اسلام آباد : بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے سرکاری افسران کو اربوں روپے کے کیش ٹرانسفر کا انکشاف سامنے آیا، جس کے بعد کمیٹی نے ایف آئی اے کو افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق کنوینر معین عامر پیرزادہ کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) سے سرکاری افسران کو اربوں روپے کے غیر قانونی کیش ٹرانسفر کا انکشاف ہوا۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرکاری افسران کو بی آئی ایس پی سے 23 ارب 68 کروڑ روپے کیش ٹرانسفر کیے گئے، ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد ملازمین نے اس سکینڈل سے فائدہ اٹھایا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ گریڈ 16 سے 22 کے افسران سمیت 20 گریڈ کے 85 اور گریڈ 19 کے 630 افسران بھی کیش لینے والوں میں شامل تھے، ایک سال کے دوران سرکاری افسران نے بی آئی ایس پی سے 7 ہزار روپے فی کس وصول کیے۔
آڈیٹر جنرل کے مطابق اب تک 16 ارب 33 کروڑ روپے کی ریکوری ہو چکی ہے، تاہم مزید رقم کی واپسی باقی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ 12 ہزار 232 ملازمین نے 14 کروڑ 67 لاکھ روپے، 21 ہزار سے زائد ملازمین نے 36 کروڑ 96 لاکھ روپے جبکہ 2427 ملازمین، پنشنرز اور بیواؤں نے 3 کروڑ 77 لاکھ روپے وصول کیے۔
کمیٹی نے اس سکینڈل پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ کنوینر معین عامر پیرزادہ نے کہا کہ “بی آئی ایس پی سے رقوم لینے والے افسران کو شرم نہیں آئی، ایسے افسران کو نوکریوں سے فارغ کیا جانا چاہیے۔”
پی اے سی ذیلی کمیٹی نے ایف آئی اے کو گریڈ 16 سے 22 تک کے افسران کے خلاف کرمنل کارروائی کرنے اور گریڈ 15 تک کے ملازمین سے رقوم کی ریکوری یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔