Tag: کیلیفورنیا

  • امریکی ریاست کیلیفورنیا کے جنگل میں آگ بھڑک اُٹھی

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے جنگل میں آگ بھڑک اُٹھی

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے وسطی جنگل میں ایک بار پھر آگ بھڑک اُٹھی، آگ سے جھلس کر 3 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وسطی کیلیفورنیا میں آگ لگنے سے سیکڑوں مکانات کے جل جانے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق کیلیفورنیا فائر ڈیپارٹمنٹ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ آگ سے سانٹا بابرا اور سین لوئس اوبیسپو کاؤنمٹیز میں 1 سو مربع میل سے زیادہ رقبے پر پھیل چکی ہے۔

    امریکی فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ نے آگ سے زخمی ہونے والوں کے حوالے سے بتایا کہ آگ سے ایک کار سوار جھلس کا زخمی ہوا، جسے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ فائر فائٹرز کی مدد کرنے والے 2 کنٹریکٹ ملازمین بھی زخمی ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ یونان کے جزیرے کریٹ میں جنگل کی آگ بے قابو ہوگئی تھی، جس کے نتیجے میں موجود لوگوں کو ہنگامی بنیادوں پر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا تھا۔

    ترکیہ کے شہر ازمیر میں جنگل میں لگنے والی آگ پھیل گئی، 50ہزار افراد کا انخلا

    رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقوں میں دھوئیں کی موٹی تہہ کی وجہ سے حد نگاہ صفر پر جا چکی تھی۔

    وزارتِ صحت کے مطابق ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کریٹ میں موجود تمام اسپتالوں کو ہنگامی تیار رہنے کا پیغام جاری کردیا گیا تھا۔

  • جھیل میں کشتی الٹنے سے 8 افراد لقمہ اجل بن گئے

    جھیل میں کشتی الٹنے سے 8 افراد لقمہ اجل بن گئے

    کیلیفورنیا کی جھیل میں کشتی الٹنے کا المناک واقعہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں 8 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا کی جھیل طاہو (Tahoe) میں 2 روز قبل پیش آئے واقعے میں 8 افراد ہلاک ہوگئے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کشتی پر سوار افراد سالگرہ منانے کے لیے جھیل کی سیر کو گئے تھے، اس دوران طوفان کے باعث کشتی الٹ گئی جس کی وجہ سے 8 افراد ہلاک ہوگئے۔

    لیبیا کشتی حادثہ:

    رواں ماہ لیبیا میں بھی تارکین وطن کی کشتیاں ڈوبنے کے دو حادثات رونما ہوئے، جس کے سبب 60 افراد لقمہ اجل بن گئے، 2 کشتی حادثات میں جاں بحق ہونے والوں میں پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔

    پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ لیبیا میں پیش آنے والے 2 حادثات میں پہلا حادثہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں پیش آیا جس میں سمندر میں 21 افراد لاپتہ ہوئے، ڈوبنے والی بوٹ میں سوار 5 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق بدقسمت کشتی میں ارٹیرین، پاکستانی اور مصری شہری سوار تھے۔

    کانگو: کشتی میں آگ لگنے سے ہلاکتوں کی تعداد 148 ہو گئی

    دوسرا حادثہ لیبیا کے شہر تبروک کے ساحل سے 35 کلومیٹر دور پیش آیا جس میں 39 میں سے صرف ایک شخص کو ریسکیو کیا جاسکا۔

    پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ رواں سال 743 افراد مختلف بوٹ حادثات کی وجہ سے اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے۔

  • کیلیفورنیا میں ڈاکٹر مہر کے فرٹیلیٹی کلینک پر ہولناک بم دھماکا، ایک شخص ہلاک

    کیلیفورنیا میں ڈاکٹر مہر کے فرٹیلیٹی کلینک پر ہولناک بم دھماکا، ایک شخص ہلاک

    کیلیفورنیا: امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ایک فرٹیلیٹی کلینک کے باہر ہولناک بم دھماکے سے ایک شخص ہلاک، 4 زخمی ہو گئے۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ریاست کیلیفورنیا کے شہر پام اسپرنگز میں ہفتے کی صبح ایک فرٹیلیٹی کلینک پر دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور چار زخمی ہو گئے ہیں۔

    دھماکا فرٹیلیٹی کلینک کے باہر ہوا، جو معروف ڈاکٹر مہر عبداللہ چلاتے ہیں، دھماکا اس قدر شدید تھا کہ کلینک کی چھت اڑ گئی اور ارد گرد کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ ایف بی آئی نے کہا ہے کہ دھماکے میں کلینک ہی کو نشانہ بنایا گیا ہے اور واردات پر دہشت گردی کے شبہ کا اظہار کیا ہے۔

    ایف بی آئی حکام کے مطابق بم کار میں نصب تھا، جو دھماکے کے نتیجے میں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے، سیکیورٹی ادارے واقعے کی نوعیت اور ممکنہ دہشت گردی کے پہلو سے تحقیقات کر رہے ہیں۔

    اے پی کے مطابق کلینک بند تھا، ڈاکٹر مہر عبداللہ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ان کا عملہ محفوظ رہا ہے۔ ایف بی آئی کے لاس اینجلس فیلڈ آفس کے سربراہ اکیل ڈیوس نے شام کی ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ ہمیں کوئی شبہ نہیں کہ یہ دہشت گردی کی ایک جان بوجھ کر کی گئی کارروائی ہے۔ تاہم انھوں نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ حکام اس نتیجے پر کیسے پہنچے۔ قانون نافذ کرنے والے ایک اہلکار نے بتایا کہ تفتیش کاروں نے جائے وقوعہ سے ایک AK-47 طرز کی رائفل بھی برآمد کی ہے۔

    ایف بھی آئی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے شخص پر شبہ ہے کہ دھماکا اسی نے کیا تھا، تاہم اس کی شناخت نہیں ہو سکی ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے اس امکان کا بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ اس دھماکے کو براہ راست نشر بھی کیا گیا تھا۔

    ڈاکٹر مہر عبداللہ نے کیا بتایا؟


    اے پی کو فون انٹرویو پر ’’امریکن ری پروڈکٹیو سینٹرز‘‘ کے مالک مشہور ڈاکٹر مہر عبداللہ نے بتایا کہ دھماکے سے ان کی پریکٹس کے دفتر کو نقصان پہنچا ہے جہاں وہ مریضوں کے ساتھ بیٹھ کر مشاورت کرتے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ کلینک کی IVF لیب اور ذخیرہ شدہ ایمبریو اس کلینک پر نہیں رکھے گئے ہیں، اس لیے انھیں نقصان نہیں پہنچا۔

    مہر عبداللہ نے کہا ’’اللہ کا شکر ہے کہ آج ایک دن ایسا تھا کہ ہمارے پاس کوئی مریض نہیں تھا۔‘‘ دوسری طرف پام اسپرنگز کے میئر پرو ٹیم نومی سوٹو نے اس کلینک کو ’’جائے امید‘‘ قرار دیا اور کہا ’’یہ ایک ایسی عمارت ہے جس میں لوگ اپنا خاندان شروع کرنے یا بڑھانے کے لیے جاتے ہیں۔‘‘

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by KCAL News (@kcalnews)

  • کس ملک میں روبوٹ شیف ریسٹورنٹ چلارہے ہیں؟ دلچسپ ویڈیو

    کس ملک میں روبوٹ شیف ریسٹورنٹ چلارہے ہیں؟ دلچسپ ویڈیو

    دنیا کا ایک ملک ایسا بھی ہے جہاں روبوٹ شیف آنے والے گاہکوں کو کھانا بنا کر پیش کررہے ہیں اور ریستوران چلا رہے ہیں۔

    کیلیفورنیا میں ایک نیا ریسٹورنٹ کھلا ہوا جہاں برگر دستیاب ہے مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ انھیں بنانے کا کام روبوٹ شیف انجام دیتے ہیں اور ریسٹورینٹ کی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ 30 سیکنڈ سے بھی کم وقت میں آپ کے ٹیبل پر گرم کھانا پہنچا دیا جاتا ہے۔

    برگر بوٹس ریسٹورنٹ کیلیفورنیا کی سیلیکون ویلی میں موجود ہے جسے اے بی بی روبوٹکس کی جانب سے بنایا گیا ہے، اس میں دو اسمبلی ڈروائڈز مل کر کام کرتے ہوئے برگر پیٹیز بناتے ہیں۔

    برگر بوٹس کے بانی الزبتھ ٹرونگ نے بتایا کہ اس ویژن کا مقصد فوڈ سروس میں مستقل مزاجی، شفافیت اور گاہکوں کےلیے کارکردگی کو مزید بہتر بنانا ہے۔

    یہاں برگر بنانے کا عمل تیز لیکن کافی دلچسپ ہوتا ہے، ایک تازہ پکی ہوئی پیٹی کو برگر بن کے اوپر رکھا جاتا ہے اور پھر کیوآر کوڈ کے ساتھ کنویئر بیلٹ کے ساتھ لے جایا جاتا ہے۔

    روبوٹ میں سے ایک جسے Flexpicker کہا جاتا ہے، وہ کیو آر کوڈ کا ڈیٹا استعمال کرتے ہوئے برگر کے لیے خصوصی چٹنی ، پنیر، اچار اور پیاز سمیت ٹاپنگز کو منتخب کرتا ہے اور برگر کو تیار کرتا ہے، یہ برگر 27 سیکنڈ میں کھانا کھانے کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔

  • نصف صدی بعد ڈے این اے کی مدد سے قاتل پکڑا گیا

    نصف صدی بعد ڈے این اے کی مدد سے قاتل پکڑا گیا

    المناک قتل کا معمہ نصف صدی بعد حل ہوگیا، ڈی این اے کی مدد سے آخر کار سیکیورٹی حکام خاتون کو قتل کرنے والے شخص تک پہنچ گئے۔

    کیلیفورنیا میں 48 سال پہلے ایک ماں کے المناک قتل کا واقعہ پیش آیا تھا، آج جدید دور میں تفتیش کاروں نے اس قتل کی گتھی سلجھانے کےلیے ڈی این کا سہارا لیا جس کی مدد سے انھوں نے قاتل کی نشاندہی کی، خاتون کی بیٹی نے اس اقدام پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

    1976 میں 25 سالہ کیرن پرسی فیلڈ رشتہ داروں سے ملنے کے لیے سانتا کروز گئی تھی وہاں خاندانی جھگڑے کے بعد وہ ایک مقامی بار میں گئی اور اس کے بعد غائب ہو گئی۔

    چند دنوں بعد سانتا کروز کاؤنٹی کے آپٹوس ولیج پارک کے قریب ایک کھائی میں خاتوں مردہ حالت میں پائی گئیں جبکہ ان کے جسم پر کئی مہلک زخموں کے نشان تھے۔

    اس وقت سونوما کاؤنٹی سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ رچرڈ سومرہلڈر کو اس قتل میں ممکنہ مشتبہ شخص کے طور پر دیکھا گیا تھا لیکن ان کےخلاف ثبوت ناکافی تھے۔

    تاہم جدید ترین ڈی این اے تکنیک، بشمول جینیاتی نسب اور خاندانی ڈی این اے ٹیسٹنگ کے ذریعے حکام نے پتا لگایا کہ کیرن کا قاتل کوئی اور نہیں بلکہ رچرڈ سومرہلڈر ہی تھا، جس کی حتمی طور پر شناخت ہوئی۔

    کیرن کی بیٹی، میڈو شومیک جو اب 55 سال کی ہیں انھوں نے بتایا کہ جب ان کی والدہ کو قتل کیا گیا تو وہ صرف چھ سال کی تھیں، 20 سال کی ہونے تک انھیں بتایا گیا تھا کہ ان کی والدہ دادی کے ساتھ رہتی ہیں۔

    میڈو نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ خاندانی جھگڑے کی وجہ سے کیرن گھر سے باہر نکل کر مقامی بارمیں گئی جہاں سومر ہالڈر نے انھیں پکڑ لیا اور چھرا گھونپ کر مار ڈالا اور کھائی میں پھینک دیا۔

    https://urdu.arynews.tv/turkiyes-newborn-gang/

  • ’’ٹرمپ سے کیلیفورنیا خرید لو‘‘ ڈنمارک میں دستخطی مہم شروع

    ’’ٹرمپ سے کیلیفورنیا خرید لو‘‘ ڈنمارک میں دستخطی مہم شروع

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گرین لینڈ خریدنے کے اعلان کا ڈنمارک کے شہریوں نے کرارا جواب دیتے ہوئے کیلیفورنیا خریدنے کی پٹیشن پر دستخط مہم شروع کر دی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مدت کے لیے امریکا کے صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ انہوں نے حلف اٹھانے کے بعد گرین لینڈ خریدنے کا اعلان کیا تھا، جس کا ڈنمارک کی عوام نے انہیں کرارا جواب دے دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈنمارک کے شہریوں نے صدر ٹرمپ سے امریکی ریاست کیلیفورنیا خریدنے کے لیے ’’میک کیلی فورنیا گریٹ اگین‘‘نامی پٹیشن شروع کردی جس پہ دو لاکھ سے زیادہ ڈینش دستخط کر چکے ہیں۔

    پیٹشن کے آغاز میں درج ہے:’’آؤ کیلی فورنیا کو ’’نیو ڈنمارک ‘‘بناؤ، وہاں ہالی وڈ میں سائیکلیں چلاؤ ، گلی کوچوں میں ’’Hygge‘‘ (اطمینان و خوشی کا نظریہ)پھیلاؤاور ہوٹلوں میں ڈینش کھانے کھاؤ.

    ڈینشوں کو خوبصورت دھوپ، پام کے درختوں اور رولر اسکیٹس کی ضرورت ہے جو کیلی فورنیا میں ملیں گے۔‘‘ڈینش قوم میں یہ انوکھی پٹیشن بہت مقبول ہو چکی ہے۔

    پٹیشن میں ڈزنی لینڈ کا نام بدل کر "ہنس کرسچن اینڈرسن لینڈ” رکھنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

    واضح رہے گرین لینڈ کی آبادی صرف 57 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔ اس کا تعلق ڈنمارک سے ہے لیکن اس کے الگ حکمران بھی موجود ہیں۔

  • کیلیفورنیا میں لگنے والی خوفناک آگ پر آخر کار قابو پالیا گیا

    کیلیفورنیا میں لگنے والی خوفناک آگ پر آخر کار قابو پالیا گیا

    امریکی ریاست کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ پر 24 دن کی جدوجہد کے بعد آخر کار قابو پالیا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ پر 24 دن کی جدوجہد کے بعد قابو پالیا گیا ہے۔

    کیلیفورنیا ڈیپارٹمنٹ آف فاریسٹری اینڈ فائر پروٹیکشن کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق 24 دن کی جدوجہد کے بعد ایٹن اور پالیسیڈس کی آگ بجھا دی گئی ہے۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے مختلف علاقوں میں لگنے والی آگ سے 29 افراد لقمہ اجل بن گئے، جبکہ تقریباً 23 ہزار ہیکٹر اراضی کو نقصان پہنچا۔

    رپورٹس کے مطابق تقریباً 16,000 عمارتوں کو تباہ کرنے والی اس آگ کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات کا عمل جاری ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے مزید پانچ مقامات پر آگ بھڑک اٹھی جس کے بعد مزید پچاس ہزار افراد کو نقل مکانی کی ہدایات جاری کی گئی تھی۔

    لاس اینجلس، سان ڈیاگو، وینچورا اور ریوَر سائیڈ کاؤنٹیز میں 5 مقامات پر لگنے والی آگ کو لاگونا، سیپولویدا، گبل، گلمن اور بارڈر 2 فائر کے نام دیے گئے تھے۔

    کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ کیوں پھیلی؟ اہم وجہ سامنے آگئی

    پیلیسیڈس اور ایٹن میں لگنے والی آگ نے مجموعی طور پر 40 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے جلا کر خاکستر کر دیا اور کم از کم 28 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • قیامت کی گھڑی کو امریکا میں اپ ڈیٹ کردیا گیا

    قیامت کی گھڑی کو امریکا میں اپ ڈیٹ کردیا گیا

    امریکا میں خودساختہ قیامت کی گھڑی کو اپ ڈیٹ کردیا گیا، گھڑی دنیا کو درپیش خطرات کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کیلئے بنائی گئی تھی۔

    قیامت کی اس خودساختہ گھڑی کو 1947 میں بنایا گیا تھ، یہ گھڑی بلیٹن آف دی جوہری سائنسدان تنظیم کی جانب سے بنائی گئی تھی، گھڑی کا وقت بتاتا ہے کہ جوہری ہتھیاروں، موسمیاتی تبدیلیوں اور دیگرخطرات کے باعث دنیا تباہی کے قریب ہے۔

    گھڑی کا مقصد دنیا بھر کے لوگوں میں زندگی کو لاحق خطرات سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے، امریکا میں موجود خودساختہ قیامت کی گھڑی کاوقت اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا اس وقت شدید آگ کی لپیٹ میں ہے اور وہاں مزید پانچ مقامات پر آگ بھڑک اٹھی ہے جس کے بعد مزید پچاس ہزار افراد کو نقل مکانی کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جمعرات کو لاس اینجلس، سان ڈیاگو، وینچورا اور ریوَر سائیڈ کاؤنٹیز میں 5 مقامات پر لگنے والی آگ کو لاگونا، سیپولویدا، گبل، گلمن اور بارڈر 2 فائر کے نام دیے گئے ہیں۔

    امریکی ریاست میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران لگنے والی آگ نے تباہی مچا رکھی ہے، پیلیسیڈس اور ایٹن میں لگنے والی آگ نے مجموعی طور پر 40 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے کو جلا کر خاکستر کر دیا ہے اور کم از کم 28 افراد اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/america-los-angeles-fire-update-12-jan-2025/

  • کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ مزید پھیل گئی، قیامت صغریٰ کے مناظر

    کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ مزید پھیل گئی، قیامت صغریٰ کے مناظر

    کیلیفورنیا : شمالی لاس اینجلس میں بدھ کے روز بھڑکنے والی آگ رکنے کا نام نہیں لے رہی، آگ کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے مزید 5 مقامات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا میں گزشتہ ہفتے لگنے والی آگ تیزی سے پھیل کر مزید 9 ہزار 400 ایکڑ (38 مربع کلومیٹر) سے زیادہ علاقے تک پھیل چکی ہے۔

    مقامی انتظامیہ کی جانب سے اس آگ کو لگونا،سیپول ویڈا، گبل، گلمین اور بارڈر ٹو کا نام دیا گیا، جو لاس اینجلس، سان ڈیاگو، وینٹورا اور ریور سائیڈ کی کاؤنٹیوں میں بھڑک اٹھی ہے۔

    آگ کے پھیلنے کی وجہ تیز ہوائیں اور خشک جھاڑیاں قرار دی جارہی ہیں جس کے نتیجے میں 31ہزار سے زائد مقامی رہائشیوں کو علاقے سے انخلاء کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

    یہ آگ ان فائر فائٹرز کے لیے مزید چیلنج بن گئی ہے جنہوں نے پہلے میٹرو پولیٹن کے علاقے میں لگنے والی بڑی آگ کو بہت مشکل سے قابو کیا تھا۔

    یاد رہے کہ امریکی ریاست کیلیفورنیا میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران لگنے والی آگ کی تباہیاں جاری ہیں، پیلیسیڈس اور ایٹن میں لگنے والی آگ نے مجموعی طور پر 37 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے جلا کر خاکستر کر دیا جس میں کم از کم 28 افراد ہلاک ہوئے۔

    مذکورہ آتشزدگی سے تقریباً 16ہزار عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ان میں سے کچھ عمارتیں تباہ ہوگئیں، اب تک مجموعی طور پر 1 لاکھ 80ہزار افراد کو انخلا کے احکامات دیے جاچکے ہیں۔

    اس حوالے سے پیش گوئی کرنے والے ادارے ایکیو ویدر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس سانحے سے ہونے والے مالی نقصان کا تخمینہ 250ارب ڈالر سے زیادہ ہو سکتا ہے۔

    لاس اینجلس کاؤنٹی کے فائر چیف انتھونی مارونے نے میڈیا کو بتایا کہ ریڈ فلیگ وارننگ کے نتیجے میں تقریباً 11سو فائر فائٹرز کو جنوبی کیلیفورنیا میں تعینات کیا گیا، اور 4ہزار سے زائد فائر فائٹرز ہیوگس فائر پر کام کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : لاس اینجلس میں لگی آگ انشورنس کمپنیوں کے سر کا درد بن گئی

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ سے انشورنس کمپنیوں کے لیے سب سے مہنگی آگ بن گئی، جس کی وجہ سے انشورنس کمپنیوں کے نقصانات کا تخمینہ اربوں ڈالر تک پہنچ گیا۔

  • کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ کیوں پھیلی؟ اہم وجہ سامنے آگئی

    کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ کیوں پھیلی؟ اہم وجہ سامنے آگئی

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کی شدت میں اضافہ برقرار ہے، موسم کا حال بتانے والوں نے آئندہ ہفتے بھی اسی شدت کی پیشگوئی کی ہے۔

    کیلیفورنیا میں موسم کی پیشن گوئی کرنے والے ادارے ’این ڈبلیو ایس‘ نے سانتا اینا ہواؤں سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ہفتے آگ میں ایک بار پھر شدت کا امکان ہے۔

    آگ کے نتیجے میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ایک لاکھ سے علاقہ مکین اپنے گھروں اور املاک کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب روانہ ہوچکے ہیں۔

    امریکا کے مقامی قانون سازوں نے کیلیفورنیا میں اکثر ہونے والی جنگل کی آگ سے ہونے والی تباہی سے بچاؤ کیلیے چار سال قبل ہی کچھ قواعد و ضوابط منظور کیے تھے۔ ن قواعد میں اس بات پر زور دیا گیا گیا تھا کہ خشک لکڑیوں سمیت آتش گیر مادوں کو گھروں سے کم از کم پانچ فٹ کے فاصلے تک رکھا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان قواعد و ضوابط کا اطلاق یکم جنوری 2023سے ہونا تھا جو نہ ہوسکا۔

    اس حوالے سے ماہرین کو اس بات کا یقین تو نہیں کہ ان قوانین پر عمل درآمد کیا جاتا تو اتنا نقصان نہ ہوتا لیکن قوانین کے نافذ نہ ہونے پر بھی شدید تنقید کی جارہی ہے۔

    ریاست کے ڈیمو کریٹک سینیٹر ہنری سٹرن کا کہنا ہے کہ قوانین کا نفاذ نہ ہونا انتہائی مایوس کن ہے، میں یہ بات مکمل یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ ناکامی محسوس ہوتی ہے۔

    یاد رہے کہ سینیٹر ہنری سٹرن اُن قانون سازوں کے گروپ کا حصہ تھے جنہوں نے ان گھروں کو محفوظ رکھنے کے یہ ضوابط منظور کیے تھے۔

    پلیسیڈس کے آتشزدگی سے تباہ ہونے والے علاقے میں زیادہ تر ایسی آبادیاں ہیں جن کو ان ضوابط پر عمل کر کے اپنے گھروں سے آس پاس خشک لکڑیوں اور آتش گیر مواد دور رکھنا تھا۔

    کیلیفورنیا کے محکمہ جنگلات کی طرف سے خشک لکڑیوں کو سب سے زیادہ خطرناک قرار دیا جاتا ہے کیونکہ یہ آگ لگنے اور پھیلنے کا باعث بنتی ہیں۔

    جنگلات کی حالیہ آگ کو سمندری طوفان سے چلنے والی ہواؤں نے دور تک پھیلایا اور پیسیفک پیلیسیڈس، مالیبو اور ٹوپانگا وادی سمیت قریبی علاقوں میں کم از کم 5 ہزار عمارتیں تباہ ہوئیں جبکہ دیگر شہروں کو بھی ملایا جائے تو یہ تعداد دس ہزار سے بھی بڑھ جاتی ہے۔

    دوسری جانب محقق اور سائنس دان مائیک فلینیگن کا کہنا ہے کہ کیلی فورنیا کے جنگلات میں آگ بھڑکنے کے اسباب کا ابھی حتمی تعین نہیں ہوا ہے لیکن ان کے بقول تیز ہواؤں کے باعث گرنے والی بجلی کی لائنز ہی اس کا سبب نکلیں گی۔