Tag: کیس

  • ڈکی بھائی کیس میں اب تک کیا کچھ ہوا؟

    ڈکی بھائی کیس میں اب تک کیا کچھ ہوا؟

    لاہور (18 اگست 2025): پاکستان کے معروف یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی کی گرفتاری سے تفتیش تک کیس میں کئی اہم موڑ آ چکے ہیں۔

    پاکستان کے معروف یوٹیوبر سعد الرحمان جو سوشل میڈیا پر ڈکی بھائی کی عرفیت سے مشہور ہے۔ دو روز قبل اس کی گرفتاری نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی۔ یوٹیوبر کی گرفتاری سے لے کر اب تک اس کیس میں بہت سے موڑ آئے اور انکشافات نے ان کے مداحوں سمیت سب کو حیران کر دیا۔

    ڈکی بھائی جنہیں امیگریشن حکام نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب اس وقت لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کیا، جب وہ اپنا نام پی این آئی ایل فہرست میں شامل ہونے کے باوجود بیرون ملک جا رہا تھا۔ حکام نے گرفتاری کے بعد نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے حوالے کر دیا تھا۔

    گرفتاری کے بعد این سی سی آئی اے نے ڈکی بھائی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا اور بتایا کہ ملزم کا نام پی این آئی ایل فہرست میں شامل ہے اور وہ بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش میں پکڑا گیا۔

    ان کے خلاف درج مقدمہ میں یوٹیوبر پر آن لائن جوا کھیلنے والی ایپس کے ذریعہ منی لانڈرنگ، سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جوا کھیلنے والی ایپس کو فروغ دینے، عوام کو جوئے اور غیر قانونی سرمایہ کاری میں ملوث کرنے جیسے الزامات عائد کیے گئے۔

    سائبر کرائم ایجنسی نے ملزم سے نہ صرف موبائل فون (آئی فون 16 پرومیکس) حاصل کرنے کے بعد اس میں سے نہ صرف مشکوک واٹس ایپ نمبرز اور ڈیٹا حاصل کیا بلکہ غیر قانونی ادائیگیوں سمیت بائنومو پروموشن کے ثبوت بھی برآمد کیے۔ جس کے بعد نیشنل سائبر کرائم نے ملزم کے اثاثوں کی چھان بین شروع کر دی ہے اور تمام ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔

    ڈکی بھائی سے ثبوت حاصل کرنے کے بعد اسے عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ڈیوٹی مجسٹریٹ نے ملزم کو دو دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے حوالے کر دیا۔

    ڈکی بھائی سے متعلق سنسنی خیز انکشافات

    معاملہ اس وقت انتہائی نازک ہو گیا جب ڈکی بھائی سے سائبر کرائم ایجنسی کے ساتھ ایف آئی اے حکام نے تفتیش کی تو یہ سنگین انکشاف سامنے آیا کہ وہ پاکستان میں گیمبلنگ ایپ کا کنٹری ہیڈ بھی ہے، جس نے تشہیر کے لیے مذکور ایپ سے کروڑوں روپے وصول کیے اور جوئے کی 12 ایپس کی تشہیر میں ملوث ہے۔

    ایف آئی اے حکام کے مطابق اس سے قبل ڈکی بھائی کو متعدد بار تفتیش میں شامل ہونے کے لیے بلایا گیا، لیکن شامل تفتیش نہ ہونے پر ڈکی بھائی کا نام پی این آئی ایل لسٹ میں ڈالا گیا تھا۔ ملزم نے یوٹیوب اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بیٹنگ ایپس کو فروغ دیا۔

    یہ پہلی بار نہیں کہ ڈکی بھائی قانون کی گرفت میں آیا ہو۔ اس سے قبل رواں برس ہی اپریل میں موٹروے پولیس نے اس کے خلاف دوران ڈرائیونگ خطرناک اسٹنٹ کرنے اور تیز رفتاری سے گاڑی چلانے کے دو مقدمات دائر کیے تھے۔ تاہم اس وقت یوٹیوبر نے گرفتاری سے بچنے کے لیے ضمانت کروا لی تھی۔

     

  • سپریم کورٹ میں جاری کیس کی عدالتی دستاویزات چوری

    سپریم کورٹ میں جاری کیس کی عدالتی دستاویزات چوری

    اسلام آباد (16 جولائی 2025): ملک کی سب سے بڑی عدالت عظمیٰ (سپریم کورٹ) میں جاری کیس کی عدالتی دستاویزات چوری ہو گئی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں جاری کیس کی عدالتی دستاویزات چوری ہو گئی ہیں۔ کورٹ ایسوسی ایٹ نے کیس کے فریقین کو دستاویزات چوری ہونے سے آگاہ کر دیا ہے۔

    کورٹ ایسوسی ایٹ نے کیس کے فریقین کو بتایا کہ مذکورہ دستاویزات کو کوریئر سروس کے ذریعہ اسلام آباد بھیجا جا رہا تھا کہ دوران سفر کوریئر سروس کی گاڑی چوری ہو گئی، اس کے ساتھ ہی اس میں موجود عدالتی دستاویزات بھی چوری ہو گئیں۔۔

    کورٹ ایسوسی ایٹ نے فریقین کو ہدایت کی ہے کہ اصل دستاویزات ضائع ہو چکی ہیں، لہٰذا فوری طور پر متبادل یا دوبارہ درخواستیں عدالت میں جمع کرائی جائیں۔

    مذکورہ دستاویزات سپریم کورٹ کراچی رجسٹری سے اسلام آباد بھیجی جا رہی تھیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سپریم کورٹ میں چوری کی واردات ہو چکی ہے۔

    گزشتہ سال ستمبر میں عدالت عظمیٰ سے 2 کمپیوٹر بھی چوری کر لیے گئے تھے۔

    مذکورہ واقعہ میں پولیس نےمقدمے میں نامزد ملازم کو حراست میں لے لیا تھا۔ ملزم زاہد اقبال سیکریٹری ٹو چیف جسٹس کا ڈرائیور تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/two-computers-stolen-from-sc-main-suspects-arrested/

  • اداکارہ جیا خان کی موت کے کیس کا فیصلہ 10 سال بعد سنادیا گیا

    اداکارہ جیا خان کی موت کے کیس کا فیصلہ 10 سال بعد سنادیا گیا

    سینٹرل بیورو آف انویسٹیگیشن (سی بی آئی) کی خصوصی عدالت نے آنجہانی اداکارہ جیا خان خودکشی کیس کا حتمی فیصلہ سنا دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق آنجہانی اداکارہ جیا خان کی خودکشی کے کیس میں گرفتار بوائے فرینڈ اور اداکار سورج پنچولی کو بلآخر 10 سال بعد بری کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ اداکار سورج پنچولی پر آنجہانی اداکارہ جیا خان کو خودکشی پر اکسانے کا الزام تھا، انہیں ممبئی پولیس نے 10 جون 2013 کو گرفتار کیا تھا۔

    تاہم اب 10 سال بعد سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اداکار سورج پنچولی کو جیا خان خودکشی کیس میں اکسانے کے الزامات سے بری کر دیا۔

    عدالت نے ثبوتوں کی کمی کے باعث آنجہانی اداکارہ جیا خان خودکشی کیس میں اداکار سورج پیچولی کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے بری کردیا۔

  • ٹویٹر کی خریداری پر ایلون مسک کے خلاف عدالت میں درخواست

    ٹویٹر کی خریداری پر ایلون مسک کے خلاف عدالت میں درخواست

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کے نئے مالک ایلون مسک کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کردی گئی، درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایلون مسک کو ٹویٹر کا مکمل انتظام و انصرام دینے کے لیے تین سال کی تاخیر کی جائے۔

    ٹیسلا، اسپیس ایکس اور اب ٹویٹرکے مالک ایلون مسک کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں کے تحفظات کے بعد امریکی ریاست ڈیلویئرمیں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ٹیسلا کے بانی کو 2025 تک ٹویٹر کا مکمل کنٹرول نہ دیا جائے۔

    مذکورہ امریکی ریاست کا قانون کسی بھی فرد کوخریدی گئی کمپنی کا فوری انتظام سنبھالنے سے روکتا ہے۔

    ریاست فلوریڈا کے پنشن فنڈ کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ٹویٹر کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے فرائض کو درست طریقے سے سر انجام نہیں دیا اور قانونی اخراجات کی تلافی کی۔

    درخواست کے مطابق دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک ایلون مسک کو ٹویٹر کا مکمل انتظام و انصرام دینے کے لیے تین سال کی تاخیر کی جائے جب تک دو تہائی شیئرز ان کی ملکیت کے طور پر منظور نہیں ہوجاتے۔

    عدالت میں دائر کی گئی اس درخواست کے بارے میں تاحال ٹویٹر اورایلون مسک کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

    واضح رہے کہ ایلون مسک نے دنیا کے اولین مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم کو 54 ڈالر 20 سینٹ فی شیئرز کے حساب سے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا، مجموعی طور یہ رقم 44 ارب ڈالر بنتی ہے جو کہ دنیا کے کئی ممالک کے سالانہ بجٹ سے بھی کئی گنا زیادہ ہے۔

  • جونی ڈیپ کی سابق اہلیہ امبر ہرڈ ذہنی بیماری کا شکار رہیں: ماہر نفسیات

    جونی ڈیپ کی سابق اہلیہ امبر ہرڈ ذہنی بیماری کا شکار رہیں: ماہر نفسیات

    معروف ہالی ووڈ اداکار جونی ڈیپ کی جانب سے ماہر نفسیات نے عدالت کو بتایا ہے کہ اداکار کی سابق اہلیہ امبر ہرڈ ذہنی بیماری کا شکار رہی ہیں جس میں عموماً لوگ پرتشدد رویہ اختیار کرلیتے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ہالی وڈ اداکار جونی ڈیپ کی جانب سے سابق اہلیہ امبر ہرڈ کے خلاف امریکی عدالت میں دائر کردہ ہتک عزت کے کیس میں خاتون ڈاکٹر نے گواہی دیتے ہوئے عدالت کو بتایا ہے کہ امبر ہرڈ ذہنی بیماری کا شکار رہی ہیں۔

    جونی ڈیپ کی جانب سے ملازمت پر رکھی گئی خاتون ماہر نفسیات ڈاکٹر شینن کری نے اپنے بیان حلفی میں بتایا کہ امبر ہرڈ کے میڈیکل ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ذہنی بیماری کا شکار رہی ہیں۔

    ڈاکٹر کے مطابق انہوں نے امبر ہرڈ کے میڈیکل ریکارڈ چیک کیے ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اداکارہ پرسنالٹی ڈس آرڈر یا پھر بارڈر لائن پرسنالٹی ڈس آرڈر جیسی ذہنی بیماری کا شکار رہی ہیں۔

    مذکورہ بیماری یا مسئلے کا شکار شخص بیک وقت مختلف رجحانات یا عادات کا شکار ہوتا ہے، عام طور پر ایسے شخص کو متعدد شخصیتیں رکھنے والا فرد کہا جاتا ہے۔

    ایسے مرض میں مبتلا افراد عام عوام کے سامنے دوسری طرح جبکہ نجی سطح پر دوسرے طریقے سے لوگوں سے پیش آتے ہیں اور ان میں سخت غصہ بھی پایا جاتا ہے، ایسے لوگ پرتشدد بھی ہوتے ہیں جب کہ دوسروں کو ہمیشہ غلط کہتے اور سمجھتے رہتے ہیں۔

    خاتون ڈاکٹر کے مطابق وہ امبر ہرڈ کی بیماری سے متعلق ذاتی طور پر بیان نہیں دے رہیں بلکہ وہ سائنس کی جانب سے اخذ کیے گئے نتائج کی روشنی میں بتا رہی ہیں کہ اداکارہ ذہنی بیماری کا شکار رہی ہیں۔

    خاتون ڈاکٹر نے جیوری کو بتایا کہ وہ امبر ہرڈ کی جانب سے سابق شوہر پر تشدد کرنے کو بھی ان کی بیماری سے نہیں جوڑ رہیں، وہ بس صرف عدالت کو یہ بتانا چاہ رہی ہیں کہ اداکارہ ذہنی بیماری کا شکار رہی ہیں۔

    مذکورہ کیس کی سماعت 7 رکنی جیوری ارکان کر رہے ہیں جبکہ 4 اضافی ارکان بھی جیوری کا حصہ ہیں، جونی ڈیپ کی جانب سے دائرہ کردہ مذکورہ کیس کا ٹرائل 13 اپریل سے ریاست ورجینیا کی کاؤنٹی فیئر فیکس کی عدالت میں شروع ہوا تھا۔

    مذکورہ ٹرائل کی سماعتیں 6 سے 8 ہفتوں تک چلنے کا امکان ہے اور ممکنہ طور پر جولائی کے اختتام یا اگست 2022 کے وسط تک کیس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔

    خاتون ڈاکٹر کے بیان حلفی دیے جانے سے قبل گزشتہ روز جونی ڈیپ نے اپنا بیان مکمل کروایا تھا اور ان سے امبر ہرڈ کے وکلا نے جرح بھی کی تھی۔ جونی ڈیپ نے اپنے بیانات اور جرح کے دوران بار بار ان الزامات کو مسترد کیا کہ انہوں نے سابق اہلیہ پر تشدد کیا تھا۔

    اداکار نے عدالت کے سامنے دعویٰ کیا تھا کہ الٹا سابق اہلیہ ان پر تشدد کرتی تھیں، انہوں نے ان کی انگلی بھی توڑی تھی۔

    مذکورہ کیس کا باضابطہ ٹرائل شروع ہونے سے قبل اس کی آخری سماعت 2020 کے اختتام میں ہوئی تھی، جس کے بعد کرونا وبا کی وجہ سے اس کی سماعتیں ملتوی ہوتی رہیں۔

    جونی ڈیپ کی جانب سے سنہ 2019 میں سابق اہلیہ کے خلاف 5 کروڑ ہرجانے کا مقدمہ دائر کیے جانے کے بعد امبر ہرڈ نے بھی ان کے خلاف جوابی 10 کروڑ ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

    جونی ڈیپ نے اس وقت سابق اہلیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جب کہ امبر ہرڈ نے واشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون لکھتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ وہ شادی شدہ زندگی میں گھریلو تشدد کا شکار رہی ہیں۔

    انہوں نے مضمون میں سابق شوہر کا نام نہیں لکھا تھا مگر جونی ڈیپ کے مطابق امبر ہرڈ کا اشارہ ان کی جانب تھا، جس کی وجہ سے انہیں ذہنی اذیت کا سامنا کرنے سمیت بدنامی کو بھی برداشت کرنا پڑا۔

    امبر ہرڈ نے اپنے مضمون میں امریکی حکومتی اداروں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ خواتین کو گھریلو تشدد، گھریلو جنسی ہراسانی اور استحصال سے بچانے کے لیے مزید سخت اقدامات اٹھائیں۔

    مضمون میں انہوں نے واضح کیا تھا کہ وہ کافی عرصے تک گھریلو جنسی استحصال، تشدد اور ہراسانی کا شکار رہیں اور معروف ہونے کے باوجود وہ اس معاملے پر کھل کر بات نہیں کرسکیں۔

    اداکارہ نے اپنے مضمون میں سابق شوہر جونی ڈیپ کا نام استعمال نہیں کیا تھا تاہم ان کا اشارہ ان کی جانب ہی تھا۔

    مضمون شائع ہونے کے بعد جونی ڈیپ پر تنقید بڑھ گئی تھی اور ان کا کیریئر بھی خطرے میں پڑگیا تھا، جس کے بعد انہوں نے مارچ 2019 میں امبر ہرڈ کے خلاف 5 کروڑ ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس کے جواب میں امبر ہرڈ نے بھی ان پر 10 کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

    خیال رہے کہ امبر ہرڈ اور جونی ڈیپ کے درمیان سنہ 2011 میں تعلقات استوار ہوئے تھے اور دونوں نے فروری 2015 میں شادی کی تھی۔

    شادی کے 15 ماہ بعد امبر ہرڈ نے مئی 2016 میں جونی ڈیپ پر تشدد کے الزامات عائد کرتے ہوئے طلاق کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا اور دونوں کے درمیان 2017 میں طلاق ہوگئی تھی۔

  • 15 سال قبل سیاسی مخالفت پر قتل ہونے والے شہری کو انصاف مل گیا

    15 سال قبل سیاسی مخالفت پر قتل ہونے والے شہری کو انصاف مل گیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے شہر محراب پور میں 15 سال قبل ہونے والے کیس کا دوبارہ ٹرائل، سیاسی مخالفت پر قتل کرنے والے کو عمر قید کی سزا دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے شہر محراب پور میں 15 سال پرانے قتل کیس کا ٹرائل دوبارہ کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوا۔

    سنہ 2006 میں ہونے والے اس جرم میں سلیمان نامی شہری کو قتل کیا گیا تھا، استغاثہ نے بتایا کہ شہری کو سیاسی مخالفت پر قتل کیا گیا۔

    اے ٹی سی نے قتل کا جرم ثابث ہونے پر مجرم اختر علی کو عمر قید کی سزا سنادی، مجرم پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ مجرم اختر علی کو 2 لاکھ روپے مقتول کے ورثا کو ادا کرنا ہوں گے۔

    مجرم کو غیر قانونی اسلحے کے مقدمے میں بھی 7 سال قید کا حکم دیا گیا ہے، مقدمے میں مفرور دیگر ملزمان عطا مری اور ریاض شاہ کو اشتہاری قرار دے دیا گیا۔

  • پی آئی اے کا طیارہ ملائیشیا میں ضبط کیے جانے کے معاملے کی لندن ہائیکورٹ میں سماعت

    پی آئی اے کا طیارہ ملائیشیا میں ضبط کیے جانے کے معاملے کی لندن ہائیکورٹ میں سماعت

    لندن: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کا طیارہ ملائیشیا میں ضبط کرنے کے معاملے کی لندن میں ہائیکورٹ میں سماعت ہہوئی، پی آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ طیارے کو برطانیہ میں زیر سماعت کیس کے باوجود ضبط کروایا گیا جو کہ قانونی روایات کے منافی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کا طیارہ ملائیشیا میں ضبط کرنے کے معاملے کی لندن میں ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔

    عدالت کو بتایا گیا کہ پی آئی اے ملائشیا میں ضبط طیارے کی کمپنی پیری گرین ایسوسی ایشن چارلی کمپنی کو 7 ملین ڈالر ادا کرچکی ہے۔

    دوران سماعت دونوں فریقین کے وکلا نے اتفاق کیا کہ پوری رقم کی ادائیگی، پی آئی اے کے خلاف کسی حکم کے اجرا کے بغیر ہو۔

    دعویدار کے وکیل نے کہا کہ پی آئی اے نے رقم آج ادا کی ہے، پی آئی اے کی طرف سے جولائی سے 5 لاکھ 80 ہزار ڈالر ادا نہ کرنے پر عدالت آنا پڑا۔

    عدالت کو بتایا گیا کہ لیزنگ کمپنی نے گزشتہ برس 9 ملین ڈالر کے حصول کے لیے بھی ہائیکورٹ میں کیس دائر کیا تھا جس میں پی آئی اے نے اپنے مؤقف میں کہا کہ وبا کے بعد انڈسٹری کی زبوں حالی پر اوور ہیڈ چارجز کم کیے جائیں۔

    اس تنازعہ کے دوران ہی کوالالمپور میں ایک نیا کیس دائر کر کے لیزنگ کپنی نے پی آئی اے کا طیارہ ضبط کروا دیا تھا۔

    پی آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ طیارے کو برطانیہ میں زیر سماعت کیس کے باوجود ضبط کروایا گیا جو کہ قانونی روایات کے منافی ہے۔

    خیال رہے کہ 15 جنوری کو پی آئی اے کا 777 بوئنگ طیارہ کوالالمپور ایئرپورٹ پر روک لیا گیا تھا، بوئنگ طیارہ لیز کمپنی کو ادائیگی نہ ہونے پر روکا گیا۔

  • سائبر کرائم کے 56 ہزار کیسز، سزا صرف 23 کیسز کے ملزمان کو مل سکی

    سائبر کرائم کے 56 ہزار کیسز، سزا صرف 23 کیسز کے ملزمان کو مل سکی

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے اجلاس میں ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے بتایا کہ گزشتہ سال سائبر کرائم کے 56 ہزار میں سے 27 ہزار کیسز ڈیل کیے، عدالتوں سے 32 کیسز میں ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا اجلاس سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں الیکٹرانک جرائم سے متعلق پیکا ایکٹ 2016 کے رولز کے تاحال لاگو نہ ہونے پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔

    سیکریٹری آئی ٹی شعیب صدیقی کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم ونگ کے پیکا ایکٹ کے رولز بن چکے ہیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم کے ڈائریکٹر وقار چوہان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے پیکا ایکٹ کے تحت کام کرتا ہے۔

    ایک رکن کمیٹی نے کہا کہ پاکستان پینل کوڈ کے تحت کسی کی ہتک عزت کی اجازت نہیں۔

    پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے نمائندے نے سینیٹر تاج کے سوشل میڈیا کے جعلی اکاؤنٹس کا معاملے پر بریفنگ دی۔ نمائندے کا کہنا تھا کہ سینیٹر تاج کے 7 جعلی اکاؤنٹس تھے جو بلاک کر دیے گئے۔

    انہوں نے بتایا کہ 18.5 ملین ڈالر کا سسٹم پی ٹی اے میں پرائیویٹ کمپنیز نے لگایا تھا، جعلی اکاؤنٹس کے پیچھے عناصر کو پکڑنا ایف آئی اے کا کام ہے جس پر شعیب صدیقی نے کہا کہ ایف آئی اے سائبر ونگ کو افرادی قوت نہیں ملی جو ملنی چاہیئے۔ آئندہ بجٹ میں سائبر ونگ کے لیے بجٹ منظور کیا جائے۔

    ڈائریکٹر سائبر کرائم نے بتایا کہ گزشتہ سال سائبر کرائم کے 56 ہزار میں سے 27 ہزار کیسز ڈیل کیے، عدالتوں سے 32 کیسز میں ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔

  • نیب کو وارنٹ گرفتاری سے قبل جاوید لطیف کو آگاہ کرنے کا حکم

    نیب کو وارنٹ گرفتاری سے قبل جاوید لطیف کو آگاہ کرنے کا حکم

    لاہور: عدالت نے نیب کو وارنٹ گرفتاری سے قبل ن لیگی ایم این اے جاوید لطیف کو آگاہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں پر انکوائری سے متعلق ن لیگی رہنما جاوید لطیف کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست نمٹا دی، اور نیب کو وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے قبل آگاہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں ہونے والی سماعت میں درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے جائیداد کی تفصیلات مانگی ہیں، جبکہ ان الزامات میں محکمہ اینٹی کرپشن اپنی تحقیقات بند کرچکا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ نیب انکوائری میں شامل ہو رہا ہوں گرفتاری کا خدشہ ہے۔ جس پر عدالت نے نیب کو حکم دیا کہ جاوید لطیف کی گرفتاری سے قبل انہیں آگاہ کیا جائے۔

    جاوید لطیف نے اپنے خلاف نیب انکوائری کو چیلنج کردیا

    خیال رہے کہ لیگی رہنما نے اپنے خلاف انکوائری کو بھی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ نیب کی جانب سے لیگی ایم این اے جاوید لطیف کو یکم جنوری کو دوبارہ پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے، انہیں آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق انکوائری کا سامنا ہے، جاوید لطیف کو نامکمل ریکارڈ فراہم کرنے پر دوبارہ طلب کیا گیا۔ انور لطیف، منور لطیف اور امجد لطیف بھی نیب کے روبرو پیش ہوں گے۔

  • پی آئی سی حملہ کیس: 25 ملزمان کو ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا

    پی آئی سی حملہ کیس: 25 ملزمان کو ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا

    لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت میں پی آئی سی حملہ کیس کی سماعت ہوئی، جج ارشد حسین بھٹہ نے کیس کی سماعت کی، 25ملزمان کو فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب فرانزک ایجنسی میں ملزمان کے فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرائے گئے، فرانزک لیباٹری کی رپورٹ آنے میں وقت ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے کہا کہ 25 وکلا کی شناخت پریڈ میں تصدیق ہو چکی ہے۔

    وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ 32 وکلا 10 دن سے پولیس کی حراست میں ہیں، پولیس نے فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرانا تھا تو دوران حراست کرالیتے، گرفتار وکلا کا میڈیکل بھی نہیں کرایا گیا۔ وکیل نے استدعا کی کہ عدالت تمام وکلا کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا حکم دے۔

    پی آئی سی حملہ، حسان نیازی کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

    واضح رہے کہ 12 دسمبر کو لاہور کے معروف اسپتال پی ائی سی پر حملہ، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث گرفتار وکلاء کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ پولیس نے گرفتار کیے گئے 52 ملزمان میں سے 46 وکلاء کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا تھا۔

    ملزمان وکلاء کو تھانہ شادمان میں درج 2 ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے ایڈمن جج عبدالقیوم خان کے روبرو پیش کیا گیا تھا۔