Tag: کیس کی سماعت

  • سانحہ ساہیوال کیس کی اہم سماعت آج لاہور ہائی کورٹ میں ہوگی

    سانحہ ساہیوال کیس کی اہم سماعت آج لاہور ہائی کورٹ میں ہوگی

    لاہور : سانحہ ساہیوال کے حوالے سے کیس کی سماعت آج لاہور ہائی کورٹ میں ہوگی، جے آئی ٹی کے سربراہعدالت میں اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال سے متعلق کیس کی اہمسماعت آج لاہور ہائیکورٹ میں ہوگی، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار محمد شمیم خان کی سربراہی میں دورکنی بنچ سانحہ ساہیوال کیس کی سماعت کرے گا۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ عدالت میں اپنی تفصیلیرپورٹ پیش کریں گے، عدالت نے گزشتہ سماعت میں جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ کو رپورٹ سمیت پیشہونے کا حکم دیا تھا۔

    گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے مقتولین کے ورثاء کو سیشن جج سے معاملے کی جوڈیشلانکوائری کروانے کی بھی پیشکش کی تھی جس پرجواب کے لیے وکلاء نے مہلت کی استدعا کی تھی۔

    مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال کی تفتیش مکمل، جے آئی ٹی رپورٹ 20 فروری تک آنے کا امکان

    مقتول خلیلکے بھائی جلیل اور ذیشان کے بھائی احتشام نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینےکے لیے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

  • کے پی کے میں ذہنی امراض کے اسپتالوں کی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت

    کے پی کے میں ذہنی امراض کے اسپتالوں کی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت

    اسلام آباد : چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کے پی کے میں ذہنی امراض کے اسپتالوں کی حالت بدترین ہے، سیکریٹری صحت ہر دو ماہ بعد رپورٹ پیش کریں۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی کے میں ذہنی امراض کے اسپتالوں کی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوئی۔

    چیف جسٹس نے سیکریٹری صحت سے سوال کیا کہ کیا آپ نے کبھی مینٹل اسپتال کا دورہ کیا ہے؟ جبکہ میں نے وہاں یہ دیکھا کہ مریضوں کو جانوروں سے بھی بدترحالت میں رکھا جارہا ہے، لوگ اپنے گھروں میں پالتو کتوں کو بھی ایسے نہیں رکھتے، وہاں لوگو ں کو باندھ کر زمین پرلٹایا جاتا ہے۔

    جس کے جواب میں سیکریٹری صحت کےپی نے بتایا کہ آپ کےدورے کے بعد ہم نے صورتحال کافی حد تک بہتر کی ہے، وہاں ایک نیافاؤنٹین ہاؤس بھی بنا رہے ہیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ میں زائد المیعاد دوائیوں کے نمونے بھی لایا تھا، وہاں ڈاکٹر بھی نہیں ہوتے، کن بنیادوں پر دعویٰ کیا جاتا ہے کہ کے پی کو جنت بنادیا گیا ہے؟ کے پی کی حالت بدترین ہے۔

    انہوں نے کہا کہ3سے4دن بعد پھردورہ کروں گا، پھر دیکھوں گا کہ اسپتال میں مزید کیا بہتری آئی ہے، اس موقع پر سیکریٹری صحت نے کےپی کے اسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے سےمتعلق رپورٹ پیش کی ۔

    عدالت نےسیکریٹری صحت کو ہر دو ماہ میں صورتحال کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی، بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت دو ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی۔

  • وزیر اعظم نااہلی کیس:  تین دراخوستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پرمسترد

    وزیر اعظم نااہلی کیس: تین دراخوستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پرمسترد

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں وزیر اعظم کی نااہلی کے حوالے سے تین الگ الگ دراخوستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پر مسترد کردی ہیں ۔چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سات رکنی پینچ میں دراخوستوں کی سماعت کا ابتدائی سماعت کا آغاز کیا ۔

     درخواست گذارگوہر نواز سندھو نے وزیر اعظم اور دیگر کو نوٹس جاری کرنے کی استدعا کی جو مسترد کر دی گئی اور ہدایت کی گئی کہ وہ اپنا ابتدائی موقف بیان کریں، گوہر نواز سندھو نے کہا کہ وزیر اعظم نے آرمی چیف کے حوالے سے غلط بیانی کی اورفوج کو سیاست میں ملوث کرنے کی سازش کی جس کی وجہ سے وہ آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت عدالت کے کہنے پر درخواست گذار نے وزیر اعظم کی پارلیمنٹ میں پڑھی جانے والے تقریر کا متن پڑھا اور آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کی جانے والے پریس ریلز بھی پڑھی لیکن وہ عدالت کو یہ نہ بتا سکے کہ وزیر اعظم نے کوئی غلط بیانی کی یا آئی ایس پی آر نے وزیراعظم پر غلط بیانی کا کوئی الزام عائد کیا ۔تقر یر کے متن میں وزیراعظم کے یہ الفاظ واضح تھے کہ چوہدری نثار نے جو کچھ کہا وہ درست تھا۔

     عدالت کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وزیر اعظم کی بجائے آرمی چیف کا چوہدری نثار کا رابطہ تھا جو حکومت کے وزیرداخلہ ہیں ۔اورآئی ایس پی آر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے ساتھ رابطے میں حکومت تھی نہ کہ وزیر اعظم ۔چوہدری شجاعت کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ ایک روز پہلے سے میڈیا میں یہ خبریں آرہی تھی کہ وزیر اعظم نے فوج سے رابطہ کیا جس کا تاثر وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں زائل کرنے کی کوشش کی ۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اپ میڈیا کے حوالے سے بات نہ کریں اپ نے جس تقریر اور پریس ریلز کا متن ہمارے سامنے رکھا ہے اس کا حوالیسے بتائیں کہ وزیر اعظم نے کہا ں پر غلط بیانی کی ۔جو عرفان قادر بتانے میں ناکام رہے ۔ارٹیکل 62 اور 63 کی تشریح کے حوالے سے عدالت نے قرار دیا کہ ان کا تعلق انتخابات کے وقت کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے انتخابات کے بعد کی اہلیت یا نااہلیت کے لیے علحیدہ قوانین ہیں۔لہذا درخواستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پر مسترد کی جاتی ہیں ۔

  • وزیراعظم نااہلی کیس, درخواست چیف جسٹس کو مزید احکامات کے لئے ریفر

    وزیراعظم نااہلی کیس, درخواست چیف جسٹس کو مزید احکامات کے لئے ریفر

    کوئٹہ: سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے وزیراعظم کی نااہلی سے متعلق درخواست چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کو مزید احکامات کے لئے ریفر کرتے ہوئے اس قسم کی دیگر درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کیلئے لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کردی ہے۔

    سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں قائمقام چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق گوہر نواز سندھو و دیگر کی آئینی درخواستوں کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان اور درخواست گزار گوہر نواز سندھوعدالت میں پیش ہوئے۔

    قائمقام چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ امتحانی پرچہ ہے، اس میں آئینی سوالات اٹھے ہیں جن پر فیصلہ دینا ضروری ہوگیا ہے۔ تین رکنی بنچ نے سینئر وکلاءاور آئینی ماہرین رضا ربانی‘ حامد خان اور خواجہ حارث کو عدالت کا معاون مقرر کرتے ہوئے کیس مزید احکامات کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا اور سفارش کی کہ اس قسم کے دیگر مقدمات کو یکجا کرکے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے تاکہ الگ الگ فیصلوں سے کوئی ابہام پیدا ہونے کی گنجائش نہ ہو۔

    وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت جب آج سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں شروع ہوئی تو بینچ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ وہ کسی کو بھی اس کیس میں بلا سکتے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کا جائزہ لینا ہوگا ورنہ یہ بے معنی ہو جائےگا۔ جسٹس سرمد نے کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ جانناہوگا کہ صادق اور امین کافیصلہ کون کرےگا؟

  • انتخابی اصلاحات کیس : چیف جسٹس, جسٹس ناصرالملک سماعت سے علیحدہ

    انتخابی اصلاحات کیس : چیف جسٹس, جسٹس ناصرالملک سماعت سے علیحدہ

    اسلام آباد: چیف جسٹس جسٹس ناصر الملک نے انتخابی اصلاحات کیس کی سماعت سے خود کو الگ کرلیا ہے، کیس کی سماعت اب نیا بینچ کرے گا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے انتخابی اصلاحات اور چار حلقوں میں انگوٹھوں کی تصدیق سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے خود کو اس کیس سے الگ کر لیا چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جس وقت الیکشن کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروایا گیا میں اس وقت قائم مقام چیف الیکشن کمشنر تھا، اس لیے میں اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتا۔

    الیکشن کمیشن نے مارچ اور مئی میں اس کیس سے متعلق جواب جمع کروائے تھے اب اس کیس کی سماعت دس نومبر کو نیا بینچ کرے گا۔

  • چیف جسٹس پاکستان نےعمران خان سےتعلق کی تردید کردی

    چیف جسٹس پاکستان نےعمران خان سےتعلق کی تردید کردی

    اسلام آباد:  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک نےعمران خان سے اپنےکسی قسم کے تعلق کےالزام کی تردیدکردی۔

    سپریم کورٹ میں ماورائے آئین اقدام سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے جاویدہاشمی کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان پر عمران خان سے تعلق کا الزام درست نہیں،عمران خان سے ایک ملاقات اس وقت ہوئی، جب وہ ایکٹنگ چیف الیکشن کمشنر تھے۔

    انھوں نے کہا کہ عمران نے انتخابات میں بائیو میٹرک سسٹم متعارف کرانے کی بات کی تھی، اس سے پہلےاور بعد میں عمران سے کوئی ملاقات ہوئی نہ ہی کسی لیڈر شپ سے کوئی براہ راست انڈراسٹینڈنگ ہے۔

    عدالت نے مختصر سماعت کے بعد تمام پارلیمانی پارٹیز کو مقد مے میں فریق بنانے کے لئے نوٹس جاری کردیئے۔

    دوران سماعت پاکستان عوامی تحریک نے سپریم کورٹ کی تجاویز پیش کرنے سے متعلق پیشکش قبول کر نے سے انکارکر دیا۔

    پی اے ٹی کے وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سیاسی امورمیں مداخلت نہیں کرسکتی، تحریری طور پرکہہ چکے ہیں سیاسی امور عدالت کےدائرہ کارمیں نہیں ۔

    گزشتہ روزسماعت میں جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو روکنا حکومت کا کام ہے، عدلیہ کا نہیں، سماعت کے دوران شاہراہ  دستور پر جاری ہنگامہ آرائی اور سرکاری ٹی وی پر حملہ کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ اٹارنی جنرل نے پی ٹی آئی سے معاہدے کی کاپی عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے ریڈ زون میں داخلے اور کسی بھی قسم کی لاقانونیت نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ دو رخی نہیں چلے گی، جس نے آنا ہے کھل کر سامنے آئے، کیا یہ سورش کسی بھی طرح وزیرستان کے حالات سے مختلف ہے؟

    وقفہ کےبعدسماعت میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کل تک دونوں جماعتوں کوموقف پیش کرنے کا وقت دے رہے ہیں ۔ اس سے پہلےاٹارنی جنرل نےبتایا کہ تحریک انصاف نے ریڈزون میں داخلے اورکسی بھی قسم کی لاقانونیت نہ ہونےکی یقین دہانی کرائی تھی ۔عدالت دونوں پارٹیوں کوسرکاری عمارتوں پر قبضے سے روکے۔ جس پر جسٹس ناصرالمک نے کہا یہ کام حکومت کا ہے، وہ روکے اس معاملے میں عدالت حکم جاری نہیں کرے۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ: آرٹیکل245 کے خلاف کیس کی سماعت

    اسلام آباد ہائیکورٹ: آرٹیکل245 کے خلاف کیس کی سماعت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے آرٹیکل دوسو پینتالیس سے متعلق کیس میں معاونت کے لئےعبدالحفیظ پیرزادہ اوررضا ربانی کو طلب کرلیا، وزارت دفاع کو جواب جمع کرنے کے لئےایک اور نوٹس جاری کردیا گیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجربینچ نے آرٹیکل دو سو پینتالیس کے خلاف درخواست کی سماعت کی، عدالت نے مقدمے میں معاونت کے لئے عبدالحفیظ پیرزادہ ،ایس ایم ظفر، تو فیق آصف اور رضا ربانی، حامد خان کو طلب کر لیا جبکہ وزارت دفاع کو ایک ہفتے میں جواب جمع کرنے کے لئے ایک اور نوٹس بھی جاری کردیا۔

    جسٹس شوکت کا درخواست گزار سے مکالمے میں کہنا تھا کہ آپ کو خوش ہونا چا ہیئے فوج کو حکومت بلا رہی ہے،خو د قبضہ نہیں کر رہی، چیف جسٹس نے کہا کہ زلزلہ اور سیلاب آنے پر بھی سول حکومت فوج کو طلب کرتی ہے۔

    عدالت نے مختصر سماعت کے بعد کیس کی مزید کارروائی ستمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔