Tag: کیس

  • سمیعہ چوہدری کی موت حادثاتی قرار،مقدمہ خارج

    سمیعہ چوہدری کی موت حادثاتی قرار،مقدمہ خارج

    لاہور: مسلم لیگ ن کی کارکن سمیعہ چودھری کی موت کا معاملہ حل ہو گیا۔پولیس نے موت کو حادثاتی قرار دے کر مقدمہ خارج کر دیا۔

    تفصیلات کےمطابق گزشتہ سال27نومبرکو چمبہ ہاؤس کے کمرے سے ن لیگی خاتون کارکن کی لاش ملی تھی جس پر پولیس نے مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغازکیا تھا۔

    مزید پڑھیں:خاتون لیگی کارکن کی ہلاکت، رکنِ قومی اسمبلی شاملِ تفتیش

    لاہور پولیس نے مسلم لیگ (ن) کی خاتون کارکن سمیعہ چوہدری کی پُراسرار موت کی تحقیقات کے سلسلے میں چمبہ ہاؤس کے 60 ملازمین سمیت رکنِ قومی اسمبلی چوہدری اشرف کو بھی شاملِ تفتیش کیاتھا۔

    مزید پڑھیں:لیگی خاتون ہلاکت کیس، دو مبینہ ملزمان گرفتار

    سمیعہ چوہدری ہلاکت کیس میں لاہور پولیس نے چمبہ ہاؤس کے ملازم سلامت اور زین العابدین کوحراست میں لیا تھا۔

    مزید پڑھیں:سمعیہ چوہدری کی پوسٹ مارٹم رپورٹ، پھیپڑوں پرسیاہ دھبے

    یاد رہےکہ متوفیہ سمعیہ چوہدری کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کےمطابق خاتون کےپھیپڑوں میں سیاہ دھبے پائے گئے تھے تاہم جسم پرتشدد کا کوئی نشان نہیں تھا۔

    واضح رہےکہ پولیس کاکہناہےکہ فارنزک رپورٹ کے مطابق سمیعہ چوھدری کی موت نشے کی زیادتی کے باعث ہوئی تھی جس کی وجہ سے سمیعہ چوھدری کا مقدمہ کا خارج کر کے حادثاتی موت قرار دے دیا گیا۔

  • افتخارچوہدری بلٹ پروف گاڑی کیس،جسٹس شوکت عزیزصدیقی کاسماعت سے انکار

    افتخارچوہدری بلٹ پروف گاڑی کیس،جسٹس شوکت عزیزصدیقی کاسماعت سے انکار

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کےجسٹس شوکت عزیزصدیقی نے سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار چوہدری کی بلٹ پروف گاڑی کاکیس مزید سننےسےانکار کردیا۔

    تفصیلات کےمطابق آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جسٹس پاکستان کی بلٹ پروف گاڑی کےکیس کی سماعت کے دوران عدالت کا کہنا تھا کہ فیصلے کےمطابق آج افتخارچوہدری کی گاڑی عدالت میں جمع کراناتھی۔

    سماعت کے دوران شیخ احسن الدین نے کہا کہ سنگل رکنی بنچ کافیصلہ ڈویژن بنچ نےکالعدم قراردیاتھا۔کیس کی سماعت کےلیےتاریخ دیں دلائل دیں گے۔

    جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے کہا کہ کیس کی سماعت پندرہ تاریخ کو کریں گے جس پر شیخ احسن الدین نے کہا کہ پندرہ تاریخ کو میرے بھائی کا چہلم ہے نہیں آسکتا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیزصدیقی نےکیس کی مزیدسماعت سےانکارکردیا۔نئے بنچ مقررکرنے کےلیے کیس چیف جسٹس انورخان کاسی کےپاس منتقل کردیاگیا۔

    یاد رہے کہ 2 دسمبر کو عدالت عالیہ کے سنگل بنچ نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو دی جانےوالی بلٹ پروف گاڑی 8 دسمبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہےکہ مذکورہ حکم نامے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی تھی۔انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت جسٹس نور الحق این قریشی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی تھی جس میں سابق چیف جسٹس کے وکلاشیخ احسن الدین،توفیق آصف،عامر مغل ایڈووکیٹ پیش ہوئے تھے۔

  • چوبیسویں آئینی ترمیم احتساب میں روڑےاٹکانےکی کوشش ہے،شاہ محمود

    چوبیسویں آئینی ترمیم احتساب میں روڑےاٹکانےکی کوشش ہے،شاہ محمود

    کراچی : تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہناہے کہ حکمران جماعت کا کیس کمزور ہے۔

    تفصیلات کےمطابق پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کراچی ایئرپورٹ پر میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہا کہ چوبیسویں آئینی ترمیم کے ذریعےاحتساب کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    شام محمود قریشی کا کہناتھا کہ مسلم لیگ ن کے وکیل جانتے ہیں کہ ان کا کیس بہت کمزور ہے۔اوریہی وجہ ہےحکمران پریشان ہیں۔

    مزید پڑھیں:حکومت قرضوں اور قطری خط پرچل رہی ہے،خورشید شاہ

    تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہناتھا کہ ٹی اوآرزکے معاملے پر بھی حکومت کی نیت صاف نہیں تھی۔

    مزید پڑھیں:مسلم لیگ والے راحیل شریف کے جانے پر بہت خوش ہیں،سراج الحق

    اس سے قبل امیرجماعت اسلامی سراج الحق کا کہناتھاکہ مسلم لیگ والےراحیل شریف کےجانے پر بہت خوش ہیں کیونکہ ایک شریف نے تو جانا ہی تھا۔

    سراج الحق کا کہناتھا کہ قطری اور سعودی شہزادوں کے آنے سے کرپٹ حکمرانوں کی عوام کی نظروں میں عزت نہیں بڑھ سکتی۔

    واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی آج سندھ کے چار روزہ دورے پر کراچی پہنچے ہیں۔جہاں وہ سندھ کے مختلف شہروں کو دورہ کرینگے۔

  • پناما لیکس پر عدالت کا ہر فیصلہ قبول کریں گے،عمران خان

    پناما لیکس پر عدالت کا ہر فیصلہ قبول کریں گے،عمران خان

    لندن : تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے پناما لیکس پر عدالت کا ہر فیصلہ قبول کریں گےاور انہوں نے کہا کہ چودھری نثار سے ملاقات نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کےمطابق تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا مانچسٹر میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہناتھا کہ ملک میں نئی تاریخ رقم ہورہی کہ وزیراعظم کٹہرے میں کھڑا ہے۔

    مزید پڑھیں:خراب کاریگر اپنے اوزار کو الزام دیتا ہے، بلاول بھٹو

    پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان کا کہناتھا کہ سپریم کورٹ کو ثبوت فراہم کرنا ان کی ذمہ داری نہیں ہے،عدالت خود پوچھے گی۔

    عمران خان نےواضح کردیا کہ کوئی سازش نہیں ہو رہی وہ مانچسٹر اپنے ایک دوست کی بہن کی شادی میں آئے ہیں اور بچوں سے مل کر وطن واپس چلے جائیں گے۔تحریک انصاف کے چیرمین کا کہنا تھا کہ قطری شہزادہ کہاں سے آگیا اس پر بھی سوالات ہوں گے۔

    مزید پڑھیں:پاناما کیس : پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان کی پیروی سے معذرت

    تحریک انصاف کےسربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ حامد خان پر پریشرز آگئے ہیں اس لیے وہ مقدمے کی پیروی نہیں کرنا چاہتے۔اس موقع پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وکیل کا فیصلہ پیرتک کر لیا جائےگا۔

    پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ پناما شریف کے باعث وہ پانچ ماہ سے اپنے بچوں سے نہیں مل سکے۔

    واضح رہے کہ17 نومبر کوپانامالیکس کیس کی سماعت کےبعدلارجر بنچ نےسماعت 29 نومبر تک ملتوی کردی تھی۔

  • پاناما کیس کی سماعت 29 نومبر تک ملتوی

    پاناما کیس کی سماعت 29 نومبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے پاناما کیس کی سماعت 29 نومبر تک ملتوی کردی۔ سماعت میں تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے وزیر اعظم کا خطاب پڑھ کر سنایا۔ عدالت نے حکومت کی جانب سے جمع شدہ کاغذات کے خلاف ثبوت لانے کی ہدایت کی۔

    تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے کی۔

    سماعت میں تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے وزیر اعظم کا خطاب پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے دلائل کہتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے پاناما لیکس کے معاملے پر 3 بار خطاب کیا، عدالت ان تقاریر کا جائزہ لے۔

    تاہم عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت نے اپنے دفاع میں جو دستاویزات پیش کیے ہیں تحریک انصاف ان کا جائزہ لے، اور ان کے خلاف اگر کوئی ثبوت ہے تو پیش کرے۔

    حامد خان نے دلائل میں کہا کہ دبئی پراپرٹی کی فروخت اور جدہ فیکٹری کی خریداری میں 21 سال کا گیپ ہے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ دبئی کی پراپرٹی کیسے خریدی اور کس طرح پیسہ دبئی منتقل ہوا۔

    حامد خان استفسار کیا کہ صنعتوں کو قومیانے کے بعد رقم کہاں سے آئی کہ شریف فیملی کی صنعتی ریاست زندہ ہوگئی۔ دستاویز میں جون 2005 میں اسٹیل مل بیچنے کی تاریخ تو ہے لیکن خریدنے کی نہیں۔ وزیر اعظم نے بیٹوں کے کاروبار کی تفصیل بھی نہیں دی۔

    جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ کیا وزیر اعظم کے بیانات پر ہم حتمی نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں۔ جسٹس کھوسہ کا کہنا تھا کہ کسی شخص کی پوری زندگی کی اسکروٹنی نہیں کر سکتے۔

    جسٹس عظمت کا کہنا تھا کہ دونوں فریق کہتے ہیں کہ لندن فلیٹس آف شور کمپنیوں کے تحت خریدے گئے۔ دوسری طرف سے کھلم کھلامؤقف آیا کہ فلیٹس حسین نواز کے ہیں۔ اگر وزیر اعظم کے بچوں کا مؤقف ثابت ہوجاتا ہے تو آپ کا دعویٰ فارغ ہوجائے گا۔

    جسٹس آصف سعید نے ریمارکس دیے کہ نواز شریف نے کہا کہ پاناما لیکس کی بنیاد پر جو الزامات لگائے وہ 22 سال پرانے ہیں۔ کیا معاملے کی تحقیقات ہوئیں؟ اگر تحقیقات سامنے آجائیں تو معاملہ حل ہوجائے۔

    حامد خان نے کہا کہ نواز شریف نے تقریر میں کہا کہ ایک الزام بھی ثابت ہوا تو خود کو احتساب کے لیے پیش کردیں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ان کی سمجھ نہیں آتا کہ معاملے کی تحقیقات کیسے کریں گے۔ جب فلیٹس خریدے گئے تو ان کی مالیت کیا تھی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ جو دستاویزات جمع کروائی گئیں ان سے فلیٹس کی قیمتوں کا اندازہ نہیں ہوتا۔

    دوسری جانب وزیر اعظم کے وکیل سلمان بٹ نے عدالت سے تحریک انصاف کی شہادتیں مسترد کرنے کی استدعا کی۔

    تحریک انصاف کی قانونی دستاویزات چیلنج

    اس سے قبل وزیر اعظم کے صاحبزادوں حسین نواز اور حسن نواز نے عمران خان کی جمع شدہ دستاویزات کی قانونی حیثیت کو بھی چیلنج کیا تھا۔

    اس ضمن میں مریم، حسن اور حسین نواز کے وکیل ایم اکرم شیخ نے تحریک انصاف کی جانب سے جمع کروائے جانے والے ثبوتوں پر اعتراضات سپریم کورٹ میں جمع کروائے تھے۔

    ایم اکرم شیخ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ تحریک انصاف کی جانب سے حسین نواز کے نام پر لندن کے فلیٹس کی ملکیت کی بنیاد پر وزیر اعظم کو نا اہل قرار دیے جانے کی استدعا بے بنیاد ہے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے اخباری تراشوں پر مبنی جو دستاویزات جمع کروائی ہیں ان کا تحریک انصاف کی جانب سے عائد کیے گئے بنیادی الزام سے کوئی تعلق نہیں۔ تحریک انصاف نے ان دستاویزات پر انحصار کرنے پر اصرار کیا تو وہ ان دستاویزات کا فرداً فرداً جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

    ایم اکرم شیخ نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ دستاویزی شہادتیں غیر متعلقہ ہونے کی بنا پر مسترد کر کے تحریک انصاف کی درخواست خارج کی جائے۔

    تاہم چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپنی توجہ مرکزی مقدمے پر مرکوز کی ہے۔ مرکزی درخواست حکومت وقت کے خلاف ہے۔ اسی طرح درخواستیں آتی رہیں تو مقدمے کا فیصلہ نہیں ہو پائے گا۔

    سماعت کے بعد

    سماعت کے بعد وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج عدالت میں تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے عمران خان سے زیادہ ن لیگ کے مقدمے کو بہترین انداز میں پیش کیا۔

    سعد رفیق نے کہا کہ عدالت نے انہیں بار بار تنبیہہ کی کہ سیاست سے پرہیز کریں اور کیس کے متعلق بات کریں۔ عدالت نے انہیں کہا کہ حکومت نے جو کاغذات جمع کروائے ہیں ان کا اچھی طرح مطالعہ کریں۔

    بعد ازاں مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عدالت نے واضح طور پر تحریک انصاف کے وکیل کو کہا ہے کہ حکومت نے اپنے دفاع میں جو کاغذات پیش کیے ہیں ان کا مطالعہ کریں، اور ان کے خلاف کوئی ثبوت لائیں۔ آپ عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔

    اس موقع پر عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید نے کہا کہ ثبوت بھی بہت جلد پیش کردیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ انصاف یہیں سے لے گا۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت 29 نومبر تک ملتوی کردی۔

  • دہشت گردوں کے علاج کیس میں ڈاکٹر عاصم کی ضمانت منظور

    دہشت گردوں کے علاج کیس میں ڈاکٹر عاصم کی ضمانت منظور

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے دہشت گردوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے سے متعلق کیس میں ڈاکٹر عاصم، انیس قائم خانی، رؤف صدیقی اور عثمان معظم کی ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دہشت گردوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس محمد علی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔

    عدالت میں ملزمان کے وکلا کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے چاروں ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔ وکلا نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم، انیس قائم خانی، عثمان معظم اور رؤف صدیقی پر الزامات بے بنیاد ہیں۔

    وکلا کا کہنا تھا کہ ہمارے موکلوں نے ڈاکٹر عاصم کو کسی بھی دہشت گرد کے علاج کے لیے فون نہیں کیا تھا۔

    عدالت میں موجود سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کو طبی بنیادوں پر ضمانت دے دی جائے جبکہ انیس قائم خانی، رؤف صدیقی اور عثمان معظم کی ضمانت کی مخالفت کی گئی۔

    عدالت میں کیس کے مدعی رینجرز کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہم نے اسپتال میں علاج کروانے والے ملزمان کے خلاف 330 ایف آئی آرز بھی تفتیشی آفیسر کو جمع کروائیں لیکن اسے ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ ماتحت عدالت کا بھی کہنا تھا کہ تفتیشی افسر نے اس کیس میں ملزمان کو فائدہ پہچانے کے لیے ناقص تفتیش کی۔

    ڈاکٹر عاصم پر فالج کا حملہ، ڈاکٹرز کا مکمل آرام کا مشورہ *

    انہوں نے کہا کہ حالانکہ ملزمان نے جے آئی ٹی میں اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا اور ملزمان کے وکلا نے کسی بھی فورم پر جے آئی ٹی کے اخذ کردہ نتائج کو چیلنج نہیں کیا۔ ملزمان کے خلاف بہت سے شواہد موجود ہیں۔

    انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کی درخواست ضمانت کی اپیل مسترد کی جائے۔

    عدالت نے چاروں ملزمان کی 5، 5 لاکھ کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ ملزمان بیرون ملک نہیں جا سکتے۔ عدالت نے ملزمان کو اپنے پاسپورٹ بھی عدالت میں جمع کروانے کا حکم دیا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کو حکم دیا کہ 2 ماہ کے اندر اس کیس کی سماعت مکمل کی جائے۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو گزشتہ برس 26 اگست کو رینجرز نے کرپشن اور دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ان کے علاج معالجے کے الزامات میں حراست میں لیا تھا۔ ان کے خلاف نیب میں دو ریفرنسز اور دہشت گردی میں معاونت کا ایک مقدمہ زیر سماعت ہے۔

    وہ سابق صدر آصف علی زرداری کے دور حکومت میں بطور وفاقی وزیر پیٹرولیم خدمات انجام دیتے رہے اور گرفتاری کے وقت وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سربراہ کے عہدے پر تعینات تھے۔

  • لاہور: قومی سلامتی اجلاس کیس،وفاقی حکومت کونوٹس جاری

    لاہور: قومی سلامتی اجلاس کیس،وفاقی حکومت کونوٹس جاری

    لاہور:قومی سلامتی اجلاس کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سمیت وزارت داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کر دیےاور15 نومبر کو جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور ہائی کورٹ میں قومی سلامتی اجلاس کیس کی سماعت ہوئی جس میں درخواست گزارسابق وزیرقانون بابراعوان نے موقف اختیارکیا کہ ان کیمرہ اجلاس کی خبر لیک کی گئی جس سے دنیا بھر میں پاک فوج کی بدنامی ہوئی۔

    بابراعوان نے التجاکی کہ حکومت نے انکوائری کااعلان کیاتھا،درخواست میں سیکریٹری وزارت داخلہ کو انکوائری کے نتائج منظر عام پر لانے،ذمہ داروں کےخلاف غداری کا مقدمہ درج کرانے اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دینے کی گزارش کی گئی۔

    مزید پڑھیں:نواز شریف احتساب سےبھاگ رہےہیں،اعتزازاحسن

    یاد رہےکہ آج صبح اسلام آباد میں اعتزازاحسن کا کہناتھاکہ نوازشریف احتساب سے فرار ہورہے ہیں۔کسی بھی ادارے نے وزیراعظم نوازشریف کے احتساب کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔

    واضح رہےکہ عدالت نے وفاقی حکومت، وزارت داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15 نومبر کو جواب طلب کر لیا۔

  • سانحہ 12 مئی کیس: عدالت کی وسیم اختر کو جیل سے کام کرنے کی ہدایت

    سانحہ 12 مئی کیس: عدالت کی وسیم اختر کو جیل سے کام کرنے کی ہدایت

    کراچی: سانحہ 12 مئی کیس میں میئر کراچی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ نہ کیا جا سکا۔ وسیم اختر نے عدالت سے کہا کہ وہ کراچی کے میئر ہیں، انہیں کام کرنا ہے ضمانت دی جائے۔ جواب میں عدالت کا کہنا تھا آپ جیل میں بیٹھ کر کام کریں۔

    سانحہ 12 مئی کیس کی سماعت کے دوران میئر وسیم اختر نے جذباتی دہائی دی کہ میرا کیا قصور ہے، 3 ماہ سے جیل میں ہوں، کراچی کا میئر ہوں کام کرنا ہے، مجھے ضمانت دی جائے۔

    عدالت نے جواب میں کہا کہ آپ کے بتانے سے کچھ نہیں ہوگا، ہمیں پتہ ہے آپ میئر ہیں۔ آپ جیل میں بیٹھ کر کام کریں۔

    تفتیشی افسر نے انسداد دہشت گردی عدالت کو بتایا کہ اسے چالان کے لیے 10 دن چاہیئں جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ وسیم اختر نے کہا کہ آپ ان کو 20 دن دے دیں لیکن مجھے ضمانت دیں، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کے ٹی وی شو کا ریکارڈ آگیا ہے۔ پہلے چالان کا جائزہ لیا جائے گا۔

    عدالت نے مفرور ملزمان ایم پی اے کامران و دیگر کے ایک بار پھر وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے سماعت 25 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

  • آسیہ بی بی کیس: سپریم کورٹ  نے سماعت معطل کردی

    آسیہ بی بی کیس: سپریم کورٹ نے سماعت معطل کردی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین رسالت کیس میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کیس میں آخری اپیل کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کیس کی درخواست ضمانت کی سماعت شروع ہوئی تو جسٹس اقبال حمید الرحمان نے کیس کی سماعت کرنے سے معذرت کرلی۔

    جسٹس اقبال حمید الرحمان نے کہا کہ چونکہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہتے ہوئے اس کیس سے منسلک رہے ہیں لہذا وہ اس کیس کی اب سماعت نہیں کرسکتے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے بتایا کہ جسٹس اقبال حمید الرحمان کی جانب سے سماعت سے انکار کے بعد اب کیس کو آئندہ سماعت کے لیے ایسے بینچ کے سامنے مقرر کیا جائے گا جس میں وہ موجود نہ ہوں ۔

    خیال رہےکہ آسیہ بی بی کو 2010 میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی حالانکہ ان کے وکلاء آسیہ کی بےگناہی پر اصرار کررہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ الزام لگانے والے آسیہ سے بغض رکھتے تھے۔

    آسیہ بی بی پر توہین رسالت کا الزام جون 2009 میں لگایا گیا تھا جب ایک مقام پر مزدوری کے دوران ساتھ کام کرنے والی مسلم خواتین سے ان کا جھگڑا ہوگیا تھا۔

    آسیہ سے پانی لانے کے لیے کہا گیا تھا تاہم وہاں موجود مسلم خواتین نے اعتراض کیا کہ چونکہ آسیہ غیر مسلم ہے لہٰذا اسے پانی کو نہیں چھونا چاہیے۔

    بعد ازاں خواتین مقامی مولوی کے پاس گئیں اور الزام لگایا کہ آسیہ نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے، پاکستان میں اس جرم کی سزا موت ہے تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں کہتی ہیں کہ اس قانون کو اکثر ذاتی انتقام لینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    اس سے قبل بھی آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف متعدد اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں اور اگر اب سپریم کورٹ نے بھی ان کی سزا برقرار رکھی اور سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا تو پاکستان میں توہین رسالت کے الزام میں دی جانے والی یہ پہلی سزا ہوگی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل چار جنوری 2011ء میں ممتاز قادری نےسابق گورنرپنجاب سلمان تاثیر کو آسیہ بی بی کیس سے متعلق بیان پر اسلام آباد میں ایک ہوٹل کے باہرفائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سابق گورنرپنجاب سلمان تاثیرکےقاتل ’ممتازقادری‘ کوپھانسی

    سابق گورنرپنجاب سلمان تاثیرکے قاتل ممتاز قادری کو رواں سال 29فروری کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں توہین رسالت کا معاملہ انتہائی حساس مسئلہ بن گیا ہے،جہاں 97 فیصد آبادی مسلمان ہے اور غیرمصدقہ دعووں کی بنیاد پر ہجوم کے تشدد کے واقعات عام ہیں۔

  • سلمان اقبال پر بے بنیاد مقدمہ، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جنگ گروپ کو نوٹس

    سلمان اقبال پر بے بنیاد مقدمہ، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جنگ گروپ کو نوٹس

    اسلام آباد: اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال پر جیو گروپ کے جھوٹا مقدمہ درج کروانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست پر جنگ گروپ کو نوٹس جاری کردیا۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال پر بے بنیاد مقدمہ کے خلاف درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ سلمان اقبال پر جیو گروپ نے من گھڑت مقدمہ درج کروایا۔

    درخواست گزار کے مطابق مقدمہ کی وجہ کاروباری حسد ہے۔ سلمان اقبال کے خلاف کوئی دستاویزی شہادت نہیں جبکہ کسی گواہ نے بھی سلمان اقبال کے خلاف بیان میں کوئی ذکر نہیں کیا۔ ہائیکورٹ کو بتایا گیا کہ عدالتی نوٹس کے باوجود گواہ اور رپورٹ پیش نہیں کی گئی۔

    برطانیہ میں سلمان اقبال کی گراں قدر خدمات کا اعتراف *

    فاضل عدالت نے دلائل سننے کے بعد جیو نیوز اور جنگ گروپ کو پھر نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ جنگ گروپ نے ماتحت عدالت میں دائر کردہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ اے آر وائی نیوز ان کے خلاف اپنے ٹی وی پروگراموں میں ہتک آمیز مواد چلا رہا ہے۔

    ہائیکورٹ نے اس سے قبل اے آر وائی نیوز کے سی ای او سلمان اقبال کی درخواست منظور کرتے ہوئے ماتحت عدالت کو ان کے خلاف کارروائی سے روک دیا تھا۔