Tag: کیس

  • جعلی اکاؤنٹس کیس: چیف جسٹس کا جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    جعلی اکاؤنٹس کیس: چیف جسٹس کا جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    اسلام آباد: بیرون ممالک بینکوں میں جعلی اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بیرون ممالک بینکوں میں جعلی اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکن بینچ نے کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کی ضرورت ہے، اگر جے آئی ٹی بن جائے تو ان کو کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔ جے آئی ٹی بنی تو ان کو کلین چٹ بھی مل سکتی ہے۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ بیرون ملک بینک اپنے کھاتے داروں کی تفصلات نہیں دیتے، مشکل یہ ہے کہ ہمارے پاس آئی ٹی کے ماہرین نہیں۔ آئی ٹی کے ماہرین نادرا کے پاس ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ آج ڈھائی بجے منی لانڈرنگ معاملے پر اہم میٹنگ ہے۔

    ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے کہا کہ ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ اچھا کام کر رہا ہے، ایس ای سی پی اور ایف بی آر کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کل وزیر خزانہ اور اٹارنی جنرل کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی، میٹنگ میں تمام ثبوت ان کو دکھا دیے ہیں۔

    چیف جسٹس نے مجید فیملی کے وکیل شاہد حامد سے کہا کہ اگر جے آئی ٹی بنائیں تو آپ کو کوئی اعتراض ہے؟ جس پر شاہد حامد نے کہا کہ میں نے اپنے تحریری معروضات عدالت میں جمع کروا دیے۔

    چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بندہ پکڑا جاتا ہے بیمار ہوجاتا ہے، جوان بچہ تھا کیا ہوگیا اسے؟ ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ہمارے پاس لاک اپ ہے، آرام پسند نہیں کرتا۔

    انہوں نے بتایا کہ جب چھاپہ مارا گیا تو دبئی کمپنی کی تفصیلات ملیں، دبئی کی کمپنی میں اربوں روپے کی منتقلی سامنے آئی تھی۔ فرانس میں بھی پیسہ بھیجا گیا۔ جو ہمیں ہارڈ ڈرائیو ملیں اس میں 10 ٹیرا بائٹ سے زیادہ کا ڈیٹا ہے۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ اکاؤنٹس تک پہنچنے کے لیے دیگر ممالک کے قوانین کا سہارا لینا پڑے گا، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ اس کام کے لیے تو آپ کو ماہرین درکار ہوں گے، ایسے لوگ ہوں گے جو بین الاقوامی قوانین کے ماہر ہوں۔

    ڈائریکٹر نے کہا کہ ایسے ماہرین نہیں ہمیں ان کی خدمات لینی پڑیں گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سوموٹو آپ کی معاونت کے لیے ہی لیا، جے آئی ٹی بنائی جاسکتی ہے۔

    شاہد حامد نے کہا کہ انور مجید دل کے مریض ہیں اور بیٹے کے ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی انور مجید کے ساتھ گفتگو موجود ہے، اس گفتگو میں کہا گیا کہ انور مجید وزیر اعلیٰ کے گھر پر رہ لیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم مقدمے کو پنجاب میں منتقل کر دیتے ہیں، عدالت سچ کا کھوج لگا رہی ہے۔ جعلی اکاؤنٹس کی جے آئی ٹی سے دوبارہ تحقیقات کروا لیتے ہیں۔ ہمیں اس عمل کا اختیار حاصل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں ایف آئی اے کو کارروائی کا اختیار دیتے ہیں، 35 ارب کا فراڈ ہوا ہے، ہم سچ کو سامنے لانا چاہتے ہیں۔ ابھی کسی کو الزام نہیں دے رہے ہیں۔

    سماعت میں مجید فیملی کے وکیل نے پاناما کیس کا حوالہ بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس میں جسٹس اعجاز افضل کے فیصلے کا حوالہ دینا چاہتا ہوں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں عدالت ٹرائل نہیں کر سکتی، یہ مقدمہ پاناما کے مقدمے سے مختلف ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کئی ایسے فیصلے ہیں جن میں عدالت نے خود انکوائری کروائی، اس مقدمے میں ایجنسیوں سے بھی مدد لی گئی تھی۔ مزید تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی قائم کر دیتے ہیں، قوم کا بنیادی حق ہے ان کا پیسہ لوٹا نہ جائے۔

    شاہد حامد نے کہا کہ یہ تو صرف الزامات ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تحقیقات سے مزید چیزیں سامنے آرہی ہیں۔

    شاہد حامد نے کہا کہ ہر سماعت پر ایک نئی رپورٹ آتی ہے اتنے اکاؤنٹ مل گئے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ شفاف ٹرائل آپ کا حق ہے۔ 14 دنوں میں حتمی ٹرائل کی پابندی نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حتمی ٹرائل کے بعد عبوری ٹرائل آسکتا ہے۔ تحقیقاتی ادارے کو عدالت صرف ہدایت دے سکتی ہے۔

    شاہد حامد نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کی مخالفت کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بتائیں عدالت کو جے آئی ٹی بنانے پر کیسے پابندی ہے؟ یہ کوئی چھوٹا موٹا مقدمہ نہیں ہے۔ کیا بینک اکاؤنٹس میں فرشتے پیسے ڈال کر چلے گئے؟ 35 ارب روپے کس کے تھے اس کا پتہ کریں گے۔

    شاہد حامد نے کہا کہ میڈیا میرے موکلوں کی پگڑیاں اچھال رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا کو کنٹرول کر لیتے ہیں پر بتائیں جے آئی ٹی کیوں نہ بنائیں۔ ایک خاتون نے آ کر کہا میں نے 50 ہزار ایک ساتھ نہیں دیکھے، خاتون کہتی ہیں اربوں روپے اس کے اکاؤنٹ میں کیسے گئے۔

    سماعت میں مصطفیٰ مجید اور علی کمال کے وکیل منیر بھٹی بھی عدالت میں موجود تھے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ انور مجید کے 3 بیٹے گرفتار نہیں۔ وکیل نے کہا کہ علی کمال کی 6 سال کی بچی بیرون ملک بیمار ہے وہاں نہیں جاسکتے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ علی کمال اگر کلیئر ہوئے تو چلے جائیں گے۔

    منیر بھٹی نے کہا کہ خواجہ علی کمال کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 15 دن میں تحقیقات کرنی ہے کوئی ملک سے باہر نہیں جائے گا۔ ہماری تسلی ہونی چاہیئے کوئی بیمار ہے یا نہیں۔

    منیر بھٹی نے کہا کہ پاناما طرز کی جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی، مجید خاندان عہدہ نہیں رکھتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 35 ارب روپے جمع کروا دیں تمام بینک اکاؤنٹس کھول دیتے ہیں۔

    سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حتمی حکم دیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل اعتزاز احسن نے کہ کہ آرٹیکل 184 کے تحت سپریم کورٹ کے مختلف فیصلے موجود ہیں۔ 1977 سے 2008 تک جے آئی ٹی بنانے سے گریز کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کافی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نجف مرزا کو جے آئی ٹی میں شامل نہیں کر سکتے۔ زرداری ملک کے صدر رہے ہو سکتا ہے آگے اہم ذمہ داری مل جائے، انہیں جے آئی ٹی کی تشکیل پر اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔

    عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائے گی، ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کو رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔

    ایف آئی نے کہا کہ ایس ای سی پی، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، آئی ایس آئی اور ایم آئی چاہیئے۔ عدالت نے ایف آئی اے کی مقدمہ اسلام آباد منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ پیسہ باہر لے جانے کے عمل کو مشکل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مل بیٹھ کر کام کریں یہ اہم مسئلہ ہے۔ لوگوں کا پیسہ لوٹ کر باہر لے جایا گیا ہے۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم دن رات اس پر کام کر رہے ہیں، اس معاملے پر وزیراعظم کی سربراہی میں میٹنگ ہوئی ہے۔ مکمل رپورٹ جمع کروانے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا جائے۔

    عدالت نے حکومت کو رپورٹ دینے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دے دیا۔

  • خواتین کو جنسی حملوں سے بچانے والا اسمارٹ فون کیس

    خواتین کو جنسی حملوں سے بچانے والا اسمارٹ فون کیس

    دنیا بھر میں خواتین پر راہ چلتے جنسی حملے نہایت عام ہوگئے ہیں اور ایسے واقعات ان خواتین کے ساتھ زیادہ پیش آتے ہیں جو اکیلی یا کسی وجہ سے رات کے وقت سفر کریں۔

    تاہم اب اسمارٹ فون کا ایسا کور بنا لیا گیا ہے یا جو ان حملوں سے تحفظ دے سکتا ہے۔

    یہ کیس تمام وقت کسی عام کیس کی طرح اسمارٹ فون کو گرنے سے بچانے اور اسے محفوظ رکھنے کے کام آئے گا۔

    لیکن اس کا صرف ایک بٹن دبانے سے اس کے کونے پر دو نوکیلے سرے نکل آئیں گے جو کرنٹ پیدا کریں گے۔

    یہ نوکیلے سرے حملہ آور کے جسم میں کہیں بھی لگا دیے جائیں تو وہ بوکھلا کر آپ کو چھوڑ دے گا جس کے بعد باآسانی خود کو بچایا جاسکتا ہے۔

    اس کیس کو بھی بجلی سے ریچارج کرنے کی ضرورت ہوگی تاہم اس کی بیٹری میں اضافی استعداد موجود ہے جو کئی دن تک چل سکتی ہے۔

  • مجھ پرلگایا گیا ریکارڈ ٹمپرنگ کا الزام جھوٹ پرمبنی ہے‘ ظفرحجازی

    مجھ پرلگایا گیا ریکارڈ ٹمپرنگ کا الزام جھوٹ پرمبنی ہے‘ ظفرحجازی

    اسلام آباد : سابق چیئرمین ایس ای سی پی ظفرحجازی کے ریکارڈ ٹمپرنگ کے مقدمے کو ختم کرنے کے لیے دائردرخواست پر رجسٹرارآفس کے اعتراضات دورکردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ظفرحجازی کی چوہدری شوگرملز کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کے مقدمے کے اخراج کی درخواست کی سماعت جسٹس محسن اخترکیانی نے کی۔

    ظفرحجازی کے وکیل مدثر ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور سماعت کے دوران انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل پرلگایا گیا ریکارڈ ٹمپرنگ کا الزام جھوٹ پر مبنی ہے، مقدمہ غیرقانونی ہے، خارج کیا جائے۔

    مدثر ایڈووکیٹ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات پرجواب جمع کرایا، اعتراضات دور ہونے پرعدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے سماعت 20 دسمبرتک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ ریکارڈ ٹمپرنگ کیس میں ظفرحجازی کی جانب سے مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائرکی گئی تھی جس میں وفاق اور اسپیشل جج سینٹرل کو فریق بنایا گیا تھا۔


    ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں ظفرحجازی پرفرد جرم عائد


    یاد رہے کہ رواں برس اکتوبرمیں عدالت نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں سابق چیئرمین ایس ای سی پی ظفرحجازی پرفرد جرم عائد کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آئی جی سندھ کے کیس کا فیصلہ محفوظ، کام جاری رکھنے کی ہدایت

    آئی جی سندھ کے کیس کا فیصلہ محفوظ، کام جاری رکھنے کی ہدایت

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالتی فیصلے تک اے ڈی خواجہ کے عہدے سے متعلق حکم امتناع برقرار رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹائے جانے سے متعلق توہین عدالت درخواست پر سماعت ہوئی۔

    عدالت میں درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ جنرل، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے وکیل سمیت دیگر پیش ہوئے۔

    عدالت میں درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت آئی جی کے پیچھے ہی پڑ گئی جبکہ آئی جی کو تعینات کرنے کے لیے سندھ حکومت نے ہی نام وفاق کو ارسال کیے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بھی پولیس چیف کو مقررہ وقت سے پہلے عہدے سے سبکدوش کرنے کا منع کر رکھا ہے۔ سندھ حکومت کو سینیارٹی جنوری یا دسمبر میں یاد نہیں آئی جو اب سینیارٹی کی بات کی جارہی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سندھ کے جواب میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ انیتا تراب کیس رولز آف بزنس سے مختلف بات کرتا ہے۔ لیکن یہ غلط تاثر ہے۔

    عدالت میں ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کے دلائل مکمل ہونے کے بعد آئی جی سندھ کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ فیصلہ آنے تک اے ڈی خواجہ کے عہدے سے متعلق حکم امتناع برقرار رہے گا۔


     

  • پاناما جے آئی ٹی کو حدیبیہ پیپرز ملز کا ریکارڈ موصول

    پاناما جے آئی ٹی کو حدیبیہ پیپرز ملز کا ریکارڈ موصول

    اسلام آباد: پاناما کیس کی تحقیقات میں مصروف جے آئی ٹی کو حدیبیہ پیپرز ملز کا ریکارڈ موصول ہوگیا۔ ٹیم نے وزیر اعظم اور اسحٰق ڈار کے بیانات قلمبند کرنے سے متعلق طریقہ کار پر غور شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی جے آئی ٹی کو حدیبیہ پیپرز ملز کا ریکارڈ موصول ہوگیا جس میں بتایا گیا ہے کہ 640 ملین روپے کیسے اکھٹے ہوئے؟ حالات کیا تھے اور کیا کیا واقعات رونما ہوئے تھے؟

    ڈائریکٹر ایف آئی اے واجد ضیا کی زیر صدارت چھٹے اجلاس میں حدیبیہ پیپر ملز سے متعلق نیب کی تفتیشی رپورٹ بھی ٹیم نے حاصل کرلی۔ نیب دستاویزات میں اسحٰق ڈار کا سابق چیئرمین نیب کو ہاتھ سے لکھا 20 اپریل سنہ 2000 کا بیان بھی شامل ہے۔

    ریکارڈ کی جانچ کے ساتھ جے آئی ٹی ممبران وزیر اعظم نواز شریف، اسحٰق ڈار اور کیپٹن صفدر کے بیانات قلمبند کرنے سے متعلق طریقہ کار وضع کریں گے۔

    آج ہونے والے اہم اجلاس میں تفتیشی ٹیم وزیر اعظم اور ان کے داماد کیپٹن صفدر کے اثاثوں کی تفصیلات کا جائزہ لینے کے ساتھ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے لیے ماہرین کی معاونت لینے پر مشاورت کر رہی ہے۔

    یاد رہے کہ ایک روز قبل جے آئی ٹی نے الیکشن کمیشن سے وزیر اعظم اور ان کے داماد کیپٹن صفدر کے گوشوارے بھی طلب کیے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے 1985 سے لے کر اب تک کی تمام تفصیلات طلب کی ہیں اور اس کے لیے الیکشن کمیشن کو 3 دن کی مہلت دی ہے جو کل ختم ہوجائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما پیپرز کو منظر عام پر آئے ایک سال مکمل

    پاناما پیپرز کو منظر عام پر آئے ایک سال مکمل

    پاناما دستاویزات میں جائیدادوں اور اثاثوں کی فہرستوں کو منظر عام پر آئے ایک سال مکمل ہوگیا۔ پاناما کے انکشافات نے کئی حکومتوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ پاکستان میں پاناما کیس کا فیصلہ تاحال محفوظ ہے جس کے منظر عام پر آنے کا سب کو انتظار ہے۔

    پاناما دستاویز کے تہلکہ خیز انکشافات کو منظر عام پر آئے ایک سال مکمل ہوگیا۔ بحر اوقیانوس کے کنارے واقع ملک پاناما کی فرم موساک فونیسکا کے ڈیڑھ لاکھ خفیہ دستاویزات نے دنیا کی کئی حکومتوں کو ہلا کر رکھ دیا۔

    بعض ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم، اور وزرا کو گھر جانا پڑا۔

    یورپی ملک آئس لینڈ کے وزیر اعظم سگمندر گنلگسن کے بارے میں انکشاف ہوا کہ وہ اور ان کی اہلیہ آف شور کمپنی وینٹرس کے مالک تھے۔ انکشاف ہوتے ہی آئس لینڈ میں طوفان کھڑا ہوگیا اور بے پناہ عوامی دباؤ کے باعث وزیر اعظم کو مستعفی ہونا پڑا۔

    مزید پڑھیں: پاناما لیکس کے بعد آئس لینڈ کے وزیر اعظم مستعفی

    دستاویزات میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے والد کا نام بھی آگیا جس کے بعد برطانیہ میں ان کے خلاف تحقیقات شروع ہوگئیں۔ برطانوی وزیر اعظم کو عدالتوں میں پیش ہو کر صفائیاں دینی پڑیں۔

    وزیر اعظم پاکستان بھی شامل

    پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خاندان کا نام پاناما پیپرز میں آیا تو ملکی سیاست میں ہلچل مچ گئی۔ وفاقی وزرا اپنی ذمہ داریاں بالائے طاق رکھ کر حکمران خاندان کے دفاع میں بیانات دینے لگے جبکہ اپوزیشن نے بھی معاملے پر بھرپور جواب دیا۔

    وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ عدالت میں جا پہنچا۔

    کیس کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دیا گیا، تاہم سابق چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد بینچ ختم ہوگیا۔ نئے سال سے نئے بینچ نے نئے سرے سے سماعت شروع کی۔

    پاناما کیس کا فیصلہ عدالت میں محفوظ ہے اور تاحال اسے عوام کے سامنے نہیں لایا گیا۔

  • اسپاٹ فکسنگ: خالد لطیف طبیعت کی ناسازی کی بنا پرٹربیونل کےسامنے پیش نہ ہوسکے

    اسپاٹ فکسنگ: خالد لطیف طبیعت کی ناسازی کی بنا پرٹربیونل کےسامنے پیش نہ ہوسکے

    لاہور: اسپاٹ فکسنگ کیس میں پی سی بی ٹربیونل کی پہلی سماعت میں خالد لطیف طبیعت خراب ہونےپرپیش نہ ہوسکے۔

    تفصیلات کےمطابق پی ایس ایل کےدوران کھلاڑیوں کےاسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات کے لیے بنائے گئے پی سی بی کے ٹربیونل کی پہلی سماعت ہوئی۔

    ٹربیونل کی پہلی سماعت پر خالدلطیف طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے۔انہیں ٹربیونل نے اُنہیں ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے 31مارچ کو طلب کرلیا۔

    دوسری جانب شرجیل خان اپنے وکیل کے ہمراہ پی سی بی ٹربیونل کےسامنے پیش ہوئے اُنہیں ٹربیونل نےاپنا جواب جمع کرانے کے لیے پانچ مئی تک مہلت دے دی۔

    پی سی بی ٹربیونل نےاسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی 15مئی سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیاہے۔


    مزید پڑھیں:اسپاٹ‌ فکسنگ کیس: ایف آئی اے اور پی سی بی میں‌ اختلافات ختم


    یاد رہےکہ گزشتہ روز پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں کھلاڑیوں سے تحقیقات کے معاملے پر ایف آئی اے اور پی سی بی کے درمیان اختلافات ختم ہوگئےتھے جس کےبعد دونوں نے مشترکہ تحقیقات کا فیصلہ کیاتھا۔


    مزید پڑھیں:اظہرعلی اورسہیل خان کو مکی آرتھر کےکہنےپرڈراپ نہیں کیا انضمام الحق


    واضح رہےکہ گزشتہ روز چیف سلیکٹر انضمام الحق کاکہناتھاکہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا دکھ اورشرجیل خان کااس کیس میں ملوث ہونے سے ٹیم کوبڑا نقصان ہوا۔

  • رینجرز نے ڈاکٹر عاصم کو ذہنی مریض بنا دیا ہے: وکیل

    رینجرز نے ڈاکٹر عاصم کو ذہنی مریض بنا دیا ہے: وکیل

    کراچی: ڈاکٹر عاصم کے خلاف عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو 20 مارچ کو طلب کرلیا۔ ڈاکٹر عاصم کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل مکمل کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب ریفرنسز کیسز میں ڈاکٹر عاصم کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے دلائل مکمل کرلیے۔

    لطیف کھوسہ نے ریفری جج جسٹس آفتاب احمد کو دلائل پیش کیے۔ میڈیکل بورڈ کی جانب سے تجویز کردہ سرجری جناح اسپتال میں ممکن نہیں، علاج کیسے ہوگا؟

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ مسلسل قید میں رہنے سے ڈاکٹر عاصم کا ذہنی توازن بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ رینجرز نے ڈاکٹر عاصم کو ذہنی مریض بنا دیا۔ وردی دیکھ کر کانپنے لگتے ہیں اور ان کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر عاصم کی ضمانت میرٹ پر نہیں طبی بنیادوں پر چاہتے ہیں۔ انہیں فوری طور پر، پر فضا ماحول کی ضرورت ہے۔

    ڈاکٹر عاصم کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر سندھ ہائیکورٹ نے نیب پراسیکیوٹر کو 20 مارچ کو طلب کرلیا۔

    دوسری جانب ڈاکٹر عاصم کے حوالے سے موصول ہونے والی دھمکیوں کے بعد جناح اسپتال میں اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

  • لاہور، شریف خاندان کی شوگر ملز کے خلاف سماعت آج ہو گی

    لاہور، شریف خاندان کی شوگر ملز کے خلاف سماعت آج ہو گی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ میں شریف خاندان کی شوگر ملز کی منتقلی کے خلاف درخواستوں کی سماعت آج 28 فروری کو ہو گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نوازشریف کے خاندان کی شوگر ملز کی منتقلی کے خلاف کیس کی سماعت آج چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے دو رکنی بنچ کی سربراہی کریں گے۔

    قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی شوگر ملز میں کرشنگ پر جاری حکم امتناعی میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی تھی۔

    اسی سے متعلق : سپریم کورٹ کا شریف خاندان کی 3شوگر ملزکو بند کرنے کا حکم

    چوہدری شوگر ملز کے وکیل کا کہنا ہے کہ میرے موکل کا معاملہ دیگر دو شوگر ملوں سے مختلف ہے لہذا عدالت چوہدری شوگر ملزکو کرشنگ کی اجازت دے دینی چاہیے کیوں کہ شوگر مل بند ہوجانے سے نہ صرف مل بلکہ کسانوں کو بھی بھاری نقصان پہنچے گا۔

    شریف خاندان کی شوگر ملز کے وکلاء پر امید ہیں کہ عدالت کی جانب سے جلد انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے والا فیصلہ آئے گا کیوں کہ یہ معاملہ عوامی مفاد کے تحت ہے اور اس سے کئی لوگوں کا روزگار منسلک ہے۔

    یہ بھی پڑھیں : لاہور ہائیکورٹ نے بھی شریف خاندان کی تینوں شوگر ملز کو کرشنگ سے روک دیا

    واضح رہے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے قوائد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی کے باوجود تین نئی شوگر ملز قائم کی تھیں۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے اتفاق، چویدھری اور حسیب وقاص شوگر ملز کا کیس واپس ہائیکورٹ کو بھجوایا تھا، سپریم کورٹ کی جانب سے ان شوگر ملز پر ایک ہفتے کے لئے کرشنگ بند کرنے کے احکامات پہلے ہی جاری کئے جاچکے ہیں۔

  • سندھ ہائیکورٹ میں شرجیل میمن کی درخواست ضمانت کی سماعت ملتوی

    سندھ ہائیکورٹ میں شرجیل میمن کی درخواست ضمانت کی سماعت ملتوی

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں شرجیل میمن کی درخواست ضمانت پرسماعت کےدوران شرجیل میمن کےوکیل کی عدم حاضری پرسماعت ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کےمطابق سندھ ہائی کورٹ میں شرجیل میمن کے وکیل نے ضمانت کے لیے درخواست دائرکی تھی جس کی سماعت آج ہوئی،تاہم وکیل کی عدم حاضری کے باعث عدالت نےسماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

    یاد رہےکہ دوروز قبل احتساب عدالت میں محکمہ اطلاعات میں اربوں روپے کی کرپشن کے کیس میں سابق صوبائی وزیرشرجیل میمن کی عدم پیشی پراظہار برہمی کرتےہوئےانہیں اشتہاری قراردینےکاحکم برقرار رکھاتھا۔

    مزید پڑھیں:احتساب عدالت کا شرجیل میمن کوگرفتار کرکےپیش کرنےکاحکم

    دوسری جانب نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھاکہ اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع ہونے کے بعد نہیں روکی جاسکتی ہے،ثابت کریں گے شرجیل میمن کی درخواست عدالت کوگمراہ کررہی ہے۔

    واضح رہےکہ احتساب عدالت نےسابق صوبائی وزیرشرجیل میمن اور دیگرمفرور ملزموں کو7مارچ تک گرفتار کرکے پیش کرنےکاحکم دیاتھا۔