Tag: کیلاش

  • کیلاش قبیلے کی خاتون نے برف میں پڑے زخمی نایاب پرندے کی جان بچا لی

    کیلاش قبیلے کی خاتون نے برف میں پڑے زخمی نایاب پرندے کی جان بچا لی

    چترال: کیلاش قبیلے کی خاتون نے برف میں پڑے زخمی نایاب پرندے مُنال کی جان بچا لی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وادئ چترال جو اپنے انوکھے رسم و رواج اور روایات کے لیے مشہور ہے، وادی کے کیلاش قبیلے کے لوگ بھی وادی کی طرح خوب صورت دل کے مالک ہیں، جہاں گلہ بی بی ان میں سے ایک ہے۔

    قبیلے سے تعلق رکھنے والی خاتون جہاں گلہ بی بی کو ایک نایاب پرندہ منال، جسے مقامی لوگ مرغ زریں بھی کہتے ہیں، برف میں زخمی حالت میں ملا، تو وہ اسے اٹھا کر اپنے گھر لے گئی۔

    جہاں گلہ نے گھر پر منال پرندے کی مرہم پٹی کی، دانہ پانی کھلایا اور پھر گرمائش پہنچانے کے لیے آگ کے قریب چھوڑ دیا۔

    خاتون نے بتایا ’’رات بھر تپش کے قریب گزارنے کے بعد زخمی پرندہ چلنے پھرنے کے قابل ہوا، تو میں نے محکمہ وائلڈ لائف کے اہل کاروں کو اطلاع کر دی۔‘‘

    جہاں گلہ بی بی کے مطابق یہ مرغ زریں ایک عقاب کے حملے میں زخمی ہو کر برف پوش علاقے میں گر گیا تھا۔

    جہاں گلہ بی بی نے پرندہ محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کرتے ہوئے کیلاشی زبان میں اس سے ایک مکالمہ بھی کیا، جس کا ترجمہ کچھ یوں بنتا ہے: ’’اے زخمی مرغ زریں! میں ابھی آپ کو ان لوگوں (محکمہ وائلڈ لائف) کے حوالے کر رہی ہوں، جو آپ کی زندگی اور بقا کے لیے ذمہ دار لوگ ہیں۔‘‘

    جہاں گلہ بی بی کی کال پر زخمی پرندے کو لے جانے کے لیے آنے والے محکمہ جنگلی حیات کے واچر بھی نہ صرف جہاں گلہ بی بی بلکہ پورے کیلاش قبیلے کی جنگلی حیات سے محبت کی گواہی دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ کیلاش کے لوگ زخمی مارخور یا کوئی اور جانور اور پرندہ جب دیکھتے ہیں، تو فوراً اس کی مدد کو پہنچ کر ریسکیو کرتے ہیں، اور پھر ہمیں اطلاع دے دیتے ہیں۔

    محکمہ جنگلی حیات کے مطابق اس کمیونٹی کا جنگلی حیات سے محبت کا ثبوت ملتا رہتا ہے۔

  • خیبر پختون خوا کی عیسائی، سکھ، ہندو اور کیلاش برادریوں کے لیے خوش خبری

    خیبر پختون خوا کی عیسائی، سکھ، ہندو اور کیلاش برادریوں کے لیے خوش خبری

    پشاور: خیبر پختون خوا میں بسنے والی اقلیتی برادری کے لیے ایک اچھی خبر ہے کہ صوبائی حکومت ان تمام مذاہب کے تین تین مذہبی تہوار سرکاری سطح پر منائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق خیبر پختون خوا کے وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ نے کہا ہے کہ صوبے میں بسنے والی اقلیتی برادری جن میں عیسائی، سکھ، ہندو اور کیلاش قبیلہ شامل ہیں، کے تین تین مذہبی تہوار سرکاری خرچ پر حکومت منائے گی۔

    دنیا کے منفرد کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے معاون خصوصی وزیر زادہ اس سلسلے میں ایک نجی کمپنی کے ساتھ 300 ملین روپے کا معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، معاہدے پر صوبائی حکومت کی جانب سے سیکریٹری محکمہ اوقاف نے دستخط کیے۔

    اقلیتی برادریوں کے جن تہواروں کو حکومتی سطح پر منایا جائے گا، ان میں سکھ مت کے پرکاش اتسو (دیگر آٹھ گروؤں کے یوم پیدائش)، گروگڑی دیوس، جیوتی جوت دیوس (دوسرے سکھ گروؤں کی برسی) شامل ہوں گے۔

    اسی طرح ہندو کمیونٹی کے لیے دیوالی، ہولی اور نوراتری یا دیگر تہوار شامل کیے جائیں گے، عیسائی برادری کے تہوار ایسٹر اور کرسمس جب کہ کیلاش برادری کے تہوار چلم جوش، اوچاو میلہ اور چوموس یا چترموس شامل ہیں۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ نجی کمپنی کے ساتھ 3 سو ملین کا جو معاہدہ ہوا ہے اس میں مذہبی تہواروں کے ساتھ ساتھ بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے کانفرنسز کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔

    معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ کے مطابق خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے اقلیتی نوجوانوں کے لیے یوتھ ایکسپوزر پروگرام بھی شروع کیا جا رہا ہے، جس کے تحت اقلیتی نوجوانوں کے ٹیلنٹ کو نکھارا جائے گا اور انھیں ملک بھر کے دورے کروائے جائیں گے۔

    وزیر زادہ نے ہندوستان میں اقلیتی برادری کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک اور بی جے پی ترجمان کی حالیہ گستاخی کی شدید مزمت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان جیسے ملک کے ساتھ تعلقات رکھنے ہی نہیں چاہیے۔ انھوں نے حکومت سے ہندوستانی سفیر کو واپس بجھوانے کا مطالبہ بھی کیا۔

  • وادئ کیلاش میں بڑی پابندی عائد

    وادئ کیلاش میں بڑی پابندی عائد

    چترال: وادئ کیلاش میں زمین کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شمالی خیبر پختون خوا کے شہر چترال میں کیلاش قبیلے کی منفرد ثقافت کو محفوظ بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے وادی میں زمین کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    ضلعی انتظامیہ لوئر چترال نے انٹکیویٹی ایکٹ 2016 کے تحت کیلاش میں زمین کی خرید و فروخت پر دفعہ 144 نافذ کر کے پابندی لگائی ہے۔

    انتظامیہ نے اس حوالے سے مراسلہ جاری کیا ہے جس کے مطابق وادئ کیلاش میں نئی تعمیرات پر بھی پابندی ہوگی۔

    ڈپٹی کمشنر لوئر چترال کے مطابق غیر مقامی افراد کیلاش میں پراپرٹی خرید کر اس پر تجارتی سرگرمیاں کر رہے ہیں، جس سے وادی کی منفرد ثقافت کو خطرہ لاحق ہے۔

    صوبائی حکومت سیاحت کو فروغ دے رہی ہے اور کیلاش وادی کی ثقافت کو تحفظ فراہم کرنے میں سنجیدہ ہے، اس کے لیے کیلاش ویلی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

    انتظامیہ نے وادئ کیلاش میں جائیداد کی ہر قسم کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کی ہے، انتظامیہ کے مطابق خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

  • کیا سونیا حسین کا تعلق کیلاش سے ہے؟ تصاویر و ویڈیوز وائرل

    کیا سونیا حسین کا تعلق کیلاش سے ہے؟ تصاویر و ویڈیوز وائرل

    خوبرو اداکارہ سونیا حسین سیر سپاٹے کرنے قیلاش پہنچ گئیں، ورسٹائل اداکارہ نے کیاشی لباس میں تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کردیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مشہور ڈراموں میرے ہمراہی اور شکوہ میں شاندار اداکاری کے جوہر دکھانے والی پاکستانی اداکارہ سونیا حسین نے شمالی علاقہ جات کی سیر کرنے کیلاش پہنچ گئی۔

    اداکارہ سوشل میڈیا کے ذریعے مداحوں سے مسلسل رابطے میں رہتی ہیں اور اپنی تصاویر و ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کرتی ہیں، اگر سونیا حسین کو فیشن ایبل اور دو جدید کے مطابق چلنے والی اداکارہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

    اداکارہ کی گزشتہ دنوں انسٹاگرام پر شیئر کردہ تصاویر و ویڈیوز میں وہ کیلاشی لباس پہنے نظر آئیں، سونیا حسین کیلاشی لباس میں اور بھی زیادہ خوبصورت اور خوش نظر آرہی ہیں۔

    سونیا حسین کی ویڈیوز و تصاویر پر مداحوں کی جانب سے پسندیدگی کا اظہار کیا جارہا ہے جب کہ صارفین بھی تبصرے بھی جاری ہیں۔

  • خیبر پختون خوا کی سیر کرنے والوں کے لیے بڑی خوش خبری (تصاویر دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے)

    خیبر پختون خوا کی سیر کرنے والوں کے لیے بڑی خوش خبری (تصاویر دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے)

    کیلاش: محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا نے سیاحوں کی سہولت کے لیے مختلف مقامات پر نہایت خوب صورت کیمپنگ پاڈز قائم کر لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کیلاش کی جنت نظیر وادی کی یہ تصاویر دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے اور آپ کا دل چاہے گا کہ پہلی فرصت میں سامان سفر باندھ کر اس کی سیر کے لیے نکل پڑیں۔

    کے پی محکمہ سیاحت نے حال ہی میں وادی کیلاش کے تاریخی اہمیت کے حامل سیاحتی مقام بمبوریت میں کیمپنگ پاڈز قائم کیے ہیں، جن میں دوران سیاحت سیاح پُرسکون ماحول میں قیام کر سکیں گے، یہ جنت نظیر سیاحتی مقام سیاحوں کے لیے اس سیزن یعنی جون کے مہینے میں کھول دیا جائے گا۔

    سیاح ان خوبصورت کیمپنگ پاڈز میں قیام کر کے وادی کیلاش کے خوب صورت نظاروں سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے محکمہ سیاحت کے ترجمان سعد بن اویس نے بتایا کہ پاڈز 2 اور 4 بیڈز پر مشتمل ہیں، دو بیڈز کے 3 ہزار روپے اور چار بیڈز کے 5 ہزار روپے رات کا کرایہ ہے، ان پاڈز میں قیام کے لیے سیاح ٹیلی فون پر رابطہ کر کے اپنے لیے بکنگ کر سکتے ہیں۔

    پاڈز کے ساتھ ایک کچن بھی ہے، سیاح اپنے ساتھ خود بھی کھانے پکانے کے لیے سامان لے جا سکتے ہیں اور اپنے لیے کھانا پکا سکتے ہیں اور اگر خود نہیں بنانا چاہتے تو وہاں پر باورچی بھی ہر وقت موجود رہتا ہے۔

    محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا کے ترجمان کے مطابق اب تک 10 سیاحتی مقامات میں 260 بیڈز پر مشتمل کیمپنگ پاڈز قائم کیے گئے ہیں، جن میں 6 مقامات ٹھنڈیانی، شاران، بیشیگرام، یخ تنگی، شیخ بدین اور گبین جبہ میں قائم پاڈز سیاحوں کے لیے پہلے سے کھول دیے گئے ہیں۔

    4 نئے مقامات مہابن، شہیدے سر(بونیر)، الئی (بٹگرام) اور بمبوریت (کیلاش) میں قائم پاڈز میں سیاح جون سے انٹری کر سکیں گے۔

    محکمہ سیاحت کے ترجمان نے سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سیاحتی مقامات کی سیر کے لیے ضرور جائیں لیکن صفائی کا خیال رکھیں تاکہ سیاحتی مقامات کا قدرتی حسن متاثر نہ ہو۔

    تصاویر: عامر، فوٹوگرافر محکمہ سیاحت

  • وادی کیلاش کے لیے خصوصی اتھارٹی قائم

    وادی کیلاش کے لیے خصوصی اتھارٹی قائم

    پشاور: خیبر پختونخواہ کی وادی کیلاش کے لیے خصوصی اتھارٹی قائم کردی گئی، اتھارٹی کیلاش میں تمام ترقیاتی اسکیموں کی نگرانی کرے گی جبکہ وادی کی سیاحت کو فروغ بھی دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت نے کیلاش ویلیز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی منظوری دے دی، 4 ہزار آبادی والے علاقے کیلاش کے لیے اسپیشل اتھارٹی قائم کی گئی ہے۔

    جاری کردہ دستاویز کے مطابق اتھارٹی کیلاش میں نئی عمارت نہیں بننے دے گی اور کیلاش قبیلے میں تمام ترقیاتی اسکیموں کی نگرانی کرے گی، کیلاش قبیلے میں قائم عمارتوں کو نہیں گرایا جائے گا۔

    اتھارٹی کا مقصد کیلاش کی ثقافت کو محفوظ کرنا ہے جبکہ اس سے وادی کیلاش کی سیاحت کو فروغ بھی دیا جاسکے گا۔

    خیال رہے کہ صوبائی کابینہ نے کالام، کمراٹ اور کیلاش کے لیے الگ اتھارٹیز کے قیام کی منظوری دی تھی۔

    دستاویزات کے مطابق اتھارٹیز کے قیام سے ان علاقوں کی سیاحت کو مزید تقویت ملے گی جبکہ اتھارٹیز علاقوں کا قدرتی حسن برقرار رکھنے کے لیے کردار ادا کریں گی۔

  • سیاحت کا فروغ: 3 سیاحتی علاقوں کے لیے اہم فیصلہ

    سیاحت کا فروغ: 3 سیاحتی علاقوں کے لیے اہم فیصلہ

    پشاور: ملک میں سیاحت کے فروغ کے لیے صوبہ خیبر پختونخواہ کے 3 سیاحتی علاقوں کے لیے اہم فیصلہ کرلیا گیا، فیصلہ مذکورہ علاقوں کا قدرتی حسن برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے سیاحتی مقامات کالام، کمراٹ اور کیلاش کے لیے الگ اتھارٹیز کے قیام کی منظوری دے دی گئی۔

    دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹیز کے قیام سے ان علاقوں کی سیاحت کو مزید تقویت ملے گی، اتھارٹیز علاقوں کا قدرتی حسن برقرار رکھنے کے لیے کردار ادا کریں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل کی سربراہی میں ہر اتھارٹی 11 ارکان پر مشتمل ہوگی، اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کو قوانین کی خلاف ورزی پر کارورائی کا اختیار ہوگا۔

    دستاویزات کے مطابق سیل تعمیرات یا عمارت کی خلاف ورزی پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، بغیراجازت رہائشی اسکیموں سے متعلق 3 سال قید یا 50 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

    اسی طرح تجاوزات کے مرتکب افراد کو 3 سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ یا پھر دونوں سزائیں ہوں گی۔

    خیال رہے کہ ملک میں سیاحت کے فروغ کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں، سیاحت کو فروغ دینے کے لیے سنہ 2022 تک پاکستان میں 60 نئے سیاحتی مقامات کھولنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

    وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے سیاحت کے شعبے میں نقصان اٹھانا پڑا، سردیوں میں سیاحتی مقامات میں سیاحوں کے لیے سہولیات کو یقینی بنائیں گے۔

  • کیلاشی ثقافتی تہوار ’سوری جاگیک‘ عالمی ورثہ قرار

    کیلاشی ثقافتی تہوار ’سوری جاگیک‘ عالمی ورثہ قرار

    پشاور: اقوام متحدہ نے کیلاش قبیلے کی قدیم ثقافت ’ سوری جاگیک‘ کو عالمی ورثہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ماریشیس میں اقوام متحدہ کی جانب سے 13ویں بین الاقوامی ثقافتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس کے دوران یونیسکو نے کیلاش کی ثقافت کو محفوظ بنانے کا اعلان کیا۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تحفظ و فروغ تعلیم،سائنس و ثقافت( یونیسکو) نے کیلاش قبیلے کی معدوم ہوتی ثقافت کو محفوظ بنانے والی فہرست شامل کیا جس کے بعد تہوار’سوری جاگیک‘ کو عالمی ورثہ قرار دے دیا گیا۔

    مزید پڑھیں: کیلاش کا چھتر مس کا تہوار جہاں لڑکیوں نے کیا جیون ساتھی کا انتخاب

    سوری جاگیک کیلاش قبیلے کے نزدیک چاند، سورج، ستاروں اور شہابِ ثاقب سےمتعلق قدیم ثقافت ہے۔

    یونیسکو کی جانب سے سوری جاگیک کے علم اور تہوار عالمی فہرست میں شامل کرنے پر تحریک انصاف کے سینئر وزیر عاطف خان کا کہنا تھا کہ ’خیبرپختونخواہ حکومت ثقافت کو زندہ رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی‘۔ قبل ازیں عاطف خان نے گزشتہ ہفتے چترال اور کیلاش کی ترقی کے لیے 56 کروڑ روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: کیلاش قبیلے کا سالانہ مذہبی تہوار پھول اختتام پذیر

    پاکستان جنوبی ایشیاء کا واحد ملک ہے جس نے وادی کیلاش میں سورج، چاند اورستاروں کی مدد سے موسم کی پیشگوئی کی برسوں سے رائج قدیم مقامی روایت کو عالمی سطح پر اجاگرکیا۔ تیزی سے معدوم ہوتی روایت کے تحفظ کے لئے قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن نے کیس یونیسکو کو ارسال کیا تھا۔

  • کالاش قبیلے کے سالانہ تہوار’چلم جوشی‘ کا آغاز ہوگیا

    کالاش قبیلے کے سالانہ تہوار’چلم جوشی‘ کا آغاز ہوگیا

    چترال میں بین الاقوامی اہمیت کے حامل کالاش قبیلے کے سالانہ تہوار جوشی (چیلم جوش )کا آغاز ہوگیا ہے، تہوار میں شرکت کےلیے دنیا بھر سے سیاح پاکستان پہنچ چکے ہیں، یہ تہوار موسمِ بہار کے استقبال کے لیے منایا جاتا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق آج 14 مئی کو شروع ہونے والا یہ تہوار 16 مئی تک جاری رہے گا ، اس تین روزہ تہوار میں کا لاش کے رہنے والے اپنی روایات اور عقائد کے مطابق بہار کی آمد کے اس جشن کو منائیں گے، جشن دیکھنے کے لیے سیاحوں کی کثیر تعداد چترال پہنچ چکی ہے جن کے لیے انتظامیہ کی جانب سے مفت ٹینٹ ولیج کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔کالاش قبیلے کے خواتین وحضرات اس جشن میں مل کر رقص گاہ میں روایتی رقص پیش کرتے ہیں ۔تہوار کے آخری روز کالاش مرد دوسرے میدان میں جمع ہوکر اکھٹے ہوجاتے ہیں، جہاں وہ اخروٹ کے ٹہنیاں ، پتے اور پھول ہاتھوں میں لے کر انہیں لہرا لہرا کر اس میدا ن کی طرف دھیرے دھیرے چلتے ہیں جہاں خواتین بھی ہاتھوں میں سبز پتے پکڑ کر انہیں لہراتے ہوئے ان کی انتظار کرتی ہیں۔

    اس رسم کے موقع پرکسی بھی غیر مقامی یا غیر مذہب کے شخص کو ان کی راہ میں رکاوٹ بننے یا سامنے آنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ جب یہ گروہ خواتین کے قریب پہنچ جاتے ہیں تو وہ پتے اور پھول ان پر نچاور کرتی ہیں اور ایک ہی وقت میں یہ پتے خواتین پر پھینکتے ہیں جبکہ خواتین مردوں پر یہ پتے پھینک دیتی ہیں اور سب مل کر رقص کرتے ہیں۔

    جوشی تہوار کے آخری دن وادی میں چاہنے والے نئے جوڑے بمبوریت سے بھاگ کر شادی کا اعلان بھی کرتے ہیں ، فیسٹیول ختم ہونے کے چند دن بعد پتا چلتا ہے کہ اس مرتبہ کتنے جوڑے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔ یاد رہے کہ کالاش کی روایت کے مطابق نوجوان لڑکے لڑکیوں کو اپنی پسند سے شادی کرنے کی آزادی میسر ہے اور کوئی بھی اس پر اعتراض نہیں کرتا ہے۔

    اس سال کالاش کی تینوں وادیوں میں صفائی مہم بھی چلائی کی جائے گی جبکہ ساتھ ہی فیسٹیول میں آنے والے سیاحوں کے لیے فری کیمپنگ ویلیج کا بھی اہتمام کیاہے تاکہ سیاح اس سے مستفید ہوسکیں۔

    فیسٹیول کے آغاز سے قبل ہی موٹر بائیکرزاسلام آباد سےبراستہ مردان سفر کرتے ہوئے چترال اور اس کے بعد کالاش پہنچ گئے ہیں ، جشن کے موقع پر بائیک ریلی کا بھی انعقاد کیا گیا ہے، جس میں 10سے زائد کھلا ڑی حصہ لےرہے ہیں جنہوں نے دشوار گزار راستوں پر چترال اورپھر کالاش تک کا سفر طے کیا۔ موٹربائیک ریلی کا مقصددنیا کو پیغام دینا ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا پرامن شہر ہے اور یہاں سیاح باآسانی بغیر کسی خوف کے ملک میں کسی بھی جگہ سیر و تفریح کرسکتے ہیں۔

    ہزاروں سال قدیم تہذیب‘ کالاش قبائل کا ذریعۂ معاش بن گئی

    کالاش قبائل کی ثقافت یہاں آباد دیگر قبائل میں سب سے جداگانہ خصوصیات کی حامل ہے۔ ان کی ثقافت مقامی مسلم آبادی سے ہر لحاظ سے بالکل مختلف ہے اور اس ثقافت کو دیکھنے کے لیے دنیا کے مختلف حصوں سے سیاح بڑی تعداد میں کالاش وادی میں آتے ہیں۔

    یہ قبائل مذہبی طور پر کئی خداؤں کو مانتے ہیں اور ان کی زندگیوں پر قدرت اور روحانی تعلیمات کا اثر رسوخ ہے۔ یہاں کے قبائل کی مذہبی روایات کے مطابق قربانی دینے کا رواج عام ہے جو ان کی تین وادیوں میں خوشحالی اور امن کی ضمانت سمجھی جاتی ہے۔کالاش قبائل میں مشہور مختلف رواج اور کئی تاریخی حوالہ جات اور قصے عام طور پر روم قدیم روم کی ثقافت سے تشبیہ دیے جاتے ہیں۔ گو وقت کے ساتھ ساتھ قدیم روم کی ثقافت کے اثرات میں کمی آئی ہے اور اب کے دور میں زیادہ تر ہند اور فارس کی ثقافتوں کے زیادہ اثرات واضع ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • کیلاش کا چھتر مس کا تہوار جہاں لڑکیوں نے کیا جیون ساتھی کا انتخاب

    کیلاش کا چھتر مس کا تہوار جہاں لڑکیوں نے کیا جیون ساتھی کا انتخاب

    کیلاش : موسم خزاں میں منایا جانے والا کیلاش قبیلے کا سالانہ مذہبی تہوار چھتر مس اختتام پذیر ہو گیا اور اس دوران  کئی نئے جوڑوں نے روایات کی پاسداری کرتے ہوئے تہوار کی جگہ سے دوسری وادی میں پہنچ کر اپنی شادی کا اعلان کیا۔

    چترال دنیا کے مخصوص ثقافت کے رکھنے والے علاقے کیلاش قبیلے کے لوگ چترال کی تین وادیوں میں رہتے ہیں،جن میں  وادی رمبور، وادی بمبوریت اور وادی بریر شامل ہے، کیلاش قبیلے کے لوگ ہر سال دو بڑے اور دو چھوٹے تہوار مناتے ہیں۔

    مئی کے مہینے میں منا نے والے تہوار کو چیلم جوشٹ یا جوشی کہا جاتا ہے جب کہ دسمبر کے مہینے میں منایا جانے والا سالانہ مذہبی تہوار چھتر مس یا چھو مس کہلاتا ہے جو کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی منایا گیا۔

    حسب روایات امسال بھی یہ تہوار تینوں وادیوں میں انتہائی پر امن ماحول میں منایا گیا، چھتر مس کا تہوار رمبور سے شروع ہوا جہاں کیلاش قبیلے کے مرد و خواتین نے رقص پیش کیے اور مذہبی گیت گائے اور نئے آنے والے سال کیلئے دعائیں مانگیں۔

    اس دوران کیلاش کے لوگ تین دنوں کیلئے روپوش ہوجاتے ہیں، مرد تین دن مویشی خانے میں گزارتے ہیں، اس دوران وہ اپنی غذٓئی ضروریات پورا کرنے کیلئے جانور کو گردن  کی جانب سے جھٹکا کرکے مارتے ہیں اوراس کا گوشت کھاتے ہیں۔

    ان دنوں کسی مسلمان یا کسی دوسری وادی سے آنے والے کو بھی ان کے گھروں میں جانے کی اجازت نہیں ہوتی نہ ہی کیلاش لوگ آپس میں گفت و شنید کرتے ہیں۔

    اس تہوار میں مرد اور عورتیں سب شراب پیتے ہیں، تین دنوں کی روپوشی کے بعد یہ لوگ اپنی جگہوں سے باہر نکل آتے ہیں جس کے بعد وہ اجتماعی طور پر رقص کرتے ہیں اور گیت گاتے ہیں۔

    اختتامی تقریبات اورمرکزی پروگرام وادی بمبوریت میں منایا گیا جس میں کثیر تعداد میں کیلاش خواتین اور مردوں نے رقص پیش کیا اور خوشی کے گیت گائے، ایک دوسرے سے گلے ملے۔

    تقریب کے موقع پر نوجوان لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور تہوار کی جگہ سے شام کے بعد بھاگ کر دوسری وادی میں چلے جاتے ہیں اور واپس آکر شادی کا اعلان کرتے ہیں،  لڑکی کے والدین پوچھتے ہیں کہ تمھیں لڑکا پسند ہے اگر جواب اثبات میں ہو تو لڑکے والے لڑکی کے والدین کو بیل، بکری اور نقدی و نئے لباس بھی دیتے ہیں بعد ازاں بڑے دھوم دھام سے دلہن کو گھرلایا جاتا ہے اور مہمانوں کی ضیافت بھی کی جاتی ہے۔

    حسب روایات امسال بھی یہ تہوار وادی بریر، رمبور اور بمبوریت میں یکساں طور پر منایا گیا تاہم احتتامی تقریب بمبوریت میں منائی گئی۔

    وادی رمبور سے دو جوڑوں نے بھاگ کر شادی کا اعلان کیا، اس تہوار کے آخری دن دوسرے گاﺅ ں سے بھی لڑکے اور لڑکیاں ٹولیوں کی شکل میں آتے ہیں اوررقص کرتے ہیں۔

    اس دوران چند لڑکے اپنا لباس اور حلیہ تبدیل کرتے ہوئے لڑکیوں کے کپڑے پہنتے ہیں اور رقص پیش کرتے ہیں جبکہ لڑکیاں بھی اپنا لباس تبدیل کرتے ہوئے لڑکوں کا لباس پہنتی ہیں اور رقص پیش کرتی ہیں۔

    نوجوان طبقہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بھی رقص پیش کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو پسند بھی کرتے ہیں جو بعد میں یہاں سے بھاگ کر شادی کا اعلان کرتے ہیں۔

    چھتر مس کے موقع پر چترال پولیس اور پاک فوج نے جگہ جگہ حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے پوزیشن سنبھالی ہوئی تھی تاکہ کسی قسم کا نا خوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔

    اس تہوار کو دیکھنے کیلئے کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور بڑی تعداد میں تماشائی بھی میدان میں آئے تھے۔ کیلاش قبیلے کا یہ سالانہ تہوار نہایت خوشگوار ماحول میں پر امن طور پر احتتام پذیر ہوا۔

    کیلاش قبیلے کے اس رنگا رنگ تقریب سے لوگ نہایت محظوظ ہوئے اور مصروفیات اور پریشانیوں کے اس دور میں چند لمحوں کیلئے ان کو خوش رکھا۔