Tag: کیلی فورنیا

  • لاس اینجلس آگ: ٹرمپ کا کیلی فورنیا کے گورنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    لاس اینجلس آگ: ٹرمپ کا کیلی فورنیا کے گورنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیلی فورنیا کے گورنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے خوبصورت ترین علاقوں میں سے ایک جل کر راکھ ہوگیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ لاس اینجلس آگ کے زمے دار ڈیموکریٹ گورنر ہیں، لاس اینجلس راکھ بن گیا، تین دن میں آگ پر زرا برابر بھی قابو نہیں پایا جا سکا، گورنر اور میئر دونوں نا اہل ہیں۔

    دوسری جانب مریکی صدر جو بائیڈن نے لاس اینجلس میں آگ لگنے سے ہونے والی تباہی پر اگلے چھ ماہ تک 100 فیصد اخراجات اٹھانے کا اعلان کردیا۔

    آتش زدگی پر بریفینگ کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ فنڈنگ کی رقم سے متاثرہ علاقے سے ملبہ ہٹایا جائے گا، عارضی پناہ گاہیں قائم کی جائیں گیا اور ریسکیو ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ تعمیراتی کام کے لیے اضافی فنڈز کی ضرورت پڑ سکتی ہے جس کے لیے کانگریس سے اپیل کریں گے۔

    لاس اینجلس: خوفناک آگ نے 29 ہزار سے زائد ایکڑ رقبہ لپیٹ میں لے لیا

    واضح رہے کہ امریکا کے تاریخی شہر میں منگل سے لگی آگ پر اب تک نہ قابو پایا جا سکا، تاریخ کی بدترین آگ سے 6 ہزار گھر اور عمارتیں جل کر راکھ ہو گئیں جبکہ 32 ہزار سے زائد ایکڑ رقبے پر وادیاں اجڑ گئیں۔

    آگ کی وجہ سے ڈیڑھ لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے، مقامی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ خشک اور تیز ہوا سے آگ میں خطرناک اضافے کا خدشہ برقرار ہے۔

    امریکی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ آگ پر قابو نہ پایا گیا تویہ قدرتی سانحات میں امریکی تاریخ کا بدترین واقعہ بن جائےگا۔

  • 2200 سالہ قدیم اور بڑے درخت سے متعلق حیران کُن انکشاف

    2200 سالہ قدیم اور بڑے درخت سے متعلق حیران کُن انکشاف

    کیلی فورنیا : امریکا میں دنیا کے 2200سال سب سے قدیم اور بلند ترین درخت کے حوالے سے ماہرین نے حیران کُن انکشاف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کا سب سے اونچا اور پرانا درخت کیلی فورنیا کے نیشنل پارک میں ہے، یہ پارک دنیا میں صنوبر کا سب سے بڑا قدرتی جنگل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صنوبر کا درخت 3 ہزار سال تک زندہ رہ سکتا ہے، اس پارک میں موجود دنیا کے قدیم ترین 22 سو سال پرانے ایک صنوبر کے درخت کو صحت مند قرار دے دیا گیا ہے۔

    رپ

    General Sherman

    ورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس درخت کی صرف عمر ہی زیادہ نہیں ہے بلکہ وہ اپنے قد کاٹھ میں بھی دنیا کے تمام درختوں سے اونچا ہے، اس کی بلندی 85 میٹر یعنی تقریباً 280 فٹ ہے اور اس کے وزن کا تخمینہ 42 لاکھ پونڈ ہے۔

    اس درخت کا نام جنرل شرمن کیوں ہے؟ 

    امریکہ کی سول وار کے ایک اہم جنرل ولیم شرمن کے نام کی نسبت سے اس کا نام ’جنرل شرمن‘ رکھا گیا ہے، اس پارک میں یہ اکیلا ہی بڑا درخت نہیں بلکہ اس کے آس پاس اس جیسے اور بھی ہزاروں درخت موجود ہیں لیکن ’جزل شرمن‘ کو یہ اعزاز اور امتیاز حاصل ہے کہ صنوبر کے درختوں کے اس قدرتی جنگل میں اس کا قد سب سے بلند ہے۔ اس درخت کو جنرل شرمن کا نام 1879میں دیا گیا تھا۔

    oldest tree

    صنوبر کے درختوں کے تحفظ کیلیے کام کرنے والی ایک تنظیم کے ڈائریکٹر بن بلوم کا کہنا ہے کہ صنوبر کو گرم آب و ہوا اور اس کے نتیجے میں بھڑکنے والی جنگلاتی آگ سے تو خطرہ تھا ہی، اب اسے بھنوروں سے بھی خطرات لاحق ہیں۔

    نیشنل پارک انتظامیہ کے مطابق دو سال قبل جنگل میں لگنے والی آگ نے درختوں کو کافی حد تک نقصان پہنچایا تھا، صنوبر کے 20 فیصد درخت جل کر راکھ ہو گئے تھے، جن کی مجموعی تعداد 75ہزار تھی۔

    بھنورے درخت کو کیسے تباہ کرتے ہیں؟ 

    حالیہ ایام میں نیشنل پارک انتظامیہ کو صنوبر کے 40 ایسے مردہ درخت ملے جو بھنوروں کے حملے سے تباہ ہوگئے تھے، یہ بھنورے پہلے پتوں پر اپنا ڈیرہ جماتے ہیں اور پھر آہستہ آہستہ بڑی شاخوں کی طرف بڑھتے ہوئے درخت کے تنے میں پہنچ جاتے ہیں جس سے اس کی نشونما رک جاتی ہے اور انفیکشن پھیل جاتا ہے۔

    پارک انتظامیہ کو جب ’جنرل شرمن‘ پر بھنورے دکھائی دیے تو فوری طور پر اس کی صحت کے معائنے کے لیے ماہرین کی ایک ٹیم کو بلایا جو کیمروں اور دیگر آلات سے لیس تھی۔

    صحت مندی کا سرٹیفکیٹ کسے ملا؟ 

    یہ ٹیم رسیوں کی مدد سے درخت کی چوٹی تک گئی اور اس نے درخت کے تمام حصوں کا بغور معائنہ کیا۔ ٹیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنرل شرمن مکمل طور پر صحت مند ہے اور اسے فی الحال بھنوروں سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

  • سمندر کے کنارے عجیب و غریب مخلوق دیکھ کر لوگ خوفزدہ

    سمندر کے کنارے عجیب و غریب مخلوق دیکھ کر لوگ خوفزدہ

    امریکا میں نیلے رنگ کی جیلی فش بہہ کر ساحل پر آگئی، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کا ڈنک زہریلا ہوسکتا ہے لہٰذا اس سے دور رہا جائے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جنوبی کیلی فورنیا کی ساحلی پٹی پر متعدد ساحلی مقامات اس جاندار سے بھر گئے۔

    نیلے رنگ کی جیلی فش سینکڑوں کی تعداد میں بہہ کر ساحل تک آگئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جیلی فش کی یہ خاص قسم الجی کھاتی ہے، اس کا ڈنک زہریلا ہوسکتا ہے لہٰذا اسے چھونے سے پرہیز کیا جائے۔

    خیال رہے کہ کیلیفورنیا کے ساحلوں پر اکثر اوقات مختلف اقسام کی جیلی فش اور دیگر سمندری جاندار بہہ کر آجاتی ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل ایک دیو ہیکل مچھلی نے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا تھا۔

    فٹبال مچھلی کہلائی جانے والی یہ مچھلی جس کا سائنسی نام ہیمنٹو پھیڈی ہے، یہ مچھلی بحر اوقیانوس، ہند اور الکاہل میں 3 سے 4 ہزار فٹ گہرائی میں پائی جاتی ہے، اس خوفناک مچھلی کو پہلی مرتبہ 1837 میں دریافت کیا گیا تھا۔

  • لانس اینجلس میں 10 افراد کے قاتل نے اپنی جان لے لی

    امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں چین کے سالِ نو کے موقعے پر 10 افراد کو ہلاک کرنے کے بعد فرار ہونے والا مشتبہ اسلحہ بردار شخص نے خود اپنی جان لے لی۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق گزشتہ روز ڈانس اسٹوڈیو کلب میں مشتبہ شخص نے لوگوں پر فائرنگ کی تھی۔

     فائرنگ کے نتیجے میں 5 خواتین اور 5 مرد ہلاک جبکہ 10 افراد زخمی ہوئے تھے، فائرنگ کے واقعے کے بعد ملزم موقع سے فرار ہو گیا تھا۔

    لاس اینجلس پولیس کے مطابق مطلوب ملزم کی وین کے قریب پہنچے تو فائرنگ کی آواز آئی، مطلوب شخص وین کے اندر مردہ پایا گیا جس کی شناخت 72 سالہ ہوکین تران کے نام سے ہوئی ہے۔

    لاس اینجلس پولیس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مانیری پارک میں پیش آنے والے فائرنگ کے اس واقعے کا مقصد واضح نہیں ہوسکا، ہم ملزم کو گرفتار کرکے اس خوفناک واقعے کی وجہ جاننا چاہتے تھے۔

  • عجیب و غریب سمندری مخلوق، لوگ حیران

    عجیب و غریب سمندری مخلوق، لوگ حیران

    سمندر کی وسیع و عریض دنیا عجائبات سے بھری پڑی ہے اور اکثر وہاں سے کوئی نہ کوئی ایسی سمندری مخلوق سامنے آتی ہے جو ماہرین کو چھوڑ کر عام افراد کے لیے بالکل نئی ہوتی ہے۔

    حال ہی میں ایسے ہی ایک سمندری جاندار کی ویڈیو نے لوگوں کو حیرت زدہ کردیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں ایک عجیب و غریب اور اجنبی جاندار دکھائی دے رہا ہے۔

    شفاف جسم رکھنے والے اس جاندار کے جسم کے بعض حصے آسمانی رنگ کے ہیں، جبکہ بال نما حصے کی نوکیں نارنجی رنگ کی ہیں، مذکورہ ویڈیو زیر آب بنائی گئی ہے۔

    ٹویٹر صارفین نے اس جاندار کو دیکھ کر حیرت کا اظہار کیا ہے، اکثر افراد نے اسے خلائی مخلوق قرار دیا۔

    ویڈیو پوسٹ کرنے والے صارف نے بتایا کہ اس جاندار کا نام نیوڈی برانچ ہے جبکہ یہ ویڈیو امریکی ریاست کیلی فورنیا کے سمندر میں ریکارڈ کی گئی۔

    نیوڈی برانچ نامی یہ جاندار دنیا کے تمام سمندروں میں 6 ہزار فٹ کی گہرائی میں پایا جاتا ہے، روس میں اس جاندار کو کھایا بھی جاتا ہے، ان کی اوسط عمر 6 ماہ سے 1 سال کے درمیان ہوتی ہے۔

  • اسکول کے اندر شیر کا مٹر گشت، ویڈیو وائرل

    اسکول کے اندر شیر کا مٹر گشت، ویڈیو وائرل

    امریکا میں ایک پہاڑی شیر اسکول کے اندر داخل ہوگیا، اسکول انتظامیہ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے شیر کو ایک کمرے میں بند کردیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق شیر کو ریاست کیلی فورنیا کے ایک اسکول میں دیکھا گیا، شیر صبح کے وقت اسکول میں داخل ہوا۔

    تاہم انتظامیہ میں سے کچھ افراد نے ہوشیاری سے شیر کو ایک خالی کمرے میں بند کردیا۔

    بعد ازاں کیلی فورنیا ڈپارٹمنٹ آف فش اینڈ وائلڈ لائف کو طلب کیا گیا جنہوں نے نہایت احتیاط سے شیر کو وہاں سے منتقل کیا۔

    اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ واقعے کے دوران اسکول میں موجود تمام افراد بشمول عملہ اور طلبا محفوظ رہے اور کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

  • گاڑی میں مگر مچھ لے کر گھومنے والا شخص گرفتار

    گاڑی میں مگر مچھ لے کر گھومنے والا شخص گرفتار

    امریکا میں ایک شخص کو گاڑی میں مگر مچھ لے کر گھومنے پر گرفتار کرلیا گیا، مگر مچھ کا منہ سیاہ ٹیپ سے باندھا گیا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق واقعہ امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پیش آیا، پولیس کو ایک گاڑی کے بارے میں اطلاع ملی کہ اس کا ڈرائیور ممکنہ طور پر نشے میں ہے۔

    پولیس نے گاڑی کو روک کر اس کی تلاشی لی تو ان کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب انہوں نے اس کے اندر مگر مچھ کا ایک بچہ دیکھا۔

    مگر مچھ پچھلی مسافر سیٹ کے فرش پر تھا اور اس کا منہ سیاہ ٹیپ سے باندھا گیا تھا۔

    گاڑی کے ڈرائیور 29 سالہ ٹیلر واٹسن نے کہا کہ یہ مگر مچھ اس کے دوست کا تھا جو پچھلے ہفتے سے پولیس کی حراست میں ہے۔

    پولیس نے کیلی فورنیا ڈپارٹمنٹ آف فش اینڈ وائلڈ لائف کو طلب کیا جنہوں نے آ کر مگر مچھ کے بچے کو احتیاط سے اپنی تحویل میں لے لیا۔

    29 سالہ ڈرائیور کو بھی پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا، وہ پہلے ہی ایک معمولی نوعیت کے جرم کے بعد اپنے پروبیشن پر تھا اور اب اس پر مزید الزامات عائد کردیے گئے ہیں۔

  • امریکا: سوتیلے باپ نے 13 سالہ بچے کو کتے کے پنجرے میں بند کردیا

    امریکا: سوتیلے باپ نے 13 سالہ بچے کو کتے کے پنجرے میں بند کردیا

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک شخص نے اپنی دوسری بیوی کے بیٹے کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر مار ڈالا، بعد ازاں اس شخص نے جیل میں خودکشی کرلی، مذکورہ شخص کے بیٹے کو بھی حراست میں رکھا گیا ہے جو جرم میں برابر کا شریک رہا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جورڈن نونیز کو تشدد کرنے اور شواہد مٹانے کے الزام میں جیل میں رکھا گیا ہے اور جلد اسے 25 سال قید کی سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔

    جورڈن کے باپ تھامس فرگوسن نے ٹریسی نامی خاتون سے شادی کی تھی جن کے پہلے سے 3 بچے تھے۔ 13 سالہ جرمی مسلسل سوتیلے باپ کی بدسلوکی اور تشدد کا نشانہ بنتا رہتا۔

    فرگوسن طویل عرصے سے بچے کو تشدد کا نشانہ بنا رہا تھا اور اس عمل میں اس کا بیٹا جورڈن بھی شریک رہتا، پولیس کے مطابق فرگوسن بچے پر بیلٹ سے تشدد کرتا اور ہتھوڑے سے اس کے ہاتھوں پر مارتا۔

    3 سال قبل جس دن جرمی کی موت ہوئی اس دن بھی فرگوسن نے اس پر بہیمانہ تشدد کیا اور بعد ازاں کتے کو رکھے جانے والے پنجرے میں بند کردیا۔ باپ کے کہنے پر جورڈن پنجرے کو ٹھوکریں مارتا رہا اور پنجرہ لڑھکتا رہا، اسی دوران جرمی کی موت واقع ہوگئی۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق تشدد کی وجہ سے بچے کے جبڑے کی ہڈی دو جگہ سے ٹوٹ گئی تھی اور ایک جگہ وہ مسوڑھے میں گھس گئی تھی۔

    پولیس کی گرفتاری کے بعد فرگوسن نے جیل میں خودکشی کرلی تھی، بچے کی ماں اور فرگوسن کا بیٹا جورڈن بھی پولیس کی حراست میں ہے جس پر کیس چلایا جارہا ہے۔ کیس کا فیصلہ جلد متوقع ہے۔

  • دنیا کا پراسرار مقام جہاں پتھر خودبخود حرکت کرتے ہیں

    دنیا کا پراسرار مقام جہاں پتھر خودبخود حرکت کرتے ہیں

    دنیا کے گرم ترین مقام سمجھے جانے والے امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ڈیتھ ویلی نیشنل پارک میں پتھر اپنی جگہ سے خود سرکتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔

    دنیا کے اس خشک ترین مقام میں ایک جھیل کی خشک تہہ میں ایسا ہوتا ہے جسے ریس ٹریک پلایا کا نام بھی دیا گیا ہے اور وہاں آپ اس نیشنل پارک کے مشہور معروف حرکت کرتے چٹانی پتھروں یا سیلنگ اسٹونز یا کم از کم ان کے سرکنے سے بننے والی لکیروں کو بھی دریافت کرسکتے ہیں۔

    ریس ٹریک کی خشک سطح پہ بے جان پتھر خود بخود سرکتے ہیں جس سے ان کے پیچھے ایک ٹریک بن جاتا ہے۔

    ان چٹانی پتھروں کا وزن کئی بار 200 کلو گرام سے بھی زیادہ ہوتا ہے اور یہ ایک منٹ میں 15 فٹ سے زیادہ سرک سکتے ہیں، اکثر یہ اپنی جگہ سے کئی کلومیٹر دور تک چلے جاتے ہیں۔

    مگر سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ کسی انسان نے ان پتھروں کو حرکت کرتے نہیں دیکھا یعنی اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا۔

    البتہ انہیں 2014 میں ٹائم لیپس فوٹوگرافی کی مدد سے ضرور حرکت کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے اور اس وقت اس حیران کن معمے کی ممکنہ وجہ بھی سامنے آئی۔

    سنہ 2014 میں 2 سائنسدانوں نے بتایا تھا کہ کئی بار یہ بھاری اور بڑے پتھر برف کی پتلی مگر شفاف تہہ میں سورج والے دنوں میں سرکتے ہیں، جسے انہوں نے آئس شوو کا نام دیا۔

    سائنسدان جیمز نورس نے اس موقع پر بتایا تھا کہ ہم یہ دیکھ کر دنگ رہ گئے تھے کہ دنیا کا وہ مقام جہاں سال بھر میں اوسطاً محض 2 انچ بارش ہوتی ہے، چٹانی پتھر اس طرح سرکتے ہیں جیسے عموماً آرکٹک کے خطے میں نظر آتا ہے۔

    انہوں نے یہ دریافت حادثاتی طور پر کی تھی، ویسے یہ ان پتھروں کی حرکت کی ہی جانچ پڑتال کررہے تھے مگر انہوں نے ان چٹانوں کو دسمبر میں اس وقت متحرک دیکھا جب وہ وہاں موجود اپنے ٹائم لیپس کیمروں کو چیک کرنے گئے۔

    انہوں نے 60 چٹانی پتھروں کو آہستگی سے سرکتے دیکھا، یہ چٹانیں اکثر بے جان ہی رہتی ہیں اور سرکنے پر بھی یہ عمل چند منٹ تک ہی جاری رہتا ہے ، جس کی وجہ سے اکثر افراد پہلے اس کا نوٹس نہیں لے سکے۔

    ڈیتھ ویلی نیشنل پارک کے نمائندگان کے مطابق یہ پراسرار حرکت سردیوں میں اس وقت ہوتی ہے جب یہاں بارش ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بارش کے بعد ریس ٹریک پر بہت زیادہ پھسلن والی برف کی پتلی تہہ بن جاتی ہے جبکہ تند و تیز ہواؤں سے بھاری پتھر سطح پر حرکت کرنے لگتے ہیں اور اپنے پیچھے مٹی پر ٹریک چھوڑ جاتے ہیں۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ اگر اس جگہ پر مناسب حد تک بارش نہ ہو تو یہ پتھر مزید ایک سال تک اپنی جگہ جمے رہتے ہیں اور چونکہ ڈیتھ ویلی بہت زیادہ خشک مقام ہے تو پتھروں کو حرکت کرتے پکڑنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

    ناسا کی جانب سے بھی اس مقام کے معمے کے حوالے سے وضاحت جاری کی گئی، ناسا کے مطابق یہ خشک جھیل کی تہہ لگ بھگ مثالی حد تک سپاٹ ہے اور وہاں چند بڑے چٹانی پتھر موجود ہیں۔

    بیان میں کہا گیا کہ ان پتھروں کی حرکت مسحور کن ہے مگر اب سائنسی طور پر معمہ نہیں، پہلے خیال کیا جاتا تھا ایسا شدید بارش کے بعد مٹی کے بہنے، خشک ہونے اور ان میں دراڑوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    مگر اب معلوم ہوچکا ہے کہ ایسا سردیوں میں برف کی پتلی تہہ بننے کے نتیجے میں ہوتا ہے اور تیز ہوا اس برفانی حصے پر بھاری چٹانوں کو اس وقت متحرک کردیتی ہیں جب سورج کی روشنی سے برف پگھل جاتی ہے۔

  • قبر سے باہر نکلتے انسانی بالوں نے سب کو خوفزدہ کردیا

    قبر سے باہر نکلتے انسانی بالوں نے سب کو خوفزدہ کردیا

    امریکا میں ایک قبرستان میں قبر سے باہر نکلے انسانی بالوں نے سب کو خوفزدہ کردیا، مذکورہ قبر ایک صدی پرانی ہے جو اب ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں واقع سینٹ جوزف کیتھولک قبرستان میں آنے والا شخص اس وقت خوفزدہ ہوگیا جب اس نے ایک قبر کے قریب انسانی بال دیکھے۔

    قبر پر لگے کتبے کے مطابق قبر ایک صدی قدیم ہے جہاں آنے والے 37 سالہ شخص نے اس منظر کی ویڈیو بنا کر ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے قبر کی مضبوط کنکریٹ میں ایک دراڑ ہے جہاں سے انسانی بال باہر آتے دکھائی دے رہے ہیں۔

    ٹک ٹاک پر ایک صارف نے ویڈیو پر کمنٹ کیا کہ بارش اور سیلاب کے بعد اکثر قبرستانوں میں اس قسم کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔

    37 سالہ شخص کا کہنا تھا کہ اس نے مزید قبروں کو بھی بغور دیکھا اور ان قبروں پر بھی گلہریوں اور دیگر جانوروں کی وجہ سے دراڑیں پڑ رہی تھیں جبکہ تیزی سے بڑھتے ہوئے درخت بھی قبروں کو نقصان پہنچا رہے تھے۔

    مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ قریب موجود درخت کی جڑیں قبر کے اندر تک بڑھ گئیں جس کے باعث اندر موجود انسانی باقیات باہر آگئیں۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی ان بالوں کا ایک نمونہ ٹیسٹ کروائے گا تاکہ تصدیق ہوسکے کہ یہ انسانی بال ہیں یا کسی اور جاندار کے بال ہیں۔