ڈگری کی ضرورت ختم

    بہترین تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنا، جدید دور کے مطابق شعبے کا انتخاب کرنا اور اعلیٰ تعلیمی ڈگری لینا ایک بہترین مستقبل اور کیریئر کی ضمانت ہوسکتا ہے، تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ یہ رواج اب بدلتا جارہا ہے اور مستقبل میں ڈگریاں بے فائدہ ہوجائیں گی۔

    امریکا میں کیے جانے والے ایک سروے میں 93 فیصد افراد نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کی کالج ڈگری پیشہ وارانہ طور پر ان کے لیے غیر ضروری ثابت ہوئی، اس کے برعکس مختلف مہارتوں کے لیے کیے جانے والے شارٹ کورسز ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئے۔

    سروے کے نتائج نے کئی سوالات کو جنم دے دیا۔

    دنیا بھر میں نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے بھاری قرضے دیے جاتے ہیں جن کا تخمینہ بہت زیادہ ہے، علاوہ ازیں ان قرضوں کو ادا کرنے میں نوجوانوں کی بہت محنت اور وقت بھی لگتا ہے۔

    مزید پڑھیں: گوگل میں کام کرنے کے لیے ڈگری کی ضرورت نہیں

    ایک ٹیکنالوجی کمپنی کے سربراہ کے مطابق انہوں نے اپنے کیریئر میں بے شمار افراد کو ملازمت دی، لیکن انہوں نے کبھی بھی یہ سوال نہیں کیا کہ آیا ان کے پاس آنے والے امیدواروں کے پاس کمپیوٹر سائنس کی ڈگری ہے یا نہیں۔

    اس کے برعکس انہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ مذکورہ امیدوار کمپیوٹر کوڈنگ کو کس حد تک اور کتنے بہتر طریقے سے سمجھ سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے وقتوں میں ڈگری سے زیادہ اس بات کی اہمیت ہوگی کہ آپ جو کام کرنے جارہے ہیں اس میں کتنی مہارت اور نئے آئیڈیاز رکھتے ہیں۔

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وقت بدل گیا ہے، پرانے دور کے لوگ زندگی بھر صرف ایک ملازمت کرتے تھے لیکن اب لوگ بیک وقت کئی کام اور ملازمتیں کرتے ہیں، ایسے میں ہر کام کی علیحدہ ڈگری لینا ایک مشکل امر ہے، صرف مہارت ہی آپ کو اس شعبے میں کامیاب کرسکتی ہے۔

    گو کہ بدلتے وقت کے ساتھ رجحان بدلنا بھی ایک فطری شے ہے، تاہم تعلیم حاصل کرنا، تعلیمی اداروں میں وقت گزارنا اور اساتذہ سے سیکھنا ایسی دولت ہے جس کا نعم البدل کچھ نہیں ہوسکتا۔

  • کامیاب خواتین کی جانب سے بہترین کیریئر کے لیے مشورے

    کامیاب خواتین کی جانب سے بہترین کیریئر کے لیے مشورے

    آج کے جدید ترقی یافتہ دور میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں اور خواتین کا کیریئر بھی اتنی ہی اہمیت رکھتا ہے جتنا مردوں کا کیریئر۔

    امریکی جریدے فورچون نے دنیا بھر کی مشہور خواتین سے کیریئر میں کامیابی کے لیے کچھ مشورے دریافت کیے جو یقیناً ان تمام خواتین کے لیے مشعل راہ ثابت ہوں گے جو اپنے پسندیدہ شعبے میں اپنا نام کمانا چاہتی ہیں۔

    اپنی شخصیت کو پہچانیں

    دنیا کی تمام کامیاب خواتین و مرد اس ایک نقطے پر متفق ہیں کہ کسی کی نقل کرنا کبھی بھی آپ کو کامیاب نہیں بنا سکتا۔ ہر شخص دوسرے شخص سے مختلف ہے لہٰذا جو آپ ہیں وہی رہیں۔ اپنی اچھی عادتوں کو اجاگر کریں اور بری عادتوں پر قابو پانے کی کوشش کریں۔

    معروف انشورنش کمپنی ایٹنا کی صدر کیرن لنچ اس بارے میں اپنا تجربہ بتاتی ہیں، ’جب مجھے ایک بڑے عہدے پر تعینات کیا گیا تو مجھ سے کہا گیا کہ میں گلابی رنگ نہ پہنا کروں کیونکہ یہ نو عمر لڑکیوں کا رنگ ہے۔ میں نے صاف انکار کردیا کہ میرا لباس یا اس کا رنگ میری صلاحیتوں اور اندرونی حوصلے کا تعین نہیں کرسکتا۔ میں نے گلابی لباس پہننا ترک نہیں کیا‘۔

    خوداعتمادی کامیابی کی کنجی

    کامیابی کے لیے خود اعتمادی کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ کبھی کبھی آپ صرف اس لیے موقع کھو دیتے ہیں کونکہ آپ وقت پر اعتماد کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں اور سوال نہیں کر پاتے یا جواب نہیں دے پاتے۔

    اپنے اندر اعتماد پیدا کیجیئے، سوال پوچھیں اور جواب دیں، چاہے سب خاموش ہوں۔

    مزید پڑھیں: خود اعتماد افراد کی 8 عادات

    امریکی ملٹی نیشنل کمپنی ڈیلوئٹ کی سی ای او کیتھی اینجل برٹ اس بارے میں کہتی ہیں، ’اپنا ہاتھ کھڑا کریں، خطرہ مول لیں اور ناکامی سے مت گھبرائیں۔ ناکامی کا خوف کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے‘۔

    مواقعوں کو خوش آمدید کہیں

    اپنے شعبے میں محدود ہوجانا اور جمود صلاحیتوں اور کامیابی دونوں کی بربادی کا سبب بن سکتا ہے۔ اپنے آپ کو لچکدار بنائیں، نئے مواقعوں کو خوش آمدید کہیں اور اگر وہ تبدیلیاں مانگتی ہیں تو تبدیل ہونے سے نہ ہچکچائیں۔

    فیس بک کی چیف کو آپریٹنگ آفیسر شیرل سینڈبرگ اس بارے میں کہتی ہیں، ’ہمیشہ نئے موقع کو حاصل کریں، بے شک آپ سمجھتی ہوں کہ آپ اس کے لیے تیار نہیں، لیکن نیا چیلنج قبول کرنے سے مت گھبرائیں‘۔

    زندگی کا توازن برقرار رکھیں

    خاتون ہونا آپ پر دوہری ذمہ داریاں عائد کرتا ہے، اگر آپ پروفیشنل خاتون ہیں تو آپ کو کام اور گھر دونوں کو دیکھنا ہے۔ کامیاب خواتین کا ماننا ہے کہ آپ دونوں کام بیک وقت کر سکتی ہیں، بس اس کے لیے آپ کو زندگی میں توازن لانا ہوگا۔

    معروف چاکلیٹ کمپنی ہارشے کی صدر مشعل بک کہتی ہیں، ’اپنی زندگی کو اپنے لیے بنائیں، نہ کہ اپنا آپ زندگی کے لیے، آپ ایک کامیاب پروفیشنل خاتون بھی ہوسکتی ہیں اور ساتھ ہی ایک بہترین ماں بھی‘۔

    اچھے لوگوں کے درمیان رہیں

    یہ نقطہ حسد سے بچنے کا سبق دیتا ہے۔ کامیاب خواتین کے مطابق اپنے سے بہتر لوگوں سے تعلقات رکھنا آپ کو آگے بڑھنے کی طرف اکساتا ہے۔

    ریٹیل کمپنی وال مارٹ کی چیف کو آپریٹنگ آفیسر جوڈتھ مک کینا کہتی ہیں، ’اگر آپ کسی اونچے عہدے پر ہیں تو اپنے سے زیادہ قابل اور باصلاحیت لوگوں کو رکھنے سے نہ گھبرائیں۔ آپ کی ٹیم کے باصلاحیت ارکان ایک بہترین ٹیم تشکیل دے سکتے ہیں جس سے آپ کو نہ صرف کچھ نیا سیکھنے کا موقع ملے گا بلکہ آپ کی کامیابی کے امکانات میں بھی اضافہ ہوگا‘۔

  • دنیا کی مشہور فیشن ڈیزائنر کی پہلی ترجیح ان کا گھر

    دنیا کی مشہور فیشن ڈیزائنر کی پہلی ترجیح ان کا گھر

    آج کل کی مصروف زندگی میں جب والدین بہترین عہدوں پر فائز ہوں تو ان کی زندگی نہایت مصروف ہوتی ہے اور ان کے پاس عموماً اپنے بچوں اور خاندان کے لیے وقت ہی نہیں ہوتا۔

    یہی حال مشہور شخصیات کا ہوتا ہے۔ وہ اپنے گھر اور خاندان کے تمام امور کے لیے ملازمین رکھ لیتے ہیں۔ حد سے زیادہ سماجی سرگرمیوں کے باعث وہ اپنے اہلخانہ اور بچوں کے ساتھ بہت کم وقت گزار پاتے ہیں اور اس عمل کو باعث شرمندگی یا غلط نہیں سمجھتے۔

    لیکن مشہور فیشن ڈیزائنر وکٹوریہ بیکہم نے ایک انٹرویو میں یہ انکشاف کر کے سب کو حیران کردیا کہ ان کی کوئی سماجی زندگی نہیں اور ان کی پہلی ترجیح ان کے بچے اور شوہر ہیں۔

    victoria-3

    victoria-4

    نوے کی دہائی کے مشہور میوزک بینڈ اسپائس گرلز میں شامل وکٹوریہ بیکہم ماڈل بھی رہیں اور اب وہ دنیا کی ایک کامیاب اور مشہور فیشن ڈیزائنر ہیں۔ ان کے شوہر ڈیوڈ بیکہم مشہور فٹ بالر ہیں۔ تاہم دونوں کے لیے پہلی ترجیح ان کے بچے ہیں۔

    وکٹوریہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کیرئیر اور خاندان کو موزوں وقت دیتی ہیں اور کبھی ان کا کیرئیر ان کے خاندان سے دوری کا سبب نہیں بنا۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کی 5 سالہ بیٹی ہارپر کو روز ڈیوڈ اسکول چھوڑنے جاتا ہے۔ ’ہم ان کاموں کے لیے ملازمین رکھ سکتے ہیں جن سے ہماری زندگی آسان ہوجائے گی، لیکن خود سے یہ کام کرنا ہمارے لیے اہم ہے‘۔

    victoria-2

    وکٹوریہ نے بتایا کہ بچوں کے اسکول میں پیرنٹس ۔ ٹیچر میٹنگ کے دوران وہ ہمیشہ وہاں موجود ہوتی ہیں۔ ’ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ میں اور ڈیوڈ بیک وقت بچوں سے دور ہوں۔ ہم میں سے کوئی ایک بچوں کے قریب ہوتا ہے‘۔

    وکٹوریہ اور ڈیوڈ بیکہم فلاحی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ حال ہی میں وکٹوریہ اقوام متحدہ کے پروگرام برائے ایڈز یو این ایڈز کی مہم کے لیے اپنے بیٹے بروکلین کے ساتھ کینیا کا دورہ کر چکی ہیں جبکہ رواں برس نیویارک فیشن ویک میں اپنے ملبوسات کا کامیاب شو بھی پیش کر چکی ہیں۔

  • کیا آپ کو اپنی موجودہ ملازمت چھوڑ دینی چاہیئے؟

    کیا آپ کو اپنی موجودہ ملازمت چھوڑ دینی چاہیئے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ ان چند خوش قسمت افراد میں سے ہیں جو اپنی پسند کا کام کرتے ہیں، یا آپ کا شوق ہی آپ کا پیشہ ہے تو ایسے کام سے آپ کبھی نہیں اکتاتے، اور اس میں کامیابی کی بلندیوں کو چھو لیتے ہیں۔

    لیکن ہر شخص اتنا خوش قسمت نہیں ہوتا۔ بعض دفعہ شوق کو ایک طرف رکھ کر مجبوراً ملازمت کرنی پڑتی ہے۔ لیکن ایسی ملازمتیں آپ کی زندگی کو اکتاہٹ اور بے مقصدیت سے بھر دیتی ہیں۔

    ماہرین کا ماننا ہے کہ آگر آپ اپنی ملازمت کے دوران ان 5 چیزوں کا مشاہدہ کریں تو فوراً سے بیشتر اس ملازمت کو چھوڑ کر کوئی نئی ملازمت ڈھونڈیں۔ وہ 5 چیزیں کیا ہیں؟ آئیے جانتے ہیں۔

    :ایک ہی جگہ پر رہنا

    job-1

    اگر آپ ایک عرصے سے کسی ادارے میں کام کر رہے ہیں، اور نہ ہی تو آپ کی پوزیشن میں تبدیلی آئی، نہ ہی تنخواہ میں اضافہ ہوا تو جان لیں کہ آپ وہاں وقت ضائع کر رہے ہیں۔ مستقل ایک ہی پوزیشن پر کام کرنا آپ کی صلاحیتوں کو زنگ لگا دیتا ہے اور آپ محدود ہوجاتے ہیں۔

    :کوئی ردعمل نہ ملنا

    job-2

    اگر آپ کے باس یا انچارج کی جانب سے آپ کے کام پر کوئی ردعمل یا آرا نہیں مل رہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو یہ ملازمت چھوڑ دینی چاہیئے۔ یاد رکھیں آپ کے کام پر تنقید یا تعریف کا مطلب ہے کہ آپ کے کام کو دیکھا جارہا ہے۔

    لیکن اگر آپ کو اپنے ساتھیوں یا باس کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں مل رہا تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔

    :سیکھنے کا عمل ختم

    job-3

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اپنی ملازمت سے مزید کچھ نہیں سیکھ پا رہے تو آپ کو نئی ملازمت ڈھونڈنے کے لیے نکلنا چاہیئے۔ ضروری نہیں کہ آپ ہر روز کچھ نیا سیکھیں۔

    لیکن یہ ضروری ہے کہ ہر ماہ کے اختتام پر آپ اپنی معلومات اور علم میں پچھلے ماہ سے اضافہ محسوس کریں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو جان جائیں کہ آپ اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔

    :ادارے میں تبدیلیاں

    job-4

    اگر آپ کے ادارے یا شعبہ میں ہر ماہ یا ہر ہفتہ نئی تبدیلیاں متعارف کروائی جارہی ہیں، پچھلی اصلاحات کو ختم کرکے نئی اصلاحات لائی جارہی ہیں، یا واپس پرانی اصلاحات کو نافذ کیا جارہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کا شعبہ اچھی لیڈر شپ سے محروم ہے۔

    اسی طرح شعبہ کے سربراہان یا باسز کی بار بار تبدیلی بھی اچھا عمل نہیں لہٰذا ایسے ادارے سے نکلنا ہی بہتر ہے۔

    :نئے مواقع

    job-5

    اگر آپ ان تمام چیزوں کا مشاہدہ نہیں کرتے، تب بھی نئے مواقعوں کو نظر انداز مت کریں۔ اپنی متعلقہ فیلڈ سے متعلق مارکیٹ میں ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور نئے مواقع حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

    اگر آپ اپنا ادارہ نہیں چھوڑنا چاہتے تب بھی موجودہ ادارے میں رہتے ہوئے جز وقتی ملازمت کریں۔ اس سے آپ کی صلاحیت اور تجربے میں اضافہ ہوگا۔