Tag: کیفین

  • ”کیفین“ آپ کی صحت کے لئے نقصان دہ تو نہیں؟

    ”کیفین“ آپ کی صحت کے لئے نقصان دہ تو نہیں؟

    دنیا بھر میں کروڑوں افراد روزانہ کی بنیاد پر ”کیفین“ کا استعمال کرتے ہیں تاکہ اپنے دماغ کو جگانے کے ساتھ ساتھ توانائی کو برقرار رکھ سکیں، آج ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ کیفین کی کتنی مقدار آپ کی صحت کے لئے نقصان دہ نہیں ہے؟

    ایک قدرتی محرک ”کیفین“ جو عام طور پر کافی، چائے اور کوکو کے پودوں میں پایا جاتا ہے، اسے مناسب مقدار میں استعمال کیا جائے تو اس کے آپ کی صحت پر مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے، مگر اس کا زائد استعمال آپ کی صحت کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    کیفین کا محرک دراصل دماغ کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے یہ نہ صرف دن کے اوقات میں آپ کی نیند کو بھگا کر چوکس بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے، بلکہ جان ہاپکنز یونیورسٹی کے محققین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس کے استعمال سے طویل مدتی یادداشت کو بھی بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔

    کیفین سے بھرپور کافی آپ کے دماغ کے ان خلیات کو محفوظ بناتی ہے جو ڈوپامائن پیدا کرتے ہیں یہ ہارمون آپ کو بہتر محسوس کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    کیفین کو اگر زیادہ استعمال کیا جائے تو اس کے آپ کے جسم پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، یہ پیشاب آور محرک ہے، یعنی اس سے آپ کی حاجت بڑھ جاتی ہے، اس کا زیادہ استعمال پیٹ میں تیزاب کے اخراج میں اضافے کے ساتھ بلڈ پریشر کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    سونے سے پہلے چھ گھنٹے کے اندر کیفین پینے سے نیند کے مسائل ہوسکتے ہیں، زیادہ کیفین استعمال کرنے سے بے چینی، سر درد، چکر آنا، پانی کی کمی، اضطراب اور دل کی دھڑکن میں تیزی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ان ضمنی اثرات سے بچنے کے لیے روزانہ 400 ملی گرام کیفین کی وہ خاص حد مقرر کی ہے جو اس طرح کے تمام مضر اثرات سے آپ کو محفوظ رکھ سکتی ہے۔

  • کہیں آپ کو چائے کی لت تو نہیں؟

    کہیں آپ کو چائے کی لت تو نہیں؟

    اکثر افراد کی صبح چائے یا کافی سے ہوتی ہے اور وہ اس کے بغیر خود کو مکمل طور پر جاگا ہوا محسوس نہیں کرتے، کیفین سے بھرپور چائے یا کافی جگانے کے ساتھ ارتکازکو بڑھانے میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔

    لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ان مشروبات میں کتنی کیفین ہوتی ہے اور آپ کو دن بھر میں کیفین کی کتنی مقدار کی ضرورت ہوتی ہے؟ ان سوالات کے جوابات سے پہلے کیفین کے بارے میں بھی جاننا ضروری ہے کہ یہ کیا ہے۔

    کیفین کیا ہے؟

    کیفین ایک مرکزی اعصابی نظام کا محرک ہے جو میتھیلکسینتھائن کلاس سے تعلق رکھتا ہے، یہ چوکسی، صحت مند میٹا بولزم اور بہتر مزاج سے وابستہ ہے۔ یہ عام طور پر کافی، چائے، کیفین شدہ پری ورک آؤٹ سپلیمنٹس اور دیگر مشروبات میں پایا جاتا ہے۔

    کیفین اڈینوسین اے رسیپٹر کو اڈینوسین کے پابند ہونے سے روک کر کام کرتا ہے، جو نیورو ٹرانسمیٹر ایسٹیلکولین کے اخراج کو فروغ دیتا ہے۔

    ایک دن میں کتنی کیفین کی ضرورت ہے؟

    ایف ڈی اے کے مطابق، ایک صحت مند بالغ کے لیے کیفین کی روزانہ خوراک 400 ملی گرام ہے، تاہم، یہ مقدار ان لوگوں کے لیے مختلف ہوسکتی ہیں جو کیفین سے کسی قدر حساسیت رکھتے ہیں۔

    اگرچہ ایف ڈی اے نے بچوں کے لیے کیفین کی کوئی حد متعین نہیں کی ہے، لیکن امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس تجویز کرتی ہے کہ بچے کیفین یا کسی دوسرے محرک کا استعمال نہ کریں۔

    اگر کوئی شخص کیفین سے حساسیت رکھتا ہے تو وہ بھی 400 ملی گرام کے بجائے کیفین کی کم مقداراستعمال کر سکتا ہے، کیونکہ یہ حساسیت تمام لوگوں میں مختلف ہوتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ معالج سے رابطہ کیا جائے۔

    فوائد

    کیفین، اگر تجویز کردہ مقدار کے برابر استعمال کی جائے تو یہ آپ کے ارتکاز کو بڑھانے، علمی کارکردگی اور کھلاڑی کی استعداد میں اضافے اور وزن میں کمی کے لیے معاون ثابت ہوتی ہے۔

    جبکہ کچھ مطالعات کیفین کے استعمال کو الزائمر کی بیماری، جلد کے کینسر، گردے کی پتھری، فالج اور ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کے خطرے سے بھی جوڑتے ہیں تاہم ان کے لیے ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    ضمنی اثرات

    کیفین بہت سے قلیل سے طویل مدتی ضمنی اثرات کا باعث بن سکتی ہے، خاص طور پر جب اسے تجویز کردہ مقدار سے زیادہ استعمال کیا جائے۔ اس کا سب سے عام ضمنی اثر نیند کی کمی ہے تاہم، دل کی دھڑکن، ہائی بلڈ پریشر، بے چینی، سر درد اور بار بار پیشاب آنا شامل ہے۔

    ماہرین کے مطابق زیادہ تر لوگوں کے لیے 3 سے 5 کپ استعمال کرنا محفوظ ہے، فی دن کافی کے ان کپ میں موجود کیفین 400 ملی گرام سے زیادہ نہیں ہونی چاہیئے۔ اس حد سے تجاوز کرنا کیفین کی لت میں شمار کی جاسکتی ہے۔

  • کافی پینے سے بینائی کو خطرہ؟

    کافی پینے سے بینائی کو خطرہ؟

    ہم میں سے تقریباً ہر شخص کافی پیتا ہے لیکن اب ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ وہ افراد جن کے خاندان میں موتیا موجود ہو، وہ کافی کا استعمال کم کردیں۔

    بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ خوراک اور جینیاتی ردعمل کے نتیجے میں گلوکوما (کالا موتیا) کی بیماری لاحق ہوسکتی ہے اور آنکھوں پر پڑنے والے اس دباؤ کے نتیجے میں بینائی متاثر ہوسکتی ہے۔

    ایچن اسکول آف میڈیسن ماؤنٹ سینائی نیویارک میں کی گئی اس تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ وہ مریض جن کے خاندان میں موتیا کی ہسٹری ہو، یعنی جینیاتی طور پر گلوکوما کی بیماری خاندان سے منتقل ہونے کا خدشہ ہو انہیں کیفین والے مشروبات کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیئے۔

    محققین کے مطابق کیفین کے استعمال سے ان میں نابینا پن کے خطرات تین گنا تک بڑھ سکتے ہیں۔

  • برطانیہ، 16 سے کم عمر بچوں کو انرجی ڈرنکس کی فروخت پر پابندی

    برطانیہ، 16 سے کم عمر بچوں کو انرجی ڈرنکس کی فروخت پر پابندی

    برطانیہ : معروف سپر اسٹور نے کیفین اور شوگر کی حد سے زیادہ مقدار رکھنے والی انرجی ڈرنکس  16 سے کم عمر بچوں کو فروخت کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    بین الااقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانیہ کے معروف سپر مارکیٹ گروپ ویٹروسیسس (Waitroseas)  نے کیفین کی زیادہ مقدار رکھنے والی انرجی ڈرنکس کی 16 سال سے کم عمر بچوں کو فروخت کرنے پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔

    اس فیصلے کے بعد 150 ملی گرام فی لٹر تک کیفین کی مقدار رکھنے والی سوفٹ ڈرنکس کو خریدنے سے پہلے خریدار کو اپنی عمر سولہ سال کم ثابت کرنی ہوگی بہ صورت دیگر انرجی ڈرنکس فروخت نہیں کی جائے گی۔

    سپر مارکیٹ گروپ کی جانب سے یہ فیصلہ اس مہم  کے بعد کیا گیا جب کچھ شکایت کنندہ کی جانب سے انرجی ڈرنکس کی فروخت پر مکمل پابندی کا مطالبہ پورے برطانیہ میں زور پکڑتا جا رہا ہے۔

    انرجی ڈرنکس کی فروخت پر مکمل پابندی کی مہم چلانے والی سماجی تنظیموں اور افراد کا کہنا ہے کہ کیفین اور شوگر کی مقدار زیادہ ہونے کے سبب انرجی ڈرنکس پینے کے بعد بچوں کی کلاس روم میں صلاحیتوں پر برا اثر پڑ رہا ہے اوریہ بچوں کی مجموعی صحت کے لیے بھی مضر ہے۔

    یاد رہے اس سے قبل 2013 میں ایک اور معروف سپر مارکیٹ گروپ مورری سنز (Morrisons) نے بھی اپنے چند اسٹورز پر 16 سال سے کم عمر بچوں پر انرجی ڈرنکس کی خریداری پر پابندی عائد کی تھی۔

    برطانیہ کے نوجوان انرجی ڈرنکس کے دلدادہ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ برطانوی نوجوان انرجی ڈرنکس کے استعمال کے لیے پوری دنیا میں شہرت رکھتے ہیں اور اس وقت پو رے یورپ میں انرجی ڈرنکس کا سب سے زیادہ استعمال بھی برطانیہ میں ہی کیا جاتا ہے۔

    اساتذہ اور سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے انرجی ڈرنکس کی بچوں کو فروخت کرنے پر پابندی عائد کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے بچوں میں نہ صرف یہ کہ خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا بلکہ وہ غلط برتاؤ کی عادت سے بھی جان چھڑا پائیں گے۔