Tag: کیس

  • میشا شفیع کا ججز پر عدم اعتماد، مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست

    میشا شفیع کا ججز پر عدم اعتماد، مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست

    لاہور: معروف گلوکار علی ظفر کے گلوکارہ میشا شفیع پر ہتک عزت دعوے کی سماعت کے دوران میشا شفیع کی جانب سے مقدمہ دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست دائر کردی گئی، عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے کیس منتقلی کی درخواست پر سماعت کی۔ میشا شفیع کے وکیل نے کہا کہ علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت کرنے والے معزز جج جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ گواہان کے بیانات قلمبند کرواتے وقت بھی موجودہ جج نے انہیں غیر ضروری وقت فراہم کیا، موجودہ جج میرے وکلا پر بلاوجہ برہم بھی ہوئے۔

    میشا شفیع نے ججز پر عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سیشن جج لاہور فوری ہتک عزت کے دعوے کو دوسرے جج کے پاس ٹرانسفر کرنے کا حکم دیں۔

    گلوکار علی ظفر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میشا شفیع کی جانب سے 14 ماہ سے کیس کو جان بوجھ کر لٹکایا جا رہا ہے، آج عدالت نے گواہوں کو بیانات کے لیے طلب کر رکھا تھا مگر کیس منتقلی کی درخواست دے دی گئی۔

    علی ظفر کے وکیل نے کہا کہ میشا شفیع کی کیس منتقلی کی درخواست بے بنیاد ہے۔ عدالت نے میشا کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت کی جانب سے فیصلہ 8 مئی کو سنایا جائے گا۔

    عدالتی سماعت کے بعد علی ظفر کے وکیل نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر دونوں فریقوں کے وکلا کی موجودگی اور اتفاق رائے سے آج کی تاریخ رکھی گئی تھی، آج اچانک کیس منتقلی کی درخواست دے دی گئی۔

    خیال رہے کہ میشا شفیع نے علی ظفر پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے عدالت میں درخواست دائر کی تھی تاہم ان کی درخواستیں مسترد کردی گئیں، جس کے بعد علی ظفر نے میشا شفیع پر 100 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا ہے۔

  • ہمیں احتساب نہیں بلکہ سیاسی انتقام پر اعتراض ہے: وزیراعلیٰ سندھ

    ہمیں احتساب نہیں بلکہ سیاسی انتقام پر اعتراض ہے: وزیراعلیٰ سندھ

    سیہون شریف: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمیں احتساب پر اعتراض نہیں بلکہ سیاسی انتقام پر اعتراض ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیہون شریف میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کے کیسز سندھ میں چلائے جانے کے بجائے پنڈی میں چلائے جا رہے ہیں، نیب سندھ میں بھی موجود ہے۔

    نیب راولپنڈی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے سکرنڈ، کھوسکی، دادو، ٹھٹھہ، پنگریو شوگرملز کو سبسڈی دیے جانے کے معاملے پر تفتیش کررہی ہے۔

    نیب راولپنڈی نے 20 مارچ کو وزیراعلیٰ سندھ کی طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا۔

    واضح رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ 25 مارچ کو احتساب عدالت میں پیش ہوئے تھے جہاں ان سے ڈیڑھ گھنٹہ تفتیش کی گئی، نیب اعلامیہ کے مطابق جوابات کی روشنی میں ان کو دوبارہ بلانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    نیب اعلامیہ میں کہا گیا تھا سوالنامے کے جوابات 2ہفتے میں نیب پنڈی میں فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ، سوالنامے اور آج دیےگئے جوابات کا قانون کے مطابق جائزہ لیا جائے۔

    نیب کے مقدمات اور جے آئی ٹی رپورٹ جھوٹ پر مبنی ہے، مراد علی شاہ

    اعلامیے کے مطابق کیس کی انکوائری براہ راست چیئرمین نیب کی نگرانی میں جاری ہے ، نیب کسی دباؤ کوخاطرمیں لائے بغیر بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے، نیب قانون کےمطابق ہر شخص کا احترام کیا جاتا ہے۔

  • سپریم کورٹ، دہشت گردی کی تعریف سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ

    سپریم کورٹ، دہشت گردی کی تعریف سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے دہشت گردی کی تعریف سےمتعلق کیس کافیصلہ محفوظ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں7رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

    اس موقع پر چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کا کہنا تھا کہ انسداددہشت گردی قانون میں ابہام ہے، انسداد دہشت گردی قانون کی وسیع تشریح کرنی پڑے گی۔

    انھوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت عدم تحفظ پھیلانا دہشت گردی ہے، ہر جرم سےعدم تحفظ پھیلتا ہے، اگر کسی محلےمیں چوری ہوتو پورا محلہ عدم تحفظ کاشکارہوتا ہے، جرم عدم تحفظ کی نیت سے کیا جائےتو یہ دہشت گردی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ ابھی تک دہشت گردی کی تعریف نہیں کر سکا، انشاءاللہ ہم دہشت گردی کی تعریف کریں گے۔

    چیف جسٹس نے “دہشت گردی کی تعریف” کے تعین کے لیے لارجر بنچ تشکیل دے دیا

    انھوں نے مزید کہا کہ ہرسنگین جرم دہشت گردی نہیں ہے، انسداد دہشت گردی عدالتوں میں تو عام مقدمات کا بھی ٹرائل ہورہا ہے۔ اس موقع پر انھوں نے سنگین مقدمات میں میڈیا کے غیر ذمے دارانہ رویہ کا بھی ذکر کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ طاقت کےذریعے اپنے خیالات دوسروں پرتھوپنا بھی دہشت گردی ہے۔

    اس موقع پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جرم کے نتائج سےنیت کونہیں جانچا جا سکتا۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ محمد آفتاب پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں شریک ملزمان نعیم محمود اور منصور رضا عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل صفائی حشمت حبیب نے استغاثہ کے گواہ محمد آفتاب پر جرح مکمل کرلی۔

    عدالت میں آج شریک ملزم سعید احمد کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔ احتساب عدالت میں ریفرنس کی مزید سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

    گزشتہ سماعت میں استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا تھا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا تھا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا تھا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا تھا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں استغاثہ کے گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان اور ان پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    کیس میں نامزد تینوں شریک ملزمان سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کرلی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    استغاثہ کے 2 گواہوں کے بیان اور ان پر جرح مکمل ہونے کے بعد کیس کی مزید سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے مزید 3 گواہوں کو طلب کر لیا جن میں قومی ادارہ احتساب (نیب) کے زاور منظور اور عدیل اختر اور نجی بینک کے محمد آفتاب شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس کی سماعت شروع

    عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس کی سماعت شروع

    دی ہیگ: عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت کا آغاز ہوگیا، پہلے دن بھارتی وکلا دلائل پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت شروع ہوگئی، عالمی عدالت انصاف کا 15 رکنی بینچ سماعت کرے گا، بینچ میں ایک بھارتی جج دلویر بھی ہے۔

    پہلے دن بھارتی اپنے وکلا دلائل پیش کریں گے جبکہ منگل 19 فروری کو پاکستان جوابی دلائل دے گا۔ 20 اور 21 فروری کو عدالت کیس سے متعلق غور و خوض کرے گی، سماعت 4 دن جاری رہے گی۔

    پاکستان کے 6 سوالات پر بھارت ابھی تک جواب نہیں دے سکا اور اپنا دعویٰ ابھی تک عالمی عدالت انصاف میں ثابت نہیں کر سکا۔

    پاکستان کی جانب سے پوچھا گیا کہ دہشت گرد کمانڈر کلبھوشن کب نیوی سے سبکدوش ہوا، کلبھوشن کو بھارتی اصلی پاسپورٹ مسلمان کے نام سے کیوں بنا کر دیا گیا، دہشت گرد کمانڈر کلبھوشن پاسپورٹ پر 17 مرتبہ بھارت گیا۔

    پاکستان کی جانب سے کیے گئے سوالات کے مطابق بھارت نے عدالت میں درخواست کمانڈر کلبھوشن کے خلاف مقدمہ ہونے کے 14 ماہ بعد کیوں کی؟ تمام سوالات کی وضاحت بھارت اپنے ہی سینئر صحافیوں کو بھی نہیں دے سکا۔

    کلبھوشن کا پاسپورٹ اصلی قرار

    دوسری جانب برطانوی ادارے نے کلبھوشن کا پاسپورٹ اصلی قرار دے دیا ہے اور کہا کہ کلبھوشن کی جعلی شناخت کے لیے بھارت نے اصل پاسپورٹ جاری کیا، بھارت نے حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاسپورٹ جاری کیا۔

    برطانوی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کلبھوشن نے جعلی شناخت اپنا کر حسین مبارک کے نام سے سفر کیا، حسین مبارک پٹیل کا پاسپورٹ اصلی اور شناخت جعلی ہے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے برطانوی ادارے کی رپورٹ عالمی عدالت میں پیش کردی ہے۔

    خیال رہے کہ بھارتی نیوی کا کمانڈر کلبھوشن پاکستان میں تباہی پھیلانے کے مذموم ارادے کے ساتھ ایرانی سرحد سے داخل ہوا لیکن پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے 3 مارچ 2016 کو کلبھوشن کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا۔

    کچھ روز بعد جاری کیے گئے ویڈیو بیان میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین بحریہ کا حاضر سروس افسر اور جاسوس ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی مذموم کارروائیوں میں ملوث ہے۔

    24 مارچ کو پاک فوج نے بتایا کہ کلبھوشن بھارتی بحریہ کا افسر اور بھارتی انٹیلی جنس ادارے را کا ایجنٹ ہے، جو ایران کے راستے دہشت گردی کے لیے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔

    اپریل 2017 میں فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے کلبھوشن کو سزائے موت سنائی تھی۔

    اس دوران بھارت پہلے کلبھوشن کے بھارتی شہری ہونے سے صاف انکار کرتا رہا، بعد میں کلبھوشن کو اپنا شہری تسلیم کیا اور کہا کہ بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا افسر تھا اور اس نے بحریہ سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔

    8 مئی کو بھارت معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے گیا۔ دس مئی 2017 کو بھارت نے سزا پر عملدر آمد رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی جس میں قونصلر رسائی نہ دینے پر پاکستان پر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور کہا کہ کنونشن کے مطابق جاسوسی کےالزام میں گرفتار شخص کو رسائی سے روکا نہیں جاسکتا۔

    پاکستان کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے بیرسٹر خاور قریشی نے کہا تھا کہ ویانا کنونشن کے تحت عالمی عدالت انصاف کا دائرہ اختیار محدود ہے اور کلبھوشن کا معاملہ عالمی عدالت میں نہیں لایا جا سکتا۔

    بھارتی وکیل نے عدالت میں کہا کہ كلبھوشن کو پاکستان نے ایران میں اغوا کر لیا تھا، جہاں وہ بھارتی بحریہ سے ریٹائر ہونے کے بعد تجارت کر رہا تھا۔

    عالمی عدالت نے مختصر سماعت کے بعد 18 مئی 2017 کو مختصر فیصلہ سنایا تھا جس میں جج رونی ابرہام نے کہا کہ فیصلہ آنے تک پاکستان کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدر آمد روک دے، بھارت عدالت کو کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کر پایا۔

    بعد ازاں پاکستان نے کلبھوشن یادیو کے کیس میں اپنا جواب 13 دسمبر 2017 کو جمع کروایا تھا، 17 جولائی 2018 کو عالمی عدالت میں دوسرا جواب جمع کروایا گیا۔ پاکستانی جواب میں بھارت کے تمام اعتراضات کے جوابات دیے گئے تھے، پاکستان کا جواب 400 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔

    اس دوران پاکستانی حکام نے انسانی ہمدردی کے تحت دسمبر 2017 میں کلبھوشن یادیو کی اہلخانہ سے ملاقات بھی کروائی تھی جس کے لیے ان کی والدہ اور اہلیہ پاکستان آئے تھے۔

  • ہر کیس کھلے گا، سب کو حساب دینا ہوگا: وفاقی وزیر مراد سعید

    ہر کیس کھلے گا، سب کو حساب دینا ہوگا: وفاقی وزیر مراد سعید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ جب بھی ان کے مقدمات کھلتے ہیں، یہ سب آپس میں مل جاتے ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کیا. مرادسعید کا کہنا تھا کہ آج اپوزیشن والوں‌ ملتے ہوئے اور مسکراتے ہوئے دیکھے گئے.

    وفاقی وزیر نے کہا کہ فالودے والے، رکشے والے کے اکاؤنٹس سے اربوں روپے ملے، اب کبھی سندھ، کبھی پنجاب کا نعرہ لگا کر وفاق کو کمزورکرنے کی باتیں ہوتی رہی ہیں، مگر ہر کیس کھلےگا، سب کو حساب دینا ہوگا، ان کی نظروں کے سامنے پاکستان ترقی کرے گا.

    مزید پڑھیں: ن لیگ اور پیپلز پارٹی مہمند ڈیم کو متنازع بنا رہی ہیں: فیصل واوڈا

    انھوں نے اپوزیشن لیڈر کی تقریر اور رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف گالم گلوچ کا الزام لگا کر چلے گئے، شہبازشریف نے بینر لگائےتھے سنڈےہویامنڈےروز کھاؤ 2انڈے، شہبازشریف نےخودمرغوں،انڈوں کےکاروبار کے لئے حمزہ شہباز کو آگے کیا، آج اس پر تنقید کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: مہمند ڈیم کے ٹھیکے سے متعلق پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائی جائے ،شہبازشریف

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ آج تو سابقہ وزیرخارجہ و بجلی نہ پانی خواجہ آصف نے بھی اسمبلی میں‌ بات کی، جو امریکا میں جاکر کالعدم تنظیموں کو تسلیم کرنے کی باتیں کرتے رہے، خواجہ آصف امریکا گئےتو ٹرمپ دھمکی پر پارلیمنٹ نےقرارداد پاس کی.

    ان کا کہنا ہے کہ ملک میں تاریخ کی سب سے زیادہ سرمایہ کاری لے کرآئیں گے، اپوزیشن لیڈرنے سوالات اٹھائے جوابات سننے کا وقت آگیا، تو پارلیمنٹ سے بھاگ گئے.

  • ریلوے خسارہ کیس: ریلوے کو وفاقی و صوبائی زمین کی فروخت سے روک دیا گیا

    ریلوے خسارہ کیس: ریلوے کو وفاقی و صوبائی زمین کی فروخت سے روک دیا گیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریلوے کو وفاقی و صوبائی زمین کی فروخت اور 5 سال سے زائد لیز پر دینے سے روک دیا، ریلوے کو کوئی ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے سے بھی روک دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ سماعت میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے کی زمین وفاق کی ملکیت ہے، صوبے ریلوے کی اراضی استعمال کر سکتے ہیں مگر بیچ نہیں سکتے۔ سپریم کورٹ نے ریلوے اراضی کی فروخت پر پابندی لگا رکھی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ محکمہ ریلوے لیز پر زمین دے سکتا ہے مگر بیچ نہیں سکتا لیکن ایسا بھی نہ ہو کہ 99 سال کی لیز دے دی جائے۔

    وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ ہم ایک مرلہ زمین بھی نہیں بیچ رہے، 3 سے 5 سال کی لیز پر کچھ اراضی دے رکھی ہے۔ ریلوے اراضی سے سالانہ 3 ارب روپے کی آمدن ہو رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر لیز ختم کرتے ہیں تو ریلوے کا مالی نقصان ہوگا۔

    سپریم کورٹ نے ریلوے کو وفاقی و صوبائی زمین کی فروخت سے روک دیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جو زمین ریلوے کے استعمال میں ہے اسے فروخت نہیں کیا جا سکتا، وفاق اور صوبوں کی ملکیتی زمین ریلوے 5 سال سے زائد لیز پر نہیں دے گا۔

    عدالت نے کہا کہ ایسی اراضی جو ریلوے آپریشن کے لیے درکار نہیں وہ 5 سال لیز پر دی جا سکتی ہے، ریلوے کو کوئی ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ریلوے اپنی اراضی پر قبضہ نہیں ہونے دے گی۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ رائل پام کلب کے معاملے پر عبوری حکم جاری رہے گا، رائل پام کا قبضہ فرگوسن نے لے لیا ہے۔ رائل پام کا مسئلہ الگ سنیں گے۔

    عدالت نے وفاق و صوبوں کی ریلوے اراضی سے متعلق معاملہ نمٹا دیا۔

    سماعت کے بعد عدالت سے باہر گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ شدید اختلاف ہے، چور وزیروں کو بلایا جائے، جب بھی کوئی چور لٹیرا جیل جاتا ہے تو وہ بیمار ہو جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قوم کی دولت کو لوٹنے والے حکومت کا خرچہ کروا رہے ہیں، موجودہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو غیر آئینی سمجھتا ہوں۔ چور ہی چوروں کا احتساب کرنے جا رہے ہیں۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں نے 20 ٹرینیں مرمت کر کے چلائی ہیں، میں سینئر ترین پاکستان کا سیاسی ورکر ہوں۔ پی اے سی کا چیئرمین بنانے کا حق اسپیکر کو نہیں۔ ’چور ڈاکو کیسے لوگوں کا احتساب کرے گا‘؟

  • ڈڈوچہ ڈیم کیس: پنجاب حکومت کا ڈیم کی فوری تعمیر سے انکار

    ڈڈوچہ ڈیم کیس: پنجاب حکومت کا ڈیم کی فوری تعمیر سے انکار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ڈڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے ڈیم کی فوری تعمیر سے انکار کر دیا، پنجاب حکومت 2 سال میں ڈیم تعمیر کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈیم سے متعلق پنجاب کابینہ کے جواب کے حوالے سے استفسار کیا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے ڈیم کی تعمیر سے انکار کر دیا، پنجاب حکومت 2 سال میں ڈیم تعمیر کرے گی۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے کہا تھا معاملہ کابینہ کے سامنے رکھیں، آپ نے خود ہی انکار کیسے کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے ہدایت کی تھی کہ پنجاب حکومت بحریہ ٹاؤن سے ڈیم تعمیر کروانے پر غور کرے، پہلے بھی سیکریٹری ایری گیشن نے فضول بہانے بنائے، انہوں نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پنجاب کابینہ ڈیم کے حوالے سے 15 دن میں جواب دے، صرف پیسوں کے لیے بہانے بنائے جا رہے ہیں۔ ان لوگوں کو اپنا حصہ چاہیئے۔

    سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 6 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے ستمبر میں چیف جسٹس نے ڈڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس میں فوری طور پر پنجاب کابینہ سے ڈیم کی منظوری لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ زیادہ وقت نہیں دیں گے پہلے ہی معاملے میں تاخیر کی گئی۔

    بعد ازاں عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت پنجاب نے نجی کمپنی سے ڈیم تعمیر کروانے سے انکار کردیا ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا تھا کہ ڈیم کی تعمیر میں کتنا وقت لگے گا؟ پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا تھا کہ دو سال میں ڈیم مکمل کرلیں گے، جس پر عدالت نے فوری طور پر ڈیم کی تعمیر کے مراحل اور ڈیٹ وائز پلان جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

  • سپریم کورٹ میں منشا بم کے خلاف کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی

    سپریم کورٹ میں منشا بم کے خلاف کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں منشا بم کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ منشا بم حراست میں ہے، کچھ وصولی بھی کی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں منشا بم کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹی نے رپورٹ پیش کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران ڈی آئی جی نے بتایا کہ منشا بم کے خلاف کل 66 مقدمات درج ہیں، 19 زمینوں پرغیر قانونی قبضے سے متعلق ہیں۔

    ڈی آئی جی نے بتایا کہ منشابم کے خلاف 9 مقدمات میں تفتیش ہورہی ہے جبکہ پولیس سی ڈی اے کی زمین واگزار کرنے میں مد کر رہی ہے، منشا بم کا 32 کنال زمین پر قبضہ ختم کرا دیا گیا۔

    متاثرہ فریق نے بتایا کہ میرے 9 پلاٹوں پر منشابم نے قبضہ کر رکھا تھا، عدالت عظمیٰ نے سول جج کو ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، سی ڈی اے سے رپورٹ لیں گے جس کے بعد کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

    منشا بم سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 15 اکتوبر کو قتل، اقدام قتل اور زمینوں پر قبضے میں پنجاب پولیس کو مطلوب منشا بم کو سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔